Author: جہانزیب علی

  • اقوام متحدہ نے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی

    اقوام متحدہ نے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس مخالف تمام ترامیم مسترد کرتے ہوئے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی۔

    چین، امریکا، پاناما، پاکستان، الجیریا، کوریا اور روس نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیئے، مجموعی طور پر قرارداد کے حق میں 10 ووٹ پڑے، فرانس ، برطانیہ، ڈنمارک،یونان سمیت 5ارکان غیرحاضر رہے۔

    رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد میں ترمیم کی یورپی کوشش کو ویٹو کردیا۔

    اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے روس یوکرین جنگ کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر امریکہ کی تیار کردہ ایک قرارداد منظور کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں پیر کو یوکرین، یورپی یونین کی مشترکہ قرار داد اور امریکا کی الگ قرار داد پر ووٹنگ ہوئی۔

    روس نے سلامتی کونسل میں یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد میں ترمیم کرنے کی کوشش کی تھی مگر اس میں ناکام رہا تھا۔

    بعد میں روس نے سلامتی کونسل میں یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد میں ترمیم کی یورپی کوشش کو ویٹو کردیا۔

    امریکی قرارداد میں کہا گیا ہےکہ تنازع کا فوری خاتمہ اور یوکرین روس کے درمیان دیرپا امن قائم کیا جائے، اقوام متحدہ کا مرکزی کردار عالمی امن اور تنازعات کے خاتمے کو ممکن بنانا ہے۔

    قرارداد میں روس کو نہ تو جارح کہا گیا بلکہ یوکرین روس تنازع قرار دیا گیا، قرارداد میں روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان تنازع کے دوران اموات پر اظہار افسوس کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن کے قیام کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اب تک 15 رکنی کونسل اس تنازعے پر کوئی کارروائی نہیں کر سکی تھی کیونکہ روس ایک ویٹو پاور ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ میں روس کے خلاف قرارداد کی مخالفت کی تھی، قرارداد میں روس کو یوکرین کی جنگ میں جارحانہ قرار دیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین میں جامع، منصفانہ، دیرپا امن آگے بڑھانا” کے عنوان سے قرارداد پیش ہوئی۔

    مذکورہ قرارداد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی جس کے حق میں 93 اور مخالفت میں 18 ووٹ پڑے جب کہ 65 ووٹر غیرحاضر رہے۔

  • روس یوکرین جنگ کا جلد ہی خاتمہ ہوجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس یوکرین جنگ کا جلد ہی خاتمہ ہوجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ روکنے کیلئے اہم پیش رفت ہوئی ہے، امید ہے روس یوکرین جنگ کا جلد ہی خاتمہ ہوجائے گا۔

    وائٹ ہاؤس میں فرانسیسی ہم منصب صدر ایمینوئل میکرون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق ہم معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی، اوول آفس میں ہونے والی ملاقات سے قبل دونوں شخصیات نے میڈیا سے خصوصی بات چیت کی۔

    اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ روکنے پر بہت زیادہ پیشرفت ہوئی ہے، ہم اس جنگ کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم ہفتوں کے مختصر عرصے میں اب تک ایک طویل سفر طے کرچکے ہیں اور ایک معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے یوکرین پر350ارب ڈالر خرچ کیے، یہ بہت بڑی رقم ہے، یہ جنگ بائیڈن انتظامیہ کی بہت بڑی غلطی تھی، یورپیوں نے یوکرین پر تقریباً 100 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یورپ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ روس یوکرین جنگ مزید نہ ہو، افسوسناک بات ہے کہ ایسا ہوا۔

    امریکی صدر  نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو یہ جنگ کبھی نہ ہوتی، انسانی بنیادوں پر ہمیں اس انتہائی خونی اور وحشی مسئلے کو حل کرنا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر اس جنگ کو نہ روکا گیا تو یہ تیسری جنگ عظیم کا باعث بن سکتی ہے، اور ایک وقت ایسا آئے گا جب یہ جنگ صرف ان دو ملکوں تک محدود نہیں رہے گی۔

    فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ امن قائم کرنا چاہتے ہیں، جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک یوکرین میں 10لاکھ افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مشترکہ مقصد یوکرین میں ٹھوس اور دیرپا امن قائم کرنا ہے، ہم ذاتی دوست ہیں اورمل کر کام کرتے ہیں، یورپ ایک قابل اعتماد پارٹنر بننے کے لیے تیار ہے۔

  • لاکھوں افغانیوں کیلیے امریکا کے دروازے بند

    لاکھوں افغانیوں کیلیے امریکا کے دروازے بند

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں افغانیوں آباد کاری کی نگرانی کرنے والے دفتر کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    امریکا میں نمائندہ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مختلف ممالک میں اسپیشل امیگریشن ویزے کے منتظر دو لاکھ افغانیوں کیلئے امریکا کے دروازے بند کردیے گئے۔

    امریکا میں افغان آباد کاری کا دفتر افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد قائم کیا گیا تھا، امریکا میں افغان آباد کاری کی نگرانی کرنے والے دفتر اس سال اپریل میں بند ہوجائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق دو لاکھ کے قریب افغانی امریکا آنے کیلئے کلیئرنس حاصل کرچکے تھے۔

    امریکی فوج کے انخلاکے بعد سےاب تک1 لاکھ 18ہزار افغانی امریکا میں آباد ہوچکے ہیں، سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے والے 40ہزار افغان قطر سے امریکا آنے کیلئے فلائٹس کیلئے تیار تھے۔

    دو لاکھ کے قریب افغانی دنیا کے 90ممالک میں بیٹھے امریکا جانے کا انتظار کررہے ہیں، ان میں سے افغانیوں کی آدھی تعداد پاکستان سے امریکا جانے کےانتظار میں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ ٹرمپ انتظامیہ نے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں میں سفارت کاروں کی تعداد کو بھی کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • مودی کی ٹرمپ سے ملاقات دنیا بھر میں جگ ہنسائی کا سبب بن گئی

    مودی کی ٹرمپ سے ملاقات دنیا بھر میں جگ ہنسائی کا سبب بن گئی

    نریندر مودی نے امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تاہم یہ ملاقات بھارتی وزیراعظم کی حرکتوں کی وجہ سے دنیا میں جگ ہنسائی کا سبب بن گئی۔

    بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، تاہم جب اس کی ملاقات کی ویڈیوز سامنے آئیں تو یہ ملاقات دنیا کے لیے بھارت کی ایک اور جگ ہنسائی کا سبب بن گئی۔

    اس ملاقات میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے ساتھ پرچیاں لکھ کر لائے تھے۔ ٹرمپ سے گفتگو کے دوران وہ یہ پرچیاں نکالتے اور دیکھ دیکھ کر پڑھتے رہے۔

    مودی نے کئی بار پرچیوں پر لکھا بیان دیکھ کر پڑھا جب کہ اس موقع پر بھارتی وزیراعظم کے الفاظ اور زبان ساتھ نہیں دے رہے تھے۔

    بھارتی وزیراعظم کی اس حرکت پر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ وہاں موجود میڈیا کے نمائندے بھی زیر لب مسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔

    واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آج وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ون آن ون ملاقات اور اس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارت امریکی برآمدات پر جو ٹیرف لگائے گا تو امریکا کی جانب سے بھی ویسا ہی جوابی ٹیرف لگایا جائیگا۔

    دوسری جانب مودی اور ٹرمپ ملاقات کے موقع پر واشنگٹن ڈی پر سکھ برادری اور بھارتی مظالم کا شکار مظلوم کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔

    https://urdu.arynews.tv/modi-trump-meeting-protest-of-kashmiri-and-sikh-communities/

  • روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا ہے۔ یہ بات انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے روس یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں، اسی سلسلے میں انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر بیان جاری کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر جاری ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ میں نے ابھی یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بات کی ہے، وہ بھی روسی صدر پیوٹن کی طرح امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم دونوں نے گفتگو میں روس یوکرین جنگ سے متعلق مختلف موضوعات پر بات کی ہے، جنگ کے خاتمے کیلئے بات چیت کیلئے جمعہ کو اجلاس ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر اور وزیر خارجہ جرمنی میں وفد کی قیادت کریں گے، مجھے امید ہے کہ ملاقاتوں کے نتائج مثبت رہیں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ وقت اس مضحکہ خیز جنگ کو روکنے کا ہے، اس جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر غیر ضروری اموات اور تباہی پھیل رہی ہے۔

    اس سے قبل انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔

    war

    ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر سے ٹیلی فون پر یوکرین اور مشرق وسطی کے مسائل پر بات کی جب کہ دونوں ممالک نے یوکرین پر ’فوری طور پر‘ مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ گفتگو میں ہم دونوں نے اتفاق کیا کہ روس اور یوکرین جنگ میں ہونے والی لاکھوں اموات کو روکنا چاہیے جب کہ میں مذاکرات کی کامیابی پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بنانے کی تیاریاں شروع

    ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بنانے کی تیاریاں شروع

    واشنگٹن : ری پبلکنز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تیسری مدت کے لیے آئینی ترمیم کے لیے کوششیں شروع کردیں، امریکا میں صدر کو تیسری بار منتخب کرنے کی قرارداد پیش کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں کوئی بھی صدر دو بار سے زیادہ اپنے عہدے پر نہیں رہ سکتا اور دو بار صدر رہنے والے کو اگلا الیکشن لڑنے کی اجازت بھی نہیں ہے تاہم اب قانون میں ترمیم کی تیاری کی جارہی ہے تاکہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار بھی صدر منتخب کرنے کی راہ ہموار کی جاسکے۔

    ایوان میں ترمیم کی قرارداد کانگریس مین اینڈی اوگلیس نے پیش کی، ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے خود کو انقلابی شخصیت ثابت کیا ہے اور وہ امریکا کو عظیم بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔،

    ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا مقصد پورا کرنے کیلئے ضروری وقت ملنا چاہیے، بائیسویں ترمیم کے ذریعہ عائد حدود پر نظرثانی ہونی چاہیے۔

    پیش کردہ ترمیم کے مطابق کسی فرد کو زیادہ سے زیادہ تین مدتوں کے لیے صدر کے عہدے پر فائز ہونے کی اجازت ہوگی جو امریکی آئین کی 22ویں ترمیم کے برعکس ہے کیونکہ امریکی آئین صدر کی مدت صدارت کو صرف دو مدتوں تک محدود کرتا ہے۔

    مذکورہ تجویز میں کچھ شرائط بھی شامل کی گئی ہیں جیسا کہ وہ صدر جس نے مسلسل دو مدتیں خدمات انجام دی ہوں، اسے تیسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    اسی طرح کسی عبوری یا قائم مقام صدر جو دو سال سے زیادہ عرصے کے لیے عہدہ سنبھال چکا ہو اس کو بھی دو مدتوں سے زیادہ کے لیے صدر بننے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ مذکورہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے قرارداد کو ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت یا دو تہائی ریاستی مقننہ کے ذریعہ آئینی کنونشن کی ضرورت ہوگی۔

    مزید یہ کہ اسے تین چوتھائی ریاستوں کی توثیق بھی درکار ہوگی جبکہ ریپبلکنز کے پاس اس وقت سینیٹ میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے، جس کی وجہ سے اس ترمیم کی منظوری میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا حلف اٹھاتے ہی بڑا حکم جاری کرنے کا منصوبہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا حلف اٹھاتے ہی بڑا حکم جاری کرنے کا منصوبہ

    امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس آنے کے بعد تقریباً 100 انتظامی احکامات (ایگزیکٹو آرڈرز )جاری کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

    اس بات کا انکشاف ایک ریپبلکن سینیٹر مارک وین مولن نے گزشتہ روز میڈیا کے سامنے کیا، انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ صدارت سنبھالتے ہی 100 ایگزیکٹو آرڈرز جاری کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے گزشتہ رات واشنگٹن میں ریپبلکن سینیٹرز کے ساتھ خصوصی ملاقات کے دوران امیگریشن اور توانائی سمیت دیگر مسائل پر کارروائی کے منصوبے کے حوالے سے گفتگو کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ریپبلکن سینیٹرز سے ملاقات کے بعد فوری طور پر ایگزیکٹو آرڈز کے اجراء کے حوالے سے مشاورت کی جارہی ہے۔

    اس حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی سرحد پر سخت سیکیورٹی اور امیگریشن قوانین ڈونلڈ ٹرمپ کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ٹرمپ س بات کا پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ حالیہ صدر جوبائیڈن کی مدت صدارت کے آخری ایام میں کیے گئے تمام اقدامات بھی واپس لے لیے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ صدر ٹرمپ کیخلاف تحقیقات کرنے والے محکمہ انصاف کے اسپیشل قونصل جیک اسمتھ مستعفی ہوگئے ہیں، ٹرمپ کی الیکشن میں جیت کے بعد جیک اسمتھ نے الزامات واپس لے لیے تھے۔

    ٹرمپ

    یاد رہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میں حلف اٹھاتے ہی کیپٹل ہل پر حملہ کرنیوالے تمام ملزمان کو معاف کردوں گا۔

    تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن افغانستان، روس، شام کے بحرانوں سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں، ہم اب ایسی دنیا میں جارہے ہیں جو جل رہی ہے۔

    واضح رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر 20 جنوری 2025 کو یو ایس کیپیٹل کمپلیکس میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، یہ امریکی تاریخ کا 60 واں صدارتی حلف ہوگا۔ اس تقریب کے دوران نومنتخب صدر خصوصی خطاب بھی کریں گے۔

     

  • پاکستان سکھ برادری کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت پر بھی غور کرے، سکھ فار جسٹس

    پاکستان سکھ برادری کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت پر بھی غور کرے، سکھ فار جسٹس

    واشنگٹن: سکھوں کی تنظیم سکھ فار جسٹس نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ پاکستان سکھ برادری کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت پر بھی غور کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھ فار جسٹس کی جانب سے پاکستان کو سیکیورٹی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونے پر مبارک باد دی گئی ہے، سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ نے وزیر اعظم پاکستان کے نام ایک خط لکھا ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کونسل میں پاکستان کا انتخاب عالمی امن کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے، یہ اہم کامیابی امن، انصاف، یو این چارٹر کے اصولوں کے لیے پاکستان کی لگن کی عکاسی کرتی ہے۔

    گرپتونت سنگھ نے لکھا کہ استصواب رائے سے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق کا بیان قابل تعریف ہے، کشمیر کی طرح پاکستان سکھ برادری کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت پر بھی غور کرے، یقین ہے سلامتی کونسل میں پاکستان کی قیادت بامعنی قراردادوں کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سکھ فار جسٹس کی طرف سے عالمی ریفرنڈم منعقد کیا جا رہا ہے، جو ایک خود مختار وطن خالصتان کو حاصل کرنے کی کوشش ہے، خالصتان کے حصول کی تحریک کے لیے پاکستانی حمایت کشمیر کے مؤقف کو مزید تقویت دے گی۔

  • ٹرمپ نے امریکی صحافی ٹیمی بروس کو اہم عہدے کیلئے چُن لیا

    ٹرمپ نے امریکی صحافی ٹیمی بروس کو اہم عہدے کیلئے چُن لیا

    نیویارک: نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صحافی ٹیمی بروس کو امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مقرر کر دیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ٹیمی بروس کو محکمہ خارجہ کا ترجمان مقرر کرنا اعزاز کی بات ہے۔

    نو منتخب امریکی صدر کے مطابق ٹیمی بروس ایک انتہائی قابل احترام سیاسی تجزیہ کار ہیں جو میگا کی طاقت، اہمیت کو سمجھتی ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی جج کی جانب سے نومنتخب صدر ٹرمپ کو سزا سنانے کیلئے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کردی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جج نے کاروباری معلومات میں جعلسازی سے متعلق مقدمے میں ٹرمپ پر فرد جرم برقرار رکھی ہے تاہم نو منتخب صدر کو جیل کی سزا ممکنہ طور پر نہیں سنائی جائے گی۔

    نو منتخب صدر مجرم قرار دیے جانے کے باوجود صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے امریکا کے پہلے صدر ہوں گے۔

    ٹرمپ نے بائیڈن کو امریکہ کا بدترین صدر قرار دے دیا

    ٹرمپ کی جانب سے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا کئے جانے کا امکان ہے۔

  • ’پاکستان ایسے میزائل بنا رہا ہے جو جنوبی ایشیا سے باہر امریکا کو نشانہ بناسکتے ہیں‘

    ’پاکستان ایسے میزائل بنا رہا ہے جو جنوبی ایشیا سے باہر امریکا کو نشانہ بناسکتے ہیں‘

    امریکی نائب مشیر قومی سلامتی جوناتھن فائنر کا کہنا ہے کہ پاکستان ایسے میزائل بنا رہا ہے جو جنوبی ایشیا سے باہر امریکا کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی نائب مشیر قومی سلامتی جوناتھن فائنر نے کہا کہ پاکستان کی میزائل تیاریاں اس کے ارادوں سے متعلق سوالات اٹھاتی ہیں، پاکستانی اقدامات کو ایک ابھرتی ہوئی دھمکی کے سوا کسی اور چیز کے طور پر دیکھنا مشکل ہے۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ویدانت پٹیل کا کہنا ہے کہ امریکا عالمی عدم پھیلاؤ کے نظام کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، پاکستان امریکا کا اہم شراکت دار ہے، لانگ رینج بلیسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار دیرینہ پالیسی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ محکمہ خارجہ قومی سلامتی کے لیے پابندیوں، دیگر ٹولز کا استعمال جاری رکھے گا، ہم ان مسائل پر پاکستانی حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔

    یہ پڑھیں: امریکا نے پاکستان کے میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں عائد کردیں

    ویدانت پٹیل کا کہنا ہے کہ پابندیوں سے دیگر شعبوں میں پاک امریکا تعلقات متاثر نہیں ہوں گے، پابندیاں بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق ہمارے تحفظات پر مبنی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا کی جانب سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون کرنے پر4 کمپنیوں پر پابندی کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ امریکا ان پابندیوں کیلئے پاکستان کے 4 اداروں کو نامزد کر رہا ہے۔

    مذکورہ کمپنیوں میں نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس، ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی اقدام بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والےہتھیاروں کے خلاف ہے، مذکورہ کمپنیوں نے میزائل پروگرام کے لیے آلات کے حصول میں سہولت فراہم کی۔