Author: جہانگیر خان

  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی، جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا، پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی، جس میں پولیو کے عالمی پھیلاؤ کی صورت حال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا۔


    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق


    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے، کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا، اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے، اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے، جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں، کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں، اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر اظہار تشویش کیا، اور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے، پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاؤ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے، لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے، جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں مؤثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے، مزید بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے، پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں، دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے، اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں، سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے، اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔

  • ملک کے 20 اضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس ون کی تصدیق

    ملک کے 20 اضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس ون کی تصدیق

    اسلام آباد: نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) نے نیشنل ریفرنس لیب میں ملک گیر ماحولیاتی نمونوں کی ٹیسٹنگ کے دوران 20 اضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس ون کی تصدیق کر دی۔

    این ای او سی نے بتایا کہ پولیو ٹیسٹ کیلیے ماحولیاتی نمونے 5 سے 19 مارچ کے درمیان لیے گئے، بلوچستان کے 9 اور خیبر پختونخوا کے 5 اضلاع کے ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو آئے۔

    پنجاب کے 6 اضلاع کے سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا

    اسی طرح کوئٹہ، کیچ، خضدار، لسبیلہ، پشین، لورالائی، دکی، نصیر آباد، اوستہ محمد، پشاور، بنوں، کوہاٹ، لکی مروت، جنوبی وزیرستان، لوئر، لاہور، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، ڈی جی خان اور رحیم یار خان کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    ٹیسٹنگ کے دوران 31 اضلاع کے 35 سیوریج سیمپلز پولیو وائرس سے پاک نکلے ہیں، رواں سال 13ویں بار ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا اور پازیٹو سیمپلز کی تعداد 150 سے تجاوز کر چکی ہے۔

    رواں سال ملک میں 6 پولیو وائرس کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ 2024 میں ملک میں 74 پولیو وائرس کے کیس رپورٹ ہوئے تھے۔

  • حکومت کا نہروں کے معاملے پر رابطہ، پیپلزپارٹی نے پُرکشش آفرز ٹھکرادیں

    حکومت کا نہروں کے معاملے پر رابطہ، پیپلزپارٹی نے پُرکشش آفرز ٹھکرادیں

    حکومت نے نہروں کے معاملے پر ایک بار پھر پیپلزپارٹی سے رابطہ کیا لیکن اتحادی جماعت نے پرکشش آفرز ٹھکرادیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیپلزپارٹی سے ایک بار پھر رابطہ کیا اور پرکشش آفرز کی ہیں، اعلیٰ حکومتی شخصیت نے رابطہ کیا، پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کو صاف جواب دے دیا۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے حکومت کی تمام پیشکش مسترد کردیں، پیپلزپارٹی نے نہروں کی مخالفت نہ کرنے کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا۔

    اس سے قبل بھی پیپلزپارٹی اور لیگی رہنماؤں کی کینال معاملے پر رابطے اور بیک ڈور ملاقاتیں ہوئیں۔

    ن لیگ نے پیپلزپارٹی سے کینال منصوبے پر سیاست نہ کرنے کی درخواست کی، ن لیگ کی طرف سے پیپلزپارٹی کو ڈٰیولپمنٹ سمیت ہر طرح کے تعاون کی آفر کی گئی۔

    حکومت نے پی پی کو حیدرآباد سکھر موٹر وے آئندہ بجٹ کا حصہ بنانے اور جلد کام شروع کروانے کی آفر کی، چاروں صوبوں کا بجٹ مل کر بنانے کی بھی آفر کی گئی۔

    پی پی رہنماؤں نے جواب دیا کہ کینالوں پر سیاست نہیں کررہے، پانی پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، بلاول بھٹو نے کینالوں پر ہر سطح پر مفاہمت سے جواب دے رکھا ہے، کینال منصوبہ ختم کرنے کے علاوہ کوئی بھی چیز قبول نہیں۔

  • حکومت نے پیپلز پارٹی کو پرکشش آفرز کی ہیں، پی پی ذرائع کی تصدیق

    حکومت نے پیپلز پارٹی کو پرکشش آفرز کی ہیں، پی پی ذرائع کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شہباز شریف کی حکومت نے پی پی کو پرکشش آفرز کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پی پی سے ایک بار پھر رابطہ کیا گیا ہے، رابطہ ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت نے کیا، اور پی پی کو مذاکرات سے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    پی پی ذرائع کے مطابق حکومت نے انھیں پرکشش آفرز کی ہیں، تاہم پارٹی نے وفاقی حکومت کو صاف جواب دے دیا ہے، اور حکومت کی تمام پیشکشیں مسترد کر دیں، پیپلز پارٹی نے لنک کینالز سے متعلق مطالبے سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔

    ذرائع کے مطابق پی پی کا مؤقف تھا کہ نہروں کا فیصلہ واپس لینا پی پی کا یک نکاتی مطالبہ ہے، اور وہ نہروں کے مطالبے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، نیز پی پی نے حکومت سے آفرز کی بجائے سی ای سی بلانے کا مطالبہ کیا۔


    حکومت کی اہم قانون سازی میں پیپلز پارٹی سے تعاون کی اپیل


    ذرائع نے آفرز کے حوالے سے بتایا کہ ان کا تعلق ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھاری فنڈنگ سے ہے، حکومت نے سکھر موٹر وے کے لیے بھی فنڈز فراہمی کی یقین دہانی کرائی، ذرائع کے مطابق پی پی کو سندھ، بلوچستان کے منصوبے پی ایس ڈی پی میں لینے کی بھی آفر کی گئی ہے۔

    پی پی نے حکومت کو جواب میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کا جینا مرنا دریائے سندھ کے ساتھ ہے، پارٹی جیے گی تو ہی ڈیولپمنٹ ہو سکے گی، ذرائع نے کہا کہ پیپلز پارٹی 18 اپریل سے سڑکوں پر دمادم مست قلندر کرے گی، اگر حکومت نے مجبور کیا تو فیصلے سڑکوں پر عوام کے ساتھ کیے جائیں گے۔

  • حکومت کی اہم قانون سازی میں پیپلز پارٹی سے تعاون کی اپیل

    حکومت کی اہم قانون سازی میں پیپلز پارٹی سے تعاون کی اپیل

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کشیدگی کے باوجود قومی اسمبلی میں اہم قانون سازی کیلیے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعاون کی اپیل کر دی۔

    پیپلز پارٹی سے منسلک ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ (ن) لیگ کی اہم شخصیت نے رہنما پیپلز پارٹی نوید قمر سے رابطہ کیا اور ان سے ملاقات کی درخواست کی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور (ن) لیگی وفد کی ملاقات پارلیمنٹ ہاوس میں ہوئی جس میں نوید قمر اور ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ شریک تھے، تاہم دونوں کے درمیان معاملات طے نہ ہو سکے اور ملاقات بے نتیجہ رہی۔

    یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا ن لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ

    (ن) لیگ نے پیپلز پارٹی کو تحفظات دور کرنے کی ایک بار پھر یقین دہانی کرواتے ہوئے پارلیمان کی کارروائی میں تعاون اور قومی اسمبلی میں اہم قانون سازی کیلیے حمایت کی اپیل کی۔

    ذرائع نے بتایا کہ (ن) لیگ رواں اسمبلی سیشن میں اہم قانون سازی کرنا چاہتی ہے جس کیلیے اس نے پی پی سے قومی اسمبلی کورم میں تعاون کی اپیل کی۔

    ’پی پی وفد نے (ن) لیگ کو معاملات قیادت تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی جبکہ وفود میں رابطے جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔‘

    گزشتہ روز ذرائع نے بتایا تھا کہ پیپلز پارٹی نے (ن) لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت کا مزید ساتھ نہیں دے گی۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ بلاول بھٹو نے پارلیمان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی منظوری دی، انہوں نے بیرون ملک روانگی سے قبل فیصلے کی منظوری دی، پی پی قانون سازی میں حکومت کی حمایت نہیں کرے گی، اس حوالے سے حکومت کو فیصلے سے باضابطہ آگاہ کر دیا۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں حکومتی اقدامات کا حصہ نہیں بنے گی اور حکومت کے پیش کردہ کسی بل کی حمایت نہیں کرے گی۔

  • پیپلزپارٹی کا ن لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ

    پیپلزپارٹی کا ن لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ کرلیا ، پی پی پارلیمان میں حکومت کا مزید ساتھ نہیں دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے مابین بیانات کے بعد عملی کشیدگی کا آغاز ہوگیا، ذرائع نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے پارلیمان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی منظوری دے دی ، بلاول بھٹو نے بیرون ملک روانگی سے قبل فیصلے کی منظوری دی، پی پی پارلیمان میں حکومت کا مزید ساتھ نہیں دے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی قانون سازی میں حکومت کی حمایت نہیں کرے گی ، اس حوالے سے حکومت کو فیصلے سے باضابطہ آگاہ کر دیا ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹ میں حکومتی اقدامات کا حصہ نہیں بنے گی اور حکومت کے پیش کردہ کسی بل کی حمایت نہیں کرے گی۔

    پی پی آرڈیننس منظوری، توسیع میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی اور تحفظات دور ہونے تک حکومت کا ساتھ نہیں دے گی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی آئندہ دنوں میں مزید سخت فیصلے لے گی تاہم حکومت رواں قومی اسمبلی سیشن میں اہم قانون سازی نہیں کرا سکی۔

    رابعہ نے’غیرت مند’ رشتے داروں کے ہاتھوں اپنے کیےکا ‘ خمیازہ’ بھگت لیا

  • بلاول کی تقریر نشر نہ کرنے پر پیپلز پارٹی کا ڈی جی ریڈیو پاکستان کی برطرفی کا مطالبہ

    بلاول کی تقریر نشر نہ کرنے پر پیپلز پارٹی کا ڈی جی ریڈیو پاکستان کی برطرفی کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے ریڈیو پاکستان کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی 4 اپریل کی تقریر نشر نہ کرنے کی مذمت کی ہے۔

    شازیہ مری نے کہا ریڈیو پاکستان کے تمام اسٹیشنز نے ڈی جی ریڈیو کی ہدایت پر شہید ذوالفقار علی بھٹو کے یوم شہادت پر ہونے والی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کو براہ راست نشر نہیں کیا۔

    انھوں نے کہا چیئرمین بلاول نے چار اپریل کو اپنے خطاب میں پاکستان کے عوام اور اس کے وفاقی یونٹس کو درپیش تمام اہم مسائل پر روشنی ڈالی تھی، ریڈیو پاکستان کی جانب سے خطاب نشر نہ کیا جانا وفاق کے خلاف سازش ہے۔


    کسی کو بھی ڈمپرز یا ہیوی گاڑیوں کو جلانے کی اجازت نہیں ہے، وزیر داخلہ سندھ


    شازیہ مری نے کہا بلاول کے چار اپریل کے خطاب کو ریڈیو پاکستان اسلام آباد اور لاہور کے علاوہ تمام اسٹیشنز بشمول لاڑکانہ کو نشر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، ریڈیو پاکستان نیوز و کرنٹ افیئرز چینل نے بلاول کی ایک گھنٹہ 20 منٹ کی مکمل تقریر کو صرف 21 منٹ کی بے ربط تقریر بنا کر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

    مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی جی ریڈیو کو فوری طور پر برطرف کیا جائے، اور چیئرمین بلاول کے خطاب کو نشر نہ کرنے پر ایک غیر جانب دارانہ انکوائری کروائی جائے۔ انھوں نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائے گی۔

    شازیہ مری نے کہا ڈی جی ریڈیو کو فوری طور پر برطرف کیا جانا چاہیے، کیوں کہ وہ ان افراد کو دھمکیاں دے رہے ہیں جنھوں نے یہ تقریر نشر کی۔

  • پیپلزپارٹی کا نہروں کے معاملے پر سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ

    پیپلزپارٹی کا نہروں کے معاملے پر سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے نہروں کے معاملے پر سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع پیپلزپارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی احتجاجاً انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی، نہروں کے خلاف احتجاج پیپلزپارٹی کیلئے بقا کی جنگ ہے۔

    ذرائع پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کا نہروں کے خلاف احتجاج اور وفاقی حکومت سے اتحاد خاتمے سمیت دیگر آپشنز پر غور جاری ہے۔

    پی پی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آصف زرداری نے بلاول بھٹو کو تمام تر فیصلوں کا اختیار دے دیا ہے، بلاول بھٹو ن لیگ سے اتحاد خاتمے اور اتحاد کو مشروط کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ حکومتی اتحاد لنک کینال مسئلہ کے حل سے مشروط کرنے، پارلیمان اور سڑکوں پر بھرپور احتجاج کا آپشن بھی زیرغور ہے، پیپلزپارٹی سندھ حکومت تک قربان کیلئے تیار ہے۔

    پی پی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی قیادت کو سندھ حکومت نہیں سندھ والے عزیز ہیں، پیپلزپارٹی ہر قیمت پر سندھ والوں کی جنگ لڑتی رہے گی۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو سندھ والوں کی امنگوں پر پورا اتریں گے، پیپلزپارٹی کو دیوار سے لگانے والے خوش فہمی کا شکار ہیں، پیپلزپارٹی کو کارنر کرنے والوں کے ساتھ بھی ایڈونچر ہو گا، پیپلزپارٹی کے ساتھ ایڈونچر کرنے والوں کو منہ کی کھانا پڑے گی۔

  • کینالز کے معاملے پر سندھی قوم پرستوں کے بیانیے نے پیپلز پارٹی کو چکرا کر رکھ دیا

    کینالز کے معاملے پر سندھی قوم پرستوں کے بیانیے نے پیپلز پارٹی کو چکرا کر رکھ دیا

    اسلام آباد: کینالز کے معاملے پر سندھی قوم پرستوں کے بیانیے نے پیپلز پارٹی کو چکرا کر رکھ دیا ہے، پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ پیچیدگی اختیار کر گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے نہروں کا معاملہ صدر مملکت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، صدر مملکت عید کے بعد وفاق سے نہروں کا معاملہ اٹھائیں گے، وزیر اعظم سے بات کریں گے اور سی ای سی بلانے کا مطالبہ کریں گے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق پی پی کو کینالز کے معاملے پر سندھ میں شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہے، اور وہ سندھی قوم پرست جماعتوں کی عوامی رابطہ مہم سے پریشان ہے، کیوں کہ دریائے سندھ پر نہروں کے معاملے پر اندرون سندھ کے ووٹرز اور شہری بدظن ہو رہے ہیں۔


    صدر زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، میٹنگ منٹس غلط جاری کیے گئے، وزیر اعلیٰ سندھ


    وفاقی حکومت نے احتجاج کے باوجود تاحال پی پی سے رابطہ نہیں کیا، وفاقی حکومت کے لفٹ نہ کرانے پر پیپلز پارٹی کو شدید تشویش ہے، اور وفاقی حکومت سے حسب توقع ردعمل نہ ملنے پر مایوس ہے۔

    پیپلز پارٹی کے سی ای سی بلانے کے مطالبے پر پیش رفت نہیں ہوئی، حکومت نے سی ای سی بلانے کا مطالبہ سنجیدگی سے نہیں لیا، جب کہ پی پی نے نہروں کے معاملے پر سی ای سی بلانے کا مطالبہ کر رکھا ہے، اس لیے اب پیپلز پارٹی عید کے بعد پارلیمان میں نہروں کا معاملہ اٹھائے گی۔

  • یوروگرافن انجکشن غیر قانونی طور پر فروخت کرنے والے افراد گرفتار

    یوروگرافن انجکشن غیر قانونی طور پر فروخت کرنے والے افراد گرفتار

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے ترجمان نے کہا ہے کہ جعلی، غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا ہے، جعلی ادویات کے خاتمے سے محفوظ اور مؤثر ادویات کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں ۔

    ڈریپ کے مطابق صوبائی صحت حکام کے ساتھ مل کر ڈریپ نے کامیاب کارروائیاں کیں، اس حوالے سے سی ای او ڈریپ نے کہا کہ بھاری مقدار میں غیر قانونی ادویات کو قبضے میں لے کر قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، لاہور میں غیر قانونی طور پر یوروگرافن انجکشن فروخت کرنے والے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    ڈریپ کے مطابق بغیر لائسنس زائد قیمتوں پر فروخت جیسے الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں، لاہور میں ڈریپ کی ٹیم نے نجی اسپتال کے قریب ایک شخص کو گرفتار کیا جو غیر رجسٹرڈ لیپیوڈول الٹرا لیکوئڈ کی فروخت میں ملوث تھا، بعد ازاں میسرز الوالی تقسیم کاروں پر چھاپا مارا گیا جہاں سے غیر قانونی اشیا برآمد کی گئیں، اس ڈسٹری بیوٹرز کمپنی کو سیل کر دیا گیا ہے اور اس کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔


    خبردار، پنجاب کی مارکیٹ میں جانوروں اور امراض چشم کی جعلی ادویات پکڑی گئی ہیں


    کہوٹہ روڈ، انڈسٹریل ٹرائینگل میں ایک فیکٹری پر اچانک چھاپا مارا گیا، جہاں پلاسٹک یورین کلیکشن کنٹینرز بغیر لازمی اسٹیبلشمنٹ لائسنس کے تیار کیے جا رہے تھے، جو میڈیکل ڈیوائسز رولز 2017 اور ڈریپ ایکٹ 2012 کی سنگین خلاف ورزی ہے، تمام غیر قانونی اشیا ضبط کر لی گئیں اور فیکٹری کو سیل کر دیا گیا۔

    اسلام آباد ایمبرو فارماسیوٹیکلز، جہاں غیر قانونی طور پر طبی آلات تیار اور ذخیرہ کیے جا رہے تھے، جس کا ڈرگ مینوفیکچرنگ لائسنس ڈریپ پہلے ہی منسوخ کر چکا ہے، کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی شروع کی گئی ہے اور فیکٹری کو سیل کر دیا گیا ہے۔

    ڈریپ نے مارکیٹ میں جعلی پروپیلین گلائکول کی موجودگی پر فوری الرٹ جاری کیا، ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کی رپورٹ کے مطابق بیچ YF01210911 میں خطرناک حد تک زہریلا ایتھیلین گلائکول (EG) پایا گیا۔

    ڈریپ نے تمام متعلقہ اداروں کو خام مال کی سخت جانچ پڑتال کی ہدایت کر دی ہے، اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک دوا یا طبی آلات کی فروخت کی اطلاع ڈریپ حکام کو دیں۔