Author: جہانگیر اسلم

  • نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ،  طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    اسلام آباد : العزیزیہ ریفرنس میں نیب نے نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کردی اور کہا نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، درخواست مسترد کرکے ان پر جرمانہ عائد کیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ کیس میں نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرادیا ، نیب کی جانب سے 13 صفحات  پر مشتمل تفصیلی تحریری جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کرایا گیا

    تحریری جواب پر ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب عالم اور ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر احمد کے دستخط بھی موجود ہیں، نیب کی جانب سے تحریری جواب رجسٹرار آفس نے وصول کرلیے ہیں جبکہ نیب نے اپنے تحریری جواب کی ایڈوانس کاپی نواز شریف کے وکلا کو بھی بھجوا دی۔

    نیب نےموقف اختیار کیا ہےکہ نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، پہلے بھی اس نوعیت کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے، لہذا مجرم کی یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔

    نیب نے استدعا کی ہے کہ نواز شریف کی درخواست مسترد کرکےجرمانہ عائد کیاجائے۔

    گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جواب داخل نہ ہونے پر گزشتہ سماعت پر نیب حکام کی سرزنش کی تھی اور نیب سے تحریری جواب اور ڈی جی نیب کو ذاتی طور پر طلب کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کے لیے ایک اور درخواست دائر

    سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 19 جون کو ہو گی، جس میں نیب کی جانب سے تحریری جواب پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔

    یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردارمظفر اور اسپشل پراسیکیوٹرجہانزیب بروانا پیش ہوئے جبکہ آصف زرداری کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کی جانب سےاسپیشل پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیں گے، جسٹس عامر فاروق نے کہا نیب نے مکمل طور پر دلائل دیئےہیں، کوئی چیز رہ گئی ہے تو عدالت کو بتایا جائے جبکہ نیب کے تفتیشی افسر مکمل ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نیب نے بتایا کیس میں چیئرمین سمٹ بینک کا نام بھی موجود ہے، 29 جعلی بینک اکاؤنٹس ہیں،ایف آئی آر میں چیزیں موجودہیں، دستاویزات جعلی بینک اکاؤنٹس سےمتعلق موجودہیں، سمٹ بینک جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ملوث ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا یہ ٹرائل کیس نہیں آپ آصف زرداری کی ضمانت پردلائل دیں، عدالتی وقت قیمتی ہے،آپ ضمانت پر دلائل دیں، وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پارک لین کیس الگ ہےجب آئےگاتوجواب دیں گے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا آپ کی آسانی کیلئے نیب وکیل ابھی دلائل دےرہے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب کے پارک لین کیس کے تذکرے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا ، جسٹس عامر فاروق نے کہا پارک لین چھوڑیں یہ بتائیں جعلی اکاؤنٹس سے کیا تعلق ہے، مجھےسمجھ نہیں آرہا آپ کیس کوکس طرف لےجارہے ہیں، کیس کو سمیٹنا ہے نا اتنا لمبا کیوں کر رہے ہیں، یہ ٹرائل نہیں۔

    جس پر وکیل نیب کا کہنا تھا آصف زرداری ضمانت کے مستحق نہیں ہے، عدالت نے استفسار کیا آصف علی زرداری کے رول بتا دیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا غیر معمولی حالات میں ضمانت قبل ازگرفتاری دی جاسکتی ہے، درخواست گزار نے غیرمعمولی حالات کےگراؤنڈز نہیں دیئے، کیس التوا ہو رہا ہو یا شدید نوعیت کی بیماری ہو تو ضمانت ہوتی ہے۔

    نیب کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جوابی دلائل میں کہا آصف زرداری کا براہ راست اکاؤنٹس کھلوانے کا تعلق نہیں، نیب کا روزانہ کی بنیاد پر آصف زرداری کیخلاف آپریشن جاری ہے، پہلے جواب الجواب کے ساتھ دستاویزات دیئے ہیں، جعلی اکاؤنٹ کھولنے کی حد تک آصف زرداری ملزم نہیں۔

    فاروق نائیک نے مزید کہا صرف زرداری گروپ پر اکاؤنٹس سے ڈیڑھ کروڑ آنے کا الزام ہے ، ایک عرصے سے کہا جا رہا ہے زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کھولے، کہاں ہیں وہ اکاؤنٹس جو آصف زرداری نے کھولے؟ نیب کی مہیاکی گئی دستاویزات بھی پڑھ دیتاہوں، تمام دستاویزات میں لکھا ہے اکاؤنٹس اومنی گروپ نےکھولے، دستاویزات میں کہیں بھی آصف زرداری کا نام نہیں لکھا۔

    زرداری کے وکیل کا کہنا تھا بینک اکاؤنٹس اوپنگ فارم بھی موجودہیں، اکاؤنٹس اوپنگ فارم پر برانچ منیجرکے دستخط موجودہیں، برانچ منیجر کے بعد ری چیک کیلئے آپریشن منیجر کے دستخط بھی ہیں۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے چیئرمین نیب کی آئینی اختیارات پڑھ کر سناتے ہوئے کہا چیئرمین نیب آرڈیننس26 کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کرسکتا، چیئرمین نیب کے پاس سپلیمنٹری ریفرنس کا اختیار نہیں ، آصف زرداری کو اس موقع پرگرفتار نہ انکوائری کی جاسکتی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر نیب ٹیم پارلیمنٹ ہاؤس روانہ ہوگئی ہے جبکہ آصف زرداری ،فریال تالپور کو وکلا نے عدالتی فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

    نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر جواب جمع کرا رکھا ہے، جس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی گئی تھی جبکہ عدالتی حکم پر آج نیب نےآصف زرداری کیس کاریکارڈ عدالت ساتھ لائی ہے۔

    آصف علی زرداری کی دو رٹ پٹیشن میں عبوری ضمانت آج ختم ہو رہی تھی۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر آصف علی زرداری اور نیب کے وکلاء کے دلائل کل مکمل ہوئے تھے، آصف علی زرداری کی رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر نیب کی جواب پر جوابلجواب دو بار عدالت میں جمع کرایا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے آج آصف علی زرداری فریال تالپور اور منسلک دیگر جعلی اکاؤنٹس کیسز خارج یا فیصلہ محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

    نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف رزداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی،منظور پشتین، محسن داوڑ اورعلی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری

    ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی،منظور پشتین، محسن داوڑ اورعلی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاک فوج سمیت دیگر ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں جواب طلبی کیلئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دو بارہ نوٹس جاری کردیئے جبکہ منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیرسے دوبارہ تحریری جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی سے متعلق کیس کی سماعت کی ، عدالت نے ڈی جی انٹرنیٹ پروٹوکول پی ٹی اے کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

    بیرسٹر شعیب رزاق نے پی ٹی ایم پر پابندی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت سے اپیل کی ، وکیل کاکہناتھا کہ پی ٹی ایم کے رہنما گلالئی اسماعیل، محسن داوڑ، علی وزیر اور منظور پشتین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم دیا جائے،پی ٹی ایم رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں، پابندی عائد کی جائے اور ہرزہ سرائی کرنے والوں پر ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔

    بیرسٹر شعیب رزاق نے کہا کہ پیمرا پی ٹی ایم کی کوریج کے حوالے سے اپنے قوانین پر عمل درآمد نہیں کرا سکا، پی ٹی ایم کی پرنٹ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر کوریج پر پابندی لگائی جائے۔

    عدالت نے اس موقع پرپیمرا کی جانب سے کونسلنگ کی ہدایت کی اورکہا کہ ریاست کے خلاف جو ہو رہا ہے، پیمرا اور دیگر ادارے کیا کر رہے ہیں، آزادی اظہار رائے کے نام پر ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی کی کوئی آئین اجازت نہیں دیتا۔

    بیرسٹر شعیب رزاق نے عدالت کوبتایا کہ فارن سیکرٹری کا ٹیوٹر اکاؤنٹ بند کردیاگیا مگر پی ٹی ایم کے اکاؤنٹ ابھی بھی چل رہے ہیں اور پی ٹی اےغفلت کی نیند سو رہا ہے ، عدالت نے کہا غیرشرعی تصاویریادیگر مواد کے لیےپی ٹی اے نےفلٹر لگایاہوا ہے،وکیل نے کہا کسی کا شخصی اکاونٹ ٹیوٹر پر ہے تو اس پر چیک اینڈ بیلنس کے لئے پی ٹی اے کے پاس کوئی میکانزم نہیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کسی کی ذات کی بجائے ہم نے پاکستان کے مفاد کیلئے کام کرنا ہے، پی ٹی اے نے وکیل نے کونسلنگ کے لئے وقت مانگ لیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ: منظور پشتین، محسن داوڑ، علی وزیر کو نوٹس جار ی

    عدالت نے  جواب طلبی کیلئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دو بارہ نوٹس جاری کردیئے جبکہ منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیا۔

    وزارت داخلہ نے بتایا گلالئی اسماعیل کے خلاف دو مقدے درج ہیں، جس پر عدالت نے کہا گلالئی اسماعیل ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ، ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا گلالئی اسماعیل نےضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کررکھی ہے۔

    عدالت نے کہا چیئرمین پیمرا ذمہ داری افسرکوعدالتی معاونت کے لئے مقرر کر دے، جس کے بعد مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 10جون تک توسیع کردی، جسٹس عامرفاروق نے کہا یہ وائٹ کالرکرائم ہےباریک بینی سےدیکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے چھٹی بارہائی کورٹ میں پیش ہوئے جبکہ ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب ،اسپیشل پراسیکیوٹر بھی عدالت میں موجود ہیں۔

    جعلی اکاؤنٹ کیس میں نیب کے تفتیشی اورٹیم عدالت میں موجود ہے ، نیب حکام نے کہا کیس کےتمام دستاویزات ریکارڈکیس کےساتھ ہیں، جعلی اکاؤنٹ کیس میں آصف زرداری براہ راست ملوث ہیں، آصف رداری نے میڈیا میں کہا تھا اگرہم امیر نہیں ہوں گے تو کون ہوگا ، ان کوگرفتار کرنے کیلئے نیب کے پاس ٹھوس شواہد ہیں، آصف زرداری کی گرفتاری نیب کی انکوائری کاحصہ ہے۔

    سماعت میں نیب نے آصف زرداری،فریال تالپورکی درخواستوں پرجواب جمع کرایا، جس میں دونوں رہنماؤں کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی ہے، آصف زرداری کی جانب سے فاروق ایچ نائیک دلائل دیں گے۔

    آصف زرداری کیس میں نیب نےریکارڈعدالت میں جمع کرادیا، فاروق ایچ نائیک نے کہا میں جواب تحریری طورپردیناچاہتاہوں، جس پر جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا تھا آپ کواجازت نہیں کیونکہ آپ دلائل دےچکےہیں، جسٹس عامرفاروقی نے کہا آپ جواب الجواب میں دلائل دیں۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا جعلی اکاؤنٹ کے دیگر کیسز کا تعلق آصف زرداری سے ہے؟ آصف زرداری سے نہیں ہے تو کیس کو نمٹا دیتےہیں، نیب کے وکیل نے سمٹ بینک کےمنیجرسےمتعلق دلائل میں کہا بینک قانون ہےاکاؤنٹس کھولنےوالےکاحاضرہونالازمی ہے، جس پر عدالت نے کہا آج کل اکاؤنٹ کھولنا زیادہ آسان ہے اور بند کرانا مشکل ہے۔

    سماعت کےدوران 2وکلاکی آپس کی گفتگوپرجسٹس عامرفاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ٹاک شونہیں عدالت ہے، ڈیکورم کاخیال رکھاجائے۔

    عدالت نے کہا جعلی اکاؤنٹ کیس سےمتعلق سپریم کورٹ کافیصلہ موجودہے، ،جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا یہ جعلی بینک اکاؤنٹس کب کھلوائے گئے، جس پر جہانزیب بھروانا نے بتایا یہ جعلی اکاؤنٹس 2014 اور 2015 میں کھلوائےگئے، نیب انٹیلی جنس نےتفتیش کاعمل مکمل کرنے کے بعدانکوائری کی۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا منی لانڈرنگ ایکٹ پڑھ کرسنایاجائے، کیااینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کےتحت نیب تفتیش کرسکتی ہے؟ نیب کے وکیل کا کہنا تھا جی ایکٹ کی تعریف پرپورانہ اترنےکےباوجودنیب تفتیش کرسکتی ہے، اکاؤنٹس دوسرےشخص کےنام اصل بینفشری کوظاہرکیےبغیربنائےگئے، یہ انتہائی پوشیدہ پیسوں کی منتقلی کا بھیانک جرم ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کرپشن،رشوت کی خفیہ منتقلی کیلئے جعلی اکاؤنٹس کااستعمال کیاگیا، جعلی اکاؤنٹس میں فریال تالپورکےدستخط چیک پر موجود ہیں، جسٹس عامر فاروق نے نیب سےاستفسار زرداری گروپ کا کیا اسٹیٹس ہے، جسٹس محسن اخترکیانی نے پوچھا اسٹیٹ بینک نے فریال تالپور سے متعلق کیا کہا؟ نیب نے بتایا اسٹیٹ بینک نے ایف آئی اے کو مطلع کیا۔

    جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا تھا آصف زرداری کا جعلی اکاؤنٹ کیس میں کیاتعلق ہے تو جہانزیب بھروانا نے بتایا اومنی گروپ کا تعلق زرداری گروپ سے ہے، میگا منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش میں زرداری گروپ سامنے آیا، زرداری گروپ اکاؤنٹ میں جعلی اکاؤنٹ سے ڈیڑھ کروڑ منتقل ہوئے، دوسری مرتبہ پھر ڈیڑھ کروڑ روپے زرداری گروپ اکاؤنٹ منتقل ہوئے۔

    نیب نے کہا زرداری گروپ ٹرانزیکشنز پر اسٹیٹ بینک نے مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹ جاری کی ہے ، زرداری گروپ اکاؤنٹ سے رقم اویس مظفر کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، زرداری گروپ اکاؤنٹ سےرقم منتقلی فریال تالپورکےدستخط سےہوئی، جسٹس عامرفاروق نے کہا ڈیڑھ کروڑکی ٹرانزیکشن ہوئی،جس نے کی وہ کیا کہتا ہے، مجموعی طور پر کتنی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔

    نیب نے جواب میں بتایا مجموعی طورپر14بلین روپےکی ٹرانزیکشن ہوئی ہے،مختلف اکاؤنٹس سےٹرانزیکشن ہوئی ، جسٹس عامرفاروق نے کہا ایک ایک کرکے بتائیں میرا حساب اچھا نہیں ،نیب آئی او کا کہنا تھا آدھا پیسہ رکھ رہے تھے اور آدھا پیسہ باہر ممالک منتقل کیاگیا، جسٹس عامرفاروق نے کہا یہ وائٹ کالرکرائم ہے باریک بینی سے دیکھیں گے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا آپ آصف زرداری کاکرداربتائیں، جتنی کہانی بتائی اس میں فریال تالپور کا کردار ہے، آصف زرداری اپنی کمپنی کے بینفشل مالک ہیں کیا یہ جرم ہے، پراسیکیوٹرنیب نے بتایا آصف زرداری کے کردار کیلئے تینوں کمپنیوں پر جانا ہوگا۔

    عدالت نے کہا آپ صرف ایک ریفرنس دائرکرتے ضرورت کیا تھی اتنا پھیلانے کی، اومنی گروپ پرآپ کا الزام ہے آصف زرداری کا فرنٹ مین تھا، آپ کے صرف فرنٹ مین کہنے سے کیا وہ فرنٹ مین ہوجائےگا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع کردی۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 5بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    گذشتہ روز عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کوعبوری ضمانت میں ایک دن کی توسیع کی تھی، سماعت میں جج ریکارڈ نہ لانے پر نیب حکام پر برس پڑے تھے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نےتفتیشی افسرکوڈانٹ پلاتےہوئےکہا آپ ریکارڈکےبغیریہاں کرنے کیا آئےہیں؟کیاریکارڈفریم کراکر رکھیں گے؟جبکہ جسٹس عامرفاروق بولے درخواست گزارصحیح کہتے ہیں آپ ہراساں کررہےہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے نیب کو کل لازماً ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیاتھا۔

    یاد رہے بلاول بھٹوکی پیشی پر جیالوں کی نیب دفترکی طرف بڑھنےکی کوشش کی تھی اور پولیس کو دھکے دیئے،حصار توڑنے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینین کا استعمال بھی کی ، جس کے بعد پولیس نے ہنگامہ آرائی میں ملوث چالیس سےزائدکارکن گرفتار کرلیا تھا۔

  • چیئرمین نیب کے ذاتی معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے، آصف زرداری

    چیئرمین نیب کے ذاتی معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے، آصف زرداری

    اسلام آباد : سابق صدرآصف زرداری نے کہا چیئرمین نیب کا ذاتی معاملہ ہے، مداخلت نہیں کریں گے، اپنے دفتر کو سیاسی معاملات کے لیے استعمال نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر سابق صدرآصف زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا چیئرمین نیب کا ذاتی معاملہ ہے، مداخلت   نہیں کریں گے، کسی کے ذاتی معاملات سے میرا واسطہ نہیں ، چیئرمین نیب اپنے دفتر کو سیاسی معاملات کے لیے استعمال نہ کریں۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا نیب صنعت کاروں کو تنگ کرنا بند کرے، نیب کارروائیوں سے ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے۔

    اس سے قبل آصف علی زر داری کے ہائی کورٹ پہنچنے پر صحافی نے آصف علی زر داری سے سوال کیا کہ شیخ رشید کہتے ہیں چیئرمین نیب کی ویڈیو کے پیچھے آپ کا ہاتھ ہے؟سوال کے جواب میں آصف زرداری کا قہقہہ لگایا اور کہاکہ ہم ایسے کام نہیں کرتے۔

    صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ چیئرمین نیب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں،  آصف علی زر داری نے جواب دیا کہ ہم ایسے کام نہیں کرتے۔

    مزید پڑھیں :  آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    صحافی نے پھر سوال کیا کہ کیا آپ چیئرمین نیب کا متبادل ڈھونڈ رہے ہیں۔ انہوںنے جواب دیا کہ جس سرکار نے ڈھونڈنا ہے وہ خود ڈھونڈھے۔

    خیال رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کےشریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کردی اور ہدایت کی تفتیشی افسرکل ریکارڈجمع کرائیں۔

  • آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کےشریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کردی اور ہدایت کی تفتیشی افسرکل ریکارڈجمع کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔

    آصف زرداری عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے پانچویں بار اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر  سے استفسار کیا آصف زرداری کاوارنٹ گرفتاری جاری ہے، کیا آصف زرداری کونیب نے گرفتار کرنا ہے، جس پر تفتیشی افسر نے کہا جی بالکل آصف زرداری کی گرفتاری نیب کی ترجیح ہے۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک یہ کیس بینکنگ کورٹ کراچی سےمنتقل ہواہے، جسٹس عامرفاروق نے آئی او سے استفسار کیا واضح بیان دیں کیانیب واقعی ملزم کو گرفتار کرنا چاہتی ہے، جس پر آئی او نے کہا ہم نےوارنٹ گرفتاری کیلئے قانونی کارروائی شروع کررکھی ہے۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا اس صورتحال میں ملزمان کے وکیل دلائل دیں، فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا نیب نےالزامات کی تفصیل ابھی تک فراہم نہیں کی، ایک بھی دستاویزات ہمیں نہیں دی گئی، ایف آئی اےنے ازخودنوٹس پرایف آئی آردرج کی۔

    فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا آصف زرداری کانام کہیں بھی ملزمان میں شامل نہیں، آصف زرداری،فریال تالپورپرمشکوک اکاؤنٹس کابینفشری کاالزام ہے، ایف آئی آر میں آصف زرداری اورفریال تالپورنامزدنہیں، فریال تالپورکاجعلی اکاؤنٹس سےکوئی تعلق نہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا زرداری گروپ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے،فریال تالپور ڈائریکٹر ہیں، آصف زرداری صدر بننے سے پہلےگروپ کی ڈائریکٹر شپ چھوڑ چکے ہیں، چالان میں آصف زرداری پراعانت جرم کاالزام ہے، آصف زرداری پر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، کیس بدنیتی پرمبنی ہے، ضمانت قبل از گرفتاری  منظورکی جائے۔

    فاروق نائیک کے دلائل مکمل ہونے کے بعد نیب وکیل جہانزیب بھروانہ نے دلائل شروع کردیئے ہیں ، جہانزیب بھروانہ نے دلائل میں کہا عدالت نےحکم دیا 2 ہفتے میں تحقیقات مکمل کی جائیں، حکم دیاگیا تحقیقات مکمل کرکے عدالت میں ریفرنسز فائل کریں۔

    جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا جو فنڈ ٹرانسفر کیےگئےانہیں غیرقانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیاگیا، جس سےفنڈزکےاستعمال پرسوال اٹھتاہے، سپریم کورٹ نےنیب کو مزید تحقیقات کے احکامات دیئے، عدالتی حکم تھا انکوائری انویسٹی گیشن کو 2ماہ میں مکمل ہونا چاہیے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا جےآئی ٹی کا تمام ریکارڈ نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں جمع کرایاگیا ، ریکارڈ جمع ہونے کے بعد مزید تحقیقات شروع کی گئیں، عدالت نے حکم دیا تحقیقات کرکے ریفرنسز فائل کیے جائیں، تمام تر چیزیں سپریم کورٹ کے احکامات پرکی جارہی ہیں۔

    جہانزیب بھروانہ نے بتایا جےآئی ٹی نے 32 اکاؤنٹس کی تحقیقات کیں، اکاؤنٹس سے ہزاروں بینک اکاؤنٹس کا لنک ملا، دستاویزات شواہد کے طور پر موجود ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرنے سپریم کورٹ کے آرڈر کوعدالت میں پڑھ کرسنایا، پراسیکیوٹر نے کہا رپورٹ کےمطابق فنڈز غیرقانونی مقاصد کیلئے استعمال ہوئے، منی لانڈرنگ کیس میں ریفرنس عدالتی ڈائریکشن پرفائل ہوا، جس پر جسٹس عامرفاروق نے کہا آپ کاکیس کیاہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کواے ون ایسوسی ایٹس سے ڈیڑھ کروڑ گئے، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا جعلی بینک اکاؤنٹس کیاہیں؟ جس پر جہانزیب بھروانہ نے کہا جن لوگوں کےنام پر اکاؤنٹ تھے ان کومعلوم ہی نہیں تھا، یہ منی لانڈرنگ کامعاملہ ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا ایک کروڑ کے اکاؤنٹ کو آپریٹ کون کررہا تھا تو پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کے ریکارڈ کے مطابق اکاؤنٹ فریال تالپور آپریٹ کررہی تھی۔

    نیب کےآئی اوکی جانب سےطلب ریکارڈفراہم نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ، جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا دستاویزات عدالت کی جانب سےمانگی جاتی ہیں اورآئی اوکےپاس نہیں، تاثریہ دیاجاتاہےکہ نیب ہراساں کررہاہے، آپ ریکارڈکے بغیر یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟

    جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا ہم ڈیڑھ گھنٹےسےضمانت کی درخواست پردلائل سن رہےہیں، تفتیشی افسرریکارڈہی نہیں لائے، جسٹس محسن اخترکیانی نے  استفسار کیا کیا ہم ان کوضمانت دےدیں ؟ کیاآپ کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کریں؟

    عدالت نے تفتیشی افسر پر برہم ہوتے ہوئے کہا آپ کوتوہین عدالت کانوٹس دیتےہیں، درخواست گزارصحیح کہتےہیں آپ ہراساں کررہےہیں،تفتیشی افسر نے بتایا ریکارڈبہت زیادہ ہے، عدالت نے کہا ضمانتوں کافیصلہ کرنےلگے،آپ ریکارڈفریم کراکر رکھیں گے۔

    عدالت نے آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کردی ، عبوری ضمانت پرکل دوبارہ سماعت ہوگی اور ہدایت کی تفتیشی افسر کل  ریکارڈ جمع کرائیں، تفتیشی افسر نے کل تک لازمی جواب جمع کراناہے۔

    فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کیس کوعیدکےبعدتک کےلئے رکھ دیں، جس پر عدالت نے کہا کل کےلئےرکھ دیتےہیں کل آصف زرداری پر ایک اور کیس  لگا ہے۔

    عبوری ضمانت خارج ہونے پر آصف زرداری کوگرفتار کیا جاسکتا ہے، بکتر بند اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر پہنچا دی گئی، نیب کی خصوصی ٹیم بھی کورٹ کے  لیے روانہ ہوگئی ہے جبکہ نیب نے ممکنہ گرفتاری سے متعلق دستاویزات مکمل کرلیے ہیں۔

    نیب کا کہنا تھا آج عدالت خود فیصلہ کرے نیب درست سمت پرہے، آصف زرداری کی گرفتاری سےتفتیش کوآگےبڑھاناچاہتےہیں، ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    آصف زرداری کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کے ہائیکورٹ داخلے پر پابندی ہے اور پولیس اور رینجرز  کے اہلکار ہائیکورٹ کے اندر اور باہر موجود ہیں۔

    کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں چاربار توسیع کی جا چکی ہے جبکہ نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپورکی درخواستوں پر جواب جمع کرا رکھا ہے، جس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    درخواست گزاروں کی جانب سے بھی نیب کے جواب پر جواب الجواب جمع کرایا گیا۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے اور جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

    خیال رہے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں اور آصف زرداری نے 29 مئی تک جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت حاصل کر رکھی تھی۔

  • مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کے لیے دائر درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کی درخواست پرسماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے مطابق مشیر خزانہ بجٹ پیش نہیں کرسکتے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو وزیرخزانہ کی تقرری تک حکومت کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کا حکم دے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ رولز میں کہاں لکھا ہے کہ بجٹ کون پیش کرسکتا ہے، ایسی پٹیشن اس عدالت میں نہ لایا کریں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے عبدالحفیظ شیخ کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کونئے ٹی وی چینلز کے لائسنس جاری کرنے سے پھر روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کونئے ٹی وی چینلز کے لائسنس جاری کرنے سے پھر روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کونئے ٹی وی چینلز کے لائسنس جاری کرنے سے ایک بار پھر روک دیا اور کیس کی سماعت تیس مئی تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی زیرصدارت پیمرا کی جانب سے نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس کےاجرا سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

    پی بی اے کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی اور وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    پی بی اے کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ 80 چینلز کی گنجائش ہے 119 کے لائسنس پہلے ہی جاری ہوچکے ہیں ، اننا میڈیا نے پارٹی بنےکی درخواست دی، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دریافت کیا آپ کی متفرق درخواست کہاں ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ کل متفرق درخواست جمع کرائی تھی رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا دیا ، آج اعتراض دور کر کے دوبارہ دائر کریں گے۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا آپ کو ویسے ہی سن لیتے ہیں آپ کیسے متاثرہ ہیں؟ جب تک ڈی ٹی ایچ نہیں آتا درخواست گزار کے مطابق محدود اسپیس ہے پیمرا اپنی ڈیوٹی سے بھول گیا ہے۔

    پیمرا کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ اٹھاون لائسنس جاری کئے گئے اٹھاون چینلز کی نیلامی کی 42 میں سے 15 فیصد رقم جمع کرا دی گئی۔

    پی بی اے کے وکیل کاکہناتھا کہ پیمرا نے جواب ہائی کورٹ میں جمع کرادیا، پی بی اے کو دیر سے موصول ہوا، پیمرا کا تحریری جواب پڑھنے کے بعد عدالت کی معاونت کر سکوں گا۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے پیمرا کو لائسنس جاری کرنے سے روک دیا اور کہا آئندہ سماعت تک پیمرانئےٹی وی چینلزلائسنس کی نیلامی کااجرانہ کرے۔

    عدالت نے پی بی اے کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت تیس مئی تک ملتوی کردی۔

  • آصف زرداری کی ضمانت ازقبل گرفتاری کی ایک اوردرخواست دائر

    آصف زرداری کی ضمانت ازقبل گرفتاری کی ایک اوردرخواست دائر

    اسلام آباد : سابق صدر آصف زرداری نے ضمانت ازقبل گرفتاری کی ایک اور درخواست دائر کردی ، جس میں کہا گیا :نیب نے کال آف نوٹس 16مئی کو جاری کیا تھا، نیب نے مجھے انکوائری کےلیےبلایاہےگرفتاری کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری نے ضمانت ازقبل گرفتاری کی ایک اور درخواست دائر کردی ، درخواست وکیل کی جانب سے دائر کی گئی، آصف زرداری اپنے وکلا کے ساتھ پیش ہوں گے۔

    وکیل نےدرخواست کےساتھ متفرق درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا نیب نے مجھے انکوائری کے لیے بلایا ہےگرفتاری کا خدشہ ہے ، نیب نے کال آف نوٹس 16 مئی کو جاری کیا تھا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیسز کی سماعت مکمل ہونے تک ہائی کورٹ ضمانت دے۔

    یاد رہے نیب نے سابق صدرآصف علی زرداری کیخلاف ہریش کمپنی کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے اور ملزم نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کہا آصف علی زرداری کو نیب تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر ملزم بنایا جارہا ہے۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے ہریش کمپنی کیس میں آصف علی زرداری کو 16 مئی کو طلب کیا تھا اور سابق صدر آصف زرداری نے 8 ارب روپےکی مشکوک  ٹرانزیکشن اور اوپل 225 میں ایک ارب روپے رشوت لینے کے الزام پر نیب کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    بعد ازاں آصف زرداری کی نیب پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آئی تھی، پی پی کے شریک چیئرمین نے تحقیقاتی ٹیم کو جواب دیا تھا کہ ’’آج نیب کوآخری مرتبہ دستیاب ہوں، آئندہ پیش نہیں ہوں گا‘‘۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس،آصف زرداری کی نیب پیشی کی اندرونی کہانی

    آصف زرداری کا کہنا تھا تحقیقاتی ٹیم سے غصے میں کہا کہ ’’اب نیب نہیں ہوگی، یا تو نیب رہے گا یا پھر پاکستان کی معیشت، ہرایک کےپاس بلیک منی اوربزنس اکاؤنٹس ہیں‘‘۔

    نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے جعلی اکاؤنٹس سے متعلق آصف زرداری سے سوال کیا تھا تو انہوں نے مشکوک اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشنز کو برنس اکاؤنٹ کہا، تحقیقاتی ٹیم کے سوال دہرانے پر آصف زداری غصے میں آگئے تھے۔

    خیال رہے عدالت نے اوپل 225 انکوائری اور پارک لین کیس میں آصف زرداری کی 12 جون تک عبوری ضمانت منظور کی جبکہ توشہ خانہ ویکل انکوائری میں سابق صدر کی 20 جون تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی گئی اور ہریش کمپنی کیس میں ان کی ضمانت میں 29 مئی تک توسیع کردی گئی۔

    علاوہ ازیں پارک لین ریفرنس میں انہیں 12 جون تک عبوری ضمانت میں توسیع جبکہ میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری کی ضمانت میں 30 مئی تک توسیع کردی تھی۔

  • نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت  کے لیے ایک اور درخواست دائر

    نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کے لیے ایک اور درخواست دائر

    اسلام آباد : کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے طبی بنیاد پر ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں کہا گیا تناو کی کیفیت سے نواز شریف کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے طبی بنیاد پر ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ، درخواست خواجہ حارث کےذریعے دائر کی گئی۔

    درخواست میں چیئرمین نیب،سپرنٹنڈنٹ جیل کوٹ لکھپت اور احتساب عدالت کو فریق بنایا گیا جبکہ برطانیہ، امریکاکے ماہرڈاکٹر وں کی رائے بھی درخواست میں شامل ہیں۔

    رپورٹس میں ڈاکٹرز نے رائے دی ہے کہ نواز شریف کی جان کو خطرہ ہے، تناو کی کیفیت سے نواز شریف کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ڈاکٹرز نے بھی کہا ہے کہ نواز شریف کا علاج جیل میں ممکن نہیں، چھ ہفتوں کی ضمانت میں ٹیسٹ بھی جان لیوا خطرات لاحق ہیں۔

    مزید پڑھیں :  نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد، گرفتاری دینا ہوگی

    درخواست میں کہا گیا پاکستان اور بیرون ملک کے تمام ڈاکٹرز متفق ہیں کہ جیل میں نواز شریف کا علاج ممکن نہیں، میڈیکل رپورٹس کے مطابق نواز شریف کو گردوں اور عارضہ قلب کی بیماری ہیں۔

    دائر درخواست میں مزید کہا کہ نواز شریف کا علاج بیرون ملک ان ڈاکٹرز سے کروایا جائے جنہوں نے پہلے انکا علاج کیا، ڈاکٹرز کی رائے دی ہے، نواز شریف چاہتے ہیں کہ انکا بیرون ملک علاج انہیں ڈاکٹرز سے کرایا جائے، علاج ان ڈاکٹرز سے کرایا جائے جن سے وہ مطمئن ہوں۔

    درخواست کے مطابق سیاسی مخالفین پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ بیرون ملک علاج این آر او لینے کی کوشش ہے، سیاسی مخالفین اور میڈیا اینکرز صرف توہین عدالت کے مرتکب نہیں بلکہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں، بیمار بیوی کو لندن چھوڑ کر آیا اور جیل میں ہی انتقال کی خبر ملی، درخواست

    دائر درخواست میں کہا دل کی شریانوں کا عارضہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے، بلڈ پریشر اور شوگر بھی ابھی تک نارمل نہیں ہوئے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی احتساب عدالت کی 24 دسمبر 2018 کو سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے جس پر فیصلے تک سزا معطل کر کے طبی بنیادوں پر ضمانت دی جائے۔

    یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب  سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا  تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔