Author: جہانگیر اسلم

  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں  حج پالیسی2019 کو چیلنج کردیا گیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں حج پالیسی2019 کو چیلنج کردیا گیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں نجی ٹور آپریٹرز نے حج کوٹہ اور حج پالیسی 2019ءکو چیلنج کر دیا، جس پر عدالت نے سیکرٹری وزارت مذہبی امور اور سیکشن افسر کو نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نجی ٹور آپریٹرز کی حج کوٹہ اور حج پالیسی 2019ء کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    سماعت میں عبدالخالق تند ایڈووکیٹ نے کہا حج پالیسی 2019 سپریم کورٹ کے فیصلے کے منافی ہے، پرائیویٹ حج کوٹہ کی تقسیم میں شفافیت کو مد نظر نہیں رکھا گیا اور حج کوٹہ کی تقسیم میں امتیاز برتا گیا۔

    عبدالخالق تند ایڈووکیٹ نے استدعا کی سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں حج کوٹہ کی تقسیم کا حکم دیا جائے، عدالت حج پالیسی 2019 کو کالعدم قرار دے اور نئی حج پالیسی تشکیل دینے کی ہدایات جاری کی جائیں۔

    عدالت نے سیکرٹری وزارت مذہبی امور اور سیکشن افسر کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت 10 دنوں تک کے لئے ملتوی کر دی۔

    مزید پڑھیں : لاہورہائی کورٹ نے حج پالیسی 2019 کے خلاف دائر درخواست خارج کردی

    اس سے قبل 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ میں حج پالیسی 2019 کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی ، جسے عدالت نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ قبل وزارت مذہبی امور نے حج پالیسی 2019 جاری کی تھی، جس کے مطابق رواں سال ایک لاکھ 84 ہزار 210 پاکستانی حج ادا کرسکیں گے۔

    حج پالیسی 2019 کے مطابق سرکاری حج اسکیم کو 60 فیصد اور نجی حج اسکیم کے لیے 40 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا، جس کے تحت درخواستیں 25 فروری سے 6 مارچ تک وصول کی جاسکیں گی۔

    وزارت مذہبی امور کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکیم کے تحت ایک لاکھ 7 ہزار 526 اور نجی اسکیم کے تحت 71 ہزار 684 عازمین حج کے لیے جائیں گے۔

  • گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    اسلام آباد: عدالتِ عالیہ نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر دائر کردہ درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا، مقدمے میں ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سنایا جانے والا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل یک رکنی بنچ نے شہر ی حافظ احتشام کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سنایا ہے ، فیصلہ 26 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

    عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے اپنے فیصلے میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کو ہدایت کی کہ اس معاملے پر ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ درخواست پاکستانی شہری حافظ احتشام احمد کی جانب سے دائر کی گئی تھی ، پٹیشن میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری آئی ٹی کوفریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اہل ایمان کے لئے سب سےقیمتی اثاثہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ ہے اور کوئی بھی مسلمان ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ ہالینڈ کے گیرٹ ولڈرز نامی شہری نے گزشتہ سال گستاخانہ خاکے بنانے کا مقابلہ منعقد کرانے کا اعلان کیا تھا ، تاہم دنیا بھر کے مسلمانوں کے احتجاج اور غم و غصے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ مقابلہ منسوخ کردیا گیا تھا۔

    گزشتہ سماعت میں جسٹس محسن کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کا معاملہ اہم ہے۔ اس حساس معاملے پر فیصلہ جلد جاری کیا جائے گا۔

    حکومتِ پاکستان نے اس مقابلے کے انعقاد پر نہ صرف پارلیمنٹ میں مذمتی قرار داد منظور کی تھی بلکہ اس مدعے پر او آئی سی کو متحرک کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ سے بھی رجوع کیا تھا۔ دفترِ خارجہ نے ہالینڈ کے سفیر کو طلب کرکے سفارتی سطح پر اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرویا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی ہالینڈ کے ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطے میں ہالینڈ میں ہونے والے اس مقابلے کی مذمت کرکے اسے امت مسلمہ کی دل آزاری اور اشتعال انگیزی کا سبب قرار دیا تھا۔

  • نوازشریف کا سزامعطلی اور ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع

    نوازشریف کا سزامعطلی اور ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کا درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی۔

    نوازشریف کی جانب سے دائر درخواست میں وفاق، نیب، جج احتساب عدالت، سپرنٹنڈنٹ جیل کوفریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ہائی کورٹ کا 25 فروری کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے، نوازشریف کوالعزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کرکے ضمانت دی جائے۔

    درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نوازشریف جیل میں قید ہیں، سنجیدہ نوعیت کی بیماریاں ہیں، میڈیکل بورڈ کے ذریعے نوازشریف کے کئی ٹیسٹ کرائے گئے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ قانون میں دیے گئے اختیار استعمال کرنے میں ناکام ہوئی، ہائی کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے اپنے اختیارکے استعمال میں غلطی کی۔

    درخواست گزار کے مطابق ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے طے کردہ پیرامیٹرکا غلط اطلاق کیا، ہائی کورٹ نے ضمانت کے اصولوں کومدنظر نہیں رکھا۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے فرض کرلیا نوازشریف کواسپتال میں علاج کی سہولتیں میسرہیں، درحقیقت نوازشریف کودرکارٹریٹمنٹ شروع بھی نہیں ہوئی۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کوفوری علاج کی ضرورت ہے، علاج نہ کیا گیا تو صحت کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    یاد رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

  • نوازشریف کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    نوازشریف کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکافیصلہ کرلیا، نواز شریف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سےانصاف کی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کا درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، نواز شریف کے وکیل نے ہائی کورٹ سے فیصلےکی اصل کاپی حاصل کرلی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ حارث دو تین دن میں درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائیں گے، درخواست کے متن میں کہا گیا سپریم کورٹ سےانصاف کی توقع ہے، سپریم کورٹ اسلام آبادہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردے۔

    یاد رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ ، یہ کیس غیرمعمولی نوعیت کانہیں،سپریم کورٹ کےحالیہ فیصلوں کےنتیجےمیں ضمانت نہیں دی جاسکتی، انھیں علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں۔

    فیصلہ میں کہا گیا تھا جیل سپرنٹنڈنٹ کااخیارہےقیدی کواسپتال منتقل کرےیانہیں، نوازشریف کوقانون کےمطابق جب ضرورت پڑی اسپتال منتقل کیاگیا، عدالتی نظیریں ہیں قیدی کا علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کاحقدارنہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے تعلقات منقطع کرنے پرفیصلہ محفوظ

    گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے تعلقات منقطع کرنے پرفیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر ہالینڈ سے تعلقات ختم کرنے کے مقدمے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، ڈائریکٹر پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں اس معاملے میں تعاون نہیں کررہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن کیانی نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

    حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل نثار احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے میں ایک خصوصی سیل گستاخانہ مواد کی روک تھام کے لئے 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف ہم فیس بک اور ٹوئٹر سے رابطہ کرتے ہیں لیکن فیس بک اور ٹوئٹر کی انتظامیہ صحیح تعاون نہیں کر رہی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ ہم سفارتی سطح پر بھی اس حوالے سے کوششں کر رہے ہیں۔سفارتی سطح پر ہم سوشل میڈیا انتظامیہ پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔

    عدالت میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کا کہنا تھا کہ ہم اگر فیس بک کو دس آئی ڈیز کے خلاف گستاخانہ مواد کی تشہیر کے متعلق شکایت بھیجتے ہیں تو وه صرف دو آئی ڈیز کو بلاک کرتے ہیں۔سوشل میڈیا انتظامیہ جواب دیتی ہے کہ یہ آپ کے ہاں تو جرم ہے مگر ہمارے قانون میں یہ کوئی جرم نہیں۔

    اس حوالے سے درخواست گزار کے وکیل ملک مظہر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پچھلی حکومت نے اس حوالے سے کچھ اقدامات کئے تھے۔

    جسٹس محسن کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کا معاملہ اہم ہے۔ جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جب وه ایسی حرکت کرتے ہیں اور ہم اس معاملے کو اٹھاتے ہیں تو زیاده لوگ اس مواد کو دیکھتے ہیں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جب زیاده لوگ اس گستاخانہ مواد کو دیکھتے ہیں تو سوشل میڈیا کمپنیوں کی انکم میں اضافہ ہوتا ہے۔

    اس پر جسٹس کیا نی نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہم خود انہیں فائده پہنچا رہے ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ اس حساس ترین معاملے پر جلد فیصلہ سنایا جائے گا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کو مسترد کردیا اور کہا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، عدالت نے 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کی درخواست ضمانت مستردکردی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، طبی بنیادوں پرضمانت نہیں دی جاسکتی، طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کمرہ عدالت پہنچ گئے جبکہ ن لیگ رہنماؤں شاہد خاقان، خواجہ آصف ، میاں ابرار ، طلال چوہدری سمیت ن لیگی کارکنان کی بڑی تعداد بھی عدالت پہنچ گئی ہے۔

    اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکورٹی سخت انتطامات کئے گئے ہیں اور اسلام آباد پولیس کے اضافی دستے اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکار تعینات ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج غیر متعلقہ افراد کو ہائیکورٹ میں داخلے پر پابندی ہے لیکن جن ساحل کا کیس لگا ہوا ہے صرف ان کو ہائیکورٹ داخل ہونے کی اجازت ہے۔

    نواز شریف نےطبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی، جس پر جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے دلائل کے بعد بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی شخص کو اپنی زندگی کا علم نہیں، عدالت کیس کا فیصلہ دلائل سننے کے بعد میرٹ پر کرے گی، نیب کو کیسے معلوم کہ آئندہ ہفتے کس کو کیا بیماری ہوجائے، میڈیکل بورڈکے معاملے نیب سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی، نوازشریف کی طبیعت جیسی بھی ہو علاج کی اجازت ہونا چاہیے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا نوازشریف کو انسانی  ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئےضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    مزید پڑھیں : طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں، نواز شریف

    خیال رہے نواز شریف العزیزیہ کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور اپنی بیماری کے سبب لاہور کے جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کوضمانت ملےگی یا نہیں؟ فیصلہ پچیس فروری کوسنایا جائے گا

    نوازشریف کوضمانت ملےگی یا نہیں؟ فیصلہ پچیس فروری کوسنایا جائے گا

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کا فیصلہ 25 فروری کو سنایا جائے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کا فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کردی، فیصلہ پچیس فروری کوسنایا جائے گا۔

    جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی فیصلہ سنائیں گے، نوازشریف کےوکلاکوآگاہ کردیاگیا،فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایاجائےگا۔

    نواز شریف نےطبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی اور جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے دلائل کے بعد بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی شخص کو اپنی زندگی کا علم نہیں، عدالت کیس کا فیصلہ دلائل سننے کے بعد میرٹ پر کرے گی، نیب کو کیسے معلوم کہ آئندہ ہفتے کس کو کیا بیماری ہوجائے، میڈیکل بورڈکے معاملے نیب سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی، نوازشریف کی طبیعت جیسی بھی ہو علاج کی اجازت ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں، نواز شریف

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا نوازشریف کوانسانی ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئےضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    خیال رہے نواز شریف جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے،۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے  کے خلاف حکم امتناع ختم کر دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف حکم امتناع ختم کر دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے سے متعلق ہائی کورٹ کی درخواست بے سود قرا دیتے ہوئے ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف حکم  امتناع ختم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس محسن اختر کیانی نے ویلنٹائن ڈے منانے سے متعلق کیس کی سماعت کی ، درخواست گزار عبدالوحید ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوئے ۔

    سماعت کے دوران وزارت اطلاعات، وفاقی حکومت، پیمرا اور پی ٹی اے کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے، ڈائریکٹر لیگل پیمرا زائد خان نے کہا ویلنٹائن ڈے کی تشہری مہم ٹی وی چینلز پر پیمرا نے بند کروایا ہوا ہے۔

    جس کے بعد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے سے متعلق درخواست بے سود قرار دے دی اور ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف حکم امتناع خارج کردیاجبکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو ویلنٹائن ڈے کی نشریات اور کوریج فوری روکنے کا عبوری حکم بھی ختم کردیا اور کیس نمٹا دیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائیکورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے سے روک دیا

    یاد رہے فروری 2017 میں سابق جسٹس شوکت عزیز نے ایک شہری کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ویلنٹائن ڈے عوامی مقامات پر منانے پر پابندی عائد کردی رتھی اور الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا کو ویلنٹائن ڈے کی نشریات، کوریج فوری روکنے کا حکم دیا تھا۔

    شہری نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ویلنٹائن ڈے اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے اوراس کی تشہیری مہم جاری ہے لہذا اس کو روکا جائے۔

    خیال رہے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں ویلنٹائن ڈے کی تقریبات پرپابندی عائد کردی تھی جبکہ بازاروں میں ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کارڈز اور دیگر مواد کی خریدو فروخت روکنے کا حکم بھی دیا تھا۔

  • سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے پرفیصلہ محفوظ

    سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے پرفیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: عدالت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی جانب سے ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، وزارت دفاع نے انکوائری رپورٹ بھی پیش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے اسد درانی کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی ، سماعت میں وزارت دفاع کے نمائندے بریگیڈیئر فلک ناز نے سر بمہر انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔

    رپورٹ پاک فوج نے جنرل اسد درانی کے خلاف بھارتی خفیہ ایجنسی را کے چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے کے حوالے سے ہونے والی انکوائری پر مرتب کی ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے رپورٹ پڑھ کر واپس وزارت دفاع کے نمائندے کو دے دی۔

    جسٹس محسن کیانی نے وزارتِ دفاع کے نمائندے سے استسفار کیا کی کہ اسد درانی کے خلاف جاری انکوائری مکمل ہوگئی ہے، جس پر بریگیڈئر فلک ناز کا کہنا تھا کہ جی! انکوائری مکمل ہو گئی ہے رپورٹ میں تجاویز درج ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ رپورٹ کی روشنی میں جنرل اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نہ نکالاجائے۔

    اس موقع پر سابق آئی ایس آئی چیف کے وکیل عمر فرخ آدم نے عدالت سےاستسفار کیا کہ کیا اب کتاب لکھنے پرکورٹ مارشل کریں گے؟۔ جس پر جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیے کہ ایسی تو کوئی بات رپورٹ میں نہیں لکھی گئی۔

    اسد درانی کے وکیل نے مزید دلائل دیے کہ کیا اسد درانی کا کتاب نیشنل سیکورٹی کا ایشو ہے،اس طرح تو پھر سابق جنرل پرویز مشرف نے بھی کتاب لکھی ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ ان کے موکل1993 میں ریٹائر ہو ئے اور سنہ 2018 میں تجزیے کی بنیاد پر کتاب لکھی گئی ، اس میں کیا غلط ہے۔

    عدالت نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آج فیصلہ سنائے جانے کا امکان نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں متنازع کتاب لکھنے کے معاملے میں اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔ یہ اقدام ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی سفارش پر عمل میں‌ لایا گیا تھا۔

    لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی اگست 1990 سے مارچ 1992 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں. انھوں نے سابق را چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر کتاب ’دی اسپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس‘ لکھی ہے۔

    اس کتاب پر پاکستان کے سیاسی و عسکری حلقوں‌ کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا ، اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے حکم پر جنرل اسد درانی کو ان کی کتاب پر وضاحت پیش کرنے کے لیے جی ایچ کیو طلب کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ، نیب کے وکیل کی ملزم کے لیے صحت یابی کی دعا

    نوازشریف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ، نیب کے وکیل کی ملزم کے لیے صحت یابی کی دعا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ طبیعت جیسی بھی ہو علاج کی اجازت ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر مقدمے کی سماعت ہوئی جس کے دوران ملزم کے وکیل نے کہا کہ ’نوازشریف کو انجیوگرافی کی ضرورت ہے‘۔

    دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے جیل کے قوانین پڑھ کر سنائے جس میں اُن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ایسی بیماری ہو جس سے دیگر قیدیوں کےمتاثرہونےکاخدشہ ہو تو ملزم کو قانون کے مطابق ضمانت  دی جاسکتی ہے۔

    ’ہنگامی طورپر بھی علاج کابندوبست جیل  میں  بھی موجود ہے، نوازشریف کو اگرجیل  سے باہر نکالیں تو بھی انہیں جیل  جانے کا ڈر ہوگا‘۔

    مزید پڑھیں: جناح اسپتال میں شہباز، نواز ملاقات، علاج پر تحفظات، میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر عمل درآمد کا مطالبہ

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو عارضہ قلب کی بیماری پہلے سے ہی وہ دوران قید بیمار نہیں ہوئے، اللہ نوازشریف کو صحت دے۔ اس موقع پر جج جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ’کیا نیب کی یہ دعا نوازشریف کے لیے ہی ہے’۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے جواب دیا کہ ’جی نیب کی دعا اُن کے لیے ہی ہے، نوازشریف کو کوئی بھی تکلیف ہو تو فوری علاج کرایا جاتا ہے،  جیل حکام کی ہدایت پر ڈاکٹرز باقاعدہ معائنہ کرتے ہیں، نوازشریف کو کوئی ایسی پیچیدہ بیماری نہیں کہ جس کی وجہ سے جان جانےکا خطرہ ہو۔

    اللہ نوازشریف کو صحت دے، نیب

    کیا نیب کی دعا نوازشریف کے لیے ہے؟ جج

    جیل ڈاکٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جیل حکام کی ہدایت پر نوازشریف کا مکمل چیک اپ کیا جاتا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کو کوئی پیچیدہ بیماری نہیں ہے، کسی ملزم  کی تاریخ میں6 میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیے گئے۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جب نوازشریف کانام ای سی ایل میں ہےتو وہ بیرونِ ملک کیسے جاسکتے ہیں؟  ضمانت نہ ہو تو پھر بھی نوازشریف ملک سےباہرنہیں جاسکتے۔

    یہ بھی پڑھیں: جیل بھیجا جارہا ہے، جیل جانے کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں ، نوازشریف

    جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کو اپنی زندگی کا علم نہیں، عدالت کیس کا فیصلہ دلائل سننے کے بعد میرٹ پر کرے گی، نیب کو کیسے معلوم کہ آئندہ ہفتے کس کو کیا بیماری ہوجائے، میڈیکل بورڈکے معاملے نیب سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی،  نوازشریف کی طبیعت جیسے بھی ہو پر علاج ہونا چاہیے۔