Author: جہانگیر خان

  • سندھ کے سیلاب متاثرین کے ہاں ایک روز میں 16 بچوں کی پیدائش

    سندھ کے سیلاب متاثرین کے ہاں ایک روز میں 16 بچوں کی پیدائش

    کراچی : سندھ کے سیلاب متاثرین کے ہاں ایک روز میں 16 بچوں کی پیدائش ہوئی، کیمپوں میں 9231 حاملہ خواتین ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بتایا کہ سندھ کے فلڈ کیمپوں میں 21 ستمبر کو 16 بچوں نے جنم لیا ہے۔

    زرائع نے کہا کہ سندھ کے فلڈ کیمپس میں تاحال 3671 بچوں کی پیدائش ہو چکی ہے جبکہ کیمپوں میں 9231 حاملہ خواتین ہیں۔

    وزارت صحت کا کہنا تھا کہ سندھ کے فلڈ کیمپس میں 1634 خواتین حمل کے پہلے فیز 3703 خواتین حمل کے دوسرے فیز اور2691 خواتین حمل کے آخری فیز میں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سندھ فلڈ کیمپس میں 8965 حاملہ خواتین کو ڈائٹری سپلیمنٹ دیا گیا ہے جبکہ 8100 حاملہ خواتین ٹی ٹی، ٹی ڈی ویکسینیٹڈ ہیں۔

    وزارت صحت نے بتایا کہ سندھ فلڈ کیمپس میں 8257 حاملہ خواتین کے طبی معائنے ہوچکے ہیں۔

  • ملک میں 17 ہزار سے زائد نرسز غیر رجسٹرڈ ہونے کا انکشاف

    ملک میں 17 ہزار سے زائد نرسز غیر رجسٹرڈ ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: ملک میں 17 ہزار سے زائد نرسوں کے غیر رجسٹرڈ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی این سی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں 11 ہزار نرسیں ڈگری ہولڈرز دیگر ڈپلومہ ہولڈرز ہیں، جب کہ سترہ ہزار سے زائد نرسیں غیر رجسٹرڈ ہیں۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں پی این سی حکام نے بتایا کہ نرسنگ کالجز کی انسپکشن کا مکینزم موجود ہے، جس کے تحت قانون شکن نرسنگ کالجز کے خلاف قانونی کارروائی ہوتی ہے، ایچ ای سی نے 2018 میں نرسنگ ڈپلومہ روکنے کا حکم دیا تھا۔

    پی این سی حکام کے مطابق ملک میں نرسنگ ڈگری کلاسز والے 339 اسکول ہیں، ان میں 40 فی صد سرکاری، اور 60 فی صد نجی ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے نجی نرسنگ اسکولوں کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا۔

    ’شہریوں کو پیناڈول کی بجائے پیراسٹامول طلب کرنی چاہیے‘

    وزارت صحت حکام نے بتایا کہ ملک کو 9 لاکھ نرسز کی کمی کا سامنا ہے، نرسوں کی تعداد ضرورت کے مطابق نہیں ہے، نرسز زیادہ آمدن کے لیے چھٹی لے کر بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔

    حکام نے مزید بتایا کہ دنیا پاکستان سے نرسز فراہمی کی درخواست کر رہی ہے، انھیں ڈاکٹرز سے زیادہ پیرامیڈیکس، اور نرسز کی ضرورت ہے، ہم انٹرنیشنل نرسز ایکسچینج پروگرام لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • ’شہریوں کو پیناڈول کی بجائے پیراسٹامول طلب کرنی چاہیے‘

    ’شہریوں کو پیناڈول کی بجائے پیراسٹامول طلب کرنی چاہیے‘

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی سیکریٹری صحت نے شہریوں کو یہ اہم ہدایت کی ہے کہ وہ میڈیکل اسٹورز سے پیناڈول کی بجائے پیراسٹامول طلب کریں۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کو افضل ڈھانڈلہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صحت کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سی ای او ڈریپ، پی ایم سی، پی این سی، آئی ایچ آر اے حکام نے شرکت کی اور وفاقی وزیر صحت قادر پٹیل کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کیا گیا۔

    قائمہ کمیٹی صحت نے ملک میں پیناڈول کی قلت پر خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں لوگ ادویات کے لیے تڑپ رہے ہیں۔

    وفاقی سیکریٹری صحت ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ پیراسٹامول سے متعلق آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے، شہریوں کو پیناڈول کی بجائے پیراسٹامول طلب کرنی چاہیے، پیراسٹامول فارمولا، اور پیناڈول مخصوص برانڈ ہے۔

    سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم رؤف نے کہا کہ دوا ساز کمپنیاں پیراسٹامول گولی کی قیمت میں اضافہ چاہتی ہیں، وہ موجودہ قیمت پر اس کی پروڈکشن پر تیار نہیں، ان کا تقاضا ہے قیمت میں 80 پیسے اضافہ کیا جائے۔ ڈاکٹر عاصم نے کہا پیراسٹامول کا 85 فی صد خام مال مقامی سطح پر، جب کہ 15 فی صد باہر سے آ رہا ہے، اور فارمیسیوں پر پیراسٹامول من پسند قیمت پر فروخت ہو رہی ہے۔

  • حکومت نے پیراسٹامول گولی کی قیمت بڑھا دی

    حکومت نے پیراسٹامول گولی کی قیمت بڑھا دی

    وفاقی حکومت نے پیراسٹامول گولی کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق پیراسٹامول گولی کی قیمت میں 80 پیسے اضافہ کی منظوری دے دی گئی ہے۔ کمپنیز نے پیراسٹامول گولی کی قیمت میں 98 پیسے اضافےکا مطالبہ کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنیز نے پیراسٹامول گولی کی قیمت 2روپے 68 پیسےکرنےکامطالبہ تھا۔ پیراسٹامول کی موجودہ فی گولی قیمت 1روپے70پیسےہے اور اضافےکےبعدپیراسٹامول گولی کی نئی قیمت ڈھائی روپے ہو گی۔

    دو روز قبل وزارت صحت نے پیراسٹامول کے ریٹیلر مارجن کی حد کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق فیصلے کا اطلاق پیراسٹامول فارمولہ کے سیرپ، گولیوں، سسپنشن پر بھی ہوگا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق کمپنیز پیراسٹامول پر ریٹیلرکو 15 فیصد تک مارجن دے سکیں گی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ریٹیلرمارجن ڈرگ ڈسکاؤنٹ پرائس ایڈجسٹمنٹ رولز 2006 کے تحت مقررہوا ہے جبکہ فریقین ریٹیلرمارجن پر اعتراضات 3 دن میں جمع کراسکتے ہیں جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی فیصلے پر فریقین کے اعتراضات زیر غور لائے گی۔

    دوسری جانب پی پی ایم اے نے پیراسٹامول کے ریٹیلر مارجن مقرر کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔

  • ملک میں ادویات کی قلت اور جلعی دواؤں کا پھیلاؤ: بڑے پیمانے پر کارروائیاں

    ملک میں ادویات کی قلت اور جلعی دواؤں کا پھیلاؤ: بڑے پیمانے پر کارروائیاں

    اسلام آباد: ملک بھر میں دواؤں کی قلت اور جلعی دواؤں کے پھیلاؤ کے پیش نظر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی بڑے پیمانے پر ملک گیر کارروائیاں جاری ہیں۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی نیشنل ٹاسک فورس نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور اور صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں کارروائیاں کیں۔

    ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاع پر نمک منڈی پشاور میں ایک فارمیسی پر چھاپہ مار کر مشتبہ اور جعلی کیپسول، گولیاں اور آئی ڈراپس برآمد کرلیے گئے۔

    ترجمان کے مطابق ایک میڈیکل اسٹور سے سرکاری اسپتالوں اور اداروں کی ادویات بھی برآمد کرلی گئیں۔

    ڈرگ کنٹرول حکام نے برآمد ذخیرہ قبضے میں لے کر کارروائی شروع کر دی، فارمیسی سے برآمد ادویات کے نمونے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو ارسال کردیے گئے جبکہ ملزمان کے خلاف بھی ڈرگ ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈریپ نے راولپنڈی میں بھی مختلف فارمیسیز پر چھاپہ مار کارروائیاں کیں، ایک کارروائی میں ڈریپ کی معطل کردہ دوا ڈکلوفینک پوٹاشیئم کا اسٹاک برآمد کرلیا گیا۔

    ڈریپ حکام نے ادویات سیل کر کے کارروائی شروع کر دی۔

    ڈریپ کے سی ای او ڈاکٹر عاصم روؤف کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاعات پر ملک بھر میں کارروائیاں جاری ہیں، جعلی اور غیر قانونی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل کا کہنا ہے کہ ملک سے جعلی اور غیر قانونی ادویات کا مکمل خاتمہ، اور شہریوں کے لیے معیاری ادویات کی دستیابی اولین ترجیح ہے جس کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

  • ڈریپ  کا کراچی پورٹ قاسم میں جعلی ادویہ ساز کمپنی پر چھاپہ ، بھاری مقدار میں غیر قانونی ادویات برآمد

    ڈریپ کا کراچی پورٹ قاسم میں جعلی ادویہ ساز کمپنی پر چھاپہ ، بھاری مقدار میں غیر قانونی ادویات برآمد

    کراچی : ڈریپ نے کراچی پورٹ قاسم میں جعلی ادویہ ساز کمپنی پر چھاپہ مار کر غیر قانونی ادویات کی بھاری مقدار برآمد کرلی اور فیکٹری کو سیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا جعلی اور غیر معیاری ادویات کی روک تھام کیلئے ملک گیر کریک ڈاون جاری ہے۔

    ڈریپ نے کراچی پورٹ قاسم میں جعلی ادویہ ساز کمپنی پر چھاپہ مارا ، تکنیکی ٹیم کے بغیر تیارکردہ غیر قانونی ادویات کی بھاری مقدار برآمد کرکے فیکٹری سیل کردی۔

    وزارت قومی صحت کے ترجمان نے بتایا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سندھ کے حکام نے صوبائی ڈرگ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے ہمراہ کراچی کے علاقے پورٹ قاسم میں دوا ساز کمپنی پر چھاپہ مارا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ فیکٹری میں صفائی کی نا مناسب صورتحال کے دوران غیر تکنیکی ٹیم اور مائیکروبیالوجی لیبارٹریز کے بغیر جعلی، غیر رجسٹرڈ ادویات کی تیاری جاری تھی۔

    وزارت صحت کے مطابق دوا ساز کمپنی کے خلاف کارروائی ڈریپ کے ہیلتھ اینڈ او ٹی سی رولز کے تحت کی گئی ہے۔

    ڈریپ حکام کی جانب سے فیکٹری انتظامیہ کے خلاف ادویات کے تیارشدہ مشتبہ اسٹاک کو اٹھائیس دنوں کیلئے ضائع نہ کرنے کو حکم دیتے ہوئے پیداواری سرگرمیاں روکنے کا حکم دے دیا۔

    سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم روف نے کہا کہ فیکٹری انتظامیہ کے خلاف ڈریپ ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ غیر قانونی ،جعلی اور غیر معیاری ادویات کی روک تھام کیلئے ملک بھر میں ڈسٹری بیوٹرز فارمیسیز اور میڈیکل سٹورز پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، جعلی ادویات میں ملوث مافیاز کے خلاف ڈریپ ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری رہیں گی۔

    وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل ننے بتایا کہ حکومت جعلی اور غیر قانونی ادویات کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، ڈریپ کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کیلئے معیاری اور سستی ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات جاری ہیں۔

  • سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض خطرناک صورت اختیار کر گئے

    سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض خطرناک صورت اختیار کر گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض سے مزید 9 سیلاب متاثرین دم توڑ گئے، سندھ میں اب تک 318 سیلاب متاثرین مختلف وبائی امراض کے باعث انتقال کر چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض شدت اختیار کر گئے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 9 سیلاب متاثرین دم توڑ گئے۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ انتقال کر جانے والے متاثرین وبائی امراض میں مبتلا تھے، 3 سیلاب متاثرین کا تعلق نوشہرو فیروز سے تھا، 2 جیکب آباد، 2 ٹنڈو الہٰ یار اور 2 قمبر عمر کوٹ سے تعلق رکھتے تھے۔

    ذرائع کے مطابق انتقال کر جانے والے متاثرین میں 5 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں۔

    جاں بحق ہونے والے سیلاب متاثرین گیسٹرو، ڈائریا، ملیریا، بخار اور امراض قلب کا شکار تھے۔ سندھ میں اب تک 318 سیلاب متاثرین انتقال کر چکے ہیں۔

  • سیلاب سے ملک بھر کے نظام صحت کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف

    سیلاب سے ملک بھر کے نظام صحت کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف

    اسلام آباد: سیلاب سے ملک بھر کے نظام صحت کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے، سیلاب سے ملک کے چاروں صوبوں کے 1625 مراکز صحت کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ 65 ارب روپے سے زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قومی صحت کے ذرائع کے ملک بھر میں سیلاب سے ہیلتھ اسٹرکچر کو ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے کیے گئے اسسمنٹ سروے کے دوران شعبہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ہیلتھ اسٹرکچر کو ہونے والے نقصانات سے متعلق اسسمنٹ سروے صوبائی حکومتوں کے تعاون سے کیا گیا، جس کی رپورٹ وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب سے ملک بھر میں سب سے زیادہ نقصان سندھ کے ہیلتھ اسٹرکچر کو پہنچا ہے، سندھ میں سیلاب سے 1091 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے اور نقصانات کا تخمینہ 34 ارب 13 کروڑ سے زائد لگایا گیا ہے۔

    24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ

    بلوچستان میں سیلاب سے 297 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے اور نقصانات کا تخمینہ 18 ارب 98 کروڑ 80 لاکھ لگایا گیا ہے۔

    خیبر پختون خوا میں سیلاب سے 221 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے جب کہ ہیلتھ سسٹم کو نقصانات کا تخمینہ 8 ارب 37 کروڑ 90 لاکھ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خوا میں سیلاب سے 53 مراکز صحت مکمل تباہ ہوئے ہیں، 155 مراکز صحت کو جزوی جب کہ 13 کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔

    خیبر پختون خوا میں سیلاب سے دو تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال مکمل تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 5 کو جزوی نقصان پہنچا ہے، صوبے میں 29 بنیادی مراکز صحت اور چار دیہی مراکز صحت مکمل تباہ ہوئے ہیں۔ خیبر پختون خوا میں سیلاب سے 18 کمیونٹی ڈسپنسریز مکمل تباہ ہو چکی ہیں۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے 16 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، راجن پور میں 7 مراکز صحت، جام پور 6 اور روجھان میں 3 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سیلاب سے 16 مراکز صحت کو نقصان کا تخمینہ 7 کروڑ 55 لاکھ لگایا گیا ہے۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، 24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع محکمہ صحت کے مطابق ملک کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، بیش تر کیسز کا تعلق سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں سے ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کے سیلاب زدہ علاقوں میں 11 ہزار 518 ڈائریا کیس رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ یعنی 7129 ڈائریا کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    چوبیس گھنٹوں کے دوران خیبر پختون خوا میں ڈائریا کے 1303، بلوچستان میں 2806، پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں سے 280 ڈائریا کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 3581 اسکن انفیکشن کے کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سندھ سے 769، پنجاب سے 615، کے پی سے 1293، بلوچستان سے 1551 کیسز شامل ہیں۔

    24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں امراض تنفس کے 13 ہزار 201 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے سندھ میں 9357، بلوچستان میں 2487، پنجاب میں 1024، اور کے پی میں 4235 کیس رپورٹ ہوئے۔

    سیلاب زدہ علاقوں میں آئی انفیکشن کے بھی 671 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، 24 گھنٹوں کے دوران 277 آبی ڈائریا، 50 مشتبہ ٹائیفائیڈ، 37 ہیپاٹائٹس کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔

    وزارت صحت کے مطابق 24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں 1520 ملیریا، 30 ڈینگی کیسز، جب کہ 25 ہزار 629 دیگر امراض کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • ’پیراسٹامول‘ ادویات پر ریٹیلر کے مارجن کی حد مقرر

    ’پیراسٹامول‘ ادویات پر ریٹیلر کے مارجن کی حد مقرر

    اسلام آباد: پیراسٹامول ادویات پر ریٹیلر کے مارجن کی حد 15 فیصد تک مقرر کردی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت صحت نے پیراسٹامول کے ریٹیلر مارجن کی حد کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق فیصلے کا اطلاق پیراسٹامول فارمولہ کے سیرپ، گولیوں، سسپنشن پر بھی ہوگا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق کمپنیز پیراسٹامول پر ریٹیلرکو 15 فیصد تک مارجن دے سکیں گی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ریٹیلرمارجن ڈرگ ڈسکاؤنٹ پرائس ایڈجسٹمنٹ رولز 2006 کے تحت مقررہوا ہے جبکہ فریقین ریٹیلرمارجن پر اعتراضات 3 دن میں جمع کراسکتے ہیں جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی فیصلے پر فریقین کے اعتراضات زیر غور لائے گی۔

    دوسری جانب پی پی ایم اے نے پیراسٹامول کے ریٹیلر مارجن مقرر کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔

    چیئرمین پی پی ایم اے قاضی منصور کا کہنا ہے کہ پیراسٹامول کی قیمت بڑھانے کی بجائے مارجن کم کر دیا گیا ہے کمپنیز پیراسٹامول ریٹیلر کو کم از کم 15 فیصد مارجن دینے کی پابندی تھیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ پیراسٹامول ریٹیلر کے لیے مارجن کی حد مقررکرنا افسوسناک ہے جلد حکومت کو فیصلے پر تحفظات سے آگاہ کیا جائے گا۔