Author: جہانگیر خان

  • گزشتہ ہفتے ملک میں کتے کے کاٹے کے 8 ہزار کے قریب کیسز رپورٹ، ہوش رُبا تفصیلات

    گزشتہ ہفتے ملک میں کتے کے کاٹے کے 8 ہزار کے قریب کیسز رپورٹ، ہوش رُبا تفصیلات

    اسلام آباد: ملک بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ ہفتے ملک میں کتے کے کاٹے کے 7957 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ذرائع این آئی ایچ کے مطابق پنجاب نے کتے کاٹے کے کیسز میں سندھ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، ملک میں کتے کے کاٹے کے سب سے زیادہ 5 ہزار 259 کیسز پنجاب سے رپورٹ ہوئے، جب کہ گزشتہ ہفتے سندھ میں 1 ہزار 886 شہری آوارہ کتوں کا نشانہ بنے۔

    خیبر پختونخوا میں 635، بلوچستان میں 110، آزاد کشمیر میں 66، گلگت بلتستان میں سگ گزیدگی کا 1 کیس رپورٹ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق سندھ میں سگ گزیدگی کے سب سے زیادہ 181 کیسز خیرپور سے رپورٹ ہوئے، قمبر میں 169، نوابشاہ میں 164، جیکب آباد میں 163 شہری آوارہ کتوں کا نشانہ بنے، کراچی ویسٹ میں 132، ملیر میں 48، ایسٹ 9، سنٹرل سے ایک سگ گزیدگی کیس رپورٹ ہوا۔

    صوابی میں 183، سوات میں 87 شہری، مانسہرہ میں 50، اورکزئی میں 46، لکی مروت میں 44 شہری آوارہ کتوں آوارہ کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہوئے۔

  • ملک میں ایک اور ماحولیاتی سیمپل میں پولیو وائرس کی تصدیق

    ملک میں ایک اور ماحولیاتی سیمپل میں پولیو وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد : ملک میں ایک اور ماحولیاتی سیمپل میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی، لسبیلہ کی سیوریج کے پولیو وائرس کاجینیاتی تعلق کراچی ایسٹ سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ایک اور ماحولیاتی سیمپل میں پولیووائرس کی تصدیق ہوگئی ، ذرائع نے بتایا کہ لسبیلہ کے علاقے جمالی محلہ کی سیوریج میں پولیو پایا گیا ہے، سیوریج سے پولیو ٹیسٹ کیلئےسیمپل 21مئی کولیاگیاتھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رواں سال لسبیلہ سے3سیوریج سیمپلزپولیو پازیٹو آ چکے ہیں، لسبیلہ کی سیوریج کے پولیو   کا جینیاتی تعلق کراچی ایسٹ سے ہے۔

    ، ذرائع نے کہا کہ رواں برس ملک بھر سے 173سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں، جس کے بعد 44اضلاع کی سیوریج پولیو وائرس سے آلودہ ہو چکی ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل 5 اضلاع سے پولیو ٹیسٹ کے لیے 20 مئی کو سیوریج سیمپلز لیے گئے تھے، جن میں سے 4 اضلاع کے 4 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق جن اضلاع کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہوئی، ان میں صوابی، دکی، سبی، اور قلعہ سیف اللہ شامل تھے۔

    ان سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون، وائے بی تھری اے کلسٹر پایا گیا ہے، مجموعی طور پر رواں سال چاروں صوبوں سے 172 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو ہوئے۔

  • پولیو وائرس: زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی

    پولیو وائرس: زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی

    اسلام آباد: ملک بھر میں پولیو وائرس کی نشان دہی کے لیے لیے جانے والے زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی ہے، جو ملک کے نظام صحت کے لیے ایک بڑے خطرے کی علامت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 5 اضلاع سے پولیو ٹیسٹ کے لیے 20 مئی کو سیوریج سیمپلز لیے گئے تھے، جن میں سے 4 اضلاع کے 4 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق جن اضلاع کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ان میں صوابی، دکی، سبی، اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں، ان سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون، وائے بی تھری اے کلسٹر پایا گیا ہے، مجموعی طور پر رواں سال چاروں صوبوں سے 172 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو ہوئے ہیں، جب کہ 44 اضلاع کی سیوریج پولیو زدہ ہو چکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق صوابی کے علاقے شاہ منصور، کالا پل بدرے کی سیوریج، سبی کے مین گندا نالہ کی سیوریج، ضلع دکی کے علاقے نصیر آباد محلے کی سیوریج، اور قلعہ سیف اللہ کے علاقے کلے پوٹی کی سیوریج پولیو سے متاثرہ نکلی ہے۔

    پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا

    رواں برس قلعہ سیف اللہ، دکی کی سیوریج پہلی بار پولیو پازیٹو ہوئی ہے، جب کہ رواں برس ملک میں پولیو وائرس کے 4 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا

    پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا

    اسلام آباد: پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، چاروں صوبوں کی سیوریج ایک بار پھر پولیو وائرس سے آلودہ نکلی، 12 اضلاع کے 15 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملکی سیوریج میں ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس پایا گیا ہے، مستونگ، کوئٹہ، چمن، اوستہ محمد، کراچی، پشاور، لکی مروت، ڈی آئی خان، بہاولپور، اور میرپورخاص کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ 2024 کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 168 تک پہنچ گئی ہے، رواں سال چاروں صوبوں کے 42 اضلاع کی سیوریج پولیو زدہ ہو چکی ہے، متاثرہ اضلاع سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپلنگ 8 تا 20 مئی کو ہوئی تھی۔

    جن اضلاع میں سیوریج پولیو پازیٹو نکلی ہے ان میں ڈی آئی خان میں بس اسٹینڈ، ایم او ڈی سی سائٹ، اور بہاولپور کے علاقہ شوکت آباد شامل ہیں، رواں سال ان دونوں اضلاع کی سیوریج پہلی بار پولیو پازیٹو نکلی، میرپورخاص کا علاقہ رنگ روڈ بھی شامل ہے جہاں کے 2 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے، کراچی ساؤتھ منظور کالونی نالہ، ہجرت کالونی کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی، جہاں پولیو پازیٹو سیمپلز کی تعداد 10 ہو گئی۔

    کراچی ایسٹ سہراب گوٹھ کی سیوریج پولیو زدہ نکلی، ایسٹ کے پازیٹو سیمپلز 20 ہو گئے، کورنگی نالہ کی سیوریج میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جہاں پازیٹو سیمپلز کی تعداد 5 ہو گئی۔ کراچی کے 2 اضلاع کا پولیو وائرس جینیاتی طور پر لوکل ہے۔

    ذرائع کے مطابق لکی مروت کے علاقے ٹیوب ویل گلی کی سیوریج اور پشاور کے علاقے شاہین مسلم ٹاؤن کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی، رواں برس پشاور کے 12 سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے، اوستہ محمد کے علاقے ویگن اڈہ، چمن کے علاقوں آرمی کازیبہ، اور ہادی پاکٹ کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی، چمن کے 12 سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں، اور چمن کی سیوریج کے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق پشین سے ہے۔

    کوئٹہ کے علاقوں سورپل، جاتک کلی، تختانی کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی، رواں سال کوئٹہ کے 21 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے، کوئٹہ میں موجود پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق جیکب آباد، حیدر آباد سے ہے، مستونگ کے علاقہ عدالت روڈ کے پوزیٹو سیمپل کے ساتھ رواں سال مستونگ کے سیمپلز 3 ہو گئے۔ دوسری طرف رواں سال ملک میں پولیو وائرس کے 4 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • پیپلز پارٹی کا پنجاب میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا دعویٰ

    پیپلز پارٹی کا پنجاب میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا دعویٰ

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب میں پاور شیئرنگ فارمولے سے متعلق غیر سنجیدہ ہے، اور انھیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اور ن لیگ میں پنجاب کے امور پر برف پگھل نہیں سکی ہے، اور صوبے میں پاور شیئرنگ فارمولے پر دونوں میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق پنجاب پاور شیئرنگ فارمولے پر عمل درآمد شروع نہیں ہوا، ن لیگ پنجاب کے حوالے سے مناسب رسپانس نہیں دے رہی ہے، دونوں پارٹیوں کی رابطہ کمیٹیوں میں 4 ملاقاتیں ہوئیں جو بے نتیجہ رہیں، ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ رابطہ کمیٹی سے ملاقاتیں نشستن، گفتن، برخاستن تھیں۔

    پی پی ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ن لیگ پنجاب پاور شیئرنگ فارمولے سے متعلق غیر سنجیدہ ہے، جس نے پی پی کو مایوس کر دیا ہے، پارٹی قیادت کو بھی ن لیگ کے غیر سنجیدہ رویے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے کہا ن لیگ کی غیر سنجیدہ رویے کے ساتھ بات چیت بے سود رہے گی۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں پی پی ورکرز کے خلاف انتقامی کارروائیاں بھی جاری ہیں، اور ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کو اسپیس نہیں دے رہی، پیپلز پارٹی کو ضلعی سطح پر قائم شدہ کمیٹیوں میں بھی شامل نہیں کیا جا رہا، نہ ہی پنجاب کی انتظامیہ کو پی پی کا خیال رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی آئندہ بجٹ میں نظر انداز ہو رہے ہیں، اور انھیں تاحال فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔

  • ڈریپ نے جعلی کمپنی کی جعلی اینٹی بایوٹک کا سراغ لگا لیا

    ڈریپ نے جعلی کمپنی کی جعلی اینٹی بایوٹک کا سراغ لگا لیا

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے ایک جعلی کمپنی کی جعلی اینٹی بایوٹک کا سراغ لگا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں جعلی اینٹی بایوٹک کی سپلائی کرنے والی ایک جعلی کمپنی پکڑی گئی ہے، ڈریپ نے فروگس فارما کو جعلی قرار دے دیا ہے۔

    ڈریپ کے مطابق اینٹی بایوٹک سسپنشن فروگزائم 100 ایم جی (5 ایم ایل) جعلی نکلی ہے، جس کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    دوا کے پیکٹ پر کورنگی کراچی کا فرضی ایڈریس درج تھا، ڈریپ الرٹ کے مطابق فروگزائم دوا نان رجسٹرڈ اور کمپنی لائسنس یافتہ نہیں ہے، جعلی ادویات علاج کے دوران غیر مؤثر ہوتی ہیں، جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں، اس سے مہلک ری ایکشن ہو سکتا ہے۔

    فروگزائم سسپنشن بھکر کے کلوکوٹ بازار کی فارمیسی پر سیل ہو رہا تھا، ڈرگ انسپکٹر پنجاب نے اس کا سیمپل لیبارٹری بھجوایا، ڈرگ ٹیسٹنگ لیب راولپنڈی نے فروگزائم کے بیچ 100/S-005 کو جعلی، غیر معیاری قرار دیا، یہ سسپنشن سیفیگزائم یو ایس پی سے تیارکردہ ہے، جو گلے اور سینے کے انفیکشن میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    ڈریپ مراسلے میں صوبائی ٹیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ مارکیٹ سے فروگزائم سسپنشن کا اسٹاک قبضے میں لیں، اور ڈسٹریبیوٹرز، کیمسٹ فروگزائم کی موجودگی سے متعلق فوری اطلاع دیں۔

  • گریڈ20 کے سینئر بیورو کریٹ  سربراہ قومی انسداد پولیو پروگرام تعینات

    گریڈ20 کے سینئر بیورو کریٹ سربراہ قومی انسداد پولیو پروگرام تعینات

    اسلام آباد : گریڈ 20 کے سینئر بیوروکریٹ انوار الحق کو سربراہ قومی انسداد پولیو پروگرام تعینات کردیا گیا، ڈاکٹر شہزاد بیگ گزشتہ روز مستعفی ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ قومی انسداد پولیو پروگرام ڈاکٹر شہزاد بیگ کا استعفی منظور کرلیا گیا۔

    زرائع نے بتایا کہ حکومت نے سرکاری افسر کو سربراہ قومی انسداد پولیو پروگرام بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے گریڈ 20 کے سنیئر بیوروکریٹ کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق کو سربراہ مقرر کردیا۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ وہ جوائنٹ سیکرٹری وزارت صحت تعینات ہیں، وہ نیشنل کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشن سنٹر برائے پولیو ہوں گے۔

    ذرائع نے کہا کہ سربراہ قومی پولیو پروگرام ڈاکٹر شہزاد بیگ گزشتہ روز مستعفی ہوئے تھے، ان کو استعفی دینے کی ہدایت کی گئی تھی، جس کے بعد انھوں نے اپنا استعفی وزارت قومی صحت کو بھجوایا تھا۔

    زرائع کے مطابق ملک میں پولیو کے تیزی سے پھیلاو پر ڈاکٹر شہزاد پر استعفی کیلئے دباو تھا اور حکومت ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھی۔

    ڈاکٹر شہزاد پی ٹی آئی دور میں سربراہ پولیو پروگرام مقرر ہوئے تھے، وہ افغانستان سے پاکستان پولیو وائرس منتقلی روکنے میں ناکام رہے، ان کی تعیناتی کے وقت ملک میں پولیو کیسز کم ترین سطح پر تھے۔

    ڈاکٹر شہزاد بیگ کے دور میں پولیو وائرس نے وبائی شکل اختیار کی ، رواں سال ملک میں پولیووائرس کے چار کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • پاکستان میں  پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    اسام آباد : پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آ گیا، جس کے بعد رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 4 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں رواں سال کا ایک اور پولیو کا کیس رپورٹ ہوا، زرائع وزارت صحت نے بتایا کہ نیشنل پولیو ٹیسٹنگ لیبارٹری نے تصدیق کی کہ کیس وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کیس سندھ کے ضلع شکارپور سے رپورٹ ہوا ہے، پولیو پازیٹو ڈھائی سالہ بچہ یو سی بھرکان تحصیل لاخی کا رہائشی ہے۔

    وزارت صحت نے بتایا کہ متاثرہ بچے میں 11 مئی کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئی تھیں، جس کے بعد متاثرہ بچہ 13 مئی کو سول اسپتال شکار پور لایا گیا تھا اور پولیو ٹیسٹ کیلئے بچے کے سیمپلز 14، 17 مئی کو بھجوائے گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق سول اسپتال شکار پور نے بچے کو اے ایف پی کیس قرار دیا جبکہ متاثرہ بچے کے وائرس کا جینیاتی کلسٹر وائے بی تھری اے ہے، پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق ساوتھ کراچی سے ہے۔

    رواں سال سندھ کے ضلع شکارپور سے پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے ، جس کے بعد رواں سال کے پولیو کے  کیسز کی تعداد چار ہو گئی۔

  • پنجاب سگ گزیدگی کے کیسز کا ڈیٹا کیوں نہیں دے رہا تھا؟ ڈیٹا فراہمی کے بعد انکشاف

    پنجاب سگ گزیدگی کے کیسز کا ڈیٹا کیوں نہیں دے رہا تھا؟ ڈیٹا فراہمی کے بعد انکشاف

    لاہور: پنجاب سگ گزیدگی کے کیسز کا ڈیٹا کیوں نہیں دے رہا تھا؟ ڈیٹا فراہمی کے بعد انکشاف ہوا کہ صوبہ کیسز کی بہتات میں سب سے آگے نکل گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے وفاق کو کتے کاٹے کیسز کا ڈیٹا فراہم کر دیا، پنجاب حکومت طویل عرصے سے سگ گزیدگی کیسز کا ڈیٹا نہیں دے رہی تھی، اب ڈیٹا میں انکشاف ہوا ہے کہ کتے کے کاٹے کے کیسز میں پنجاب نے سندھ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران ملک بھر میں کتے کاٹے کے 7 ہزار 549 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں پنجاب بھر کے کیسز کی تعداد 4 ہزار 681 ہے، جب کہ اس دوران صوبہ سندھ میں 1 ہزار 928 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا میں کتے کاٹے کے 665 کیسز، بلوچستان میں 245 کیسز، آزاد کشمیر میں کتے کاٹے کے 29 کیسز، اور گلگت بلتستان میں 1 کیس رپورٹ ہوا۔

  • سربراہ قومی انسداد پولیو پروگرام ڈاکٹر شہزاد بیگ نے استعفیٰ دے دیا

    سربراہ قومی انسداد پولیو پروگرام ڈاکٹر شہزاد بیگ نے استعفیٰ دے دیا

    لاہور : سربراہ قومی انسداد پولیو پروگرام ڈاکٹر شہزاد بیگ نے استعفیٰ دے دیا ، حکومت ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں موذی پولیو وائرس کے پھیلاو کو روکنے میں ناکامی پر سربراہ قومی انسداد پولیو پروگرام ڈاکٹر شہزاد بیگ مستعفی ہوگئے اور اپنا استعفی وزارت صحت کو بھجوا دیا۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شہزاد سے استعفی لیا گیا ہے، حکومت ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھی، وہ پی ٹی آئی دور میں سربراہ پولیو پروگرام مقرر ہوئے تھے۔

    رواں سال ملک میں 153 پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے اور 3 پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ ملک کے 139 اضلاع کی سیوریج پولیو وائرس سے آلودہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 2022 میں جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو نے وبائی صورت اختیار کی ہے، ڈاکٹر شہزاد کے دور میں پولیو وائرس نے وبائی شکل اختیار کی، وہ افغانستان سے پاکستان پولیو وائرس منتقلی روکنے میں ناکام رہے۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شہزاد کی تعیناتی کے وقت پولیو کیسز کم ترین سطح پر تھے۔