Author: جہانزیب علی

  • امریکی محکمہ خارجہ کا بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوال کا جواب دینے سے انکار

    امریکی محکمہ خارجہ کا بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوال کا جواب دینے سے انکار

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ کے دوران تحریک انصاف کے بانی سے متعلق سوال کیا گیا۔

    تاہم امریکی ترجمان نے عمران خان سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

    ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پر بات نہیں ہوگی، معاملے پر چاہیں تو وائٹ ہاؤس سے بھی پوچھ لیں۔

    مزید پڑھیں : سفری پابندی کی لسٹ، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت کردی

    ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ اور وزیرخارجہ نے واضح کیا ہے کہ امریکا کو اپنے پڑوسیوں کی پرواہ ہے، ہمیں اس بات کی فکر ہے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔

    اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے امریکا میں داخلے پر پابندی کے لیے ملکوں کی فہرست بنانے کی تردید کر دی اور کہا کئی دنوں سے جس فہرست کا انتظار ہو رہا ہے اس کا کوئی وجود نہیں۔

    عمران خان سے متعلق خبریں

  • تم چاہتے ہو کہ میں کوئی بے وقوفانہ جواب دوں؟  ڈونلڈ ٹرمپ صحافی پر برہم

    تم چاہتے ہو کہ میں کوئی بے وقوفانہ جواب دوں؟ ڈونلڈ ٹرمپ صحافی پر برہم

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سفری پابندیوں سے متعلق سوال پر غصہ میں آگئے صحافی کو جھاڑ پلادی۔

    امریکی صدر نے آئر لینڈ کے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہال میں موجود ایک صحافی کو سوال پوچھنے پر کھری کھری سنادیں۔

    صحافی کا سوال تھا کہ امریکا کی جانب سے کن ممالک کو سفری پابندیوں کیلئے نشانہ بنایا جارہا ہے؟ یہ سنتے ہیں ٹرمپ غصے میں آگئے اور جواب میں کہا کہ تم چاہتے ہو کہ میں اس سوال پر کچھ بےوقوفانہ جواب دوں؟

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مجھ سے پوچھ رہا ہے کہ سفری پابندیوں کیلئے میں کن ملکوں کو نشانہ بنا رہا ہوں، انہوں نے سوال پوچھنے کے انداز پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی یقین کرسکتا ہے کہ کوئی صحافی اس طرح کا سوال کرے گا۔

    اس موقع پر انہوں نے مختلف موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی،اس جنگ میں 2ہزارکے قریب لوگ ہر ہفتے ہلاک ہورہے ہیں، جنگ ختم کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔

    یورپین یونین سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کی تخلیق ہی امریکا سے فائدہ اٹھانے کیلئے کی گئی تھی اور ہمارے بےوقوف رہنماؤں نے یورپی یونین کی بھرپور حمایت کی۔

    انہوں نے کہا کہ روس نے اوباما اور بش کے ادوار میں کئی علاقوں پر قبضہ کیا لیکن میرے دور گزشتہ دور حکومت میں روس نے کہیں حملہ نہیں کیا۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو کے ساتھ تعاون برابری کی بنیاد پر کریں گے، اس کو امریکا کے ساتھ منصفانہ سلوک کرنا پڑے گا، نیٹو کو اپنے بل ادا کرنے پڑیں گے۔

    غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں دنیا بھر سے بھاگے ہوئے مجرم غیرقانونی طور پر داخل ہوتے ہیں، جرائم پیشہ افراد کو امریکا سے باہر نکال رہے ہیں۔

  • امریکا نے غیر قانونی تارکین وطن کو ایک بار پھر خبردار کردیا

    امریکا نے غیر قانونی تارکین وطن کو ایک بار پھر خبردار کردیا

    واشنگٹن : امریکا نے ایک بار پھر غیر قانونی تارکین وطن کو خبردار کیا ہے کہ وہ خود ہی امریکا سے واپس چلے جائیں۔

    یہ بات ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملکی سرحدوں کو مزید محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں اس لیے بہتر ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن خود ہی امریکا سے واپس چلے جائیں، امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کی تاریخی ملک بدری جاری ہے۔

    امریکی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا کہ ملک اس وقت معاشی اصلاحات سے گزررہا ہے، گزشتہ بائیڈن انتظامیہ کا مارکیٹ میں پھیلایا گند صاف کرنے میں 3 سے 6 ماہ درکار ہیں، ڈوج کے محکمے کا مقصد اداروں میں کرپشن کو بےنقاب کرنا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کو قومی سلامتی کے پیش نظر فلسطین کے حمایت یافتہ محمود خلیل کے گرین کارڈ کو منسوخ کرنے کا مکمل اختیار ہے، محمود خلیل نے امریکی قوانین کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور حماس کی حمایت کی۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق محمود خلیل نے یونیورسٹی میں دہشت گرد تنظیموں کا پرچم لہرایا اور دیگر طلبا نے امریکی تعلیمی اداروں میں حماس کا پروپیگنڈا پھیلایا جس کے پیش نظر مزید گرفتاریاں ہوں گی۔

    انہوں نے متنبہ کیا کہ تمام تعلیمی اداروں کو ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کے مطابق چلنا ہوگا، کئی تعلیمی ادارے حماس کے حمایتیوں کو پکڑنے میں ہوم لینڈ سیکیورٹی سے تعاون نہیں کررہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو سیکریٹری جنرل جمعرات کو صدر ٹرمپ سے ملاقات کرینگے اور وزیرخارجہ مارک روبیو اس وقت سعودی عرب میں یوکرین کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں۔

  • پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو کالعدم ٹی ٹی پی سے خبردار کردیا

    پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو کالعدم ٹی ٹی پی سے خبردار کردیا

    نیویارک: پاکستان نے سلامتی کونسل کو کالعدم ٹی ٹی پی سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کیلئے ایک چھتری کے طور پر ابھر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کیلئے چھتری بن رہی ہے۔

    منیر اکرم کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت خطے اور عالمی امن کوخطرات سےنمٹنےمیں ناکام رہی ہے، القاعدہ، کالعدم ٹی ٹی پی، کالعدم بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسی تنظیمیں شامل ہیں، یہ تنظیمیں پاکستان اور خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچارہی ہے۔

    مستقل مندوب نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی القاعدہ کیساتھ وابستگی دہشت گردی کے عالمی خطرے میں تبدیل کرسکتی ہے، 6 ہزار جنگجوؤں پرمشتمل ٹی ٹی پی افغانستان میں سرگرم بڑی دہشت گرد تنظیم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان سے سرحدی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان پرحملے کرتی ہے، ان حملوں میں پاکستانی فوجی، شہری اور ریاستی ادارے نشانہ بنے اور حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

    پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ ٹھوس شواہد ہیں کابل حکام ان حملوں کی سرپرستی بھی کررہے ہیں، پاکستان روزانہ دہشت گرد حملوں کا سامنا کررہا ہے۔

  • امریکی سفری پابندی میں ممکنہ طور پر شامل ممالک کے نام سامنے آگئے

    امریکی سفری پابندی میں ممکنہ طور پر شامل ممالک کے نام سامنے آگئے

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سفری پابندی کا حکم نامہ کل جاری ہونے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی سفری پابندی میں ممکنہ طور پر شامل ممالک کے نام سامنے آگئے جن میں پاکستان، افغانستان، عراق، ایران، لبنان شامل ہوسکتے ہیں۔

    لیبیا، فلسطین، صومالیہ، سوڈان، شام، یمن سفری پابندی کا شکار ممالک میں ممکنہ طور پر شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں جنوبی کوریا، کیوبا، ہیٹی اور ونیزویلا پر بھی امریکی سفری پابندی عائد ہونے کا امکان ہے، مسافروں کی جانچ کا نظام ٹھیک نہ رکھنے والے ممالک پر ٹرمپ انتظایہ سفری پابندی عائد کررہی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق پابندی عائد ہونے کے بعد فہرست میں شامل ممالک کے شہری امریکا نہیں جاسکیں گے، ٹرمپ ایگزیکٹو حکم نامے کے تحت سفری پابندی عائد کرنے جارہے ہیں۔

    ممکنہ سفری پابندی کے شکار ممالک کو دو گروپس میں تقسیم کیا جائے گا، اورنج گروپ میں شامل ممالک کے لوگ محدود تعداد میں امریکا کا سفر کرسکیں گے۔

    یلو گروپ کے ممالک کی حکومتوں کو مسافر جانچ کا عمل ٹھیک کرنے کے لیے دو ماہ دیے جائیں گے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا مکنہ سفری پابندی کا شکار ممالک کے حوالے سے نئی پالیسی پر کام جاری ہے، ترجمان نے سفری پابندیوں پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات کافی حد تک کشیدہ رہی، تلخ کلامی کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جو کچھ دیر ساتھ رہے، اس دوران دونوں رہنماؤں میں شدید اختلاف رائے پایا گیا۔

    اس موقع پر دونوں شخصیات نے میڈیا نمائندوں کے سامنے بات چیت کی تاہم یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی۔

    اوول آفس میں ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان شدید کشیدگی دیکھنے میں آئی جبکہ صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس صدر زیلنسکی پر متعدد بار چلائے۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ تم لاکھوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگا رہے ہو، تم تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہو اور تمہارا یہ رویہ اس ملک کے لیے انتہائی بے ادب ہے۔

    صدر ٹرمپ نے میڈیا نمائندوں کی پرواہ کیے بغیر سب کے سامنے زیلنسکی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری وجہ سے روس یوکرین جنگ نہیں رک رہی۔

    صورتحال اس وقت مزید خراب ہوئی جب نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ جنگ ختم کرنے کے لیے "سفارت کاری” کی ضرورت ہے۔ اس پر زیلنسکی نے سوال کیا کہ کس قسم کی سفارت کاری؟” جس کے بعد وینس نے انہیں "بے ادب” قرار دیا۔

    اس موقع پر ٹرمپ نے بھی اپنے نائب صدر کی حمایت کی اور دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بحث شروع ہوگئی کہ آیا امریکہ 2014 میں کریمیا پر روسی قبضے کو روکنے میں ناکام رہا تھا یا نہیں۔

    ٹرمپ نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم بالکل بھی شکر گزار نظر نہیں آ رہے اور اس رویے کے ساتھ کوئی معاہدہ طے پانا مشکل ہوگا۔ زیلنسکی نے نسبتاً پرسکون لہجے میں جواب دیا کہ آپ بہت اونچی آواز میں بات کر رہے ہیں۔”

    صدرٹرمپ نے کہا کہ اگر میں اس وقت صدر ہوتا تو روس یوکرین جنگ کبھی شروع نہ ہوتی، انہوں نے امید ظاہر  کی کہ ہم آج یوکرین کی معدنیات سے متعلق معاہدے پردستخط کریں گے۔

    اس موقع پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکا ہماری مدد کرنا بند نہ کرے، جنگ کے بعد چاہتا ہوں کہ امریکا اور یوکرین کےدرمیان بہترین تعلقات ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ روس نے 30ہزار امریکی بچوں اور دیگر کو اغواء کیا ہوا ہے، ہم اپنے لوگوں کو واپس لانا چاہتے ہیں، تاہم بعد ازاں یوکرینی زیلنسکی صدر ٹرمپ کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھائے بغیر مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کرکے وائٹ ہاؤس سے واپس روانہ ہوگئے۔

  • برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات آج ہوگی

    برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات آج ہوگی

    واشنگٹن : برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر آج وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خصوصی ملاقات کریں گے۔

    نمائندہ اے آ روائی نیوز کے مطابق یورپی یونین سے کشیدگی پر ٹرمپ کی برطانوی وزیر اعظم سے ہونے والی ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

    یورپی یونین کے المونیم اور اسٹیل پر پہلے ہی صدر ٹرمپ 25 فیصد ٹیرف عائد کرچکے ہیں جبکہ صدر ٹرمپ یورپ پر مزید ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے ہمیشہ سے امریکا کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ رکھا۔

    یورپ کو امریکا کے روس کے ساتھ جنگ کے معاملے پر براہ راست بات چیت پر اعتراضات ہیں روس کے ساتھ مذاکرات میں بھی امریکا نے نہ تو یورپ کو اور نہ ہی یوکرین کو شامل کیا۔

    برطانوی وزیراعظم صدر ٹرمپ سے غزہ کی تازہ صورتحال پر بھی بات چیت کریں گے، برطانوی وزیراعظم دو ریاستی حل اور تعمیر نو کے بعد غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کے حامی ہیں۔

    یاد رہے کہ کیئر اسٹارمر نے 2016 میں کہا تھا کہ وہ کبھی ٹرمپ کے ساتھ کھانا بھی نہیں کھائیں گے جبکہ برطانوی وزیراعظم نے گزشتہ ستمبر میں ٹرمپ کے ساتھ کھانے پر 2 گھنٹے گزارے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر 2029 تک اقتدار میں رہیں گے، ان کا طویل اقتدار ٹرمپ کے 4سال بھی دیکھے گا، برطانوی وزیراعظم اس ملاقات میں امریکا برطانیہ تعلقات کو مضبوط کرنے پربات کریں گے۔

  • یورپی یونین نے امریکا کو کافی نقصان پہنچایا، ڈونلڈ ٹرمپ

    یورپی یونین نے امریکا کو کافی نقصان پہنچایا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یورپی یونین نے امریکا کو کافی نقصان پہنچایا، یہ بات انہوں نے اپنی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا جس میں تمام وزراء اور مشیروں نے شرکت کی۔

    اس موقع پر صدر ٹرمپ نے تمام محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا، کابینہ اجلاس میں امریکی صدر کے مشیر ایلون مسک نے حکومتی قرضوں اور محکموں کے زائد اخراجات پر بریفنگ دی۔

     یورپی یونین

    کابینہ اجلاس کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک نے میڈیا سے گفتگو کی، ٹرمپ نے کہا کہ یورپی یونین کی تخلیق کا مقصد امریکا کو نقصان پہنچانا تھا اور یورپی یونین امریکا کو نقصان پہنچانے میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایلون مسک کی سربراہی میں ڈوج کا محکمہ اربوں ڈالرز کی چوریاں پکڑ رہا ہے، وفاقی ملازمتوں میں کئی ایسے لوگ بھی ہیں جو موجود ہی نہیں۔

    ایک صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ سننے میں آرہا ہے کہ کئی حکومتی اراکین ایلون مسک سے خوش نہیں ہیں؟

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کابینہ اراکین سے سوال کیا کہ اگر کسی حکومتی رکن کو ایلون مسک پسند نہیں تو مجھے بتائے تو اسے ابھی اجلاس سے باہر نکال دیتے ہیں، ٹرمپ کے اس مزاحیہ جواب پر کابینہ اراکین کے قہقہے گونجنے لگے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں اب تک اپنی کابینہ کے تمام اراکین کی کارکردگی سے خوش ہوں، ہم حکومتی ڈھانچے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں،  بارڈر سیکورٹی، پٹرول، آئس اور غیرقانونی امیگرینٹس کو نکالنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ امریکا میں قانونی طریقے سے آئیں، گولڈ کارڈ کے ذریعے بہترین لوگ امریکا آکر سرمایہ کاری کریں گے، غیرملکی ادارے گولڈ کارڈ کے ذریعے امریکا میں کاروبار کرسکتے ہیں۔

    روس یوکرین جنگ

    روس یوکرین جنگ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں ہزاروں کی تعداد فوجی مارے جارہے ہیں، میری پہلی ترجیح جنگ کے قتل عام کو روکنا ہے، ہم اس جنگ کے خاتمے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ روس کے صدر بہت ہوشیار آدمی ہیں، میرے خیال میں روس یوکرین جنگ پر معاہدہ ہوجائے گا، یوکرین روس جنگ کو فوری ختم ہوتے دیکھنا چاہتا ہوں، ہمارے جنگی سازو سامان کے بغیر یوکرین جنگ لڑ ہی نہیں سکتا تھا۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں روس پر کوئی نئی پابندیاں عائد نہیں کررہا، میرا پہلا مقصد اس خطے میں امن قائم کرنا ہے، یوکرین کے ساتھ معدنیات کے معاہدے سے امریکا کو بہت فائدہ ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری دوسری ترجیح پیسے کا ضیاع روکنا ہے، امریکا نے350ارب ڈالرز خرچ کئے، یورپ نے100ارب ڈالرز خرچ کئے لیکن انہیں یہ رقم واپس مل گئی، امریکا کو اب تک کوئی رقم واپس نہیں ملی۔

    چین امریکا تعلقات 

    چین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میرے چین کے صدر کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، میرے دور میں چین کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہوں گے، اس کے علاوہ میرے دور میں روس، یوکرین اور مشرق وسطی کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری آئے گی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ کے باعث امریکا میں ہزاروں لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں، یہ منشیات چین سے میکسیکو سرحد کے ذریعے آرہی تھیں۔

    غزہ صورتحال 

    غزہ کی صورتحال پر انہوں نے بتایا کہ فیز ون کا مرحلہ ختم ہونے والا ہے، اسرائیل لاشیں وصول کررہا ہے اور یہ فیصلہ اسرائیل کا ہی ہے۔

    افغان جنگ

    افغان جنگ کے حوالے سے انہون نے بتایا کہ امریکا نے افغانستان میں اربوں ڈالرز خرچ کئے اور وہاں سے واپسی پر اربوں ڈالرز کے ہتھیار وہیں چھوڑ دیئے گئے، افغانستان اب امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دنیا کو فروخت کررہا ہے، ہم افغانستان میں اپنا چھوڑا ہوا اسلحہ واپس لیں گے، افغانستان میں ہر سال ہزاروں امریکی فوجی گاڑیوں، رائفلز کی نمائش کی جاتی ہے۔

    ٹیرف عائد

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ 2 اپریل سے میکسیکو پر25فیصد ٹیرف عائد کردیا جائے گا، میکسیکو کی سرحد سے فینٹانیل کی اسمگلنگ سے امریکا میں 3 لاکھ افراد کی موت واقع ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا 95 فیصد امریکا پر انحصار کرتا ہے، اس کی فوج بھی انتہائی کم ہے، کینیڈا پر بھی 25فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔

    امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکا میں انتخابات ایک دن میں ہونے چاہیے60دن میں نہیں، میل ان ووٹنگ میں ہزاروں ڈبے آگے پیچھے ہوجاتے ہیں۔

     ٹرمپ زیلنسکی ملاقات

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعہ کو یوکرینی صدر زیلنسکی سے ملاقات کریں گے، دونوں صدور کے درمیان ملاقات وائٹ ہاؤس میں ہوگی۔

    ایلون مسک کی گفتگو 

    اس موقع پر ایلون مسک نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی کی کوششیں کی جارہی ہیں، ہمارے کام میں کچھ غلطیاں بھی ہوں گی جنہیں درست کریں گے۔

    ایلون مسک نے وفاقی ملازمین کو کارکردگی کےحوالے سے ای میلز بھیجنے پر سوال کا جواب دیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی ملازمین مزید بہتر کام کریں۔

    صدرٹرمپ کے مشیر نے کہا کہ پہلے لوگ صرف ایک ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری سے گرین کارڈ حاصل کررہے تھے، سرمایہ کاری کے ویزوں کو غلط طریقے سے استعمال کیا جارہا تھا۔

  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکا جائے، پاکستان

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکا جائے، پاکستان

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے متبادل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ غزہ مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کو فوری روکا جائے۔

    یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پائیدار امن کے قیام کو اوّلین ترجیح دے۔

    عاصم افتخار نے بریفنگ کے دوران غزہ میں مکمل اور فوری طور پر جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی مغربی کنارے میں جارحیت کو فوری روکا جائے۔

    پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ قبضے اور جبر کے ذریعے کبھی استحکام حاصل نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی انسانی امداد کو ہتھیار کے طور پراستعمال کیا جاسکتا ہے۔

    عاصم افتخار نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہو، اسرائیلی جارحیت کے ذریعے کیا  جانے والا غیرقانونی قبضہ مشرق وسطیٰ میں بدامنی کی جڑ ہے

    مزید پڑھیں: امریکی قرارداد پاکستانی مؤقف کے عین مطابق ہے، پاکستانی مندوب

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس مخالف تمام ترامیم مسترد کرتے ہوئے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی تھی۔

    مذکورہ قرار داد میں حق میں پاکستان، چین، امریکا، پاناما، الجیریا، کوریا اور روس نے ووٹ دیئے، مجموعی طور پر قرارداد کے حق میں 10 ووٹ پڑے، فرانس ، برطانیہ، ڈنمارک،یونان سمیت 5ارکان غیرحاضر رہے۔

    اس موقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے متبادل مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا تھا کہ امریکی قرار داد پاکستان کے واضح اور مستقل مؤقف کے عین مطابق ہے۔

  • امریکی قرارداد پاکستان کے واضح مؤقف کے مطابق ہے، پاکستانی مندوب

    امریکی قرارداد پاکستان کے واضح مؤقف کے مطابق ہے، پاکستانی مندوب

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے متبادل مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ امریکی قرار داد پاکستان کے واضح اور مستقل مؤقف کے مطابق ہے۔

    یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی قرار داد منظور ہونے سے متعلق پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امریکی قرارداد ’’امن کا راستہ‘‘کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ امریکی قرارداد روس یوکرین کے تنازعہ پر پاکستان کے واضح اور مستقل مؤقف کے عین مطابق ہے۔

    پاکستانی مندوب نے کہا کہ یہ قرارداد تنازعہ کے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے مطالبات کے مطابق ہے اور پاکستان اس المناک تنازعہ پر گہری تشویش میں مبتلا ہے۔

    عاصم افتخار احمد نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ روس یوکرین جنگ کے نتیجے میں انسانی مصائب اور معاشرے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، قیام امن ہم سب کا ایک مشترکہ مقصد ہے۔

    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ نے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس مخالف تمام ترامیم مسترد کرتے ہوئے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی۔

    مذکورہ قرار داد میں حق میں پاکستان، چین، امریکا، پاناما، الجیریا، کوریا اور روس نے ووٹ دیئے، مجموعی طور پر قرارداد کے حق میں 10 ووٹ پڑے، فرانس ، برطانیہ، ڈنمارک،یونان سمیت 5ارکان غیرحاضر رہے۔

    رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد میں ترمیم کی یورپی کوشش کو ویٹو کردیا۔