واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ طالبان کو فنڈ نہیں دیتا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں مشترکہ دلچسپی رکھتے ہیں، پاکستانی سویلین اداروں کے ساتھ شراکت داری جاری ہے۔
امریکی ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی عسکری صلاحیت کو بڑھانے کیلئے باقاعدہ بات چیت جاری ہے، علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانے کیلئے پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے صحافیوں کے کام کی حمایت کرتے ہیں، یہ ضروری ہے کہ صحافی کام کو محفوظ طریقے سے انجام دے سکیں۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا طالبان کی حمایت نہیں کرتا اور ہم طالبان کو کوئی فنڈنگ نہیں دیتے۔
واشنگٹن : ترجمان پینٹاگون میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندرونی فیصلوں پر کوئی بات نہیں کروں گا۔
یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران اے آر وائی نیوز کی جانب سے کیے جانے والے سوال کے جواب میں کہی۔
پریس کانفرنس میں ترجمان پینٹاگون سے ٹی ٹی پی کیخلاف فضائی حملے جاری رکھنے کے بیان پر سوال کیا گیا کہ کیا امریکا ٹی ٹی پی کیخلاف فضائی حملوں کی حمایت کرتا ہے؟
جس کے جواب میں میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر پورے خطے میں خدشات ہیں، ٹی ٹی پی پر فضائی حملوں کا تعلق پاکستان کے خود مختار فیصلوں سے ہے، پاکستان کے اندرونی فیصلوں پر کوئی بات نہیں کروں گا۔
ترجمان پینٹاگون نے کہا کہ پاکستان کس طرح اپنی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے یہ ان کا فیصلہ ہے، پاکستان کس طرح ملکی سیکیورٹی معاملات حل کرتا ہے یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔
میجر جنرل پیٹرک رائیڈر کا کہنا تھا کہ ہمارےپاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، اس کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی پر کام کررہے ہیں۔
پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا رشتہ ہے، علاقائی دہشت گردی کو روکنے کیلئےپاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
ترجمان پینٹاگون میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ ممکنہ انٹیلی جنس آپریشن پر بھی بات نہیں کروں گا۔
واشنگٹن : امریکا نے پاکستان میں 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کے واقعات کی مذمت کر دی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ احتجاج پُرامن طریقے سے کیا جانا چاہیے۔
واشنگٹن میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم پُرتشدد کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
پریس کانفرنس سے دوران ایک صحافی کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ 9مئی کو مظاہرین کی جانب سے فوجی تنصیبات پر حملوں کو کس طرح دیکھتا ہے؟۔
جس کے جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ امریکا 9 مئی طرز کے پُرتشدد واقعات کی مخالفت کرتا ہے، ہم آزادی اظہار رائے اور پُرامن احتجاج کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم آزادی اظہار رائے اور پرامن احتجاج کے حق کی حمایت اور پرتشدد مظاہروں کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم توڑ پھوڑ لوٹ مار آگ لگانے کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، تمام احتجاج پرامن طریقے سے ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ لوٹ مار اور جلاؤ گھیراؤ پرامن احتجاج کے زمرے میں نہیں آتا، قانون پر سختی سے عملداری کی جانی چاہیئے۔
اس کے علاوہ میتھیو ملر سے وزیر دفاع خواجہ آصف کے ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے بیان پر بھی سوال کیا گیا۔
کیا امریکا ٹی ٹی پی کے خلاف پاکستانی حملوں کی حمایت کرتا ہے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے۔
ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں پاکستان امریکا کا مشترکہ مفاد ہے، ہم پاکستانی شہری اداروں کے ساتھ شراکت داری جاری رکھیں گے۔
واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صدارتی مباحثے میں خراب کارکردگی پر جوبائیڈن کی اپنی پارٹی ڈیموکریٹک نے ان سے امریکی صدر بننے کی دوڑ سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس حوالے سے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے پرسنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق اگر جوبائیڈن عوام کو بطور بہترین امیدوار قائل نہ کرسکے تو صدارتی دوڑ سے دستبردار ہوجائیں گے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ بات امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک اہم اتحادی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن سے متعلق نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو بےبنیاد قرار دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثہ ہوا تھا جس میں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن امیدواروں نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کی تھی۔
امریکی میڈیا نے بھی مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کارکردگی کو جو بائیڈن سے بہتر قرار دیا تھا۔
علاوہ ازیں صدارتی انتخاب کے سلسلے میں گزشتہ روز جو بائیڈن اپنے حریف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بحث میں ہار گئے تھے، جس کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی صدر نے اس کی دل چسپ وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں غیر ملکی سفر کی وجہ سے اسٹیج پر نیند آ گئی تھی۔
واشنگٹن : پینٹاگون ترجمان میجرجنرل پیٹرک رائیڈر نے پاکستان سے متعلق سیکیورٹی امداد سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کے دفاعی ادارے پینٹاگون کے ترجمان میجرجنرل پیٹرک رائیڈر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی تعاون پربات چیت جاری ہ، انسداد دہشت گردی پر مل کر کام کرنے کی ہماری طویل تاریخ ہے۔
ترجمان نے پاکستان سے متعلق سیکیورٹی امداد سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیلئے سیکیورٹی امداد سے متعلق میرے پاس بتانے کیلئے کچھ نہیں۔
گذشتہ روز گزشتہ روز نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں انتخابات کی شفافیت کا معاملہ ہماری توجہ کا مرکز ہے۔
ویدانت پٹیل نے مزید کہا تھا کہ ، ہم زیر التوا کانگریس کی قانون سازی پر بات نہیں کریں گے، امریکی جمہوری نظام میں کانگریس حکومت کی ایک علیحدہ شاخ ہے۔
واشنگٹن : امریکا نے ایک بار پھر بانی پی ٹی آئی پر مقدمات کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ انسانی حقوق اوربنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔
تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے پریس کانفرنس میں بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی پرمقدمات پاکستان کااندرونی معاملہ ہے، حکومت پاکستان پر زور دیتے ہیں انسانی حقوق اوربنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔
پاکستان سے متعلق امریکی کانگریس کی قرارداد کے حوالے سے ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ ہم زیر التوا کانگریس کی قانون سازی پر بات نہیں کریں گے، ہمارے جمہوری نظام میں کانگریس حکومت کی ایک الگ شاخ ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ انتخابی دھاندلی کامعاملہ پاکستانی شراکت داروں سےاٹھاتےرہے ہیں، امریکا پاکستان میں انتخابات کی شفافیت کامعاملہ ہماری توجہ کا مرکز ہے۔
پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے معاملات خود طے کرنے ہیں، امریکا دنیا بھر میں پڑوسی ممالک میں بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
یاد رہے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر فیصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے، ہم کوئی پوزیشن نہیں لیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات سے متعلق کوئی پوزیشن نہیں رکھتے، اور پاکستان میں کسی خاص سیاسی جماعت سے متعلق بھی کوئی پوزیشن نہیں لیتے، ہم بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رہتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انتخابات کی شفافیت کا معاملہ ہماری توجہ کا مرکز ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی دھاندلی کا معاملہ پاکستانی شراکت داروں سے اٹھاتے رہے ہیں، حکومت پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ انسانی حقوق، بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام نے مسلسل پاکستان میں عوامی حقوق کے احترام پر زور دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ویدانت پٹیل نے کہا بانی پی ٹی آئی پر مقدمات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
پاک بھارت تعلقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے معاملات خود طے کرنے ہیں، امریکا دنیا میں پڑوسی ممالک میں بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم زیر التوا کانگریس کی قانون سازی پر بات نہیں کریں گے، ہمارے جمہوری نظام میں کانگریس، حکومت کی ایک الگ شاخ ہے۔
واشنگٹن: امریکا نے پاکستان میں انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن ’عزم استحکام‘ پر ردعمل کا اظہار کر دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشتگرد حملوں سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے، کسی بھی ملک کو ایسی دہشتگردی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
میتھیو ملر نے کہا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکا اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے، دہشتگردی سے نمٹنے اور شہریوں کے تحفظ کیلیے پاکستانی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی معاملات پر پاکستان سے شراکت داری میں ہمارے اعلیٰ سطح کے ڈائیلاگ شامل ہیں، پاکستان کے ساتھ فنڈنگ، انسداد دہشتگردی اور صلاحیت سازی کے پروگرام جاری ہیں، پاکستانی فوج کے ساتھ ملٹری ٹو ملٹری تعلقات جاری ہیں۔
نیویارک : پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا 8 ویں مرتبہ غیر مستقل رکن منتخب ہوگیا، پاکستان نے ایشیائی ممالک کے گروپ سے متفقہ امیدوار کے طور پر حمایت حاصل کی۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہلے کہ پاکستان کا سیکیورٹی کونسل کا غیرمستقل رکن منتخب ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں ترقی پذیر ممالک کی آواز بنے گا، فیصلہ ساز کونسل کا رکن منتخب ہونا بہت اہم ہے، عالمی قوانین پر عمل در آمد کرانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہوگا۔
اقوام متحدہ
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر گفتگو بھی ترجیحات میں شامل ہے، اور یوکرین کی جنگ بھی فوری طور پر رکنی چاہیے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل کا پڑوسی ممالک کے ساتھ برتاؤ قابل تشویش ہے، سیکیورٹی کونسل میں کئی ممالک کا پاور پلے ہے جس کو ختم کرنا ہوگا۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان سیکیورٹی کونسل میں اصلاحات ہوتے دیکھنا چاہتا ہے، بھارت کے ساتھ تمام معاملات پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان نے ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی ہیں، طالبان کو واضح کردیا ہے کہ دہشت گردی کسی ملک کے مفاد میں نہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کا حق خود ارادیت دیتے ہوئے دنیا کو فلسطین کو ایک ریاست کا درجہ دینا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں انتہا پسند لیڈر شپ معاملات میں بگاڑ پیدا کر رہی ہے، یوکرین کی جنگ بھی فوری طور پر رکنی چاہیے۔
خیال رہے کہ سلامتی کونسل 15 ممالک پر مشتمل ہے، جس میں 5 مستقل اور 10 غیرمستقل ارکان شامل ہیں، غیر مستقل اراکین کو جنرل اسمبلی 2 سال کی مدت کے لیے منتخب کرتی ہے جب کہ پاکستان سلامتی کونسل کا 7مرتبہ غیر مستقل رکن رہ چکا ہے، جب کہ یہ پانچوں امیدوار اس سے پہلے بھی یو این ایس سی میں خدمات انجام دے چکے ہیں، پاکستان 7 بار، پاناما 5، ڈنمارک 4، یونان 2، اور صومالیہ ایک بار اس نشست پر منتخب ہوچکا ہے۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے 18ویں میچ میں عقیل حسین کی تباہ کن بولنگ کی بدولت ویسٹ انڈیز نے یوگنڈا کو 134 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے دی۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کا 18واں میچ گیانا میں کھیلا گیا جہاں گروپ سی کے میچ میں ویسٹ انڈین کپتان روومان پاؤل نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ویسٹ انڈیز نے پہلے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 173 رنز بنائے، جانسن چارلس 44 رنز کے ساتھ نمایاں رہے جبکہ برینڈن کنگ 13، نکولس پورن 22، رومان پاؤل 23 اور رتھر فورڈ 22 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔
یوگنڈا کی جانب سے مسابا نے 2، رام جانی، کوسماس اور نکرانی نے ایک ایک وکٹ لی، ویسٹ انڈیز کی جانب سے دیے گئے 174 رنز کے ہدف کے تعاقب میں یوگنڈا کی پوری ٹیم 12 اوور میں 39 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے عقیل حسین نے تباہ کن بولنگ کرتے ہوئے 11 رنز دیکر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، یوگنڈا کی جانب سے جما میاگی 13 رنز بنا کر نمایاں رہے۔
واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز ایونٹ میں اب تک دو میچ کھیل کر دو کامیابیاں سمیٹ چکا ہے جبکہ یوگنڈا نے 3 میں سے ایک میچ جیتا ہے اور دو میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔