Author: جہانگیر اسلم

  • سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور محسن اختر کیانی نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بندش سے متعلق سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف پی ٹی اے کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

    سماعت کے دوران تمام موبائل کمپنیوں کے وکلا بھی اور پی ٹی اے کی جانب سے بیرسٹر منور اقبال عدالت میں پیش ہوئے۔

    بیرسٹر منور اقبال نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد میں سیکورٹی ناگفتہ ہے، 23 مارچ کا پروگرام بھی آ رہا ہے، عدالت سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے بعد موبائل فون سروسز بند کرنے کا اختیار اب حکومت کے پاس نہیں ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : سیکورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ نے موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اور کہا کہ وفاق،اتھارٹی کی جانب سے موبائل سروس بند کرنا اختیارات سے تجاوزہے۔

    جس کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں موبائل فون کمپنیز اور شہری کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں ، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر سروس بند ہوناشہریوں کی حق تلفی ہے، موبائل فون سروس کی بندش پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996ءکی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کی جانب سےموبائل سروس کی معطلی کے اقدام کوغیر قانونی قرار دیا جائے۔

    پی ٹی اے نے جواب میں کہا تھا کہ پی ٹی اےازخودموبائل سروس بند نہیں کرتی بلکہ حکومت کی ہدایت ہوتی ہے، جبکہ وفاق کی جانب سے جواب میں کہا گیا تھا کہ حکومت ٹیلی کام ایکٹ کی دفعہ 54(2) کے تحت سیکورٹی حالات کے پیش نظر موبائل فون سروس بند کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مس سنگاپور قتل کیس، مرکزی ملزم معاذ وقار کی سزائے موت کالعدم قرار ، بری کرنے کا حکم

    مس سنگاپور قتل کیس، مرکزی ملزم معاذ وقار کی سزائے موت کالعدم قرار ، بری کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے مس سنگاپور قتل کیس کے مرکزی ملزم معاذ وقار کی سزائے موت کالعدم دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کردیا، ملزم کو ٹھوس شواہد نہ ملنے پربری کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مس سنگاپور قتل کیس کی سماعت کی ، سماعت میں فہمینہ چوہدری قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    فیصلہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریر کیا۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ شواہد کے مطابق کسی جگہ پر ملزم اور مقتولہ کو ایک ساتھ جاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا، لاش گاڑی میں ڈال کر بنی گالہ پھینکنے کے شواہد بھی نہیں ملے۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ لاش کہاں پڑی ہے، پولیس کو پہلے سے علم تھا، مس سنگاپور کے زیورات کسی جیولر کوبیچنے کے شواہد بھی نہیں ملے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم معاذ وقار کی سزائے موت کالعدم دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کردیا، ملزم کوٹھوس شواہد نہ ملنے پربری کیا گیا۔


    مزید پڑھیں : مس سنگاپور فہمینہ چوہدری قتل کیس، مرکزی مجرم کوسزائے موت


    ملزم پر مس سنگاپور کے زیورات ہتھیانے کے لیے قتل کرنے کا الزام تھا۔

    یاد رہے کہ اکتوبر 2013 میں ماڈل فہمینہ چوہدری کو آبپارہ کے علاقے سے اشتہاری کمپنی کے کنٹریکٹ کا جھانسہ دے کر اغوا کرلیا تھا، مجرمان نے مقتولہ کے ورثا سے دو کروڑ روپے تاوان طلب کیا، تاوان نہ ملنے پر ملزمان نے ماڈل کو قتل کردیاتھا۔

    جس کے بعد مئی 2016 میں ایڈیشنل سیشن جج عابدہ سجاد نے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی مجرم معاذ وقارکو پھانسی جبکہ شریک جرم ڈرائیور آصف کوعمرقید کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کشمالہ طارق کی بطور خواتین محتسب تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    کشمالہ طارق کی بطور خواتین محتسب تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے خواتین محتسب کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنگل رکنی بنچ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست کی پیروی کے لئے رائے قیصر عباس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کرنے سے پہلے ریسرچ کی ہے؟ قانونی نقطہ عدالت کو بتایا جائے۔

    رائے قیصر عباس ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق محتسب کیلئے ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج یا سینئر وکیل ہونا ضروری ہے، کشمالہ طارق کا نہ تو وکالت کا تجربہ ہے اور نہ ہی ریٹائرڈ جج ہیں۔

    وکیل نے مزید کہا کہ کشمالہ طارق نے ماضی میں خواتین کے حقوق کے لئے کوئی خدمات انجام نہیں دی اس لئے ان کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے

    عدالت نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں خواتین محتسب کشمالہ طارق کی تعیناتی چیلنج کی گئی تھی، درخواست میں موقف اپنایاگیا تھا کہ محتسب کیلئے ہائیکورٹ جج کا طریقہ کار اپنایا جاتا ہے ، کشمالہ طارق کاوکالت کاتجربہ ہےنہ خواتین کےحقوق کیلئےخدمات انجام دیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی تھی کشمالہ طارق کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    دائر درخواست میں صدر کے سیکرٹری ، ڈپٹی سیکرٹری وزارت قانون و انصاف ، سیکرٹری وفاقی محتسب سیکرٹریٹ اور کشمالہ طارق کو فریق بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ: آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف دائر درخواست کی سماعت

    اسلام آباد ہائی کورٹ: آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف دائر درخواست کی سماعت

    اسلام آباد: آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کی دائرکردہ درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی.

    سماعت جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے کی. ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اوبر، کریم سروس اور ان سے منسلک گاڑیوں کے مالکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے.

    وکیل کا کہنا تھا کہ عام ٹیکسی ڈرائیوروں کو پرمٹ اور لائسنس لینا پڑتا، سالانہ واجبات کی ادائیگی کے ساتھ گاڑی پر ٹیکسی کا  مخصوص رنگ بھی کرانا پڑتا ہے، جب کہ آن لائن ٹیکسی سروس سے منسلک گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی اکثریت کے پاس لائسنس تک نہیں.

    وکیل ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ تو چلائی جا رہی ہے، مگر کوئی ٹیکس نہیں دیا جاتا، گاڑی آپ کی نہ ہو، تب بھی ہر شخص آپ کے پاس انرول ہو کر ٹیکسی چلا سکتا ہے.


    دبئی، اوبر اور کریم نے کرایے میں اضافہ کا اعلان کردیا


    وکیل نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے بچے آن لائن ٹیکسی چلا رہے ہیں، پچھلے تین دنوں میں آن لائن ٹیکسی کے 3 ڈرائیورز قتل ہوچکے ہیں، صورت حال سنگین ہے۔

    دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس وقت اہم سوال یہ ہے کہ اس معاملے کو ریگولیٹری فریم ورک میں لانا ہے .اس موقع پر آر ٹی اے نے کہا کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، آن لائن ٹیکسی سے متعلق ایک اور کیس جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں ہے.


    سعودیہ عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان


    عدالت نے کیس چیف جسٹس انور کاسی کو بھجوا دیا، آئندہ دونوں کیسز کی سماعت ایک ہی جج کریں گے، چیف جسٹس یہ درخواست جسٹس اطہر من اللہ کے پاس مارک کریں گے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جھوٹ بولنےوالا مجرم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

    جھوٹ بولنےوالا مجرم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت سے متعلق شقوں میں تبدیلی کے فیصلے میں کہا ہے کہ ختم نبوت کا معاملہ حساس ہے، جھوٹ بولنے والا مجرم ہے، راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ مفصل اور جامع ہے، حکومت پاکستان مذہب کے حوالے سے ریکارڈ پورا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نےالیکشن ایکٹ دوہزارسترہ میں ختم نبوت سے متعلق کیس کی سماعت کی، ختم نبوت سے متعلق شقوں پر حکم امتناع کے حوالے فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین نے حقوق اور مذہب کی آزادی دی ہوئی ہے اور جھوٹ بولنے والا مجرم ہے، ختم نبوت کا معاملہ حساس ہے،پارلیمنٹ نے ختم نبوت سے متعلق اہم کام کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق نادرا مذہب کے حوالے سے بیان حلفی لے، حکومت کے پاس ملازمین کا مذہب سے متعلق ریکارڈنہیں، حکومت مذہب کےحوالےسےریکارڈ پوراکرے، اسکول اور کالجز میں استاد کا مسلم ہونا لازمی ہے۔

    کیس کے فیصلے کے مطابق قادیانیوں کے حوالے سے رپورٹ خوفناک ہے، ختم نبوت سے متعلق سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی بھی عدالت میں پیش کی تھیں، راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ بھی ختم نبوت کیس کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔

    کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں قادیانی کمیونٹی کا 1981 اور 1998 کی مردم شماری جبکہ 2017 کی مردم شماری کا عارضی ریکارڈ بھی جمع کرایا گیا اور مذہب تبدیل کر کے بیرون ملک سفر کرنے والے چھ ہزارسے زائد پاکستانیوں کی ٹریول ہسٹری عدالت میں پیش کی گئی تھی۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نہ کسی کے خلاف ہیں نہ اقلیتوں کے حقوق سلب کررہے ہیں، شناخت ظاہر نہ کرنا ریاست کے ساتھ دھوکہ ہے۔

    بعد ازاں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 7 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواجہ آصف نا اہلی کیس، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سماعت سے معذرت

    خواجہ آصف نا اہلی کیس، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سماعت سے معذرت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر خواجہ آصف نا اہلی کیس کی سماعت کرنے سے معذرت کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے خواجہ آصف نا اہلی کیس کی سماعت کرنے سے معذرت کر لی ہے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگ کی جانب سے سماعت سے معذرت کرنے پر بنچ ٹوٹ گیا اور معاملہ چیف جسٹس انور خان کاسی کو منتقل کر دیا گیا۔

    گزشتہ سماعت پر عثمان ڈار کی جانب سے خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے مزید دستاویزات عدالت میں جمع کرائے گئے تھے، دستاویزات میں کہا گیا تھا کہ خواجہ آصف ماہانہ 16 لاکھ تنخواہ لے رہے ہیں، خواجہ آصف نے غیر ملکی کمپنی کے ساتھ آٹھ گھنٹے کام کا معاہدہ کیا خواجہ آصف نے غیر ملکی تنخواہ 2012 اور 2013 کے انکم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کیس سنا جا چکا ،بینچ بنے کےبعد روزانہ سماعت ہونی چاہیے ، اقامہ اور باہر کے اثاثے پکڑے جا چکے ہیں، امید ہے جیسے ہی دوباہ بینچ بنے گا کیس کا فیصلہ آجائے گا۔


    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کا خواجہ آصف کیخلاف نااہلی کا ریفرنس دائر


    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ نیب کےنوٹس کا مطلب ہےان کوپتہ ہےخواجہ آصف نےکرپشن کی ، خواجہ آصف کوکہتا ہوں آپ کا پیچھا نہیں چھوڑو ں گا ، خواجہ آصف نے نواز شریف سے زیادہ کرپشن کی ہے۔

    یاد رہے کہ وزیر خارجہ کےخلاف درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کررکھی ہے ، جس میں کہا گیا کہ  خواجہ آصف نے اقامہ الیکشن کمیشن سے چھپایا اور سرکاری عہدے پرغیر ملکی کمپنی کی ملازمت کی، خواجہ آصف کروڑوں روپےکی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔


    مزید پڑھیں : خواجہ آصف وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ دبئی کمپنی کے ملازم نکلے


    درخواست میں تنخواہ چھپانے پر آرٹیکل 62کے تحت نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

    واضح رہے سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے حلقے سے پی ٹی آئی کے امید وار عثمان ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خواجہ آصف کے اقامے کی کاپی جاری کی تھی، جس کے مطابق خواجہ آصف بھی دبئی کی کمپنی میں ملازم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جینیاتی تبدیلی: 27 سالہ لڑکی نے عدالت سے جنس تبدیل کرانے کی اجازت طلب کرلی

    جینیاتی تبدیلی: 27 سالہ لڑکی نے عدالت سے جنس تبدیل کرانے کی اجازت طلب کرلی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس سامنے آیا، جہاں 27 سالہ لڑکی نے جنس کی تبدیلی کے لیے درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے ستائیس سالہ لڑکی کی جنس کی تبدیلی کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار یسرا وحید اپنے وکیل راجا رضوان عباسی کے ساتھ پیش ہوئیں۔

    سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن ورنگزیب نے درخواست گزار سے  استفسار کیا کہ جنس  کی تبدیلی کی آخر وجہ کیا ہے اور وہ ایسا کیوں کرنا چاہتی ہیں؟۔

    جواب میں یسرا وحید کے وکیل راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 13 سال کی عمرمیں  ان کی موکلہ میں جنیاتی تبدیلی محسوس کرنے پر ڈاکٹروں سے چیک کرایا گیا تھا، چیک اپ کے بعد ڈاکٹروں نے جنس تبدیلی کے لیے "ری اسائنمنٹ سرجری” تجویز کی ہے۔

    راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے سرجری کی تجویز کے بعد سے  ان کی  موکلہ ذہنی اذیت کا شکار ہیں، جنس تبدیلی کے لیے سرجری کے اخراجات کا بندوبست کرلیا  گیا ہے تاہم تبدیلی کے بعدان کی موکلہ کو قانونی دشواریاں پیش آنے کا اندیشہ ہے۔

    یسرا وحید کے وکیل نے استدعا کی کہ جنس تبدیلی کے بعد نادرا ریکارڈ، ووٹر لسٹ اور تعلیمی سرٹیفکیٹس پر نام کی تبدیلی میں قانونی رکاوٹیں ہو سکتی ہیں، عدالت تمام اداروں کو نام اور جنس کی تبدیلی کے لیے حکم جاری کرے۔

    سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے یسرا وحید کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی گئی، جس کے بعد کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سیکورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار

    سیکورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکیورٹی کےنام پر موبائل فون سروس کی بندش غیرقانونی قرار دیدیا اور کہا کہ وفاق،اتھارٹی کی جانب سےموبائل سروس بند کرنا اختیارات سے تجاوزہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے موبائل فون کمپنیزاورشہری کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سیکیورٹی کےنام پر موبائل فون سروس کی بندش غیرقانونی قرار دیدیا۔

    عدالت نے کہا کہ وفاق، اتھارٹی کی جانب سےموبائل سروس بند کرنا اختیارات سے تجاوزہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نےدلائل سننے کے بعد 21 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں موبائل فون کمپنیز اور شہری کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں ، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر سروس بند ہوناشہریوں کی حق تلفی ہے، موبائل فون سروس کی بندش پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996ءکی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کی جانب سےموبائل سروس کی معطلی کےاقدام کوغیرقانونی قرار دیا جائے۔

    پی ٹی اے نے جواب میں کہا تھا کہ پی ٹی اےازخودموبائل سروس بند نہیں کرتی بلکہ حکومت کی ہدایت ہوتی ہے، جبکہ وفاق کی جانب سے جواب میں کہا گیا تھا کہ حکومت ٹیلی کام ایکٹ کی دفعہ 54(2) کے تحت سیکورٹی حالات کے پیش نظر موبائل فون سروس بند کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتا، عدالت

    کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتا، عدالت

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت سے متعلق درخواست پر سماعت میں مذہب کی تبدیلی سے متعلق حکم امتناع جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنامذہب تبدیل نہیں کر سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی، درخواست گزار کی جانب سے حافظ عرفات اور کاشف ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات نے دلائل مکمل کرلئے، جس کے بعد عدالت نے اس کیس میں عدالتی معاونت کے لئے محمد اکرم شیخ ایڈووکیٹ، ڈاکٹر بابر اعوان ایڈووکیٹ اور اسلم خاکی ایڈووکیٹ کو متعین کر دیا۔

    عدالتی حکم پر نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ قادیانیوں کا ریکارڈ پیش کی، نادرا ریکارڈ قائم مقام ڈی جی نادرا نے پیش کیا، نادرا کے ریکارڈ میں قادیانیوں کے حوالے سے اہم انکشافات کئے گئے۔

    نادرا رپورٹ میں کہنا تھا کہ ملک میں رجسٹرڈ قادیانیوں کی تعداد ایک لاکھ 67 ہزار 473 ہے، 10205 افراد نے بطور مسلمان شناختی کارڈ تبدیل کرنے کے بعد قادیانی مذہب کا اسٹیٹس اپنایا۔

    قادیانی اسٹیٹس حاصل کرنے والے افراد کا ڈیٹا سربمہر لفافے میں پیش کیا گیا۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے قائم مقام چیرمین نادرا سے استفسار کیا کہ کیا نادرا کسی مسلمان پاکستانی کا مذہب تبدیل کر سکتا ہے؟ جس پر قائم مقام چیرمین نادرا نے بتایا کہ نادرا کے سسٹم میں ایسا کوئی آپشن موجود نہیں، مذہب تبدیل کرنےوالےشناختی کارڈ بناتے وقت جھوٹا حلف نامہ دیتے ہیں۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ یہ سب ریاست اور مسلم امہ سے بڑا فراڈ ہے،قادیانی سرکاری ملازمت حاصل کرنے کے لئے جھوٹ بول کر اپنی مذہب اسلام ظاہر کرتے ہیں اور پھر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی اصل مذہب میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

    عدالت نے مذہب کی تبدیلی سے متعلق حکم امتناع جاری کر دیا اور حکم دیا کہ کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنی مذہب تبدیل نہیں کر سکتا، حکم امتناع کے بعد اب نادرا کسی کی مذہب تبدیل نہیں کر سکتے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غیر اخلاقی مواد کی حامل 79 ہزار ویب سائٹس بند کی گئیں‘ پی ٹی اے

    غیر اخلاقی مواد کی حامل 79 ہزار ویب سائٹس بند کی گئیں‘ پی ٹی اے

    اسلام آباد:ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد کےخلاف درخواست کی سماعت میں گستاخانہ اورغیر اخلاقی مواد کی روک تھا م سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت صدیقی نے گستاخانہ مواد کے کیس کی سماعت کی‘ اس موقع پر انسداد کرائم الیکٹرانک ایکٹ 2016 کا ترمیمی مسودہ عدالت میں پیش کیا گیا۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انسداد الیکٹرانک جرائم ایکٹ کے مسودے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون بن گیا ہے ‘ یہ کام نہ پارلیمنٹ نے کیا اور نہ ہی کسی دوسری عدالت نے بلکہ یہ کام بھی اسی عدالت نے کیا ہے ان کا کہناتھا کہ توہین کا جھوٹا الزام لگانے والوں کو بھی وہی سزا ملے گی جو اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو دی جائے گی۔

    سوشل میڈیا پرگستاخانہ موادسےمتعلق مقدمہ درج

    عدالت نے سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد کےخلاف درخواست کی سماعت آئندہ تین ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس نےگستاخانہ پیجز چلانے والوں کےخلاف ایف آئی آر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کےحکم کےبعددرج کی تھی ‘ بعد ازاں اس کیس میں انہی کے حکم سے مزید پیش رفت ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں