واشنگٹن : امریکا نے مریم نواز کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بننے کو سنگ میل قرار دے دیا اور کہا خواتین کو سیاسی زندگی میں مکمل طور پر شامل کرنے کیلئے تعاون کے منتظرہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران مریم نواز کے وزیراعلیٰ بننے سے متعلق سوال پر کہا کہ مریم نواز کا وزیراعلیٰ کا انتخاب پاکستانی سیاست میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ خواتین کو سیاسی زندگی میں مکمل طورپرشامل کرنےکیلئےتعاون کےمنتظر ہیں، یوایس پاکستان ویمن کونسل اور فیصلہ سازی کے دیگر اداروں کیساتھ تعاون جاری ہے۔
میتھیو ملر نے مزید کہا کہ ایک جامع پاکستان ایک مضبوط،خوشحال ملک بناتاہے، خواتین کیلئےایسےاہم فیصلوں سےہم ہمیشہ خوش ہوتے ہیں۔
یاد رہے 26 فروری کو مریم نواز پاکستان اور پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں تھیں ، مریم نواز کو 220 ووٹ ملے جبکہ آفتاب احمدخان نےصفر ووٹ حاصل کئے تھے۔
پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکا نے ایبسلوٹلی ناٹ بول دیا۔
پاک ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گیا۔ امریکا نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خدشات کا اظہار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق امریکا نے منصوبے پر تحفظات سے پاکستانی حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔ ایران پر امریکی پابندیوں کے باعث منصوبہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گیا۔
پاکستان نے منصوبے کیلئے امریکا سے ایران پر پابندیوں میں چھوٹ مانگی تھی تاہم امریکا نے ایران پر عائد پابندیوں پر ویور دینے سے انکار کر دیا۔
منصوبہ مکمل کرنے کی پاکستانی ڈیڈلائن مارچ میں ختم ہو رہی ہے۔ مارچ تک منصوبے کا آغاز نہیں کیا تو پاکستان کو 18 ارب ڈالرز کا جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔
پاکستان نے ایران کو امریکی پابندیوں کی مجبوری سےآگاہ کردیا ہے اور منصوبے کی ڈیڈ لائن بڑھانےکی درخواست کی ہے۔
پاکستان منصوبہ شروع کرنا چاہتا ہے تاہم امریکی پابندیاں مسئلہ ہے۔ ایران معاہدے کے مطابق اپنے حصے کی 700 میل لمبی پائپ لائن تیار کر چکا ہے۔ پاکستان میں 500 لمبی پائپ لائن تیار ہو کر بلوچستان اور سندھ تک جانی ہے۔
نگراں حکومت نے کچھ روز پہلے پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنےکی منظوری دی تھی۔ منظوری کے بعد امریکا نے سرکاری طور پر پاکستان سے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور امریکی تحفظات کے بعد پاکستان نے منصوبے پر پھر عملدرآمد روک دیا ہے۔
واشنگٹن: امریکا نے قرضوں سے آزادی کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت کو فوری طور پرمعاشی صورتحال کوترجیح دینا ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے قرضوں سے آزادی کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، پاکستان معاشی استحکام کیلئےآئی ایم ایف سے کام جاری رکھے۔
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کی طویل مدتی صحت استحکام کیلئےاہم ہے ، پاکستان کی نئی حکومت کو فوری طور پرمعاشی صورتحال کوترجیح دینا ہوگی۔
آئندہ کئی ماہ کی پالیسیاں پاکستانیوں کیلئےمعاشی استحکام کیلئے انتہائی اہم ہوں گی پاکستان آئی ایم ایف اورمالیاتی اداروں سےمل کرمیکرواکنامک ریفارمزکیلئےکام کرے۔
واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر کا کہنا ہے کہ ہم فلسطینیوں کی خودمختاری کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔
پریس بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ فلسطین کو ریاست تسلم کرتے ہیں؟ جس پر اُن کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم نہیں کرتے۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا ہم چین اور تائیوان کاموازنہ فلسطین سے کرسکتے ہیں، امریکا تائیوان کوچین کیساتھ ہونے کے باوجود خودمختار حیثیت دیتا ہے، کیایہی درجہ فلسطینیوں کوبھی حق حاصل ہے؟۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اس پر کہنا تھا کہ ہم فلسطین کوریاست تسلیم نہیں کرتے، فلسطین میں ریاست قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
میتھیو ملر کا میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ آئندہ کئی ماہ کی پالیسیاں پاکستانیوں کیلئے معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کیلئے انتہائی اہم ہوں گی۔
امریکا نے بھارت میں دہلی چلو مارچ کے کسان مظاہرین پر مودی سرکار کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس پر فکرمند ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو ملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ بھارتی کسانوں پر تشدد کی اطلاعات پر فکرمند ہیں اور اس سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پُر امن جلسے اور احتجاج جمہوریت کا لازمی حصہ ہے لیکن پُرتشدد احتجاج کے باعث متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ کسانوں کا اپنے جائز مطالبات کی منظوری کے لیے دہلی چلو مارچ 15 روز سے جاری ہے تاہم مودی سرکار نے انہیں دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پوری ریاستی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔
امریکا نے پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے پر حکومت پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو ملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے ساتھ ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بات چیت جاری ہے تاہم وہ پاکستان کے ساتھ نجی سفارتی گفتگو پر تبصرہ نہیں کریں گے۔
میتھو ملر کا کہنا تھا کہ توانائی کی کمی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا امریکا کی ترجیحات میں شامل ہے اور امریکا نے پاکستان میں چار ہزار میگا واٹ توانائی کی صلاحیت کے اضافے میں مدد کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی منصوبوں نے پاکستان کی بجلی کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے اور ان منصوبوں کی مدد سے ہی آج 50 ملین سے زیادہ پاکستانیوں کے گھروں کو بجلی فراہم ہو رہی ہے۔
ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا اور پاکستان گرین الائنس کے ذریعے ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کیلیے مل کر کام کر رہے ہیں جب کہ دونوں ممالک اسمارٹ زراعت اور قابل تجدید توانائی پر بھی مشترکہ کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کابینہ توانائی کمیٹی نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی منظوری دیدی تھی۔
ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں 80 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین پر 80کلومیٹر کی پائپ لائن بچھائے گا۔
پائپ لائن بچھانےکا آغاز ایرانی سرحد سے گوادر تک کیا جائےگا۔ آئی پی گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت تعمیراتی کام شروع کیا جائےگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 80کلومیٹر پائپ لائن ایک سال میں بچھائی جائےگی جس کے لیے 15کروڑ 80 لاکھ ڈالرز لاگت کا تخمینہ ہے۔ منصوبے کیلئے فنڈز جی آئی ڈی سی سے فراہم کیےجائیں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو ملر نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی اظہار اور آزادی صحافت دیکھنا چاہتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو ملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ امریکا پاکستان سمیت دنیا بھر میں اظہار رائے اور صحافتی آزادی دیکھنے کا خواہاں ہے اور چاہتے ہیں کہ پاکستانی عوام اپنی حکومت اور پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔
میتھو ملر نے اپنی پریس بریفنگ میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے بھی اظہار خیال کیا تاہم پاکستان کے ساتھ سفارتی گفتگو پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت میں کسان مظاہرین پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کسانوں پر تشدد کی اطلاعات پر فکرمند ہیں اور اس سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پاک ایران گیس پائپ لائن پرتبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی رپورٹس نہیں دیکھیں۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میتھیو ملیر نے پاک ایران گیس پائپ لائن پر تبصرے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر جواب بعد میں دوں گا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز جہانزیب علی کے ایک سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ نئی حکومت کا قیام پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان میں نئی حکومت کی تشکیل میں فریق نہیں بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بےضابطگیوں کی رپورٹس کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں، دھاندلی کے الزامات جتنا جلد ہوسکے نمٹائے جانے چاہئیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے بھارت میں کسانوں کے احتجاج پر تشدد کی رپورٹس پر بھی تبصرے سے گریز کرتے ہوئے یہی کہا کہ بھارت کے حوالے سے ان رپورٹس کو ابھی نہیں دیکھا۔
واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ںئی حکومت کی تشکیل پاکستان کا داخلی معاملہ ہے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان کے اندرونی معاملات میں نہیں پڑنا چاہتے۔
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ہم مداخلت کے کسی بھی دعوے یا الزام کی مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں، یہ تحقیقات پاکستان کے اپنے قوانین اور طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے۔
ترجمان نے زور دیا پاکستان میں انتخابات میں مداخلت یا فراڈ کے دعوؤں کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیئے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پر پابندی کے سوال پر امریکی ترجمان نے کہا کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی آزادی دیکھنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے امریکا نے پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی رپورٹس پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس معاملے کوبہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
واشنگٹن : امریکا کا کہنا ہے کہ اس حکومت کیساتھ کام کریں گے جس کو پاکستانی عوام نے منتخب کیا تاہم دھاندلی کے دعوؤں پر مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اس حکومت کیساتھ کام کریں گے، جسے پاکستانی عوام نے منتخب کیا، دھاندلی کے دعوؤں پرمکمل تحقیقات دیکھناچاہتےہیں، دھاندلی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے۔
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ واضح طور پر ایک مسابقتی الیکشن تھا، لوگوں نے پسند کے مطابق ووٹ دیا، بےضابطگیوں کی تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں،جمہوری عمل کا احترام بھی کرتے ہیں۔
امریکی ترجمان نے کہا کہ حکومت بننے کے بعد اس کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، چاہتے ہیں دنیا میں کہیں بھی اجتماع کی آزادی کا احترام کیا جائے، آزادانہ تحقیقات کیلئے پاکستان قانونی نظام ہی پہلا مناسب قدم ہوگا، تحقیقات کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہو تو غور کیا جا سکتا ہے۔
امریکا نے عوامی اور نجی طور پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ای یو، برطانیہ و دیگر ممالک نے بھی خدشات کا اظہار پاکستانی حکومت سے کیا، پاکستانی حکومت سے کہا ہے کہ وہ انتخابات کے نتائج کا احترام کرے۔
میتھیو ملر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور آئین ، آزادی صحافت،متحرک سول سوسائٹی کا احترام کیا جائے۔
ترجمان نے انتخابات سے متعلق تشدد، انٹرنیٹ اور فون سروس بندش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تشدد،انٹرنیٹ وفون سروسز بندش نےانتخابی عمل کو منفی طور پر متاثر کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مداخلت ودھاندلی دعوے پر پاکستانی قانونی نظام کےتحت تحقیقات کی جائیں، ہم آنے والے دنوں میں اس عمل کی نگرانی کرتے رہیں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستانی قوم کو انتخابات میں حصہ لینے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ورکرز،سول سوسائٹی، صحافی اور مبصرین نے انتخابی اداروں کا تحفظ کیا،
میتھیوملر کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کوانتخابی نتائج کااحترام کرنے کا کہا ہے، قانون کی حکمرانی،آئین کااحترام،آزادمیڈیا،متحرک سوسائٹی دیکھناچاہتےہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام جس کوبھی نمائندگی کےلیےمنتخب کرینگےساتھ مل کرکام کریں گے، دھوکا دہی اور دھاندلی کے تمام الزامات کی تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔