Author: جہانگیر خان

  • ملک میں سیلاب سے متاثرہ مراکز صحت کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی

    ملک میں سیلاب سے متاثرہ مراکز صحت کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد (02 ستمبر 2025): ملک میں سیلاب سے ہیلتھ اسٹرکچر کو نقصانات کی رپورٹ وفاق کو موصول ہو گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں سے متاثرہ مراکز صحت کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق ملک بھر میں سیلاب سے 104 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، خیبر پختونخوا، سندھ، اور گلگت بلتستان کا ہیلتھ اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    سیلاب سے 7 مراکز صحت مکمل تباہ ہو گئے، جب کہ 97 کو جزوی نقصان پہنچا ہے، کے پی، سندھ، اور گلگت بلتستان میں 7 مراکز صحت مکمل تباہ ہوئے، کے پی میں 3، سندھ میں 2، جی بی میں 2 مراکز صحت مکمل تباہ ہوئے ہیں۔

    کراچی میں 27 ہزار والدین کا پولیو ویکسین پلانے سے انکار کا انکشاف

    ذرائع کے مطابق سیلاب سے متاثرہ 97 مراکز صحت از سر نو بحال کیے جا چکے ہیں، خیبرپختونخوا میں 60 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھروں کو نقصان پہنچا، کے پی میں 32 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھر مکمل تباہ اور 28 کو جزوی نقصان پہنچا۔

    سندھ میں 25، پنجاب میں 12 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب سے 7 مراکز صحت کو نقصان ہوا ہے، جی بی میں 2 مراکز صحت مکمل تباہ اور 5 کو جزوی نقصان پہنچا، جب کہ سیلاب سے تباہ شدہ 2 مراکز صحت غیر فعال ہیں۔

  • جنوبی خیبرپختونخوا سے پولیو کا کیس رپورٹ

    جنوبی خیبرپختونخوا سے پولیو کا کیس رپورٹ

    اسلام آباد (01 ستمبر 2025): ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، جس سے رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔

    ذرائع ریفرنس لیب کے مطابق نیشنل ریفرنس لیب نے ملک میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق کر دی ہے، یہ کیس جنوبی خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو وائرس سے متاثرہ بچی کی عمر 20 ماہ ہے، جس کا تعلق ٹانک کی تحصیل جنڈولہ، یو سی پنگ سے ہے، رواں برس خیبرپختونخوا سے یہ 16 واں کیس ہے، جب کہ جنوبی کے پی سے اب تک 14 پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    پولیو وائرس کے کم پھیلاؤ کا موسم، اہم حکومتی فیصلہ سامنے آ گیا

    رواں سال سندھ سے پولیو وائرس کے 6 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، پنجاب، گلگت بلتستان سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    ذرائع ریفرنس لیب کا کہنا ہے کہ پولیو کیس کی جینیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے، جنڈولہ میں سیکیورٹی مسائل پر پولیو مہم منعقد نہیں ہوتی ہے۔

  • ملک بھر کے 99 مخصوص اضلاع میں مرحلہ وار پولیو مہم کا آغاز

    ملک بھر کے 99 مخصوص اضلاع میں مرحلہ وار پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد : ملک بھر کے 99 مخصوص اضلاع میں مرحلہ وار پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، جس میں 2 کروڑ 80 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے دو قطرے پلائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے مطابق ملک بھر کے 99 مخصوص اضلاع میں مرحلہ وار انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس کے دوران 2 کروڑ 80 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے دو قطرے پلائے جائیں گے۔

    اس قومی مہم میں 2 لاکھ 40 ہزار سے زائد پولیو ورکرز ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔

    اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کے 7 اضلاع میں 41 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے، تاہم صوبے کے 9 اضلاع میں حالیہ سیلابی صورتحال کے باعث مہم کو مؤخر کر دیا گیا ہے۔

    سندھ کے 25 مخصوص اضلاع میں 89 لاکھ، بلوچستان کے 26 اضلاع میں 21 لاکھ جبکہ خیبرپختونخوا کے 27 اضلاع میں 57 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی۔ جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو مہم کا آغاز 15 ستمبر سے ہوگا۔

    اسی طرح آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے 2،2 اضلاع میں بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے جبکہ اسلام آباد میں 4 لاکھ 50 ہزار سے زائد بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے محفوظ بنانے کے لیے ویکسین دی جائے گی۔

    نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر نے والدین سے اپیل کی ہے کہ جب بھی پولیو ٹیم دروازے پر آئے تو ان کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو لازمی طور پر قطرے پلوائیں۔

    نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کی جانب سے والدین کو حفاظتی ٹیکہ جات کا کورس بھی بروقت مکمل کروانے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ بچے پولیو سمیت دیگر بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔

  • اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی

    اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی

    اسلام آباد (01 ستمبر 2025): اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی۔

    سیلاب کے نقصانات سے متعلق رپورٹ یو این او سی ایچ اے کی تیار کردہ ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یو این او سی ایچ اے نے رپورٹ حکومت پاکستان کو بھجوا دی ہے، جو 26 جون سے 30 اگست تک ہونے والے نقصانات پر مشتمل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 26 جون تا 30 اگست سیلاب سے 829 اموات ہوئیں، اور 1116 افراد زخمی ہوئے، اس دوران سیلاب سے 8975 گھروں کو نقصان پہنچا، اور 6138 مویشی ہلاک ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 جون تا 30 اگست سیلاب سے 655 کلومیٹر سڑکوں، اور 238 پلوں کو نقصان پہنچا، خیبرپختونخوا میں 432، آزاد کشمیر میں 201 کلو میٹر شاہرات کو نقصان پہنچا، گلگت بلتستان میں 17.6، بلوچستان میں 3.6 کلو میٹر شاہرات کو سیلاب سے نقصان پہنچا، آزاد کشمیر 94، جی بی 87، کے پی 52، اسلام آباد 3 پلوں کو نقصان ہوا۔

    ممکنہ سیلاب کا خدشہ ، سندھ کے حساس اضلاع کیلئے امدادی سامان روانہ

    سیلاب سے خیبرپختونخوا میں 5406 مویشی، آزادکشمیر میں 237 مویشی، سندھ میں 231، پنجاب میں 121، جی بی میں 67، بلوچستان میں 22 مویشی ہلاک ہوئے۔

    سیلاب سے کے پی میں 4659 گھروں، آزادکشمیر میں 2010 مکانات، گلگت بلستان میں 1253، بلوچستان 671، پنجاب میں 226، سندھ میں سیلاب سے 91، اور اسلام آباد میں 65 مکانات کو نقصانات پہنچا۔

    رپورٹ کے مطابق کے پی میں سیلاب سے 479 اموات ہوئیں، اور 350 زخمی ہوئے، اسلام آباد میں سیلاب سے 8 اموات، 3 شہری زخمی، پنجاب میں 191 اموات، 599 زخمی، سندھ میں 57 اموات، 78 زخمی، بلوچستان میں 24 اموات، 5 زخمی، جی بی میں 41 اموات، 52 زخمی، اور آزاد کشمیر میں سیلاب سے 29 اموات، 28 زخمی ہوئے۔

  • پیپلز پارٹی کا کے پی کے سیلاب متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ

    پیپلز پارٹی کا کے پی کے سیلاب متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ

    اسلام آباد (28 اگست 2025): پاکستان پیپلز پارٹی نے خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے پی کے صدر محمد علی شاہ باچہ نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ بونیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، صوابی، باجوڑ میں سیلاب سے تباہ کاری ہوئی، ان علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔

    خط میں کہا گیا کہ کے پی کے سیلاب زدہ علاقوں میں گھر، کھیت، مارکیٹیں مکمل تباہ ہو چکی ہیں، اور شہریوں کو شدید جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں، سیلاب سے ہزاروں افراد بے گھر اور بے روزگار ہو چکے ہیں، اس لیے کے پی حکومت سیلاب متاثرین کی زراعت و روزگار بحالی کے لیے ریلیف پیکج دے۔

    خط میں صدر پی پی نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت سیلاب زدہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دے، سیلاب زدہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی فوری بحالی ناگزیر ہے، صوبائی حکومت سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کرے۔ محمد علی شاہ باچہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے۔

    خیبر پختونخوا میں سیلاب متاثرین کے لیے معاوضے کا خصوصی پیکج دُگنا کر دیا گیا

    واضح رہے کہ سیلاب کے دو ہفتے بعد بھی سوات اور دیگر علاقوں کے متاثرین کی مشکلات بدستور برقرار ہیں، امدادی کام سست روی سے جاری ہے، جس سے متاثرین کو پریشانی کا سامنا ہے۔

    وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کے لیے معاوضے کا ابتدائی پیکج دس لاکھ سے دگنا کر کے 20 لاکھ روپے کیا جا چکا ہے اور متاثرین کے لیے معاوضوں کی ادائیگی کا باضابطہ آغاز بھی ہو گیا ہے، جاں بحق افراد کے لواحقین کو بیس لاکھ روپے دیے جا رہے ہیں۔

    بیرسٹر سیف کے مطابق تمام متاثرہ اضلاع کو 85 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں اور سیلاب متاثرین کو چیکس کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔

  • ڈینگی ٹیسٹ کی فیس فکس کرنے کا فیصلہ

    ڈینگی ٹیسٹ کی فیس فکس کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد(28 اگست 2025): وفاقی حکومت نے ڈینگی ٹیسٹ کی فیس فکس کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں ٹیسٹ کی من مانی فیس وصولی کا نوٹس لیتے ہوئے ڈینگی ٹیسٹ کی فیس فکس کرنے کا اعلان کردیا، اسلام آباد کی حدود میں ٹیسٹ فیس کی 1500 روپے مقرر کردی گئی۔

    اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی نے ٹیسٹ فیس مقرر کی اسلام آباد میں واقع نجی، سرکاری اسپتال، لیبارٹریز پر فیصلے کا اطلاق ہو گا، اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی نے سیکرٹری صحت، ڈی ایچ او کو مراسلہ ارسال کردیا۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی نے اسپتالوں، لیبارٹریز کے نام مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہیلتھ ریگولیشن 2018 کے تحت ڈینگی ٹیسٹ فیس مقرر ہوئی ہے۔

    اسلام آباد ہیلتھ اتھارٹی کے مطابق اسلام آباد میں ڈینگی ٹیسٹ فیس کا اطلاق 31 دسمبر 2025 تک ہو گا، ٹیسٹ فیس فکس کرنے پر اسپتال، لیبارٹریز سے مشاورت ہوئی ہے۔

    اسپتال، لیبارٹریز ڈینگی ٹیسٹ فیس لسٹ آویزاں کرنے کی پابند ہونگی، ٹیسٹ رپورٹ میں مشین کا نام، کٹ، بیچ نمبر کا اندراج لازم ہو گا، مقررہ سے زائد ڈینگی ٹیسٹ فیس وصولی پر کارروائی ہو گی۔

  • پاکستان کے یونیسیف سے رابطے رنگ لے آئے، بھارت کی جانب سے ویکسین کی فراہمی روکنے کا معاملہ حل

    پاکستان کے یونیسیف سے رابطے رنگ لے آئے، بھارت کی جانب سے ویکسین کی فراہمی روکنے کا معاملہ حل

    اسلام آباد : یونیسیف کے دباو پر سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا کے ہوش ٹھکانے آگئے ، بھارت کی جانب سے ویکسین کی سپلائی شروع کردی، یونیسیف پاکستان کوویکسین کی سپلائی رواں ہفتےشروع کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کیلئے پولیو، خسرہ اور ٹائیفائیڈ سمیت مختلف ویکسین کی فراہمی روکنے کے معاملے پر پاکستان کے یونیسیف سے رابطے رنگ لے آئے۔

    وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی درخواست پر یونیسیف کی بروقت مداخلت کے بعد بھارتی کمپنی نے ویکسین کی سپلائی دوبارہ شروع کر دی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے ویکسین کی تاخیر پر یونیسیف سے رابطہ کیا تھا اور فوری فراہمی کی اپیل کی تھی، یونیسیف نے پاکستان کیلئے 27 ارب روپے مالیت کی ویکسین بھارت کی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (SII) سے خریدی تھی، جن میں پولیو، خسرہ، روبیلا، ٹائیفائیڈ، ہیضہ، بی سی جی، پینٹا ویلنٹ اور نمونیا ویکسین شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کیلئے 17 ملین سے زائد ڈوز خریدی گئی ہیں، جن کی لاگت کا 60 فیصد حصہ یونیسیف جبکہ 40 فیصد پاکستان نے ادا کیا ہے۔ یہ ویکسین جولائی کے آغاز پر فراہم کی جانی تھیں، تاہم بھارتی کمپنی نے دانستہ تاخیری حربے استعمال کیے۔

    ذرائع نے کہا کہ کمپنی کو جب معلوم ہوا کہ خریداری پاکستان کیلئے ہے تو اس نے جان بوجھ کر ترسیل میں رکاوٹ ڈالی۔

    ذرائع کے مطابق کہ پاکستان کی درخواست پر یونیسیف نے معاملہ فوری طور پر حل کرایا اور ایس آئی آئی نے ویکسین کی فراہمی بحال کر دی ہے، ویکسین کی ترسیل رواں ہفتے پاکستان کو شروع ہو جائے گی۔

  • 9 تا 14 سالہ بچیوں کو سروائیکل کینسر ویکسین کی کتنی ڈوزز لگائی جائیں گی؟

    9 تا 14 سالہ بچیوں کو سروائیکل کینسر ویکسین کی کتنی ڈوزز لگائی جائیں گی؟

    اسلام آباد (24 اگست 2025): ملکی تاریخ کی پہلی انسداد سروائیکل کینسر ویکسینیشن مہم کی تیاریاں جاری ہیں، پنجاب، سندھ، آزاد کشمیر، اسلام آباد میں مہم کے لیے رجسٹریشن کا آغاز ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق انسداد ہیومن پیپیلوما وائرس مہم 15 تا 27 ستمبر چلائی جائے گی، صوبائی وزارت صحت، محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ نے مل کر رجسٹریشن شروع کر دی ہے، سرکاری و نجی اسکولوں کی 9 تا 14 سالہ طالبات کی رجسٹریشن جاری ہے۔

    اسکولوں میں زیر تعلیم نو سے چودہ سال کی بچیوں کی رجسٹریشن ہوگی، والدین کو ایچ پی وی (رحم کی رسولی) ویکسین سے متعلق آگاہی کے لیے وائس میسج بھجوائے جائیں گے، اور طالبات کے والدین کو ایچ پی وی ویکسین کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا۔

    پولیو وائرس کے کم پھیلاؤ کا موسم، اہم حکومتی فیصلہ سامنے آ گیا

    انسداد ایچ پی وی مہم پنجاب، سندھ، آزاد کشمیر، اسلام آباد میں چلے گی، 9 تا 14 سالہ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جائے گی، انسداد سروائیکل کینسر ویکسین فکسڈ سائٹ، کمیونٹی سینٹرز اور موبائل یونٹس پر دستیاب ہوگی۔

    محکمہ صحت کی ٹیمیں اسکولوں میں ایچ پی وی ویکسین لگائیں گی، یہ ویکسین گلوبل الائنس فار ویکسین ایمونائزیشن، گاوی پاکستان کو مفت فراہم کر رہا ہے، ویکسینیشن مہم کا پہلا فیز رواں سال مکمل ہوگا، اور یہ مہم تین مراحل پر مشتمل ہوگی۔

  • شہری بخار، جسم درد اور گلے کے انفیکشن کی یہ دوائیں ہرگز نہ خریدیں! الرٹ جاری

    شہری بخار، جسم درد اور گلے کے انفیکشن کی یہ دوائیں ہرگز نہ خریدیں! الرٹ جاری

    اسلام آباد : ڈریپ نے فروخت کی جانے والی جعلی ادویات کی تصاویر جاری کر دیں، بخار، جسم درد، سوزش،معدہ، سینہ، گلے،فنگل انفیکشن کی جعلی دوائیں فروخت کی جارہی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اور گلگت بلتستان میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف سامنے آیا ، جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے متعدد معروف برانڈز کی جعلی ادویات کی تصاویر جاری کر دی ہیں۔

    ڈریپ نے بتایا کہ بخار، جسمانی درد، سوزش، معدے، سینے، گلے اور فنگل انفیکشن سمیت مختلف امراض کی جعلی گولیاں اور کیپسول مارکیٹ میں فروخت ہو رہے ہیں۔ اسی طرح امراضِ نسواں اور نیوروپیتھی کے لیے بھی جعلی ادویات دستیاب ہیں، جو عالمی و مقامی فارما کمپنیوں کے برانڈز کے نام پر تیار کی گئی ہیں۔

    ڈریپ کا کہنا تھا کہ پنجاب اور گلگت بلتستان کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز نے ان ادویات کے سیمپلز کو جعلی قرار دے دیا ہے، جس پر متعلقہ حکومتوں کی درخواست پر فوری ریپڈ الرٹ جاری کیا گیا۔

    جعلی قرار دی گئی ادویات کی تفصیلات

    دردکش بریکسن ٹیبلٹ (Batch No. 1192087)

    گلے کے انفیکشن کی زیٹرو 500mg ٹیبلٹ (Batch No. F18031)

    چیسٹ انفیکشن کی آگمنٹین 625mg ٹیبلٹ (Batch No. 7F4W)

    درد کش ٹونوفلیکس P ٹیبلٹ (Batch No. KFM145)

    امراضِ نسواں کی فیسٹون 10mg ٹیبلٹ (Batch No. 41160)

    نیوروپیتھی کے لیے گیبیکا 300mg کیپسول (Batch No. 403C27)

    گلے کے انفیکشن کے لیے امکوموکس کیپسول (Batch No. 08)

    بخار و جسمانی درد کی اومنی ڈول این یوک ٹیبلٹ (Batch No. 1220)

    ڈریپ نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ مارکیٹ میں دستیاب مشکوک ادویات کی فوری اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں تاکہ عوام کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

    ARY News Urdu- صحت سے متعلق خبریں اور معلومات

  • ادویات کی قیمتوں میں ہر ماہ خود ساختہ ہوشربا اضافے کا انکشاف

    ادویات کی قیمتوں میں ہر ماہ خود ساختہ ہوشربا اضافے کا انکشاف

    کراچی: ادویات کی قیمتوں میں ہر ماہ خودساختہ اضافے کا انکشاف سامنے آیا، جس نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے میڈیسن کی قیمتیں ڈی کنٹرول کرنے کے بعد ادویات بنانے والی کمپنیوں نے من مانی قیمتوں کا تعین شروع کردیا ہے، جس کے باعث ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    ہر ماہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے جس نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔

    فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے بڑھائی گئی ادویات کی قیمتوں کی تفصیلات کے مطابق نیوروبیان انجیکشن کی قیمت 1100 سے بڑھا کر 1400 روپے کردی گئی اور پیٹ کےامراض کی فلیجل ٹیبلٹ پیکٹ 803 سے بڑھا کر 923 روپے کردیا گیا۔

    اس کے ساتھ سینگوبیان کیپسول (خون کی کمی کے لیے) 230 سے بڑھا کر 300 روپے ، پونسٹان فورٹ پیکٹ 865 سے 1095 اور پونسٹان سادہ 1800 سے بڑھا کر 2108 روپے جبکہ سکارڈ پلس 156 سے بڑھا کر 256 روپے کردیا گیا۔

    ڈیکلوران ٹیبلٹ 170 روپے سے بڑھا کر 365 روپے ، سیٹامیٹ پیکٹ (شوگر کے مریضوں کے لیے) 470 سے بڑھا کر 650 روپے، میو کین سیرپ 156 سے بڑھا کر 173 روپے اور پیناڈول ٹیبلٹ پیکٹ 600 روپے سے بڑھا کر 843 روپے کردیا گیا۔

    ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے نہ صرف عام استعمال کی میڈیسن بلکہ مہنگی اور جان بچانے والی ادویات بھی متاثر ہوئی ہیں

    وینٹاکسن ٹیبلٹ (بلڈ کینسر کے مریضوں کے لیے) 62 ہزار 500 سے بڑھا کر 69 ہزار 999 روپے اور ایزاسیٹاڈن انجیکشن (بون میرو نہ کرنے والے مریضوں کے لیے) 32 ہزار سے بڑھا کر 35 ہزار روپے کردیا گیا۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اس تیز رفتاری سے ہونے والا اضافہ علاج کے اخراجات میں کئی گنا اضافہ کر رہا ہے اور غریب مریضوں کے لیے زندگی بچانے والی دوائیاں تک پہنچنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔