Author: جہانگیر خان

  • ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل

    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل

    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسادا پولیو مہم آج سے شروع ہوگئی، یکم جون تک جاری مہم میں 4 کروڑ 58 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم یکم جون تک جاری رہے گی، سندھ کے 30 اضلاع میں ایک کروڑ 6 لاکھ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    سات روزہ مہم میں لاہور سمیت پنجاب میں 2 کروڑ 30 لاکھ، بلوچستان میں 36 لاکھ اور خیبرپختونخوا میں70 لاکھ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو ویکسین پلائی جائےگی۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں والدین سے اپیل کی کہ وہ اس قومی مہم کا حصہ بنیں اور اپنے بچوں کو مستقل معذوری سے بچائیں۔

    انہوں نے کہا کہ قومی پولیو مہم آج سے ملک بھر میں شروع ہو گئی ہے، دوسری مرتبہ پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت پولیو مہم شروع کی گئی ہے، میری ہاتھ جوڑ کر والدین سے درخواست ہے کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائیں۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ خدا کا واسطہ ہے والدین یہ بات سمجھیں کہ یہ اُن کے بچوں کی بہتری ہے، مہم میں کوئی سازش نہیں، والدین منفی باتیں ذہن سے نکال کر بچوں کو پولیو سے بچائیں کیوں کہ کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو لاعلاج ہے۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مستقل معزوری سے بچائیں، قطرے نہ پلوانے والے والدین کو پولیس کچھ نہیں کہے گی، پولیس صرف سیکیورٹی فراہم کرے گی، پاکستان اور افغانستان کی آئندہ نسلوں کیلئے دعا گو ہوں۔

    https://urdu.arynews.tv/khyber-pakhtunkhwa-another-polio-case-confirmed/

  • سال 2025 کی تیسری قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ چلانے کا فیصلہ

    سال 2025 کی تیسری قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سال 2025 کی تیسری قومی انسداد پولیو مہم 26 مئی سے شروع کرنے کا اعلان کردیا گیا ، جو یکم جون تک جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق 2025 کی تیسری قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ چلانے کا فیصلہ کرلیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ قومی پولیو مہم 26 مئی تا یکم جون ملک بھر میں منعقد ہو گی اور مہم ایک مرحلہ میں مکمل کی جائے گی۔

    ذرائع این ای او سی نے کہا کہ جنرل علاقوں میں تین روزہ پولیو مہم ، دو کیچ اپ ڈیز ہوں گے جبکہ حساس علاقوں میں پانچ روزہ مہم دو کیچ اپ ڈیز ہوں گے۔

    کیچ اپ ڈیز میں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسینیشن کی جائے گی اور حساس ایریاز میں سپیشل موبائل ٹیمز کمیونٹی بیسڈ ویکسینیشن کریں گی، ذرائع

    قومی مہم میں 4 کروڑ 54 لاکھ سے زائد بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہو گی،مہم میں 6 تا 59 ماہ کے بچوں کو وٹامن اے ڈراپس پلائے جائیں گے، وٹامن اے ڈراپس پلانے سے بچوں کی قوت مدافعت مضبوط ہو گی۔

    پنجاب 36، بلوچستان 36، کے پی 36 اضلاع ، سندھ 30، آزادکشمیر 10، جی بی 10 اضلاع، اسلام آباد میں پولیو مہم چلے گی۔

    مزید پڑھیں : ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ

    پنجاب میں 23 اعشاریہ 3 ملین بچوں ، سندھ میں 1 کروڑ 6 لاکھ سے زائد بچوں، خیبرپختونخوا میں 73 لاکھ سے زائد بچوں اور بلوچستان میں 26 لاکھ 60 ہزار سے زائد بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہو گی۔

    اس کے علاوہ اسلام آباد میں 4 لاکھ 62 ہزار سے زائد ، آزادکشمیر میں 7 لاکھ 42 ہزار سے زائد، گلگت بلتستان میں 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد بچوں کی پولیو ویکسینیشن کی جائے گی۔

    قومی پولیو مہم میں 4 لاکھ سے زائد فرنٹ لائن ورکرز ڈیوٹی کریں گے، مہم میں 37549 ایریا انچارج، 8873 یو سی ایم اوز اور 3 لاکھ 27723 موبائل ٹیم ممبرز تعینات ، 11215 فکسڈ ٹیم اور 13364 ٹرانزٹ ٹیم ممبرز تعینات ہوں گے۔

    خیال رہے رواں سال اب تک ملک بھر سے دس پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ

    ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: این آئی ایچ نے کہا ہے کہ ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی ایچ ذرائع نے بتایا ہے کہ قومی ادارہ صحت نے بنوں اور لکی مروت سے ایک ہی دن میں پولیو کیسز کی تصدیق کی ہے۔

    پولیو کیس لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ سے سامنے آیا ہے، پولیو پازیٹو 26 ماہ کی بچی یو سی بخمل احمد زنی کی رہائشی ہے، متاثرہ بچی میں 22 اپریل کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

    بنوں سے سامنے آنے والے پولیو کیس میں متاثرہ بچہ یو سی سائیں تنگی ایس ڈی وزیر کا رہائشی ہے، 40 ماہ کے بچے میں یکم مئی کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔


    پولیو ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی، مصطفیٰ کمال کی گیٹس فاؤنڈیشن کے عہدیدار سے ملاقات


    ذرائع کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 سے یو سی سائیں تنگہ میں جامع پولیو مہم نہیں چلی ہے، یو سی سائیں تنگہ بنوں میں والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری ہیں، اور پولیو ٹیموں کو بچوں تک رسائی میں مشکلات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جنوبی خیبر پختونخوا میں پولیو ٹیموں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، یو سی بخمل احمد زئی لکی مروت میں سینکڑوں بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، خواتین پولیو ویکسینیٹرز کی کمی کا بھی سامنا ہے، اور والدین کی کثیر تعداد پولیو ویکسینیشن سے انکاری ہیں۔

    واضح رہے کہ ملک میں رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 10 تک پہنچ گئی ہے۔

  • پاکستان میں چین کے تعاون سے جینیاتی تحقیق کے سلسلے میں اہم پیش رفت

    پاکستان میں چین کے تعاون سے جینیاتی تحقیق کے سلسلے میں اہم پیش رفت

    اسلام آباد: پاکستان اور چین کے مابین جینیاتی تحقیق میں اشتراک کے نئے امکانات روشن ہو گئے ہیں، ملک میں جینیاتی تحقیق کی قومی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے ایک اہم اجلاس میں NIH کے سربراہ سے چین کے معروف ادارے BGI گروپ کے ساتھ تعاون کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا، ترجمان وزارت صحت کے مطابق یہ اجلاس حالیہ ملاقاتوں کے تسلسل میں ہوا ہے، جن میں بی جی آئی گروپ نے پاکستان کے صحت کے شعبے کی معاونت میں گہری دل چسپی کا اظہار کیا ہے، خصوصاً جینیاتی ٹیسٹنگ، نایاب بیماریوں کی تحقیق اور تشخیص کی جائے گی۔

    وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا آئندہ نسلوں کے فائدے کے لیے جین بینک کے قیام کی تجویز ہے، پاکستان چین سائنسی تعاون سے بیماریوں کی بروقت تشخیص اور روک تھام کا نیا دور شروع ہوگا، مختار بھرتھ نے بین الاقوامی تعاون کے لیے مؤثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان پہلے اپنی تکنیکی ترجیحات اور اسٹریٹجک ضروریات سے متعلق سفارشات طے کرے گا، اس مقصد کے حصول کے لیے این آئی ایچ دو سے تین ماہرین پر مشتمل ایک تکنیکی ٹیم تشکیل دے گا، پاکستانی وفد بی جی آئی گروپ کی تھیلیسیمیا، تولیدی صحت اور کینسر ریسرچ کا جائزہ لے گا، یہ وفد نایاب امراض کے شعبہ جات میں بی جی آئی کے منصوبوں اور ٹیکنالوجی کا بھی جائزہ لے گا۔

    ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا قومی ادارہ صحت پاکستان کے جینیاتی اہداف پر مبنی مفصل سفارشات مرتب کرے گا، جس میں پاکستان کے جینیاتی صحت کے اہداف، ضروریات اور ترجیحات کا تعین کیا جائے گا، جہاں بی جی آئی گروپ کی مہارت کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لایا جا سکے گا۔

    وزیر صحت نے بی جی آئی گروپ کی جانب سے چین میں ان کی سہولیات کے دورے کا خیر مقدم کیا، ٹیم کے دورے اور ماہرین کی مشاورت کے بعد حکومت بی جی آئی کے ساتھ ایم او یو کی جانب پیش قدمی کرے گی، انھوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے حیاتیاتی تحقیقاتی نظام میں ایک انقلابی تبدیلی کی بنیاد رکھے گا۔

  • شادی کیلیے کم از کم عمر مقرر، نابالغ سے شادی زیادتی اور اسمگلنگ قرار

    شادی کیلیے کم از کم عمر مقرر، نابالغ سے شادی زیادتی اور اسمگلنگ قرار

    کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل قومی اسمبلی سے منظور کر لیا گیا۔

    بل میں 18سال سےکم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم قرار دیا گیا ہے اور نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے۔

    نکاح یا رجسٹریشن سے قبل دونوں فریقین کے شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائےگا، کوائف کے بغیر نکاح پڑھانے اور رجسٹریشن پر ایک سال قید،1لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

    بل کے مطابق 18سال سے کم عمر لڑکی سے شادی  جرم ہو گا جس پر جرمانہ بھی عائد کیا جائےگا، 18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سےشادی پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ کمسن لڑکی سےشادی پر کم سےکم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہو گی۔

    کم عمر بچوں کی شادی نابالغ سے زیادتی سمجھی جائےگی، نابالغ کو شادی کی ترغیب دینے اور زبردستی کرنےوالا بھی زیادتی کامرتکب ہو گا۔

    نابالغ کی شادی کرانے پر 5 سے7سال قید، 10 لاکھ روپےجرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔ شادی کی غرض سے کسی بچےکو ملازمت پر رکھنے یا پناہ دینے والےکو 3سال قید بمع جرمانہ سزا ہوگی۔

    بل میں 18سال سےکم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کےلیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ کمسن بچوں کی شادی پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہو گی۔

    شادی کےلیے کمسن بچوں کوعلاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنا بچوں کی اسمگلنگ قرار دیا گیا ہے۔ بچوں کی اسمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی۔

    18سال سےکم عمر بچوں کی شادی رکوانے کےلیے عدالت کو حکم امتناع دینےکا اختیار ہو گا۔ عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی۔

  • جعلی اور غیر معیاری ادویات کے کیخلاف ملک گیر  کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    جعلی اور غیر معیاری ادویات کے کیخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    اسلام آباد: جعلی اور غیر معیاری ادویات کے کیخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا گیا، وزیر صحت نے کہا انسانی جانوں کو لاحق خطرہ اور عوامی اعتماد کو نقصان ناقابلِ قبول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کی زیر صدارت وزارت صحت میں ایک اہم بین الصوبائی وزارتی اجلاس منعقد ہو ، اجلاس میں تمام صوبوں کے صوبائی وزرائے صحت اور چیف ایگزیکٹو آفیسر DRP شریک اور دیگر نمایندے بھی شریک ہوئے۔

    اس کے علاوہ صوبائی وزیر صحت پنجاب خواجہ عمران نذیر وزیر صحت سندھ عزرا افضل پیچوہو اور آزاد کشمیر کی ہیلتھ منسٹر نے بھی شرکت کی۔

    اجلاس میں میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خاتمے کیلیے جاری اقدامات اور کوششوں کا جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کئے گئے۔

    ترجمان وزارت صحت نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں نے عوام کی فلاح و بہبود کیلیے ملکر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر صحت کی قیادت میں بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز کیا جارہا ہے۔

    وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 19 مئی 2025 سے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا جارہا ہے ، ملک گیر مہم کا آغاز "نیشنل ٹاسک فورس 2025 ” کی بحالی سے کیا گیا ہے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ یہ صرف ٹاسک فورس نہیں، ایک قومی ذمہ داری ہے، جعلی ادویات صرف ریگولیٹری مسئلہ نہیں، بلکہ ایک قومی ہنگامی صورتحال ہیں، انسانی جانوں کو لاحق خطرہ اور عوامی اعتماد کو نقصان ناقابلِ قبول ہے ، نسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    انھوں نے کہا کہ 19 مئی سے ملک بھر میں وسیع انسپیکشنز اور نفاذی کارروائیاں دوبارہ شروع ہوں گی، وفاق، صوبے، کسٹمز، FIA اور دیگر ادارے مل کر مہم کو آگے بڑھائیں گے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ دوا ساز فیکٹریوں اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس کی سخت نگرانی کی جائے گی اور منصوبہ بندی کے تحت ملک بھر میں مارکیٹ سرویلنس، خفیہ شکایات پر چھاپے مارے جائیں گے۔

    انھوں کی ہدایت کی قانون شکنی پر ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور شہریوں کو جعلی ادویات کی پہچان اور شکایت درج کرانے کے ٹولز فراہم کیے جائیں گے

    مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ ڈریپ ایک جدید موبائل ایپلیکیشن متعارف کروا رہا ہے، جو مختلف سہولیات فراہم کرے گی ، بارکوڈ اسکیننگ کے ذریعے ادویات کی فوری تصدیق جعلی یا اصلی سمیت مشتبہ جعلی مصنوعات کی رپورٹنگ کو یقینی بنایا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ادویات کی کمی یا منفی اثرات سے متعلق DRAP کو مطلع کیا جائے گا، یہ فیصلہ کن گھڑی ہے، واضح کریں گے کہ کون سی دوا شفا اور کون سی نقصان دیتی ہے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ عوامی شعور ہمارا سب سے طاقتور ہتھیار ہے، ہم صرف قانون کا نفاذ نہیں، بلکہ ہر فرد کو اپنی صحت کا محافظ بنا رہے ہیں، یہ مہم ضابطہ نہیں، ایک قومی تحریک ہے تمام شعبے اس میں شریک ہیں، جس میں حکومتی ادارے، نجی شعبہ، صحت کے ماہرین، فارماسسٹ، اور عوام سب شریک ہوں گے مصطفی کمال

    انھوں نے کہا کہ ایسا نظام تشکیل دے رہے ہیں جہاں ہر گھر، کلینک، اور اسپتال میں موجود ہر دوا قابلِ بھروسہ ہو، ہمارے فیصلوں اور اقدامات سے انسانی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں، یقینی بنایں گے ہماری ادویات شفا دیں، نقصان نہ پہنچائیں۔

  • صدرِ مملکت کی معرکہ حق میں  شہید اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف کے گھر آمد، لواحقین سے اظہارِ تعزیت

    صدرِ مملکت کی معرکہ حق میں شہید اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف کے گھر آمد، لواحقین سے اظہارِ تعزیت

    اسلام آباد : صدر مملکت آصف زرداری نے معرکہ حق میں شہید ہونے والے پاک فضائیہ کے اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے گھر جاکر ان کے والد اور دیگر لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے خلاف معرکہ حق میں تاریخی فتح پر پاکستان کی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آج ملک بھر میں یو م تشکر منایا جارہا ہے۔

    صدر مملکت آصف علی زرداری بھارت کے خلاف معرکہ حق میں شہید ہونے والے اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے گھر پہنچے، جہاں انھوں نے شہید اسکواڈرن لیڈر کے والد اور دیگر خاندان کے افراد کے ساتھ اظہارِ تعزیت کیا۔

    صدر مملکت نے شہید کی وطن کیلئے خدمات، دفاع وطن میں جان نذرانہ پیش کرنے پر قوم کی جانب سے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے بہادر جوانوں کی قربانیوں پر فخر ہے،پوری قوم، اپنے سپاہیوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے،ہم اپنے شہداء اور انکے خاندانوں کی قربانیوں کے ہمیشہ معترف رہیں گے۔

    صدر مملکت نے شہید کیلئے فاتحہ خوانی اور بلندی درجات کی دعا کی اور شہید کے لواحقین کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے صبر جمیل کی دعا کی۔

    دوسری جانب یوم تشکر کے سلسلے میں ملک بھر میں یادگار شہدا پر پھول رکھے جارہے ہیں اور دعائیہ تقاریب منعقد کی جارہی ہیں جب کہ آپریشن بنیان مرصوص کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کے لواحقین سے خصوصی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

  • کتنے اداروں کی نجکاری، پی آئی اے کی کب تک ہوگی؟ قومی اسمبلی میں تفصیلات پیش

    کتنے اداروں کی نجکاری، پی آئی اے کی کب تک ہوگی؟ قومی اسمبلی میں تفصیلات پیش

    قومی اسمبلی میں ان اداروں کی فہرست پیش کی گئی ہے جنہیں پرائیویٹائز کیا جائے گا اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری اس کی منظوری دے چکی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت نجکاری نے اجلاس کو بتایا کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے گزشتہ سال 2، اگست 2024 کو ہونے والے اجلاس میں 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی تھی۔ ان اداروں کی تین مراحل میں نجکاری کی جائے گی۔

    وزارت نجکاری نے بتایا کہ فیز ون میں شامل اداروں کی ایک سال کے اندر، فیز 2 میں شامل اداروں کی ایک سے تین سال جب کہ فیز تھری میں شامل اداروں کی تین سے پانچ سال میں نجکاری کر دی جائے گی۔

    نجکاری ڈویژن کے مطابق فیز ون میں پی آئی اے، فرسٹ وویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، زرعی ترقیاتی بینک، پاکستان انجینئرنگ کمپنی پیکو کی نجکاری کی جائے گی۔

    آئیسکو، گیپکو، فیسکو اور سندھ انجینئرنگ لمیٹیڈ کی نجکاری بھی فیز ون میں ہی کی جائے گی۔

    نجکاری ڈویزن نے بتایا کہ فیز ٹو میں اسٹیٹ لائف، پاکستان ری انشورنس کمپنی، سنٹرل پاور جنریشن کمپنی، جامشورو پاور، ناردرن پاور جنریشن اور لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔

    اس کے علاوہ لیسکو، میپکو ہزارہ الیکٹرک، حیدرآباد الیکٹرک، پشاور الیکٹرک اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کی بھی نجکاری فیز ٹو میں ہی کی جائے گی۔

    وزارت نجکاری نے بتایا کہ فیز تھری میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔

    ایک رکن بشیر خان نے استفسار کیا کہ کون سے اداروں کی نجکاری مکمل ہوچکی ہے اور حاصل رقم کی تفصیل کیا ہے۔ اس پر پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ رواں برس اکتوبر نومبر میں پی آئی اے کی نجکاری مکمل ہو جائے گی۔

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت سوچ رہی ہے کہ جوائنٹ وینچر کے طور پر پی آئی اے پر کام کرے، بصورت دیگر حکومت روز ویلٹ کو مکمل طور پر بیچنا چاہتی ہے۔

  • موبائل کمپنیوں نے صارفین سے کتنا ٹیکس جمع کیا؟

    موبائل کمپنیوں نے صارفین سے کتنا ٹیکس جمع کیا؟

    موبائل کمپنیوں کی جانب سے صارفین سے اکٹھے کیے جانے والے ٹیکس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق موبائل کمپنیوں کی صارفین سے جمع ہونے والے ٹیکس کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں۔

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ موبائل کمپنیوں نے جولائی 2024 سے مارچ 2025 تک کل 84 ارب 24 کروڑ 90 لاکھ روپے صارفین سے ٹیکس اکٹھا کیا۔

    ایوان کو بتایا گیا کہ موبائل کمپنیوں کی جانب اکٹھا کیا گیا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کروایا جاتا ہے۔

  • پاک بھارت کشیدگی: وفاقی اسپتالوں میں اضافی بیڈز، خون اور ادویات کا اسٹاک یقینی بنانے کی ہدایت

    پاک بھارت کشیدگی: وفاقی اسپتالوں میں اضافی بیڈز، خون اور ادویات کا اسٹاک یقینی بنانے کی ہدایت

    اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے پیش نظر وفاقی اسپتالوں میں اضافی بیڈز مختص کرنے، خون کے وافر ذخائر اور ادویات کا اسٹاک یقینی بنانے کی ہدایت کر دی گئی۔

    وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے قومی ادارہ صحت میں اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا جس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ، قومی ادارہ صحت کے سربراہ، سی ای او ڈریپ، تمام وفاقی اسپتالوں کے سربراہان، اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے سربراہ و دیگر حکام نے شرکت کی۔

    اجلاس کا مقصد ممکنہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تیاریوں اور حکمت عملی کا جائزہ لینا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ایئرپورٹ بند ، پروازیں کراچی ائیرپورٹ پر اتار لی گئیں

    اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلیے وزارت صحت اور اس کے ماتحت ادارے مکمل الرٹ رہیں گے، بھارت ناقابل اعتبار دشمن ہے ہمیں ہر ممکن صورتحال کیلیے تیار رہنا ہوگا

    مصطفیٰ کمال نے ہدایت کی کہ سی او ڈریپ ویکسینز کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کیلیے دوا ساز اداروں سے فوری رابطہ کرے، بھارت سے درآمد شدہ ادویات کے متبادل انتظامات کو یقینی بنایا جائے، جان بچانے والی ادویات کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے، این آئی ایچ کو ویکسین کی مقامی تیاری کی صلاحیت بڑھانے کیلیے فوری اقدامات کرے۔

    وزیر صحت نے ہدایت کی کہ وفاقی اسپتالوں میں روز مرہ علاج میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آنے دی جائے، صوبوں سے درخواست ہے اسپتالوں میں ہنگامی صورتحال کی پیش نظر اضافی بیڈز مختص کریں، قومی ادارہ صحت میں قومی ہیلتھ ایمرجنسی سینٹر قائم کر دیا گیا ہے جو تمام صوبوں اور متعلقہ اداروں سے رابطے میں رہے گا، صوبے 24/7 کوئیک ریسپانس سینٹر سے رابطے میں رہیں۔

    ’وفاقی اسپتالوں میں اضافی بیڈز مختص کیے جائیں۔ انتظامیہ بلڈ بینک میں خون کے وافر ذخائر اور ادویات کے اسٹاک کو یقینی بنائے۔ بلڈ اسکریننگ کے نظام کو مؤثر اور بڑھایا جائے۔ پولی کلینک اسپتال کو جلنے والے مریضوں کے علاج کیلیے خصوصی انتظامات کرے۔‘