Author: جہانگیر خان

  • سندھ میں سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ34 ارب تیرہ کروڑ سے تجاوز

    سندھ میں سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ34 ارب تیرہ کروڑ سے تجاوز

    حالیہ سیلاب سے سندھ کے پرائمری ہیلتھ اسٹرکچر سسٹم کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے، صوبے کے1091 مراکز صحت مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
    ،،،
    ہیلتھ سسٹم کو پہنچنے والے نقصانات کی رپورٹ سندھ حکومت کو ارسال کردی گئی، سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ چونتیس ارب تیرہ کروڑ سے زائد لگایا گیا ہے۔

    اس حوالے سے وزارت قومی صحت کے ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ سیلاب سے سندھ کا پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم شدید متاثر ہوا ہے۔

    سندھ کے ہیلتھ سسٹم کو ہونے والے نقصانات کا انکشاف اسسمنٹ سروے میں ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں سیلاب سے 1091 مراکز صحت کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے،جس کا تخمینہ 34 ارب 13 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سندھ میں سیلاب سے 125 مراکز صحت مکمل تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 966 مراکز صحت کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    سندھ میں سب سے زیادہ 247 مراکز صحت سکھر میں متاثر ہیں، سکھر میں سیلاب سے 247حیدر آباد 205 مراکز صحت متاثر ہوئے ہیں۔

    لاڑکانہ میں سیلاب سے 212، میرپور خاص 236،،شہید بینظیر آباد 163 جبکہ کراچی میں سیلاب سے 28 مراکز صحت متاثرہ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سکھر میں 230 مراکز صحت جزوی، 17 مکمل تباہ ہوئے ہیں، حیدر آباد میں 183 مراکز صحت جزوی جبکہ 22 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ میں 199 مراکز صحت جزوی اور 13 مکمل تباہ ہو چکے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ میرپور خاص میں سیلاب سے 171 مراکز صحت جزوی اور 65 مکمل تباہ ہوئے ہیں۔

    شہید بینظیر آباد میں 156 مراکز صحت جزوی اور7 مکمل تباہ ہوگئے۔ سیلاب سے کراچی میں 27 مراکز صحت جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ ایک مرکز صحت مکمل تباہ ہوچکا ہے۔

  • ڈریپ کا پیراسٹامول ساز کمپنیز کو بڑی سہولت دینے کا فیصلہ

    ڈریپ کا پیراسٹامول ساز کمپنیز کو بڑی سہولت دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : ڈریپ نے پیراسٹامول ساز کمپنیز کو بڑی سہولت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے لوکل کمپنیز سے پیراسٹامول کی ازسرنو تیاری کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈریپ نے پیراسٹامول ساز کمپنیز کو بڑی سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈریپ نے لوکل پیرا سٹامول ساز کمپنیز کو پیشکش سے آگاہ کر دیا اور لوکل کمپنیز کو پیراسٹامول کی ازسرنو تیاری کی اپیل کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ لوکل پیراسٹامول سازکمپنیز کوازسر نو پیداوار پر بڑی سہولت ملے گی، کمپنی کو محدود مدت میں 15 ہزار پیراسٹامول پیکٹس تیار کرنا ہوں گے۔

    ذرائع نے کہا کہ کمپنی کو 30 لاکھ پیراسٹامول گولیاں مارکیٹ میں لانا ہوں گی، ٹاسک جیتنے پر کمپنی ایک فارما پراڈکٹ کی فوری رجسٹریشن کرا سکے گی۔

    ذرائع کے مطابق 70کمپنیز کے پاس پیراسٹامول گولی کی تیاری کا لائسنس ہے اور 70میں سےبیشترفارماکمپنیزپیراسٹامول تیارنہیں کر رہیں۔

    ڈریپ ذرائع نے بتایا کہ 40 سے زائد کمپنیز کا پیشکش سےفائدہ اٹھانےکاامکان ہے،40 کمپنیز کی پروڈکشن پر12کروڑ پیراسٹامول گولی مارکیٹ میں آئے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پیراسٹامول سازکمپنیز کی جانب سے ایک ہفتے میں جواب ملنے کا امکان ہے۔

  • پیراسٹامول دوا کی قیمت سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    پیراسٹامول دوا کی قیمت سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    وفاقی حکومت نے پیراسٹامول دوا کی قیمت فوری نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر صحت نے دوا ساز کمپنیز کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں پیراسٹامول گولی کی قیمت میں فوری اضافہ ممکن نہیں ۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع کے مطابق ملک میں پیراسٹامول دوا کی قلت اور قیمت میں اضافے کے معاملے پر اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل ، سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ڈاکٹر عاصم روف سمیت دوا ساز کمپنیوں کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی ۔

    اجلاس کے دوران ملک میں پیراسٹامول دوا کی دستیابی اور فارما انڈسٹری کو درپیش چیلنجز پر غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دوا ساز کمپنیوں کے نمائندوں نے وزیر صحت سے پیراسٹامول کی فی گولی قیمت میں 98 پیسے اضافہ کر کے فی گولی قیمت 2 روپے 68 پیسے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پیراسیٹامول کی قیمت میں اضافے سے صاف انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر پیراسیٹامول گولی کی قیمت میں فوری اضافہ ممکن نہیں۔

    فارما کمپنیز کے وفد نے وزیرصحت سے فارما انڈسٹری کے نمائندہ وفد کو وزیراعظم سے ملوانے کی اپیل کی ۔ وزیر صحت نے فارما انڈسٹری کے وفد کی وزیراعظم سے جلد ملاقات کرانے کی یقین دہانی کرائی ۔وزارت قومی صحت کے زرائع کے مطابق پیراسیٹامول کی فی گولی کی موجودہ قیمت 1 روپے 70 پیسے ہے۔

  • ڈریپ اور ایف آئی اے کا چھاپہ، غیر قانونی ادویات برآمد

    ڈریپ اور ایف آئی اے کا چھاپہ، غیر قانونی ادویات برآمد

    اسلام آباد : جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات کی روک تھام کیلئے ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے، ڈرگ کنٹرول ڈپارٹمنٹ اور ایف آئی اے نے آئی ایٹ مرکز میں چھاپہ مار کر غیر قانونی ادویات برآمد کرلیں۔

    اس حوالے سے ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مذکورہ چھاپہ غیر رجسٹرڈ اور اسمگل شدہ ادویات کی اطلاع پر مارا گیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ چھاپے کے دوران غیر رجسٹرڈ اور ممنوعہ ادویات کی بھاری مقداربرآمد ہوئی ہے، ڈرگ کنٹرول حکام نے برآمد ادویات قبضے میں لے لیں۔

    ڈیلیوری آفس سیل کرنے کے بعد ملوث افراد کے خلاف ڈریپ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا اس کے علاوہ گولڑہ شریف کے علاقے میں بھی غیر رجسٹرڈ ادویات برآمد ہونے پر فارمیسی کو سیل کردیا گیا۔

    ترجمان وزارت صحت نے بتایا کہ ایک فارمیسی کو ادویات کی وارنٹی نہ دکھانے پراس کا اسٹاک قبضے میں لے لیا گیا۔

    وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر سے جعلی اور غیررجسٹرڈ ادویات کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقررہ سے زائد قیمت پر ادویات فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، عوام کو معیاری ادویات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔

    مزید پڑھیں : ڈریپ کراچی کا فیکٹری پر چھاپہ، غیرمعیاری ادویات برآمد

    عبدالقادر پٹیل نے مزید کہا کہ پاکستان کو جعلی اور غیر معیاری ادویات کی لعنت سے پاک کریں گے، شعبہ صحت میں بہتری کیلئے عملی اقدامات یقینی بنائے جا رہے ہیں۔

  • ڈریپ کراچی کا فیکٹری پر چھاپہ، غیرمعیاری ادویات برآمد

    ڈریپ کراچی کا فیکٹری پر چھاپہ، غیرمعیاری ادویات برآمد

    کراچی: ڈریپ کراچی نے سائٹ ایریا میں فیکٹری پر چھاپہ مار کر غیرمعیاری ادویات برآمد کرلیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈریپ نیشنل ٹاسک فورس کی جعلی، غیرمعیاری ادویات کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے۔

    ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ڈریپ کراچی نے سائٹ ایریا میں فیکٹری پر چھاپہ مارا ہے فیکٹری میں ادویات غیرقانونی طور پر تیار کی جارہی تھیں۔

    سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم رؤف کے مطابق فیکٹری میں پیراسیٹا مول کے مشابہ دوا کی تیاری جاری تھی خدشہ ہے کہ فیکٹری جعلی پیراسیٹامول بنا رہی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ ڈریپ ٹیم نے ادویات خام مال کا اسٹاک قبضے میں لے لیا ہے اور ادویات کے سیمپل ٹیسٹنگ کے لیے لیبارٹری بھجوادیے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر عاصم رؤف کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح شہریوں کے لیے معیاری ادویات کی فراہمی ہے۔

  • ڈینگی ٹیسٹ کی  فیس کتنی ہوگی ؟ حکومت نے مقرر کردی

    ڈینگی ٹیسٹ کی فیس کتنی ہوگی ؟ حکومت نے مقرر کردی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی نے ڈینگی ٹیسٹ فیس کی بالائی حد اٹھارہ سو روپے مقرر کر دی ، فیس کا اطلاق 31 دسمبر 2022 تک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں ڈینگی ٹیسٹ کی من مانی فیس وصولی کا نوٹس لے لیا۔

    ذرائع وزارت صحت نے بتایا کہ اسلام آباد ہیلتھ کیئرریگولیٹری اتھارٹی نے ڈینگی ٹیسٹ فیس مقرر کر دی، ڈینگی ٹیسٹ فیس کی بالائی حد 1800 مقرر کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں نجی، سرکاری اسپتال،لیبارٹریز پرفیصلے کا اطلاق ہو گا۔

    اس حوالے سے ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی نے چیف کمشنر اور ڈی سی ، سی ای او ڈریپ، این آئی ایچ کو اور اسپتالوں، لیبارٹریز کے نام مراسلہ جاری کردیا ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہیلتھ ریگولیشن 2018کےتحت ڈینگی ٹیسٹ فیس مقرر ہوئی ہے، اسلام آباد میں ڈینگی ٹیسٹ فیس کا اطلاق 31 دسمبر 2022 تک ہو گا۔

    ذرائع کے مطابق ڈینگی ٹیسٹ فیس فکس کرنےپراسپتال،لیبارٹریز سے مشاورت ہوئی ہے، اسپتال، لیبارٹریز ڈینگی ٹیسٹ فیس لسٹ آویزاں کرنے کی پابند ہوں گی جبکہ ڈینگی ٹیسٹ رپورٹ میں مشین کا نام، کٹ، بیچ نمبر کا اندراج لازم ہو گا۔

    وزارت صحت نے کہا کہ اسلام آباد میں مقررہ سے زائد ڈینگی ٹیسٹ فیس وصولی پر کارروائی ہو گی، نجی لیبارٹریز ڈینگی ٹیسٹ کی 3 ہزار تک فیس وصول کر رہی تھیں۔

  • ڈریپ کی کارروائی : کراچی  سے ذخیرہ کی گئی ڈھائی لاکھ پینا ڈول  کی گولیاں برآمد

    ڈریپ کی کارروائی : کراچی سے ذخیرہ کی گئی ڈھائی لاکھ پینا ڈول کی گولیاں برآمد

    کراچی : ڈریپ نے کراچی میڈیسن مارکیٹ میں چھاپہ مار کر ڈھائی لاکھ پیناڈول کی گولیاں برآمد کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت صحت کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پینا ڈول کی ذخیرہ اندوزی کیخلاف ڈریپ نے کارروائی کی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈریپ نے کچی گلی میڈیسن مارکیٹ کراچی میں چھاپہ مارا اور کارروائی کےدوران ڈھائی لاکھ پیناڈول گولیاں پکڑی گئیں۔

    وزارت صحت نے کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزی سے مارکیٹ میں پیناڈول کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی، فارمیسی سے ادویات کا مشکوک اسٹاک بھی برآمد ہوا۔

    ڈریپ نے کچی گلی فارمیسی سے اسٹاک قبضے میں لے لیا اور برآمد ادویات کے نمونے ٹیسٹ کیلئے بھجوا دیئے ہیں۔

    خیال رہے ڈریپ کا جعلی، غیر قانونی ادویات کا دھندہ کرنے والوں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاون جاری ہے۔

    ڈریپ نے اسلام آباد،لاہور اور پشاور میں مختلف مقامات پرچھاپے مارے اور کارروائی میں ساڑھے 3کروڑ مالیت کی غیر رجسٹرڈ ادویات برآمد کرلیں۔

    ڈریپ نے اسلام آباد، پشاور اور لاہور میں غیر رجسٹرڈ ادویات بیچنے والے 25 اسٹورز،فارمیسز سیل کردیے۔

  • کے پی حکومت نے وفاق سے سیلاب متاثرین کیلیے ادویات مانگ لیں

    کے پی حکومت نے وفاق سے سیلاب متاثرین کیلیے ادویات مانگ لیں

    کے پی حکومت نے وفاق سے سیلاب زدہ علاقوں کیلیے ادویات مانگ لی ہیں اس حوالے سے خیبرپختونخوا محکمہ صحت نے قومی ادارہ صحت کو مراسلہ ارسال کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ کے پی حکومت نے صوبے کے سیلاب زدہ 20 اضلاع کے لیے ادویات اور ویکسین طلب کی ہے اور وفاق سے ٹائیفائیڈ، سانپ اور کتے کے کاٹے کی ویکسین اور او آر ایس مانگے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے ٹائیفائیڈ کی 663244 ویکسین ڈوز مانگی ہیں، اس کے علاوہ سانپ کے کاٹے کی 6710 ویکسین، کتے کے کاٹے کی 54550 ڈوز جب کہ او آر ایس نمکول کے 11 لاکھ 89 ہزار پیکٹس طلب کیے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے نئے بحران نے سر اٹھالیا

    واضح رہے کہ سیلاب نے جہاں ملک بھر میں تباہی مچا کر کروڑوں افراد کو متاثر کیا ہے وہیں اب سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل کر ایک نیا بحران پیدا کر رہے ہیں۔

  • یونیسیف کا سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

    یونیسیف کا سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

    کراچی: سیلاب متاثرین کی امداد کے لیےعالمی امدادی ادارے پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیسیف نے سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ یونیسیف شمالی سندھ میں مزید 15 موبائل ہیلتھ کلینکس فعال کرے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ موبائل کلینکس صوبائی حکومت کے تعاون سے شروع کیے جا رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں یونیسیف کے موبائل کلینکس کی تعداد 66 ہو جائے گی، اس سے قبل سیلاب زدہ علاقوں میں یونیسیف کے 51 موبائل ہیلتھ کلینکس کام کر رہے تھے۔

    یونیسیف کے موبائل کلینکس صوبائی حکومتوں کے تعاون سے فعال ہیں، سندھ میں یونیسیف کے 18، کے پی میں بھی 18، جب کہ بلوچستان میں 15 موبائل ہیلتھ کلینکس فعال ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل کلینکس بڑھانے کا فیصلہ وبائی امراض کا پھیلاؤ بڑھنے پر ہوا، سندھ میں جلدی امراض، غذائی قلت، ڈائریا، اور ملیریا کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

  • سیلاب زدہ حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے غذائی ساشے متعارف کرانے کا فیصلہ

    سیلاب زدہ حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے غذائی ساشے متعارف کرانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں سیلاب زدہ حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے ایک خصوصی غذائی ساشے متعارف کرایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے خصوصی غذائی ساشے متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ غذائی ساشے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں موجود غذائی قلت کی شکار حاملہ خواتین اور لاغر بچوں کو فراہم کیے جائیں گے۔

    یہ ساشے حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے ضروری منرلز اور ضروری غذائی اجزا سے بھرپور ہوں گے، جو دن میں ایک بار کھایا جا سکے گا۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں کے لیے غذائی ساشے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تعاون سے مرحلہ وار بھجوائے جائیں گے۔ پہلے فیز میں مخصوص اضلاع کی 4 لاکھ خواتین، اور بچوں کو طبی معائنے کے بعد غذائی ساشے فراہم ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق ہر فرد کو 7 عدد غذائی ساشے فراہم کیے جائیں گے۔ ہیلتھ ورکرز غذائی قلت کی جانچ کے لیے حاملہ خواتین اور بچوں کے قد، وزن، بازو کی پیمائش کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں دستیاب 4 لاکھ غذائی ساشے میں سے 30 فی صد سندھ جب کہ 25 فی صد بلوچستان کو فراہم کیے جائیں گے۔ 15 فی صد غذائی ساشے خیبر پختون خوا، اور 15 فی صد پنجاب جب کہ بقیہ 15 فی صد آزاد کشمیر، گلگت بلستان اور اسلام آباد کی حاملہ خواتین اور لاغر بچوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔

    حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے غذائی ساشے عالمی ادارے یونیسیف کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں، جب کہ مقامی طور پر تیار کردہ غذائی ساشے بھی تقسیم کیے جائیں گے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں غذائی ساشے کی تقسیم مقامی ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے تعاون سے کی جائے گی۔