Author: جہانگیر اسلم

  • حکومت نے کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندہ مقررکرنے کی  درخواست پر کارروائی رکوادی

    حکومت نے کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندہ مقررکرنے کی  درخواست پر کارروائی رکوادی

    اسلام آباد : حکومت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی  درخواست پر کارروائی رکوادی، حکومت نےآج ہی کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکی سزا کے حوالے سے عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد اور فیئرٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کیلئے درخواست پر کارروائی رکوادی۔

    اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ درخواست ابھی سماعت کے لیےمقرر نہ کرے، اس حوالےسے مشاورت کیلئے کیس کی سماعت بعد میں مقرر کی جائے۔

    جس کے بعد رجسٹرار آفس ہائی کورٹ نے کیس التوامیں رکھ دیا ہے۔

    یاد رہے حکومت نےآج ہی کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

  • کلبھوشن یادیو کی سزا، حکومت کی فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کیلیے درخواست دائر

    کلبھوشن یادیو کی سزا، حکومت کی فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کیلیے درخواست دائر

    اسلام آباد : حکومت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا کے حوالے سے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی، جس میں کہا گیا قومی مفاد میں عدالت کلبھوشن کی جانب سے قانونی نمائندہ مقرر کرے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے درخواست دائر کر دی گئی۔

    حکومت نے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست وزارت قانون وانصاف کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں جج،ایڈووکیٹ جنرل برانچ، جی ایچ کیو اور وزارت دفاع کوفریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ قومی مفاد میں عدالت کلبھوشن یادیو کی جانب سے قانونی نمائندہ مقرر کرے، عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

    یاد رہے وزارت قانون کے ترجمان نے کہا تھا  کہ کلبھوشن یادیو کو عارضی ریلیف کیلئے دیئے گئے آرڈیننس کا اجرا غیرقانونی نہیں، عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس نافذ کیا گیا۔

    وزارت قانون کے مطابق عالمی عدالت انصاف کی ہدایات کے تناظر میں کلبھوشن یادیو کے معاملے پر دوبارہ غور کیلئے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ریکنسیڈریشن آ رڈیننس2020 کے تحت پاکستان کی مرضی کے مطابق نافذ کیا گیا۔

    خیال رہے یاد رہے کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو را کا جاسوس تھا۔ جس نے پاکستان میں دہشت گردی کے متعدد واقعات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ جس میں درجنوں بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے ۔عالمی عدالت انصاف نے 17 جولائی 2019میں اپنا فیصلہ سنا یا تھا ۔

    جس میں کہا گیا  تھا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو فیصلہ اور سزا کے خلاف موئثر جائزہ اور دوبارہ غور کا حق دینے کا پابند ہے جو کہ ویانا کنونشن کی شق 36میں حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اس کے حق کو یقینی بناتاہے جبکہ فیصلہ کا پیرانمبر 139، 145اور146 اسی تناظر میں ہے۔

  • رینٹل پاور کیس : راجہ پرویز اشرف سمیت 8 ملزمان کو جواب طلبی کے نوٹس

    رینٹل پاور کیس : راجہ پرویز اشرف سمیت 8 ملزمان کو جواب طلبی کے نوٹس

    اسلام آباد : رینٹل پاور کرپشن کیس کے سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کی اپیل پر راجہ پرویز اشرف سمیت آٹھ ملزمان کو جواب طلبی کیلئے نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں راجہ پرویز اشرف کو رینٹل پاور کرپشن کیس میں بریت کیخلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل پر سماعت ہوئی، عدالت نے راجہ پرویز اشرف ودیگر8ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا.

    اپیل کی سماعت جسٹس عامر فاروق ،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کی، نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر بیرسٹر رضوان احمد عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت نے شواہد کے باوجود راجہ پرویزاشرف کو بری کیا،تمام ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، راجہ پرویز اشرف کی بریت خلاف قانون ہے، لہٰذا شوکت ترین، اسماعیل قریشی اور طاہرچیمہ کی بریت بھی کالعدم قرار دی جائے۔

    بیرسٹر رضوان احمد نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کو ترمیمی آرڈیننس کے تحت بری کیا گیا، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ نیب نے 2013 میں نوڈیرو۔ ٹو ریفرنس دائر کیا تھا، ریفرنس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ راجا پرویز اشرف اور پیپکو عہدیداروں نے گڈو پاور پلانٹ سے مشینری کو نوڈیرو ٹو میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور انہوں نے قومی خزانے سے 75لاکھ روپے سامان کو نئی سائٹ پر منتقل ہونے سے قبل ہی پروسیسنگ فیس کے طور پر ادا کیے تھے۔

  • اسلام آباد، چڑیا گھر کے ہاتھی کاون کو بیرونِ ملک منتقل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد، چڑیا گھر کے ہاتھی کاون کو بیرونِ ملک منتقل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مرغزار چڑیا گھر کے ہاتھی کاون کو عدالتی حکم پر کمبوڈیا منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    وزیراعظم کےمشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آبادکے چڑیا گھر مرغزار کے کاون ہاتھی کو  عدالتی حکم پر محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کاون کو کمبوڈیاکی پناگاہ میں منتقل کیاجارہا ہے، کاون کو  کمبوڈیا بھجوانا ہمارے لیے اداس کر دینے والا فیصلہ ہے مگر اُس کی صحت کی وجہ سے یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’ہاتھی کی عمر 36سال ہے اور وہ ابھی سے نفسیاتی مسائل کاشکار ہوگیا ہے، ایشیائی ہاتھیوں کی عمریں تقریباً 40 سے 45 سال کے درمیان ہوتی ہیں‘۔

    ملک امین کا کہنا تھا کہ ’2015 میں انٹرنیشنل پٹیشن بھی آئی جس پر2لاکھ افرادنےدستخط کئے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ہاتھی کوکسی پناہ گاہ منتقل کرنے کا حکم دیا‘۔

    مزید پڑھیں: اسلام آباد، مرغزار چڑیا گھر کے تمام جانوروں کو 6 روز میں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم

    مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی کا مزید کہنا تھا کہ ہاتھی کوریٹائرکرکےکمبوڈیا بھیجاجارہا ہے، اسلام آباد چڑیا گھر کے پنجروں میں موجود جانوروں کو بھی عدالتی حکم کی روشنی میں آزاد کردیا جائے گا۔

    انہوں نے وفاقی دارالحکومت میں سفاری پارک بنانے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے چڑیا گھر کے لیے مالی سال کے بجٹ میں فنڈ بھی مختص کیا ہے۔

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ کاون کو کمبوڈیا بھیجنے کے فیصلے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا ہے۔

    مرغزار چڑیا گھر کیس کی سماعت

    قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں مرغزار چڑیا گھر کیس کی سماعت ہوئی جس میں جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کاون ہاتھی اور دیگر جانوروں کی منتقلی کے حوالے سے کیا اقدامات کیے گئے۔ سیکریٹری ماحولیات نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کاون کی بیرون ملک منتقلی کے انتظامات کیے جارہے ہیں، اس ضمن میں شپنگ کا انتظام ہونا ابھی باقی ہے۔

    محکمہ وائلڈ لائف کے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کاون کی منتقلی کے حوالے سے ہم نے تین ممالک نیپال، سری لنکا اور کمبوڈیا کے ناموں پر غور کیا، کمبوڈیا منتقلی ہمیں آسان اور سستی پڑے گی اس لیے کاون کو وہیں بھیجنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے حکام سے رابطے بھی شروع کردیے ہیں۔

    سیکریٹری ماحولیات نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ویزہ کے اجرا اور قانونی کارروائی میں چار ہفتوں کا وقت لگے گا، عدالت ہمیں ایک ماہ کی مزید مہلت دے اس دوران کاون کو کمبوڈیا منتقل کردیا جائے گا۔

    عدالتی استفسار پر سیکریٹری ماحوالیات نے بتایا کہ ’مگر مچھ کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا‘۔ چیف جسسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان جانوروں کے حقوق کے معاملے میں دنیا پر فوقیت لے رہی ہے،انسان کی طاقت کمزور کو قید کرنا نہیں، اس کی حفاظت کرنا ہے۔

  • اسلام آباد، کرونا سے متاثرہ ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرنے میں مصروف، انتظامیہ کا ایکشن

    اسلام آباد، کرونا سے متاثرہ ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرنے میں مصروف، انتظامیہ کا ایکشن

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں کرونا سے متاثر ہونے والے ڈاکٹر کا نجی کلینک چلانے کا انکشاف ہوا جس پر مقامی انتظامیہ نے ایکشن لیتے ہوئے کلینک کو سیل کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں کرونا سے متاثرہ ڈاکٹر نجی کلینک چلانے میں مصروف تھا جس پر وفاقی دارالحکومت کی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے شعبہ ہیلتھ سروسز نے نوٹس لیا اور ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کی۔

    میٹروپولیٹن کارپوریشن شعبہ ہیلتھ سروسز کی افسر ڈاکٹر حسن عروج نے بتایا کہ اسلام آباد کی ستارہ مارکیٹ میں واقع نجی کلینگ پر خفیہ اطلاع ملنے کے بعد چھاپہ مارا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کلینک میں بیٹھے والے شخص کی شناخت ڈاکٹر گل کے نام سے ہوئی جس کا خود کرونا کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا،  کلینک میں صفائی کی صورت حال بھی خراب تھی۔

    ڈاکٹر حسن کا کہنا تھا کہ کلینک کی انتظامیہ نے چھاپے کے دوران ہیلتھ سروسز کی ٹیم کے ساتھ بدتمیزی کی اور شدید مزاحمت بھی کی۔ نجی کلینک کوسیل کرکےقانونی کارروائی کا آغازکردیا گیا۔

    ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے بتایا کہ علاقہ مجسٹریٹ اور پولیس کی موجودگی میں کلینک پر چھاپہ مارا گیا اور پھر اُسے سیل کردیا گیا۔

  • نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق فیصلہ محفوظ

    نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام ہائی کورٹ نے نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا پی ایم ڈی سی ریگولیٹر ہے وہ ہی فیصلہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام ہائی کورٹ میں نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی ، نجی ڈینٹل کالج کےوکیل اشتراوصاف نے ویڈیو لنک کےذریعے دلائل دئیے۔

    پی ایم ڈی سی کے جانب سے عدالت کو جواب جمع کرایا گیا، جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا پی ایم ڈی سی نےپی ایم سی کے فیصلے واپس کردیئے۔

    وکیل پی ایم ڈی سی کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی نے جن کالجز کو رجسٹرڈ کرایا وہ معیار پر نہیں اترے، سرکاری میڈیکل کالج میں300،نجی میڈیکل کالج میں100طلباکی اجازت ہے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی ریگولیٹر ہے وہ ہی فیصلہ کرے گی اور استفسار کیا جو طلبا ان کالجز میں پڑھ رہے ہیں ان کا کیا ہوگا؟ پی ایم ڈی سی دیانتداری کیساتھ کالجز کامعائنہ کرے۔

    وکیل پی ایم ڈی سی نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی عارضی ریگولیشن کو نہیں مانتی، کالجزمیں کئی طلبا اس وقت پڑھ رہے ہیں پی ایم ڈی سی نےمعائنہ کیا ہی نہیں، پی ایم ڈی سی دیانتداری کے بجائے یکطرفہ فیصلے کرتی ہے، جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا آپ جس کیخلاف بات کررہےہیں وہ ہی آپ کے ریگولیٹر ہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دلائل مکمل ہونے کے بعد نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کو کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کو کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کو دس دن کےلیے کارروائی سےروک دیا اور آئندہ سماعت تک ملک میں چینی70 روپے کلو بیچنے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں شوگرانکوائری کمیشن کے خلاف شوگرملزایسوسی ایشن کی درخواست پرسماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

    ایگزیکٹو کے اختیارات سے متعلق شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں کہا آئین میں وفاق اور صوبوں کے اختیارات کا الگ الگ ذکر موجود ہے، انکوائری کمیشن نےفرانزک آڈٹ کے لیے وفاقی حکومت کولکھا، جیسی کمیٹی نےتجویز دی تھی ویسے ہی وہ کمیشن بن گیا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کمیشن نےپھر کیاکہا ؟چینی کی قیمت کیوں بڑھی، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کمیشن نے 324 صفحات میں بہت زیادہ وجوہات بیان کیں۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے پھر استفسار کیا کمیشن نےکیابتایاصارف کے لیے چینی کی قیمت کیوں بڑھی؟ جتنی پروڈکشن ہوتی ہے اس میں عوام کے لیے کتنا ہوتا ہے، چینی عوام کی ضرورت ہے حکومت کو اس حوالے اقدامات کرنےچاہییں، عام آدمی کابنیادی حق ہے30 فیصدچینی عام آدمی کےلیے ہوتی ہے۔

    سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ عوام اورکمرشل استعمال کی چینی کی قیمت کمیشن نےالگ نہیں کی، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کمیشن نے عوام کو چینی کی دستیابی پرکچھ نہیں کیاتوپھر کیا کیا؟ حکومت کا کنسرن کمرشل ایریا نہیں عوام ہونےچاہییں۔

    مخدوم علی خان نے بتایا کمیشن نے عام عوام تک چینی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا، جس پر چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سے استفسار  کیا دو سال پہلے چینی کی قیمت کیا تھی تو وکیل نے بتایا نومبر 2018 میں چینی کی قیمت 53 روہے تھی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا دو سال میں 85 روپے ہو گئی، چینی غریب کی ضرورت ہے وہ فیصلوں سےکیوں متاثرہورہاہے،؟ جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے اپنے ٹی او آر سے باہر جاکر کاروائی کی تو چیف جسٹس نے مزید کہا کمیشن نےعام آدمی کی سہولت کےلیے کوئی فائنڈنگ نہیں دی۔

    مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ معاون خصوصی اوردیگر وزرا سےہمارا میڈیاٹرائل کیاجارہاہے، گزشتہ رات معاون خصوصی نےپٹیشن کے باوجود پریس کانفرنس کی۔

    چیف جسٹس نے کہا نوٹس کرکےپوچھ لیتے ہیں لیکن اس وقت تک 70 روپےفی کلوبیچیں، شرط منظور ہےتو آئندہ سماعت تک حکومت کوکاروائی سے روک دیتے ہیں، عدالت عمومی طورپر ایگزیکٹو کےمعاملات میں مداخلت نہیں کرتی، چینی مزدورکی ضرورت ہےاوروہ کولڈڈرنک پرسبسڈی دےرہےہیں، عام آدمی کو بنیادی حقوق کیوں نہیں دے رہے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نےمشروط حکم امتناع جاری کردیا اور چینی انکوائری کمیشن کو10دن کےلیےکارروائی سےروک دیا جبکہ آئندہ سماعت تک ملک میں چینی 70 روپے فی کلوبیچنے کا حکم بھی دیا۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے وفاق سے10دن میں جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ وفاق آئندہ سماعت سے پہلے جواب جمع کرائے جبکہ واجد ضیا اور شہزاد اکبر سمیت سیکرٹری داخلہ اور انکوائری کمیشن کے ارکان کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔

  • اسلام آباد، مرغزار چڑیا گھر کے تمام جانوروں کو 6 روز میں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم

    اسلام آباد، مرغزار چڑیا گھر کے تمام جانوروں کو 6 روز میں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرغزار چڑیا گھر میں رکھے گئے تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا تحریری حکم جاری کردیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے مرغزار چڑیا گھر کی حالت زار سے متعلق 67 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جسے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا۔

    عدالت کا مرغزار چڑیا گھر کے کاون ہاتھی سمیت تمام جانوروں کو پناہ گاہوں یا محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا، عدالتی حکم کے بعد کاون ہاتھی کو بالآخر 36سال بعد آزادی نصیب ہوئی۔

    تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ حدیث پاک ﷺ میں جانوروں سے اچھے سلوک کا حکم دیا گیا ہے،کاون ہاتھی سمیت چڑیا گھر کے جانوروں کو زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے کیونکہ مرغزار چڑیا گھر کی حالت انتہائی تشویشناک اور خطرناک ہے۔

    مزید پڑھیں: انتظامیہ چڑیا گھر کا خیال نہیں رکھ سکتی تو جانور آزاد کردے، اطہر من اللہ

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کی بدولت انسان بے بس ہو گئے ہیں، مرغزار چڑیا گھر کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے اسے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو کنٹرول دیا گیا اور کارکردگی کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کیا گیا مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔

    عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ حکومت چیئرمین وائلڈ لائف مینجمنٹ کی سربراہی میں بورڈ تشکیل دے، یہ بورڈ چڑیا گھر کے انتظامات کو سنبھالے اور  6 روز کے اندر  تمام جانوروں کو پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کے انتظامات مکمل کرے، جب تک عالمی سطح کی کوئی ایجنسی انسپکشن نا کرلے بورڈ مرغزار میں کوئی نیا جانور نہیں رکھے۔

    عدالت نے تحریری فیصلے جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 21 جون تک ملتوی کردی۔

  • میئر اسلام آباد نے معطلی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا

    میئر اسلام آباد نے معطلی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا

    اسلام آباد : میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے معطلی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا، جس پر عدلت نے وفاق، وزارت داخلہ، چئیرمین لوکل گورنمنٹ کمیشن اور لوکل گورنمنٹ کمیشن کو نوٹسز جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق میئراسلام آباد شیخ انصر عزیز نے اپنی معطلی کیخلاف درخواست ہائیکورٹ میں دائر کردی، شیخ انصر عزیز نے مؤقف اختیار کیا کہ 17مئی 2020کاوزارت داخلہ کاآرڈر معطل کیاجائے ، میرے خلاف کی گئی کارروائی غیر قانونی ہے، ہائیکورٹ مجھے عہدے پر بحال کر دے۔

    درخواست میں وفاق، وزارت داخلہ، چیئرمین لوکل گورنمنٹ کمیشن کوفریق بنایاگیا ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں مئیر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کی معطلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدلت نے وفاق، وزارت داخلہ، چئیرمین لوکل گورنمنٹ کمیشن اور لوکل گورنمنٹ کمیشن کو نوٹسز جاری کر دیے۔

    عدالت فریقین کو ہدایت کرے کہ قانون کے دائرے میں رہ کر کام کریں اور کرنے دیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاق کا تحریری جواب آنے دیں پھر اس کے سماعت کرتے ہیں۔ عدالت نے فریقین کو دو دن میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 21 مئی تک کے لئے ملتوی کر دی۔

    گذشتہ روز حکومت نے کرپشن الزامات پر میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کو معطل کر دیا تھا، شیخ انصر عزیز کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور وہ نوازشریف کے قریبی دوست سمجھےجاتے ہیں، میئراسلام آباد کے خلاف رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی تھی۔

    بعد ازاں شیخ انصر عزیز نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے معطلی کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • سکریٹری وزارت سمندری امور کے 3 عہدوں کے خلاف درخواست دائر

    سکریٹری وزارت سمندری امور کے 3 عہدوں کے خلاف درخواست دائر

    اسلام آباد: سکریٹری وزارت سمندری امور رضوان احمد کے 3 عہدوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میری ٹائم افیئر کی وزارت کے سیکریٹری کے تین عہدوں کے خلاف شہری ارشد محمود بٹ کی جانب سے راجہ ظہور الحسن ایڈووکیٹ نے رٹ کو وارنٹو دائر کر دی ہے۔

    درخواست میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور سیکریٹری سمندری امور کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری کے عہدے کے ساتھ رضوان احمد چیئرمین پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ٹرسٹی کا عہدہ بھی رکھتے ہیں۔

    درخواست کے مطابق سیکریٹری 3 عہدوں کی تنخواہیں اور مراعات بیک وقت حاصل کر رہے ہیں، جس سے ہر سال 7 ملین روپے کی رقم کا بوجھ قومی خزانے پر غیر ضروری طور پر پڑ رہا ہے، قانون کے تحت سیکریٹری میرین ٹائم کو 3 عہدے رکھنے کا اختیار نہیں ہے، ایک ہی وقت میں 3 کلیدی عہدے آئینی طور پر کوئی نہیں رکھ سکتا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری لگاتار کے پی ٹی بورڈ آف ٹرسٹیز کے 20 اجلاسوں میں شرکت کرنے میں ناکام رہے، نتیجے میں سیکریٹری کی ممبر شپ معطل رہی، سیکریٹری نے بعد میں غیر قانونی طریقے سے مداخلت کی اور ٹرسٹ کے اجلاسوں میں بطور ممبر بیٹھے رہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا سمندری امور کے وزیر سے بھی اس سلسلے میں رجوع کیا گیا تھا لیکن توجہ نہیں دی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت کو براہِ راست ایک نیا چیئرمین مقرر کرنے کی ہدایت کی جا سکتی ہے، انصاف کے مفاد میں میری درخواست سنی جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے وصول کر لی ہے۔