Author: جہانگیر خان

  • حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام میں اہم عہدے پر ڈاکٹر خرم اکرم گھمن کی تعیناتی

    حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام میں اہم عہدے پر ڈاکٹر خرم اکرم گھمن کی تعیناتی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام ’فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایمونائزیشن‘ میں اہم عہدے پر تعیناتی کر دی، ڈاکٹر خرم اکرم گھمن ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایف ڈی آئی مقرر کیے گئے ہیں۔

    وزارت قومی صحت نے ڈاکٹر خرم اکرم گھمن کی بطور ڈائریکٹر ٹیکنیکل فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایمونائزیشن تعیناتی کا نوٹفکیشن جاری کر دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر خرم قومی اور عالمی سطح پر شعبہ پبلک ہیلتھ اور ایمونائزیشن کے حوالے سے تجربہ رکھتے ہیں، وہ ایم بی بی ایس سمیت ہیلتھ سروسز اکیڈمی سے پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ماسٹرز کر چکے ہیں۔

    ڈاکٹر خرم قومی ادارہ صحت اسلام آباد میں امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اٹلانٹا کے تعاون سے ہونے والے فیلڈ ایپیڈیمالوجی اینڈ لیبارٹری ٹریننگ پروگرام کے گریجویٹ بھی ہیں۔


    پاکستان میں ملیریا کی نئی دوا کے سلسلے میں بڑی پیش رفت


    ڈاکٹر خرم اکرم گھمن خیبرپختونخوا میں روٹین ایمونائزیشن اور پولیو ویکسین کے حوالے سے ہچکچاہٹ اور انکار سے متعلق چلنے والے دو اہم پراجیکٹس کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔

    وہ قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کی تین رکنی ماہرین کی ٹیم کا حصہ تھے جہاں انھوں نے ورلڈ کپ کے دوران کرونا کی وبا کے خطرے کے پیش نظر بطور ایپیڈیمالوجسٹ خدمات انجام دی تھیں۔ ڈاکٹر خرم ورلڈ بینک کی پینڈیمک گرانٹ کے ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کے رکن جب کہ گاوی کے جوائنٹ اپریزل مشن میں بطور ایکسپرٹ شرکت کر چکے ہیں۔

  • اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج ایک بار پھر پولیو وائرس سے آلودہ نکلیں

    اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج ایک بار پھر پولیو وائرس سے آلودہ نکلیں

    اسلام آباد (13 جولائی 2025): ملک کے 20 اضلاع سے لئے گئے سیوریج سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہوگئی، جس کے 28 سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بے لگام پولیو وائرس نے ملکی نظام صحت کو پھر سے جکڑ لیا ، اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج پھر پولیو زدہ نکل آئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سمیت 20 اضلاع کے 28 سیمپلز میں وائرس پایا گیا ہے، سیوریج لائنوں کے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے، پولیو ٹیسٹ کیلئے ماحولیاتی نمونے 8 مئی تا 17 جون کو لئے گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے 10 اضلاع کے 14 سیوریج سیمپلز پازیٹو نکلے ہیں، پنجاب کے ایک ضلع لاہور کے 3 سیوریج میں وائرس پایا گیا جبکہ  بلوچستان کے تین اضلاع کے 3 سیوریج سیمپلز میں پولیو پایا گیا ہے۔

     ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے  چار اضلاع کے 5 سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، اسلام آباد کے دو مقامات کے 2 سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ آزاد کشمیر کے ایک ضلع میرپور کے ایک سیمپل میں وائرس پایا گیا ہے۔

  • پی ٹی آئی پی کے سینئر رہنما کا پیپلزپارٹی میں شمولیت کا فیصلہ

    پی ٹی آئی پی کے سینئر رہنما کا پیپلزپارٹی میں شمولیت کا فیصلہ

    پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز(پی ٹی آئی پی) کے سینئر رہنما احمد حسین شاہ نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا۔

    پیپلزپارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق رکن خیبرپختونخوا احمد حسین شاہ سے معاملات طے پاگئے ہیں، وہ آئندہ ہفتے پی پی میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

    احمد حسین شاہ دوبار ایم پی اے، سابق مشیر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا رہ چکے ہیں۔

    سید احمد حسین شاہ 2008 میں وزیر صنعت و تجارت خیبرپختونخواہ رہ چکے ہین، وہ 2019 کے الیکشن میں پی کے 30 مانسہرہ سے جیتے تھے۔

    انہوں نے 2019 کے ضمنی الیکشن میں ن لیگی امیدوار کو ہرایا تھا، احمد حسین شاہ سانحہ 9 مئی سے دلبرداشتہ ہوکر پی ٹی آئی سے مستعفی ہوئے تھے۔

    پی ٹی آئی سے متعلق خبریں

    سید  احمد حسین شاہ بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز میں شامل ہوگئے تھے۔

  • پاکستان میں ملیریا کی نئی دوا کے سلسلے میں بڑی پیش رفت

    پاکستان میں ملیریا کی نئی دوا کے سلسلے میں بڑی پیش رفت

    اسلام آباد: ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کنٹرول پاکستان نے ملک کے پہلے G6PD پائلٹ منصوبے کے نتائج جاری کر دیے ہیں، جو ڈائریکٹوریٹ ملیریا اور عالمی ادارے ترقی برائے ادویات کے تعاون سے پاکستان کے 9 متاثرہ اضلاع میں کامیابی سے مکمل کیا گیا ہے۔

    ترجمان وزارت صحت کے مطابق اس سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب میں ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، گلوبل فنڈ، میڈیسنز فار ملیریا وینچر سمیت قومی و بین الاقوامی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے، اور قومی ادارہ تدارک برائے ملیریا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مختار نے منصوبے پر بریفننگ دیتے ہوئے کہا منصوبہ G6PD ٹیسٹنگ کے عملی نفاذ پر مرکوز تھا۔

    وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا نتائج نے واضح کیا کہ بنیادی صحت کے نظام میں G6PD ٹیسٹنگ کو مؤثر طریقے سے ضم کیا جا سکتا ہے، 2022 کے سیلاب میں 28 لاکھ سے زائد ملیریا کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اس ایجنڈے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے، ہم اس پائلٹ منصوبے کے نتائج کو اپنی قومی حکمت عملی سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا اس منصوبے کا مقصد پاکستان میں ملیریا کے خلاف استعمال ہونے والی نئی دوا Tafenoquine کا استعمال تھا، نئی دوا ٹیفنو کوئن پرانی 14 روزہ دوا primaquine کے مقابلے میں مریضوں کی پیروی کو زیادہ مؤثر بناتی ہے، گزشتہ سال ستمبر میں ڈبلیو ایچ او کی منظوری کے بعد ڈریپ نے Tafenoquine کی رجسٹریشن کر دی ہے۔

    ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا قبل ازیں پاکستان میں پریما کوئن دوا ملیریا کے مریض چودہ دن کے استعمال کے بعد مکمل صحت یاب ہوتا تھا، لیکن مسئلہ یہ تھا کہ ملیریا کے مریض دو تین دن کھانے کے بعد یہ دوا چھوڑ دیتا تھا، جس سے مریض صحت یاب نہیں ہوتا تھا، مریضوں کی دوائی کا مکمل کورس نہ لینے کا یہ رویہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں چیلنج بنا ہوا تھا۔

    انھوں نے کہا ٹیفنو کوئین دوا کے استعمال کے بعد ملیریا کے خاتمے کی کوششوں میں بڑی پیش رفت ہوگی اور پاکستان جلد ان ممالک کی صف میں کھڑا ہوگا جو اس دوا کی مکمل تحقیق کے بعد اس دوا کا استعمال شروع کر رہے ہیں، پاکستان ان چند ممالک کی صف میں ہوگا جو جلد ملیریا کا مکمل طور پر خاتمہ کر دیں گے۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو قومی اور بین القوامی اداروں نے بڑی کامیابی قرار دیا ہے، پاکستان اگلے سال 2026 میں انٹرنیشنل کانفرنس برائے خاتمہ ملیریا کروانے جا رہا ہے، اس کانفرنس میں دنیا بھر کے سائنس دانوں، ماہرین، اور مندوبین کو مدعو کیا جائے گا، کانفرنس میں پاکستان ملیریا کے تدارک کے لیے تمام عالمی معیار کی کوششوں کا حصہ بنے گا۔

  • پیپلز پارٹی میں سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کا امکان، بلاول بھٹو نے پارٹی کو احکامات جاری کر دیے

    پیپلز پارٹی میں سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کا امکان، بلاول بھٹو نے پارٹی کو احکامات جاری کر دیے

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی میں سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کا امکان ہے، اس سلسلے میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کو احکامات جاری کر دیے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پیپلز پارٹی نے ملکی سیاست میں مزید متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پارٹی کو ازسرنو فعال کیا جائے گا۔

    صدر مملکت آصف علی زرداری جلد لاہور اور جنوبی پنجاب کا دورہ کریں گے۔ پیپلز پارٹی سیاسی رہنماوں کی پارٹی میں شمولیت کیلیے رابطے تیز کرے گی جس کیلیے قیادت نے پارٹی رہنماؤں کو ٹاسک سونپ دیے۔

    یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا مطالبہ کر دیا

    ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں سیاسی رابطوں کیلیے ذمہ داری مخدوم خاندان کے سپرد کر دی گئی، جنوبی پنجاب میں سیاسی رابطوں کا ٹاسک مخدوم احمد محمود کو دیا گیا ہے، وسطی پنجاب میں راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کا ئرہ اور ندیم افضل چن کو ٹاسک ملا ہے۔

    صدر پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا محمد علی شاہ باچا کو سیاسی رہنماؤں سے رابطوں کی ذمہ داری ملی ہے، پارٹی کے خیبر پختونخوا میں سیاسی شخصیات سے رابطے جاری ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا سے جلد پیپلز پارٹی میں نئی شمولیت کا امکان ہے۔

  • پاکستان میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلیے ہنگامی پلان تیار

    پاکستان میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلیے ہنگامی پلان تیار

    پاکستان میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مون سون ایمرجنسی پلان تیار کر لیا گیا ہے ملک بھر کے 33 اضلاع سیلاب ہائی رسک ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں رواں برس ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہیلتھ سیکٹر کو آرڈینیشن فورم کا اجلاس ہوا۔ ڈی جی ہیلتھ کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت صحت، عالمی ادارہ صحت اور ہیلتھ پارٹنرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    اجلاس میں سیلاب سے قبل پیشگی تیاریوں پر غور کے ساتھ عالمی ادارہ صحت، پاکستان اور ہیلتھ پارٹنرز نے مون سون ایمرجنسی پلان 2025 پر مشاورت کی اور ہنگامی پلان کو حتمی شکل دی۔

    ترجمان کے ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان کے چاروں صوبوں کے 33 اضلاع سیلاب ہائی رسک ہیں۔ پنجاب اور سندھ کے 10، 10 اضلاع مون سون ہنگامی پلان کا حصہ ہیں، جب کہ بلوچستان کے 9 اور خیبر پختونخوا کے 4 اضلاع اس منصوبے میں شامل ہیں۔

    ترجمان کے مطابق ہائی رسک اضلاع میں امدادی سرگرمیوں کیلیے تیاریاں مکمل ہیں۔  ڈبلیو ایچ او 13 لاکھ ممکنہ سیلاب متاثرین کو طبی امداد فراہم کرے گا اور طبی خدمات کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ممکنہ سیلاب سے صحت عامہ اور ہیلتھ اسٹرکچر کو خطرات لاحق ہیں۔ سیلاب متاثرین کو ایمرجنسی کٹس، پانی، ٹیلی میڈیسن اور موبائل کلینکس کی سہولتیں فراہم کریں گے۔ سیلاب متاثرہ اضلاع میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کو یقینی بنایا جائے گا۔ مون سون پلان سے بروقت ایمرجنسی ریسپانس کو آرڈینیشن میں مدد ملے گی۔

    عالمی ادارہ صحت پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ڈاپنگ لو کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور قدرتی آفات میں متاثرین کو طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے پُر عزم ہے۔

    ڈاکٹر لو کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے صحت عامہ کے تحفظ کے لیے پیشگی تیاریاں ناگزیر ہو چکی ہیں۔

    واضح رہے کہ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات اس حوالے سے متعدد الرٹ جاری کر چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے تو کے پی اور گلگت بلتستان میں گلیشیئر جھیلیں پھٹنے کا الرٹ جاری کر رکھا ہے۔

    این ڈی ایم اے کا خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کیلیے ’’گلوف الرٹ‘‘ جاری

    اس وقت بھی ملک کے بیشتر علاقوں میں مون سون بارشیں پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں اور 26 جون سے 8 جولائی تک 80 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/weather-today-heavy-rain-continues-to-wreak-havoc/

  • گلگت بلتستان میں پولیو وائرس کی موجودگی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    گلگت بلتستان میں پولیو وائرس کی موجودگی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    گلگت بلتستان میں پولیو وائرس کی موجودگی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی اداروں نے پولیو کے گلگت بلتستان دوبارہ پہنچنے پر تشویش کا اظہار  کیا ہے، حکومت نے گلگت بلتستان، کے پی میں خصوصی پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو مہم گلگت بلتستان اور کے پی کے سرحدی اضلاع میں چلائی جائے گی، خصوصی پولیو مہم گلگت بلتستان کے ضلع دیامر، کے پی کے ضلع کوہستان اپر، لوئر، کولائی پلس میں بھی چلائی جائے گی۔

    کے پی، گلگت بلتستان کے اضلاع میں پولیو مہم  14 تا 18 جولائی چلے گی، اس مہم میں 1 لاکھ 58497 بچوں کی ویکسینیشن ہو گی، خصوصی پولیو مہم کے دوران 1096 فرنٹ لائن ورکرز ڈیوٹی کریں گے۔

    یاد رہے کہ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں دو جون کو پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا، گلگت بلتستان میں آٹھ سال بعد پولیو وائرس کیس رپورٹ ہوا ہے۔

     گلگت بلتستان میں 2017 میں دیامر سے پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا، ضلع دیامر کے 23 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی دیامر کے رہائشی بچے کے وائرس کا جینیاتی تعلق کراچی سے تھا، دیامر کے پولیو سے متاثرہ بچے کی ٹریول ہسٹری نہیں ملی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/gilgit-baltistan-first-case-of-polio-virus/

    واضح رہے کہ دیامر کا شمار گلگت بلتستان کے پولیو کے ہائی رسک اضلاع میں ہوتا ہے، ضلع دیامر میں روٹین ایمونائزیشن کوریج کا لیول کم ہے۔

    رواں سال ملک بھر سے پولیو وائرس کے چودہ کیس رپورٹ ہو چکے ہیں رواں سال کی تیسری قومی انسداد پولیو مہم مئی میں چلائی گئی تھی۔

  • جعلی اور غیر معیاری ادویات کی جدید آلات سے نگرانی کا فیصلہ

    جعلی اور غیر معیاری ادویات کی جدید آلات سے نگرانی کا فیصلہ

    اسلام آباد: جعلی اور غیرمعیاری ادویات کی نگرانی کیلئے ہینڈ ہیلڈر اینالائزر خرید لئے گئے، اینالائزر مشین چالیس سیکنڈ میں جعلی اورغیر معیاری دوا کی نشاندہی کرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں جعلی اور غیرمعیاری ادویات کی جدید آلات سے نگرانی کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    فارمیسی سروسز اور ڈرگ کنٹرول کو جدید آلات موصول ہوگئے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ پی ایس ڈی سی نے ادویات کی جانچ کیلئے ہینڈ ہیلڈر یمن اینالائزر خریدے ہیں، اینالائزر مشین 40سیکنڈ میں جعلی اورغیر معیاری دوا کی نشاندہی کرتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی سی میڈیسن اینالائزر مشین کا حامل ملک کاپہلا یونٹ ہے، پی ایس و ڈی سی یونٹ کی میڈیسن اینالائزر مشینوں کی ٹریننگ مکمل کرلی گئی ہے۔

    ریمن اینالائزر سے ادویات ، خام مال، مارفین و منشیات کی جانچ ہو سکے گی، اس مشین میں 12ہزار 200مالیکیولز کی ڈائریکٹری فیڈ ہے،ذرائع

    امریکی کمپنی کی تیارکردہ ریمن اینالئزر کی قیمت ایک کروڑ 60لاکھ روپے ہے اور ملکی فارما انڈسٹری ادویات سازی میں 1400مالیکیولز استعمال کر رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ریمن اینالائزر سےمحفوظ ، معیاری ادویات کی دستیابی یقینی بنائی جا سکے گی اور پی ایس ڈی سی ریگولیٹری صلاحیت میں بہتری آئے گی۔

    اس کی خریداری پی ایس ڈی پی کے تحت ہوئی ہے اور اس منصوبہ کا پی سی ون کوالٹی کنٹرول بورڈ اسلام آباد کا تیارکردہ تھا۔

  • حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ

    حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ

    انسداد پولیو کے عالمی اداروں نے پاکستان سے ڈومور کا تقاضا کردیا، عالمی اداروں کے تقاضے پر حکومت نے وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد پولیو کے عالمی اداروں کے تقاضے پر حکومت نے بچوں کو پولیو سے بچاو کے انجکشن لگانے کا فیصلہ کیا ہے، کراچی، لاہور، پشاور میں بچوں کو پولیو ویکسین انجکشن لگائے جائیں گے۔

    ذرائع پولیو پروگرام کے مطابق پولیو ویکسین انجکشن 15 سال تک کے بچوں کو خصوصی مہم کے دوران لگائے جائیں گے، پولیو ویکسین انجکشن آئندہ چار ماہ میں مرحلہ وار لگائے جائیں گے،

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک دن تا 15 سال کے بچوں کو آئی پی وی لگائے جائیں گے، 15 سال عمر تک آئی پی وی لگانے کا مقصد قوت مدافعت بڑھانا ہے، پولیو ویکسین انجکشن 15 سال عمر تک کیلئے بطور بوسٹر کام کرے گا اس سے بچوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

    ذرائع کے مطابق پولیو کے خلاف بچوں کی قوت مدافعت کمزور ہونے کا خدشہ ہے، قوت مدافعت کی ممکنہ کمزوری پر پولیو وائرس کا پھیلاو بڑھا ہے، آئی پی وی سے ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاو روکنے میں نمایاں مدد ملے گی۔

    گلگت بلتستان سے پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا

    ملک بھر کے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    آئی پی وی ویکسینیشن مہم کیلئے ویکسین عالمی ادارے فراہم کریں گے، ان ایکٹیوٹڈ پولیو انجکشن لگانے کی سفارش عالمی گروپ ٹیگ نے ہی کی ہے۔

    ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کا اجلاس گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ہوا تھا، ٹیگ نے 15 سال تک کے بچوں کو آئی پی وی لگانے کی سفارش کی، ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ پاکستان، افغانستان کیلئے آزاد عالمی بورڈ ہے۔

    واضح رہے کہ ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ انسداد پولیو کے عالمی ماہرین پر مشتمل ہے، ٹیگ پاکستان، افغانستان کو انسداد پولیو کیلئے تکنیکی معاونت اور ایڈوائزری فراہم کرتا ہے، 2018-19 میں 10 سال عمر تک کو پولیو ڈراپس پلائے گئے تھے، 10 سال کے بچوں کی ویکسینیشن مخصوص اضلاع میں ہوئی تھی۔

  • پنجاب صحت کارڈ والوں کیلیے بڑی خبر

    پنجاب صحت کارڈ والوں کیلیے بڑی خبر

    پنجاب صحت کارڈ کے حامل شہریوں کے لیے ایک اور بُری خبر ہے کہ وہ اس کارڈ پر اب وفاق آزاد کشمیر سمیت کسی صوبے میں علاج نہیں کرا سکیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کے شہریوں کے لیے صحت کی سہولتوں کے حوالے سے اہم خبر ہے کہ پنجاب صحت کارڈ کے حامل شہریوں کے لیے صحت سہولت پروگرام کی بین الصوبائی سہولت ختم کر دی گئی ہے۔ اس سہولت کے خاتمے سے اب پنجاب صحت کارڈ پر کل (یکم جولائی) سے وفاق، سندھ، کے پی، بلوچستان، جی بی اور آزاد کشمیر میں علاج بند کر دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پینل اسپتالوں کو خطوط لکھیں ہیں، جس میں انہیں پنجاب صحت کارڈ پر علاج کی مفت سہولتیں فراہم کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی سے پنجاب کے رہائشی اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں علاج نہیں کرا سکیں گے جب کہ صوبوں میں صرف یکم جولائی سے قبل زیر علاج پنجاب صحت کارڈ ہولڈرز بیماروں کا علاج ہوگا۔

    اسٹیٹ لائف کارپوریشن کے مراسلہ کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختونخوا صوبوں میں صحت سہولت پروگرام جاری رہے گا اور دونوں جگہ صحت سہولت کارڈ فعال رہیں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت نے صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کے لیے استعمال ہونے والا صحت کارڈ بند کر دیا تھا۔

    دو روز قبل حکومت پنجاب کی جانب سے تمام سرکاری اسپتالوں کو 30 جون سے قبل واجبات کلیئر کرنے کے لیے ایک مراسلہ جاری کیا گیا تھا۔ اس مراسلہ میں کہا گیا تھا ہے کہ 30 جون کے بعد سرکاری اسپتالوں میں صحت کارڈ کی سہولت میسر نہیں ہوگی۔

    https://urdu.arynews.tv/health-card-free-treatment-lahore-punjab/