Author: جہانگیر اسلم

  • العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر

    العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت یکم ستمبر کو ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یکم ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کیس کی سماعت کریں گے۔

    دوسری طرف نواز شریف کی سزا بڑھانے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

    فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم کی بریت کے خلاف اپیل بھی سماعت کے لیے مقرر ہو گئی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ یکم ستمبر کو تینوں اپیلوں پر سماعت کرے گا۔

    نیب کا نواز شریف اور سلمان شہباز کو پاکستان لانے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لیے قانونی آپشنز کا استعمال کرتے ہوئے لیگل ٹیم کو ’گو سلو پالیسی‘ ترک کرنے کی ہدایت کی تھی، وزیر اعظم نے دو ٹوک مؤقف اپنایا کہ نواز شریف کو وطن لانے کے لیے حکومت سارے قانونی راستے اختیار کرے گی، اور ہدایت کی نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے قانونی اقدامات تیز کیے جائیں۔

    اس سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کو پاکستان لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • نااہلی کیس : فیصل واوڈا  کو 5 دنوں میں جواب عدالت جمع کرانے کا حکم

    نااہلی کیس : فیصل واوڈا کو 5 دنوں میں جواب عدالت جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو 5 دنوں میں جواب عدالت جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 سمتبر تک کے لئے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں دہری شہریت چھپانے پر فیصل واوڈا کی نااہلی کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    درخواست گزار میاں محمد فیصل ایڈووکیٹ کی جانب سے بیرسٹر جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے جبکہ فیصل واوڈا کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔

    بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ فیصل واوڈا نے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت سے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا، اُس وقت وہ امریکی شہریت کے حامل تھے۔

    بیرسٹر جہانگیر جدون کا کہنا تھا کمہ عدالت فیصل واڈا کی رکنیت بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے، 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے۔

    وکیل نے کہا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے،الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، کاغذات کی سکروٹنی کے وقت بھی فیصل واوڈا امریکی شہری تھے۔

    بیرسٹر جہانگیر جدون نے بتایا کہ ریٹرننگ آفسر نے 18 جون 2018 کو فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کئے، 22 جون 2018 کو امریکی شہریت ترک کرنے کے لئے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں درخواست دی، 25 جون 2018 کو منظور کی گئی اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جاری ہوا۔

    عدالت نے فیصل واوڈا کو 5 دنوں میں جواب عدالت جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 سمتبر تک کے لئے ملتوی کردی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکرٹری وزارت قانون، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کر تے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

  • شیر اور شیرنی کی موت پر زرتاج گل سمیت 19 افراد کو شوکاز نوٹس جاری

    شیر اور شیرنی کی موت پر زرتاج گل سمیت 19 افراد کو شوکاز نوٹس جاری

    اسلام آباد: ہائی کورٹ کی جانب سے شیر اور شیرنی کی موت کے معاملے پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے ماحولیات زرتاج گل سمیت 19 افراد کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مرغزار چڑیا گھر کے شیر اور شیرنی کی موت کے معاملے پر وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔

    شیروں کی جوڑی کی موت کے سلسلے میں عدالت نے سیکریٹری وزارت ماحولیات ناہید درانی، چیئرمین سی ڈی اے امیر علی احمد، چیف میٹرو پولیٹن اشفاق ہاشمی، آئی جی فاریسٹ محمد سلیمان، سیکریٹری جنگلات اینڈ وائلڈ لائف پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ محمد آصف، سیکریٹری جنگلات خیبر پختون خوا شاہد اللہ کو بھی شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    چڑیا گھر سے جانوروں کی منتقلی کے دوران شیر اور شیرنی کی موت واقع ہوئی تھی، اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگ زیب کو بھی شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

    سابق وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری، مئیر اسلام آباد شیخ عنصر عزیز، سینیٹر مشاہد حسین سید، بائیو ڈائیورسٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر زاہد بیگ مرزا سمیت مجموعی طور پر 19 افراد کے خلاف شو کاز نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یہ شوکاز نوٹسز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی ہدایت پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے جاری کیے ہیں، عدالتی حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہمالیہ کے ریچھوں کی پناہ گاہوں میں منتقلی کی درخواست کو منظور نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ ہمالیہ کے برفانی ریچھ معدوم ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 21 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرغزار چڑیا گھر میں رکھے گئے تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا تحریری حکم جاری کیا تھا جس پر عمل درآمد کے دوران شیروں کی جوڑی ہلاک ہو گئی۔

  • احتساب عدالت کارروائی کے خلاف نواز شریف کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    احتساب عدالت کارروائی کے خلاف نواز شریف کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کی احتساب عدالت کارروائی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی مفرور قرار دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور جسٹس عامر فاروق پیر کے روز درخواست کی سماعت کریں گے۔

    نوازشریف کی جانب سے بیرسٹر جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوں گے۔ہائی کورٹ انسٹی ٹیوشن برانچ نے رٹ پٹیشن پر نمبر 2211 الاٹ کر دیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے توشہ خانہ ریفرنس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت کاحکم نامہ چیلنج کیاگیا ہے۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کو پیشی کا آخری موقع دے رکھا ہے، 17اگست کو پیش نہ ہونے پر نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    توشہ خانہ ریفرنس : نواز شریف نے احتساب عدالت کا حکم نامہ چیلنج کر دیا

    یاد رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی گاڑیاں قبضے میں لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • کلبھوشن یادیو کیلیے سرکاری وکیل کی تقرری، اسلام آباد ہائی  کورٹ کا لارجربینچ 3ستمبر کو سماعت کرے گا

    کلبھوشن یادیو کیلیے سرکاری وکیل کی تقرری، اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجربینچ 3ستمبر کو سماعت کرے گا

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ کا لارجربینچ 3ستمبرکو بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے سرکاری وکیل مقرر کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکےلیے سرکاری وکیل کی تقرری کے معاملے پر اسلام آبادہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پرلارجر بنچ تشکیل دے دیا گیا۔لارجر بنچ میں چیف جسٹس ،جسٹس عامر فاروق،جسٹس میاں گل حسن شامل ہیں۔

    اسلام آبادہائی کورٹ کالارجربینچ 3ستمبرکوسماعت کرے گا، لارجر بنچ میں چیف جسٹس ،جسٹس عامر فاروق،جسٹس میاں گل حسن شامل ہیں۔

    لارجر بنچ کی تشکیل اسلام آباد ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردی گئی ہے۔

    گزشتہ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی تھی اور سماعت میں حکومت پاکستان کو بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامہ پر رجسٹرار آفس نے عمل درآمد کیا، تحریری حکم نامے میں عدالتی معاونت کیلئے وکلا مقرر کئے گئے تھے، عابدحسین منٹو،حامدخان،مخدوم علی خان اور اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونین مقرر کیا گیا تھا۔

    یاد رہے وزارت قانون نےا سلام آبادہائی کورٹ میں کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکریٹری دفاع اور جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ جی ایچ کیو کو فریق بنایا گیا ہے۔

    حکومت کی عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بھارتی جاسوس نے سزا کے خلاف درخواست دائر کرنے سے انکار کیا، وہ بھارت کی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقرر نہیں کرسکتا، بھارت بھی آرڈینینس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

    خیال رہے فوجی عدالت نے کلبھوشن کوجاسوسی کے الزام میں سزائےموت سنارکھی ہے ، 17جولائی2019کوعالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو فیصلے پر نظرثانی اور کلبھوشن یادیوکوقونصلررسائی کا حکم دیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو فیصلہ اور سزا کے خلاف موئثر جائزہ اور دوبارہ غور کا حق دینے کا پابند ہے جو کہ ویانا کنونشن کی شق 36میں حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اس کے حق کو یقینی بناتاہے جبکہ فیصلہ کا پیرانمبر 139، 145اور146 اسی تناظر میں ہے۔

  • بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیشکش کی جائے، عدالت کا حکم

    بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیشکش کی جائے، عدالت کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کوحکم دیا ہے کہ بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیشکش کی جائے ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم تیار ہیں دفتر خارجہ کے ذریعے دوبارہ بھارت سے رابطہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل اورنگزیب نے بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادوکیلئے سرکاری وکیل مقرر کرنے کی درخواست پرسماعت کی۔

    سماعت سے قبل ہائی کورٹ کے اطراف اضافی سیکیورٹی تعینات کی گئی جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے عدالت کو کلیئر قرار دیا تھا اورچیف جسٹس کےکورٹ روم میں داخلے کے لئے 2 وال تھرو گیٹ نصب کئے گئے تھے۔

    وفاق کی جانب سےاٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے، اٹارنی جنرل نے بتایا 2016کوکلبھوشن یادیوپاکستان سےگرفتارہوا، مجسٹریٹ کےسامنے کلبھوشن نےجرم قبول کیا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت نےویاناکنونشن رول 36کےتحت عالمی عدالت سےرجوع کیا اور عالمی عدالت انصاف نے قونصلر رسائی کا حکم دیا تھا، 7جون 2020 کو کلبھوشن نےنظرثانی کیلئے معذرت کی، قونصلر رسائی کے معاملے پر بھارت کو بھی خط لکھا گیا، بیرسٹرشاہنواز سے رابطہ کیا گیا مگر دستاویز فراہم نہیں کی گئیں۔

    ٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بھارت کلبھوشن کیس میں نقائص تلاش کرکے ریلیف لینا چاہتا ہے، بھارت نے یہ تاثر دیا کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہیں دی گئی، عالمی عدالت انصاف نے سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا جو آج بھی موجود ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آرڈیننس جاری کر کے سزا کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کا موقع دیا گیا۔

    خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا پاکستان عالمی قوانین کی پاسداری کرتا ہے، کلبھوشن سے رحم کی درخواست کا کہا گیا مگر کلبھوشن نےمعذرت کی، کلبھوشن یادیو کومجرم پایا گیا، بھارت کی استدعاعالمی عدالت نےمستردکی اور عالمی عدالت کے احکامات پرسزائے موت روک دی گئی، کلبھوشن یادیو صحت مند ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کیایہ بہتر نہیں ہو گاکہ بھارتی سفارت خانےکوبلایاجائے، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت خوش ہو گی اگر بھارتی حکومت اپنامؤقف دے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کریں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم تیار ہیں بھارت اور کلبھوشن کو وکیل کی پیشکش کریں گے، ہم دفتر خارجہ کے ذریعے دوبارہ بھارت سے رابطہ کریں گے۔

    چیف جسٹس اطہرمن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چائیے، اےجی نے بتایا 2سے3 ہفتےچاہییں، وفاقی حکومت کو ہائی کمیشن سے رابطے کے لیے، جس پر چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے کہا شفاف ٹرائل سب کا حق ہے۔

    بعد ازاں اسلام آبادہائی کورٹ نے بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادوکیلئے سرکاری وکیل مقرر کرنے کی درخواست پرسماعت 3ستمبرتک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے وزارت قانون نےا سلام آبادہائی کورٹ میں کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکریٹری دفاع اور جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ جی ایچ کیو کو فریق بنایا گیا ہے۔

    حکومت کی عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بھارتی جاسوس نے سزا کے خلاف درخواست دائر کرنے سے انکار کیا، وہ بھارت کی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقرر نہیں کرسکتا، بھارت بھی آرڈینینس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

    خیال رہے فوجی عدالت نے کلبھوشن کوجاسوسی کے الزام میں سزائےموت سنارکھی ہے ، 17جولائی2019کوعالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو فیصلے پر نظرثانی اور کلبھوشن یادیوکوقونصلررسائی کا حکم دیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو فیصلہ اور سزا کے خلاف موئثر جائزہ اور دوبارہ غور کا حق دینے کا پابند ہے جو کہ ویانا کنونشن کی شق 36میں حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اس کے حق کو یقینی بناتاہے جبکہ فیصلہ کا پیرانمبر 139، 145اور146 اسی تناظر میں ہے۔

  • کراچی کے نالوں‌ کی صفائی کا کام کل سے شروع ہوگا،  لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل

    کراچی کے نالوں‌ کی صفائی کا کام کل سے شروع ہوگا، لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل

    اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا ہے کہ کراچی میں 7 سے 9 اگست تک بارش کا امکان ہے، شہر قائد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے انہیں سمجھنا ضروری ہے، کل سے شہر کے بڑے نالوں کی صفائی کا کام شروع کیا جائے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین این ڈی ایم اےمحمدافضل نے کراچی کی صورت حال پر اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دی اور بتایا کہ کراچی میں گزشتہ دنوں ایک گھنٹے میں 83 ملی میٹر بارش ہوئی، وزیراعظم کی ہدایت پر جب کراچی پہنچا تو اُس وقت تک پانی کی نکاسی ہوچکی تھی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل کو سمجھنے کی ضرورت ہے تب ہی مسئلہ حل ہوگا، شہر میں روزانہ 20 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے جس کو ٹھکانے لگانے کا کوئی انتظام موجود نہیں جبکہ ندی نالوں پر ناجائز تعمیرات ہوچکی ہیں۔

    لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ کراچی کے بڑے نالوں کی صفائی کی ذمہ داری این ڈی ایم اے کے سپرد کی گئی ہے، کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایک ساتھ مل کر بیٹھنا ہوگا تاکہ کوئی دیرینہ حل نکل سکے کیونکہ وقتی  طور پر کیے جانے والے اقدامات سے شہریوں کو ریلیف تو ملے گا مگر مسائل جوں کے توں رہیں گے۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہونے والی بارش سے نقصانات ہوئے جس پر افسوس ہے، کچھ روز پہلے ہونے والی برسات سے چند علاقے متاثر ہوئے، اب ہم ایسا کام کریں گے کہ شہر میں ہونے والی بارشوں سے کم سے کم نقصان ہوگا، کراچی میں این ڈی ایم اے نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کےلئے 6 دن بڑےاہم ہیں، 7 سے 9 اگست تک بارش کا امکان ہے، اُس کے بعد 15 اگست تک ایک اور کمزور سسٹم حدود میں موجود رہے گا، جو وقتاً فوقتاً برستا رہے گا، اُس کے بعد بارش زیادہ نہیں ہوگی۔

  • صدر پاکستان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج، درخواست گزار پر 10 ہزار روپے جرمانہ

    صدر پاکستان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج، درخواست گزار پر 10 ہزار روپے جرمانہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدر پاکستان عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی اور درخواست گزار پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ جاری کردیا گیا ،فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے جاری کیا۔

    تحریری فیصلہ 2 صفحات پر مشتمل ہے،عدالت نے صدر پاکستان عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی۔

    فیصلے میں کہا گیا عدالت کا وقت انتہائی قیمتی ہے، غیر قانونی مقدمے بازی کو برخاست ہونا چاہئے، فضول درخواستیں دائر کرنے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔

    تحریری فیصلے میں عدالت نے درخواست کو غلاظت قرار دے کر 10 ہزار روپے جرمانہ کر دیا اور کہا جرمانے کا رقم عدالت کی جانب سے مقرر کردہ جیل میں قیدی کے وکیل کو دیئے جائیں گے۔

  • کلبھوشن یادیو کیلیے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت 3 اگست کو ہوگی

    کلبھوشن یادیو کیلیے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت 3 اگست کو ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندہ مقررکرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت 3 اگست کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کیلئے نمائندہ مقررکرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بینچ تشکیل دے دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ تین اگست کو کلبھوشن یادیو کے لیے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کے کیس کی سماعت کرے گی۔

    یاد رہے حکومت کی جانب سے کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکریٹری دفاع اور جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ جی ایچ کیو کو فریق بنایا گیا ہے۔

    حکومت کی عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بھارتی جاسوس نے سزا کے خلاف درخواست دائر کرنے سے انکار کیا، وہ بھارت کی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقرر نہیں کرسکتا، بھارت بھی آرڈینینس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

    خیال رہے  وزارت قانون کے ترجمان نے کہا تھا  کہ کلبھوشن یادیو کو عارضی ریلیف کیلئے دیئے گئے آرڈیننس کا اجرا غیرقانونی نہیں، عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس نافذ کیا گیا۔

    خیال رہے فوجی عدالت نے کلبھوشن کوجاسوسی کے الزام میں سزائےموت سنارکھی ہے ، 17جولائی2019کوعالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو فیصلے پر نظرثانی اور کلبھوشن یادیوکوقونصلررسائی کا حکم دیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا  تھا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو فیصلہ اور سزا کے خلاف موئثر جائزہ اور دوبارہ غور کا حق دینے کا پابند ہے جو کہ ویانا کنونشن کی شق 36میں حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اس کے حق کو یقینی بناتاہے جبکہ فیصلہ کا پیرانمبر 139، 145اور146 اسی تناظر میں ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ،  معروف گیم ‘پب جی’ پر پابندی ختم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ، معروف گیم ‘پب جی’ پر پابندی ختم

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے مقبول ترین آن لائن گیم پب جی گیم پر پابندی ہٹا دی اور کہا پی ٹی اے پب جی گیم کے حوالے سے ایک ہفتے میں فیصلہ کرے، پی ٹی اے کی جانب سے پب جی گیم کو بند کیاگیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ نے مقبول ترین آن لائن گیم پب جی پر پابندی کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا ، فیصلے میں عدالت نے پب جی گیم پر سے پابندی ہٹا دی۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج پب جی گیم کو مشروط طور پر بحال کیا ہے، پی ٹی اے پب جی گیم کے حوالے سے ایک ہفتے میں فیصلہ کرے۔

    کمپنی کے وکیل نے پب جی گیم پر پابندی ہٹانے کی درخواست دی تھی، درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور کہا تھا پی ٹی اے کو وضاحت دینی ہے کہ یہ گیم کس طرح خود کشی کا باعث بن رہا ہے اور عدالت کو دیکھنا ہے کہ معطلی کے احکامات میں قانونی طریقہ کار پر عمل ہوا ہے یا نہیں۔

    درخواست گزار کمپنی کے وکیل نے کہا تھا کہ پی ٹی اے نے گیم کی بندش شے متعلق کمپنی کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا اور نہ ہی اس نے معطلی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : پب جی پر پابندی برقرار رہے گی، پی ٹی اے کا اعلان

    یاد رہے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ آن لائن گیم ’پلیئرز ان نان بیٹل گراؤنڈ (پب جی) پر پابندی برقرار رہے گی، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر 9 جولائی کو پی ٹی اے میں ہونے والی تفصیلی سماعت میں گیم کی بندش کا فیصلہ کیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق پی ٹی اے نے پب جی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ گیم کے سیزنز، پاکستانی صارفین کا ڈیٹا اور کمپنی کے کنٹرولز کے حوالے سے معلومات فراہم کرے۔ پاکستان کی درخواست پر پب جی انتظامیہ نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔

    واضح رہے تین نوجوانوں‌ کی خودکشی کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے یکم جولائی کو ملک بھر میں موبائل پر کھیلے جانے والے گیم پب جی پر عارضی پابندی عائد کی تھی۔