Author: جہانگیر خان

  • وزارت صحت کا اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال سے متعلق بڑا فیصلہ

    وزارت صحت کا اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال سے متعلق بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: وزارت صحت نے اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال پمز میں کنٹریکٹ پر بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع وزارت صحت پمز اسپتال کیلئے بھرتیاں ایک سالہ مدت کیلئے ہوں گی، وزارت صحت نے پمز اسپتال میں کنٹریکٹ پر بھرتیوں کی اجازت دیدی، پمز کی میڈیکل، نان میڈیکل 494 آسامیوں پر بھرتیاں ہونگی۔

     ذرائع کا کہنا ہے کہ پمز اسپتال کیلئے ایک سالہ کنٹریکٹ پر بھرتیاں ایف پی ایس سی کرے گا، اسپتال کیلئے گریڈ 19 کے 8 ایسوسی ایٹ پروفیسرز، 43 اسسٹنٹ پروفیسرز، 45 سنیئر رجسٹرار بھرتی ہونگے۔

    پمز ذرائع کے مطابق اسپتال کیلئے ایک نیوکلیئر فزیشن، ڈی ڈی انجینئرنگ، بوائلر انجینئر بھرتی ہو گا، گریڈ 17 کے 94 میڈیکل آفیسرز بھرتی کئے جائیں گے، گریڈ سترہ کے 16 اسسٹنٹ اینستھیٹسٹ، 2 فزیو تھراپسٹ بھی بھرتی ہونگے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پمز اسپتال کیلئے گریڈ سولہ کی 246 چارج نرس بھرتی کی جائیں گی، عملے کی کمی سے پمز کی کوالٹی ہیلتھ کیئر سروسز متاثر ہو رہی ہیں، پمز میں میڈیکل، نان میڈیکل 1700 سے زائد آسامیاں خالی ہیں، جس میں سے 13 سو آسامیاں بھرتیوں، 4 سو سے زائد پروموشنز سے پر ہونگی۔

  • داخلہ ٹیسٹ، میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کو اہم ہدایت جاری

    داخلہ ٹیسٹ، میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کو اہم ہدایت جاری

    اسلام آباد: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے تمام یونیورسٹیوں کو ہدایات جاری کی ہے کہ وہ آنے والے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز داخلہ ٹیسٹ میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اور مکمل اقدامات کریں۔

    پی ایم اینڈ ڈی سی ایکٹ 2022 کے مطابق سال 2024 کے لیے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ٹسٹ 22 ستمبر کو منعقد ہوں گے۔ یہ ان طلبا کے لیے بہت ضروری امتحان ہوتا ہے جو پاکستان میں میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم میں ایک فائدہ مند کیریئر کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔

    صدر پی ایم ڈی سی نے ایک بیان میں ایم ڈی کیٹ امتحان میں دیانت داری کو برقرار رکھنے اورشفافیت کو یقینی بنانے پر زور دیا، کہ تمام طلبہ کو اپنی صلاحیتوں کے مطابق یکساں اور مناسب مواقع ملیں۔

    ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کی ذمہ داری ملک بھر کی ممتاز سرکاری یونیورسٹیوں کو سونپی گئی ہے، امتحانی عمل کی نگرانی کے لیے متعلقہ حکام نے جن اداروں کو نامزد کیا ہے ان میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی، خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور، بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کوئٹہ، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت بلتستان شامل ہیں۔

    پنجاب میں ہونے والے ڈاخلہ ٹیسٹ کی نگرانی پروفیسر خالد مسعود گوندل، سندھ میں پروفیسر ڈاکٹر امجد سراج، کے پی میں پروفیسر محمد زبیر خان، بلوچستان میں پروفیسر ڈاکٹر تہمینہ اسد، اسلام آباد، جی بی اور آزاد جموں و کشمیر میں بیرسٹر سلطان منصور نگرانی کریں گے۔

    ایم ڈی کیٹ کے لیے کل 1 لاکھ 74 ہزار 744 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جن میں سے جانچ پڑتال کے بعد پی ایم اینڈ ڈی سی نے 1 لاکھ 67077 درخواستوں کو حتمی شکل دی ہے۔ ملک بھر میں یہ امتحان کم از کم 30 مقامات پرمنعقد کیا جائے گا، جس میں دبئی اور ریاض کے دو بین الاقوامی مراکز بھی شامل ہیں۔

    پی ایم ڈی سی کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایم ڈی کیٹ امتحان کے دوران کسی بھی قسم کی بدعنوانی اور نقل کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    ایم ڈی کیٹ 2024 کے بارے میں تازہ ترین معلومات اور اپ ڈیٹس پی ایم اینڈ ڈی سی کی آفیشل ویب سائٹ سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔

  • منکی پاکس کے کراچی کے مشتبہ مریض کے حوالے سے اچھی خبر

    منکی پاکس کے کراچی کے مشتبہ مریض کے حوالے سے اچھی خبر

    اسلام آباد: گزشتہ روز کراچی سے رپورٹ ہونے والا ایم پاکس (منکی پاکس) کے مشتبہ شخص کا نمونہ نیگیٹو آ گیا ہے۔

    ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز کراچی میں ایک شخص کو منکی پاکس کا مشتبہ مریض سمجھ کر بارڈر ہیلتھ سروسز کے عملے نے آئسولیٹ کر دیا تھا، اس شخص کی رپورٹ نیگیٹو آ گئی ہے۔

    حالیہ ایم پاکس ایمرجنسی کے بعد اب تک پاکستان میں 4 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ کے مطابق عوام کو وباؤں سے بچانے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں۔

    آج ترجمان وزارت صحت نے ملک میں منکی پاکس کے چوتھے کیس کی تصدیق کی ہے، اور بتایا ہے کہ متاثرہ شخص کا تعلق پشاور سے ہے، 47 سالہ شہری کو 29 اگست کو بارڈر ہیلتھ سروسز کے عملے نے علامات کی بنیاد پر آئسولیٹ کیا تھا، اور متاثرہ شخص خلیجی ممالک سے آیا تھا۔

    پاکستان میں منکی پاکس کا چوتھا کیس رپورٹ

    ڈاکٹر مختار بھرتھ کا کہنا ہے کہ بیماریوں کی نگرانی کے حوالے سے دنیا بھر میں پاکستان کا مضبوط اور مؤثر نظام موجود ہے، اور ایم پاکس سے بچاؤ کے لیے روزانہ کی بنیاد پر وفاق اور صوبوں کے نمائندے میٹنگ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت صحت، بارڈر ہیلتھ سروسز کا عملہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز الرٹ ہیں۔

  • پاکستان میں منکی پاکس کا چوتھا کیس رپورٹ

    پاکستان میں منکی پاکس کا چوتھا کیس رپورٹ

    اسلام آباد: پاکستان میں ایم پاکس (منکی پاکس) کا چوتھا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    ترجمان وزارت صحت کے مطابق ملک میں ایم پاکس کا چوتھا کیس رپورٹ ہوا ہے، متاثرہ شخص کا تعلق پشاور سے ہے۔

    47 سالہ شہری کو 29 اگست کو بارڈر ہیلتھ سروسز کے عملے نے علامات کی بنیاد پر آئسولیٹ کیا تھا، متاثرہ شخص خلیجی ممالک سے آیا تھا۔

    پاکستان میں حالیہ ایمرجنسی کے بعد منکی پاکس کے کیسز کی تعداد 4 ہو گئی ہے، کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ تمام ایئرپورٹس پر اسکریننگ کا مؤثر نظام موجود ہے اور ایم پاکس سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا وفاق اور صوبے مل کر کلوز کوآرڈینیشن میں ہیں، اور تمام تر ضروری اقدامات کو بر وقت یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر مختار کا کہنا تھا کہ وزارت صحت لمحہ بہ لمحہ صورت حال کی مانیٹرنگ کر رہی ہے۔

  • پاکستان میں ادویات کے جعلی خام مال کی سپلائی کا انکشاف

    پاکستان میں ادویات کے جعلی خام مال کی سپلائی کا انکشاف

    اسلام آباد : ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں ادویات کے جعلی خام مال سپلائی کی نشاندہی کردی، اس حوالے ڈریپ نے تصاویر اور انتباہی مراسلہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ادویات کے جعلی خام مال کی سپلائی کا انکشاف ہوا ، جس کے بعد ڈریپ سے جعلی پروپیلین گلائیکول کی تصاویراورانتباہی مراسلہ جاری کردیا۔

    ڈریپ نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نے ادویات کے جعلی خام مال سپلائی کی نشاندہی کی ہے، مذموم عناصر جعلی پروپیلین کلائیکول کے بیجز سپلائی کررہے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ پروپیلین گلائیکول کے ڈاؤیورپ والےلیبل کے 2بیجزجعلی ہیں، پروپیلین گلائیکول کا ڈاؤکیمیکل کمپنی والے لیبل کا ایک بیج جعلی ہے، فارما انڈسٹری پروپیلین گلائیکول کوبطورخام مال استعمال کرتی ہے اور یہ متبادل دواؤں،محلول سازی میں استعمال ہوتا ہے۔

    ڈریپ کا کہنا تھا کہ جعلی پروپیلین گلائیکول دواسازی میں استعمال نہیں ہونا چاہیے، اس سے محلول سازی انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہے، متبادل دعا ساز کمپنیز غیر مستند پروپیلین گلائیکول استعمال نہ کریں۔

    مراسلے کے مطابق کمپنیز جعلی پروپیلین گلائیکول بیجز سے تیاردوائیں واپس منگوائیں، فارما کمپنیاں مستند اداروں سے معیاری خام مال کی خریداری کریں، فیلڈ فورس پروپیلین گلائیکول کے جعلی بیجز کی اطلاع پر کارروائی کریں اور فیلڈ فورس مارکیٹ سےجعلی خام مال سے تیارشدہ مصنوعات ضبط کریں۔

  • ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ساتھ طے شدہ نکات پر عمل درآمد کیوں نہیں کر رہی؟

    ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ساتھ طے شدہ نکات پر عمل درآمد کیوں نہیں کر رہی؟

    اسلام آباد: صوبہ پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مسلم لیگ ن کے ساتھ چپقلش بدستور جاری ہے، پی پی کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ دونوں پارٹیوں میں جو نکات طے ہو گئے تھے ان پر عمل درآمد کیا جائے، تاہم ن لیگ اسے نظر انداز کر رہی ہے۔

    25 اگست کو گورنر ہاؤس لاہور میں دونوں پارٹیوں کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی ایک ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے، جس سے معلوم ہوا کہ گزشتہ 3 ملاقاتوں کی طرح یہ بھی نشستن، گفتن، برخاستن رہی۔

    پی پی ذرائع نے کہا ہے کہ دونوں جماعتوں کی کوآرڈینیشن کمیٹی کی ملاقات بے نتیجہ رہی ہے، ن لیگ سے ہونے والی ملاقات سے ظہرانہ زیادہ پرتکلف تھا، گورنر پنجاب نے ملاقات کی میزبانی کا بھرپور حق ادا کیا۔

    پی پی ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں بھی طے شدہ نکات پر عمل درآمد پر ایک بار پھر اتفاق کیا گیا، تاہم پنجاب حکومت پی پی اور ن لیگ کے معاہدے کو سنجیدہ نہیں لے رہی ہے، ملاقات میں پی پی کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بے رخی کے شکوے بھی سامنے آئے، اور کہا گیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے کو ملنا گوارہ نہیں کرتیں۔

    پی پی نے اس ملاقات میں پارٹی کی خواتین اراکین پنجاب اسمبلی کو فنڈز فراہمی کا مطالبہ کیا، تو ن لیگی کمیٹی نے فنڈز دینے کی پھر یقین دہانی کرا دی۔ پی پی نے پنجاب حکومت اور صوبائی انتظامیہ کے رویے پر ناراضگی کا اظہار کیا، اور مطالبہ کیا کہ ن لیگ پنجاب سے متعلق طے شدہ نکات پر عمل درآمد کرائے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں ن لیگ مشکل حالات سے گزرنے کے شکوے کرتی رہی کہ پی پی نے حکومت کا حصہ نہ بن کر بیچ منجدھار میں چھوڑ دیا ہے، اور پی پی کو زیادہ مسائل ہیں تو وفاق اور پنجاب حکومت کا حصہ بنے، اور اس طرح اپنے مطالبات پورے کر لے۔ تاہم پی پی کا مؤقف تھا کہ کسی صورت وفاق اور پنجاب حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔

    واضح رہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اجلاس 25 اگست کو گورنر ہاؤس لاہور میں ہوا تھا، کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے 4 اجلاس بے نتیجہ نکلے ہیں۔

  • پاکستان کو عطیہ میں ملنے والی لاکھوں مچھر دانیوں کی چوری سے ملک کی جگ ہنسائی

    پاکستان کو عطیہ میں ملنے والی لاکھوں مچھر دانیوں کی چوری سے ملک کی جگ ہنسائی

    اسلام آباد : انسداد ملیریا کے عالمی ڈونر دی گلوبل فنڈ نے حکومت پاکستان کو خط لکھ کر مچھر دانیوں کی چوری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جامع تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کو عطیہ میں ملنے والی لاکھوں مچھر دانیوں کی چوری سے ملک کی جگ ہنسائی ہوئی۔

    عالمی ڈونر گلوبل فنڈ نے حکومت سے رابطہ کرکے چوری پر شدیدتشویش اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مال مسروقہ برآمد اور معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ انسداد ملیریا کے عالمی ڈونرز دی گلوبل فنڈ کی جانب سے حکومت پاکستان کو خط ارسال کیا گیا ہے۔

    خط گلوبل فنڈ نے وفاقی سیکرٹری وزارت صحت کے نام لکھا ہے جبکہ خط کی کاپی وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلی بلوچستان کو بھی بھجوائی گئی ہے۔

    گلوبل فنڈ نے حکومت پاکستان سے مچھر دانیاں چوری کے معاملے کی جامع تحقیقات کر کے چوری شدہ مچھر دانیاں برآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خط میں گلوبل فنڈ کی جانب سے کوئٹہ میں کامن مینجمنٹ یونٹ کے زیرانتظام سرکاری ویئر ہاوس سے تین لاکھ 68700 مچھر دانیوں کی چوری کو تشویشناک قرار دیا ہے۔

    گلوبل فنڈ کے مطابق چوری شدہ مچھر دانیوں کی کھیپ 8 کنٹینرز پر مشتمل ہے اور ان کی مالیت پاکستانی روپوں میں پچیس کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے، گلوبل فنڈ گرانٹ سے خریدی جانے والی مچھردانیاں بلوچستان کے ملیریا کےحوالےسے حساس علاقوں میں تقسیم ہونا تھیں ۔

    خط میں کہا گیا کہ یہ مچھردانیاں 7 لاکھ 30 ہزار سے زائدافراد میں تقسیم ہونا تھیں، مچھر دانیاں رواں سال جنوری میں کوئٹہ میں واقع ویئرہاوس منتقل کی گئی تھیں اور انکی تقسیم کا آغاز گذشتہ ماہ جولائی میں ہوا تھا۔

    خط کے مطابق چوری کے واقعے کےبعد بلوچستان کے ملیریا سے متاثرہ اضلاع میں مچھردانیاں تقسیم نہیں ہو سکیں، چوری کے واقعے سے انسداد ملیریا کے مشترکہ اقدامات کو دھچکہ پہنچا ہے۔

    عالمی امدادی ادارےکا کہنا ہے کہ گلوبل فنڈ کے مطابق حکومت پاکستان کو مچھردانیوں کی انشورنس کرانے کی متعدد بار تنبیہ کی گئی تھیں ، گرانٹ ریگولیشنز کے تحت امدادی سامان کی انشورنس حکومت پاکستان کی ذمہ داری تھی ، گرانٹ قواعد کے تحت سامان کو کسی بھی قسم کے نقصان کی تلافی انشورنس کی رقم سے ہونا تھی ۔لیکن کامن مینجمنٹ یونٹ کے حکام نےگلوبل فنڈ کی واضح ہدایات کو نظر انداز کیا۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے 2024 سے دو ہزار چھیبس کے دورانیہ کیلئے کل دو کروڑ 70 لاکھ مچھردانیاں فراہم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    گلوبل فنڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان انسداد ملیریا کی جنگ میں نازک موڑ سے گزر رہا ہے، 2022 کے سیلاب نے انسداد ملیریا کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا اور جس کے بعدپاکستان میں ملیریا کیسز چھ گنا بڑھ گئے ہیں۔

    پاکستان میں ملیریا کا سیزن عروج پر ہے، چوری کے واقعے کے بعد بلوچستان کے ملیریا سے متاثرہ اضلاع میں مچھردانیوں کی تقسیم نہیں ہو سکی ہے، جس کے باعث شہریوں کو ملیریا سے بچانے میں مشکلات پیش آئیں گی ۔

    ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں سرکاری ویئر ہاوس سے مچھردانیاں رواں ماہ چوری ہوئی تھیں، چوری کی خبر اے آروائی نیوز نے سولہ اگست کو نشر کی تھی کہ مچھردانیاں کامن مینجمنٹ یونٹ کے براہ راست زیر انتظام ویئرہاوس سے چوری ہوئی تھیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مچھردانیاں سی ایم یو کے عملے کی مبینہ ملی بھگت سے چوری ہوئی ہیں۔، ویئر ہاوس کا عملہ مچھر دانیوں کی چوری میں ملوث ہے، مچھر دانیاں چوری کی نشاندہی کنٹریکٹ لینے والی غیر سرکاری تنظیم انڈس نے کی تھی۔

    ذرائع کے مطابق کامن مینجمنٹ یونٹ نے چوری کے واقعے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی، بلوچستان کے ملیریا سے متاثرہ مخصوص اضلاع میں مچھردانیوں کی تقسیم جاری تھی۔

    انڈس نامی این جی او کو بلوچستان کے تین بڑے اضلاع میں اٹھارہ لاکھ مچھردانیوں کی تقسیم کا ٹھیکہ ملا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ماضی میں دوا لگی مچھر دانیاں ملیریا کنٹرول پروگرام کی جانب سے براہ راست کی جاتی تھیں۔

  • ملکی فارما انڈسٹری نے سالانہ سیل کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے

    ملکی فارما انڈسٹری نے سالانہ سیل کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے

    اسلام آباد : فارما انڈسٹری کی سالانہ فروخت ملکی تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئیں اور سیلز کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کے فارما انڈسٹری بارے اقدامات رنگ لانے لگے، ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی فارما انڈسٹری کے پیداواری حجم میں ریکارڈ اضافہ ہوا، اور سالانہ سیل کے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے.

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مقامی دواسازی کی صنعت کی سالانہ پیداوار، سیلز نے نئے ریکارڈ قائم کئے ، مالی سال 24- 2023 میں ریکارڈ پیداوار اور سیلز کیں۔

    سال 2023-24 کی چوتھی سہ ماہی میں 237 بلین کی ادویات فروخت ہوئیں جبکہ سال 2022-23 کے مقابلے گذشتہ مالی سال سیلز 25 فیصد ذائد رہی.

    رواں مالی سال دواسازی کی صنعت کی سالانہ سیل 916 ارب تک جانے کا امکان ہے جبکہ آئندہ سال سالانہ سیل 1000 ارب سے بڑھنے کا امکان ہے۔

  • پی پی پنجاب صوبائی حکومت کے خلاف پھٹ پڑی، بلاول بھٹو کے سامنے شکایات کے انبار

    پی پی پنجاب صوبائی حکومت کے خلاف پھٹ پڑی، بلاول بھٹو کے سامنے شکایات کے انبار

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی پنجاب کی تنظیم صوبائی حکومت کے خلاف پھٹ پڑی اور بلاول بھٹو کے سامنے شکایات کےانبارلگادیئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی پی بلاول بھٹوکی پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنماؤں سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کے پنجاب حکومت سے متعلق تحفظات دور نہ ہوسکے،جس پر تنظیم صوبائی حکومت کے خلاف پھٹ پڑی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب کی تنظیم  نے بلاول بھٹو کے سامنے شکایات کےانبار لگا دیئے، ارکان نے کہا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کے ایم پی ایز تک کواہمیت نہیں دی جارہی اور پنجاب کی بیوروکریسی پیپلزپارٹی سےتعاون نہیں کررہی۔

    ارکان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے پنجاب کی انتظامیہ کوپی پی سےمتعلق خصوصی ہدایات ہیں، پیپلزپارٹی ارکان پنجاب اسمبلی کے ترقیاتی کام نہیں کیے جارہے۔

    ذرائع نے کہا کہ پنجاب حکومت تحریری معاہدے پر پیشرفت نہیں کررہی، بلاول بھٹو تحفظات وزیراعظم کےسامنے رکھیں۔

    اجلاس میں بلاول بھٹو ارکان کے تحفظات نوٹ کرتے رہے اور پنجاب حکومت کے رویے پر حیرانی اورپریشانی کااظہار کرتے ہوئے تحفظات وزیراعظم تک پہنچانےکی یقین دہانی کرادی۔

    بلاول بھٹو سے پی پی وفد کی گزشتہ رات ملاقات ہوئی تھی، راجہ پرویزاشرف،حسن مرتضیٰ سمیت دیگرپارٹی رہنما وفد میں شامل تھے۔

  • وفاقی حکومت کا وزارت قومی صحت تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا وزارت قومی صحت تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے وزارت قومی صحت  کو تحلیل کرنے کے بجائے رائٹ سائزنگ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے وزارت قومی صحت کو تحلیل کرنے کے بجائے رائٹ سائزنگ کا فیصلہ کیا ہے، وزارت کو عالمی اداروں اور صوبوں کے درمیان کوآرڈینیشن کیلئے برقرار رکھا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کے  ماتحت بعض ادارے ضم کئے جائیں گے، ضم شدہ اداروں کے ملازمین ماتحت دیگر اداروں میں بھجوائے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت صحت اور ماتحت اداروں میں ایک ہی نوعیت کی  مختلف آسامیاں آپس میں ضم کی جائیں گی، ماتحت اداروں میں مزید غیر ضروری بھرتیاں نہیں کی جائیں گی۔

     ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کے ماتحت ادارے نیشنل ایمرجنسی ہیلتھ سروسز کو قومی ادارہ صحت میں ضم کیا جائے گا، ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کو کامن مینجمنٹ یونٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ شیخ زید اسپتال لاہور کو پنجاب حکومت کے حوالے کیا جائے گا جبکہ راولپنڈی  میں ایک دہائی سے زیرتعمیر زچہ بچہ اسپتال پنجاب حکومت کو دینے  کی تجویز زیرغور  ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے راولپنڈی کے زچہ بچہ اسپتال  کا کنٹرول لینے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں واقع اسپتالوں اوربنیادی و دیہی مراکز صحت  کے مستقبل سے متعلق تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا ہے، اسلام آباد کے اسپتالوں  کے بعض شعبوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت کی ہائی پاور رائٹ سائزنگ کمیٹی نے تاحال  اپنی رپورٹ کو حتمی شکل نہیں دی  ہے، کمیٹی  حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے 5 وزارتوں سے متعلق سفارشات پر مبنی رپورٹ تیار کر رہی ہے جسے حتمی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔