Author: جہانگیر اسلم

  • آمدن سے زائد اثاثہ کیس ، اکرم درانی کے بیٹے اور داماد کی ضمانت منظور

    آمدن سے زائد اثاثہ کیس ، اکرم درانی کے بیٹے اور داماد کی ضمانت منظور

    اسلام آباد: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے جمیعت علماء اسلام ف کے رہنما اور سابق وزیر اکرم درانی کے بیٹے اور داماد کو ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز جہانگیر اسلم بلوچ کے مطابق اکرم درانی کےبیٹےاورداماد نے اسلام آبادہائی کورٹ میں گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست دائر کی جبکہ اکرم درانی کے پرائیویٹ سیکرٹری محمد طاہر نے بھی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔

    اکرم درانی کے بیٹے زاہد نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب کے نوٹس پر شامل تفتیش ہوا، تفتیشی ٹیم نے میری 95 سالہ دادی کوبھی سوال نامہ بھیجا جس میں آمدن سے زائد اثاثوں کا جواب مانگا گیا۔

    مزید پڑھیں: نیب کو گرفتاری سے روکا جائے، اکرم درانی نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹھا دیا

    زاہد درانی نے کہا کہ میرےوالد نیب سے مکمل تعاون کررہے ہیں، درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔  درخواست گزار نے نیب کو فریق بنایا۔

    دوسری جانب رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کے داماد عرفان اللہ نے بھی عدالت میں درخواست دائر کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پانچ پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے نیب کو 4 نومبر تک گرفتاری سے روک دیا۔

    عدالت نے ملزمان کو نیب کے سامنے شامل تفتیش ہونے کا حکم بھی دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکرم درانی کے پرائیویٹ سیکرٹری محمد طاہر کی عبوری ضمانت بھی 4 نومبر تک منظور کی ۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواستوں کی سماعت کی جبکہ اس سے قبل ہائی کورٹ نے اکرم درانی کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

  • مولانا فضل الرحمان بڑی  مشکل میں پھنس گئے

    مولانا فضل الرحمان بڑی مشکل میں پھنس گئے

    اسلام آباد : پاک فوج کےخلاف تقریر پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دائر کردی گئی
    درخواست میں استدعا کی ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی تقاریر اور ان کی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاک فوج کے خلاف تقریر پر جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دائر کردی، درخواست ایک شہری شاہجہان خان نے جمع کرائی ۔

    درخواست میں مولانا فضل الرحمان، وفاق، چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا اور وفاق کو بذریعہ وزیراعظم عمران خان فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ وزیراعظم آفس سے پوچھا جائے کہ انہوں نے ابھی تک مولانا فضل الرحمان کی تقاریر پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا؟ اور استدعا کی گئی کہ مولانا فضل الرحمان کی تقاریر اور ان کی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کی جائے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا دھرنا: عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    یاد رہے جے یو آئی ف کے سربراہ کے دھرنے اور آزادی مارچ کو روکنے لیے عدالت میں درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں، جن پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 صفحات پر مشتمل آرڈر جاری کیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا قانون پر عمل کرنے والوں کو پرامن احتجاج سے محروم نہیں کیا جا سکتا، عوامی نظم و ضبط قائم رکھنا ریاست کی اوّلین ذمہ داری ہے، احتجاج کا حق واقعی ہے لیکن کچھ پابندیاں ہو سکتی ہیں۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دھرنے اور آزادی مارچ کے سلسلے میں پابندیاں لگاتے وقت خیال رکھیں، ریاست امن برقرار کے لیے، احتجاج کرنے کے مقام اور روٹ کی پابندی لگا سکتی ہے۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

  • جیل میں قید نواز شریف اور مریم نواز بڑی مشکل میں پھنس گئے

    جیل میں قید نواز شریف اور مریم نواز بڑی مشکل میں پھنس گئے

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی  درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت ہوئی، مقدمے کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    درخواست گزار وکیل عدنان اقبال عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ پانامہ فیصلے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں۔

    وکیل عدنان اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، عدالت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہی نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر پابندی کے لیے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی ، درخواست گزار مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ کی جانب سے کیس پر عدم پیروی کی وجہ سے عدالت نے درخواست خارج کردی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف مسلسل میڈیا پر عدلیہ اور دیگر قومی اداروں کی توہین کر رہا ہے، کیس کا فیصلہ ہونے تک نواز شریف کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر حکم امتناع جاری کیا جائے، اخبارات میں بھی نواز شریف کے بیانات شائع کرنے پر پابندی عائد کیا جائے۔

    عدالت نے نااہل وزیر اعظم نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رکھا تھا جبکہ وزارت اطلاعات، پیمرا اور پریس کونسل کو بھی نوٹس جاری کر رکھا تھا۔

  • ‘مولانا فضل الرحمان اسلام آباد کو مفلوج بنانا چاہتے ہیں، آزادی مارچ سے روکا جائے’

    ‘مولانا فضل الرحمان اسلام آباد کو مفلوج بنانا چاہتے ہیں، آزادی مارچ سے روکا جائے’

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنے کے خلاف ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ، جس میں کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اسلام آباد کو مفلوج بنانا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنے کے خلاف ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

    درخواست سپریم کورٹ کے وکیل ریاض حنیف راہی کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں سیکریٹری داخلہ ، سیکریٹری تعلیم ، مولانا فضل الرحمان ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ، چئیرمین پیمرا ، چئیرمین نیب اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ اور دھرنا دینے سے روکا جائے۔ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورت نے دھرنا مختص جگہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے، مولانا فضل الرحمان نے ناموس رسالت کے نام پر دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور وہ اسلام آباد کو مفلوج بنانا چاہتے ہیں۔

    درخواست رجسٹرار آفس نے وصول کر لی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کل درخواست پر سماعت کریں گے۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا الیکشن کمیشن ممبران تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا الیکشن کمیشن ممبران تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن ممبران تعیناتی کے معاملے کو پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم دے دیا ، وفاق کی سماعت ملتوی کرنےکی استدعا پرچیف جسٹس نے کہا کیا الیکشن کمیشن غیر فعال کرنا چاہتےہیں۔کیا پارلیمنٹ اتنا چھوٹا معاملہ بھی حل نہیں کرسکتی؟

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے دو نئے ممبران کی تعیناتی کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاق کا جواب عدالت میں جمع ہو چکا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہونے تک سماعت ملتوی کی جائے، سپریم کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی درخواستیں دائرہوئیں ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے،کیا آپ الیکشن کمیشن کو نان فنکشنل کرنا چاہتے ہیں۔ کیا پارلیمنٹ اتنا چھوٹا معاملہ بھی حل نہیں کرسکتی ؟ کیا صرف سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہونے کی وجہ سےسماعت روکی جاسکتی ہے؟

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اسپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینٹ کو یہ معاملہ مشاورت سے حل کرنا چاہیے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت ابھی تک ڈیڈ لاک کا دفاع کرنا چاہتی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے وفاقی حکومت سے ہدایات لینے کی اجازت دی جائے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ پر اعتماد ہے وہ اس معاملے کو حل کرے گی۔ کون کہے گا کہ پارلیمنٹ کے فورم پر یہ معاملہ حل نہیں ہونا چاہیے؟ عدالت نے معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجتے ہوئے حکم دیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینٹ کوشش کریں الیکشن کمیشن نان فنکشنل نہ ہو.

    یاد رہے وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے ارکان کی تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، نعیم الحق کا کہنا تھا مبران کی تعیناتی سےمتعلق پارلیمانی کمیٹی ڈیڈ لاک کا شکارہے۔

  • نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے عدالت سے رجوع کرلیا

    نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے عدالت سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں استدعا کی ہے کہ ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائی کورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے ، دستاویزات میں نواز شریف کے ٹیکس ریکارڈ اور پراپرٹی کی تفصیلات شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف متفرق درخواست دائر کردی ، درخواست ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے دائر کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پچیس جون کو عدالت نے نیب کو دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی تھی اور ٹرائل کورٹ میں جمع کروائے گئے ، نواز شریف کے ٹیکس اور پراپرٹی کے ریکارڈ کو جمع کرانے کا حکم دیا تھا، دستاویزات ٹرائل کورٹ میں بھی جمع کروائی گئی تھیں جن کا اصل ریکارڈ بھی موجود ہے۔

    نیب نے استدعا کی ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائیکورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے اور نواز شریف کی بریت کیخلاف زیر سماعت اپیل کے ساتھ ریکارڈ منسلک کرنے کا حکم دیا جائے۔

    ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کے گوشواروں کا ریکارڈ ، عرب امارات ، برطانیہ اور بی وی آئی میں ملزمان کی کمپنیز کی تفصیلات اور بی وی آئی ، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ملزمان کی کمپنیوں کے سالانہ ریکارڈز کی تفصیلات درخواست میں شامل ہیں جبکہ ملزمان کی کمپنیز کی ملکیت پراپرٹیز کا ریکارڈ بھی درخواست کا حصہ ہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • آزادی مارچ کیخلاف درخواست، عدالت کا اسلام آباد انتظامیہ کو امن و امان برقرار رکھنے کا حکم

    آزادی مارچ کیخلاف درخواست، عدالت کا اسلام آباد انتظامیہ کو امن و امان برقرار رکھنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے حکومت مخالف دھرنے کے خلاف سماعت میں اسلام آباد انتطامیہ کو  امن و امان برقرار رکھنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا ضلعی مجسٹریٹ سے دھرنے کی اجازت نہیں لیں گے تو نہیں ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میںجے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ کے خلاف درخواست پر ابتدائی سماعت ہوئی ، سماعت سنگل رکنی بینچ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی ، درخواست گزار شہری حافظ احتشام نے خود اپنی درخواست کی پیروی کی۔

    درخواست گزار نے کہا مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ اور دھرنا دینے سے روکا جائے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے دھرنے مختص جگہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہا ضلعی مجسٹریٹ سے دھرنےکی اجازت نہیں لیں گے تو نہیں ملی گا، پی ٹی آئی نے جب جلسہ کیا تو  عدالت نے قانون کےمطابق اجازت دی تھی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے ڈی سی اسلام آباد کو لا اینڈآرڈر برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔

    درخواست گزار حافظ احتشام نے وکیل کرنےکی اجازت مانگی ، جس پر عدالت نے درخواست گزار کو وکیل کرنے کی اجازت دے دی اور یہ کہتے ہوئے مزید سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی کہ درخواست قبل از وقت ہے۔

    یاد رہے حافظ احتشام نامی شہری نےعدالت میں درخواست دائرکررکھی ہے، جس میں سیکریٹری داخلہ، سیکرٹری تعلیم،مولانافضل الرحمان ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور چیئرمین پیمرا کوفریق بنایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ کیخلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی

    مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ کیخلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنا کے خلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنا کے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی گئی، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کل درخواست پر سماعت کریں گے ۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرا ر آفس نے کاز لسٹ جاری کردی۔

    درخواست شہری حافظ احتشام نے دائر کر رکھی ہے ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ اور دھرنا دینے سے روکا جائے، سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنے مختص جگہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

    درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری تعلیم، سربراہ جے یو آئی ایف مولانا فضل الرحمان ،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور چئیرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا  کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

  • فواد چوہدری نا اہلی کیس ، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون سمیت فریقین کو نوٹس جاری

    فواد چوہدری نا اہلی کیس ، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون سمیت فریقین کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کےخلاف نا اہلی کیس میں الیکشن کمیشن اور وزارت قانون سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کےخلاف نا اہلی کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت سنگل رکنی بنچ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    درخواست گزار صحافی ہینکر پرسن سمیع ابراہیم اپنے وکیل راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے ، درخواست میں فواد چوہدری، الیکشن کمیشن ، ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے بتایا فواد چوہدری پر اثاثے چھپانے کا الزام ہے، انھوں نے الیکشن کمیشن میں درست معلومات نہیں دی۔

    راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کہا فواد چوہدری نے جہلم اور پاک پتن جائیداد کا ذکر گوشوارے میں نہیں کیا، استدعا ہے فواد چوہدری کو 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا جائے

    عدالت نے کہا پارلیمنٹ کا مسئلہ عدالت میں کیوں لاتے ہو ، آئین کے مطابق فواد چوہدری صادق اور امین نہیں ہے۔

    عدالت نے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کو نااہلی کے لئے نوٹس جاری کر دیا اور حکم دیا آئندہ سماعت سے پہلے فواد چوہدری اور دیگر فریقین عدالت میں جواب داخل کرائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس پر سماعت دو ہفتوں تک کے لئے ملتوی کر دیا۔

    یاد رہے فواد چوہدری کی نااہلی کے لئے درخواست صحافی سمیع اللہ ابراہیم نے اپنے وکیل رضوان عباسی کے ذریعے دائر کی گئی ، جس میں فواد چوہدری پر اثاثے چھپانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

  • پی ٹی آئی کی 3خواتین ارکان اسمبلی نااہل ہوں گی یانہیں؟ فیصلہ محفوظ

    پی ٹی آئی کی 3خواتین ارکان اسمبلی نااہل ہوں گی یانہیں؟ فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی تین خواتین ارکان قومی اسمبلی کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عامرفاروق نے پی ٹی آئی کی ارکان اسمبلی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

    دوران سماعت الیکشن کمیشن نے عدالت کے سامنے بیان میں کہا کہ کنول شوزب کی ووٹ ٹرانسفر کی کوئی درخواست نہیں آئی۔ کنول شوزب مس کنڈکٹ کی مرتکب پائی گئیں۔

    وکیل کنول شوزب نے ووٹ ٹرانسفر میں ایک دن دو پٹیشنز دائر کرنے پر غیر مشروط معافی کی استدعا کی۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے کہا پانچ جون کو درخواست آئی تاہم وہ بھی ووٹ ٹرانسفر کی نہیں تھی، ہائی کورٹ میں دائر کی جانے والی دونوں پٹیشنز منگوا لیں، کنول شوزب کا کنڈکٹ 62 اور 63 کے تناظر میں دیکھا جائے، اگر کوئی رسید موجود ہے تو وہ فیک ہے صرف پانچ جون والی اصلی ہے۔

    قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کنول شوزب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا پبلک آفس ہولڈر کا کنڈکٹ ٹھیک ہے، جس پر کنول شوزب کے وکیل نے جواب دیا کہ بالکل ایسی صورتحال میں ریلیف نہیں ملنا چاہیے تھا، مشروط معافی مانگنے کےلئے تیار ہیں۔

    وکیل میاں عبدالروف نے مزید کہا ملائکہ بخاری کیس میں نامزدگی فارم جمع کرانے کی تاریخ اہم ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی کی تین خواتین ارکان قومی اسمبلی کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    یادرہے کہ ن لیگ کی ارکان قومی اسمبلی شائستہ پرویز اور طاہرہ بخاری نے پی ٹی آئی کی خواتین ارکان قومی اسمبلی کی نااہلی کے لیے درخواست دے دائر کررکھی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق ایک نے ہائی کورٹ میں دوہری شہریت  کی غلط معلومات دیں تھیں، کاغذات نامزدگی کی آخری تاریخ تک ملائکہ بخاری دوہری شہریت رکھتی تھیں۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کنول شوزب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ووٹ تبدیلی پر غلط بیانی کی، درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ممبران کو نااہل کیاجائے۔