Author: جہانگیر اسلم

  • مریم نواز نے احتساب عدالت کے حکم نامے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا

    مریم نواز نے احتساب عدالت کے حکم نامے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا

    اسلام آباد : نااہل وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے احتساب عدالت کے حکم نامے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ 2فروری کے فیصلے میں ترمیم کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے احتساب عدالت کے حکم نامے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، احتساب عدالت کے 2فروری کے حکم نامے کیخلاف درخواست دائر کی گئی ہے، مریم نواز نے وکیل امجد پرویز کے ذریعے درخواست دائر کی۔

    رجسٹرار ہائیکورٹ نےمریم نوازکی جانب سے درخواست وصول کرلی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے2فروری کوویڈیولنک پرلندن سےبیان ریکارڈکرانے کاحکم دیا تھا، احتساب عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ کالعدم قراردے اور 2فروری کے فیصلے میں ترمیم کا حکم بھی دے۔

    مریم نوازکی درخواست میں احتساب عدالت ،چیئرمین نیب،وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : ایون فیلڈریفرنس، غیرملکی گواہوں کے بیانات ویڈیولنک پر ریکارڈ کرنے کی درخواست منظور


    یاد رہے کہ شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈریفرنس پر احتساب عدالت نے غیرملکی گواہوں کے بیانات ویڈیولنک پر ریکارڈ کرنے کی درخواست منظور کرلی تھی اور کہا تھا کہ گواہ پاکستانی ہائی کمیشن میں بیٹھ کربیان ریکارڈکرائیں گے۔

    خیال رہے کہ نیب کی جانب سے بیرون ملک 2گواہان رابرٹ ریڈلی اور اختر راجہ کے ویڈیولنک کے ذریعے بیانات ریکارڈکرانےکی درخواست دی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست منظور

    نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست منظور

    اسلام آباد : نااہل وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست منظور کرلی گئی ، ف درخواست آئندہ ہفتے سماعت کیلئےمقرر کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست منظور کرلی گئی، اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے درخواست سماعت کیلئے منظور کی۔

    عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف درخواست آئندہ ہفتے سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔

    درخواست مقامی وکیل عدنان اقبال عدالت میں پیش کی ، جس میں کہا گیا کہ پانامہ فیصلے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں۔


    مزید پڑھیں :  نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    وکیل کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، عدالت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

    درخواست میں پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تقاریر میں کہا گیا کہ عوام نے ججوں کے فیصلے کو مسترد کر دیا، تقاریر میں لوگوں کو اشتعال دلایا گیا کہ کہو ہم ججز کا فیصلہ نہیں مانتے۔


    مزید پڑھیں : پاکستان معیشت کی ذبوں حالی کا سوال نااہل کرنے والوں سے پوچھیں، نواز شریف


    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف مومن کوٹ میں جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ نااہلی کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا ہے اب ایسا نہیں ہوگا کہ عوام اہل کر کے بھیجیں اور تم نااہل کردو، عوام نے ان سازشیوں کو مسترد کردیا ہے۔

    سربراہ مسلم لیگ نواز شریف نے عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر روپے کی قدر گر رہی ہے تو شاہد خاقان سے نہیں اس فیصلے سے پوچھو اور اگراسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے تو شاہد خاقان سے نہیں اس فیصلے سے پوچھو، ملک میں مہنگائی آئی ہے تو اس فیصلے سے پوچھو۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ مخالفین کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہورہی تھی، پاناما کی تحقیقات کی گئیں اور اقامہ نکال کرلےآئے، اقامہ کیا ہوتا ہے اقامہ ویزا ہوتاہے، نوازشریف کےخلاف فیصلے پر سب نے انگلیاں چبائی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اسلام آباد : ویب سائٹ توہین آمیزموادکیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیدیا اور کہا کہ مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ویب سائٹ پر توہین آمیزموادکےخلاف عملدرآمدکیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران وزات داخلہ کے اسپیشل سیکرٹری نے عدالت کو کارکردگی رپورٹ پیش کی۔

    وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ کابینہ نے سائبر کرائم کے حوالے سے قوانین میں تبدیلی کی منظوری دے دی،سائبر پٹرولنگ پروجیکٹ کی بھی منظوری دے دی گئ ہے، قابل اعتراض ویب سائٹس کی روک تھام کے لیے نجی شعبے سے مدد لی جا رہی ہے، اینٹی سائبر کرائم ٹیکنالوجی کے لئے ایک ارب روپے کا منصوبہ سی ڈی ڈبلیو پی کو بھیج دیا گیا ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کسی مذہب میں فعاشی کی اجازت نہیں دی جاتی، آئی ٹی میں کچھ ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو پاکستان میں فحاشی کے حامی ہے،اے ٹی وی میں خواتین کی ورزش قابل اعتراض انداز میں دیکھایا جاتا ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ فحاشی کی پوری دنیا کی مرکز ہالی ووڈ ہے، مارننگ شوز نے تبائی پھیری ہوئی ہے، جو مارننگ شو قابل اعتراض ہو پیمرا چینل کی لائسنس منسوخ کر دے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ کن کن ذرائع سے پاکستان سے فحاشی پھلائی جا رہی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رپورٹ دیں، عدالتی حکم پر عمل درآمد نا کرنا توئین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، توئین عدالت کے زمرے میں آئیں گے ان کے خلاف توئین عدالت کی کارروائی شروع کیا جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ مجھے 31 مارچ 2017 کے ججمنٹ پر ہر صورت میں عمل درآمد چاہئے، پاکستان کے 97 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے، صرف 3 فیصد آبادی کی بات کی جا رہی ہے۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عریانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے، مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، پمرا سو رہا ہے، فحاشی پھیلا نے والے مارننگ شوز پر پابندی لگانی چاہیے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔

    عدالت نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی فلموں کو پاکستان میں تشہیر سنسر بورڈ کے ذریعے ہو۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کواسحاق ڈارکےاعتراضات کاجواب داخل کرانےکےلیےآخری مہلت

    نیب کواسحاق ڈارکےاعتراضات کاجواب داخل کرانےکےلیےآخری مہلت

    اسلام آباد : عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں نیب کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے اعتراضات پرجواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نےنیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پرجج محمد بشیر نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ عدالتی کارروائی پرجوحکم امتناع تھا اس کا کیا بنا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی پٹیشن خارج کردی۔

    نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق نے کہا کہ اسحاق ڈار کی مرکزی پٹیشن ہی خارج ہوگئی ہے جبکہ ریفرنسز کے 28 میں ست 10 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر زیادہ سے زیادہ گواہان کو بلایا جائے۔

    عدالت نے نیب کو اسحاق ڈار کی جانب سے دائر اعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹ بحالی سے متعلق سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ہجویری ٹرسٹ کی بحالی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔


    اسلام آباد ہائیکورٹ کا احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کے خلاف ٹرائل جاری رکھنے کاحکم


    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی جانب سے انہیں اشتہاری قرار دینے کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے احتساب عدالت کو ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 20 دسمبر کو اسحاق ڈار کی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا جس کے بعد احتساب عدالت نے ریفرنس پرکارروائی روک دی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر کردی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کو حکم دے کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر چلانے سے روکے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ، درخواست وکیل عدنان اقبال نے دائر کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا پانامہ فیصلے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کی ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، عدالت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔


    مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف تقاریر ،  نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس، جواب طلب


    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تقاریر میں کہا گیا کہ عوام نے ججوں کے فیصلے کو مسترد کر دیا، تقاریر میں لوگوں کو اشتعال دلایا گیا کہ کہو ہم ججز کا فیصلہ نہیں مانتے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پیمراء عدلیہ مخالف تقاریر کو نشر کرنے سے روکنے میں ناکام ہو چکا ہے، عدالت پیمرا کو حکم دے کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر چلانے سے روکے۔

    درخواست میں نوازشریف ،مریم نواز اور پیمراء کو فریق بنایا گیا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا نیب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف ٹرائل جاری رکھنے کا حکم،  میڈیکل رپورٹ بھی مسترد

    عدالت کا نیب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف ٹرائل جاری رکھنے کا حکم، میڈیکل رپورٹ بھی مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسحاق ڈارکی درخواست خارج کرتے ہوئے نیب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیدیا اور اسحاق ڈارکی میڈیکل سرٹیفکیٹ رپورٹ بھی مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اسحاق ڈار کی نیب کورٹ کو سماعت سے روکنے درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ قانون سب کے لئے برابرہے، کسی کو ماورائے آئین ریلیف نہیں مل سکتا، میڈیکل سرٹیفکیٹ کے مطابق ڈاکٹرز نے اسحاق ڈار کو آرام کی تائید کی ہے، سفرسےتونہیں روکا؟۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈارکی تازہ میڈیکل رپورٹ جمع کرانا چاہتا ہوں، ڈاکٹرز نے چھ ہفتے آرام کا مشورہ دیا ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ تیس دن سے زیادہ وقت آئینی طور پر نہیں دے سکتے، ڈاکٹرزلکھتے کہ ایئرایمبولیس سے بھی نہیں آسکتے تو ریلیف مل جاتا، نیب کو بھی چاہئے تھا کہ لندن ٹیم بھیج دیتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسحاق ڈار کا کہنا ہےعارضہ قلب کی وجہ سے دو قدم بھی نہیں چل سکتے، اسحاق ڈار اتنے بیمار ہیں تو ڈاکٹرز دل کا آپریشن کیوں نہیں کرتے، ملزم کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس کے باعث وہ پاکستان نہ آسکے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اسحاق ڈار احتساب عدالت کے ٹرائل سے بھاگنا چاہتے ہیں، جس پر اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم عدالتی کارروائی سے بھاگنا نہیں چاہتے۔


    مزید پڑھیں : نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم


    عدالت نےاسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ مسترد کرتے ہوئے نیب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا۔

    گزشتہ سماعت میں عدالت نے اسحاق ڈار کے ساتھ ضامن کا بھی کیس بھی یکجا کرتے ہوئے احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف کارروائی سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کیخلاف بھی17جنوری تک کوئی کارروائی نہ کرے۔

    خیال رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کی حدیبیہ پیپرملزریفرنس پھر کھولنے کیلئےنظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر

    نیب کی حدیبیہ پیپرملزریفرنس پھر کھولنے کیلئےنظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر

    اسلام آباد : نیب نے سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرملز میں نظرثانی کی درخواست دائر کردی ۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے پندرہ دسمبرکےحکم پرنظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کا حدیبیہ پیپز ملز ریفرنس سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا اور سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کردی، نیب نے اپنی اپیل میں سپریم کورٹ سے پندرہ دسمبر کے فیصلے پرنظر ثانی کی درخواست کی ہے۔

    درخواست میں موقف اپنا یا گیا ہے کہ نظر ثانی اپیل کا فیصلہ جےآئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا۔عدالت کے پندرہ دسمبرکےحکم نامےمیں نقائص ہیں جبکہ تفصیلی فیصلہ آٹھ جنوری کو جاری کیا گیا ۔

    نیب کی جانب سے نظر ثانی درخواست میں مزیددستاویزات بھی جمع کرائیں ۔ جس کے ساتھ پانامافیصلےکا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نیب کی حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی


    یاد رہے گذشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کو حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دی تھی اور نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی، درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائےگی۔

    بعد ازاں تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ریفرنس خارج کرنے کا فیصلہ درست تھا، ریفرنس کامقصد فریقین کودباؤمیں لانا تھا۔ نیب نے لاہور ہائی کورٹ سے دوبارہ تحقیقات کی استدعا ہی نہیں کی۔

    واضح رہے کہ پانامہ کیس کے دوران عدالت کے سامنے نیب نے اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کیس میں پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کا نام شامل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات سے روک دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔