Author: جہانگیر اسلم

  • قبائلی اضلاع الیکشن، پی ٹی آئی امیدوار کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست، دوبارہ گنتی کی استدعا

    قبائلی اضلاع الیکشن، پی ٹی آئی امیدوار کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست، دوبارہ گنتی کی استدعا

    اسلام آباد: قبائلی علاقے کے حلقہ پی کے 115 میں مبینہ دھاندلی پر تحریک انصاف کے امیدوار نے جمعیت علماء اسلام ف کے امیدوار کی کامیابی کو چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار برائے پی کے 115 عابد الرحمان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انتخابی نتائج کے روز وہ تین ہزار ووٹوں سے سبقت لے رہے تھے کہ ریٹرنگ آفیسر نے نتائج روک دیے اور پھر انہیں دوسرے دن جاری کیا۔

    عابد الرحمان نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ریٹرنگ آفیسر نے دوسرے دن تک نتائج روکے رکھے اور پھر جمعیت علماء اسلام ف کے امیدوار محمد شعیب کو کامیاب قرار دے دیا۔

    مزید پڑھیں: قبائلی اضلاع الیکشن، جیتنے والے آزاد ارکان حکومت سے رابطے میں ہیں، پرویز خٹک

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریٹرنگ آفیسر نے درخواست کے باوجود دوبارہ ووٹوں کی گنتی نہیں کی جبکہ وہ قانون کے مطابق دوبارہ گنتی کے پابند ہیں، عدالت پی کے 115 کے 16 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا حکم دے۔

    تحریک انصاف کے امیدوار نے درخواست میں الیکشن کمیشن، ریٹرنگ افسر اور تمام مخالف امیدواروں فریق بنایا۔

    یاد رہے کہ قبائلی اضلاع میں ہونے والے الیکشن میں پی کے 115 سے جمیعت علمائے اسلام ف کے محمد شعیب 18102 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے تھے جبکہ تحریک انصاف کے عابد الرحمان 18028 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے تھے، دونوں امیدواروں کے درمیان صرف 74 ووٹوں کا فرق ہے۔

  • گرفتاری کا خوف :  سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل  نے عدالت سے رجوع کرلیا

    گرفتاری کا خوف : سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے عدالت سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : ایل این جی کوٹہ کیس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا اور کہا ریفرنس دائر ہونے اور تفتیش مکمل ہونے تک گرفتاری سے روکا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کوٹہ کیس میں گرفتاری کے خوف سے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ، سابق وزیر خزانہ کے وکیل نے درخواست دائر کی۔

    درخواست میں موقف اختیارکیاگیا ہے کہ ایل این جی کوٹہ کیس میں لگائے گئے الزمات بے بنیاد ہیں، کسی قسم کی بدعنوانی میں ملوث نہیں چئیرمین نیب نے مفتاح اسماعیل نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے ۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ریفرنس دائر ہونے اور تفتیش مکمل ہونے تک گرفتاری سے روکا جائے جبکہ چیئرمین نیب اور سیکرٹری وزارت قانون کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے مفتاح اسماعیل نے گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کرائی تھی۔

    مزید پڑھیں : ایل این جی کیس: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی حفاظتی ضمانت منظور

    یاد رہے چند روز قبل نیب کی جانب سے سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کے لئے کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے تھے، جبکہ ان کے گھر پر چھاپا مارا تھا تاہم مفتاح اسماعیل کی گرفتاری میں کامیابی نہیں ملی تھی۔

    واضح رہے سابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل کےخلاف ایل این جی کیس میں نیب انکوائری جاری ہے جبکہ وزارت داخلہ نے نیب کی سفارش پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا تھا۔

  • جج ارشد ملک کے بیان حلفی  میں تہلکہ خیزانکشافات

    جج ارشد ملک کے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات

    اسلام آباد : جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات کرتے ہوئے کہا پرانی ویڈیو دکھا کردھمکی دی گئی، تعاون مانگاگیا، نواز شریف نےکہا تعاون کریں مالامال کردیں گے اور حسین نواز نے پچاس کروڑکی آفر کی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات سامنے آئے، ارشد ملک کے بیان حلفی اور خط کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا، بیان حلفی میں ارشد ملج نے رشوت کی پیش کش اور دباؤ دھمکیوں کا ذکر کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں بتایا سماعت کےدوران بھی مجھ سے رابطہ اور ملنے کی کوشش کی جاتی رہی، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی، 16 سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور کہا تعاون کریں ، وہاں سے سلسلہ شروع ہوا۔

    نوازشریف نے کہا تعاون کریں، ہم آپ کومالامال کردیں گے

    جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے مطابق مجھے رائے ونڈ بھی لے جایاگیا اور نوازشریف سےملاقات کرائی گئی، نوازشریف نےکہاجو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر تعاون کریں، ہم آپ کو مالامال کردیں گے۔

    بیان حلفی میں کہا گیا ناصربٹ اور ایک مزید کریکٹر مجھ سے مسلسل رابطے میں رہا، فیملی کو بھی بتایا شدید دباؤ میں ہوں اور دھمکیاں دی جارہی ہیں، فیصلے کے  بعد بھی مجھے دھمکیاں دی گئیں اورکہاگیا تعاون کریں، کہاگیا آپ یہ ہمارے بتائے ہوئے جملے دے دیں، ورنہ ویڈیو لیک کردیں گے۔

    فیملی کوبھی بتایاشدیددباؤمیں ہوں اوردھمکیاں دی جارہی ہیں

    جج ارشد ملک نے کہا عمرہ کرنے گیا تو وہاں حسین نواز سےملاقات کرائی گئی، حسین نواز نے کہا ہم سے تعاون کریں ہم آپ کو بیرون ملک سیٹ کردیں گے، حسین نواز نے 25 اور پھر 50 کروڑ کی آفر کی، رشوت کی پیشکش قبول نہیں کی تو جان سے مارنے اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی اور کہا سعودی عرب سے پاکستان جانے کی ضرورت نہیں ،آپ یہاں یاکسی اور ملک جاناچاہتے ہیں تو دستاویزات بنا دیں گے۔

    حسین نواز نے بیرون ملک سیٹ کرنے اور 50 کروڑ کی آفر کی

    بیان حلفی میں کہنا تھا ملتان کی ایک نجی محفل کی16 سال پرانی ویڈیو معلوم نہیں کیسے حاصل کی گئی، ویڈیولیک کرنے کی دھمکیاں دی جاتی رہیں اور کہا گیا تعاون کریں، سماعت کے دوران نواز شریف، ناصر بٹ اوردیگر نے دباؤ میں رکھا، نواز شریف نے بھی جاتی امرامیں پیسوں کی آفر کی اور کہا تعاون کریں‌۔

    ارشد ملک نے بتایا نواز شریف کیخلاف فیصلہ سنانے کے بعد کہا گیا کہ نواز شریف کیلئے ویڈیو ریکارڈ کرائیں، ویڈیو میں کہیں کہ میں نے غلط فیصلہ کیا، یہ بھی کہیں کہ فیصلہ کسی دباؤ میں کیا گیا ہے تاکہ نواز شریف کو تسلی ہو۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا ناصربٹ کیساتھ ملاقات میں خفیہ ریکارڈنگز کی جاتی رہیں، ناصربٹ کیساتھ دیگرلوگ بھی ہوتے تھے،  جو  دھمکیاں دیتے تھے، کہا جاتا تھا 4 ،5 قتل کرچکے ہیں، مزید بھی قتل کرسکتے تھے، بچوں سے متعلق بھی دھمکیاں دی جاتی تھیں، ابھی بھی مجھے بلیک میل اور دھمکیاں دیتے ہیں۔

    بیان حلفی کے مطابق مہر جیلانی اور ناصرجنجوعہ سے میری پرانی شناسائی ہے، جب احتساب عدالت میں تعینات ہوا تو یہ دونوں آئےتھے، ناصرجنجوعہ نے کہا میرے کہنے پر آپ کی تعیناتی ہوئی، کیسز کی سماعت کے دوران ایک نجی محفل میں بھی ان سےملاقات ہوئی ، ناصر جنجوعہ نے مجھے کہا دونوں کیسزمیں نواز شریف کو بری کریں۔

    ناصر جنجوعہ نے مجھے کہا دونوں کیسزمیں نوازشریف کوبری کریں

    ارشد ملک کا کہنا تھا ہل میٹل، فلیگ شپ کیسز کے دوران بھی بریت کیلئے رقم کی پیش کش ہوئی، مجھے کہاگیا ان کیسزمیں بری کریں تو میاں صاحب منہ مانگی رقم دیں گے، میں نے ناصرجنجوعہ کو کہا 56 سال 6 مرلہ کےگھر میں گزارے ہیں، کیسز کا فیصلہ اپنے حلف کے مطابق دوں گا، مجھےکچھ نہیں چاہئے۔

    مجھے کہاگیا ان کیسزمیں بری کریں تو میاں صاحب منہ مانگی رقم دیں گے

    بیان حلفی میں کہا گیا ناصرجنجوعہ نے کہا 100 ملین یورو 20 گاڑی میں ہی موجود ہیں، رشوت سے انکار کیا اور واضح کیا فیصلہ میرٹ پر کروں گا، رشوت سے انکار پر دبے الفاظ میں نقصان پہنچانےکی دھمکیاں دی گئیں، ناصر بٹ نے کہا میاں صاحب کو کیسز سے بچانے کیلئے کسی بھی حدتک جاسکتا ہوں۔

    جج ارشد ملک نے کہا لالچ، دھونس، دھمکیوں کے باوجود عزم کر رکھا تھا، فیصلہ میرٹ پرکروں گا، فیصلے کے بعد کچھ دنوں تک خاموشی رہی پھر بلیک میلنگ شروع ہوگئی، فروری 2019میں خرم یوسف اور ناصربٹ سےملاقات ہوئی، ناصربٹ نے کہا کیا آپ کو ناصرجنجوعہ نے ملتان والی ویڈیو دکھائی۔

    بیان حلفی میں بتایا گیا کچھ دنوں بعد میرے پاس میاں طارق اوراس کا بیٹا آئے، میاں طارق نے مجھےایک من گھڑت ویڈیو دکھائی، ویڈیو دکھانے کے بعد سے  ناصربٹ ، ناصرجنجوعہ مجھے بلیک میل کرتے رہے، مجھ پر دباؤ ڈالاگیاکہ کسی نہ کسی طرح میاں صاحب کی مددکرو، ناصر جنجوعہ نے کہا آڈیو میسج  ریکارڈ کرائیں نوازشریف کو سزا دباؤ میں دی اور انتہائی باوثوق لوگوں کے کہنے پر اور شواہد نہ ہونے پر سزا سنائی۔

    جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ یقین دلایاگیا آڈیو میسج میاں صاحب کو سنانے کے بعد ڈیلیٹ کر دیا جائےگا، ریکارڈنگ سے انکار کیا تو جملے دہرانے کیلئے کہاگیا، ناصر بٹ کچھ دن بعد آیا کہا انکار پر بھی ناصرجنجوعہ نے ریکارڈنگ کرلی، ناصر بٹ نے کہا میاں صاحب آڈیو میسج سے مطمئن نہیں، ملنا چاہتے ہیں، جاتی امرا چلیں وہاں ساری باتیں میاں صاحب کو بتائیں۔

    جس طرح کی بلیک میلنگ کی جارہی تھی تو مجھے ناصر بٹ کی بات ماننی پڑی

    انھوں نے مزید کہا ناصربٹ نے ملتان ویڈیو پھر بطور دھمکی استعمال کی، ناصر بٹ کیساتھ شاید6 اپریل کو جاتی امراگیا تھا، میاں صاحب کے سامنے ناصر بٹ نے خود ہی بولناشروع کردیا، میں نے مان لیا کہ سزا عدلیہ، فوج کے دباؤ میں دی، میں نے نواز شریف کو کہا ہل میٹل میں سزا میرٹ پر دی ہے اور فلیگ شپ میں نامکمل شواہد پر بری کیا، نواز شریف کو میری باتیں پسند نہیں آئیں اور ہم وہاں سے چلے گئے۔

    بیان حلفی میں کہا گیا جاتی امرا سے واپسی پر ناصر بٹ رنجیدہ نظر آیا، ناصربٹ نے غصے میں کہا جاتی امرا میں آپ نے زبان کی لاج نہیں رکھی، آپ نے بات خراب کی، اب سزا کے خلاف اپیل میں میاں صاحب کی مدد کریں، میاں صاحب کے اطمینان کیلئے سزا کے خلاف اپیل پر تجاویز دیں، جس طرح کی بلیک میلنگ کی جارہی تھی تو مجھے ناصر بٹ کی بات ماننی پڑی۔

  • مبینہ ویڈیو کا معاملہ : جج ارشد ملک کوعہدے سے  ہٹانے کا فیصلہ

    مبینہ ویڈیو کا معاملہ : جج ارشد ملک کوعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : مبینہ ویڈیو پر  احتساب عدالت کےجج ارشدملک کوعہدےسے ہٹانےکا فیصلہ کرلیا گیا  ہے ، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے کہا وزارت قانون جج ارشدملک کی خدمات واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق مبینہ ویڈیو کے معاملے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشدملک کو عہدے سے ہٹانےکا فیصلہ کرلیا، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ کی جانب سےوزارت قانون کوخط لکھ دیا گیا ہے۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ جج ارشدملک کےبیان کونوازشریف کیس سےمنسلک کیاجائے اور وزارت قانون جج ارشدملک کی خدمات واپس لے۔

    اس سے قبل جج ارشدملک نے اسلام آبادہائی کورٹ کےرجسٹرارسے ملاقات کی اورمبینہ وڈیوپربیان حلفی کےساتھ جواب جمع کرایا۔

    جج ارشدملک نےجواب میں کہا تھا ان کےخلاف پروپیگنڈاکیاجا رہا ہےاورانھیں بلاوجہ بدنام کیاجارہا ہے، حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں۔

    جج ارشد ملک نے جواب میں مزید کہا کہ ویڈیو کوایڈٹ کرکےچلایا گیاہے۔

    بعد ازاں طریقہ کارکےمطابق ارشد ملک کاجواب قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ عامر فاروق کو پیش کیاگیا۔

    مزید پڑھیں : حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، جج ارشد ملک

    واضح رہے مریم نواز پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں ، جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جارہا ہے کہ نوازشریف کےساتھ زیادتی اورناانصافی ہوئی۔

    بعد ازاں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پریس ریلیز کے ذریعے اپنے خلاف سامنے آنے والی مبینہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری ذات اورخاندان کی ساکھ متاثرکرنے کی سازش کی گئی۔

    معزز جج کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف اور ان کے خلاف کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران ان کے نمائندوں سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں، جنہیں سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

    ان کا کہنا تھا مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا، مریم نواز کی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو جعلی، جھوٹی اورمفروضوں پرمبنی ہے، اس ویڈیو میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔

  • حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، جج ارشد ملک

    حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، جج ارشد ملک

    اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے حلفیہ بیان میں کہا مجھے بلاوجہ بد نام کیا جارہا ہے، میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، ویڈیو کو ایڈٹ کرکے چلایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جج احتساب عدالت کے جج ارشدملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے ملاقات کی ، فاضل جج ارشدملک نے مبینہ ویڈیو کے معاملے پر بیان حلفی اور جواب رجسٹرار کوجمع کرادیا۔

    ارشد ملک نے جواب میں کہا ہے کہ میرے خلاف پروپیگنڈاکیاجارہاہے، جواب مجھے بلاوجہ بد نام کیا جارہا ہے ، حلفیہ بیان دیتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ،جواب ویڈیو کو ایڈٹ کرکے چلایا گیا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق ارشد ملک کا جواب، دستاویزات اور بیان حلفی قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ عامر فاروق کو پیش کردیاگیا ہے۔

    یاد رہے مریم نواز پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں ، جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جارہا ہے کہ نوازشریف کےساتھ زیادتی اورناانصافی ہوئی۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مریم نواز کے الزامات کو بے بنیاد اورجھوٹا قراردے دیا

    بعد ازاں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پریس ریلیز کے ذریعے اپنے خلاف سامنے آنے والی مبینہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری ذات اورخاندان کی ساکھ متاثرکرنے کی سازش کی گئی۔

    معزز جج کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف اور ان کے خلاف کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران ان کے نمائندوں سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں، جنہیں سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

    ان کا کہنا تھا مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا، مریم نواز کی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو جعلی، جھوٹی اورمفروضوں پرمبنی ہے، اس ویڈیو میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔

  • جیل میں نوازشریف کابہترعلاج معالجہ جاری ہے ، رہا نہیں کیاجاسکتا، فیصلہ جاری

    جیل میں نوازشریف کابہترعلاج معالجہ جاری ہے ، رہا نہیں کیاجاسکتا، فیصلہ جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر تفصیلی فیصلے میں کہا نواز شریف کو جیل میں تمام طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، رہا نہیں کیاجاسکتا۔

    تفصیلت کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، 7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں وجوہات جاری کردیں۔

    فیصلے پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی کے دستخط موجود ہیں جبکہ فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا۔

    فیصلے میں کہاگیاہے کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست میرٹ پرنہیں، جیل میں نواز شریف کا بہتر علاج معالجہ جاری ہے ، انھیں طبی بنیادوں پر رہا نہیں کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق درخواست میں طبی بنیاد پر کسی شے کو بنیاد نہیں بنایاگیا، نواز شریف کی ٹریٹمنٹ پریسنرز رولز 1978 کے تحت جاری ہے ، جیل سپر نیٹینڈینٹ نواز شریف کی میڈیکل صورتحال میڈیکل بورڈ کو ریفر کر سکتا ہے۔

    نوازشریف نے کورٹ کو کبھی درخواست نہیں دی کہ انھیں جیل میں کسی طبی اعانت کی ضرورت ہے ۔

    یاد رہے 20 جون کواسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    مزید پڑھیں :  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی

    وکیل خواجہ حارث نے میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا  تھا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا  تھاکہ پاکستان میں بھی بہت قابل ڈاکٹر ہیں جو بیرون ملک جاتے ہیں۔

    خیال رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار

    دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری شادی کےلیےمصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار دے دی اور کہا بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کر دے تو دوسری شادی پر سزا ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری شادی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی اور بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کر دے تو دوسری شادی پر سزا ہو گی۔

    عدالت نے کہا مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہو گا، ایڈیشنل سیشن جج نے کشمیر کا باشندہ ہونے کی وجہ سے لیاقت علی کو بری کیا، جس شخص کے پاس قومی شناختی کارڈ ہے، اس پر تمام قوانین کا اطلاق ہو گا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلی بیوی کی اپیل پر لیاقت علی میر کی بریت کو کالعدم قرار دے دیا اور ہدایت کی ایڈیشنل سیشن جج میرٹ پر لیاقت علی میر کی دوسری شادی کیس کا فیصلہ کریں۔

    یاد رہے رواں سال مارچ میں لاہور کی مقامی عدالت نے بغیر اجازت شادی کرنے والے خاوند کو تین ماہ قید اور پانچ ہزار روپے جرمانہ کی سزاکا حکم سنا دیا، بیوی نے شوہر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    خیال رہے اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق مسلمان خاتون اپنے شوہر کی دوسری یا اس کے بعد مزید شادیوں پر اعتراض نہیں کرسکتی اور اگر ایک عورت کا شوہر دوسری، تیسری یا چوتھی مرتبہ شادی کرے تو وہ طلاق کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔

    ایکٹ کی شق (ایف) کے سیکشن 2 کا کہنا ہے کہ ’’اگر اس کی ایک سے زیادہ بیویاں ہیں، وہ قرآن پاک کے احکام کے مطابق ان کے ساتھ مساویانہ سلوک نہیں کرتا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست منظور کرلی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست منظور کرلی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی مزید دستاویزات جمع کرانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی، دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ پہلے بھی طبی بنیادوں پر دائر درخواست مسترد کی جاچکی ہے، کیا اس درخواست میں کوئی نیا گراونڈ بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت سے متعلق کیس پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی۔

    ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، جسٹس عامر فاروق نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا کہ بار بار عدالت نوٹس کرتے ہیں، تاخیر کیوں ہے۔

    عرفان منگی نے جواب دیا کہ کام کی زیادہ ہونے کی وجہ سے تاخیر ہوئی، آئندہ ایسا نہیں ہوگا، عدالت نے ڈی جی نیپ عرفان منگی کی معذرت قبول کر لی۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو 6 ہفتوں کی ضمانت دی تھی، سپریم کورٹ نے مدت مکمل ہونے پر ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایک بنیاد پر دائر درخواست مسترد ہوتی ہے تو اسی بنیاد پر دوبارہ دائر نہیں ہو سکتی۔کیا نواز شریف کی عدالت میں کوئی نیا گراونڈ بنایا گیا ہے۔

    خواجہ حارث نے جواب دیاکہ طبی بنیاد پر درخواست مسترد ہونے پر فریش گراؤنڈز کے ساتھ ویسی ہی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔طبی بنیادوں پر اگر شوگر کی بیماری پر درخواست مسترد ہوتی ہے تو دوبارہ دل کے مرض میں عدالت آ سکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کی دائیں جانب کی شریانوں میں 60 فیصد سے زیادہ بند ہو چکی ہیں، نواز شریف کے دماغ کو خون سپلائی کرنے والے شریان ٹھیک سے کام نہیں کر رہی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیایہ بتائیں 6 ہفتوں میں نواز شریف کا کیا علاج ہوا، جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ چھ ہفتے میں ان کا علاج نہ ہوسکا، نواز شریف کا مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ ان کا علاج یہاں نہیں ہو سکتا۔

    وکیل نواز شریف کا کہنا تھا ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو جس علاج کی ضرورت ہے وہ پاکستان میں ممکن نہیں۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم کی مزید دستاویزات جمع کرانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔۔ جب کہ العزیزیہ ریفرنس کیس کی مرکزی اپیل پر سماعت 27 جون تک ملتوی کردی۔

    اس سے قبل نواز شریف کے لندن کے ڈاکٹرز کی رپورٹ متفرق درخواست کے ذریعے عدالت میں جمع کرادی گئی تھی ، درخواست میں کہا گیا لندن ڈاکٹرز کی رپورٹ کو بھی عدالت مدنظر رکھے اور میڈیکل رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنایاجائے، لندن کے ڈاکٹرز اور سرجن کی میڈیکل رپورٹ ساتھ منسلک کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    درخواست میں استدعا کی گئی متفرق درخواست نواز شریف کی مین کیس کے ساتھ سنی جائے۔

    یاد رہے نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرایا تھا ، جس میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی گئی تھی۔

    خیال رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں،  تفصیلی فیصلہ

    نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں، تفصیلی فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری کی عبوری ضمانت منسوخی کے تفصیلی فیصلہ میں کہا نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں، نیب نے تحقیقات کا ریکارڈ پیش کیا اور تمام پہلودیکھنے کے بعد ضمانت خارج کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری کی عبوری ضمانت منسوخ کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلہ 7صفحات پرمشتمل ہے، فیصلے پر جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی کےدستخط ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق گرفتاری میں بدنیتی ہوتو عبوری ضمانت دی جا سکتی ہے، اور غیر معمولی حالات بھی ہونے چاہیئں، نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق نیب نے اتھارٹی استعمال کی۔

    فیصلے میں مزید کہاگیاکہ وائٹ کالر کرائم کی آسانی سے نشاندہی نہیں کی جاسکتی،نیب نے ملزم سے تفتیش کرنا تھی ۔۔نیب نےآصف زرادری کی تحقیقات سے متعلق ریکارڈ پیش کیا ، منی لانڈرنگ اور دیگر معاملات پردستاویزات جمع کرائی گئیں اور تمام پہلودیکھنے کے بعد آصف زرداری کی عبوری ضمانت خارج کردی۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق آرٹیکل 91 کےتحت تفتیش کرنے کیلئے گرفتاری کی استدعا کی گئی، آصف زرداری کی درخواست میرٹ پرنہ ہونے کے باعث خارج کر دی گئی۔

    مزید پڑھیں : اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    یاد رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو بلاول ہاؤس سے گرفتار کرلیا تھا۔

    بعد ازاں سابق صدرآصف زرداری کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے آصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کیس، سپرنٹنڈنٹ جیل اور میڈیکل آفیسر نے جواب جمع کرادیا

    نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کیس، سپرنٹنڈنٹ جیل اور میڈیکل آفیسر نے جواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اور میڈیکل آفیسر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں  جواب جمع کرادیا ، جس میں کہا موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اور میڈیکل آفیسر کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرایاگیا۔

    سپرنٹنڈنٹ جیل نے استدعا کی کہ نواز شریف کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹائی جائے، میڈیکل آفیسر نے رائے دی کہ موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے۔

    میڈیکل آفیسر نے کہاکہ نواز شریف کو ای سی جی کرانے کا کہا لیکن انہوں نے انکارکر دیا، دل کے دورے اور ذیابیطس کا ٹیسٹ کرانا تجویز کیا گیا۔ نوازشریف کی روزانہ کی بلڈپریشر اور شوگر رپورٹ جواب کے ساتھ منسلک ہیں ،نوازشریف کو دی جانے والی روزانہ کی ادویات کی لسٹ بھی شامل ہے ۔

    جواب میں کہاگیاکہ شوگر، بلڈ پریشر، دل کی بیماری ہے2011 اور 2016 کے درمیان بائی پاس ہوا جبکہ 2001 اور 2017 میں شریانوں میں اسٹنٹ ڈالے گئے۔

    یاد رہے دو روز قبل نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرایا تھا ، جس میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    نیب نےموقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، پہلے بھی اس نوعیت کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے، لہذا مجرم کی یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔

    نیب نے استدعا کی تھی کہ نواز شریف کی درخواست مسترد کرکےجرمانہ عائد کیاجائے۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 19 جون کو ہو گی، جس میں نیب کی جانب سے تحریری جواب پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔

    یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔