Author: جہانگیر خان

  • ن لیگ کا پیپلز پارٹی سے بجٹ تیاری میں ساتھ دینے کے لیے ایک بار پھر رابطہ

    ن لیگ کا پیپلز پارٹی سے بجٹ تیاری میں ساتھ دینے کے لیے ایک بار پھر رابطہ

    اسلام آباد: ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر بجٹ پیش کرنے کی خواہش مند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن پاکستان پیپلز پارٹی سے بجٹ تیاری میں ساتھ دینے کے لیے ایک بار پھر رابطہ کیا ہے، تاہم پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پیغام لانے والوں کو کوئی جواب نہیں دیا۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کے پیپلز پارٹی سے بیک ڈور چینل رابطے بدستور جاری ہیں، اور ن لیگ نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی سے مشترکہ دوستوں کے ذریعے رابطہ کیا ہے، ن لیگ کی خواہش ہے کہ وہ پی پی کے ساتھ مل کر بجٹ پیش کرے۔

    ن لیگ نے پی پی سے بجٹ سے قبل حکومت میں شامل ہونے کی درخواست کرتے ہوئے مؤقف ظاہر کیا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ اکیلے ممکن نہیں، پی پی سے مل کر ملک کو بحرانوں سے نکالنا چاہتے ہیں۔

    گندم درآمد اسکینڈل: سابق نگراں وزیر کا تہلکہ خیز انٹرویو

    ن لیگ نے پیغام دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پی پی حکومت میں شامل ہو کر بجٹ تیاری میں اس کا ساتھ دے، اور پی پی حکومت کا حصہ بن کر بجٹ کے لیے تجاویز دے، تاہم پیپلز پارٹی نے پیغام لانے والوں کو ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

  • پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی فوری  نامزدگیوں کا فیصلہ کس نے کیا؟

    پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی فوری نامزدگیوں کا فیصلہ کس نے کیا؟

    اسلام آباد: گورنر پنجاب و خیبر پختونخوا کی نامزدگیوں کے سلسلے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ذرائع نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی فوری نامزدگیوں کا فیصلہ بلاول بھٹو زرداری نے کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی تقرریاں مزید مؤخر ہونا تھیں، تاہم پی پی چیئرمین چاہتے تھے کہ گورنرز کی تعیناتی ہو جائے، چناں چہ آصف زرداری کے دورہ کراچی میں گورنرز کی تعیناتیوں کا فیصلہ ہوا۔

    بتایا جا رہا ہے کہ بلاول بھٹو نے آصف زرداری کو گورنرز کی فوری نامزدگیوں پر قائل کیا، جس پر انھوں نے پارٹی چیئرمین کو گرین سگنل دے دیا، اور اس سلسلے میں انھیں مکمل اختیار بھی سونپا۔

    پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کس کو گورنر بنایا جا رہا ہے؟

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو نے شریک چیئرمین کو گورنرز کے لیے سردار سلیم حیدر اور فیصل کریم کنڈی کے نام تجویز کیے، جن کی آصف زرداری نے فوری منظوری دے دی، انھوں نے نامزدگیوں کو سراہا بھی اور بلاول کو پارٹی میں مزید بولڈ فیصلے لینے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق آصف زرداری، بلاول بھٹو کو پارٹی میں مکمل بااختیار دیکھنا چاہتے ہیں۔

  • پیپلزپارٹی پر حکومت کا حصہ بننے کیلئے بیرونی اور اندرونی دباؤ بڑھنے لگا

    پیپلزپارٹی پر حکومت کا حصہ بننے کیلئے بیرونی اور اندرونی دباؤ بڑھنے لگا

    اسلام آباد: ن لیگ نے پیپلزپارٹی کو حکومت میں شامل کرنے کے لئے رابطے شروع کردیئے، براہ راست اور دوستوں کے زریعے پیغامات بھجوائے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی پر حکومت کا حصہ بننے کیلئے بیرونی، اندرونی دباو بڑھنے لگا، زرائع نے کہا کہ ن لیگ نے حکومت میں شمولیت کیلئے متعدد رابطے کئے ہیں، ن لیگ نے براہ راست، دوستوں کے زریعے پیغامات بھجوائے ہیں۔

    ، پی پی زرائع کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو گزشتہ روز بھی حکومت میں شمولیت کی دعوت ملی، آصفہ بھٹو کی حلف برداری کے دن بھی حکومت کا حصہ بننے کی آفر ملی، جس میں پیپلزپارٹی کو وفاق، پنجاب حکومت کا حصہ بننے کی پیشکش ہے۔

    زرائع نے کہا کہ پی پی نے ن لیگ کو حکومت میں شمولیت کیلئے تاحال سگنل نہیں دیا، حکومت کی آفر پر پیپلزپارٹی میں تاحال مشاورت نہیں کی گئی،پیپلزپارٹی قیادت نے حکومتی آفرز کو تاحال پارٹی کے سامنے نہیں رکھا۔

    زرائع کا بتانا ہے کہ قیادت پر حکومت میں شمولیت کیلئے پارٹی کا شدید دباو ہے، پیپلزپارٹی کے سندھ سے پارلیمنٹرینز حکومت میں شمولیت کے حامی ہیں جبکہ سندھ سے ایک سنیئر رہنما حکومت میں شمولیت کے شدید مخالف ہیں۔

    سندھ سے سنیئر پارٹی رہنما پی پی قیادت کو رائے سے آگاہ کر چکے ہیں، پیپلزپارٹی پنجاب، کے پی حکومت میں شمولیت کے معاملے پر تقسیم ہے، پی پی پنجاب وفاق کے بجائے صوبائی حکومت میں شمولیت کی حامی ہیں۔

    پی پی پنجاب نے صوبائی حکومت کا حصہ بننے کی تجویز دی ہے، پنجاب حکومت کا حصہ بن کر صوبے میں پارٹی مستحکم ہو سکے گی اور پنجاب حکومت کا حصہ بن کر ورکرز کے کام ہو سکیں گے۔

    پی پی زرائع کے مطابق سنیئر پارٹی رہنما مخالف،جونیئر حکومت میں شمولیت چاہتے ہیں، پارٹی رہنما پارٹی فورمز پر اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔

    زرائع کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت کا حصہ بننے پر تاحال عوامی تنقید کا سامنا ہے، رہنماوں نے رائے دی ہے کہ عوامی تنقید حکومت کا حصہ بن کر سنی جائے، وزیراعظم کو ووٹ دینے پر پی پی کو حکومت کا حصہ سمجھا جا رہا، پیپلزپارٹی وزارتیں لیکر عوامی خدمت کرے۔

  • پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے ’سیاسی عزم‘ اہم قرار

    پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے ’سیاسی عزم‘ اہم قرار

    اسلام آباد: پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں اعلیٰ سطح کے عالمی وفد کا دورہ پاکستان مکمل ہو گیا، جس میں پاکستان پر پولیو کے خاتمے کے لیے ’سیاسی عزم‘ قائم رکھنے پر زور دیا گیا۔

    گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو (GPEI) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے 30 اپریل سے 3 مئی تک پاکستان کا دورہ کیا، جس میں تمام بچوں تک پولیو ویکسین کی رسائی کو یقینی بنانے اور پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے خواب کو پورا کرنے کے لیے سیاسی عزم قائم رکھنے پر زور دیا گیا۔

    پولیو اوور سائٹ بورڈ (پی او بی) کے سربراہ اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن میں گلوبل ڈویلپمنٹ کے صدر ڈاکٹر کرس الائس کی قیادت میں آئے وفد نے پاکستان کی سیاسی اور سیکیورٹی قیادت کے ساتھ ملاقات کی، جس میں پولیو کے خاتمے کی راہ میں حائل چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکمت علمیوں پر بات چیت ہوئی۔

    وفد میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایسٹرن میڈیٹرینین ریجن کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی، یونیسیف کے جنوبی ایشیا کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجیسیکرا، سی ڈی سی کی پولیو برانچ کی سربراہ ڈاکٹر اوموٹایو بولو، اور ٹرسٹی روٹری فاؤنڈیشن اور نیشنل پولیو پلس کمیٹی کے چیئرمین عزیز میمن شامل تھے۔

    اسلام آباد میں انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف، قائم مقام سیکریٹری خارجہ رحیم حیات قریشی، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ اور پاکستان فوج کے انجینئر انچیف لیفٹیننٹ جنرل کاشف نذیر سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ پی او بی GPEI کا اعلیٰ ترین فیصلہ سازی کرنے والا ادارہ ہے، مارچ میں نئی حکومت کے قیام کے بعد GPEI قیادت کا یہ پاکستان کا پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ تھا۔

    پی او بی کے چیئر ڈاکٹر کرس ایلائس نے کہا ’’پاکستان میں اپنے وقت کے دوران، میں ایک بار پھر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پولیو کو روکنے کے عزم سے متاثر ہوا ہوں، مجھے پورا یقین ہے کہ اسی حکومتی عزم کو قائم رکھتے ہوئے ہی پاکستان میں پولیو کو شکست دینا ممکن ہوگا۔‘‘

    پاکستانی ڈاکٹر ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل

    وفد نے پشاور اور لاہور کا بھی دورہ کیا جہاں انھوں نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے صوبائی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ساتھ صوبائی وزرائے صحت اور چیف سیکریٹریز سے ملاقاتیں کیں، تاکہ ان صوبوں کی پیش رفت اور پولیو کے خاتمے سے متعلق چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی نے کہا ’’اس دورے کے دوران پاکستانی سیاسی قیادت کے ساتھ مل کر یہ ظاہر ہوا ہے کہ پولیو کے خاتمے پر کام کرنے والے ہمارے تمام شراکت داروں کا عزم پختہ ہے، مگر آنے والے ماہ ہمارے لیے بہت ضروری ہیں تاکہ ہم وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکیں اور پولیو کو ختم کر سکیں۔‘‘

    یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجیسیکرا نے کہا ’’پاکستان میں ہر بچے کو اس موذی بیماری سے بچانے کے لیے یہ لازمی ہے کہ ہم سب بشمول حکومت، ہیلتھ ورکرز، عالمی ادارے اور عوام مل کر کام کریں اور ہر بچے تک ویکسین کا پہنچنا ممکن بنائیں۔‘‘

    واضح رہے کہ پاکستان دنیا کے ان 2 ممالک میں سے ایک ہے، جہاں پولیو وائرس آج بھی موجود ہے۔ حالیہ سالوں میں پاکستان کے پولیو پروگرام نے وائرس کی مختلف جینیاتی اقسام کو ختم کرنے اور پولیو کے کیسز میں کمی لانے میں واضح کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم پولیو پروگرام کو اب بھی کچھ چلینجز کا سامنا ہے، خاص طور پر سیکیورٹی صورت حال کے باعث پولیو مہمات کا متاثر ہونا، تمام بچوں تک پولیو ویکسین نہ پہنچنا اور پولیو ویکسین کے حوالے سے لوگوں کے خدشات کے باعث ویکسین سے انکاری ہونا۔

  • پاکستانی ڈاکٹر ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل

    پاکستانی ڈاکٹر ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل

    اسلام آباد: ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں ڈاکٹر شہزاد بیگ کا نام بھی شامل کر دیا گیا ہے، جو پاکستان کے لیے بڑا اعزاز ہے۔

    صحت کے شعبے میں پاکستان نے اہم اعزاز پایا ہے، ڈاکٹر شہزاد بیگ صحت کے شعبے میں دنیا کے 100 عالمی رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔

    ان کا نام ٹائم میگزین کی 2024 کے بااثر عالمی رہنماؤں کی فہرست میں شائع کیا گیا ہے، ڈاکٹر شہزاد بیگ پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے نیشنل کوآرڈینیٹر ہیں۔

    عالمی سطح پر یہ نامزدگی ان کی قیادت اور پولیو خاتمے کے لیے کی گئی کوششوں کا اعتراف ہے، نامزدگی عالمی سطح پر پاکستان کے لیے بھی اہم ہے۔ ڈاکٹر شہزاد بیگ واحد پاکستانی ہیں جن کو اس فہرت میں شامل کیا گیا گیا ہے۔

    پاکستان میں پولیو

    پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا خواب تاحال تعبیر نہیں پا سکا ہے۔ اس وقت دنیا کے صرف 2 ممالک ایسے ہیں جہاں پولیو وائرس کی منتقلی کے عمل پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے، ان میں پاکستان اور افغانستان شامل ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو سے وابستہ غلط فہمیوں کے باعث لوگوں کا بچوں کو ویکسین پلانے سے گریز اس بیماری کے خاتمے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان اور افغانستان پر پولیو کے حوالے سے سفری پابندیاں برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے، ان پابندیوں کے تحت ملک سے باہر جانے والوں کے لیے پولیو کی ویکسین لینا لازمی ہوگا۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ رہی ہے۔

    پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے مطابق پولیو وائرس کے خلاف جدوجہد کے دوران وائلڈ پولیو وائرس 1 کی بعض صورتوں کے خاتمے میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر پولیو کا آخری ٹائپ ٹو کیس 1999 میں سامنے آیا تھا اور اس کے خاتمے کا اعلان 2015 میں کیا گیا تھا۔ اسی دوران نومبر 2012 میں ٹائپ تھری کیس منظرِ عام پر آیا۔

    ان تمام کامیابیوں کے باوجود، پولیو کے آخری ایک فی صد کیسز سے نمٹنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ اس سلسلے میں موجود مشکلات میں مختلف ممالک میں تنازعات، سیاسی عدم استحکام، دسترس سے دور آبادی اور ناکافی انفرا اسٹرکچر شامل ہیں۔ ہر ملک میں ایک الگ قسم کا مسئلہ ہے جس کے لیے مقامی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

    2013 میں پولیو کے خاتمے کے عالمی اقدام (جی پی ای آئی) نے دنیا کو پولیو سے پاک کرنے کے ایک جامع اور محنت طلب منصوبے کا آغاز کیا۔ یہ دنیا کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے ایک منظم منصوبہ ہے جو اس کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہوئے ان ناگزیر اقدامات کی نشان دہی کرتا ہے جو ان ممالک میں اٹھانا ضروری ہیں جو پولیو وائرس کی آخری پناہ گاہ بنے ہوئے ہیں تاکہ دنیا کو پولیو سے مکمل طور پر پاک کیا جا سکے۔

  • الرٹ: نفسیاتی مرض اور قے کی یہ دوائیں نہ خریدیں!

    الرٹ: نفسیاتی مرض اور قے کی یہ دوائیں نہ خریدیں!

    اسلام آباد: ڈریپ نے الرٹ جاری کیا ہے کہ اسلام آباد کی دوا ساز کمپنی بائیو لیبز کی تیار کردہ دو دوائیں غیر معیاری پائی گئی ہیں، اس لیے انھیں استعمال کرنے سے گریز کریں۔

    جاری الرٹ کے مطابق سینٹرل ڈرگ لیب کراچی سے جن دو ادویات کے معیار سے متعلق رپورٹ جاری ہوئی ہے ان میں میبزول اور بائیو رِس شامل ہیں۔

    الرٹ کے مطابق میبزول (Mebzole) سسپنشن 100 ایم جی کے دو بیچ اور بائیو رِس (Bioris) اورل سلوشن 1 ایم جی کا ایک بیچ غیر معیاری اور نقصان دہ قرار دیے گئے ہیں۔

    ڈمپیریڈون فارمولے کی دوا میبزول قے کے لیے استعمال ہوتی ہے، اس کے دو بیچ 22J022F،B غیر معیاری نکلے ہیں، جب کہ سکیزوفرینیا (ذہنی مرض) کے لیے استعمال ہونے والی دوا بائیو رِس کا ایک بیچ 23B061 غیر معیاری نکلا ہے۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ ایتھیلین گلائیکول کی ان دواؤں میں موجودی خطرناک ہے، کیوں کہ ایتھیلین گلائیکول کی معمولی مقدار جان لیوا ہو سکتی ہے، ڈائی ایتھیلین گلائیکول، ایتھیلین گلائیکول ایک زہریلا مرکب بناتے ہیں، جو دل، گردے، مرکزی اعصابی نظام کے لیے نقصان دہ ہے۔

    لیب رپورٹ کے مطابق میبزول کے بیچز میں 1.21، 1.32 فی صد ایتھیلین گلائیکول کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ بائیو رِس کے بیچ میں 0.84 فی صد ایتھیلین گلائیکول کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ڈریپ نے ان ادویات کی مذکورہ بیچز کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے، اور فارما کمپنی کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ بیچز کی مارکیٹ سپلائی نہ کرے، اور مارکیٹ میں موجود یہ بیچز واپس منگوائے۔

  • درد کے علاج کے لئے استعمال ہونے والا  یہ انجکشن ہرگز نہ خریدیں!

    درد کے علاج کے لئے استعمال ہونے والا یہ انجکشن ہرگز نہ خریدیں!

    اسلام آباد : درد کے علاج کے لئے استعمال ہونے والے انجکشن کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کردی گئی، استعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نےدرد کش دوا کا ایک بیچ غیر معیاری قرار دے دیا اور آرٹیسڈ انجکشن کا پراڈکٹ ریکال الرٹ جاری کر دیا۔

    ڈریپ نے آرٹیسڈ انجکشن 75 ملی گرام کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کرتےہوئے بتایا کہ آرٹیسڈ انجکشن 75 ایم جی بائیو لیبس اسلام آباد کا تیارکردہ ہے۔

    سینٹرل ڈرگ لیب کراچی سے آرٹیسڈ انجکشن کابیچ23ای018غیرمعیاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیسڈ انجکشن کا سیمپل کوالٹی ٹیسٹ کے معیار پر پورا نہیں اترا۔

    آرٹیسڈ انجکشن ڈکلوفینک سوڈیم سے تیار کردہ دردکش دوا ہے، اس کے سیمپل میں ایتھیلین گلائیکول کی ملاوٹ تھی۔

    ریکال الرٹ میں کہنا تھا کہ آرٹیسڈ سیمپل میں 19.66 فیصد ایتھیلین گلائیکول پایا گیا ، ایتھیلین گلائیکول منفی اثرات کا حامل زہریلا مادہ ہے، جو مرکزی اعصابی نظام، دل، گردوں کیلئے نقصان دہ ہے۔

    ایتھیلین گلائیکول کااستعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے، اس کے انسانی جسم میں جذب ہونے کے شواہد دستیاب نہیں، ای جی انجکشن کا انسان، جانوروں میں زہریلے اثرات کا ڈیٹا دستیاب نہیں۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے بتایا کہ غیر معیاری آرٹیسڈ انجکشن کا استعمال ری ایکشن کر سکتا ہے،کمپنی آرٹیسڈ انجکشن کا متاثرہ بیچ سپلائی نہ کرے،مارکیٹ سےواپس منگوائے۔

    فارمیسیزآرٹیسڈانجکشن کےمتاثرہ بیچ کی سیل فوری ترک کریں،کیمسٹ، فارمیسز آرٹیسڈ انجکشن کا متاثرہ بیچ واپس بھجوائیں جبکہ ڈاکٹرز اور مریض آرٹیسڈ انجکشن کا متاثرہ بیچ استعمال نہ کریں ساتھ ہی مضر اثرات پر ڈریپ کو رپورٹ کریں۔

  • رواں سال کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی سنچری مکمل

    رواں سال کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی سنچری مکمل

    اسلام آباد:رواں سال کے پولیو پازیٹوسیوریج سیمپلز کی سنچری مکمل ہوگئی، 9 شہروں کے12 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں سیوریج لائنوں میں پولیو وائرس کاپھیلاؤ نہ رک سکا ،رواں سال کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی سنچری مکمل ہوگئی۔

    نیشنل پولیو لیبارٹری نے سیوریج سیمپلز ٹیسٹنگ رپورٹ تیار کرلی ہے، جس میں 9 شہروں کے12 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، جس کے بعد سال 2024 کے پولیوپازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 109 تک پہنچ گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 شہروں سے پولیو ٹیسٹ کیلئے سیمپلنگ 1 تا 15 اپریل ہوئی تھی، چاروں صوبوں کے 33 اضلاع کی سیوریج پولیو پازیٹو ہو چکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق 2023 میں 23 اضلاع کے 126 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے تھے،سیوریج میں وائلڈ پولیو وائرس ون، وائے بی تھری اے کلسٹر پایا گیا ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ کراچی،کوئٹہ،سکھر،حیدرآباد،میرپورخاص ، جامشورو، چمن،جیکب آباد،نصیرآباد ، کراچی ویسٹ خمیسو گوٹھ ، کیماڑی اورنگی نالہ کی سیوریج پولیو پازیٹو ہےٕ۔

    میرپورخاص میں رنگ روڈ پوران ، حیدر آباد میں تلسی داس، لطیف آباد اور جیکب آباد میں صدر پمپنگ اسٹیشن کی سیوریج میں پولیو کی تصدیق ہوئی۔

    جامشورو ڈرین کے بی فیڈر، سکھر مکہ پمپنگ سٹیشن سائٹ، کوئٹہ میں ریلوے پل،نصیر آباد کی واپڈا کالونی پولیو زدہ ہے جبکہ چمن میں آرمی کازیبہ،ہادی پاکٹ کی سیوریج لائنز میں پولیو پایا گیا ہے،رواں برس ملک میں پولیو وائرس کے دو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • ملک کی میڈیسن مارکیٹوں میں اہم ادویات کیسے ناپید ہوئیں؟ ڈریپ نے اہم قدم اٹھا لیا

    ملک کی میڈیسن مارکیٹوں میں اہم ادویات کیسے ناپید ہوئیں؟ ڈریپ نے اہم قدم اٹھا لیا

    اسلام آباد: ملک کی میڈیسن مارکیٹوں میں اہم ادویات کیسے ناپید ہوئیں؟ ڈریپ نے اس سلسلے میں تحقیقات کا فیصلہ کرتے ہوئے صوبائی دفاتر کو ہنگامہ مراسلہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ملک کی میڈیسن مارکیٹوں کے سرویلنس کا فیصلہ کیا ہے، سی ای او ڈریپ کی ہدایت پر صوبائی دفاتر کو ہنگامی مراسلہ ارسال کرتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ جان بچانے والی ادویات کی دستیابی کے لیے مارکیٹوں کی نگرانی کی جائے۔

    ذرائع کے مطابق ڈریپ کی صوبائی ٹیموں کو میڈیسن مارکیٹ کے سروے کا حکم جاری ہوا ہے، ملک بھر کی میڈیسن مارکیٹوں میں ہنگامی بنیاد پر سروے کیے جائیں گے، اور اہم ادویات کے ناپید ہونے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

    مراسلے میں صوبائی دفاتر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تین روز میں ناپید ادویات کی تفصیلی آن لائن رپورٹ فراہم کریں، ڈریپ سرویلنس ٹیمیں ناپید ادویات کی آن لائن انفرادی رپورٹنگ کریں گی، ناپید ادویات کے متبادل برانڈز کی رپورٹنگ بھی کی جائے گی۔

    ڈریپ کے مطابق جان بچانے والی ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی، جسے مختلف ادویات کی قلت کی شکایات موصول ہوئی تھیں، جن میں مختلف برانڈز کے انہیلرز اور اینٹی الرجی ادویات شامل ہیں۔ ڈریپ کا کہنا ہے کہ ادویات قلت دور کرنے کے لیے اس کا دوا سازوں اور امپورٹرز سے رابطہ ہے۔

    سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم رؤف نے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ سروے سے ادویات قلت کی اصل صورت حال واضح ہوگی، اہم ادویات کی دستیابی کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے، ملک میں معیاری ادویات کی مقررہ قیمت پر دستیابی ان کی ترجیح ہے۔

    انھوں نے کہا فیلڈ ٹیمیں اہم ادویات کی دستیابی ہر صورت یقینی بنائیں گے، ادویات کی سپلائی چین متاثر ہونے سے وقتی قلت پیدا ہوتی ہے، تاہم ادویات کی ذخیرہ اندوزی کر کے مصنوعی قلت پیدا کی جاتی ہے، تاکہ ناجائز منافع خوری کی جائے، ایسے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

  • کون کون گورنر سندھ کی تبدیلی چاہتا ہے؟

    کون کون گورنر سندھ کی تبدیلی چاہتا ہے؟

    گزشتہ کچھ عرصے سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی تبدیلی کی خبریں میڈیا اور سیاسی حلقوں میں گردش کر رہی ہیں کون اس تبدیلی کا خواہشمند ہے اس راز سے پردہ اٹھ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی تبدیلی کی خواہشمند ہے جب کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا ایک دھڑا بھی کامران ٹیسوری کو اس عہدے پر نہیں دیکھنا چاہتا۔

    پی پی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی کا ایک دھڑا کامران ٹیسوری کی بطور گورنر سندھ تبدیلی کا حامی ہے۔ سندھ ھکومت کے گورنر سے ورکنگ ریلیشن بظاہر اچھے ہیں مگر اندرون خانہ یہ آئیڈیل ورکنگ ریلیشن شپ نہیں ہے، اسی لیے پی پی گورنر سندھ کی تبدیلی چاہتی ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ صرف پی پی ہی نہیں بلکہ ایم کیو ایم پاکستان کا ایک دھڑا بھی گورنر سندھ کے عہدے پر کامران ٹیسوری کو نہیں دیکھنا چاہتا۔

    تاہم ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ موجودہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی تبدیلی کے امکانات انتہائی کم ہیں کیونکہ انہیں وفاق میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

    گورنر سندھ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے سوال پر کامران ٹیسوری نے کیا کہا؟

    حکومتی معاہدے کے تحت گورنر سندھ کا تقرر ن لیگ کی صوابدید ہے اور کامران ٹیسوری کی تبدیلی کے بارے میں اب تک اس کی جانب سے کوئی سگنل نہیں دیا گیا ہے۔