Author: جہانزیب علی

  • امریکا کا پاکستان کے موجودہ حالات پر ردعمل آگیا

    امریکا کا پاکستان کے موجودہ حالات پر ردعمل آگیا

    سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والے حالات پر امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل آگیا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے حالات کی نگرانی کر رہے ہیں، پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کے رہنما پسند یا ناپسند نہیں، خوشحال اور محفوظ پاکستان امریکا کے مفاد میں ہے۔

    ویدانت پٹیل نے کہا کہ جمہوری اقدار، اصولوں کی پاسداری اور قانون کا احترام دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ کئی معاملات پر بات چیت جاری ہے، مضبوط جمہوری پاکستان امریکا کے مفاد میں ہے، انسانی حقوق اور میڈیاکی آزادی کا معاملہ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ اٹھایا۔

    ’پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ نجی سیکٹر کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ سکیورٹی امور پر اہم شراکت داری ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، زراعت اور توانائی شعبوں میں پاکستان کے ساتھ مصروف ہیں۔‘

    ترجمان نے کہا کہ آزاد میڈیا بہتر جمہوری معاشرہ تشکیل دیتا ہے، وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش پر سوال کیا تو ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ انٹرنیٹ رابطوں کا ایک اہم ذریعہ ہے، انٹرنیٹ لوگوں کی معلومات تک رسائی کو ممکن بناتا ہے۔

  • بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے انخلا کے دوران افراتفری کا ذمہ دار ٹرمپ کو ٹھہرادیا

    بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے انخلا کے دوران افراتفری کا ذمہ دار ٹرمپ کو ٹھہرادیا

    واشنگٹن : بائیڈن انتظامیہ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے انخلا کےدوران افراتفری کےذمہ دار قرار دے دیا اور کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو افغانستان میں ٹرمپ سے وراثت میں ایک ناکام آپریشن ملا۔

    تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سےانخلاکی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ، جس میں افغانستان سے دوران انخلا افراتفری کا ذمہ دار سابق صدر ٹرمپ کو قرار دے دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ دور میں افواج کی واپسی اور ہزاروں طالبان قیدیوں کی رہائی اہم وجہ تھی جبکہ دستاویز میں تسلیم کیا گیا ہےکہ انتظامیہ نے دستبرداری سےسبق سیکھا۔

    رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کی ’’دانستہ طور پرتنزلی‘‘ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور کہا کہ ایسے کوئی آثار نہیں تھےکہ زیادہ وقت، فنڈز یا اہلکار انخلا کی رفتار کو تبدیل کرتے۔

    اس حوالے سے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو افغانستان میں ٹرمپ سے وراثت میں ایک ناکام آپریشن ملا، پہلا سبق سیکھاگیاکہ منتقلی اہمیت رکھتی ہے، بائیڈن انتظامیہ کے پاس 2 آپشن تھے، افواج کا انخلا یا دوبارہ لڑائی۔

    رپورٹ میں افغان فوج کے لڑنے کی خواہش کے بارے میں انٹیلی جنس کمیونٹی کے زیادہ تر پُرامید اندازوں کو غلط قراردیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ بائیڈن نے امریکی افواج کے انخلا کے عمل میں تیزی لانے کے لیے فوجی کمانڈروں کی سفارشات پرعمل کیا تھا۔

  • جمہوریت سربراہی کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت ، امریکا کا ردعمل آگیا

    جمہوریت سربراہی کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت ، امریکا کا ردعمل آگیا

    واشنگٹن : امریکا نے جمہوریت سربراہی کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بہت افسوس ہے کہ پاکستان کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہا لیکن پاکستان خود مختار ملک ہے، اپنے فیصلے خود کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس کانفرنس میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی جانب سے جمہوریت سربراہی کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ  بہت افسوس ہے کہ پاکستان اس کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہا۔

    نائب ترجمان نے کہا کہ پاکستان خود مختار ملک ہے، اپنے فیصلے خود کرسکتا ہے اور یہ کوئی ایس بات نہیں کہ ہم پاکستان کے ساتھ کام نہ کریں۔

    ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدم شرکت کا فیصلہ امریکاکی  تعلقات جاری رکھنے کی خواہشات متاثرنہیں کرےگا۔

    ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکا بے شمار معاملات پر رابطہ کاری کرتے ہیں، پاکستان کے ساتھ جمہوریت، انسانی حقوق، مذہبی آزادی پر رابطے جاری رہیں گے،پاکستان کےساتھ سیکورٹی معاملات پر بھی اہم شراکت داری ہے۔

    خیال رہے امریکا میں دوسری جمہوریت سربراہی کانفرنس جاری ہے، کانفرنس میں دنیا بھر سے ایک سو پچیس ممالک کے سربراہان اور نمائندے شریک ہیں۔۔ کانفرنس کا عنوان ‘میڈیا کی آزادی، جمہوریت کے اقدار کا فروغ ہے’۔

    پاکستان نے دعوت نامہ ملنے کے باوجود کانفر نس میں شرکت نہیں کی، پاکستان کی عدم شرکت کے سوال پر امر یکی محکمہ خارجہ نے تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ امریکا، پاکستان وسیع تر مسائل پر مل کر کام کرتے ہیں، ہم جمہوریت، انسانی حقوق اور مذہبی آزادی پر بات جاری رکھیں گے۔

  • رانا ثنااللہ کی عمران خان کو دھمکیاں ، امریکا کا  ردعمل سامنے آگیا

    رانا ثنااللہ کی عمران خان کو دھمکیاں ، امریکا کا ردعمل سامنے آگیا

    واشنگٹن : امریکا نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو قتل کی دھمکیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تشدد، ہراسانی یا دھمکی کا سیاست میں عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل کی پریس بریفنگ کے دوران اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے سوال کیا کہ راناثنااللہ کی عمران خان کوقتل کی دھمکیوں پر کیا کہیں گے؟ جس پر ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ راناثنااللہ کی عمران خان کو دھمکی پر ان سے پوچھیں میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان نے کہا کہ تشدد، ہراسانی یا دھمکی کا سیاست میں عمل دخل نہیں ہوناچاہیے، سیاسی فریقین کو قانون کی عزت کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں پاکستان میں قانون کی بالادستی ہو، عوام کو جمہوری و آئینی طریقے سے اپنے رہنما کا انتخاب کی آزادی ہونی چاہیے۔

    دوسری جانب مودی حکومت کی جانب سے راہول گاندھی کو نااہل کرنے سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے امریکی ترجمان نے کہا کہ قانون کی حکمرانی،عدالتوں کااحترام جمہوریت کیلئے اہم ہے، راہول گاندھی کے معاملے کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔

    یاد رہے وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ عمران خان معاملات کو جس سطح پر لے گئے ہیں، اب وہ سیاست سےمائنس ہوجائیں گے یا ہم۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ جب ہم سمجھیں گے ہمارے وجود کی نفی ہو رہی ہے تو ہرحد تک جائیں گے، پھر یہ نہیں سوچا جاتا کہ یہ جمہوری ہے یہ غیرجمہوری اور یہ اصولی یہ بے اصولی۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ ملک اور ملک کی سیاست کو وہاں پر لاکھڑا کردیا ہے کہ اب دونوں میں سے ایک کا وجود ہی باقی رہے گا، انارکی پھیلی ہوئی ہے، عمران خان کے ساتھ جتنے لوگ ہیں وہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔

  • امریکا نے زلمے خلیل زاد کے بیانات کو ذاتی خیالات قرار دے دیا

    امریکا نے زلمے خلیل زاد کے بیانات کو ذاتی خیالات قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکا نے زلمے خلیل زاد کے بیانات کو ذاتی خیالات قرار دے دیا اور کہا کہ زلمے خلیل کے بیانات کا امریکی فارن پالیسی سے تعلق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کےنائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے  جہانزیب علی  کے خلیل زاد کے بیانات سے متعلق سوال پر کہا کہ زلمے خلیل زاد عام شہری ہیں،ان کے بیانات ذاتی حیثیت میں ہیں، ان کے بیانات کا امریکی فارن پالیسی سے تعلق نہیں۔

    پریس بریفنگ کے دوران اے آر وائی نیوز کے نمائندے  نے سوال کیا کہ زلمےخلیل زادپاکستانی حکومت کوالیکشن پر مشورے دے رہے ہیں، ان کے بیانات سے تاثر مل رہا ہے امریکی حکومت کی نمائندگی کررہےہیں۔

    جس کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ آپ نے بالکل صحیح اوراہم سوال کیاہے، زلمے خلیل زاد کا بیان انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کرتا۔

    خیال رہے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ لگتا ہے الیکشن سے روکنے اور پی ٹی آئی پر پابندی کی کوشش کی جائے گی، بظاہر حکومت نےعمران خان کو ریاست کا دشمن قرار دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، ایسے اقدامات سے پاکستان مزید بحرانوں کا شکار ہو جائے گا۔

    زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ پاکستان کوسیاسی،معاشی اورسکیورٹی بحرانوں کاسامنا ہے،بعض ممالک نےپاکستان میں طےشدہ سرمایہ کاری بھی معطل کردی ہے،آئی ایم ایف سےقرض ملےگایانہیں معاملہ اب تک یقینی نہیں،

    امریکی نمائندے خصوصی نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات جاری رہے تو پاکستان کو مزید نقصان ہوگا، دشمنی اور تشدد بڑھے گا، امید ہے پاکستان کے سیاسی رہنما تنگ نظری سے خود کو بلند کریں گے۔

  • عمران خان کی رہائشگاہ  کے باہر جھڑپیں، امریکا کا تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ

    عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر جھڑپیں، امریکا کا تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ

    واشنگٹن : امریکا نے چیئرمین پی‌ ٹی آئی عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک کے باہر جھڑپوں پر سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اےآروائی نیوزسے خصوصی گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک کے باہر جھڑپوں سے متعلق رپورٹس سےآگاہ ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ  کا کہنا تھا کہ ہم سب کو تحمل کامظاہرہ کرنےکامشورہ دیتے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ امریکا پاکستان کیساتھ دیرینہ تعاون کوقدرکی نگاہ سےدیکھتاہے، ہمیشہ خوشحال اورجمہوری پاکستان کوامریکی مفادات کیلئے اہم سمجھا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کسی سیاسی امیدوار یا پارٹی کے مقابلے میں دوسرےکی حمایت نہیں کرتا، پاکستان میں جمہوری اور آئینی اصولوں کی پرامن برقراری کی حمایت کرتے ہیں۔

  • امریکا کی ایک بار پھر پاکستان میں جمہوری وآئینی نظام کی حمایت

    امریکا کی ایک بار پھر پاکستان میں جمہوری وآئینی نظام کی حمایت

    واشنگٹن : امریکا نے ایک بار پھرپاکستان میں جمہوری وآئینی نظام کی حمایت کردی اور کہا کسی ایک سیاسی امیدوار کی حمایت نہیں کرتے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈپرائس نے واشنگٹن میں آخری پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دنیابھرکی طرح پاکستان میں بھی جمہوری،آئینی نظام کےحامی ہیں‌۔

    نیڈپرائس کا کہنا تھا کہ امریکا سیاسی جماعتوں کےدرمیان معاملات پر کوئی پوزیشن نہیں لیتا اور کسی ایک سیاسی امیدوار کی حمایت نہیں کرتے اور نہ ہی کسی ایک سیاسی جماعت کو دوسری پرترجیح بھی نہیں دیتے۔

    گذشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں پاکستان کے حوالے سے کہا تھا کہ سیاسی معاملات کا فیصلہ پاکستانی عوام کو خود کرنا ہے ، اس حوالے سے امریکہ کوئی پوزیشن نہیں لیتا۔

    نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہم صرف پاکستان میں جمہوریت اور اس کے آئینی نظام کی حمایت کرتے ہیں، ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال پاکستان ہمارے مفاد میں ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ ایک اصلاحاتی ایجنڈا ہے، جو پاکستانی حکومت کے درمیان ہے۔

  • نیڈ پرائس امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے عہدے سے دستبردار

    نیڈ پرائس امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے عہدے سے دستبردار

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس اپنے عہدے سے دستبردار ہوگئے، نیڈ پرائس نے مجموعی طور پر محکمہ خارجہ میں دو سو سے زائد پریس بریفنگ دی۔

    تفصیلات کے مطابق نیڈ پرائس امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے عہدے سے دستبردار ہوگئے ہیں۔

    امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے بریفنگ میں نیڈ پرائس کو خراج تحسین پیش کیا، نیڈ پرائس نے مجموعی طور پر محکمہ خارجہ میں دو سو سے زائد پریس بریفنگ دی۔

    نیڈ پرائس امریکی محکمہ خارجہ میں ہی مختلف عہدے پر کام جاری رکھیں گے تاہم ان کی جگہ نائب ترجمان ویدانت پٹیل اب پریس بریفنگ دیں گے۔

    نیڈ پرائس 20 جنوری 2021 سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

  • پاکستانی عوام کو سیاسی فیصلے خود کرنے ہوں گے ، امریکا

    پاکستانی عوام کو سیاسی فیصلے خود کرنے ہوں گے ، امریکا

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ سیاسی معاملات کا فیصلہ پاکستانی عوام کو خود کرنا ہے ، امریکا صرف پاکستان میں جمہوریت اور اس کے آئینی نظام کی حمایت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں پاکستان کے حوالے سے کہا کہ سیاسی معاملات کا فیصلہ پاکستانی عوام کو خود کرنا ہے ، اس حوالے سے امریکہ کوئی پوزیشن نہیں لیتا۔

    نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہم صرف پاکستان میں جمہوریت اور اس کے آئینی نظام کی حمایت کرتے ہیں، ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال پاکستان ہمارے مفاد میں ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ایک اصلاحاتی ایجنڈا ہے، جو پاکستانی حکومت کے درمیان ہے۔

    آئی ایم ایف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ کام جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، خاص طور پر ان اصلاحات پر جو پاکستان کے کاروباری ماحول کو بہتر بنائیں گے۔

    امریکی ترجمان نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے ایسا کرنے سے پاکستانی کاروبار دنیا بھر میں مزید پرکشش اور مسابقتی ہو جائیں گے، یہ ایک زبردست وسائل کا حامل اور ہمارا شراکت دار ملک ہے۔

  • امریکا کی پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش

    امریکا کی پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش

    واشنگٹن : امریکہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت امریکی کردار پر اتفاق کرتے ہیں تو اس کیلئے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے پریس بریفنگ کے دوران صحافی نے سوال کیا امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالث کیوں نہیں بنتا؟

    جس پر نیڈ پرائس نے کہا کہ ثالثی کا فیصلہ پاکستان اور بھارت نے کرنا ہے ، پاکستان،بھارت امریکی کردار پر اتفاق کرتے ہیں تواس کیلئے تیار ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ دونو ں ممالک کی رضامندی سے یہ عمل ذمہ داری سے کر سکتے ہیں، یہ امریکا کےبس کی بات نہیں کہ پاک بھارت بات چیت کاطریقہ کار طے کرے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو تنازعات کے حل کیلئے فیصلے خود کرنے ہیں تاہم ہم پاکستان بھارت میں تعمیری بات چیت کی حمایت کرتے ہیں اور پاکستان بھارت میں بامعنی مذاکرات کی حمایت کیلئے تیار ہے۔

    نیڈ پرائس نے پاک بھارت تنازعات کے حل کیلئے سفارتکاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تنازعات کے حل کیلئے سفارت کاری اور تعمیری بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔