کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں دو گروپوں میں فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں زمین کے تنازع پر دو گروپوں میں فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔
پولیس کا بتانا ہے کہ فائرنگ سے سراج عرف سراجی اور اس کے دو ساتھی مارے گئے ہیں۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کا گھیراؤ کرلیا جبکہ پولیس نے فائرنگ میں ملوث ملزم نثار پٹھان اور اس کے بھائی کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا بتانا ہے کہ نثار پٹھان اور متوفی سراج عرف سراجی کے درمیان زمین کا تنازع تھا، واقعے میں ملوث مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر انیس قائم خانی کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے ہمارے کارکنان تھے۔
شہر قائد کراچی پاکستان کا دل ہی نہیں بلکہ معاشی شہ رگ بھی ہے، یہاں چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد بھی روزگار کمانے آتے ہیں۔
کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، اسلحہ بردار دہشت گرد پورے شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں، یہ سفاک ملزمان اپنے مقصد کے حصول کیلئے کسی شہری کی جان جانے کی ذرا بھی نہیں پرواہ نہیں کرتے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’ذمہ دار کون‘ میں میزبان کامل عارف کے مطابق کراچی میں کسی شہری کو لوٹنا کوئی بڑی بات نہیں ہر شخص اس لیے خوفزدہ ہے کہ ڈاکو نہ صرف سڑکوں بلکہ گھر کی دہلیز پر بھی واردات سے گریز نہیں کرتے۔
اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی پورے ملک کا ایسا واحد شہر ہے جہاں لوگ کمانے بھی آتے ہیں اور لوٹنے بھی آتے ہیں۔ ایک شہری کا کہنا تھاکہ پولیس کیلئے ضروری لے کہ وہ لوگوں کو اس بات اعتماد دلائے کہ وہ ان کے تحفظ کیلئے ہے اگر پولیس کے کام میں سیاسی مداخلت ختم کردی جائے تو وہ اپنا بہتر کردار ادا کرسکتی ہے۔
ایک شہری کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے تو اسٹریٹ کرائم بھی بڑھ جاتے ہیں، اس حوالے سے انتطامیہ کیا کرتی ہے وہ سب بیت جانتے ہیں، پولیس جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے۔
اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں یہ بات خاص اہمیت کی حامل ہے کہ ملزمان کی بڑی تعداد کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جو انتہائی قابل افسوس اور تشویشناک ہے۔
سچل تھانے کے ایس ایچ او اورنگزیب نے بتایا کہ ہماری حدود میں 20 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں اور ہمارے پاس مجموعی طور پر 150 اہلکار ہیں جو دو حصوں میں ڈیوٹی ادا کرتے ہیں، یہ کہا جاسکتا ہے کہ 20 لاکھ کی آبادی کیلئے ایک وقت میں صرف 50 اہلکار سڑکوں پر موجود ہوتے ہیں۔
ایس ایچ او اورنگزیب نے بتایا کہ ان وارداتوں کی بڑی وجہ معاشی تنگدستی ہے، انہوں نے بتایا کہ ایسے لوگ بھی ہیں جن کے پورے خاندان وارداتیں کرتے ہیں۔
ایس ایس پی ایس آئی یو عارف عزیز کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملکی میں جرائم کے بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ بے روزگاری ہے، اور سال میں ایک بار ایسا پیریڈ ضرور آتا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کی شرح بہت تیزی سے بڑھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اکثر ملزمان کا کام ہی یہی ہوتا ہے کہ واردارت کرو جب پکڑے جاؤ تو کچھ عرصہ جیل کاٹ کر دوبارہ سے وارداتیں کرنا شروع کردو جبکہ کچھ ملزمان نشے کی لت کو پورا کرنے کیلئے واردارتیں کرتے ہیں۔
کراچی کی سڑکوں کی کل پیمائش 9ہزار 500 سو کلومیٹر ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران چوری اور چھینا چھپٹی کی کارروائیوں کی کل تعداد 1 لاکھ کے قریب ہے۔ کراچی پولیس ذرائع کے مطابق اہلکاروں کی کل تعداد 35ہزار کے لگ بھگ ہے۔ جن میں سے 7 سے 8 ہزار اہلکار وی آئی پی ڈیوٹیز پر تعینات ہیں جو بہترین تربیت یافتہ بھی ہیں۔
اس طرح ڈھائی کروڑ والے اس شہر کی آبادی کیلئے صرف 25 سے 26 ہزار اہلکار تعینات ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ایک ہزار شہریوں کیلئے صرف ایک اہلکار دستیاب ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان جرائم کا تدارک کیسے کیا جائے، ملزم کو پکڑے جانے کے بعد اس کو جرم سے باز رکھنے کیلئے ایسے اقدامات کرنا ہوں گے کہ وہ دوبارہ اس راہ پر نہ چلے، جیلیں بھرنا مسئلے کا حل نہیں ان کی اصلاح بھی کرنا ہوگی اگر وہ بے روزگاری کی وجہ سے جرم کررہا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ اسے روزگار فراہم کرے ورنہ یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا۔
کراچی: شہر قائد میں موبائل اور ایل ای ڈی لائٹ کے کاروبار کی آڑ میں حوالہ ہنڈی کے کاروبار کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے دو افراد کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایف آئی اے نے صدر کے علاقے میں ایک دفتر پر چھاپا مار کر حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جو موبائل اور ایل ای ڈی لائٹس کی آڑ میں غیر قانونی کاروبار کر رہے تھے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزم کے موبائل سے حوالہ ہنڈی کے ثبوت ملے ہیں، ملزمان اب تک پاکستانی 1 ارب روپے سے زائد رقم حوالہ کر چکے ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق شہزاد نامی شخص لاہور سے چینی کرنسی فراہم کرتا ہے، شہزاد نے ساڑھے 7 کروڑ روپے تک چینی کرنسی فراہم کی، جب کہ ملزم سلمان نے صدر کے موبائل کا کام کرنے والے دکان داروں کو رقم فراہم کی۔
کراچی: سندھ پولیس میں تعینات گریڈ 21 کے افسران کے تبادلوں کی فہرست تیار کر لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق خادم حسین رند کو کراچی پولیس چیف لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ عمران یعقوب منہاس کو چیئرمین اینٹی کرپشن تعینات کیا جائے گا۔
گریڈ 21 کے افسران کے تبادلوں کی تیار شدہ فہرست کے مطابق کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کو آئی جی جیل خانہ جات لگایا جائے گا، جب کہ منیر شیخ کا تبادلہ موٹر وے میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کراچی : ایف آئی اے اسمگلنگ کیس میں کسٹمز افسران کی جانب سے رشوت کی رقم سے سونے کی اینٹیں خریدنے کا انکشاف سامنے آیا ، کسٹمز افسرعثمان باجوہ کےفرنٹ مین نے رشوت کے پیسے کو سونے میں تبدیل کیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) اسمگلنگ کیس میں سونا خریدے جانے کے انکشافات سامنے آیا، دستاویز میں بتایا گیا کہ کسٹمز افسران رشوت کے پیسوں سے سونے کی اینٹیں خریدتے تھے اور سونا خریدنے کیساتھ رقم پنجاب بھی منتقل کی۔
دستاویز میں کہا گیا کہ کسٹمز افسرعثمان باجوہ کےفرنٹ مین نے رشوت کے پیسے کو سونے میں تبدیل کیا، عثمان باجوہ نےماتحت افسرطیب خان سےرشوت کےبدلے155ملین کاسونا لیا۔
دستاویز میں کہنا تھا کہ عامر تھہیم نے بمبئی اور رجنی چھالیہ والوں سے رشوت لیکر 3کروڑ سے زائد کاسونا خریدا اور عامرتھہیم کیلئے رقم شہباز اور طیب نے جمع کی اورسونا خرید کر پہنچایا۔
کسٹمزافسرثاقب سعیدکی تعیناتی کے دوران سپرٹنڈنٹ جمال ضیا اور آئی او حسن سردار اسمگلنگ کانیٹ ورک چلاتے تھے ، ثاقب سعید نے عمران نورانی کے ذریعے چھالیہ اسمگلنگ کاسیٹ اپ قائم کیاتھا، ثاقب سعید کو بھی ہر 15روز بعد کروڑوں کی رشوت عمران نورانی اور ان کی ٹیم پہنچاتی تھی۔
کسٹمز انٹیلی جنس کے افسران ثاقب سعید،عثمان باجوہ،عامرتھہیم نے مضبوط اسمگلنگ نیٹ ورک بنایا، یاور عباس، جمال ضیا، طیب، طارق بھٹو، انوار فاروقی، حسن سردار، حافظ محمد یونس اور ظہیر چیمہ بھی شامل ہیں۔
دستاویز کے مطابق افسران ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کے لئے فی لیٹر3 روپے رشوت لیتے تھے، اسمگلنگ کانیٹ ورک چلانےوالوں میں اعجازبٹ اورہونک بلوچ کے نام سامنے آئے۔
ذرائع نے کہا کہ اعجاز بٹ اورہونک بلوچ دونوں بااثر افسران ہیں،دونون کو شامل تفتیش کرلیا گیا ہے، اعجازبٹ اورہونک بلوچ خفیہ طریقے سے اسمگلنگ نیٹ ورک کاحصہ رہے ہیں جس کاریکارڈ ملا ، ایف آئی اے ریکارڈکے مطابق چھالیہ کےمختلف برانڈز سے ماہانہ کروڑوں روپے جمع کئے گئے۔
کراچی: ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں کراچی کے علاقے آئی آئی چندریگر روڈ پر پولیس ہیڈ آفس کے قریب پیزا شاپ میں لوٹ مار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں آئی آئی چندریگر روڈ پر پولیس ہیڈ آفس کے قریب لٹیروں نے پیزا شاپ لوٹ لی، لٹیرے پیزا شاپ میں موبائل فون اور رقم چھین کر بہ آسانی فرار ہو گئے۔
اے آر وائی نیوز کو موصول سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لٹیرے نے چند سیکنڈ میں واردات کی اورفرار ہو گیا۔ فوٹیج کے مطابق لٹیرے نے پستول دکھا کر پیزا شاپ میں موجود کئی افراد کو موبائل فونز سے محروم کیا۔
کراچی : شہرقائد میں سرکاری ایمبولینس کو اسمگلنگ میں استعمال کئے جانے کا انکشاف سامنے آیا ، پولیس نے ایمبولینس سےاسمگل چھالیہ اور منشیات برآمد کرکےدو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ماڈل کالونی پولیس نے ایمبولینس سے اسمگل چھالیہ اور منشیات برآمد کرلی اور 2ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
ایمبولینس سجاول کے سول اسپتال کی ہے، ملزمان یوسف گوٹھ ٹرمینل سےمنشیات ایمبولیس میں سجاول لےجارہےتھے۔
گذشتہ سال بھی کراچی میں ایمبولینس کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کا انکشاف سامنے آیا تھا، پولیس نے ایمبولینس کے خفیہ خانے میں چھپائی گئی منشیات کی اسمگلنگ ناکام بنا دی۔
کراچی میں موچکو پولیس نے حب ریور روڈ لکی چورنگی کے قریب کارروائی کے دوران بلوچستان سے کراچی منشیات کی اسمگلنگ ناکام بنا کر لاکھوں روپے مالیت کی منشیات برآمد کرلی تھی۔
کراچی پولیس نے نو مئی واقعات میں ملوث افراد کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس نے پی ٹی آئی ماڑی پور ٹاؤن کے جوائنٹ سیکریٹری امین خان، لیاقت آباد یوسی ون سے شاہجہان، یوسی سات سے زاہد خانزادہ کو گرفتار کرلیا۔
پولیس نے نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف ناظم آباد ٹاؤن میں بھی کارروائی کرتے ہوئے سابق امیدوار وائس چیئرمین یوسی چھ سعید ملوک کو گرفتار کرلیا ہے، نیوکراچی کی یوسی چھ کے کونسلر نوید کو بھی پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
کراچی میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی ڈکیتوں کے ہتھے چڑھنے لگیں، وائرل ویڈیو نے صوبائی حکومت کے اقدامات کا پول کھول دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں موٹر سائیکل پر سوار ملزمان لڑکی سے پرس چھین کر فرار ہوگئے۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہوگئی ہے وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزمان نے گلی سے گزرنے والی لڑکی سے پرس چھینا، اس دوران لڑکی نے مزاحمت کی اور ڈکیتوں پر حملہ بھی کیا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لڑکی کی مزاحمت پر محلے میں موجود افراد نے بھی ملزمان کو پکڑنے کے لئے ان کا تعاقب بھی کیا مگر وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
واضح رہے کہ کراچی میں آئے روز ڈکیتی کی متعدد وارداتیں رپورٹ ہوتی ہیں جہاں کئی شہری دوران مزاحمت زخمی بھی ہوتے ہیں اور اپنے قیمتی سامان سے بھی محروم ہوتے ہیں۔
دوسری جانب سندھ رینجرز ڈکیتوں کا قلع وقمع کرنے کے لئے کومبنگ آپریشن کرتی رہتی ہے، تین روز قبل بھی رینجرز اور پولیس نے جمالی گوٹھ میں سرچ اینڈ کامبنگ آپریشن کرتے ہوئے جرائم میں ملوث 6 غیر ملکی افغان شہری کو گرفتار کرلیا تھا۔
کراچی : شاہراہ فیصل پر پولیس چیف کے دفتر پر ہونے والے حملے کے حوالے سے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد دس سے زائد ہے۔
تفصیلات کے مطابق کے پی او میں محصور پولیس افسر نے اپنے ساتھی حکام کو پیغام دیا ہے کہ مسلح حملہ آوروں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور وہ گروپ کی شکل میں ہیں۔
پولیس افسر کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد10سےزائد ہے، اس نے بتایا کہ مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رینجرز اور پولیس کی بھاری نے پولیس چیف آفس کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ کے پی او کےعقب میں مشکوک گاڑی موجود ہونے ہر اہلکار الرٹ ہوگئے، مشکوک گاڑی کوچیک کرنےکےلیےبی ڈی ایس کو طلب کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آوروں اور پولیس رینجرز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، حملہ آور جدید اسلحے سے لیس ہیں، بڑے ہتھیاروں سے فائرنگ کررہے ہیں۔
ریسکیوذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس دفتر پر حملے کے واقعے کا ایک زخمی جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے،زخمی ساجد جس کی عمر25سال ہے، ایدھی مرکز کا رضاکار ہے جسے 2گولیاں لگی ہیں۔