Author: جہانگیر خان

  • پیپلزپارٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار

    پیپلزپارٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار

    پیپلزپارٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی نے ملاقات میں مطالبات سے پیچھے ہٹنے سے صاف انکار کردیا جبکہ حکومتی وفد نے پیپلزپارٹی کو مطالبات پورے ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر حکومتی مذاکراتی وفد کے پاس مکمل مینڈیٹ نہیں تھا۔

    پی پی رکن نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم پی پی مطالبات سے آگاہ نہیں، پی پی رکن کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہر مشکل کی اتحادی پی پی کا اعتماد توڑا ہے، حکومت کے ساتھ اعتماد سازی کی فضا برقرار نہیں رہی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات سے قبل اعتماد سازی کی فضا بحال کرنے کا مطالبہ کیا، حکومتی باتوں، وعدوں پر یقین کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

    پی پی رکن کا کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات کے نام پر مزید وقت ضائع نہ کرے، ملاقاتوں کے بجائے عملی اقدامات کا آغاز کیا جائے۔

    پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی وفد کی ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کو مذاکرات پر بریفنگ دی گئی، بلاول نے مذاکراتی وفد کو مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹنے کی ہدایت کردی۔

  • بجٹ تجاویز پر ڈیڈلاک ، پیپلزپارٹی اور حکومت میں مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا

    بجٹ تجاویز پر ڈیڈلاک ، پیپلزپارٹی اور حکومت میں مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی اور حکومت کے مابین مذاکرات دوپہر کے بعد ہونے کا امکان ہے، بجٹ تجاویز پر دونوں میں ڈیڈلاک ہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہو گا، حکومت نے گزشتہ شام پی پی سے مذاکرات کیلئے رابطہ کیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ دونوں پارٹیوں میں مذاکرات کیلئے مقام کا تعین تاحال نہیں ہوا تاہم مذاکرات دوپہر کے بعد ہونے کا امکان ہے۔

    پی پی کی جانب سے خورشید شاہ، نوید قمر دیگر رہنما مذاکراتی وفد میں شامل ہوں گے جبکہ رانا ثنا اللہ، احسن اقبال سمیت دیگر رہنما حکومتی وفد میں شامل ہونگے۔

    مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا بجٹ میں اپنے مطالبات سے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ

    گزشتہ روز دونوں پارٹیوں کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ناکام ہوا تھا، پیپلزپارٹی، حکومت میں پی ایس ڈی پی،دیگر بجٹ تجاویز پر ڈیڈلاک ہے۔

    یاد رہے پی پی نے احتجاجا بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا جبکہ ان کے تین ایم این ایز نے بجٹ اجلاس میں ٹوکن شرکت کی تھی۔

  • پیپلز پارٹی کا بجٹ میں اپنے مطالبات سے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ

    پیپلز پارٹی کا بجٹ میں اپنے مطالبات سے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اعلیٰ سطح کا رابطہ کیا جس میں اس کو مذاکرات کے ایک اور دور کی دعوت دی گئی۔

    پیپلز پارٹی سے منسلک ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان کل مذاکرات کے ایک اور دور پر اتفاق ہوا ہے، پیپلز پارٹی کا مذاکراتی وفد کل حکومت سے ملاقات کرے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومت اور پیپلز پارٹی کا ایک مذاکراتی دور بے نتیجہ ختم ہوا ہے، پیپلز پارٹی نے اپنے مطالبات سے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پی ایس ڈی پی کے مطالبے پر کوئی لچک نہیں دکھائے کا فیصلہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی بجٹ مطالبات منوانے کیلیے آخری حد تک جائے گی، پیپلز پارٹی تحفظات دور ہونے تک احتجاج جاری رکھے گی، بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کی بجٹ اجلاس میں عدم شرکت واضح پیغام ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی نے آج بجٹ سیشن میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا۔ سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کرے گی، پی ایس ڈی پی کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی نے شرکت بھی کی تو صرف دو ارکان ہی جائیں گے، کہا گیا تھا پی ایس ڈی پی بیٹھ کر تیار کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوا، تنخواہوں اور کسانوں سے متعلق وعدے پورے نہیں کیے گئے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت اور ہم ایک کشتی کے سوار ہیں دونوں کو نقصان برابر ہوگا، اس نقصان سے بچنے کیلیے ہماری بات مانی جائے۔

    بعدازاں، وزیر خارجہ اسحاق ڈار پیپلز پارٹی کی قیادت کو اجلاس میں شرکت کیلیے منانے میں کامیاب ہوئے۔ خورشید شاہ اور نوید قمر اسحاق ڈار کے ہمراہ ایوان میں چلے گئے۔

  • پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ن لیگی رویے پر شکایات کا انبار، بلاول بھٹو نے کوئی جواب نہیں دیا

    پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ن لیگی رویے پر شکایات کا انبار، بلاول بھٹو نے کوئی جواب نہیں دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، پی پی کا پارلیمانی پارٹی اجلاس گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا تھا جس میں اراکین اسمبلی نے قیادت کے سامنے شکایات کے انبار لگائے۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق بلاول بھٹو اجلاس میں پارلیمنٹیرینز کی شکایات نوٹ کرتے رہے، تاہم انھوں نے پارلیمنٹیرینز کی شکایات اور تجاویز پر کوئی جواب نہیں دیا۔

    اراکین نے کہا کہ اہم اتحادی ہونے کے باوجود ن لیگ پی پی کو اہمیت نہیں دے رہی ہے، اور دانستہ طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے، کیا ووٹ اور سپورٹ کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔

    اراکین کا کہنا تھا کہ اتحادی ہونے کے باوجود وفاق اور پنجاب میں انھیں لفٹ نہیں کرائی جا رہی، پی ایس ڈی پی میں پیپلز پارٹی کی نئی اسکیمیں شامل نہیں کی گئیں، حکومت نے پی پی کی جاری ترقیاتی اسکیمیں پی ایس ڈی پی سے نکال لی ہیں۔

    پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بعض ارکان نے کابینہ میں شمولیت کی تجویز دی، اراکین نے کہا پی پی کے پارلیمنٹرینز کو حلقوں میں جانے پر مشکلات کا سامنا ہے، اتحادی ہونے کے باوجود کام نہ ہونے پر ووٹر ناراض ہے۔

    بعض اراکین کی رائے تھی کہ حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے یا کابینہ کا حصہ بن جائے، حکومت کا حصہ بننے پر پیپلز پارٹی کو برابر کی اہمیت ملے گی۔ جنوبی پنجاب سے بھی پارلیمنٹیرینز نے پنجاب حکومت کے رویے کی شکایات کیں، اراکین نے کہا پنجاب حکومت ہم سے امتیازی سلوک کر رہی ہے۔

    سندھ سے ایم این ایز نے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز نہ ملنے کی شکایت کی، سال گرزنے کے باوجود سیلاب متاثرین مشکلات کا شکار ہیں، اراکین نے کہا ایک سال گزرنے کے باوجود متاثرین کو مکمل فنڈز جاری نہیں ہوئے، پارٹی قیادت حکومت کو سیلاب سے متعلق کیے وعدے یاد کرائے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج دوبارہ ہوگا، اجلاس میں وفاقی بجٹ پر غور ہوگا، اور سینیٹرز سے وفاقی بجٹ پر تجاویز لی جائیں گی۔

  • بجٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں معاملات طے پا گئے، ذرائع کا دعویٰ

    بجٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں معاملات طے پا گئے، ذرائع کا دعویٰ

    اسلام آباد: ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے دونوں پارٹیوں میں معاملات پارٹی قیادت کی سطح پر طے پائے ہیں، پیپلز پارٹی بجٹ پاس کرانے میں ن لیگ کو بھرپور سپورٹ کرے گی، اور تمام تر تحفظات کے باوجود بجٹ کے حق میں ووٹ دے گی۔

    ذرائع کے مطاق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمان میں احتجاج اور تقاریر کے باوجود بجٹ پاس کرائے گی، پی پی کی بعض تجاویز کو بھی وفاقی بجٹ کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے بجٹ اجلاسوں میں بھرپور تقاریر ہوں گی، تاہم پارٹی نے ن لیگ کو بجٹ کو ووٹ دینے کی یقین دہانی کرا دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے رابطہ کیا تھا اور تعاون کی درخواست کی تھی۔

  • پاکستان میں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ، وفاقی حکومت نے  خبردار کر دیا

    پاکستان میں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ، وفاقی حکومت نے خبردار کر دیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے ملک میں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر صوبوں کو خبردار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے نیگلیریا وائرس کے حوالے سے وفاقی و صوبائی محکمہ صحت، واٹر اور سینیٹیشن ایجنسیز کو ایڈوائزری جاری کردی۔

    ایڈوائزری میں کہا کہ پاکستان میں وائرس کے کیسز اور اموات 2008 سے رپورٹ ہو رہی ہیں، یہ کیسز کراچی سمیت مختلف شہروں سے رپورٹ ہوئے۔

    نیگلیریا فولیری خاص قسم کے امیبا سے لاحق ہونے والا انفیکشن ہے، تیز بخار، سردرد،قے، گردن میں کھچاو وائرس کی علامات ہیں، اس کی آخری کلینیکل سٹیج پر مریض کوما میں چلا جاتا ہے۔

    ایڈوائزری میں کہنا ہے کہ وائرس کی تصدیق کیلئے سی ایس ایف سیمپل کی مائیکروسکوپی ہوتی ہے، محکمہ واٹر سپلائی پانی میں کلورین کی مقررہ مقدار شامل کرے، موسم گرما میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے پانی میں موجود ناقص کلورین وائرس کی وجہ بن سکتا ہے۔

    ایڈوائزری کے مطابق برین ایٹنگ امیبیا آزاد رہنے والا پیتھوجین ہے، جو میٹھے پانی کے ماحول میں پایا جاتا ہے، وائرس ندیوں، جھیلوں، گرم چشموں میں برین ایٹنگ امیبیا پایا جاتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ یہ بیماری زیادہ تر گرم موسم میں گرم اور آلودہ پانی میں وسیع پیمانے پر پھیلتی ہے، انفیکشن ناقص کلورین والا پانی ناک میں داخل ہونے سے ہوتی ہے۔

    انفیکشن دماغ کے اندر وسیع پیمانے پر سوزش کا سبب بنتا یے اور انفیکشن کا تاخیر سے تشخیص 4 سے 7 دنوں میں موت کا باعث بن سکتا ہے۔

    انفیکشن کے 75 فیصد کیسز کی تشخیص مریض کی موت کے بعد کی جاتی ہے، نیگلیریا صاف ٹھنڈے، کلورین والے پانی میں ذندہ نہیں رہ سکتا۔

    ایڈوائزئری میں متعلقہ اداروں کو واٹر ٹینک،پائپوں کی صفائی کا خیال رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    جاری ایڈوائزیری میں کہا گیا ہے کہ سوئمنگ پول کے پانی میں کلورین کی ملاوٹ یقینی بنائی جائے، شہری بغیر کلورین پانی والے سوئمنگ پول کا استعمال نہ کریں، شہری چھوٹے باتھ پول کو روزانہ خالی اور صاف کریں۔

  • ذیلی پولیو مہم میں ویکسینیشن سے انکار کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کا انکشاف

    ذیلی پولیو مہم میں ویکسینیشن سے انکار کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: ذیلی پولیو مہم میں ویکسینیشن سے انکار کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق ذیلی پولیو مہم کے دوران پولیو ویکسین سے انکار کے 2 لاکھ 15 ہزار 119 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 1 لاکھ 54 ہزار 736 والدین کو قائل کر لیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ میں 1 لاکھ 36 ہزار 707 والدین پولیو ویکسینیشن سے انکاری تھے، خیبر پختونخوا میں 56 ہزار 252 والدین، پنجاب میں 1 ہزار 502 والدین نے پولیو ویکسین سے انکار کیا، بلوچستان 19 ہزار 654، اور اسلام آباد میں 1004 والدین ویکسی نیشن سے انکاری تھے۔

    مہم کے دوران 60 ہزار 387 والدین پولیو ویکسینیشن سے بدستور انکاری رہے، سندھ میں 36 ہزار 808، کے پی میں 18 ہزار 837 والدین ویکسین پلانےسےانکاری رہے، بلوچستان میں 4485، پنجاب میں 189، اسلام آباد میں 68 والدین نے انکار کیا۔

    پولیو سے بچے کے انتقال نے محکمہ صحت کے سرویلنس نظام پر سوالات اٹھا دیے

    کراچی میں 34 ہزار 890 والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری رہے، جب کہ صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں پولیو ویکسینیشن سے انکار کے 1642 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    واضح رہے کہ ذیلی قومی پولیو مہم 29 اپریل سے 6 مئی تک منعقد ہوئی تھی۔

  • آئندہ وفاقی بجٹ میں وزارت صحت کے 62 منصوبے شامل کرنے کا فیصلہ

    آئندہ وفاقی بجٹ میں وزارت صحت کے 62 منصوبے شامل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: آئندہ وفاقی بجٹ میں وزارت صحت کے 62 منصوبے شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا جس میں 32 پروجیکٹس جاری اور 30 نئے شامل کیے گئے۔

    وزارت صحت کے ترقیاتی منصوبوں کیلیے 8 ارب 91 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں جاری منصوبوں کیلیے 5 ارب 56 کروڑ جبکہ نئے منصوبوں کیلیے 3 ارب 35 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ صحت سہولت پروگرام فیز ٹو کے جاری منصوبے کیلیے 20 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں اندھے پن کی روک تھام کے جاری منصوبہ کیلیے فنڈز نہیں رکھے گئے۔

    وزارت صحت کے جاری آئی ڈی ایس آر ایس پروگرام کیلیے 30 کروڑ، پمز میں 200 بیڈز کی ایمرجنسی سنٹر کے جاری منصوبے کیلیے 40  کروڑ، راولپنڈی میں 200 بیڈز کی گائنی سنٹر کے جاری منصوبوں کیلیے 3 کروڑ، اسلام آباد میں چار بنیادی مراکز صحت تعمیر کے جاری منصوبے کیلیے 20 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    علاوہ ازیں، کیمونٹی ہیلتھ سنٹر بڈھانہ کلاں کے زیرِ تعمیر منصوبے کیلیے 10 کروڑ، بری امام اسلام آباد کمیونٹی ہیلتھ سنٹر کے زیرتعمیر منصوبے کیلیے 10 کروڑ، جناح اسپتال اسلام آباد کے زیرِ تعمیر منصوبے کیلیے 50 کروڑ، غورہ شاہاں زچہ بچہ سنٹر کے زیرِ تعمیر منصوبے کیلیے 10 کروڑ، اسلام آباد میں متعدی امراض کنٹرول سنٹر کے زیرِ تعمیر منصوبے کیلیے 29 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    نیشنل ایکشن پلان فار پاپولیشن کے جاری منصوبے کیلیے 50 کروڑ، کنگ سلمان اسپتال ترلائی کے زیر تعمیر منصوبے کیلئے ساڑھے 5 کروڑ، فیملی پلاننگ، پرائمری ہیلتھ کیئر جی بی کے جاری منصوبے کیلئے 10 کروڑ، وزارت صحت کیلئے الیکٹرو میڈیکل آلات خریداری کیلئے 30 کروڑ، پمز شعبہ نیوروسرجری کی اپ گریڈیشن کے جاری منصوبے کیلئے 5 کروڑ، این آئی ایچ ڈرگ کنٹرول میڈیسن ڈویژن کی اپ گریڈیشن کے جاری منصوبے کیلئے نو کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    بجٹ میں آزاد کشمیر، جی بی کے کینسر کے مستحق مریضوں کیلئے فنڈز مختص نہیں کئے گئے۔ آئندہ بجٹ میں وزارت صحت کی ہیلتھ سروسز اکیڈمی کیلئے فنڈز نہیں رکھے گئے۔ بجٹ میں افغانستان میں 3 اسپتالوں کیلئے آلات خریداری کیلئے فنڈز نہیں رکھے گئے۔

    شیخ زید اسپتال لاہور شعبہ ریڈیالوجی کی اپ گریڈیشن کے جاری منصوبے کیلئے 60 کروڑ، اسلام آباد میں کینسر اسپتال کے جاری منصوبے کیلئے چالیس کروڑ، انسداد ایڈز،ٹی بی، ملیریا پروگرام کے جاری منصوبوں کیلئے 30 کروڑ، وبائی امراض ٹیسٹنگ لیبارٹری کے زی تعمیر منصوبے کیلئے 30 کروڑ، وبائی امراض ٹیسٹنگ لیب کے زیرتعمیر منصوبے کیلئے 30 کروڑ، کمیونٹی ہیلتھ سنٹر بوکڑہ کی تعمیر کے نئے منصوبے کیلئے 15 کروڑ، کنگ حماد نرسنگ یونیورسٹی فعال کرنے کیلئے 20 کروڑ، پمز ایچ وی اے سی اپ گریڈیشن فیز ٹو کے نئے منصوبے کیلئے 20 کروڑ، پمز انسداد فالج مرکز و انتہائی  نگہداشت سنٹر تعمیر کے نئے منصوبے کیلئے 25 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    علاوہ ازیں، وفاقی اسپتالوں میں آئی ٹی اپ گریڈیشن منصوبے کیلئے 50 کروڑ، آئیسولیشن اسپتال پارک روڈ کی اپ گریڈیشن کیلئے 40 کروڑ، وزیراعظم زیابطیس تدارک پروگرام کے نئے منصوبے کیلئے 20 کروڑ، کینسر اسپتال اسلام آباد کیلئے آلات خریداری کیلئے دو کروڑ، وزیراعظم انسداد ہیپٹائٹس سی پروگرام کے نئے منصوبے کیلئے 20  کروڑ، بائیولوجکس کینسر ریسرچ سنٹر گمبٹ کی تعمیر کیلئے 10 کروڑ، وفاقی اکائیوں میں یونیورسل ہیلتھ کوریج پر عملدرآمد پروگرام کیلئے  25 کروڑ، شعبہ کارڈیالوجی پولی کلینک کی اپ گریڈیشن کیلئے 20 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    بجٹ میں لیور ٹرانسپلانٹ یونٹ شیخ زید اسپتال کی اپ گریڈیشن کیلئے 5 کروڑ، شیخ زید اسپتال لاہور کے ایچ وی اے سی سسٹم کی اپ گریڈیشن کیلئے 35 ملین، اسلام آباد، جی بی، آزادکشمیر کے کینسر مریضوں کو ادویات فراہمی کیلئے 3 کروڑ اور فیڈرل میڈیکل کالج اسلام آباد کے پی سی ٹو کیلئے 2 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

  • پی ٹی وی کی معروف آواز، نیوز کاسٹر تسکین ظفر ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی

    پی ٹی وی کی معروف آواز، نیوز کاسٹر تسکین ظفر ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی

    پی ٹی وی نیوز اور ریڈیو پاکستان کی سابقہ معروف نیوز کاسٹر تسکین ظفر مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی ویژن نیوز کی ہر دلعزیز آواز ہمیشہ کیلئے خاموش ہو گئیں، پی ٹی وی نیوز کی معروف نیوزکاسٹرتسکین ظفر انتقال کر گئیں، ان کی نماز جنازہ آج سہ پہر راولپنڈی میں ادا کی جائے گی۔

    تسکین ظفر نے 80 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان سے  اپنے کئریر کا آغاز کیا جس کے بعد وہ پاکستان ٹیلی ویژن کے ساتھ بطور نیوز کاسٹر ایک طویل عرصے تک منسلک رہیں۔

    تسکین ظفر اپنے الفاظ کی ادائیگی اور مخصوص لہجے  کی وجہ سے عوام میں مقبول تھیں، ان کے مداح بڑی تعداد میں خطوط ارسال کر کے  انکے کیلئے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتے تھے۔

    تسکین ظفر نے بطور نیوز کاسٹر 1998 میں ہونے والے ایٹمی دھماکوں کی خبر بھی سب سے پہلے  پڑھی تھی، وہ ریڈیوپاکستان کے شعبہ خبر سے بھی وابستہ رہیں۔

    تسکین ظفر کو ان کی خدمات پر تمغہ حسن کاکردگی سے بھی نوازا گیا، مرحومہ  کی نماز جنازہ آج  بعد نماز عصر فردوسی لائن لال کرتی راولپنڈی میں اداکی جائے گی۔

  • پولیو سے بچے کے انتقال نے محکمہ صحت کے سرویلنس نظام پر سوالات اٹھا دیے

    پولیو سے بچے کے انتقال نے محکمہ صحت کے سرویلنس نظام پر سوالات اٹھا دیے

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، جس کے بعد رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔

    ذرائع قومی وزارت صحت کے مطابق بلوچستان کے ضلع کوئٹہ سے ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے، پولیو پازیٹو 2 سالہ بچہ یو سی تعمیر نو گنج بائی پاس کا رہائشی تھا نیشنل پولیو ٹیسٹنگ لیبارٹری نے پولیو کیس کی تصدیق کی۔

    پولیو سے بچے کے انتقال نے محکمہ صحت کے سرویلنس نظام پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو سے متاثرہ بچہ 22 مئی کو انتقال کر چکا ہے، جب کہ پولیو ٹیسٹ کے لیے بچے کے سیمپلز 20، 21 مئی کو بھجوائے گئے تھے، بچے میں پولیو کی علامات 29 اپریل کو ظاہر ہوئی تھیں، اور ڈیڑھ ماہ بعد 8 جون کو پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    ذرائع قومی وزارت صحت کے مطابق پولیو سے متاثرہ بچے کو این آئی سی ایچ کراچی منتقل کیا گیا تھا، جس نے 20 مئی کو بچے کو اے ایف پی کیس قرار دیا، متاثرہ بچے کے وائرس کا جینیاتی کلسٹر وائے بی تھری اے ہے اور وائرس کا جینیاتی تعلق کوئٹہ سے ہے۔

    پولیو وائرس: زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی

    کوئٹہ محکمہ صحت نے پولیو پازیٹو کیس کی ٹریسنگ کر لی ہے، پولیو کیس والے گھر سے 3 بچوں کے سیمپلز لیے گئے تھے، جن میں دو بہن بھائی شامل تھے، جب کہ ان کے کزن کے سیمپل بھی لیے گئے تھے، پولیو کیس والے گھر کے دو بچوں میں ڈبلیو پی وی ون کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچے کی روٹین ایمونائزیشن میں پولیو ویکسینیشن نہیں ہوئی، ممکنہ طور پر بچے کے والدین پولیو ویکسینیشن سے انکاری تھے، متاثرہ بچے کو پولیو سے بچاؤ کا آئی پی وی انجکشن نہیں لگایا گیا۔