Author: جہانگیر خان

  • کانگو وائرس کے پھیلاؤ نے سنسنی پھیلا دی، ہدایت نامہ جاری

    کانگو وائرس کے پھیلاؤ نے سنسنی پھیلا دی، ہدایت نامہ جاری

    اسلام آباد: ملک میں عید الضحیٰ سے قبل کانگو وائرس کے پھیلنے کے خبر نے سنسنی پھیلا دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق طبی ماہرین نے بڑی عید کے موقع پر کانگو وائرس کےپھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کیا ہے، اس سلسلے میں قومی ادارہ صحت کی جانب سے ہدایت نامہ جاری کردیا گیا ہے، جسے ماہرین نے تیار کیا ہے، ہدایت نامہ کا مقصد شہریوں و طبی ماہرین کو کانگو بارے معلومات فراہم کرناہے۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ عیدالاضحیٰ سے قبل مویشیوں کی ملک گیر نقل وحمل ہوتی ہے اور انسانوں کا جانوروں سے میل جول بڑھ جاتاہے جس کے باعث کانگو وائرس کےپھیلاؤ کاخدشہ ہوتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کورونا کا خطرہ ٹلا نہیں، ملک میں نئے ویریئنٹ کی تصدیق

    این آئی ایچ کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ ہدایت نامے میں کہا گیا کہ کانگو وائرس مویشی کی کھال سےچپکی چیچڑ میں پایاجاتا ہے، گائے،بکری، بھیڑوں،پالتو جانوروں کی جلد کانگو وائرس کی پناہ گاہ ہے، چیچڑ کی وجہ سے یہ وائرس ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے۔

    ہدایت نامے میں بتایا گیا کہ نیرو وائرس انسانوں کو کانگو بخار لاحق ہونےکا سبب بنتا ہے جس کے باعث انسان ہیموریجک بخار میں مبتلا ہوتا ہے، اس بخار سے ہلاکتوں کی شرح10تا40فیصدہوسکتی ہے۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنےکیلئے بروقت اقدامات ناگزیرہیں اور بروقت حفاظتی اقدامات سے اس کا پھیلاؤ روکناممکن ہے۔

  • ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد مریض قرنطینہ میں

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد مریض قرنطینہ میں

    اسلام آباد: ملک بھر میں اس وقت کرونا وائرس کے 63 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ 3 ہزار سے زائد قرنطینہ میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے زیر علاج اور قرنطینہ مریضوں کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں، ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار 333 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں کرونا وائرس کے 18 سو 13، پنجاب میں 11 سو 55، پختونخواہ میں 107 اور بلوچستان میں 6 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس کے 240، آزاد کشمیر میں 10 اور گلگت بلتستان میں 2 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے 63 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، پختونخواہ میں 21، پنجاب میں 18، سندھ میں 16 اور اسلام آباد میں 8 مریض زیر علاج ہیں، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کا کوئی مریض زیر علاج نہیں۔

    اس وقت صرف صوبہ سندھ میں کرونا وائرس کا ایک مریض وینٹی لیٹر پر ہے، ملک بھر میں 43 مریض ہائی فلو اور 14 لو فلو آکسیجن پر زیر علاج ہیں۔

  • وزارت قومی صحت میں بڑے عہدوں پر تبادلے

    وزارت قومی صحت میں بڑے عہدوں پر تبادلے

    وزارت قومی صحت میں بڑے عہدوں پر تبادلے کردیے گئے ہیں، وزارت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل اور سربراہ کامن منیجمنٹ یونٹ کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت قومی صحت میں بڑے عہدوں پر تبادلے کردیے گئے ہیں اور وزرات کے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل اور سربراہ کامن منیجمنٹ یونٹ کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے وزارت صحت کے ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ سربراہ کامن منیجمنٹ یونٹ بشیر کیتھران اور ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے جب کہ گریڈ 20 کی ڈاکٹر سبینہ عمران درانی کی خدمات قومی ادارہ صحت کو واپس کردی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق گریڈ 20 کے بشیر کھیتران جوائنٹ سیکرٹری وزارت قومی صحت ہیں اور انہیں سربراہ کامن منیجمنٹ کا اضافی چارج سونپا گیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ کامن مینجمنٹ یونٹ ن لیگ کے دور حکومت میں تشکیل پایا تھا اور قومی انسداد ٹی بی، ایڈز، ملیریا پروگرام کامن مینجمنٹ یونٹ کا حصہ ہیں، ڈاکٹر ناصر کامن مینجمنٹ یونٹ پروگرام کے بانی سربراہ تھے جب کہ ڈاکٹر عامر اکرام ، ڈاکٹر صفدر رانا سربراہ سی ایم یو رہ چکے ہیں۔

  • کورونا کا خطرہ ٹلا نہیں، ملک میں نئے ویریئنٹ کی تصدیق

    کورونا کا خطرہ ٹلا نہیں، ملک میں نئے ویریئنٹ کی تصدیق

    پاکستان میں کورونا کے نئے ویریئنٹ بی ڈاٹ فور اور بی ڈاٹ فائیو کی تصدیق ہوئی ہے اس وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار تیز ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ ملک میں کورونا کے نئے ویریئنٹ بی ڈاٹ فور اور بی ڈاٹ فائیو کی تصدیق ہوئی ہے جو کہ اومیکرون کے سب ویرینٹ ہیں اور اس وائرس کے کیسز مسلسل رپورٹ ہورہے ہیں۔

    قومی ادارہ صحت کے ذرائع کے مطابق اس وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار تو تیز ہے تاہم بی ڈاٹ فور اور بی ڈاٹ فائیو زیادہ مہلک نہیں ہیں اور تمام کورونا ویکسین ان دونوں ویریئنٹ کے خلاف مؤثر ہیں۔

    این آئی ایچ ذرائع کے مطابق کورونا کے بی ڈاٹ فور اور بی ڈاٹ فائیو ویریئنٹ کے کیسز اب تک ملک کے مختلف شہروں میں رپورٹ ہوچکے ہیں اور مسلسل ہورہے ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت اس حوالے سے پہلے ہی انتباہ دے چکا ہے کہ دنیا سے اب تک کورونا وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا ہے۔

    گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا تھا کہ دنیا سے اب تک کورونا وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا ہے، اس نے ہر موڑ پر ہمیں حیران کیا ہے اس لیے اب بھی وائرس سے احتیاط لازم ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کرونا کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا وبا مکمل طور پر ختم نہیں ہوا، اس وقت بھی دنیا کے 70 ممالک میں کورونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کورونا وائرس نے ہر موڑ پر ہمیں حیران کیا ہے اس لیے تاحال مہلک وائرس سے متعلق کسی قسم کی پیشن گوئی کرنے کے قابل نہیں ہوسکے ہیں۔

  • ایم ڈی بیت المال کا عہدہ آصف زرداری کے ترجمان کو ملنے کا امکان

    ایم ڈی بیت المال کا عہدہ آصف زرداری کے ترجمان کو ملنے کا امکان

    اسلام آباد: حکومت کی جانب سے ایم ڈی بیت المال کا عہدہ پیپلز پارٹی کو دیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ایم ڈی پاکستان بیت المال کا اعزازی عہدہ پیپلز پارٹی کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری کے ترجمان عامر فدا پراچہ کو عہدے کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر فدا پراچہ آئندہ ہفتے منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان بیت المال کے عہدے کا چارج لیں گے۔

    ایم ڈی بیت المال کا عہدہ پی ٹی آئی کے ملک ظہیر کھوکھر کے استعفے سے خالی ہوا تھا، ماضی میں زمرد خان، بیرسٹر عابد وحید شیخ اور سینیٹر عون عباس پبی پاکستان بیت المال کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    عامر فدا پراچہ سابق صدر آصف علی زرداری کے ترجمان ہیں، انھیں آصف علی زرداری نے مارچ 2018 میں اپنا ترجمان مقرر کیا تھا۔

    خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے ظہیر عباس کھوکھر گزشتہ ماہ مئی میں ایم ڈی بیت المال کے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں، انھیں سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپریل 2021 میں بیت المال کے مینجنگ ڈائریکٹر کی پوسٹ پر تعینات کیا تھا۔

  • ملک بھر میں لاکھوں بچے پولیو ویکسی نیشن سے تاحال محروم

    ملک بھر میں لاکھوں بچے پولیو ویکسی نیشن سے تاحال محروم

    اسلام آباد : پاکستان میں قومی انسدادپولیو مہم لاکھوں بچے پولیو ویکسی نیشن سے محروم رہے جبکہ ہزاروں والدین ویکسین پلانے سے انکاری تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں لاکھوں بچے پولیو ویکسی نیشن سے تاحال محروم ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ قومی انسدادپولیو مہم 23تا 29مئی چلائی گئی تھی، جس میں 4 لاکھ 33 ہزار 173 بچے پولیو ویکسین سےمحروم رہے۔

    ،ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ پولیو مہم میں 3 لاکھ 77 ہزار 166 بچے ویکسی نیشن کیلئے دستیاب نہیں تھے جبکہ مہم میں 56 ہزار 007 والدین ویکسین پلانے سے انکاری تھے۔

    ذرائع نے کہا کہ گزشتہ مہم میں پولیو ویکسین سے محروم بیشتر بچوں کا تعلق سندھ سے تھا جبکہ سندھ میں 29 ہزار 740 والدین ویکسی نیشن سے انکاری تھے اور 96 ہزار 295بچے دستیاب نہیں تھے۔

    ذرائع کے مطابق کے پی میں 20 ہزار 040 والدین ویکسی نیشن سے انکاری اور 72 ہزار 139بچے دستیاب نہیں تھے، اسی طرح بلوچستان میں 5 ہزار 954 والدین ویکسی نیشن سے انکاری تھے۔

    گزشتہ پولیو مہم میں بلوچستان میں 68 ہزار 349 بچے اور پنجاب میں 1لاکھ 34 ہزار 666 بچے پولیو ویکسی نیشن کیلئے دستیاب نہیں تھے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں 157 والدین ، جی بی میں 3والدین اور آزادکشمیر 91 والدین ویکسین سے انکاری تھے جبکہ اسلام آباد میں 4 ہزار 028بچے ، جی بی میں 345 بچے اور آزادکشمیر میں دستیاب نہیں تھے.

  • وبائی امراض کا خطرہ، عیدالاضحیٰ پر مویشی منڈیوں کیلیے گائیڈ لائنز تیار

    وبائی امراض کا خطرہ، عیدالاضحیٰ پر مویشی منڈیوں کیلیے گائیڈ لائنز تیار

    وبائی امراض کورونا کے خطرے کے پیش نظر این سی او سی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک بھر میں لگائی جانے والی مویشی منڈیوں کے لیے گائیڈ لائنز تیار کرلیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وبائی امراض کورونا کے خطرے کے پیش نظر این سی او سی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک بھر میں لگائی جانے والی مویشی منڈیوں کے لیے گائیڈ لائنز تیار کرلی ہیں اور جلد یہ گائیڈ لائنز اور نقشے صوبوں کو بھجوائے جائیں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ این سی او سی نے مویشی منڈیاں عید الاضحیٰ سے 2 ہفتے قبل قائم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے 25 جون کے بعد مویشی منڈیاں قائم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔

    این سی او سی کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مویشی منڈیاں بلدیاتی حدود اور شہری علاقوں سے باہر قائم کی جائیں، شہری علاقوں میں مویشیوں کی خرید وفروخت سخت ممنوع ہوگی۔

    این سی او سی نے ملک بھر مویشی منڈیوں کا سائز کم اور تعداد بڑھانے کی سفارش کرتے ہوئے اس حوالے سے تجویز دی ہے کہ مویشی منڈیوں کی لمبائی 800 میٹر اور چوڑائی 600 میٹر ہو اور ایک مویشی منڈی میں 1400 سے 1700 تک جانور رکھے جائیں اسی کے ساتھ منڈی میں خوراک اور پارکنگ کے لیے الگ مقامات رکھے جائیں۔

    این سی او سی نے مویشی منڈیوں کے اوقات کار بھی مرتب کیے ہیں جس کے مطابق مویشی منڈی میں کاروبار کے اوقات صبح 7 سے شام 7 بجے تک رکھے جائیں۔

    ذرائع کے مطابق این سی او سی کے حوالے سے تیار کیے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ صوبے مویشی منڈیوں سےمتعلق ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کریں جبکہ این سی او سی نے صوبائی حکام سے قائم مویشی منڈیوں کی تمام تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق این سی او سی نے کہا ہے کہ مویشی منڈیوں کے اردگرد رکاوٹیں لگا کر آمدورفت کو کنٹرول کیا جائے، انتظامیہ مویشی منڈی میں ویکسینیٹڈ بیوپاری اور عملے کو کام کی اجازت دے اس کے ساتھ ہی منڈی کے ٹھیکیدار پر کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کی ذمے داری عائد کی گئی ہے۔

    ایس او پیز میں مزید کہا گیا ہے کہ انتظامیہ مویشی منڈی کے گیٹ پر ماسک اور سینیٹائزر کی دستیابی اور ویٹرنری ڈاکٹر کی موجودگی کے ساتھ سماجی فاصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

    این سی او سی نے مویشی منڈی میں آنے والے خریداروں کیلیے بھی ایس او پیز بنائے ہیں جس کے مطابق بزرگ افراد اور بچوں کو مویشی منڈی لے جانے سے گریز کیا جائے، خریدار مویشی منڈیوں میں جانور کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔

    این سی او سی نے وفاق اور صوبوں کو کہا ہے کہ وہ مویشی منڈیوں کے فوکل پرسن مقرر کریں، صوبے مویشی منڈیوں کی مانیٹرنگ کیلئےاسٹریٹجی تیار کریں اور وہاں کورونا ایس اوپیز کی اہمیت پر اشتہار لگائے جائیں۔

  • ادویات بنانے والی کمپنیوں  کی حکومت کو بڑی دھمکی،  ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ

    ادویات بنانے والی کمپنیوں کی حکومت کو بڑی دھمکی، ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ

    اسلام آباد : ادویات بنانے والی کمپنیوں نے 17 فیصد سیلز ٹیکس کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت کو دھمکی دی کہ 5 دن میں مطالبات تسلیم نہ کئے تو فیکٹریاں بند کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صدر پی پی ایم اے کا قاضی منصور دلاور کی زیرصدارت ہنگامی اجلاس ہوا ، اجلاس میں قاضی منصوردلاور نے کہا کہ معاشی بحران روزبروزبڑھتاجارہاہے اور ادویات کی پیداواری لاگت میں کئی 100 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

    صدرپی پی ایم اے کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس، فیول، فریٹ چارجز اور مہنگے ڈالر سے لاگت بڑھی ہے، جس کے باعث فارما انڈسٹری کیلئے مزید ادویات بنانا ناممکن ہوچکا ہے۔

    قاضی منصور نے مزید کہا کہ میڈیسن رامیٹریل پر17 فیصد سیلز ٹیکس ختم اور زیرو ریٹڈ کیا جائے، 17 فیصد سیلز ٹیکس کی وجہ سے مارکیٹ میں ادویات کی قلت ہے۔

    صدر پی پی ایم اے نے مطالبہ کیا کہ حکومت 17فیصد سیلزٹیکس کافیصلہ فوری طورپرواپس لے، سیلز ٹیکس کی مد میں لئے 40 ارب ریفنڈ کرے اور حکومت ادویات کی قیمتوں میں20 فیصداضافہ کیا جائے۔

    پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچرزایسوسی ایشن نے دھمکی دی کہ حکومت نے پانچ دن میں مطالبات تسلیم نہ کئے تو فیکٹریوں کی تالہ بندی کریں گے

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت تاحال سیلز ٹیکس ریفنڈ نگ مکینزم تیار نہیں کر سکی، وزیر خزانہ اس حوالے سے ٹال مٹول کر رہے ہیں فیکٹریاں بند کرنے سے ادویات کی شدید قلت سےصورتحال خراب ہوئی تو ذمہ دار حکومت ہو گی۔

  • پنجاب میں وزارتوں کی تقسیم : پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    پنجاب میں وزارتوں کی تقسیم : پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    لاہور : پنجاب میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں وزارتوں کی تقسیم پر معاملات طے نہ ہوسکے ، پیپلزپارٹی پنجاب میں وزارت خزانہ، قانون، تعلیم، ریونیو کی خواہشمند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں وزارتوں کی تقسیم پراتفاق رائے نہ ہو سکا، ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں اہم وزارتیں لینے کی خواہاں ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی سے معاملات طے نہ ہونے پر پنجاب کابینہ کی تشکیل میں تاخیر ہورہی ہے ، پیپلزپارٹی پنجاب میں وزارت خزانہ کی خواہشمند ہے۔

    پی پی ذرائع نے کہا ہے کہ ن لیگ وزارت خزانہ پیپلزپارٹی کو دینے سےتاحال انکاری ہے جبکہ پیپلزپارٹی پنجاب میں وزارت قانون، ریونیو اور تعلیم کی خواہشمند ہے جبکہ ن لیگ وزارت قانون، تعلیم، ریونیواپنےپاس رکھنے کی خواہشمند ہے۔

    ذرائع کے مطابق آصف زرداری وزارتوں کےمعاملات طےکرانے کے لیے لاہور پہنچے ہیں، جس کے بعد پنجاب میں وزارتوں کی تقسیم کے معاملے پر آج اہم پیشرفت کا امکان ہے۔

  • بجٹ 23-2022: وزارت صحت کے تین نئے منصوبے

    بجٹ 23-2022: وزارت صحت کے تین نئے منصوبے

    اسلام آباد: بجٹ 23-2022 کی سفارشات میں وزارت صحت نے تین نئے منصوبے پیش کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت کی بجٹ 23-2022 کی سفارشات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ سفارشات 3 نئے منصوبوں پر مشتمل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق وزارت صحت نے 23-2022 کے لیے 12 ہزار 42 ملین روپے فنڈز مانگ لیے ہیں، وزارت صحت نے 32 جاری منصوبوں کے لیے بھی 11 ارب 44 کروڑ فنڈز مانگے ہیں۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ وزارت صحت نے آئندہ مالی سال میں 3 نئے منصوبوں کے لیے 60 کروڑ مانگے ہیں، بجٹ سفارشات میں اس سلسلے میں نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کے لیے 25 کروڑ روپے، اسلام آباد کینسر اسپتال کی تعمیر کے لیے 25 کروڑ روپے، اور بوکراں ہیلتھ سینٹر کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    آئندہ مالی سال ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے ہوگا

    ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں کینسر مریضوں کے لیے 10 کروڑ، کوئٹہ میں الرجی سینٹر کے قیام کے لیے 1 کروڑ 70 لاکھ، راولپنڈی میں زچہ بچہ اسپتال کے لیے 1 ہزار ملین، اسلام آباد میں 4 بی ایچ یوز کی تعمیر کے لیے 16 کروڑ، پمز میں 200 بستر کی نئی ایمرجنسی کے قیام کے لیے 1 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اسلام آباد میں جناح اسپتال کی تعمیر کے لیے 2 ارب، پمز شعبہ نیورو سرجری کی اپ گریڈیشن کے لیے 495 ملین، پمز زچہ بچہ اسپتال میں آئی سی یو توسیع منصوبے کے لیے 25 کروڑ، این آئی ایچ کے ڈرگ ٹیسٹنگ ڈویژن کی اپ گریڈیشن کے لیے 20 کروڑ، جب کہ بری امام میں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے قیام کے لیے 168 ملین مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس پروگرام فیز ٹو کے لیے 2500 ملین مختص کرنے کی تجویز ہے، اسلام آباد میں محفوظ انتقال خون پروگرام کے لیے 135 ملین، ہمک اسلام آباد میں زچہ بچہ سینٹر کی تعمیر کے لیے 182 ملین، اور کنگ سلمان بن عبدالعزیز اسپتال ترلائی کی تعمیر کے لیے 55 ملین مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔