Author: جہانگیر اسلم

  • ’فوجی عدالت میں ملزم کوفیئر ٹرائل کا حق ہو گا‘

    ’فوجی عدالت میں ملزم کوفیئر ٹرائل کا حق ہو گا‘

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں مقدمات کو بین الاقومی معاہدوں کےمطابق چلایا جائے گا۔

    سپریم کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ فوجی عدالت میں ملزم کوفیئر ٹرائل کا حق ہو گا فوجی عدالت میں ملزم کو مرضی کا وکیل کرنےکا حق ہو گا۔

    اعظم نذیر نے کہا کہ فوجی عدالتوں کےفیصلوں کیخلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کاحق ہوگا ملزم کو اپنے دفاع میں شواہد ثبوت فراہم کرنےکا حق ہو گا ابھی تک کسی خاتون کامقدمہ فوجی عدالت میں نہیں بھجوایا گیا۔

    https://urdu.arynews.tv/ghq-attack-case-8-accused-handover-to-commanding-officer/

    واضح رہے کہ پاکستان بار کونسل نے اپنے اعلامیے میں ایک بار پھر سانحہ 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے عام شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کی مخالفت کی ہے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ نے اختیارات کا استعمال کیا اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرقانون بنایا، عدالتی اصلاحات قانون وکلاء برادری کی دو دہائیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

    پیپلزپارٹی کے سینٹر رضاربانی نے 9 مئی کے ملزمان کیخلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ ٹیوب سیاسی جماعتیں بناناچھوڑدیں۔

  • ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

    ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : ارشد شریف قتل کے ازخودنوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا ، جس میں کہا گیا کہ سوموٹو میں عدالت ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں محض سہولت فراہم کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کے ازخودنوٹس سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل پاکستان نےدورپورٹس کا حوالہ دیا. خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے عبوری تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی، دوسری رپورٹ وزارت خارجہ کی طرف سے اب تک اقدامات کے بارے میں بتایا گیا۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے بتایا کینیا اوریواےای حکومتیں وفاقی حکومت کیساتھ قانونی معاونت پربات چیت کےعمل میں ہیں، اس طرح کے معاہدوں پر عمل درآمد میں کچھ وقت لگےگا۔

    حکم نامے کے مطابق ارشد شریف کی والدہ کے وکیل نے دو متفرق دائر درخواستوں کا حوالہ دیا،والدہ کےوکیل نے استدعا کی ایس جےآئی ٹی کو ان افراد کی جانچ کی ہدایت دی جائے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ متفرق درخواستوں پر غور کرنے کے بعد عدالت کا خیال ہے والدہ کے وکیل کی استدعا قابل قبول نہیں، سوموٹو میں عدالت ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں محض سہولت فراہم کر رہی ہے اور کیس پر مزید سماعت جولائی 2023 میں دوبارہ کی جائے گی۔

  • پاکستان سے چین جانے والوں کیلئے خوشخبری

    پاکستان سے چین جانے والوں کیلئے خوشخبری

    ملکی ایوی ایشن اور پاکستان سے چین (ارومچی) جانے والوں کیلئے اچھی خبر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق چائناسدرن ائیرلائن نے لاہور سے ارومچی کیلئےدوبارہ پروازوں کا آغاز کر دیا۔ اس حوالے سے لاہور ایئرپورٹ پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں چین کےقونصل جنرل ژاؤ شیرین کی شرکت کی۔

    تقریب میں سی اواو، ایئرپورٹ منیجر، سی ایس او اور ایئرلائن /جی ایچ اے کے نمائندے بھی شریک تھے۔ چینی قونصل جنرل نےفلائٹ آپریشن بحالی پرایئرپورٹ انتظامیہ و دیگر ایجنسیوں کاشکریہ اداکیا۔

    چینی قونصل جنرل نے ایئرلائن اور مسافروں کیلئے لاہور ارومچی روٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ چائناسدرن ایئرلائنز نے 2020 میں کورونا کے باعث اپنا آپریشن معطل کر دیا تھا۔

  • پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ، تحریری حکم نامہ جاری

    پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ، تحریری حکم نامہ جاری

    سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف آئینی درخواستوں پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

    سپریم کورٹ نے آٹھ جون کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف جاری حکم امتناع میں ایک ماہ کی توسیع کر دی۔

    حکم نامہ کے مطابق اٹارنی جنرل کی عدالتی اصلاحات قانون اور نظرثانی کے نئے قانون میں درستگی کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی ہے اٹارنی جنرل کے مطابق دونوں قوانین میں غلطیوں کی درستگی کے لیے ڈرافٹ شروع ہوچکا۔

    سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل کے مطابق پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن اور عید تعطیلات کی وجہ سے قانون سازی کے لیے مزید وقت درکار ہے، 8 رکنی بنچ میں شامل جسٹس شاہد وحید کی علالت کے باعث کھلی عدالت میں سماعت نہ ہوسکی۔

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف آئینی درخواستوں پر سماعت جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔

  • ارشد شریف قتل کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی

    ارشد شریف قتل کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی

    اسلام آباد : ارشد شریف قتل کیس میں تاحال ملزمان وقار اور خرم کے ریڈ نوٹس جاری نہ ہو سکے اور نہ کینیا کے ساتھ باہمی قانونی معاونت ( ایم ایل اے) کا معاہدہ ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق ارشد شریف قتل کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی اور تاحال ملزمان وقار اور خرم کے ریڈ نوٹس جاری نہ ہو سکے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ کینیا اور پاکستان کے درمیان باہمی قانونی معاونت ( ایم ایل اے) کا معاہدہ نہیں ہو سکا، اسپیشل جے آئی ٹی نے دفتر خارجہ کے ذریعے کینیا کی ایمبیسی سے رابطہ کیا، جس میں کینیا اور یو اے ای سے تحقیقات کے لیے جلد از جلد اجازت کی درخواست کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کینیا اور یو اے ای اپنے ملکی قوانین کے تحت معاملات کو دیکھ رہی ہیں اور اسپیشل جے آئی ٹی نے ملک کے اندر تحقیقات کے لیے تمام اقدامات کیے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسپیشل جے آئی ٹی آج پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائے گی اور چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ آج کیس کی سماعت کرے گا۔

  • سپریم کورٹ کی  ‘ریویو آف ججمنٹ ایکٹ’ معطل کرنے کی استدعا مسترد

    سپریم کورٹ کی ‘ریویو آف ججمنٹ ایکٹ’ معطل کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ معطل کرنےکی استدعا مسترد کر دی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایک کے بعد ایک قانون پر عملدرآمد نہیں روک سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات الیکشن کمیشن کی نظر ثانی اور ریو یوآف ججمنٹ کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہیں۔

    درخواست گزار ریاض حنیف راہی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ عدالت سےگزارش ہےمیری درخواست بھی سن لے، جس پر ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پہلے نظر ثانی قانون پر دلائل سنے گی،اگر قانون کیخلاف کیس مضبوط نہ ہوا توآئندہ لائحہ عمل طے کریں گے۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ موجودہ قانون کے تحت 3 رکنی بینچ نظر ثانی درخواست سن نہیں سکتا۔

    سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ معطل کرنےکی استدعا مسترد کر دی ، قانون پرعملدرآمد روکنے کی استدعا درخواست گزار زمان وردگ نے دی تھی، درخواست گزاروں نے استدعا کی تھی کہ نظرثانی قانون لارجربینچ کے سامنے مقرر کیا جائے۔

    درخواست گزار غلام محی الدین نے دلائل میں کہا کہ عدالتی اصلاحات بل ،نظرثانی ایکٹ ایک جیسےقوانین ہیں، عدالتی اصلاحات بل پر 8رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے،مناسب ہوگا یہ مقدمہ بھی اسی لارجر بینچ کو بھجوا دیا جائے۔

    وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نئے قانون کیخلاف درخواستوں پر فیصلے تک نظرثانی درخواست زیرالتوارکھی جائے، موجودہ قانون کےتحت 3رکنی بینچ نظرثانی درخواست پرسماعت نہیں کرسکتا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نظرثانی قانون کیخلاف آئی درخواستوں میں جان ہوئی توہی آگےکیس چلےگا،درخواستیں کمزورنوعیت کی ہوئیں توآئندہ لائحہ عمل طےکریں گے۔

    دوسرے درخواست گزار زمان وردگ نے بھی استدعا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ لارجر بینچ کی سماعت تک عدالت قانون پر عملدرآمد معطل کر دے، جس پر چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ ایک کے بعد ایک قانون پر عملدرآمد نہیں روک سکتے۔

    زمان وردگ کا کہنا تھا کہ دونوں قوانین یکساں ہیں دلائل کی نوعیت بھی ایک جیسی ہوگی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہر قانون پر عملدرآمد روکنا ممکن نہیں۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے تاحال وفاقی حکومت کی لارجر بینچ کی استدعا مسترد کر رکھی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے انتخابات میں تاریخ دینے پر اعتراض اٹھایا تھا۔

  • ای او بی آئی 6 ہفتے میں جائیدادوں کے تنازع سے متعلق فیصلہ کرے، سپریم کورٹ

    ای او بی آئی 6 ہفتے میں جائیدادوں کے تنازع سے متعلق فیصلہ کرے، سپریم کورٹ

    سپریم کورٹ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ (ای او بی آئی) کو 6 ہفتے میں جائیدادوں کے تنازع سے متعلق فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ای او بی آئی کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ں3 رکنی بینچ نے سماعت کی اور ای او بی آئی کو 6 ہفتے میں جائیدادوں کے تنازع سے متعلق فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کو اگست تک ملتوی کر دیا۔

    سماعت شروع ہوئی تو وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 10 سال گزر گئے لیکن متاثرین عدالتوں میں ہی پھنسے ہوئے ہیں۔ ای او بی آئی جائیدادوں سے متعلق 10 سال میں بھی کوئی فیصلہ نہ کرسکی، اس کی جائیدادیں اور پیسے سپریم کورٹ کے پاس جمع ہیں۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ دس سال پہلے کے مقابلے میں آج پراپرٹی کی قیمتیں کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہوں گی، جن کے کروڑوں پھنسے ہیں وہ بھی پاکستانی شہری ہیں، پیسوں کے معاملے پر عدالت عدم اطمینان کا شکار رہتی ہے، افسری کرنے کے بجائے انہیں بتائیں کہ حالات بدل گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کا ای او بی آئی کو حل نکالنا ہوگا، ای او بی آئی ایک بڑا ادارہ ہے، اسے دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کریں، امید ہے ای او بی آئی دیانتداری کے ساتھ فیصلہ کرے گا، جن کے پیسے واپس کرنے ہیں واپس کریں ورنہ پراپرٹی ان کے حوالے کی جائے۔

    اس موقع پر ای او بی آئی حکام نے عدالت سے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے جائیدادوں کا تنازع 6 ہفتے میں حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت اگست تک ملتوی کر دی۔

  • سپریم کورٹ میں  پنجاب میں انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت آج ہوگی

    سپریم کورٹ میں پنجاب میں انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پنجاب میں انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت آج ہوگی، عدالت نے وفاق کی جانب سے لارجر بینچ بنانے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب میں الیکشن کیس کی سماعت آج ہوگی، الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست 3 رکنی بینچ سنے گا، بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔

    گزشتہ سماعت میں عدالت عظمی نے نے پنجاب میں انتخابات کے حوالےسے مقدمہ میں سات رکنی بنچ بنانے کیلئے وفاق کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    چیف جسٹس نے تین رکنی بنچ برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا ، تحریری فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ انتخابات سے متعلق فیصلہ تین چارکاکہنا غلط ہے۔ سات رکنی بنچ بناہی نہیں تو تین چار کاتناسب کیسےہوسکتاہے، قابل غورہے یکم مارچ کے فیصلے پر پانچوں ججز کے دستخط ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ جسٹس منصورعلی شاہ نےدستخط کیساتھ لکھاکہ الگ سےآرڈرلکھاہے، جسٹس جمال مندوخیل لکھتےہیں مرکزی فیصلےکیساتھ الگ نوٹ تحریرکیا، دونوں ججزنےمشترکہ آرڈرجاری کیاجس پر2ججز کےدستخط تھے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس نےالیکشن ازخودنوٹس کیس پرپہلے9رکنی لارجربینچ تشکیل دیا،9رکنی لارجربینچ نے 23 فروری کوپہلی سماعت کی، چیف جسٹس نےانتخابات ازخودنوٹس کیس پرصرف 2بینچ تشکیل دیے،فیصلہ

    فیصلے کے مطابق چیف جسٹس نے پہلے 9 رکنی اور پھر5 رکنی بینچ تشکیل دیا، اس کیس میں کسی دوسرے بینچ کا کوئی وجودنہیں ہے۔

  • سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں مائننگ پر تشویش کا اظہار،  تفصیلات طلب

    سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں مائننگ پر تشویش کا اظہار، تفصیلات طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز میں مائننگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پہاڑوں پر مائننگ سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں اور کہا صوبائی حکومتیں بتائیں اب تک کتنے درخت لگائے جا چکے ہیں؟۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جنگلات کی زمینوں پر قبضے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے مارگلہ ہلز میں مائننگ پر تشویش کا اظہار کردیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے اسلام آباد کی طرف والے مارگلہ کے پہاڑوں پر درخت نظر آتے ہیں،مارگلہ ہلز کی دوسری طرف مائننگ ہو رہی ہے، جس پر حکومتی وکیل راجہ شفقت نے بتایا کہ وہ علاقہ خیبرپختونخوامیں آتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جنگلات کی زمینوں پر تجاوزات قائم کی جا رہی ہیں، حکومتیں درخت لگانے کیلئے کیا اقدامات کر رہی ہیں، صوبائی حکومتیں بتائیں کتنے درخت بیچے گئے، اب تک کتنے درخت لگائے جا چکے ہیں۔

    جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیا کہ کیا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت محکمہ جنگلات کی زمین لیز پر دی جا رہی ہے ؟َ تو صوبائی حکومتوں کے وکلا نے جواب دیا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں تمام لیز منسوخ کر دی گئی ہیں۔

    عدالت نے چاروں صوبوں سے جنگلات کی زمینوں کو واگزار کرنے اور مارگلہ کے پہاڑوں پر مائننگ کے بارے تفصیلات طلب کر لیں اور کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

  • اسلام آباد میں جعلی اور غیر قانونی چھاپوں سے کاروباری افراد لٹنے لگے

    اسلام آباد میں جعلی اور غیر قانونی چھاپوں سے کاروباری افراد لٹنے لگے

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اور غیرقانونی چھاپوں سے کاروباری افراد کے لٹنے کے کیس میں غلط بیانی اور غلط رپورٹ جمع کرانے پر ڈائریکٹرجنرل ایڈمن اسلام آباد سعید رمضان کو توہین عدالت کا شوکازنوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں جعلی اور غیرقانونی چھاپوں سے کاروباری افراد لٹنے لگے، تھانہ لوہی بھیر کی حدود سے غیرقانونی چھاپے میں سرکاری اہلکار رقم و دیگر قیمتی سامان لے اڑے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے غلط بیانی پر ڈائریکٹرجنرل ایڈمن اسلام آباد سعید رمضان کیخلاف توہین عدالت کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے غلط رپورٹ جمع کرانے پر سعیدرمضان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے کہا کہ ڈائریکٹرجنرل ایڈمن اسلام آباد جواب جمع کرائیں کیوں نہ انہیں توہین عدالت پرسزادی جائے اور ایک ہفتےمیں شوکاز نوٹس کی کاپی سعید رمضان کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز نے انکوائری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی ، جس میں چیف کمشنراسلام آباد نے سپا سینٹر پر چھاپہ غیرقانونی قرار دے دیا۔

    عدالت نے کہا کہ چیف کمشنر نے ڈی آئی جی آپریشنز، ڈی جی ایڈمن اسلام آباد کی انکوائری رپورٹ کاجائزہ لیا، چیف کمشنر رپورٹ کے مطابق چھاپے میں سنگین نوعیت کی بے ضابطگیاں پائی گئیں۔

    تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ رپورٹ کے مطابق نہ تو سرچ وارنٹ لیے گئے نہ ہی حاصل کرنےکی کوشش کی گئی، چیف کمشنر کے مطابق چھاپہ غیر قانونی تھا، سپا سینٹر سے رقم سابق مجسٹریٹ امجدحسین کے ڈرائیور اور پرائیویٹ میڈیا پرسن نے چھینی۔

    عدالتی حکم میں کہنا تھا کہ چیف کمشنر کے مطابق رقم چھیننے میں 2 پولیس کانسٹیبل بھی ملوث تھے، رپورٹ کے مطابق چھاپے کے وقت مجسٹریٹ بھی موقع پر موجود نہیں تھے، چیف کمشنر کے مطابق امجد حسین سے ایگزیکٹو مجسٹریٹ اختیارات واپس لے لیے گئے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق امجد حسین جعفری کو معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری افسر بھی تعینات کردیا ہے، چیف کمشنر کے مطابق اختر زمان کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور پولیس اہلکاروں کےخلاف ڈسپلنری کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے 20 جون کو کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔