Author: جہانگیر خان

  • آزاد کشمیر میں بھی سیاسی بحران : کابینہ کے 5  وزراء  برطرف

    آزاد کشمیر میں بھی سیاسی بحران : کابینہ کے 5 وزراء برطرف

    مظفر آباد : وزیراعظم آزاد کشمیر نے کابینہ کے 5 وزرا کو بر طرف کردیا ، وزرا میں تنویر الیاس ،عبد الماجد خان ، علی شان سونی ، خواجہ فاروق شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر میں بھی سیاسی بحران سر اٹھانے لگا، وزیراعظم آزاد کشمیرعبدالقیوم نیازی نے 4 وزرا کو برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ترجمان نے بتایا کہ وزراکو مس کنڈکٹ ،بد عنوانی ،مشکوک سرگرمیوں پرآزادکشمیرکابینہ سے نکالا گیا۔

    برطرف ہونے والے وزراء میں سردار تنویرالیاس، عبدالماجدخان،علی شان سونی ،خواجہ فاروق اور چوہدری محمد اکبر شامل ہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی تھی ، تحریک عدم اعتماد علی شان سونی، ماجد خان اور اکبر ابراہیم کی جانب سے جمع کرائی گئی اور اس پر 25 اراکین اسمبلی کے دستخط موجود تھے۔

    بعد ازاں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات میں وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقوم نیازی نے خود پر لگے تمام الزمات مسترد کر دیئے تھے اور مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی۔

    عمران خان نے معاملات حل کرانے کی ذمہ داری شاہ محمود قریشی کو سونپتے ہوئے کمیٹی قائم کردی تھی، کمیٹی تمام حقائق کاجائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔

  • وفاقی کابینہ میں شمولیت پر پی پی میں اختلاف رائے

    وفاقی کابینہ میں شمولیت پر پی پی میں اختلاف رائے

    وفاق میں بننے والی متحدہ اپوزیشن کی نئی حکومت کی کابینہ میں شمولیت کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں بننے والی نئی حکومت کی کابینہ میں شمولیت کے معاملے پر پیپلز پارٹی میں متضاد آرا سامنے آئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ پی پی کے زیادہ تر اراکین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو نئی کابینہ کا حصہ نہیں بننا چاہیے اور بغیر وزارتوں کے ہی وفاقی حکومت کی حمایت کی جائے۔

    جب کہ بعض رہنماؤں کی رائے اس کے خلاف ہے اور وہ پی پی کے وفاقی کابینہ میں شمولیت کے حامی ہیں اور اپنے موقف کی حمایت میں کہنا ہے کہ سیاسی استحکام کیلیے پی پی کو وفاقی کابینہ میں شامل ہونا چاہیے انہیں خدشہ ہے کہ اگر پی پی نے کابینہ میں شمولیت اختیار نہ کی تو حکومت 2 ماہ بھی نہیں چل سکے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متضاد آرا پر مشاورت شروع کردی ہے اور آئندہ چند روزمیں پیپلز پارٹی کی وفاقی کابینہ میں شمولیت پر فیصلہ کیا جائیگا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ حکومت کے قیام کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کو اسپیکر شپ سمیت وزارت خارجہ کی پیشکش کی جائیگی۔

    ذرائع کے مطابق پی پی پی نے اسپیکر شپ کیلیے نوید قمر اور خورشید شاہ کے ناموں پر غور جب کہ وزارت خارجہ کیلیے شیری رحمٰن کے نام پر بھی غور جاری ہے۔

  • ملک میں کورونا کی بہتر صورتحال ، این سی او سی  کا بڑا فیصلہ

    ملک میں کورونا کی بہتر صورتحال ، این سی او سی کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : این سی او سی نے کورونا صورتحال میں بہتری کے پیش نظر ماسک کا استعمال روکنے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق این سی او سی نے کورونا کی بہتر ہوتی صورتحال پر بڑا فیصلہ کرلیا اور فیس ماسک کا استعمال روکنے کی سفارش کر دی۔

    ، زرائع کا کہنا ہے کہ این سی او سی نے وفاقی حکومت کو کورونا صورتحال پر سفارشات ارسال کر دیں، مراسلہ وزارت صحت، تعلیم، خارجہ، داخلہ اور مذہبی امور ، وزارت اطلاعات، ریلوے اور سول ایوی ایشن کو بھجوادیا گیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ماسک استعمال روکنے بارے فیصلہ 28 مارچ کے اجلاس میں ہوا تھا، ملک بھر میں کورونا کی صورتحال مکمل کنٹرول میں ہےاور کورونا کیسز میں نمایاں کمی آ چکی ہے۔

    این سی او سی کا کہنا تھا کہ شہری ترجیحی بنیادوں پر کورونا سے بچاو کی ویکسینیشن کرائیں اور بوسٹر ڈوز کے اہل شہری ویکسین لگوا لیں۔

    مراسلے کے مطابق موجودہ صورتحال میں ماسک لازمی پہننا ضروری نہیں ہے تاہم شہری بھیڑ والے اور گنجان مقامات پر ماسک پہن سکتے ہیں۔

    این سی او سی کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا کہ شہری کھانستے، چھینکتے وقت ناک، منہ ڈھانپیں۔

  • پی ڈی ایم لانگ مارچ وجلسہ، پی پی کو دعوت نہیں ملی

    پی ڈی ایم لانگ مارچ وجلسہ، پی پی کو دعوت نہیں ملی

    حکومت کے خلاف پی ڈی ایم کے اسلام آباد لانگ مارچ اور جلسے میں شرکت کے لیے تاحال پاکستان پیپلز پارٹی کو دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔

    مصدقہ ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کو اب تک پی ڈی ایم کے لانگ مارچ اور جلسے میں شرکت کیلیے دعوت نامہ نہیں ملا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں پی ڈی ایم کے اسلام آباد لانگ مارچ اور جلسے میں شرکت کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی تاحال کوئی فیصلہ نہیں کرسکی ہے، دعوت نامہ ملنے کے بعد پی پی قیادت اس بارے میں کوئی فیصلہ کرے گی۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کی جانب سے شرکت کا دعوت نامہ ملا تو لانگ مارچ وجلسے میں قیادت اور وفد کی شرکت کا فیصلہ مشاورت سے ہوگا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے تاحال پی ڈی ایم میں واپسی کیلیے نہیں کہا اور حکومت مخالف تحریک میں پیپلز پارٹی پی ڈی ایم نہیں بلکہ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ کھڑی ہے۔

    پی پی ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں میں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اختلافات موجود ہیں، پارٹی میں ایک موقف یہ بھی ہے کہ پیپلزپارٹی اپنا ملک گیر لانگ مارچ کر چکی ہے۔

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک ہفتہ قبل اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لانگ مارچ کے خدوخیال بیان کیے تھے۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ 23 مارچ کو ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوں گے اور 25مارچ کوقافلےاسلام آبادمیں داخل ہوں گے اوآئی سی اجلاس کےلیےآئےمہمان ہمارےلیےمعزز ہیں اس لیے انہیں کسی قسم کی مشکلات نہیں ہونی چاہیے۔

    مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کوکل دعوت دینےکیلئےجاؤں گا ہماراحکومت کےجلسےسےکوئی مقابلہ نہیں ہے ہم کئی ماہ پہلے ہی 23 مارچ کی تاریخ کا اعلان کرچکے تھے۔

  • ارکان کو تحریک عدم اعتماد کا نوٹس جاری

    ارکان کو تحریک عدم اعتماد کا نوٹس جاری

    وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق ارکان قومی اسمبلی کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکرٹری قومی اسمبلی کی جانب سےعدم اعتماد کا نوٹس ارکان کو جاری کر کے آگاہ کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کے قواعدوضوابط کےتحت ارکان کو نوٹس بھیجا گیا ہے۔

    نوٹس سیکرٹری قومی اسمبلی کی جانب سےبھیجا گیا ہے تمام ارکان کوتحریک عدم اعتمادکی کاپی بھی بھیجی گئی۔

    آرٹیکل 95کےتحت تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ہے جس پر اپوزیشن ارکان کے دستخط ہیں۔

    آٹھ مارچ کو اپوزیشن ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔

    ایازصادق ،مریم اورنگزیب ،شازیہ مری ،سعد رفیق نے تحریک جمع کرائی۔ ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی 15 دن میں اجلاس بلانے کے پابندہوں گے ، دوران اجلاس تحریک عدم اعتمادپر7دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔

  • وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک، کیا پیپلزپارٹی کو اپنے ہی ارکان پراعتماد نہیں؟

    وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک، کیا پیپلزپارٹی کو اپنے ہی ارکان پراعتماد نہیں؟

    کراچی : پیپلزپارٹی نے اپنے ارکان پارلیمنٹرینز کی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت لازمی قرار دیتے ہوئے غیر حاضر رکن اور پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ پر آرٹیکل 63 اے تحت کارروائی کا انتباہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی قیادت نے پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی کے نام اجلاس میں لازمی شریک ہونے کے لیے مراسلہ جاری کردیا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف زرداری کی جانب سے ارسال کردہ خط پارٹی کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو موصول ہو گیا ہے۔

    جس میں تحریک عدم اعتماد کے موقع پر ایوان میں حاضری یقینی بنانے اور ووٹنگ میں حصہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

    مراسلے کے متن میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جا چکی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے ایم این ایز تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے دن ایوان میں حاضری یقینی بنائیں اور ووٹنگ میں حصہ لیں۔

    مراسلے میں خبردار کیا گیا ہے کہ پارٹی کی ہدایت کے برخلاف ووٹ کرنے یا ووٹنگ میں حصہ نہ لینے پر رکن کے خلاف آئین آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

    دوسری جانب وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ ان کے اپنے اراکین ان کےساتھ نہیں ، پی پی کس منہ سے تریسٹھ اےکےتحت خط لکھ رہی ہے، عمران خان نے آئندہ پانچ سال بھی وزیراعظم رہنا ہے۔

  • ایم کیو ایم اور پی پی کا ساتھ چلنے پر اتفاق

    ایم کیو ایم اور پی پی کا ساتھ چلنے پر اتفاق

    پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور دونوں نے ایک ساتھ  مل کر کام کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    پاکستان کی سیاست میں ہلچل مچنے جارہی ہے اور ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کی اہم اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اپنے پیج پر کرلیا ہے اور دونوں میں مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔

    ایم کیو ایم کا وفد پی پی سے ملاقات کیلیے زرداری ہاؤس پہنچا ہے جہاں دونوں جماعتوں کے درمیان بات چیت جاری ہے تاہم ذرائع نے بتایا ہے کہ پی پی پی اور ایم کیو ایم نے ملک کے وسیع ترمفاد میں ایک ساتھ چلنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری، پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، یوسف گیلانی، مرادعلی شاہ، ناصرحسین شاہ، سعیدغنی، شرجیل میمن، رخسانہ بنگش ودیگر موجود ہیں جب کہ ایم کیو ایم کے وفد میں عامرخان، خالدمقبول صدیقی، امین الحق، وسیم اختر،خواجہ اظہاراور جاویدحنیف شریک ہیں۔

    ملاقات میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پی پی نے ملک کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کرلیا ہے اور اس کی تصدیق پی پی پی کی جانب سے کردی گئی ہے، ملاقات کے اختتام پر کوئی میڈیا بریفنگ نہیں ہوگی تاہم پی پی میڈیا سیل کی جانب سے اس حوالے سے باضابطہ پریس ریلیز جاری کی جائیگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ آصف زرداری نےایم کیوایم مطالبات کوتسلیم کرلیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہیں، شہری سندھ کیلئےسندھ حکومت تعاون کرےگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے بھی خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے وفد نے زرداری ہاؤس میں پی پی قیادت سے ملاقات کی تھی جس میں معاملات پر مشاوت کے لیے وقت مانگا گیا تھا۔

  • این سی او سی کو بند کرنے کا فیصلہ

    این سی او سی کو بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان این سی او سی کو رواں ماہ کے اختتام پرغیر فعال کرنے جا رہی ہے، یکم اپریل سے ملک میں کرونا کی صورت حال کی مانیٹرنگ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ادارہ صحت کا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کرونا مانیٹرنگ کرے گا، واضح رہے کہ سی ڈی سی قومی ادارہ صحت میں اصلاحات کے بعد تشکیل دیا گیا تھا، اور یہ تاحال مکمل فعال نہیں ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ این سی او سی سے ریکارڈ کی سی ڈی سی کو منتقلی کا عمل جاری ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر مارچ 2020 میں تشکیل دیا گیا تھا، این سی او سی میں ملک بھر سے کرونا کے اعداد و شمار جمع کیے جاتے ہیں، این سی او سی کو ڈیٹا فراہمی میں پولیو ای او سی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نیشنل ویکسینیشن اسٹریٹجی کی تیاری کا سہرا این سی او سی کے سر ہے، کرونا ویکسینیشن میں ای پی آئی کے بنیادی ڈھانچے نے اہم کردار ادا کیا، ملک میں کرونا سے متعلق پابندیوں کے نفاذ سمیت تمام فیصلے این سی او سی کرتا تھا، اس مرکز کے وفاق اور صوبائی سطح پر متعدد اجلاس منعقد ہوئے جن میں وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز شریک ہوتے تھے، وفاقی اور صوبائی محکمہ تعلیم، اور صحت حکام بھی شریک ہوتے تھے، این ڈی ایم اے، وزارت داخلہ، خارجہ، مذہبی امور کے حکام بھی این سی او سی کا حصہ تھے۔

    این سی او سی میں وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر اجلاس منعقد کیے جاتے تھے، اور فیصلے وفاق، صوبے، فریقین کی مشاورت سے ہوتے تھے، این سی او سی کے فریقین کی مشاورت سے کیے گئے فیصلے کامیابی کی ضمانت بنے، اور کرونا میں پاکستان کی بہترین کارکردگی کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے سربراہ ہیں، این سی او سی قومی کرونا رابطہ کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کی ذمہ دار تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ این سی او سی کی کامیابی میں موجودہ ڈی جی ہیلتھ پاکستان کا اہم کردار رہا ہے، اس کے قیام کے وقت ڈاکٹر صفدر رانا نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو، توسیع پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات کے سربراہ تھے، کرونا سرویلنس، ویکسینیشن نظام بنانے اور کامیابی سے چلانے میں ڈاکٹر صفدر رانا کا اہم کردار رہا۔

  • ملزم کی اسپتال اور گھر میں فائرنگ : 4 افراد قتل

    ملزم کی اسپتال اور گھر میں فائرنگ : 4 افراد قتل

    ملزم نے اسلام آباد کے پولی کلینک اسپتال کے زچہ بچہ سینٹر اور سسرال میں فائرنگ کرکے 4 افراد کو جان سے مار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں فائرنگ کے پے در پے دو واقعات ہوئے جس میں ایک ہی ملزم نے دو مقامات پر فائرنگ کرکے اہلیہ سمیت 4 افراد کو بھون ڈالا۔

    ملزم نے پہلے سسرال جاکر اپنے سسر اور سالے کو گولیاں ماریں اور بعد ازاں اسپتال جاکر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اس کی اسٹاف نرس بیوی اور ایک وارڈ ماسٹر جاں بحق ہوگیا۔

    اندھا دھند فائرنگ سے اسٹاف نرس اور وارڈ ماسٹر سمیت4افراد قتل کردیئے گئے، اس حوالے سے اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتولہ اسٹاف نرس کے شوہر نے فائرنگ کی۔

    واقعے کے بعد ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ گھریلوجھگڑے کا شاخسانہ ہے۔ پولیس نے لاشیں تحویل میں  لے کر مزید کارروائی کیلیے اسپتال روانہ کردیں، مزید تحقیقات جاری ہیں۔

  • پی پی لانگ روٹ میں پاک آسٹریلیا میچ کے باعث تبدیلی

    پی پی لانگ روٹ میں پاک آسٹریلیا میچ کے باعث تبدیلی

    اسلام آباد: پاک آسٹریلیا میچ کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی کے لانگ روٹ میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی کے عوامی مارچ کے اسلام آباد کے لیے لانگ روٹ میں پاک آسٹریلیا میچ کے باعث تبدیلی کی گئی ہے، بلاول بھٹو کو لانگ مارچ روٹ میں تبدیلی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ روات ٹی چوک سے اسلام آباد میں داخل ہو گا، اور لانگ مارچ کے شرکا 7 مارچ کو ٹی چوک پر رات گزاریں گے۔

    دوسری طرف پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان راولپنڈی ٹیسٹ خراب روشنی کے باعث روک دیا گیا ہے، آج میچ کا تیسرا دن تھا، آسٹریلیا نے 2 وکٹوں پر 271 رنز بنا لیے ہیں، مارنس لبوشین 69 اور اسٹیو اسمتھ نے 24 رنز بنائے، جب کہ عثمان خواجہ 97 رنز پر نروس نائنٹیز کا شکار ہوا، ڈیوڈ وارنر 68 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔