Author: جہانگیر خان

  • پولیو کیسز اور پازیٹو ماحولیاتی نمونوں نے حکومت کو چکرا کر رکھ دیا، وسیع مہم کا شیڈول تیار

    پولیو کیسز اور پازیٹو ماحولیاتی نمونوں نے حکومت کو چکرا کر رکھ دیا، وسیع مہم کا شیڈول تیار

    اسلام آباد: ملک میں پولیو کیسز اور پازیٹو ماحولیاتی نمونوں کے تسلسل نے حکومت کو چکرا کر رکھ دیا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے وسیع مہم کا شیڈول تیار کر لیا گیا ہے۔

    قومی پولیو ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے رواں ماہ ملک گیر انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے صوبوں کی مشاورت سے شیڈول تیار کیا گیا ہے، اور پاکستان اور افغانستان میں بہ یک وقت پولیو مہم چلائی جائے گی، پاکستان سے ملحقہ افغان سرحدی اضلاع کو خصوصی توجہ دی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی انسداد پولیو مہم 28 اکتوبر سے 11 نومبر تک تین مراحل میں چلائی جائے گی، مہم تین روز اور دو کیچ اپ ڈیز ہوں گے، حساس علاقوں میں پانچ روز مہم اور دو کیچ اپ ڈیز ہوں گے، جن میں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسینیشن کی جائے گی۔

    قومی پولیو مہم کا پہلا مرحلہ 25 اکتوبر سے سندھ سے شروع ہوگا، تھرپارکر، عمر کوٹ، میرپور خاص میں پولیو مہم کا آغاز 25 اکتوبر سے ہوگا، دیوالی کے باعث میرپور خاص ڈویژن میں پیشگی پولیو مہم چلائی جائے گی، مہم کا دوسرا فیز 28 اکتوبر سے خیبر پختونخوا سے شروع ہوگا، جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو مہم دو فیز میں مکمل ہوگی، بنوں، شمالی، جنوبی وزیرستان میں 28 اکتوبر سے پولیو مہم چلے گی، جب کہ ڈی آئی خان، لکی مروت، ٹانک میں پولیو مہم 11 نومبر سے شروع ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق مہم میں 4 کروڑ 54 لاکھ سے زائد بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی، پنجاب میں 2 کروڑ 33 لاکھ، سندھ میں 1 کروڑ 6 لاکھ، خیبر پختونخوا میں 73 لاکھ سے زائد، بلوچستان میں 26 لاکھ 50 ہزار سے زائد بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی، اسلام آباد میں 4 لاکھ 61125 بچوں کو پولیو قطرے پلائے جائیں گے، آزاد کشمیر میں 7 لاکھ 40 ہزار، اور گلگت بلتستان میں 2 لاکھ 81232 بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی۔

    پولیو مہم میں 6 تا 59 ماہ کے بچوں کی وٹامن اے ویکسینیشن بھی ہوگی، مہم میں 4 لاکھ 5504 فرنٹ لائن ورکرز ڈیوٹی دیں گے، 37508 ایریا انچارج، 9418 یو سی ایم اوز ڈیوٹی دیں گے، 3 لاکھ 31969 موبائل ٹیم ممبرز ڈیوٹی دیں گے، 11474 فکسڈ ٹیم، 14143 ٹرانزٹ ٹیم ممبرز آن ڈیوٹی ہوں گے۔

  • سندھ میں ملیریا وبائی شکل اختیار کرنے لگا

    سندھ میں ملیریا وبائی شکل اختیار کرنے لگا

    اسلام آباد : گزشتہ ہفتے سندھ میں ایک لاکھ 6684 ملیریا کے کیسز سامنے آئے، شہروں میں کراچی ، لاڑکانہ ، خیرپور میرپور خاص اور دیگر شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں ملیریا وبائی شکل اختیار کرنے لگا ہے، ذرائع این آئی ایچ نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے سندھ میں ایک لاکھ 6684 کیس رپورٹ ہوئے۔

    گزشتہ ہفتے رپورٹ ہونے والے ملیریا کیسز میں لاڑکانہ میں 11588، خیرپور میں 10681 ، قمبر میں 7998، میرپور خاص 7230 کیس سامنے آئے۔

    اس کے علاوہ اس دوران دادو میں 6045، بدین 5984 ، سانگھڑ میں 5703، تھرپارکر 5126 ، ٹنڈو اللہ یار 4809، سکھر 4673 ، نوشہرو فیروز 4590، شکارپور 3970، عمر کوٹ 3546 کیس رپورٹ ہوئے۔

    گذشتہ ہفتے کراچی ملیر سے 779 ، کراچی ویسٹ 155، وسطی 135، شرقی 124 ، کورنگی 82، ساوتھ 52، کیماڑی 6 کیسز سامنے آئے۔

  • وزارت صحت کی رائٹ سائزنگ، کون کون سے ادارے ہدف بنیں گے؟

    وزارت صحت کی رائٹ سائزنگ، کون کون سے ادارے ہدف بنیں گے؟

    اسلام آباد: وزارت صحت میں رائٹ سائزنگ کی سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی، یہ سفارشات رائٹ سائزنگ کمیٹی کو بھجوا دی گئی ہیں۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق رائٹ سائزنگ کمیٹی ملنے والی سفارشات سے متعلق حتمی عمل درآمد پلان تیار کرے گی، اور پھر یہ پلان وزیر اعظم کو پیش کیا جائے گا۔

    سفارشات میں حکومت نے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو بھی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم پی ایم ڈی سی میں گریڈ ایک تا 16 کی 98 آسامیاں ختم کی جائیں گی، اور وزارت خزانہ پی ایم ڈی سی کے بینک اکاؤنٹس کی نگرانی کرے گی۔

    شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی بھی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم یہ یونیورسٹی اب اسلام آباد انتظامیہ کو منتقل ہوگی۔ ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) اور فیڈرل میڈیکل کالج کو بھی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم یہ دونوں بھی اسلام آباد انتظامیہ کو منتقل ہوں گی۔

    پرائمری ہیلتھ کیئر کے تحت ورٹیکل پروگرامز جاری رہیں گے، جب کہ پی ایچ سی کے ورٹیکل پروگرامز بیرونی فنڈنگ تک جاری رہیں گے، پاکستان فارمیسی کونسل پر نظر ثانی کی جائے گی، ڈرگ ریگولیشنز، شعبہ انسداد وبائی امراض وزارت صحت کے ماتحت رہے گا، جب کہ ادویات کی قیمتوں کے تعین کا اختیار ڈریپ سے الگ کیا جائے گا، اور وزیر اعظم کو ڈریپ کے حوالے سے خصوصی پریزینٹیشن بھی دی جائے گی۔

  • ’بانی پی ٹی آئی اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج وزیر اعظم ہوتے‘

    ’بانی پی ٹی آئی اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج وزیر اعظم ہوتے‘

    اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اگر اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج دوبارہ وزیر اعظم ہوتے۔

    صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آج بھی سیاستدانوں سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتا ہے، مجھے تو بانی پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی مستقبل روشن نظر نہیں آتا۔

    مجوزہ آئینی ترامیم پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے لیے آئینی ترامیم پاس کروانے کیلیے ٹائم لائن کا مسئلہ نہیں، میں محسوس کرتا ہوں کہ 25 اکتوبر تک یہ پاس کروا لی جائیں گی، ہماری طرف سے ترامیم کیلیے کوئی ڈیڈلائن نہیں البتہ حکومت کیلیے ہو سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش تھی مولانا فضل الرحمان سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے، پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت کے پاس ضمیر پر ووٹ لینے کا آپشن موجود ہے تاہم اس کے باوجود اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا مسودہ آئے گا تو بیٹھ کر دیکھیں گے، مسودہ پر بات کرنے کے بعد جو سامنے آئے گا وہ ترمیم لائیں گے، ایوان صدر میں 5 بڑے بیٹھے تھے تو یقینی طور پر سنجیدہ بات ہوئی ہوگی، عدالتوں کا چھٹی کے دن آرڈر آیا جس کا چیف جسٹس کو بھی علم نہیں تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتی اصلاحات اور صوبوں کے مساوی حقوق چاہتے ہیں، آئینی عدالتوں اور اصلاحات پو مولانا فضل الرحمان مان گئے تھے، حکومت آرٹیکل 8 اور 51 میں ترمیم لانا چاہتی تھی لیکن پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے انکار کیا۔

    اپنی گفتگو میں بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سیاسی اتفاق رائے کیلیے کمیٹی بنائی لیکن پی ٹی آئی نے اس کا بھی بائیکاٹ کر دیا، جو مرضی چیف جسٹس آ جائے فرق نہیں پڑتا پر افتخار چوہدری کا طرز عمل نہیں ہونا چاہیے، عوام کو فوری ریلیف کیلیے صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں چاہتے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست میں جو ڈر گیا وہ مر گیا، اعلیٰ عدالتوں میں تقرریاں عدلیہ، پارلیمنٹ اور وکلا کی متناسب نمائندگی سے ہونی چاہیے، جب تک نیب ہوگا ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہوتی رہے گی۔

  • حکومت کا بڑا فیصلہ ، سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    حکومت کا بڑا فیصلہ ، سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : حکومت نے مزید 9 ادارے تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ، جس سے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے وزارت صحت کے مزید 9 ادارے تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع نے بتایا کہ نیشنل ہومیوپیتھی کونسل،قومی طب کونسل تحلیل کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ قومی کونسل برائے روایتی اور متبادل ادویات کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جبکہ این ایچ سی، این ٹی سی قومی کونسل روایتی اور متبادل ادویات میں ضم ہوں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل کو پی این ایم سی میں ضم کیا جائے گا جبکہ نیشنل انسٹیٹیوٹ فارپاپولیشن ویلفیئر، ریجنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ فار پاپولیشن اسٹڈیز اور نیشنل ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف فرٹیلیٹی کنٹرول کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ آر ٹی آئی، این آئی پی ایس اور این آر آئی ایف سی کو ضم کیا جائے گا اور بہبود آبادی پر تحقیق سے متعلق ایک مرکزی ادارہ قائم کیا جائے گا، ڈی جی پاپولیشن سربراہ این آر آئی ایف سی ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ انسداد ملیریا ڈائریکٹوریٹ کو اسلام آباد انتظامیہ کے ماتحت کیا جائے گا جبکہ نیشنل ایمرجنسی ہیلتھ سروسز کو قومی ادارہ صحت میں ضم کیا جائے گا، اس طرح 9 اداروں کے تحلیل و انضمام سے عملے میں 80 فیصد کمی آئے گی۔

  • صورت حال مزید سنگین، ایک ہی دن پولیو وائرس کے 4 کیسز کی تصدیق

    صورت حال مزید سنگین، ایک ہی دن پولیو وائرس کے 4 کیسز کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان میں پولیومائلائٹس کی صورت حال مزید سنگین ہو گئی ہے، ایک ہی دن پولیو وائرس کے 4 کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موذی پولیو وائرس نے پاکستان میں پنجے گاڑ دیے ہیں، ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ایک ہی روز کے دوران پولیو وائرس کے چار کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق این آئی ایچ کی نیشنل ریفرنس لیب نے پولیو کیسز کی تصدیق کی ہے، رواں سال کے پولیو وائرس کیسز کی تعداد 32 تک پہنچ گئی، حالیہ چار کیسز میں سندھ سے 3، اور خیبر پختونخوا سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    سندھ میں جیکب آباد کی یونین کونسل ٹھل ٹو سے 2 کیس رپورٹ ہوئے، جن میں 32 ماہ کی ایک بچی، اور ڈیڑھ سال کا ایک بچہ شامل ہیں، جب کہ ملیر کی یو سی ابراہیم حیدری کا 6 سالہ بچہ بھی پولیو وائرس سے متاثر ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یو سی ابراہیم حیدری کا پولیو سے متاثرہ بچہ انتقال کر چکا ہے، اور بچے کا انتقال پولیو ٹیسٹ سے قبل ہوا۔

    ملک کا چوتھا کیس ڈیرہ اسماعیل خان کی یو سی مورگہ سے رپورٹ ہوا ہے، جہاں 22 ماہ کے ایک بچے میں پولیو کی تصدیق کی گئی۔

    پولیو کے رپورٹ ہونے والے ان کیسز کی جینیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے، رواں سال بلوچستان سے 16 پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ سندھ سے 10، پنجاب سے ایک پولیو کیس سامنے آیا ہے، خیبر پختونخوا سے چار، اور اسلام آباد ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

  • حکومت  کا وزارت صحت کے ماتحت  2 اتھارٹیز تحلیل کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا وزارت صحت کے ماتحت 2 اتھارٹیز تحلیل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے وزارت صحت کے ماتحت اسلام آباد انتقال خون اتھارٹی اور انسانی اعضا پیوند کاری اتھارٹی تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے وزارت صحت کے ماتحت دو اتھارٹیز تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد انتقال خون اتھارٹی،انسانی اعضاپیوندکاری اتھارٹی تحلیل ہوں گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی بی ٹی اے، ہوٹارائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارش پر ضم ہو رہی ہیں جبکہ اسلام آباد ہیلتھ کیئر اتھارٹی کا دائرہ کار وسیع کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی بی ٹی اے،ایچ او ٹی اےاسلام آباد ہیلتھ کیئر اتھارٹی میں ضم ہوں گے جبکہ آئی بی ٹی اے، ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کا عملہ کم کیا جائے گا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ آئی بی ٹی اے،ایچ او ٹی اے ضم ہونے پر عملے میں 80 فیصد کمی آئےگی اور اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے عملے میں نمایاں کم ہو گی۔

  • جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اداروں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے

    جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اداروں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے

    اسلام آباد: جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اداروں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارش پر وزارت سرحدی امور (سیفران) کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اور اسے وزارت کشمیر و گلگت بلتستان میں ضم کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت سرحدی امور کا انتظامی ونگ بھی تحلیل کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جے کے اسٹیٹ پراپرٹیز کے مستقبل کا فیصلہ خصوصی کمیٹی مشاورت سے کرے گی۔

    اسٹیٹ پراپرٹیز سے متعلق آزاد کشمیر و جی بی حکومت سے مشاورت کی جائے گی، جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹیز کو حسب ضرورت فروخت کیا جائے گا، اور اس کی آمدن آزاد کشمیر اور جی بی کی ویلفیئر پر خرچ ہوگی۔

    ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کشمیر و جی بی پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسے آزاد کشمیر حکومت کو منتقل کیا جائے گا، اور ڈی ایچ ایس کے گلگت بلتستان کو فنڈنگ دینے کے لیے وزارت صحت سے مشاورت ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر مہاجرین بحالی آرگنائزیشن کو بھی تحلیل کیا جائے گا، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کونسل کے عملے کی تعداد کم کی جائے گی، چیف کمشنریٹ افغان مہاجرین کے عملے کو بھی کم کیا جائے گا۔

  • کتے کے کاٹنے کی ویکسین لگوانے والے خبردار

    کتے کے کاٹنے کی ویکسین لگوانے والے خبردار

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ مارکیٹس میں کتے کے کاٹنے کی مشتبہ و جعلی ویکسین کی ہرگز نہ خریدیں۔

    تفصیلات کے مطابق مارکیٹس میں کتے کاٹے کی مشتبہ و جعلی ویکسین کی دستیابی کے انکشاف کے بعد ڈریپ نے جعلی اینٹی ریبیز ویکسین کا پروڈکٹ ری کال الرٹ جاری کردیا۔

    ڈریپ کی جانب سے جاری کردہ الرٹ میں کہا گیا کہ مارکیٹ میں مشتبہ اینٹی ریبیز ویکسین  سپلائی کی اطلاع ملی ہے، شور ریب نامی  مشتبہ اینٹی ریبیز ویکسین بھارتی کمپنی کی تیار کردہ  ہے۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ شور ریب نامی مشتبہ اینٹی ریبیز ویکسین ڈریپ کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہے، مارکیٹ میں دستیاب مشتبہ اینٹی ریبیز ویکسین کا بیچ آر او10821 ہے۔

    اینٹی ریبیز ویکسین کتے کے کاٹنے کا شکار افراد کو لگائی جاتی ہے، اس ویکسین کا استعمال انسانی صحت کیلئے سنگین خطرہ بن سکتی ہے، غیر رجسٹرڈ اینٹی ریبیز ویکسین  کی کوالٹی اور سیفٹی غیر واضح ہے یہ ویکسین  کتے کاٹنے کے انفیکشن  میں اضافہ کر سکتی ہے۔

     ڈریپ الرٹ میں کہا گیا کہ ڈریپ کی ریگولیٹری فیلڈ فورس میڈیسن مارکیٹ کی سرویلنس کریں اور اس جعلی اینٹی ریبیز ویکسین کی سپلائی چین  کی جامع تحقیقات کی جائیں، مارکیٹ میں دستیاب جعلی اینٹی ریبیز ویکسین کے بیچ کو تحویل میں لیا جائے۔

     ڈریپ نے جاری کردہ الرٹ میں کہا کہ ادویات کے ڈسٹری بیوٹرز،  فارمیسز دستیاب ادویات کا اسٹاک چیک کریں اور ڈاکٹرز  سگ گزیدگی کا شکار افراد کو شور ریپ اینٹی ریبیز استعمال نہ کرائیں۔

  • وفاق کے زیرانتظام 3 اسپتال پنجاب حکومت کو دینے کا فیصلہ

    وفاق کے زیرانتظام 3 اسپتال پنجاب حکومت کو دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاق کے زیرانتظام 3 اسپتالوں کو پنجاب حکومت کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ، جن میں فیڈرل گورنمنٹ ٹی بی سنٹر راولپنڈی ، شیخ زید اسپتال اور پی جی ایم آئی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق کے زیرانتظام تین اسپتال پنجاب حکومت کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل گورنمنٹ ٹی بی سنٹر راولپنڈی ، شیخ زید اسپتال اور پی جی ایم آئی لاہور کی پنجاب حکومت کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی اسپتالوں کی پنجاب حکومت کو منتقلی کے معاملات پر کام جاری ہے ، وفاقی اسپتالوں کی منتقلی پروگرام کے طریقہ کار کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

    وزارت صحت ،وزارت قانون پنجاب اسپتال منتقلی معاملات کی نگرانی کر رہے ہیں، اسپتالوں کی پنجاب حکومت کو حوالگی کے قانونی امور نمٹائے جا رہے ہیں، تینوں وفاقی اسپتالوں کی املاک پنجاب حکومت کو منتقل کی جائیں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسپتالوں کی پنجاب حکومت کو منتقلی کے معاملات آئندہ ماہ طے پانے کا امکان ہے، وفاقی اسپتالوں کی پنجاب حکومت کو منتقلی رائٹ سائزنگ پلان کا حصہ ہے۔

    وفاقی اسپتالوں کی پنجاب کو منتقلی کی سفارش رائٹ سائزنگ کمیٹی نے کی ہے ، تینوں اسپتال وفاقی حکومت کے زیرانتظام، فنڈنگ وزارت صحت کر رہی ہے، رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارت صحت کو عملدرآمدکیلئے ایک ماہ کی مہلت دی ہے۔