Author: جہانگیر خان

  • سول اسپتال کوئٹہ میں کانگو وائرس کیسے پھیلا؟ انکوائری میں اہم انکشاف

    سول اسپتال کوئٹہ میں کانگو وائرس کیسے پھیلا؟ انکوائری میں اہم انکشاف

    اسلام آباد: کوئٹہ کے سول اسپتال میں کانگو کیسز کے پھیلاؤ کی ابتدائی انکوائری مکمل ہو گئی، اسپتال انتظامیہ اور عملے کی غفلت اور لاپرواہی سے وائرس نے وبائی صورت اختیار کی، جب کہ اسپتال میں حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کا بھی شدید فقدان پایا گیا۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایت پر کوئٹہ میں کانگو کیسز کی ابتدائی انکوائری کی گئی، ذرائع سے موصول ہونے والی کانگو کیسز کی فیکٹ شیٹ رپورٹ کے مطابق خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے صوبائی ریفرنس لیب کوئٹہ، پی ڈی ایس آر یو سمیت سول سیندیمان ہاسپٹل اور فاطمہ جناح اسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا۔

    ٹیم نے سول اسپتال کوئٹہ کی انتظامیہ، ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقاتیں کیں، تحقیقاتی ٹیم نے سول اسپتال کے آئی سی یو، سی سی یو، ڈائیلائسز سینٹر اور میڈیکل یونٹس سمیت مختلف وارڈز کا معائنہ کیا، تاہم تحقیقاتی ٹیم کی سول اسپتال کے کانگو پازیٹو ڈاکٹرز سے ملاقات نہیں ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق پشین کا رہائشی مریض سول اسپتال میں کانگو کے پھیلاؤ کی وجہ بنا، سول اسپتال میں پہلا کانگو کیس 21 اکتوبر کو رپورٹ ہوا تھا، 45 سالہ حبیب الرحمٰن کو طبیعت خراب ہونے پر پشین سے کوئٹہ لایا گیا تھا، مریض میں 25 اکتوبر کو کانگو کی تصدیق ہوئی۔ مریض کو 30 اکتوبر کو اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق 28 اور 29 اکتوبر کو سول اسپتال کے 3 ڈاکٹرز ڈاکٹر حاصل، ڈاکٹر گل شیر، اور ڈاکٹر شکر اللہ میں کانگو علامات ظاہر ہوئیں، کانگو سے متاثرہ ڈاکٹرز کا تعلق میڈیکل یونٹ، آئی سی یو سمیت شعبہ ریڈیالوجی اور ڈرماٹولوجی سے ہے، کانگو پازیٹو ڈاکٹرز روٹیشن پر مختلف وارڈز میں ڈیوٹی کر رہے تھے، اور میڈیکل یونٹ ون، تھری اور آئی سی یو میں ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ کانگو پازیٹو ڈاکٹرز آپس میں دوست ہیں، جو مریضوں اور اپنے ساتھیوں سے ملنے سی سی یو اور آئی سی یو وارڈز آتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ کے 12 اسٹاف اراکین کانگو پازیٹو ہو چکے ہیں، اسپتال کے 8 ڈاکٹرز، 2 پیرامیڈکس، 1 گارڈ اور ایک نرس سمیت بارہ اراکین میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، ایک ڈاکٹر کانگو وائرس سے جاں بحق ہو چکا ہے جب کہ دیگر متاثرہ ڈاکٹرز اور عملے کے افراد علاج معالجہ کے لیے کراچی منتقل کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سول اسپتال میں کانگو وائرس انتظامیہ اور عملے کی غفلت اور لاپرواہی سے پھیلا، سول اسپتال میں حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد میں فقدان پایا گیا، ڈاکٹرز کو مریض سے کانگو وائرس ناقص حفاظتی اقدامات کے سبب منتقل ہوا، اور پھر ڈاکٹرز اور عملے کے میل جول، اور آلات کی منتقلی سے کانگو وائرس مزید پھیل گیا۔

    تحقیقاتی کمیٹی کے دورے کے دوران سول اسپتال کے کانگو پازیٹو عملے کی فائل اور دیگر دستاویزات دستیاب نہیں تھیں، رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کے ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز گلوز، ماسک کا استعمال نہیں کرتے، آپریشن تھیٹرز کے سرجیکل آلات نان سٹرلائز تھے، آپریشن تھیٹرز میں عام و خاص آمد و رفت پائی گئی۔ اسپتال کے آئی سی یو اور میڈیکل یونٹس گندی حالت میں پائے گئے، آئی سی یو میں مریضوں کے اہل خانہ بلا روک ٹوک گھومتے پائے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کے آئی سی یو میں حفاظتی اقدامات کا فقدان پایا گیا، تحقیقاتی ٹیم کے دورے کے دوران آئی سی یو کے دروازے کھلے پائے گئے، اسپتال انتظامیہ نے کانگو کے مشتبہ مریض گھروں کو بھجوائے جب کہ اسپتال کے کانگو متاثرہ عملے کو قرنطینہ کے لیے رخصت پر بھجوایا گیا، سول اسپتال سے کانگو کے مشتبہ مریضوں کو بنا انٹری ڈسچارج کیا گیا اور ان کی رہنمائی بھی نہیں کی گئی، اور پازیٹو کانگو کیسز کی کانٹیکٹ ٹریسنگ نہیں کی گئی۔

    کانگو پازیٹو ڈاکٹر منیب گھر پرقرنطینہ کے دوران اہل خانہ سے ملتے رہے، اسپتال میں صفائی کی حالت انتہائی نہ گفتہ بہ پائی گئی، طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کا مناسب انتظام بھی نہیں تھا، اسپتال کا عملہ انفیکشن کے تدارک سے متعلق غفلت کا مرتکب پایا گیا، سول اسپتال کا عملہ مریضوں کی دیکھ بھال میں گلوز اور سینیٹائرز کا استعمال نہیں کرتا جب کہ اسپتال عملے کے ہاتھ دھونے کے لیے مناسب جگہ دستیاب نہیں تھی۔ آئی سی یو کا عملہ بھی گلوز اور ماسک کا استعمال نہیں کر رہا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ میں انفیکشن کے تدارک کے لیے مزید ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، بلوچستان میں رواں سال 60 سے زائد کانگو کیسز جب کہ 17 ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں، فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو کیسز باقاعدگی سے رپورٹ ہو رہے ہیں، رواں سال 7 مارچ سے 6 نومبر تک فاطمہ جناح اسپتال میں 48 کانگو کیس زیر علاج رہے ہیں۔

  • ممنوع سرنجز کی فروخت پر ڈریپ نے اہم قدم اٹھا لیا

    ممنوع سرنجز کی فروخت پر ڈریپ نے اہم قدم اٹھا لیا

    اسلام آباد: ڈریپ نے ممنوعہ روایتی سرنجوں کی تیاری اور فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے مارکیٹ سروے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے ممنوع روایتی سرنجوں کی فروخت کا نوٹس لے لیا، انھوں نے متعلقہ حکام کو ممنوعہ روایتی سرنجوں کے خلاف ملک گیر کارروائیوں کی ہدایت کر دی ہے۔

    روایتی ممنوعہ سرنجوں کے خلاف ایکشن کے لیے صوبائی ڈریپ دفاتر کو مراسلہ بھی ارسال کیا گیا ہے، ترجمان ڈریپ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر ممنوعہ سرنجوں سے متعلق ایک مارکیٹ سروے شروع ہو رہا ہے۔

    ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ ڈریپ نے فیلڈ دفاتر، صوبائی محکمہ صحت کو ہدایات جاری کر دی ہیں، روایتی سرنجوں کا بار بار استعمال کیا جا سکتا ہے، جو ہیپاٹائٹس، ایڈز جیسی متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتی ہی، ممنوعہ مصنوعات کی تیاری اور فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں جعلی و غیر قانونی ادویات کے خاتمے کے لیے مربوط حکمت عملی تشکیل دی گئی ہے، جس کے تحت نیشنل ٹاسک فورس ملک بھر میں چھاپے مارے گی۔

  • رواں سال کی آخری قومی انسداد پولیو مہم کے شیڈول میں تبدیلی

    رواں سال کی آخری قومی انسداد پولیو مہم کے شیڈول میں تبدیلی

    اسلام آباد : قومی پولیو مہم 20 نومبر کے بجائے 13 نومبر سے شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ، مہم 2 کے بجائے 3 مراحل میں مکمل ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال کی آخری قومی انسداد پولیو مہم کے شیڈول میں ردوبدل کردیا گیا اور قومی پولیو مہم 20 نومبر کے بجائے 13 نومبر سے شروع کرنےکافیصلہ کیا ہے۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع کا کہنا ہے قومی انسداد پولیو مہم 2 کے بجائے 3 مراحل میں مکمل ہو گی، قومی انسداد پولیو مہم کا پہلا فیزتیرہ تا سترہ نومبر شمالی وزیرستان میں چلے گا، دوسرا فیز 20 تا 24 نومبر جنوبی خیبر پختونخوا کے چھ اضلاع میں جبکہ تیسرا فیز 27 نومبر تا 3 دسمبر ملک بھر میں منعقد ہو گا۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ قومی انسداد پولیو مہم کا پہلا اور دوسرا فیز پانچ روز میں مکمل ہو گا جبکہ تیسرا مرحلہ سات روز میں مکمل ہو گا۔پہلے، دوسرے فیز میں تین روزہ پولیو مہم دو کیچ اپ ڈیز ہوں گے جبکہ تیسرے فیز میں پانچ روزہ پولیو مہم، دو کیچ اپ ڈیز ہونگے۔

    کیچ اپ ڈیز میں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسینیشن کی جائے گی، قومی انسداد پولیو مہم میں 4 کروڑ 43 لاکھ 55341 بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہو گی، پنجاب کے 36، کے پی 36، بلوچستان 36 اضلاع میں پولیو مہم منعقد ہو گی۔

    اس کے علاوہ سندھ کے 30 اضلاع، اسلام آباد میں قومی انسداد پولیو مہم چلے گی جبکہ آزادکشمیر کے 10 ،گلگت بلتستان 10 اضلاع میں قومی پولیو مہم ہو گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 2 کروڑ 2565065 بچوں ، سندھ میں 1 کروڑ 29 لاکھ 5665 بچوں،،بلوچستان میں 25 لاکھ 97735 بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہو گی۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں 421455 بچوں کو پولیو قطرے پلائے جائیں گے جبکہ آزادکشمیر میں سات لاکھ 20172 بچوں ، گلگت بلتستان میں 278793 بچوں کو پولیو قطرے پلائے جائیں گے۔

  • وفاقی حکومت کا ٹوبیکو کنٹرول سیل سفید ہاتھی بن گیا

    وفاقی حکومت کا ٹوبیکو کنٹرول سیل سفید ہاتھی بن گیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کا ٹوبیکو کنٹرول سیل سفید ہاتھی بن گیا ہے، کنٹرول سیل کی نااہلی سے سگریٹ ساز کمپنیاں بے لگام ہو گئیں۔

    ذرائع کے مطابق سگریٹ ساز کمپنیوں نے وزارت قومی صحت کے احکامات ہوا میں اڑا دیے ہیں، اور ٹوبیکو کنٹرول سیل سگریٹ ساز کمپنیوں سے قوانین کی پابندی کرانے میں ناکام ہو گیا۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل ٹوبیکو کنٹرول سیل نے 10 سگریٹ ساز کمپنیوں کو شوکاز جاری کیے تھے، یہ کمپنیاں تمباکو تشہیری قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث تھیں جس پر انھیں ٹی سی سی نے تین ماہ قبل شوکاز کا اجرا کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹوبیکو کنٹرول سیل نے سگریٹ ساز کمپنیوں سے 10 روز میں جواب طلب کیا تھا، لیکن بیش تر سگریٹ ساز کمپنیوں نے ٹی سی سی کو شوکاز کا جواب ہی نہیں دیا، عدم تعمیل والی سگریٹ ساز کمپنیوں کو یاد دہانی نوٹسز کا اجرا بھی کیا گیا، اور قانون شکن کمپنیوں کے خلاف مقدمات اندراج کا فیصلہ بھی ہوا، تاہم ٹوبیکو کنٹرول سیل سگریٹ ساز کمپنیوں کے خلاف مقدمات اندراج میں تاحال ناکام ہے۔

  • 2023 کی آخری قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ سے چلانے کا فیصلہ

    2023 کی آخری قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ سے چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: 2023 کی آخری قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ سے چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک کے پازیٹو سیوریج سیمپلز والے 31 اضلاع میں خصوصی پولیو مہم جاری ہے، جب کہ رواں سال کی آخری قومی انسداد پولیو مہم 2 مراحل میں چلائی جائے گی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ قومی انسداد پولیو مہم کا پہلا فیز 5 روزہ، دوسرا 7 روز کا ہوگا، پہلے فیز میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے، دوسرا فیز 5 روزہ انسداد پولیو مہم، 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے، کیچ اپ ڈیز میں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    قومی پولیو مہم کا پہلا فیز 20 تا 24 نومبر جنوبی کے پی میں چلے گا، دوسرا فیز 27 نومبر تا 3 دسمبر چلے گا، دوسرے فیز میں پولیو مہم جنوبی کے پی کے علاوہ ملک بھر میں چلے گی، مہم میں 4 کروڑ 43 لاکھ 55341 بچوں کی پولیو ویکسی نیشن ہوگی۔

    پنجاب کے 36، کے پی 36، بلوچستان 36 اضلاع میں پولیو مہم منعقد ہوگی، سندھ کے 30 اضلاع، اسلام آباد، آزاد کشمیر کے 10، گلگت بلتستان کے 10 اضلاع میں قومی پولیو مہم چلائی جائے گی، پنجاب میں 2 کروڑ 2565065 بچوں، سندھ میں 1 کروڑ 29 لاکھ 5665 بچوں، بلوچستان میں 25 لاکھ 97735 بچوں، وفاقی دارالحکومت میں 421455 بچوں، آزاد کشمیر میں 7 لاکھ 20172 بچوں، گلگت بلتستان میں 278793 بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق قومی پولیو مہم میں 3 لاکھ سے زائد فرنٹ لائن ورکرز تعینات ہوں گے۔

  • قومی ادارہ صحت نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی

    قومی ادارہ صحت نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے انفلوئنزا وائرس کے بارے ہنگامی ہدایت نامہ تیار کر لیا، جس میں کہا ہے کہ بروقت اقدامات نہ کرنے پر انفلوئنزا وبائی صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی ، زرائع وزارت صحت نے کہا ہے کہ قومی ادارہ صحت نے انفلوئنزا بارے ہنگامی ہدایت نامہ تیار کر لیا ہے، ہنگامی ہدایت نامہ وفاق،صوبوں کو بھجوایا جائے گا۔

    مراسلے میں صوبائی محکمہ صحت کو انفلوئنزا سے بچائو کیلئے پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دنیا میں ہر سال فلو وائرس کی نئی اقسام رپورٹ ہو رہی ہیں، پاکستان میں موسم سرما کے دوران انفلوئنزا کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، دسمبر تا فروری درجہ حرارت گرنے پر فلو کیسز میں اضافہ ہوتا ہے اور انفلوئنزا کیسز میں اضافے سے اسپتال داخلے کی شرح بڑھ جاتی ہے۔

    قومی ادارہ صحت نے کہا کہ انفلوئنزا سے بچوں، معمر افراد کی اموات رپورٹ ہوتی ہیں اور معمولی علامات سے شروع ہونے والا انفلوئنزا شدت اختیار کر سکتا ہے، بچے، بزرگ، حاملہ خواتین سمیت شوگر،عارضہ قلب کے مریض، فربہ افراد موسمی انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ شوگر،عارضہ قلب کے مریض، فربہ افراد انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں ، 6 ماہ تا 6 سالہ بچوں کو موسمی انفلوئنزا باآسانی لاحق ہوتا ہے اور سانس، دائمی امراض کا شکار افراد کو انفلوئنزا سے پیچیدگیاں ممکن ہیں۔

    محکمہ صحت، ادارے انفلوئنزا پر قابو کیلئے پیشگی اقدامات کریں، بروقت اقدامات نہ کرنے پر انفلوئنزا وبائی صورتحال اختیار کر سکتا ہے،بروقت اقدامات کر کے انفلوئنزا کی وبائی صورتحال سے بچائو ممکن ہے۔

    زکام، بخار کا شکار اور بیمار افراد دیگر سے میل جول میں احتیاط برتیں، بیمار افراد سے ملنے کے بعد ہاتھ، منہ، آنکھوں کو مت چھوئیں اور بیمار افراد سے ملاقات کے بعد ہاتھ صابن سے دھوئیں، بیمار افراد کھانستے، چھینکتے وقت ناک، منہ ڈھانپیں کیونکہ میل جول میں احتیاط سے انفلوئنزا کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے۔

    انفلوئنزا کے مریض کو ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ویکسین دی جائے، حاملہ خواتین، بچے، ضعیف افراد انفلوئنزا کی ویکسین لگوائیں، ہائی رسک گروپ کیلئے انفلوئنزا سے بچائو کا موثر حل ویکسینیشن ہے، ڈبلیو ایچ او نے بچے، بوڑھے افراد کیلئے انفلوئنزا ویکسین تجویز کی ہیں۔

    دائمی امراض کا شکار،حاملہ خواتین انفلوئنزا ویکسین لگوا سکتی ہیں، انفلوئنزا سے بچاؤ ویکسین مشتبہ مریضوں کو لگائی جا سکتی ہے، انفلوئنزا کی تصدیق تھوک کے کلینکل ٹیسٹ سے ممکن ہے، انفلوئنزا کی تصدیق کیلئے نمونے فورا لیبارٹری بھجوائیں جائیں، موسمی انفلوئنزا کے مشتبہ کیس کی فوری تشخیص انتہائی ضروری ہے، اسپتال عملہ مریض کی نگہداشت کے دوران ماسک، گلوز کا استعمال کریں، دوران نگہداشت انفیکشن کنٹرول بارے حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

  • بینائی سے محروم کرنے والے  ایوسٹین انجکشن  کے استعمال پر  پابندی اٹھانے کا فیصلہ

    بینائی سے محروم کرنے والے ایوسٹین انجکشن کے استعمال پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : بینائی سے محروم کرنے والے ایوسٹین انجکشن کے استعمال پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا اور ایوسٹین میڈیسن ری کال الرٹس منسوخ کر دیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے ایوسٹین انجکشن کے استعمال پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ کرلیا، ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ایوسٹین میڈیسن ری کال الرٹس منسوخ کر دیئے اور ایوسٹین کے 4بیچ ریلیز کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب کوالٹی کنٹرول بورڈ،ہائی پاور کمیٹی نے بیچ ریلیز کی منظوری دی ، پنجاب ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ سے ایوسٹین ری کال تنسیخی الرٹ بھی جاری کردیا۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ تنسیخی الرٹس کا اجرا ڈسٹری بیوٹر،ہول سیلر،ریٹیلر،ڈاکٹرز کیلئے کیا گیا ہے ، ڈرگ ٹیسٹنگ لیب لاہورایوسٹین انجکشن کے 4بیچ معیاری قرار دے چکی ہے۔

    ایوسٹین 100 ایم جی کے تین اور 400ایم جی کا ایک بیچ قابل استعمال قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد ڈسٹری بیوٹر، ہول سیلر، ریٹیلرز کو ایوسٹین پروٹوکولز یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز ایوسٹین لگانے کیلئے درکار پروٹوکولز پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔

  • خبردار، کھانسی کی یہ دوا نہ خریدیں

    خبردار، کھانسی کی یہ دوا نہ خریدیں

    اسلام آباد: کھانسی کی ایک غیر معیاری دوا کے مارکیٹ میں فروخت کا انکشاف ہوا ہے، ڈریپ نے کھانسی کی دوا کیموڈرل کا ایک بیچ غیر معیاری قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے کیموڈرل سیرپ کا پراڈکٹ ری کال الرٹ جاری کیا ہے، جو کہ شہریوں، ڈاکٹرز، اور کیمسٹ سب کے لیے ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کیموڈرل سیرپ کے بیچ کے 1068 کو غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔

    ڈریپ الرٹ کے مطابق کیموڈرل تین اجزا سے تیارکردہ کھانسی اورالرجی کا سیرپ ہے، نزلے اور چھینکوں میں استعمال ہوتی ہے، تاہم اس سیرپ میں سوڈیم سٹریٹ کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں ہے، جس کی وجہ سے یہ دوا ری ایکشن کر سکتی ہے۔ اس لیے ڈریپ نے خبردار کیا ہے کہ متاثرہ کیموڈرل سیرپ بیچ استعمال سے درد معدہ کی شکایت ہو سکتی ہے، اور الرجک ری ایکشن کے ساتھ ساتھ نیند متاثر ہو سکتی ہے۔

    کیموڈرل کف سیرپ الکیمے فارما حیدرآباد کا تیار کردہ ہے، مذکورہ بیچ کو سینٹرل ڈرگ لیبارٹری کراچی نے غیر معیاری قرار دیا ہے، ڈریپ نے فارما کمپنی کو متاثرہ بیچ مارکیٹ میں سپلائی نہ کرنے اور موجود متاثرہ بیچ مارکیٹ سے اٹھانے کی ہدایت کر دی ہے۔

    کیمسٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ کیموڈرل سیرپ کے متاثرہ بیچ کی سیل روکنے کے لیے اسٹاک چیک کریں، اور اسے فارما کمپنی کو واپس کریں۔

  • کتنے فیصد پاکستانی تمباکو نوشی کرتے ہیں ؟ رپورٹ میں اہم انکشافات

    کتنے فیصد پاکستانی تمباکو نوشی کرتے ہیں ؟ رپورٹ میں اہم انکشافات

    عالمی تحقیقاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں تقریبا ڈھائی کروڑ لوگ سگریٹ پیتے ہیں جبکہ نسوار استعمال کرنے والوں کی تعداد نصف سے زائد ہے۔

    پاکستان میں ٹوبیکو کنٹرول کی صورتحال کے بارے میں عالمی تحقیقاتی ادارے نے رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پاکستان میں تقریبا ڈھائی کروڑ لوگ سگریٹ پیتے، ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ نسوار استعمال کرتے ہیں۔

    پاکستان میں ٹوبیکو صورتحال پر رپورٹ عالمی ادارے ٹوبیکو ہارم ریڈکشن کی تیارکردہ ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ٹوبیکو کنٹرول کے بہتر طریقے اپنانے سے12لاکھ جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

    عالمی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں تمباکو نوشی کرنے والے بالغ افراد کی مجموعی تعداد2 کروڑ39 لاکھ ہے، چھ فیصد سے زائد آبادی ویپنگ اور ای سیگریٹ استعمال کرتی ہے جبکہ ایک کروڑ 59 لاکھ سے زائد اراد نسوار کا استعمال کرتے ہیں۔ ملک کے تمام عوامی مقامات اسموک فری قرار دیے جاچکے ہیں۔

    ڈاکٹر ڈیرک یاخ نے اپنی مرتب کردہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ تمباکو کے نقصانات سے بچاؤ کیلئے تیار کردہ مصنوعات دنیا بھر میں 15 کروڑ لوگ استعمال کررہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں کم نقصان دہ تمباکو پراڈکٹس کے استعمال سے اسموکنگ شرح میں کمی آئی، جہاں تمباکونوشی کی شرح20فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد ہوگئی ہے۔

  • پیپلز پارٹی کا انتخابات کی تیاریوں کے باقاعدہ آغاز کا فیصلہ

    پیپلز پارٹی کا انتخابات کی تیاریوں کے باقاعدہ آغاز کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے عام انتخابات کی تیاریوں کے باقاعدہ آغاز کا فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے مشاورت سے مکمل کر لی۔

    پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی قیادت الیکشن سے قبل پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دورے کرے گی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلے فیز میں کے پی اور دوسرے میں پنجاب جائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری کے دوروں کا مقصد دونوں صوبوں میں پارٹی کو فعال کرنا ہے، الیکشن سے قبل صوبوں میں ورکرز کنونشنز کیے جائیں گے۔

    صوبائی تنظمیوں کو ورکرز کنونشنز کی تیاریوں سے متعلق ہدایات جاری کر دی گئیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی آئندہ ماہ 15 نومبر کو خیبر پختونخوا کا پانچ روزہ دورہ کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق پشاور، مردان، ایبٹ آباد، جنوبی وزیرستان اور کوہاٹ میں کنونشنز ہوں گے، بلاول بھٹو زرداری ان کنونشنز سے خطاب کریں گے۔

    پارٹی ذرائع نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں پنجاب میں ورکرز کنونشنز کیے جائیں گے جن کیلیے شیڈول تیار کیا جا رہا ہے، چیئرمین دونوں صوبوں میں پارٹی عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔