Author: جہانگیر اسلم

  • آئی ٹی یونیورسٹی کیس: سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانی کی رقم واپس کرنے کا حکم

    آئی ٹی یونیورسٹی کیس: سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانی کی رقم واپس کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سی ڈی اے کو بیرون ملک مقیم پاکستانی کو رقم ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے نے بیرون ملک پاکستانی کی29 ملین ڈالرکی سرمایہ کاری واپس کرنی ہے۔

    سی ڈی اے نے معاملے کی 184-3 کے تحت سماعت پراعتراض اٹھایا جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوسوئمنگ پول کے ساڑے 4 کروڑدلوائے تب اعتراض نہیں کیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرچرڈ اسکیم سوموٹو پراعتراض نہیں اٹھایا، ایک بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی خدمت کرنا چاہتا تھا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ پاکستانی شہری نے سی ڈی اے سے کہا معافی دے دیں، پاکستانی شہری نے کہا میرے پیسے واپس کردیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے فنانس ڈویژن سے مشاورت کے بعد پیسے دینے کا کہا تھا، فنانس ڈویژن والوں کویہاں ہی بلا لیتے ہیں۔

    وکیل سی ڈی اے منیرپراچہ نے کہا کہ درخواست گزارپیسے واپس نہیں لے سکتا، زمین کی لیزاس کے نام پرنہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک سے بہت پیارکرتے ہیں، ڈیم فنڈز کے لیے گھروں سے باہرآکرانہوں نے پیسے دیے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کے قیام کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانی سے معاہدہ کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کے لیے اراضی لیز پر دینی تھی جو کہ نہیں دی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ایک مہینےمیں پوری رقم ڈالرمیں واپس کریں جس پر وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ ڈالرمیں نہیں روپےمیں واپس کرنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈالرمیں لیے تو ڈالرمیں واپس کریں۔

  • العزیزیہ ریفرنس ، نواز شریف کی سزاکےخلاف اپیل پر سماعت 21 جنوری کو ہوگی

    العزیزیہ ریفرنس ، نواز شریف کی سزاکےخلاف اپیل پر سماعت 21 جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاکےخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ، جسٹس عامراورجسٹس محسن 21 جنوری کو سماعت کریں گے جبکہ نوازشریف کی سزامعطلی اور ضمانت کی درخواست بھی ساتھ ہی سنی جانی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاکے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقررکردی، سماعت اکیس جنوری کو ہوگی،  وکیل صفائی خواجہ حارث دلائل دیں گے۔

    رجسٹرار آفس کے مطابق نوازشریف کی درخواست ڈویژن بینچ سنے گا، جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی بینچ میں شامل ہیں ، نوازشریف کی سزا معطلی اور  ضمانت کی درخواست بھی ساتھ ہی سنی جانی ہے۔

    یاد رہے نوازشریف نےسزامعطلی،ضمانت کی درخواست دائرکر رکھی ہے، جس میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    8 جنوری کو اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پرحکم سناتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی جبکہ سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اور اپیل کی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی تھی۔

    حکم نامے کے مطابق ہائیکورٹ آفس کو حکم دیا جاتا ہے کہ نواز شریف سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست کو اپیل کے ساتھ مقرر کیا جائے۔

    گذشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل جلد مقرر کرنے کی درخواست منظور کرلی  تھی  اور اپیل دس روزمیں سماعت کے لئے مقررکرنےکا حکم  دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، چیف جسٹس کا بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، چیف جسٹس کا بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا اور کہا جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں ، جس میں بلاول کانام ہے جبکہ عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں‌ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی، ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کس کی نمائندگی کررہے ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ خواجہ طارق نے بتایا کہ تمام ملزمان کی مشترکہ نمائندگی کررہاہوں۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ خواجہ طارق سے مکالمے میں کہا مجبورنہ کریں عمل درآمد بینچ سے پوچھیں گرفتاریاں کیوں نہ ہوئیں، آُپ تو ایسا تاثر دے رہے ہیں ، جیسے سب بڑے معصوم ہیں، کیا ہوا ہے اور کیا نہیں ہوا اس کی تحقیقات ابھی ہونی ہے۔

    اٹارنی جنرل نے ای سی ایل کےحوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ای سی ایل میں ناموں کامعاملہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائےگا، کابینہ اس پر ضرور نظر ثانی کرے گی۔

    [bs-quote quote=”جےآئی ٹی نےتوموٹی موٹی چیزیں بیان کیں ہیں، اصل تحقیقات تو نیب نےکرنی ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    وکیل اومنی گروپ نے اپنے دلائل میں کہا حکومتی ترجمان نےبیان میں کہا جے آئی ٹی کی لسٹ کےنام ڈالےگئے، انہوں نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، پتہ  نہیں ریویو ہوگا، اس  لسٹ میں فوت شدہ شخص کانام بھی شامل ہے، جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تمام جزویات پر جارہے ہیں، ای سی ایل پراٹارنی جنرل حکومت کا لائحہ عمل بتاچکے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ آپ چاہتے ہیں ادھرادھر کی باتیں کریں،اصل کیس نہ چلنے دیں، آپ یہ دلائل دے جے آئی ٹی کی رپورٹ پرآگے کیا کارروائی کی جائے، چیف  جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا اتنامواد ہونے کے بعد آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،  جےآئی ٹی نے تو موٹی موٹی چیزیں بیان کیں ہیں، اصل تحقیقات  تو نیب نے کرنی ہے، اگرکوئی بات آپ کےخلاف آئی توریفرنس بنےگا۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا میری رائےمیں جواکاؤنٹس پکڑےگئےوہ شاخیں ہیں، یہ تمام شاخیں اومنی گروپ سےجاکرملتی ہیں، اومنی آگے ٹائیکون کو جا کر ملتا ہے، ان سب کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

    وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نےاختیارات سے تجاوز کیا، شوگرملزپ یسے دے کر خریدی گئی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا جعلی  اکاؤنٹس سے ادائیگی ہوئی ناں؟جسٹس فیصل عرب نے کہا سپریم کورٹ میں ہم جرم کی نوعیت کاتعین نہیں کرسکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا جےآئی ٹی رپورٹ صرف رپورٹ ہے، یہی رہنی چاہیے، یہ صرف ججز کے دیکھنے کے لئے ہے، وکیل کا دلائل میں کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے جو گراف شوگرمل سے متعلق دیا وہ غلط ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جے آئی ٹی نے کہا نہ آپ نے ٹریکٹر خریدے نہ بیچے۔

    وکیل اومنی گروپ کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کہتی ہے ہم نے اس میں ایک ارب کی سبسڈی لی، کہاں ثابت ہوتاہے کہ ہم نے سبسڈی لی، جس پر عدالت نے کہا ہم ٹرائل کورٹ نہیں یہ بات آپ نے ٹرائل کورٹ میں بتانی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے گٹھ جوڑ اور مواد دیکھ کر معاملہ نیب کو ریفر کرسکتے ہیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو، وہاں آپ کو جرح کا موقع بھی ملے گا، وہاں آپ جے آئی ٹی کو رد بھی کرسکتے ہیں، وہاں آپ بتاسکتے ہیں، 5سال آپ کے لئے من وسلوی ٰکہاں سے اترا اور کیسے چند سال میں اومنی گروپ اربوں سے کھربوں پتی ہوگیا۔

    سماعت مین جسٹس اعجاز نے کہا جےآئی ٹی رپورٹ میں صرف سفارشات مرتب کی ہیں، یہ حقائق پر مبنی رپورٹ ہے، یہ تونیب کے پاس جائےگی پھر اس پر فیصلہ ہوگا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کیس نیب کو بھجوانا ہے یا نہیں۔

    وکیل نے دلائل دیئے کہ ٹریکٹرسبسڈی معاملےپراومنی گروپ کاحصہ 10فیصدہے، سبسڈی بھی قانون کے مطابق ہے، جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا  جے آئی ٹی نے لکھا ٹریکٹروں کی خرید و فروخت کاغذوں میں ہوئی، اومنی گروپ نے ایک ارب سبسڈی لی، رپورٹ میں لفظ غبن استعمال ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اس مقدمے کا مرکز جعلی اکاؤنٹس ہیں، جعلی اکاؤنٹس کاتعلق اومنی اور سیاستدانوں سے ہے، آپ مت سمجھیں کہ آپ کو مجرم ٹھہرائیں گے، ابھی مقدمہ انکوائری کے مراحل میں ہے، آپ جاکر اس کا دفاع کرسکتے ہیں، تسلی کرائیں آپ کا مؤکل کیسے دنوں میں ارب پتی بن گیا، پیسے درختوں پر لگنے شروع ہوگئے؟ہم نہیں کہتے لانچوں کے ذریعے آئے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بھٹی صاحب سندھ حکومت چینی پر2 روپے زیادہ سبسڈی دے رہی ہے، آپ کے مؤکل کی کتنی ملیں ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ میرے مؤکل کی 8 ملیں ہیں، سبسڈی کےمعاملے پر کوئی غیرقانونی کام نہیں کیاگیا، جے آئی ٹی کے دیےگئے اعداد و شمار ریکارڈ پر نہیں۔

    جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے مزید کہا بھٹی صاحب آپ لیئرنگ کے بارے میں جانتے ہیں، وکیل اومنی گروپ نے جواب میں دیا کہ نہیں جناب، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ تو پھر آپ دلائل کیوں دے رہے ہیں، اس رپورٹ کو قبول کرلیں تو آپ کے پاس کوئی راستہ نہیں رہ جائےگا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کوتومعاملہ ٹرائل عدالت بھجوانے پر اصرار کرناچاہیے، وکیل اومنی گروپ نے کہا اس میں ہمارے فاروق ایچ نائیک پر بھی الزامات  ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فاروق ایچ نائیک ہمارے بھی تو ہیں، آپ ان کی فکر چھوڑیں۔

    [bs-quote quote=” بلاول زرداری توصرف اپنی ماں کامشن لیکرچل رہاتھا، وہ معصوم بچہ ہےای سی ایل میں کیوں ڈالا؟” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس”][/bs-quote]

    وکیل انورمجید نے اپنے دلائل میں کہا سپریم کورٹ نےاس مقدمےکی سست روی پرازخود نوٹس لیاتھا، اب تویہ تفتیش ہو گئی ہےاس کونمٹا دیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیاہم اتنےسادہ ہیں، مقدمےکوختم نہیں کریں گےبلکہ آگےبھی چلائیں گے۔

    وکیل جےآئی ٹی فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے ، وکیل جےآئی ٹی نے بتایا کہ فریقین آج تک جعلی اکاؤنٹس سےانکاری ہیں، جس پر چیف جسٹس نے  استفسار کیا پہلےیہ بتائیں بلاول بھٹوکوکیوں ملوث کر رہے ہیں، بلاول نے پاکستان آکر کیا کیا وہ معصوم بچہ ہے ای سی ایل میں کیوں ڈالا؟

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے وہ توصرف اپنی والدہ کے لیگیسی کوآگے بڑھا رہا ہے، کیا جے آئی ٹی نے بلاول کو بدنام کرنے کیلئے معاملے میں شامل کیا؟ کیا جے آئی ٹی نے بلاول بھٹو کو کسی کے کہنے پر معاملے میں شامل کیا؟ بلاول کو معاملے میں شامل کرنے کو آگے چل کر دیکھتے ہیں۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا بلاول زرداری توصرف اپنی ماں کامشن لیکرچل رہاتھا، جےآئی ٹی نے تو اپنے وزیراعلیٰ کی عزت نہیں رکھی، وزیراعلیٰ کانام ای سی ایل میں ڈال دیاگیا۔

    وکیل جےآئی ٹی کا کہنا تھا کہ عدالت کواس حوالے سے مطمئن کروں گا، چیف جسٹس نے جے آئی ٹی وکیل سے مکالمے میں کہا بلاول کسی جرم میں ملوث ہیں ، جوان کانام ای سی ایل میں ڈال دیا؟ شپ نےوزیراعلیٰ سندھ کونہیں بخشا۔

    اٹارنی جنرل انورمنصورخان نے بتایا عدالتی حکم پرای سی ایل معاملےپرکابینہ کااجلاس بلایاتھا، تمام ناموں کاجائزہ لینےکافیصلہ کیا ہے، ای سی ایل سے متعلق جائزہ کمیٹی کااجلاس10جنوری کوہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ٹھیک ہےاب ای سی ایل معاملے پر جو بھی ہوگا وہی کریں گے۔

    وکیل نے کہا جےآئی ٹی نےفاروق نائیک کےخلاف آبزرویشن دیں،چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسےوکلا کے نام شامل ہوئے تو پھر ایک نیا پینڈورا باکس کھل جائے گا، خواجہ صاحب ہم نے پینڈورا باکس کھول دیا، جسٹس اعجاز الحق کا کہنا تھا ابھی تو ایک حقائق پر مشتمل انکوائری ہوئی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا ہم نےاس رپورٹ پرفیصلہ کرناہے، یہاں کوئی بھی مقدس گائے نہیں، جس پروکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا جے آئی  ٹی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے، جے آئی ٹی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، جےآئی ٹی رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جن لوگوں نےمفت میں سبسڈی لی ان کی تحقیقات ہونی چاہیے، جےآئی ٹی تحقیقات کے لیے نیب کو بھیجنے کی سفارش کی ہے، کیسے سلک اور سمٹ بینک کھل گئے، حتمی تحقیقات نیب نے کرنی ہے، بلانے پر نیب کے سوالات کاجواب دینا ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا اربوں روپےکیسےبن گئےنیب تحقیقات کرےگا، جےآئی ٹی نے یہ بتایاکب کب کیا ہوا، تمام شاخسانے اومنی گروپ سے جا کر ملتے ہیں، جے آئی ٹی نے بنیادی معلومات فراہم کی ہیں، دہی بھلے، فالودے والے کے اکاؤنٹس اومنی گروپس سے ملتے ہیں، اومنی گروپ کا سیاستدانوں، نجی  پراپرٹی ٹائیکون سےگٹھ جوڑ دیکھنا ہے، ایسامکسر کیا ہے کہ اس کی لسی بن گئی ہے، کیا اوپر سے فرشتے آکر جعلی بینک اکاؤنٹس کھول گئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جے آئی ٹی کی تفتیش جعلی بنک اکائونٹس تک محدود نہیں تھی, وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا عدالت کودیاگیاتاثردرست نہیں، عدالت اجازت دے کہ اصل تصویر پیش کرسکوں، اومنی گروپ نے شوگر ملیں قانون، طریقہ کار کے مطابق خریدیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا ملیں مفت تونہیں لیں نہ پیسےجعلی اکاؤنٹس سے آئے؟ جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ جب ریفرنس دائر ہوگا تو اپنا دفاع کرلینا۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا یہ تفتیشی رپورٹ ہےاس پر فریقین کا جواب دیکھناہے، اتنامواد آنے کے بعد معاملے کو کیسے ختم کرسکتے ہیں، اصل  مسئلے سے ہٹ کر ای سی ایل پر توجہ مرکوز نہ کریں، وکیلوں نے قسم کھائی ہے کہ اصل مقدمے کو چلنے نہیں دینا، اعتراض ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔

    وکیل کا دلائل میں کہنا تھا جےآئی ٹی نیب کوریفرنس دائرکرنےکی سفارش نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جےآئی ٹی کی سفارش پر اعتراض ہے تو ہم نیب کومعاملہ بھیج دیتےہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ چارٹ دیکھا ہےکس طرح کس سال سےاوپراٹھےہیں، کیسےسندھ بینک اورسمٹ بنک بنالیے، اب ان بینکوں کوضم کر رہے ہیں، ضم کرنے کا مقصدمعاملےپرمٹی ڈالناہے، پیسوں کی بندربانٹ پراومنی نےشوگرملیں لی ہیں ان کاکیاکریں، آپ نےرہن شدہ چینی غائب کردی۔

    عدالت نے کہا امریکامیں قتل کےمقدمےمیں ضمانت مل جاتی ہے،ایسے مقدمات میں نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اومنی گروپ والے 3بینکوں کو کھاگئے ہیں، کراچی میں ایک پولیس والے کے کہنے پر یہ مقدمہ کھلا، میں اس کانام بھی نہیں بتاؤں گا۔

    وکیل جے آئی ٹی نے بتایا اس مقدمے کا مرکز جعلی اکاؤنٹس ہیں، چیف جسٹس نے کہا جمہوریت اس ملک کے لئے ایک نعمت ہے، سارے بنیادی حقوق جمہوریت کی وجہ سےہیں، جمہوریت پرسمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے، سب کہتے تھے الیکشن نہیں ہوں گے، ہم نے کہہ دیاتھا الیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوگی، الحمداللہ انتخابات وقت پرہوئے۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا ہم نےآتےہی کہناشروع کردیاتھا جمہوریت نہ رہی توہم نہیں رہیں گے، ہرقیمت پرجمہوریت کاتحفظ کیاجائےگا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم اس جمہوریت ہی کاتحفظ چاہتےہیں، جمہوریت ارتقائی عمل میں ہے۔

    ،فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا جے آئی ٹی کے تمام الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں، ہم سے جو سوال پوچھے نہیں گئے وہ بھی جے آئی ٹی میں ڈال دیےگئے، ہم اس رپورٹ کومکمل طور پر مستردکرتے ہیں، جو الزام آصف زرداری، فریال تالپور پر لگائے ہیں وہ اخذکرتے ہیں، دونوں کے جوابات تفصیل میں داخل کیے ہیں، ان الزامات کا مقصد صرف سیاسی شخصیات کی تضحیک ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس معاملےمیں عدالت کی کوئی بدنیتی نہیں، جس پر فاروق نائیک نے کہ وہ سوال عدالت نے پوچھے نہیں جن کے جوابات جے آئی ٹی نے دیے، لطیف کھوسہ نے کہا فاروق ایچ نائیک کوعدالت نے پروٹکٹ کیا، مجھ سےمنسوب جعلی آڈیوٹیپ معاملہ آپ نے ایف آئی اے کو ریفرکیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے وہ آڈیو ٹیپ جعلی ہے آپ کی آوازہی نہیں، یہ ممکن ہے کبھی بھابھی سے سرگوشی کررہے ہوں آپ کی آواز بدلتی ہو۔

    لطیف کھوسہ نے کہا آپ کےدیئےگئے سرٹیفکیٹ سےبڑاسرٹیفکیٹ نہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا جمہوریت سے بڑی کوئی نعمت نہیں، تمام بنیادی حقوق جمہوریت کی بدولت ہی ہیں، لوگ کہتےتھےالیکشن نہیں ہوں گے،میں کہتاتھا ایک منٹ تاخیرنہیں ہوگی، ہم نے آئین پاکستان کی حفاظت کا حلف اٹھا رکھاہے، حلف کوئی معمولی چیزنہیں بلکہ عہدہے۔

    لطیف کھوسہ کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ 172 لوگوں کےنام ای سی ایل میں ڈالئےگئے، آج سندھ بندہوکررہ گیاہے، کوئی افسرقلم اٹھانےکوتیارنہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا بلاول زرداری کانام جےآئی ٹی رپورٹ سے نکال رہےہیں اور بلاول سےمتعلق جےآئی ٹی کےحصےکوڈلیٹ کر رہے ہیں،ہم کسی صورت جمہوریت کوڈی ریل نہیں ہونےدیں گے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بلاول کےحوالے سے جےآئی ٹی کی آبزرویشن پرتحفظات ہیں۔

    وکیل کا دلائل میں کہنا تھا اگرسیاسی جماعتوں کےساتھ ایسارویہ رکھاگیاتوجمہوریت کیسےچلےگی، لطیف کھوسہ نے کہا ہمیں سندھ حکومت سے الگ کرنےکی کوشش کی گئی۔

    چیف جسٹس نے جےآئی ٹی وکیل سےسوال کیا آپ نےبغیرتحقیق وزیراعلیٰ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا، کیاسی ایم کا نام اس طرح ای سی ایل میں شامل کرنا  قومی مفادمیں ہے، کیاعالمی سطح پرپاکستان کےلئے یہ باعث عزت ہے، آپ کےخیال میں کیاسی ایم حکومت چھوڑکرملک سےبھاگ جاتے؟ عدالت نے مزید کہا صوبوں میں ہم آہنگی کےلئےجواقدامات کررہےہیں کیایہ اس کےمفادمیں ہے؟۔

    چیف جسٹس نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں جس میں بلاول کانام ہے، بلاول کااس کیس میں کیارول ہے، عدالت نے کا کہنا تھا ڈائریکٹرز میں نام ہونے سے ایک بچے پر اتنے بڑےالزمات لگائے جاسکتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے مرادعلی شاہ کی عزت نفس مجروح کی جارہی ہے، دیکھ تولیتےایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہے، ہم رپورٹ پرکمنٹس نہ کریں تو بہتر ہے، ہم تویہ معاملہ نیب کوبھجواناچاہ رہے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ بے بنیاد نہیں ہے۔

    [bs-quote quote=” جنہوں نے 50ہزارکبھی نہیں دیکھاان کےاکاؤنٹس میں8،8کروڑفرشتےڈال گئے، ہم اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار "][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا سندھ میں ایسےٹھیکےدیکھے جوکاغذوں میں مکمل ہو گئے تھے ، ایسےٹھیکوں کاہم نےبعدمیں کام کرایا، جےآئی ٹی نے بھی  ایسےہی ٹھیکوں کاذکرکیاہے، جنہوں نے 50ہزارکبھی نہیں دیکھاان کےاکاؤنٹس میں 8 ،8 کروڑ فرشتے ڈال گئے، ہم اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا نامزدملزمان کیوں نہیں سمجھتےکہ ان کے پاس کلیئرہونےکاموقع ہے، تفتیش کاروں کےسامنے پیش ہوکر اپنے آپ  کوبے گناہ   ثابت کر دیں، ہم جےآئی ٹی کا اسکوپ بڑھادیں گے، جے آئی ٹی وکیل، بلاول، مرادعلی شاہ،فاروق نائیک کوملوث کرنےپرجواب دیں۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اورفریال تالپور کابراہ راست کوئی تعلق نہیں، بد نیتی سےبدنام کرنے کی کوشش کی گئی، چیف جسٹس نے کہا بد نیتی سے ذکرمت کریں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے بلاول بھٹو اوروزیراعلیٰ سندھ کانام ای سی ایل سےفوری نکالنےکاحکم دے دیا اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجواتے ہوئے ہدایت کی نیب2ماہ کےاندرتحقیقات مکمل کرے ، نیب اگرچاہے تو اپنے طور پر ان دونوں کوسمن کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا کابینہ کونام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق نظرثانی کاحکم

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری،فریال تالپورکو جمعہ تک جواب جمع کرانےکی مہلت دی تھی اور عدالت نے 172افرادکےنام ای سی  ایل میں شامل کرنے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے نام ای سی ایل شامل کرنے پرنظر ثانی کاحکم دیاتھا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کو ان کےنام کے حوالے سے درخواست دینےکی ہدایت کی تھی۔

    عدالت نےفاروق نائیک کانام جےآئی ٹی میں کالعدم قراردینےکابھی عندیہ دیاتھا جبکہ لطیف کھوسہ کےخلاف سوشل میڈیا پرمہم کی تحقیقات کابھی حکم دیا۔

    آصف علی زرداری کا جواب


    پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کے الزمات مسترد کرتےہوئےکہا تھا کہ انہوں نےایسا کوئی کام نہیں کیاجس کاان پرالزام لگایا گیا ہے، سپریم کورٹ جےآئی ٹی کی رپورٹ کومستردکردے۔

    آصف علی زرداری نےسترہ صفحات پر مشتمل جواب میں کہا کہ جےآئی ٹی نےگواہوں کےبیانات اوردستاویزات فراہم نہیں کیں،الزامات سیاسی انتقام کانتیجہ ہیں، دستاویزات دیکھےبغیرالزام لگانا آئین کی دفعہ دس اے کی خلاف ورزی ہے۔جےآئی ٹی رپورٹ لیک ہونےسےعدالت کاتقدس پامال ہوا،میڈیاکوجےآئی ٹی رپورٹ لیک کرواکراوربحث کراکےلوگوں کےذہنوں میں ہمارےخلاف زہر گھولا گیا۔

    انھوں نےکہا کہ جےآئی ٹی کےپاس اختیارنہیں کہ وہ معاملہ نیب کوبھجوانےکی تجویزدے، سپریم کورٹ کی مہر لگوانے کیلئےمعاملہ نیب کو بھیجنے کی تجویزدی گئی،اس تجویزپرعدالت فیصلہ دےتوآئین کہ دفعہ دس اے کی خلاف ورزی ہوگی، جےآئی ٹی کی رپورٹ متعصبانہ ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ جےآئی ٹی زرداری،فریال تالپور کو ووٹرز کے سامنے نیچا دکھانے کےمترادف ہے، جو اپنے تمام اثاثوں کی تفصیل ایف بی آراورباقی اداروں میں جمع کرا چکی ہیں۔

  • گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست پرسماعت

    گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست پرسماعت

    اسلام آباد: گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پرہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے متعلق درخواست پر سماعت کی گئی، عدالت نے سینٹ میں پیش کردہ ڈرافٹ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، درخواست حافظ احتشام احمد نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی تھی ، جن کی جانب سے ایڈوکیٹ حافظ ملک عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری حسیب جبکہ وزارت خارجہ کی جانب سے سیکشن افسر عدالت میں پیش ہوئے،وفاقی وزارت خارجہ نے عدالت میں اپنا جواب جمع کرا دیا۔وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری، وزارت داخلہ اور وزارت آئی ٹی کی جانب سے جواب نہیں جمع کرائے گئے۔

    سماعت کے دوران جسٹس محسن کیا نی کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے ، اس کیس کو ایسے نہیں جانے دیں گے ۔ عدالت کا وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ اور وفاقی سیکرٹری آئی ٹی کو بھی جواب جمع کرانے کا حکم صادر کردیا۔

    جسٹس محسن کیا نی نے کہا کہ ہم یہ بھی دیکھیں گے تحفظ ناموس رسالت کیس میں کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہو رہا ہے یا نہیں۔ اس موقع پرعدالت نے تحفظ ناموس رسالت کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فیصلے کی روشنی میں کی جانے والی قانون سازی کا ڈرافٹ طلب کرلیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ تحفظ ناموس رسالت کیس کے فیصلے کی روشنی میں قانون سازی کا جو ڈرافٹ سینٹ میں پیش کیا گیا وہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ جو ڈرافٹ سینٹ میں جمع کرایا گیا اس میں کوئی ایسا قانون شامل ہے جس سے زیر سماعت درخواست کی استدعا کور ہوتی ہو۔

    عدالت نے ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے اس کیس کی سماعت 15 جنوری 2019 تک ملتوی کر دی۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں،  نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بنچ نے کی۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز جبکہ نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیب نے کیوں غلط بیانی کی۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اور نیب نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جی میں سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوا ہوں، اس بارے میں معلومات حاصل کریں گے، ابھی اس کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل ہائیکورٹ پہنچ رہے ہیں، ان سے پوچھ لیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے نیب ابھی نواز شریف سزا کے حوالے سے دلائل دیں، پھر بعد میں اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

    نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جب نواز شریف کی باقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہوسکتا، جسٹس اطہر من اللہ نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ دلائل آج مکمل کریں گے؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ آج تو ممکن نہیں ہے کے میں آج دلائل مکمل کروں۔

    نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے وکیل کو جھوٹا بھائی کہہ کر تعریف کی، جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ نیب کے وکیل پر سنلائس ہو رہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اپیلوں کے سماعت کیلئے مقرر ہونے کے بعد سزا معطلی کی درخواست نہیں سنی جاسکتی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ٹرائل اور اپیلوں پر سماعت ایک ساتھ نہیں چل سکتی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہو سکتی ہے تو اپیل پر کیوں نہیں۔ اس اسٹیج پر سزا معطلی کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا کوئی ایسا کیس بتا دیں جس میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر عدالت کہے گی تو ایسے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دیں گے، جس میں اعلی عدلیہ کی ڈائریکشن پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس کیس کے خاص حالات ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے۔ درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا۔ پیر کو ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا، والدہ بیمار ہیں اور لاہور میں زیر علاج ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    بعد ازاں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے تھے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے لیے پٹیشن دائر

    گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے لیے پٹیشن دائر

    اسلام آباد: گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے لئے ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ صرف احتجاج ریکارڈ کرانا کافی نہیں ہے بلکہ اس معاملے میں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ درخواست اکستانی شہری حافظ احتشام احمد کی جانب سے دائر کی گئی ہے، پٹیشن میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری آئی ٹی کوفریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اہل ایمان کے لئے سب سےقیمتی اثاثہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ ہے اور کوئی بھی مسلمان ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ہالینڈ کی حکمران جماعت فریڈم پارٹی کے سربراہ گیرٹ ولڈرز نے ہالینڈ کی پارلیمنٹ میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے بنانے کا مقابلہ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے اور بذریعہ ای میل بھی خاکے طلب کیے ہیں ، گیرٹ نے یہ مقابلہ سوشل میڈیا پر براہ راست دکھانے کا بندوبست بھی کیا ہے۔

    اس معاملے پر ایک جانب ہالینڈ کے وزیراعظم مارک روٹے نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے حکومت کی جانب سے اعلان لاتعلقی کیا ہے تو دوسری جانب اس مقابلے کے انعقاد کو اظہار رائے کی آزادی قرار دیتے ہوئے ا س کی اجازت بھی دے دی ہے، جس کے لیے ہالینڈ کے محکمہ قومی سلامتی اور محکمہ انسدادِ دہشت گردی نے بھی اس مقابلے کو کلئیرنس دی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہالینڈ کی حکومت کے یہ اقدامات ثابت کرتے ہیں کہ وہ اس مقابلے کی پشت پناہی کررہے ہیں ، لہذا صرف ان کی مذمت کافی نہیں ہے بلکہ حکومتِ پاکستان ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرے۔

    یاد رہے کہ حکومتِ پاکستان اس مقابلے کے انعقاد پر نہ صرف پارلیمنٹ میں مذمتی قرار داد منظور کرچکی ہے بلکہ اس مدعے پر او آئی سی اور اقوامِ متحدہ سے بھی رجوع کررکھا ہے۔ دفترِ خارجہ نے اہلینڈ کے سفیر کو طلب کرکے سفارتی سطح پر اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرویا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی ہالینڈ کے ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطے میں ہالینڈ میں ہونے والے اس مقابلے کی مذمت کرکے اسے امت مسلمہ کی دل آزاری اور اشتعال انگیزی کا سبب قرار دیا۔

    یاد رہے کہ گیرٹ ولڈرز کی ٹویٹ کے مطابق گستاخانہ خاکے بنانے کا مقابلہ دس نومبر 2018 کو ہوگا اور اس مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے شخص کو دس ہزار ڈالر انعام بھی دیا جائے گا، گیرٹ ولڈرز کا یہ اقدام دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کے ساتھ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔

  • امریکی سفارتی اہلکارکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کمیٹی پانچ روزمیں فیصلہ کرے: ہائی کورٹ

    امریکی سفارتی اہلکارکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کمیٹی پانچ روزمیں فیصلہ کرے: ہائی کورٹ

    اسلام آباد: عدالتِ عالیہ نے امریکی سفارتی اہلکار کرنل جوزف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ای سی ایل کمیٹی کو پانچ دن میں فیصلہ کرنے کا حکم صادر کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ہائی کورٹ میں آج امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ڈپلومیٹ کے حقوق ہیں توپاکستانیوں کے بھی حقوق ہیں۔

    عدالت کے حضور پیش کردہ رپورٹ میں پولیس نے کہا ہے کہ کرنل جوزف کو تصوراتی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔جس پر عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ آئین میں تصوراتی گرفتاری کی کوئی شق موجود نہیں ہے ، اگرگرفتار کیا تھا تو ضمانت ہونی چاہیے تھی۔جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ پاکستانی بن کر سوچیں، ڈپلومیٹ ہوگا تو اپنے ملک کا ہوگا، ڈپلومیٹ کے اگر حقوق ہیں تو پاکستانیوں کے بھی حقوق ہیں۔ عدالت نے استسفار کیا کہ چیف کمشنر کی سفارش پر ای سی ایل میں نام کیوںنہیں ڈالا گیا۔

    عدالت کے استسفار پر ڈپٹی سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ کرنل جوزف کا نام ای سی ایل کمیٹی کو بھیجا گیا ہے۔ اس جواب پر عدالت کا کہنا تھا کہ کیا وزارت داخلہ اب کمیٹی کمیٹی کھیلےگی؟ ۔ نام ای سی ایل میں ڈالنےپرای سیایل کمیٹی5دن میں فیصلہ کرے۔عدالت نے وزارتِ داخلہ آئندہ سماعت میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے کر سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی ہے ۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے تھانہ کوہسارکی حدود میں تیز رفتار گاڑی میں سوار امریکی ڈیفنس اینڈ ایئر اتاشی کرنل جوزف نے موٹرسائیکل سوار نوجوان عتیق بیگ کو ٹکرماری جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا، حادثے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے۔

    اطلاعات کے مطابق فوجی اتاشی کرنل جوزف مبینہ طور پر نشے میں تھا، واقعے کے فوری بعد ایک اور گاڑی اس کو لینے پہنچ گئی، پولیس نے امریکی اہلکار کا میڈیکل کرانے کی کوشش کی تو انہوں نے یہ کہہ کر منع کردیا کہ ہم سفارتکار ہیں آپ ہمیں گرفتار نہیں کر سکتے۔

    عتیق اپنے کزن کے ہمراہ موٹرسائیکل پر سپرجناح مارکیٹ جارہاتھا، اس حادثے میں عتیق موقع پرجاں بحق جبکہ اس کا کزن راحیل شدید زخمی ہوا تھا۔ گاڑی امریکی سفارتخانے میں تعینات ایئرڈیفنس اتاشی چلارہاتھا اورحادثہ ڈرائیورکی تیزرفتاری، غفلت اور لاپرواہی کے باعث پیش آیا۔ مقدمے میں 320، 337، 279 اور427 کی دفعات شامل ہیں۔

    حادثے میں جاں بحق ہونے والا نوجوان عتیق بیگ ایک ہوٹل پر کام کرتا تھا اور نوکری کے ساتھ ہی ایف اے کا طالب علم بھی تھا، یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکا میں وزیراعظم پاکستان کی مشکوک افراد کی طرح تلاشی لی گئی تھی‘ تاہم اسلام آباد میں امریکی سفارت کار دھڑلے سے نوجوان کو خون میں نہلا کر بھاگ نکلا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ایم کیو ایم کنونیئر شپ کیس: آئندہ سماعت تک حکم امتناعی برقرار رکھنے کا حکم

    ایم کیو ایم کنونیئر شپ کیس: آئندہ سماعت تک حکم امتناعی برقرار رکھنے کا حکم

     اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کنونیر شپ کیس کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ فروغ نسیم نے کہا کہ منشور کے تحت کنونیئر پارٹی کا اجلاس طلب نہیں کرسکتا، جسٹس عامر فاروق نے آئندہ سماعت تک حکم امتناعی برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے فاروق ستار کو کنوینئر شپ سے ہٹانے اور انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، ڈاکٹر فاروق ستار کی دائر درخواست کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے عدالت میں بیرسٹر بابر ستار پیش ہوئے، دوران سماعت بابر ستار ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ کے رہنما خالد مقبول صدیقی کے پاک سر زمین پارٹی سے خفیہ تعلقات ہیں۔

    خالد مقبول صدیقی کی جانب سے بیرسٹر فروغ نسیم ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے، ایڈوکیٹ فروغ نسیم نے عدالت کو بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے منشور کے تحت کنونیئر کو پارٹی کا اجلاس طلب کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔

    دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد جسٹس عامر فاروق نے کیس سماعت کل تک ملتوی کردی ہے، جسٹس عامر فاوق کل کورٹ میں فاروق ستار کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت بھی کریں گے۔

    فاروق ستار کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بیرسٹر فروغ نسیم نے خالد مقبول صدیقی کی جانب سے دائر کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی سفارت کار کی گاڑی سے شہری کی ہلاکت، والد کی عدالت میں درخواست

    امریکی سفارت کار کی گاڑی سے شہری کی ہلاکت، والد کی عدالت میں درخواست

    اسلام آباد: امریکی سفارت کار کرنل جوزف کی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے شہری عتیق بیگ کے والد نے عدالت میں درخواست دائر کردی۔ درخواست میں کرنل جوزف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 3 روز قبل امریکی سفارت کار کی گاڑی سے کچلے جانے والے شہری عتیق بیگ کے والد محمد ادریس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت امریکی سفارت کار کرنل جوزف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نشے سے مخمور کرنل جوزف نے میرے بیٹے عتیق بیگ کو ٹکر ماری۔ گاڑی کی ٹکر سے میرا بیٹا عتیق بیگ جاں بحق جبکہ اس کا کزن راحیل شدید زخمی ہوا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے میڈیا کے دباؤ کے ڈر سے ایف آئی آر درج کی لیکن تحقیقات مکمل کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی۔ عدالت پولیس کو شفاف تحقیقات کر کے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں کرنل جوزف، ایس ایچ او کوہسار، آئی جی اسلام آباد اور سیکریٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ 8 اپریل کو عتیق کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر نشے میں امریکی فوجی اتاشی کرنل جوزف نے ٹریفک سگنل کو توڑتے ہوئے اس پر گاڑی چڑھادی۔

    واقعے کے تھوڑی دیر بعد ایک اور گاڑی سفارتکار کو لینے پہنچ گئی۔ موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے امریکی سفارت کار کا میڈیکل کروانے کی کوشش کی تو انہوں نے یہ کہہ کر منع کردیا کہ ہم سفارت کار ہیں آپ ہمیں گرفتار نہیں کر سکتے۔

    بعد ازاں دفتر خارجہ نے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو طلب کر کے واضح کیا کہ اس معاملے پر پاکستان کے قانون اور ویانا کنونشن کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ امریکی سفیر نے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    وفاقی حکومت نے کرنل جوزف کا نام واچ لسٹ میں ڈالنے کے بعد اس کا ڈرائیونگ لائسنس بھی منسوخ کردیا ہے، قاتل اب سفارتخانے کی پناہ میں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاروق ستار ایم کیو ایم کنوینئر شپ پر بحال، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

    فاروق ستار ایم کیو ایم کنوینئر شپ پر بحال، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے فاروق ستار کو  ایم کیو ایم کی کنوینر شپ پر  بحال کردیا اور  الیکشن کمیشن، کنور نوید جمیل اور خالد مقبول صدیقی کو  نوٹس جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے فاروق ستار کو کنوینئر شپ سے ہٹانے اور انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، ڈاکٹر فاروق ستار کی دائر  درخواست کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے بابر ستار ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں بابر ستار  ایڈووکیٹ نے کہا الیکشن کمیشن کے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے،  الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ہائی کورٹ کالعدم قرار دے اور جب تک مذکورہ درخواست پر فیصلہ نہیں آتا الیکشن کمیشن کے فیصلے پر  حکم امتناعی جاری کیا جائے۔

    بابر ستار ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کو آگاہ کر دیا گیا تھا،  الیکشن کمیشن کو  پارٹی کے اندرونی معاملات پر حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار  کیا کہ پارٹی کے سربراہ کے حوالے سے اگر تنازعہ ہو  تو کون فیصلہ کرے گا، جس پر  بابرستارایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی اختیارات کی درخواست بھی دےچکےہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم میں کنوینئر شپ کا معاملہ پر  فاروق ستار کی درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا حکم  معطل کردیا  جبکہ الیکشن کمیشن، کنور نوید جمیل اور خالد مقبول صدیقی کو بھی  نوٹس جاری کر دیئے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں : فاروق ستارنے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کر دیا


    گذشتہ روز  فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنچ کیا تھا ، درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کےفیصلےمیں قانونی تقاضےپورےنہیں کیےگئے، ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کے فیصلےکو کالعدم قراردے اور درخواست کےفیصلہ تک الیکشن کمیشن کےفیصلے پر حکم امتناع دیاجائے۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن،کنورنوید،خالدمقبول کوفریق بنایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی کنوینئر شپ سے ہٹانے اور انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کا فیصلہ جاری کیا تھا اور  خالد مقبول صدیقی،کنور نوید جمیل کی درخواست منظورکرلی تھی۔

    خیال رہے کہ خالدمقبول صدیقی،کنورنوید جمیل نے فاروق ستارکےخلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی گئی تھی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی سربراہی کے معاملے پر فاروق ستار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا دائرہ اختیار چیلنج کیا تھا۔


    مزید پڑھیں: فاروق ستارایم کیوایم پاکستان کےکنوینر نہیں رہے‘ الیکشن کمیشن


    فیصلے کے بعد فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا آج کافیصلہ سیاہ فیصلےکےطور پر یاد رکھاجائے گا ، الیکشن کمیشن کا فیصلہ سیاہ باب میں اضافہ ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرآئینی اور غیر قانونی ہے ، اس پہلے اندرونی جھگڑے پر آج تک کسی الیکشن کمیشن نے فیصلہ نہیں دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا مطلب ہے دال پوری کالی ہے ، الیکشن کمیشن کو کبھی پارٹی کےاندرونی معاملات پر دخل نہیں دیناچاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔