Author: جہانگیر خان

  • پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں میں توسیع کا اعلان

    پاکستان پر عالمی سفری پابندیوں میں توسیع کا اعلان

    اسلام آباد : عالمی ادارہ صحت نے پولیو کے باعث پاکستان پر سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کردی اور کہا پاکستان اور افغانستان پولیو کے عالمی پھیلاؤ کیلئے بدستور خطرہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا اور پولیو کے باعث پاکستان پر سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کردی۔

    ڈبلیو ایچ او نے کہا پاکستان، افغانستان پولیو کے عالمی پھیلاؤ کیلئے بدستور خطرہ ہیں، ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کی پابندیوں میں توسیع کی سفارش کی تھی۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی پولیو کمیٹی کا تیسواں اجلاس 9 نومبر کو ہوا، جس میں چین، افغانستان، پاکستان میں پولیو صورتحال پر غور کیا گیا۔

    اجلاس میں ڈبلیو ایچ او نے پولیو صورتحال اور متاثرہ ممالک کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی آئی ہے ، پاکستان کے سیوریج میں وائرس کی موجودگی میں نمایاں کمی آئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ پاکستان میں رواں برس پولیو کا ایک کیس سامنے آیا ہے ، پاکستان میں پولیو ویکسینیشن سے انکاری والدین اور پاکستانی حساس ایریاز میں پولیو ویکسین سے محروم بچے چیلنج ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق پولیو ویکسین سے محروم بچوں کیلئے پاکستانی انتظامات تسلی بخش ہیں، پاکستان پولیو ویکسین سے محروم بچوں کیلئے خصوصی اقدامات کر رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی پاکستان منتقلی پولیو کے پھیلائو کا زریعہ بن سکتی ہے، پاکستانی بے گھر افراد اور مہاجرین پولیو کے حوالے سے خطرہ ہیں جبکہ پولیو ویکسین سے محروم افغان بچے پاکستان کیلئے سنگین خطرہ ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید تین ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والے افراد کی پولیو ویکسینیشن لازمی ہو گی، ڈبلیو ایچ او تین ماہ بعد انسداد پولیو کیلئے پاکستانی اقدامات جانچے گا۔

    خیال رہے پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔

  • بڑی خبر: پاکستان کرونا ادویات برآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہو گیا

    بڑی خبر: پاکستان کرونا ادویات برآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہو گیا

    اسلام آباد: پاکستان کرونا ادویات برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کووِڈ 19 کی ادویات ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا، یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ڈاکٹر عاصم رؤف نے کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستانی کمپنیاں 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے مقامی سطح پر تیار کردہ ریمیڈیسیور انجکشنز برآمد کر چکی ہیں، اور پاکستانی فارما انڈسٹری کو بیرون ملک سے کرونا ادویات کے آرڈرز بدستور مل رہے ہیں۔

    سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس ڈاکٹر ہمایوں مہمند کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وفاقی سیکریٹری وزارت صحت، نائب صدر پاکستان فارمیسی کونسل، سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر عاصم رؤف شریک ہوئے۔

    سینیٹ کمیٹی برائے صحت نے انسانی اعضا کی پیوندکاری کا ترمیمی بل 2021 منظور کر لیا، اجلاس میں فارما کمپنیوں کے حوالے سے مسائل پر بات کی گئی، سینیٹر محسن عزیز نے کہا بعض شہروں میں فارما کمپنیز صنعتی علاقے میں قائم ہیں، پشاور میں فارما کمپنیز ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں، اس لیے ڈریپ صنعتی ایریا میں قائم فارما کمپنیز کی جانچ کرے۔

    سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر عاصم رؤف نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا پاکستانی فارما کمپنیز عالمی معیار کے مطابق کام کر رہی ہیں، اور کرونا ادویات بھی برآمد کر رہی ہیں، پاکستان تین ارب مالیت کے ریمیڈیسیور انجکشن برآمد کر چکا ہے۔

    انھوں نے کہا  پاکستانی فارماسیوٹیکل کمپنیز ماحولیاتی آلودگی جانچنے والے جدید آلات کی حامل ہیں، فارما کمپنیز کی رسک بیس انسپکشن کے تحت جانچ ہوتی ہے اور ڈریپ ملک بھر میں اچانک انسپکشن کرتی ہے، ڈریپ کے 24 ڈرگ انسپکٹرز کو امریکی اور کینیڈین ماہرین نے خصوصی تربیت فراہم کی ہے، تاہم صنعتی ایریاز میں واقع فارما کمپنیز کی ازسرنو انسپیکشن ہوگی۔

    ڈاکٹر عاصم رؤف نے بتایا کہ خطے میں عالمی معیار کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبس پاکستان کی ہیں، پاکستان کی 3 ڈرگ لیب ڈبلیو ایچ او سے سند یافتہ ہیں، 2 مزید ڈرگ لیب ڈبلیو ایچ او سے سند حاصل کرنے جا رہی ہیں۔

    دریں اثنا، قائمہ کمیٹی برائے صحت نے ڈریپ کو صنعتی ایریا میں قائم فارما کمپنیز کے سرپرائز وزٹ کی سفارش کی۔

  • ڈریپ نے  دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو نقد رقوم دینے سے روک دیا

    ڈریپ نے دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو نقد رقوم دینے سے روک دیا

    اسلام آباد : ڈریپ نے دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو نقد رقوم دینے سے روک دیا اور کہا ادارے ڈاکٹروں کے اہل خانہ اور دیگر افراد کے سفری اخراجات برداشت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے دوا ساز اداروں اور ڈاکٹروں کے حوالے سے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ، سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ڈاکٹر عاصم روف نے ضابطہ اخلاق کے اجراء کی تصدیق کردی ہے۔

    سربراہ ڈریپ ڈاکٹر عاصم روف نے کہا کہ فارما کمپنیز، ڈاکٹرز کیلئے جاری کردہ ضابطہ اخلاق فوری طور پر نافذ العمل ہو گا اور فارما کمپنیز، ڈاکٹرز ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے پابند ہوں گے۔

    سربراہ ڈریپ کا کہنا تھا کہ فارما کمپنیز ڈاکٹروں کے تعلقات پر مبنی ظابطہ اخلاق وفاقی کابینہ کی منظوری سے جاری کیا ہے ، فارما کمپنیز کو ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد ہر صورت یقینی بنانا ہو گا۔

    ڈریپ نے دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو نقد رقوم دینے سے روک دیا، ضابطہ اخلاق کےنوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ دوا ساز ادارے ڈاکٹروں کے اہل خانہ اور دیگر افراد کے سفری اخراجات برداشت نہیں کریں گے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹروں کو ان کی اداروں کی جانب سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ کے بغیر غیر ملکی سفر کے اخراجات نہ دیے جائیں جبکہ ڈاکٹروں کی تعلیمی اور سائنٹیفک کانفرنسوں کے لیے غیر ضروری رقوم نہ فراہم کی جائیں۔

    ضابطہ اخلاق کے مطابق دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو تفریحی دوروں کے اخراجات، مہنگی رہائش کے لیے رقوم فراہم کرنے کی ممانعت ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سائنٹیفک اور تعلیمی کانفرنسوں کے لیے فراہم کی گئی رقوم کا حساب رکھا جائے، تمام طبی تعلیمی کانفرنسیں ملک کے اندر منعقد کی جائیں جبکہ طبی کانفرنسوں کے دوران تفریحی پروگرام، بے تحاشا مہنگے کھانے نہ مہیا کئے جائیں۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کے ذاتی تفریحی اور سفری اخراجات برداشت کرنے، ڈاکٹروں کو ہر طرح کے تحائف دینے اور ڈاکٹروں کے اہل خانہ لئے ہر طرح کی تفریحی سرگرمیاں منعقد کرنے کی ممانعت ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کو نئے رولز پر عمل کے لیے سینئر افسران مقرر کرنے سمیت اداروں کو ڈاکٹروں اور طبی تنظیموں پر اخراجات کی تفصیل ڈریپ کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

  • جعلی اورغیرقانونی ادویات کیخلاف کارروائیاں،  کارکردگی رپورٹ سربراہ ڈریپ کو پیش

    جعلی اورغیرقانونی ادویات کیخلاف کارروائیاں، کارکردگی رپورٹ سربراہ ڈریپ کو پیش

    اسلام آباد : نیشنل ٹاسک فورس نے 9 ماہ کے دوران کارروائی کرتے ہوئے 1652 کمپنیز، ڈسٹری بیوٹرز، فارمیسی سیل کرتے ہوئے جعلی، غیر قانونی ادویات کے 394 اسٹاک ضبط کیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کی جعلی اور غیر قانونی ادویات کے خلاف کارروائیاں جاری ہے ، ڈریپ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل ٹاسک فورس کی کارکردگی رپورٹ سربراہ ڈریپ کو پیش کردی گئی۔

    نیشنل ٹاسک فورس کی کارکردگی رپورٹ جنوری تا ستمبر کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈریپ کوجنوری تاستمبر ملک سے 58091 شکایات موصول ہوئیں، جس کے بعد اس دوران ملک گیر 20556 کارروائیاں کی گئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کی جنوری تا ستمبر 54018 کمپنیز، فارمیسی، ڈسٹری بیوٹرز کامعائنہ کیا ، 9ماہ میں ملک سے دواؤں کے17ہزار217 نمونے جمع کیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ٹاسک فورس نے 9 ماہ میں 1652 کمپنیز، ڈسٹری بیوٹرز، فارمیسی سیل کرتے ہوئے جعلی، غیر قانونی ادویات کے 394 اسٹاک ضبط کیے۔

    ٹاسک فورس نے ڈریپ قوانین کی خلاف ورزی پر 9 ماہ میں 92 مقدمات درج کیے گئے جبکہ اس دوران 567 میڈیسن ٹیسٹ سیمپلنگ کی اور 542 میڈیسن کیسز سی ایل بی، ڈی آر بی کو بھجوائے گئے۔

  • پاکستان کے چار علاقے ویکسین شدہ قرار، معمولاتِ زندگی بحال کرنے کا اعلان

    پاکستان کے چار علاقے ویکسین شدہ قرار، معمولاتِ زندگی بحال کرنے کا اعلان

    اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے پاکستان کے چار شہروں کو ویکسین شدہ قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیراسدعمرکی زیرصدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا، جس میں ملک بھر میں جاری کرونا ویکسی نیشن کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کے چار شہروں اسلام آباد، منڈی بہاؤ الدین، گلگت اورمیرپور کو بہترین ویکسین شدہ شہرقرار دیا گیا۔

     این سی اوسی کا کہنا ہے ان شہروں میں ساٹھ فیصد آبادی کی ویکسی نیشن مکمل کرلی گئی ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ویکسیی نیشن کے معاملے پر اعلیٰ کارکردگی پر ان شہروں میں زندگی کو درجہ بہ درجہ معمول پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    چالیس سے 60 فیصد ویکسی نیشن والے شہر

    راولپنڈی، جہلم، پشاور، غزر، کرمنگ، اسکردو، ہنزہ، باغ اور بھمبھر کو اچھے ویکسین شدہ شہر قرار دیا گیا ہے، جہاں 40 سے 60 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن مکمل کرلی گئی ہے۔ بقایا شہروں میں 40فیصد آبادی سے کم افراد کو ویکسین لگائے جانے کی وجہ سے ویکسین کی شرح کو کم قرار دیا گیا۔

    پابندیوں میں نرمی اور نئی ہدایات

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بہترین ویکسین شدہ شہروں میں کورونا وبا کی لازمی احتیاطوں کو برقرار  رکھا جائے گا۔ شہروں میں اندرون شہر اور بین الاضلاعی سفر میں مسافروں کی تعداد کو بڑھا کر100 فیصد کر دیا گیا جبکہ  اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں مسافروں کی تعداد کو 80 فیصد تک مقرر کیا گیا ہے۔

    اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں  اجتماعات ، شادی بیاہ کی تقریبات ، کھیلوں کے میدان ، تجارت اور کاروبار، ان ڈور  ڈائیننگ ،سینما ، جم، تفریحی اور مذہبی مقامات بشمول مزارات اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں معمولی ردو بدل کے ساتھ پابندیاں 15 نومبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہعوامی اجتماعات کو بالترتیب 500 اور 300  کی مقرر حد میں برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی۔

    این سی او سی نے کرونا کیسز میں کمی اور ویکسی نیشن کا ہدف حاصل کرنے کے باوجود ان شہروں میں فیس ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دیا ہے۔

    اسلام آباد میں کرونا کیسز میں کمی کے بعد تمام کاروباری سرگرمیوں پر عائد پابندیاں ختم کردی گئیں۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ہوٹلزپر ان ڈور آوٹ ڈور، سمیت شادی کی تقریبات پرعائد پابندیاں بھی ختم کردی گئیں جبکہ عوامی پارکس، تفریحی مقامات پر شہریوں کا داخلہ کھول دیا گیا ہے جبکہ کھیلوں کی سرگرمیاں بحال اور مزارات بھی کھول دئیےگئے، اسی طرح ٹرانسپورٹ پر عائدپابندیوں میں بھی کمی کردی گئی ہے۔

  • کامیاب حکومتی اقدامات، پولیو کیسز میں نمایاں کمی کے بعد وائرس سیوریج کے پانی سے بھی غائب

    کامیاب حکومتی اقدامات، پولیو کیسز میں نمایاں کمی کے بعد وائرس سیوریج کے پانی سے بھی غائب

    اسلام آباد : پاکستان میں پولیو کیسز میں نمایاں کمی کے بعد گٹرز سے وائرس تیزی سےغائب ہونے لگا،طویل عرصے بعد چاروں صوبوں کے بڑے شہروں کی سیوریج پولیو فری نکلی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے انسداد پولیو ورکرز کی انتھک محنت رنگ لانے لگی اور پولیو کیسز میں نمایاں کمی کے بعدگٹرز سے وائرس تیزی سےغائب ہونے لگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ طویل عرصے بعد چاروں صوبوں کے بڑے شہروں کی سیوریج پولیو فری نکلی جبکہ گلگت بلتستان کے گٹرز میں پولیو وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    23 شہروں کے32 مقامات سے پولیو ٹیسٹ کےلیےنمونے لیےگئے تھے، پولیو ٹیسٹ کیلئے گٹرز سے سیمپلز 13 تا 21 ستمبر تک لیےگئے تھے، لانڈھی بختاورویلج، کورنگی نالہ ، ملتان، ڈی جی خان، راجن پور کے سیوریج کا پولیو ٹیسٹ کیا گیا۔

    وفاقی دارالحکومت ، بہاولپور،لاہور، فیصل آباد ، گوجرانوالہ، سرگودھا، رحیم یار خان ، کوئٹہ، لورالائی ، پشاور، چارسدہ، مردان،نوشہرہ، بنوں،باجوڑ، کرم ، گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے گٹرز پولیو وائرس سےپاک نکلے۔

    پولیو کی نئی حکمت عملی اپنانے سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئی، نئی انسداد پولیو حکمت عملی کورونا کی پہلی لہر کے بعد تیار کی گئی، پولیو کی پہلی لہر کے بعد ملک میں بھرپور انسداد پولیو مہم چلائی گئیں۔

    پہلی لہر کے بعد روٹین ایمونائزیشن پرخصوصی توجہ دی گئی، سیکیورٹی فورسزکےتعاون سےدوردرازعلاقوں میں روٹین ایمونائزیشن پرتوجہ دی گئی، انسداد پولیو ٹیکےکی دوسری ڈوز سے بچوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہوا ، رواں برس ملک میں قلعہ عبداللہ سے ایک کورونا کیس سامنے آیا ہے۔

  • وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی پر قابو پانے کیلئے طلباء سے تعاون لینے کا فیصلہ

    وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی پر قابو پانے کیلئے طلباء سے تعاون لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی پر قابو پانے کیلئے طلبا سے تعاون لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسکولوں میں ڈینگی پر آگاہی کیلئے زیرو پیریڈ شروع کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی پر قابو پانے کیلئے طلبا سے تعاون لینے کا فیصلہ کرلیا گیا ، اس حوالے سے اسکولوں میں ڈینگی پر آگاہی کیلئے زیرو پیریڈ شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ڈی جی ہیلتھ میٹروپولیٹن کارپوریشن ڈاکٹر حسن عروج نے ڈی جی ایجوکیشن اورپیرا کو مراسلہ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں انسداد ڈینگی کیلئے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں، سی ڈی اے ہیلتھ انسداد ڈینگی کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔

    ڈاکٹر حسن عروج کا کہنا تھا کہ عوامی تعاون کے بغیر ڈینگی کا پھیلاؤروکنا ممکن نہیں، اسکولوں میں ڈینگی پرآگاہی کیلئے زیرو پیریڈ شروع کیا جائے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ زیرو پیریڈ کے دوران طلباء کو ڈینگی کے بارے میں اور ڈینگی سے بچاؤکی احتیاطی تدابیر بتائی جائیں گی۔

    ڈی جی ہیلتھ اسلام آباد نے کہا کہ طلبا گھر، محلے میں انسداد ڈینگی پرشعوراجاگر کریں گے اور محلے داروں کو ڈینگی کی احتیاطی

    خیال رہے اسلام آباد میں رواں سیزن میں 1229 ڈینگی کیسز سامنے آ چکے ہیں ، اربن ایریا سے 817، رورل سے 412 ڈینگی کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اسلام آباد میں رواں سیزن میں ڈینگی کے 5مریض انتقال کر چکے ہیں۔

  • این سی او سی کا تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھولنے کا فیصلہ

    این سی او سی کا تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھولنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: نیشنل کنٹرول اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھولنے کا فیصلہ کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سربراہ این سی او سی اسد عمر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم ہوگیا ہے، 11 اکتوبر سے تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھولے جائیں گے۔

    اسد عمر کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں 50 فیصد حاضری کی شرط ختم کردی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کی شدت کم ہو رہی ہے، کورونا وائرس کے کیسز کے بعد اب اموات میں بھی کمی آنے لگی ہے، ملک کورونا مریضوں کے حوالے سے مرتب کی گئی فہرست میں 32 ویں نمبر پر آ گیا۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مزید 1 ہزار 453 کیسز سامنے آئے ہیں، مزید 46 افراد اس موذی وبا کے سامنے زندگی کی بازی ہار گئے، اس کے مزید 1 ہزار 840 مریض شفایاب ہو گئے، جبکہ مثبت کیسز کی شرح 2 اعشاریہ 82 فیصد ہو گئی۔

    پاکستان بھر میں کورونا وائرس کے اب تک 28 ہزار 32 مریض انتقال کر چکے ہیں جبکہ اس موذی وائرس کے کُل مریضوں کی تعداد 12 لاکھ 55 ہزار 321 ہو چکی ہے۔

    ملک بھر میں اسپتالوں، قرنطینہ سینٹرز، وینٹی لیٹرز اور گھروں میں کورونا وائرس کے 44 ہزار 395 مریض زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 2 ہزار 934 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے، جبکہ 11 لاکھ 82 ہزار 894 مریض اب تک اس بیماری سے شفایاب ہو چکے ہیں۔

  • ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ

    ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ کرلیا گیا ، نیشنل ایتھیکل پالیسی کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے ادویہ ساز انڈسٹری کو ضابطہ اخلاق کا پابند کرنے کیلئے ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری کیلئے نیشنل ایتھیکل پالیسی کا ابتدائی مسودہ تیار ہوگیا، نیشنل ایتھیکل پالیسی صدر مملکت کی ہدایت پر مرتب کی گئی ہے۔

    ایتھیکل پالیسی پرصوبوں،فارماانڈسٹری، ڈاکٹرز سے مزیدمشاورت کی گئی ، پالیسی ڈرافٹ کو حتمی شکل دینے کیلئےمشاورت آخری مرحلےمیں داخل ہوگئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیشنل ایتھیکل پالیسی کو حتمی شکل دینے کیلئے اجلاس ہوا ، جس میں سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم رؤف نے نیشنل ایتھیکل پالیسی پر بریفنگ دی۔

    وزارت قومی صحت نیشنل ایتھیکل پالیسی کا ڈرافٹ کابینہ کو بھجوائے گی اور نیشنل ایتھیکل پالیسی کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔

    ڈریپ ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل ایتھیکل پالیسی کا مقصد فارما انڈسٹری کو جوابدہ بنانا ہے، فارما انڈسٹری، ڈاکٹرز کیلئے ضابطہ اخلاق نیشنل ایتھیکل پالیسی کا حصہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیشنل ایتھیکل پالیسی کا مقصد فارما انڈسٹری کو ضابطہ اخلاق کا پابند بنانا ہے، پالیسی کے تحت فارما انڈسٹری ڈاکٹرز کو دی گئی سہولتیں بتانے کی پابند ہو گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ فارما انڈسٹری ڈاکٹرز کے غیر ملکی دورے، دیگرسہولتیں بتانے کی پابند ہو گی جبکہ نیشنل ایتھیکل پالیسی کے شعبہ طب پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

  • قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہوگئے

    قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہوگئے

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہو گئے، اصلاحات کے نام پر قومی ادارہ صحت مکمل غیر فعال اور کام ٹھپ پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شعبہ صحت کے سب سے بڑے قومی ادارے پر حکومتی تجربات کا سلسلہ جاری ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اصلاحات کے نام پر قومی ادارہ صحت مکمل غیر فعال اور کام ٹھپ پڑا ہے۔

    قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہو گئے، ذرائع نے بتایا ہے کہ این آئی ایچ ری آرگنائزیشن ایکٹ پر عملدرآمد کا تاحال آغاز نہ ہو سکا، این آئی ایچ ری آرگنائزیشن ایکٹ کو پارلیمنٹ سے پاس ہوئے چھ ماہ ہو گئے۔

    قومی ادارہ صحت بورڈ آف گورنر کے متعدد اجلاس بے نتیجہ ختم ہوئے کیونکہ این آئی ایچ بورڈ آف گورنر اصلاحات پر عملدرآمد کیلئے متفق نہ ہو سکا، این آئی ایچ بورڈ آف گورنر میں عالمی، لوکل نجی ماہرین صحت شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایکٹ کے تحت قومی ادارہ صحت کے سات نئے سنٹرز قائم نہ ہو سکے، این آئی ایچ کے سات نئے سنٹرز چھ ماہ قبل قائم ہونا تھے۔

    قومی ادارہ صحت کے سینکڑوں ملازمین مستقبل کے بارے غیر یقینی کا شکار ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت قومی ادارہ صحت کو اصلاحات کیلئے فنڈز کی فراہمی میں ناکام رہی ، اصلاحات ایکٹ کے تحت این آئی ایچ کو 50 ارب روپے فراہم ہونا تھے۔

    ذرائع نے کہا کہ قومی ادارہ صحت میں کام کورونا ٹیسٹنگ کی حد تک محدود رہ گئے، ڈینگی کا ملک گیر ڈیٹا تاحال مرتب نہ ہو سکا۔

    این آئی ایچ ایکٹ کے تحت ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ ختم اور افسر براجمان ہے ، پروفیسر عامر اکرام تاحال ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی ایچ کے عہدے پر فائز ہے ، ان پکی ڈیپوٹیشن 20 جولائی کو مکمل ہو چکی ہے، زرائع

    قومی ادارہ صحت نے کورونا کے دوران گرانقدر خدمات انجام دیں تاہم قومی ادارہ صحت میں وبائی امراض کے ڈیسک غیر فعال ہے ، این آئی ایچ میں وبائی امراض کا ملک گیر ڈیٹا مرتب نہیں ہو رہا۔