Author: جہانگیر اسلم

  • تحریک انصاف کی 3 خواتین ارکان اسمبلی پر نااہلی کی تلوارلٹکنے لگی

    تحریک انصاف کی 3 خواتین ارکان اسمبلی پر نااہلی کی تلوارلٹکنے لگی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کی 3 خواتین ارکان اسمبلی پرنااہلی کی تلوارلٹکنےلگی ، عدالت نےتینوں خواتین ارکان اسمبلی کونوٹس جاری کرکے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے پی ٹی آئی کی تین خواتین کے خلاف نا اہلی کیس کی سماعت کی،  دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ خواتین ارکان اسمبلی ملائکہ بخاری ، تاشفین صفدر اور کنول شوزب صادق اور امین نہیں، نااہل قرار دیا جائے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہاکہ کاغذات نامزدگی کی آخری تاریخ تک ملائکہ بخاری دوہری شہریت رکھتی تھیں۔

    وکیل نے کہاکہ تاشفین صفدر نے بھی دوہری شہریت کے حوالے سے معلومات چھپائی ہیں، جس پر وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ممبران کو نااہل کیاجائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ارکان ملائکہ بخاری ، تاشفین صدر اور کنول شوزب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنما سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی سینیٹ رکنیت کالعدم قرار دے دی

    یاد رہے گذشتہ سال اکتوبر نے سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنما سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی سینیٹ رکنیت کالعدم قرار دی تھی ، دونوں کو دہری شہریت پرسینیٹ کی رکنیت سے نااہل قراردیا گیاتھا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دونوں رہنماؤں کی رکنیت منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • تین سال بعد آصف زرداری کی بریت کیخلاف نیب اپیل سماعت کے لیے  مقرر

    تین سال بعد آصف زرداری کی بریت کیخلاف نیب اپیل سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین سال بعد ارسس ٹریکٹر اور پولو گراونڈ ریفرنس میں آصف زرداری کی بریت کیخلاف نیب اپیل سماعت کے لیے  مقرر کردی، نیب نے 2014 میں آصف زرداری کی بریت کو چیلنج کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے ایک اور مشکل کھڑی ہوگئی ، تین سال بعد نیب کی چار اپیلوں میں سے دو اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کاز لسٹ جاری کر دی ہے۔

    اسلام آبا ہائی کورٹ نے آصف زرداری کی بریت کیخلاف نیب اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر مشتمل دو رکنی بینچ کل 18 اپریل کو سماعت کرے گا، چیف جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بنچ میں شامل ہیں۔

    یاد رہے احتساب عدالت نے آصف زرداری کو 28 مئی 2014 کو پولو گراونڈ ریفرنس میں اور اسی سال 12 دسمبر کو ارسس ٹریکٹر ریفرنس میں بری کردیا تھا، جس کے بعد نیب نے 2014 میں ہی آصف زرداری کی بریت کو چیلنج کیا تھا۔

    خیال رہے آصف زرداری پر سرکاری خرچ پر وزیراعظم ہاو س میں پولو گراونڈ تعمیر کروانے اور ارسس ٹریکٹرز کی خریداری کے ٹھیکے میں کک بیک (رشوت) وصولی کے الزامات تھے۔

    خیال رہے سابق صدر آصف علی زرداری  کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں اور آصف زرداری نے 29 اپریل تک جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

    آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو پارک لین کمپنی کیس میں طلب کیا گیا تھا، پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پرپارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کاالزام ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس، فریال تالپورکی کل نیب میں طلبی ، عبوری ضمانت حاصل کرلی

    جعلی اکاؤنٹس کیس، فریال تالپورکی کل نیب میں طلبی ، عبوری ضمانت حاصل کرلی

    اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے فریال تالپور کو کل طلب کرلیا تاہم انھوں نے گرفتاری سے بچنے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو کل طلبی کا سمن جاری کردیا ، سمن میں کہا گیا فریال تالپور کل نیب اولڈ ہیڈکوارٹرز پیش ہوں، فریال تالپور کو جوائنٹ وینچر کی تحقیقات سےمتعلق طلب کیاگیاہے۔

    نیب طلبی کے بعد فریال تالپور نے نیب میں گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا اور ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کردی، دائر درخواست میں موقف اختیارکیاگیاکہ نیب راولپنڈی نے 17 اپریل کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا ہے جو بدنیتی پر مشتمل ہے۔

    درخواست میں کہاگیا کہ نیب کی جانب سے جاری کیا گیا کال اپ نوٹس بدنیتی پر مشتمل ہے، درخواست گزار کو سیاسی اور ٹارگٹڈ انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ گرفتار ی کا اندیشہ ہے، عبوری ضمانت منظور کی جائے ، درخواست میں چیرمین نیب اور ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب فریق بنائے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اور فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاونٹس کیس میں آصف زرداری کی بہن فریال تالپور کی 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض 29اپریل تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔

    دورانِ سماعت جسٹس عامر فاروق نے فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیا کہ کیا یہ کوئی مختلف انکوائری ہے؟ اس پر فاروق نائیک نے بتایا کہ جی یہ الگ معاملہ ہے۔

    واضح رہے کہ فریال تالپور نے جعلی اکاﺅنٹس کیس میں 29 اپریل تک عبوری ضمانت کررکھی ہے۔

  • گرفتاری کا خوف ، مفتاح اسماعیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کےلئے درخواست دائر کر دی

    گرفتاری کا خوف ، مفتاح اسماعیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کےلئے درخواست دائر کر دی

    اسلام آباد : ایل این جی کیس میں گرفتاری کے خوف سے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کےلئے درخواست  دائر کر دی، جس میں استدعا کی گئی کہ عدالت ایل این جی کوٹہ کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے تک نیب کو گرفتاری سے روکے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی سکینڈل میں گرفتاری کے خوف کے باعث سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ  میں درخواست دائر کردی۔

    دائر  درخواست میں چیئرمین نیب اور  وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے ۔

    درخواست میں موقف اختیار کیاگیاکہ این جی کوٹہ کیس میں میرا کوئی عمل دخل نہیں، نیب سیاسی اور  ٹارگٹڈ انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرے اور ایل این جی کوٹہ کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے تک نیب کو گرفتاری سے روکے۔

    خیال رہے چند روز قبل سندھ ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل کی 10 دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

    مزید پڑھیں : سندھ ہائی کورٹ نے مفتاح اسماعیل کی 10دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظورکرلی

    خیال رہے سابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل کےخلاف ایل این جی کیس میں نیب انکوائری جاری ہے جبکہ وزارت داخلہ نے نیب کی سفارش پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا تھا۔

    یاد رہے 12 جنوری کو ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوئے تھے، جن سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    واضح رہے اکتوبر 2018 میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھ گیا تھا، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

  • چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کےقائم مقام صدربننےکےخلاف درخواست مسترد

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کےقائم مقام صدربننےکےخلاف درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کےقائم مقام صدربننےکےخلاف درخواست مسترد کردی ، اسلام آبادہائی کورٹ نےدلائل سننے کے بعد 18 دسمبرکوفیصلہ محفوظ کیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی بطورقائم مقام صدراہلیت کا محفوظ فیصلہ سنادیا اور درخواست ناقابل سماعت قرار دے کرخارج کردی۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا صادق سنجرانی کی اس وقت عمر تقریبا 40 سال ہے، آئین میں صدر بننے کے لیے عمر 45 سال ہے، صادق سنجرانی نے قائمقام صدر کا عہدہ سنبھالا تو آئینی بحران پیدا ہوگا، صدرمملکت کی عدم موجودگی میں صدر مملکت کی ذمہ داریاں کون نبھائے گا۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں‌ رکھتے: سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ صادق سنجرانی کو قائمقام صدر کی ذمہ داریاں نبھانے سے روکا جائے، آرٹیکل 41 کے تحت چئیرمین سینٹ کا انتخاب دوبارہ کیا جائے۔

    واضح رہے کہ 12 مارچ کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اپوزیشن جماعتوں کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار صادق سنجرانی کامیاب ہوئے تھے اور انہیں 57 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا ظفر الحق کو 46 ووٹ ملے تھے۔

    خیال رہے میرصادق سنجرانی 14اپریل 1978 کوبلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم نوکنڈی میں حاصل کی، بعد ازاں انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا.

    ان کے چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کے فوری بعد ان کی عمر سے متعلق یہ آئینی بحث چھڑ گئی تھی۔

  • گھوٹکی: نومسلم بہنوں سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے آگئی، تہلکہ خیز انکشافات

    گھوٹکی: نومسلم بہنوں سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے آگئی، تہلکہ خیز انکشافات

    اسلام آباد: ہندو مذہب ترک کر کے مسلمان ہونے والی نو مسلم بہنوں سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے آگئی جس میں لڑکیوں سے متعلق اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

    انکوائری کمیشن رپورٹ کے مطابق والد نے لڑکیوں کے گھر چھوڑنے سے 2 روز بعد 22 مارچ کو فارم ب کی درخواست دائر کی جس میں دونوں کی تاریخِ پیدائش 2006 درج کی گئی۔ اسکول میں ہونے والی رجسٹریشن کے مطابق ایک لڑکی کی تاریخِ پیدائش 2002 اور دوسری کی 2003 ہے، 2008 میں دونوں بہنیں پہلی جماعت کی طالبہ تھیں، لڑکیوں کے والد ہری لال کے 10 بچے ہیں مگر نادرا کے پاس صرف تین کا ہی ریکارڈ ہے۔

    مزید پڑھیں:  کوئی دباؤ نہیں، بھارت پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہا ہے!

    انکوائری رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ لڑکیوں کے شوہر پہلے سے شادی شدہ ہیں، برکت علی کے تین بچے جبکہ صفدر علی کے چار بچے ہیں، یہ بات علم میں ہونے کے باوجود لڑکیوں نے شادی کے لیے رضا مندی ظاہر کی۔

    واضح رہے کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے گھوٹکی کی دو لڑکیوں کے بھائی اور والد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی دو بیٹیوں کو اغوا کر کے ان پر اسلام قبول کرنے کےلئے دباﺅڈالا جارہا ہے تاہم ساتھ دونوں لڑکیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    بعدازاں لڑکیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا لیکن منفی پروپیگنڈے سے جان کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت حکومت کو ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے احکامات صادر کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس کے حوالے کردیا تھا۔

    یہ بھی یاد رہے کہ 21 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2 نومسلم بہنوں کے تبدیلی مذہب درست قراردیتے ہوئے دونوں لڑکیوں کی تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔

  • چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی  کی بطورقائم مقام صدراہلیت کا فیصلہ پیرکوسنایاجائےگا

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی بطورقائم مقام صدراہلیت کا فیصلہ پیرکوسنایاجائےگا

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی بطور قائم مقام صدر اہلیت کا فیصلہ پیرکوسنایاجائےگا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے 18 دسمبر2018 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے آئندہ ہفتے کی کاز لسٹ جاری کردی، جس کے مطابق  چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی بطورقائم مقام صدراہلیت کا فیصلہ پیرکوسنایاجائےگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کےجسٹس عامرفاروق محفوظ فیصلہ سنائیں گے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے18 دسمبر2018 کوفیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا صادق سنجرانی کی اس وقت عمر تقریبا 40 سال ہے، آئین میں صدر بننے کے لیے عمر 45 سال ہے، صادق سنجرانی نے قائمقام صدر کا عہدہ سنبھالا تو آئینی بحران پیدا ہوگا، صدرمملکت کی عدم موجودگی میں صدر مملکت کی ذمہ داریاں کون نبھائے گا۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں‌ رکھتے: سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ صادق سنجرانی کو قائمقام صدر کی ذمہ داریاں نبھانے سے روکا جائے، آرٹیکل 41 کے تحت چئیرمین سینٹ کا انتخاب دوبارہ کیا جائے۔

    واضح رہے کہ 12 مارچ کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اپوزیشن جماعتوں کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار صادق سنجرانی کامیاب ہوئے تھے اور انہیں 57 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا ظفر الحق کو 46 ووٹ ملے تھے۔

    خیال رہے میرصادق سنجرانی 14اپریل 1978 کوبلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم نوکنڈی میں حاصل کی، بعد ازاں انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا.

    ان کے چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کے فوری بعد ان کی عمر سے متعلق یہ آئینی بحث چھڑ گئی تھی۔

  • غیر رجسٹرڈ موبائل کی بندش، عدالت نے پی ٹی اے سے تحریری جواب طلب کرلیا

    غیر رجسٹرڈ موبائل کی بندش، عدالت نے پی ٹی اے سے تحریری جواب طلب کرلیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ کمپنیز کی جانب سے غیررجسٹرڈ موبائل کی بندش میں توسیع کا مطالبہ درست ہے، پی ٹی اے عدالت میں تحریری جواب جمع کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کی جانب سے 8 اپریل تک غیر رجسٹرڈ موبائل بندش کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’موبائل رجسٹریشن کے لیے کمپنیز کو 29 جنوری سے 29 مارچ تک کی مہلت دی گئی تھی اور واضح اعلان کیا تھا کہ مقررہ تاریخ کے بعد غیر رجسٹرڈ موبائل بلاک کردیے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: بیرونِ ملک سے ایک موبائل فون لانے کی اجازت پر مخالفت، سینیٹ کمیٹی کا نظر ثانی کا مطالبہ

    انہوں نے آگاہ کیا کہ نجی موبائل کمپنی نے شہریوں کی آگاہی کے لیے وقت بڑھانے کی استدعا کی تھی، نئے حکم کے تحت تمام موبائل فونز کو پی ٹی اے سے رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ کمپنیز کا موقف ہے کہ موبائلز بلاک کرنے سے پہلے عوامی آگاہی مہم چلائی جائے۔

    پی ٹی اے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ موبائل کمپنیز کےساتھ تاریخ میں توسیع پر رابطہ ہے، امید ہے جلد اس حوالے سے مناسب فیصلہ کر لیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موبائل کمپنیز کی جانب سے رجسٹریشن میں توسیع کا مطالبہ درست ہے۔ عدالت نے پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ کیس کی اگلی سماعت 26 اپریل کو ہوگی۔

    یاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ برس کے آخر تک موبائل فون کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد اس کی تاریخ میں 15 جنوری تک توسیع کی گئی تھی بعد ازاں اس کی تاریخ کو 14 فروری تک بڑھایا گیا تھا جبکہ کمپنیز کو 29 مارچ تک کی تاریخ دی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک سے آنے والا 5 موبائل فون لاسکتا ہے، کسٹم حکام

    قبل ازیں گزشتہ سال نومبر میں وفاقی کابینہ نے اسمگل شدہ موبائل فونز کی روک تھام کے لیے نئی پالیسی تشکیل دی تھی ، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا تھا بیرون ملک سے ذاتی استعمال کے لیے فون لانے والے افراد ہر سال ایک فون بغیر ڈیوٹی کے لاسکیں گے اور مجموعی طور پر ایک سال میں پانچ فون لانے کی اجازت ہوگی تاہم اگر پاکستان میں قیام 30 دن سے زیادہ کا ہو تو ان چار فونز پر کسٹم ڈیوٹی ادا کرنی ہوگی۔

    وزیر مملکت برائے ریونیو کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے اس بات کی منظوری دی ہے کہ نئے اور استعمال شدہ موبائل فون کی درآمد پر پالیسی میں نرمی کی جائے، استعمال شدہ فون کی درآمد پر پابندی اُٹھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اگر وہ ماڈل پی ٹی اے کے منظور شدہ ہوں اور ان پر کسٹم ڈیوٹی ادا کیے جائیں۔

  • نیب کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا

    نیب کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا

    اسلام آباد : نیب نےاسلام آباد ہائی کورٹ سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا کردی اور سابق  صدر کی درخواست پر جواب جمع کرادیا، جس میں کہا جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات جاری ہے، آصف زرداری متازعہ ہیں، ریلیف کے مستحق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی درخواست ضمانت پر نیب نے اپناجواب اسلام آبادہائی کورٹ میں جمع کرادیا، جس میں کہا گیا آصف زرداری متنازعہ ہے اور وہ ریلیف کےمستحق نہیں۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا سپریم کورٹ کی ہدایت کےمطابق جےآئی ٹی نےرپورٹ تیارکی، جےآئی ٹی کی رپورٹ کی بنیادپرنیب نےکارروائی شروع کی، آصف زرداری کےخلاف قانون کےمطابق کارروائی ہورہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیب آرڈیننس کےمطابق آصف زرداری کےخلاف تفتیش جاری ہے، آصف زرداری کی درخواست ضمانت کوہائیکورٹ خارج کردے۔

    نیب نےآصف زرداری کی ہردرخواست کیخلاف ہائیکورٹ میں الگ جواب داخل کرایا، نیب کےپاس آصف زرداری کےخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : عدالت نے نیب کوجواب کے لئے مزید وقت دے دیا

    یاد رہے 10 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپورکو عبوری ضمانت میں انتیس اپریل کی توسیع کی تھی اور نیب کوجواب کے لئے مزید وقت بھی دیا تھا۔

    خیال رہے آصف زرداری کی جانب سے درخواست میں کہا گیا جعلی اکائونٹس کیس میں اب تک طلبی کے 3 سمن موصول ہو چکے ہیں، معلوم نہیں کہ میرے خلاف کتنی انکوائریز چل رہی ہیں، گرفتاری سے بچنے کے لئے عدالت کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی جعلی اکائونٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے اور نیب کو گرفتاری سے روکا جائے جبکہ دائر درخواست میں چیرمین نیب اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں تبدیلی مذہب درست قراردیتے ہوئے دونوں لڑکیوں کی فراہمی تحفظ کی درخواست منظور کرلی اور عدالت نے کمیشن کو 4 ہفتے کا وقت دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے گھوٹکی کی ہندو مذہب تبدیل کرکے پسند کی شادی کرنے والی دو بہنوں آسیہ عرف روینہ اور نادیہ عرف رینہ کی فراہمی تحفظ کی درخواست پر سماعت کی۔

    کمیشن کے ممبر اے آر رحمان اور وفاقی سیکرٹری داخلہ عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے دونوں بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قراردیتے ہوئے کہا عدالت نے کمیشن رپورٹ کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دیا جبکہ کمیشن نے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے لیے4 ہفتے مانگے، جس پر عدالت نے کمیشن کو 4 ہفتے کا وقت دے دیا۔

    عمیر بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا گزشتہ سماعت اور آج بھی سماعت کے دوران عدالت میں دونوں لڑکیوں کو پیش نہیں کیا گیا، جس پر وزارت داخلہ نے بتایا کمیشن کے 5 میں سے 3 ممبر نے اجلاس کیا اور دونوں لڑکیوں کے بیانات ریکارڈ کئے، دونوں لڑکون کے بھی آج بیان ریکارڈ کر دیئے ہیں۔

    کمیشن رپورٹ میں کہا گیا دونوں لڑکیوں کو زبردستی مذہب تبدیل نہیں کرایا گیا، مگر سہولت فراہم کیا گیا، دونوں بالغ لڑکیوں نے اسلام سے آشنا ہو کر اسلام قبول کیا۔

    مزید پڑھیں : گھوٹکی: 2 لڑکیوں کا مبینہ اغوا، سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیےکمیٹی بنا دی

    میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرایا، جس کے مطابق دونوں بہنیں 18 اور 19 سال کی ہیں۔

    وزارت داخلہ نے کہا گھوٹکی میں ایسے معاملات عام ہیں، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے حکم پر کیا عمل درآمد کرایا گیا تو وزارت داخلہ نے بتایا فائنل رپورٹ بھی عدالت کو دینا چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا اس کورٹ کی حساسیت کو عدالت نے دیکھا ہے، کمیشن کے ممبران انتہائی قابل احترام شخصیت ہیں، آئی اے رحمان کا کہنا تھا گھوٹکی میں مذہب تبدیل کرنے والے سنٹر کو چیک اینڈ بیلنس کرنے اور اس معاملے پر قانون سازی کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا اسلام آباد ہائی کورٹ کے داہرہ اختیار کا معاملہ ہے، اقلیتوں کے حقوق صرف زبانی حد تک محفوظ رکھنے کی نہیں بلکہ دیکھائی دے کے اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہیں، یہ عدالت پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حکم نہیں دے سکتا۔

    رمیش کمار نے کہا میں اس عدالت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا آپ کو شکریہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔

    بعد ازان عدالت نے سماعت 14 مئی تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نو مسلم بہنوں نادیہ اورآسیہ کی عمر کے تعین اور حقائق جاننے کے لیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا تھا، کمیشن میں مفتی تقی عثمانی کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

    مزید  پڑھیں:  نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    واضح رہے کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے گھوٹکی کی دو لڑکیوں کے بھائی اور والد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی دو بیٹیوں کو اغوا کر کے ان پر اسلام قبول کرنے کےلئے دباﺅڈالا جارہا ہے تاہم ساتھ دونوں لڑکیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    بعدازاں لڑکیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا لیکن منفی پروپیگنڈے سے جان کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت حکومت کو ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے احکامات صادر کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس کے حوالے کردیا تھا۔