Author: جہانزیب علی

  • امریکی یوم آزادی پر فائرنگ کے 16 واقعات، 15 افراد ہلاک، 94 زخمی ہوئے

    امریکی یوم آزادی پر فائرنگ کے 16 واقعات، 15 افراد ہلاک، 94 زخمی ہوئے

    واشنگٹن: امریکی یوم آزادی پر فائرنگ کے 16 واقعات پیش آئے، جن میں 15 افراد ہلاک اور 94 زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں اسلحہ رکھنے کے قانون نے امریکی معاشرے کو پُر تشدد واقعات کے عفریت کے حوالے کر دیا ہے، آئے مختلف ریاستوں میں ماس شوٹنگ کے واقعات میں انسانی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔

    منگل چار جولائی کو امریکی یوم آزادی پر بھی یہ واقعات نہ رک سکے، بلکہ ان میں اور شدت آ گئی، اور مختلف ریاستوں میں اس دن سولہ خونیں واقعات نے جشن کو ماتم میں بدل دیا ہے۔

    یوم آزادی پر دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت 13 ریاستوں میں فائرنگ کے واقعات پیش آئے، جن میں مجموعی طور پر پندرہ افراد کی جانیں گئیں، اور چورانوے شہری زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال فائرنگ کے 350 سے زائد واقعات پیش آ چکے ہیں، جس پر امریکی صدر جو بائیڈن گن کنٹرول کے لیے سخت قانون سازی کا مطالبہ کر دیا ہے، تاہم ریپبلکنز ارکان کانگریس کا مؤقف ہے کہ اسلحہ رکھنے کی اجازت امریکی آئین دیتا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے صدر بائیڈن کی تعلیمی قرضوں کی معافی کی پالیسی کو مسترد کر دیا

    سپریم کورٹ نے صدر بائیڈن کی تعلیمی قرضوں کی معافی کی پالیسی کو مسترد کر دیا

    واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے صدر جو بائیڈن کی تعلیمی قرضوں کی معافی کی پالیسی کو مسترد کر دیا ہے، جس پر بائیڈن انتظامیہ پریشانی کا شکار ہو گئی ہے جب کہ طلبہ سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز امریکی سپریم کورٹ نے صدر جو بائیڈن کے فیڈرل اسٹوڈنٹس لون 400 بلین ڈالر کے منصوبے کو چھ تین کی اکثریت سے مسترد کر دیا ہے، اس منصوبے سے لاکھوں امریکیوں کو ریلیف ملنا تھا۔

    امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے سے بائیڈن انتظامیہ پریشان ہے جب کہ طلبہ سراپا احتجاج بن گئے ہیں، صدر بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ یہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کو 400 ارب ڈالر کے منصوبے کے لیے کانگریس کی توثیق درکار تھی، بائیڈن انتظامیہ نے اس منصوبے پر اپنے اختیار سے تجاوز کیا، اور قرض لینے والوں کو ایسے ہی چھوڑ دیا، جن کے قرضوں کی واپسی موسم خزاں میں دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے۔

    ادھر صدر بائیڈن نے ایک خطاب میں عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے امریکی آئین کی غلط تشریح کی ہے، ریپبلکنز طلبہ کے قرضوں کے معاملے پر ریلیف دینے کو تیار نہیں۔ دوسری طرف سابق صدر ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کو سراہا اور کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کا منصوبہ غیر منصفانہ تھا۔

    واضح رہے کہ امریکا میں پبلک اسکولوں کی مفت تعلیم کے بعد جب طلبہ یونیورسٹیوں میں جاتے ہیں تو ان یونیورسٹیوں میں تعلیم خاصی مہنگی ہوتی ہے، ہزاروں ڈالر کی فیسیں ہوتی ہیں، جس پر طلبہ کو پھر قرضے ملتے ہیں، جنھیں وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ کام کرتے ہوئے قسطوں میں ادا کرتے ہیں۔ لیکن ہزاروں طلبہ ایسے بھی ہوتے ہیں جو قرضے واپس نہیں کر پاتے جن کے لیے صدر بائیڈن یہ بڑا منصوبہ لے کر آئے تھے۔

    تاہم ریپلکن پارٹی نے بائیڈن کے منصوبے کو سیاسی اسٹنٹ قرار دیا اور اس کی بھرپور مخالفت کی۔

  • اوورسیز کے حوالے سے حکومت نے کوئی لسٹ نہیں بنائی: اعظم نذیر تارڑ

    اوورسیز کے حوالے سے حکومت نے کوئی لسٹ نہیں بنائی: اعظم نذیر تارڑ

    واشنگٹن: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  نے کہا ہے کہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے خلاف کوئی لسٹ نہیں بنائی یہ سب افواہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق  وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کیپیٹل ہل میں پاکستانی کمیونٹی رہنماؤں سے ملاقات کی جہاں انہون نے کہا کہ سمندر پارپاکستانی ملک کا بیش قیمتی اثاثہ ہیں۔

    وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ دیارِ غیر میں ریاستی مفادات کو سیاسی وابستگیوں پر فوقیت نہیں دی جائے گی، کسی بھی فرد یا جماعت کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کرنے جارہے۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کے واقعات پر کسی بھی اوور سیز پاکستانیوں کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کرنے جارہے، موجودہ حکومت نے کوئی لسٹ تیار نہیں کی یہ سب افواہیں ہیں۔

    وزیر قانون کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی معاشرہ  قابل فخر اداروں اور شہدا پر حملہ برداشت نہیں کرسکتا، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف ملکی قوانین کت مطابق کارروائی کی جائے گی۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پاکستانی نژادری پبلکن رہنما ساجد تارڑ اور سفیر مسعود خان بھی موجود تھے، وزیر قانون اعظم تارڑ نے کیپیٹل ہل میں امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکاوں سے بھی ملاقات کی۔

  • امریکی صدر بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ

    امریکی صدر بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کی جانب سے ٹیکس چوری اور غیر قانونی پستول رکھنے کے اعتراف کے بعد امریکی صدر کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہو سکتی ہے۔

    تاہم ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید کا کہنا ہے کہ ہنٹر بائیڈن ایک آزاد ٹیکس پیئر ہیں، ان کے معاملات کا والد سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے ٹیکس چوری معاملے سے جو بائیڈن کی مہم زیادہ متاثر نہیں ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر صدر بائیڈن اپنے بیٹے کا دفاع کرنا شروع کریں تو پھر بلاشبہ ان کی انتخابی مہم متاثر ہوگی، جس کی توقع نہیں ہے، جیسا کہ اگر ٹرمپ ہوتے تو وہ اپنے بچوں کا دفاع ضرور کرتے۔

    دوسری طرف ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ بائیڈن فیملی کی ایک تاریک تاریخ رہی ہے، نہ صرف ہنٹر بائیڈن بلکہ امریکی صدر کے بھائی پر بھی الزامات لگے تھے، انھوں نے جو بائیڈن کی حیثیت کا غلط فائدہ اٹھایا، امریکی میڈیا اس کو چھپاتا رہا ہے، اس وقت امریکا اپنی تاریخ کے بدترین سیاسی بحران سے گزر رہا ہے، اس لیے جمہوری اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

    جوبائیڈن کے بیٹے نے اعتراف جرم کر لیا

    واضح رہے کہ ہنٹر بائیڈن نے چین اور یوکرین کے ساتھ بزنس ڈیل میں ٹیکس ادا نہیں کیا تھا، امریکی میڈیا کے مطابق بزنس ڈیل میں ہنٹر بائیڈن نے 1.5 ملین ڈالر حاصل کیے، دستاویزات کے مطابق ہنٹر بائیڈن نے 2018 میں ایک لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کرنا تھا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ اسکینڈل سابق امریکی صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں سامنے لائے تھے۔

  • سابق امریکی صدر پر ریپبلکنز صدارتی امیدواروں کی کڑی تنقید

    سابق امریکی صدر پر ریپبلکنز صدارتی امیدواروں کی کڑی تنقید

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات کے سلسلے میں مائیک پنس اور کرس کرسٹی نے مہم کے آغاز پر ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ریپبلکنز صدارتی امیدوار کڑی تنقید کر رہے ہیں، مائیک پنس اور کرس کرسٹی نے اس سلسلے میں انھیں آرے ہاتھوں لیا۔

    مائیک پنس ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں نائب صدر تھے، انھوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملے کی مذمت کی تھی، مائیک پنس نے کہا خود کو آئین سے ماورا سمجھنے والے کو امریکا کا صدر بننے کا حق نہیں ہے۔

    مائیک پنس نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے میرے خاندان اور کیپیٹل ہل پر موجود ہر شخص کی زندگی خطرے میں ڈال دی تھی۔

    سابق گورنر نیو جرسی کرس کرسٹی نے کہا کہ ٹرمپ نے امریکیوں کو تقسیم در تقسیم کیا ہے۔ تاہم دوسری طرف ریپبلکنز صدارتی نامزدگی کے خواہش مند ڈونلڈ ٹرمپ عوامی مقبولیت کے سروے میں بدستور سرفہرست ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ واضح‌ طور پر کہہ چکے ہیں‌ کہ اگر پارٹی نے انھیں‌ صدارتی امیدوار کے لیے نامزد نہیں‌ کیا تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر یہ الیکشن لڑیں‌ گے، اور اس عمل سے ریپبلکن پارٹی تقسیم ہو سکتی ہے جو اس پارٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے، خیال رہے کہ پارٹی چاہتی ہے کہ ٹرمپ کو امیدوار نامزد نہ کرے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کو کِم جونگ اُن کو مبارک باد دینا مہنگا پڑ گیا

    ڈونلڈ ٹرمپ کو کِم جونگ اُن کو مبارک باد دینا مہنگا پڑ گیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کِم جونگ اُن کو مبارک باد دینا مہنگا پڑ گیا، ٹرمپ ریپبلکنز کی کڑی تنقید کی زد پر ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کورین سربراہ کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) میں شمولیت پر مبارک باد دی تھی، جس پر ان کے خلاف تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

    سابق نائب صدر مائیک پنس نے کہا کہ ٹرمپ کو کسی صورت آمر کو سراہنا نہیں چاہیے، سابق گورنر جنوبی کیرولائنا نکی ہیلی نے کہا کہ ایسے بیانات کا ٹرمپ کو جواب دینا ہوگا۔

    رون ڈی سانٹس کا کہنا تھا کہ انھیں ٹرمپ کی قاتل آمر کو مبارک باد دینے پر حیرانی ہوئی۔ واضح رہے کہ رون ڈی سانٹس اور نکی ہیلی ریپبلکنز صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔

  • پاکستان میں حالات کاجائزہ لےرہےہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    پاکستان میں حالات کاجائزہ لےرہےہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر کا کہنا ہے کہ جمہوری اقدارکا نفاذ،آزادی اظہار رائےاورقانون کااطلاق سب پرہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک پریس بریفنگ میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پہلےبھی کہہ چکے کہ پاکستان میں جاری صورتحال کو مانیٹرکررہےہیں، کسی ایک سیاسی امیدواریا جماعت پرکوئی پوزیشن نہیں، جمہوری اقدارکا نفاذ،آزادی اظہاررائےاورقانون کااطلاق سب پرہوناچاہیے۔

    میتھیوملر نے کہا کہ پاکستانی تیل وگیس کی تنصیبات پردہشت گرد حملوں پرافسوس ہے، حملےکی ذمہ داری ابھی تک کسی نےقبول نہیں کی،رپورٹس ہیں کہ چار سرکاری اہلکاراوردو شہری جاں بحق ہوئے، جاں بحق ہونےوالوں کےخاندان سےتعزیت اور زخمی ہونےوالوں کی جلد صحتیابی کی پرامید ہے۔

    واضح رہے کہ آج ہنگو میں مول کمپنی پلانٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے چار اہل کار اور دو نجی سیکیورٹی گارڈ شہید ہوئے تھے۔

    ڈی ایس پی ٹل عرفان کے مطابق تحصیل ٹل علاقہ منجی خیل میں مول گیس کمپنی پلانٹ پر علی الصبح دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں چھ اہلکار شہید ہوئے تھے۔

  • صدر بائیڈن کی سروے میں ٹرمپ پر برتری بدستور برقرار

    صدر بائیڈن کی سروے میں ٹرمپ پر برتری بدستور برقرار

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کو صدارتی الیکشن کے حوالے سے سروے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بدستور برتری حاصل ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تازہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو بائیڈن کی برتری ٹرمپ پر بدستور برقرار ہے، صدارتی الیکشن کے حوالے سے بائیڈن کو 44 فی صد اور ٹرمپ کو 38 فی صد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔

    سروے رپورٹ کے مطابق ری پبلکنز کی اکثریت ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ صدارتی امیدوار بنانا چاہتی ہے، دوسری طرف صدر بائیڈن کی مقبولیت بارڈر پر تارکین وطن کی موجودگی سے متاثر ہو سکتی ہے۔

  • ایف بی آئی کے پاس ٹرمپ روس گٹھ جوڑ کا کوئی ثبوت نہ تھا، ڈرہم رپورٹ میں انکشاف

    ایف بی آئی کے پاس ٹرمپ روس گٹھ جوڑ کا کوئی ثبوت نہ تھا، ڈرہم رپورٹ میں انکشاف

    واشنگٹن: روس اور ڈونلڈ ٹرمپ کی 2016 کی صدارتی مہم کے درمیان تعلقات سے متعلق ایف بی آئی کی چھان بین کی ابتدا کے بارے میں تحقیقات بالآخر اختتام پذیر ہو گئی، پراسیکیوٹر جان ڈرہم نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے، جس کا بڑی شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جان ڈرہم کی رپورٹ میں سابق امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف ایف بی آئی کی چھان بین پر کڑی تنقید کی گئی ہے، اور یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ایف بی آئی کے پاس ٹرمپ روس گٹھ جوڑ کا کوئی ثبوت نہ تھا۔

    ڈرہم رپورٹ کے مطابق ایف بی آئی نے ٹرمپ کی 2016 میں جیت کو روس سے بغیر ٹھوس ثبوت کے جوڑ دیا تھا، جان ڈرہم نے ایف بی آئی پر الزام لگایا کہ وہ ’’خام، غیر تجزیہ شدہ اور غیر تصدیق شدہ انٹیلیجنس‘‘ پر کام کر رہی تھی۔

    واضح رہے کہ اٹارنی جنرل ولیم بار نے 2019 میں جان ڈرہم کو معاملے کی انکوائری کے لیے مقرر کیا تھا، امریکی میڈیا کے مطابق اس 306 صفحات پر مشتمل رپورٹ سے ٹرمپ کو انتخابی مہم میں فائدہ ملے گا۔

  • امریکا نے کمیشن سفارشات کے باوجود بھارت کو تشویش ناک ممالک میں شامل نہیں کیا

    امریکا نے کمیشن سفارشات کے باوجود بھارت کو تشویش ناک ممالک میں شامل نہیں کیا

    واشنگٹن: امریکی حکومت نے دنیا میں مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے، تاہم کمیشن سفارشات ہونے کے باوجود امریکا نے بھارت کو تشویش ناک ممالک میں شامل نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل کی پریس کانفرنس کے دوران اے آر وائی نیوز نے سوال کیا کہ بھارت کو مذہبی آزادی کے لیے خطرناک ملکوں میں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہم ہر ملک میں مذہبی آزادی کی صورت حال کی بہ غور نگرانی کرتے ہیں، اور ہر حکومت کو ترغیب دیتے ہیں کہ مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے وعدوں کو برقرار رکھے۔

    انھوں نے کہا ہم ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو مذہبی آزادی کے لیے اہم ہوں، اور ایسے اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں جو کسی فرد کے عقیدے پر عمل سے روکتے ہوں، ہر ملک پر مذہبی آزادی کے اس حق کی حفاظت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے پاکستان کی سیاسی صورت حال پر بھی سوالات کیے گئے، ترجمان نے کہا کہ ہم پاکستان میں کسی سیاسی جماعت یا کسی خاص امیدوار کا انتخاب نہیں کرتے، مضبوط، مستحکم، اور خوش حال پاکستان امریکا کے مفاد کے لیے اہم ہے۔