Author: خاور گھمن

  • سیاسی جماعتوں نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو ساتھ ملانے کی کوششیں تیز کر دیں

    سیاسی جماعتوں نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو ساتھ ملانے کی کوششیں تیز کر دیں

    اسلام آباد: مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  ارکان کیلیے مسائل بڑھنے لگے۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی ارکان سیاسی جماعتوں کے ریڈار پر آگئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) ارکان کو ساتھ ملانے کی کوششیں تیز کر دیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا اور عدالت عظمیٰ کا گزشتہ سال 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے بعد صورتحال، اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن

    فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) مخصوص نشستیں سے محروم ہوگئی۔ اس کے کوٹے کی نشستیں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت قومی اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

    کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج ایک بار پھر ہمارے آئینی حق پر ڈاکا ڈال دیا گیا، سپریم کورٹ کے گزشتہ سال 12 جولائی کے فیصلے کے تحت مخصوص نشستوں کا آئینی استحقاق تسلیم کیا گیا تھا، یہ وہ وقت تھا جب عدالت نے آئین کی روشنی میں فیصلہ دیا تھا جب کہ آج ایک ایسا فیصلہ آیا ہے جس نے انصاف کی روح کو کچلا ہے۔

    پی ٹی آئی نے کہا کہ آج کے فیصلے میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کو چھین کر مال غنیمت کی طرح بانٹا گیا ہے، پہلے بلے کا نشان چھینا گیا اور اب مخصوص نشستوں کا حق بھی چھین لیا گیا، ہم پر ہر دروازہ بند کر دیا گیا مگر ہمارے دل اور زبان پر تالے نہیں لگائے جا سکتے۔

    ردعمل مین کہا گیا کہ ہم انصاف کے نظام سے ناامید ہو چکے ہیں لیکن عوام سے نہیں، ہماری آج بھی ایک امید باقی ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ہیں۔

  • پی آئی اے کے عروج و زوال کی کہانی

    پی آئی اے کے عروج و زوال کی کہانی

    پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ( پی آئی اے ) کسی زمانے میں وطن عزیز کا فخر اور سر کے تاج کا درجہ رکھتی تھی لیکن اس کے ساتھ نجکاری کے نام پر گزشتہ روز جو بھونڈا مذاق کیا گیا وہ افسوسناک ہے۔

    پی آئی اے کی تاریخ پر نظر دہرائی جائے تو یکم فروری 1955 کو پی آئی اے کی پہلی غیر ملکی پرواز نے کراچی سے لندن براستہ قاہرہ کیلئے اڑان بھری، اس ایئر لائن کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ ایشیا کی پہلی ایئر لائن ہے کہ جس نے سب سے پہلے جیٹ طیاروں کو اپنے بیڑے میں شامل کیا۔

    قومی ائیرلائن کیلیے سال 1956ء میں نئے جہاز خریدے گئے، سال 1962ء میں اس ایئرلائن نے تاریخی ریکارڈ قائم کرتے ہوئے لندن سے کراچی تک کا فاصلہ چھ گھنٹے 43 منٹ میں طے کیا۔

    بعدازاں یہ ایئرلائن ترقی کی منازل طے کرتی رہی، یہاں تک کہ سال 1985ء میں امارات ایئر لائن کا آغاز بھی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) سے طیارے لیز پر لے کر کیا گیا تھا۔

    پی آئی اے دنیا کی پہلی نان کمیونسٹ ایئر لائن تھی جس نے چین میں لینڈ کیا، پہلی ایئر لائن جس نے ماسکو کے راستے ایشیا کو یورپ سے منسلک کیا، دنیا کی یہ پہلی ایئر لائن ہے کہ جس نے دوران پرواز مسافروں کی تفریح کیلیے موویز اور میوزک کو متعارف کرایا۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پی آئی اے نے سال 1967 میں اس وقت آئی بی ایم کمپیوٹر خریدا جب لوگ کمپیوٹر کے نام سے بھی واقف نہیں تھے۔

    اس کے علاوہ روشنیوں کے شہر کراچی کا سنہرا دور جب یہاں 40 ایئر لائنز کمپنیاں لینڈ کیا کرتی تھیں اور ان میں سے 30 کمپنیوں کے فضائی اور زمینی عملے کی تربیت کا کنٹریکٹ پی آئی اے کو ملا۔

    عظیم انقلابی شاعر فیض احمد فیض نے مشہور و معروف نعرہ ’باکمال لوگ لاجواب سروس‘ اور ’گریٹ پیپل ٹو فلائی ودھ‘ پی آئی اے کے نام کیا۔

    پی آئی اے کی نجکاری، اتنی کم بولی لگنے کی کیا وجوہات ہیں؟

  • مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی، ذرائع

    مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی، ذرائع

    ذرائع نے بتایا ہے کہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی ہوگئے، مولانا کی تجویز پر آئینی ترمیم کل تک موخر کی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی تجویز پر آئینی ترمیم کو کل تک کے لیے موخر کردیا ہے، مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی ہوگئے ہیں، قومی اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

    آج اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود حکومت نمبر گیم پورا نہیں کرسکی ہے،جس کے باعث آئینی ترمیم موخر کرتے ہوئے اجلاس کل تک ملتوی کیا گیا۔

    کمیٹی کا اجلاس کل قومی اسمبلی اجلاس سے قبل دوبارہ منعقد ہونے کا امکان ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم پر مزید مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا ہے۔

    اس سے قبل ذرائع سے یہ خبر آئی تھی کہ جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسے متفق ہوگئی۔

    قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے دوران جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسے اتفاق کیا ہے، مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی مشورہ دیا تھا کہ آئینی ترمیم کو کل تک موخر کردیا جائے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگا اوربغیر کارروائی کے کل تک جائےگا، آئینی ترمیم کل صبح وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کی جائےگی۔

    مولانافضل الرحمان نے اجلاس میں تجویز دی کہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے، مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا اجلاس میں موقف تھا کہ حکومت قانون سازی جلد بازی میں نہ کرے جبکہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسےمتفق ہے،

    ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت پر درمیانی راستے پر اتفاق رائے کا امکان ہے جبکہ ذرائع اسپیکراسمبلی نے بتایا کہ قومی اسمبلی کااجلاس کل صبح ساڑھے11بجےہوگا۔

  • پاکستان کا ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان

    پاکستان کا ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ گزشتہ رات ایران کی طرف سے پاکستان کی خود مختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی، پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے سفیر کو ایران سے واپس بلا رہے ہیں۔

    ترجمان نے کہا ایران کے ساتھ آئندہ چند دنوں میں ہونے والی ملاقاتیں منسوخ کر دی گئی ہیں، پاکستان سے ایرانی سفیر کو بھی اپنے ملک جانے کا کہہ دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا نتائج کی ذمہ داری پوری طرح ایران پر عائد ہوگی، ہم نے یہ پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ایران کی طرف سے حملہ عالمی قوانین، یو این چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے، یہ غیر قانونی عمل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں، پاکستان اس غیر قانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران کے دورے پر ہیں، ممکن ہے کہ وہ فی الحال پاکستان واپس نہ آئیں، پاکستان نے ایران کے تمام اعلیٰ سطح دوروں کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • لیگی رہنما اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں سے شدید ناراض ، وزارت خزانہ سے ہٹانے کا مطالبہ

    لیگی رہنما اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں سے شدید ناراض ، وزارت خزانہ سے ہٹانے کا مطالبہ

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں نے اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں سے شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے انھیں وزارت خزانہ سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں سے ن لیگی رہنماؤں کی اکثریت شدید ناراض ہیں۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ لیگی رہنماؤں نے پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسحاق ڈار کو وزارت خزانہ سے ہٹایاجائے۔

    سینئرپارٹی رہنماؤں نے مؤقف میں کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہے، پیٹرول اور منی بجٹ کاملبہ ن لیگ اکیلےکیوں اٹھائے۔

    لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پیٹرول اور منی بجٹ کے فیصلے پر پوری پی ڈی ایم کو شامل کریں۔

    رہنماؤں نے مزید کہا کہ اسحاق ڈارکی معاشی پالیسیوں کا سب سے زیادہ نقصان ن لیگ کوہورہا ہے اور ان کی پالیسیوں کےباعث عوام میں منہ دکھانےکےقابل نہیں رہے۔

    گذشتہ روز وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار جب قومی اسمبلی کے اجلاس میں منی بجٹ پیش کرتے اربوں روپے کا ٹیکس عائد کردیے تھے۔

  • عمران خان پر حملے کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی تبدیل

    لاہور: وزیر آباد میں سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم کو تبدیل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی تبدیل کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ نے جے آئی ٹی سربراہ سے اختلافات پر تمام ارکان تبدیل کیے۔

    نئے ارکان میں ڈی پی او ڈی جی خان محمد اکمل، ایس پی انجم کمال، اور ڈی ایس پی سی آئی اے جھنگ ناصر نواز کو شامل کیا گیا ہے۔ جب کہ کسی بھی محکمے کے چوتھے رکن کی تقرری کا فیصلہ جے آئی ٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

    پراسیکیوٹر جنرل کی انکوائری رپورٹ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان پر حملے کی جے آئی ٹی پر پراسیکیوٹر جنرل کی انکوائری رپورٹ سامنے آ چکی ہے، جس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جے آئی ٹی کے 4 ممبران کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان افسران نے جان بوجھ کر ہائی پروفائل کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی۔

    پراسیکیوٹر جنرل نے جے آئی ٹی کے 4 ممبران کے کنوینر کے خلاف خط کو حقائق کے منافی قرار دیا، اور جے آئی ٹی کے کنوینر غلام محمود ڈوگر کی رپورٹ کے متعدد پوائنٹس کی تصدیق کی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانزک ایجنسی کی 2 رپورٹس سے صاف شواہد مل رہے ہیں کہ حملہ آور 3 تھے، پہلی رپورٹ میں 2 شوٹرز کا ذکر تھا، اور بعد میں تیسرے شوٹر کے شواہد ملے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ان 4 ممبران نے شواہد کو ضائع کرنے کی کوشش کی جو مِس کنڈکٹ اور جرم بھی ہے، کنوینر نے ممبران کو کئی خط لکھے کہ ملزمان کے موبائل ڈیٹا، سی ڈی آرز اور ڈی وی آرز کو اکٹھا کریں، لیکن کسی بھی ممبر نے ملزمان کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کی زحمت نہ کی، ان ممبران کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ سازش نہیں ہوئی اور کوئی سیاسی شخصیت ملوث نہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ابھی تک عمران خان کے خلاف نفرت انگیز بیانات کی انکوائری مکمل نہیں ہوئی، جو مواد جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے خلاف دکھایا وہی ملزم کے موبائل سے ملا، پراسیکیوٹر جنرل نے کہا مجھے ڈر ہے کہ یہ 4 جے آئی ٹی ممبران صرف مس لیڈنگ نہیں بلکہ تعصب بھی رکھتے ہیں، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جے آئی ٹی کے ان 4 ممبران کے خلاف کافی ثبوت مل گئے ہیں، اس لیے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جس کی سزا 3 سال قید اور جرمانہ ہو سکتی ہے، نیز جے آئی ٹی کے 4 ممبران سے موبائل لے کر فرانزک کے لیے بھیجنے چاہیئں۔

    پراسیکیوٹر جنرل خلیق الزمان نے اپنی یہ انکوائری رپورٹ ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کو جمع کر ادی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی کے 4 میں سے 3 ارکان تو انکوائری کے لیے پیش ہی نہیں ہوئے،آر پی او خرم علی، ایس پی نصیب اللہ، اے آئی جی احسان اللہ چوہان نے پیش ہونا گوارا نہ کیا، جب کہ چوتھے ممبر ایس پی ملک طارق نے پہلے کہا کہ چھٹی پر ہوں اور پھر ایک خط محکمہ داخلہ کو بھیج کر کہا کہ انھیں انصاف کی امید نہیں کیوں کہ واٹس ایپ کے ذریعے جواب کا کہا گیا۔

  • عمران خان نے ساتھ بٹھا کر جنرل (ر) باجوہ کیخلاف بات کرکے زیادتی کی، پرویز الٰہی

    عمران خان نے ساتھ بٹھا کر جنرل (ر) باجوہ کیخلاف بات کرکے زیادتی کی، پرویز الٰہی

    وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

    عمران خان کے اعلان کے بعد اے آر وائی کے پروگرام دی رپوٹرز  میں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے خصوصی انٹرویو کے دروان اپنی گفتگو میں کہا کہ جب خان صاحب جنرل (ر) باجوہ کے خلاف بات کر رہے تھے تو مجھے بہت برا لگا۔

    انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں جنرل (ر) باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں احسان فراموشی نہ کی جائے، اگر جنرل (ر) باجوہ کےخلاف بات کی گئی تو میری ساری پارٹی بولےگی، اب اگرکسی نے جنرل باجوہ کے خلاف بات کی تو اس کے خلاف سب سے پہلے میں بولوں گا۔

    پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ عمران خان تومونس الٰہی کوساتھ نہیں بٹھاتےتھے، اس کے باوجود عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا، عمران خان نےکہا اسمبلی توڑو تو ہم نے فوراً حامی بھرلی لیکن جنرل ریٹائرڈ قمرجاوید باجوہ ہمارے اور پی ٹی آئی کے محسن ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ خان صاحب سے پہلے بھی کہا تھا جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے خلاف بات نہ کریں، گزشتہ روز بھی کہا تھا لیکن عمران خان نے ساتھ بٹھا کر جنرل باجوہ کے خلاف بات کرکے زیادتی کی ہے۔

  • ارشد شریف قتل کیس : قاتلوں کے بجائے اے آر وائی ملازمین کو ہراساں کرنے کی تیاری

    ارشد شریف قتل کیس : قاتلوں کے بجائے اے آر وائی ملازمین کو ہراساں کرنے کی تیاری

    اسلام آباد : ارشد شریف شہید کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی جانے والی اسپیشل جے آئی ٹی مبینہ طور پر وزیرداخلہ کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے؟

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل جے آئی ٹی کی جانب سے ارشد شریف شہید کے قاتلوں تک پہنچنے کے بجائے اے آر وائی ملازمین کو ہراساں کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ارشد شریف کیخلاف متعدد ایف آئی آر درج کرانے والوں اور ان کو دھمکیاں دینے والوں کے بجائے اے آر وائی ملازمین نشانے پر ہیں۔

    اطلاع کے مطابق مذکورہ جے آئی ٹی کی ٹیم اے آر وائی کے اسلام آباد آفس پہنچ گئی، جہاں پر صحافیوں سمیت تمام عملے کے ذاتی کوائف طلب کیے گئے۔

    یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جے آئی ٹی ٹیم شہید ارشد شریف پر جعلی ایف آئی آر درج کروانے والوں کو تاحال بلانے سے قاصرکیوں ہے؟

    اس کے علاوہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی رپورٹ میں ظاہر کیے گئے ناموں کے بجائے جے آئی ٹی کی توجہ اے آر وائی نیوز پر ہی کیوں ہے؟

  • ارشد شریف قتل کیس میں انکوائری کمیٹی کا بڑا فیصلہ

    ارشد شریف قتل کیس میں انکوائری کمیٹی کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: ارشد شریف قتل کیس کے لئے بنائی گئی انکوائری کمیٹی نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انکوائری کمیٹی نے تینوں صوبوں اورآئی جی اسلام آباد کو خط لکھا ہے جس میں شہید اینکر ارشد شریف پر پاکستان میں درج نو ایف آئی آرز کے مدعیان کو طلب کیا ہے۔

    انکوائری کمیٹی کی متعلقہ آئی جیز کو ہدایت کی ہے کہ ایف آئی آرزکے مدعیان کی حاضری یقینی بنائی جائے۔

    واضح رہے کہ شہید اینکر ارشد شریف کےخلاف سندھ میں5،اسلام آباد میں 1اور بلوچستان میں 3ایف آئی آرزدرج ہیں درج ایف آئی آرز میں غداری اور بغاوت جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: شہید ارشد شریف کی پوسٹمارٹم رپورٹ اہلخانہ کے حوالے کردی گئی

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کی 24 تاریخ کو سینیئر صحافی اور اے آر وائی نیوز کے سابق اینکر ارشد شریف کو کینیا کے شہر نیروبی کے قریب گولی لگنے سے شہید کردیا گیا تھا۔

    ارشد شریف تحقیقاتی صحافت میں جاندارتجزیوں اور بےلاگ تبصروں کے باعث جانے جاتے تھے، انھوں نے ہمیشہ نڈر اور بے باک صحافی ہونے کا ثبوت دیا۔

  • دو بیانیوں کا شکار ’’ن لیگ‘‘ مزید تقسیم

    دو بیانیوں کا شکار ’’ن لیگ‘‘ مزید تقسیم

    ایک طرف عمران خان کا دباؤ اور دوسری جانب مشکل فیصلوں سے دو بیانیوں کا شکار مسلم لیگ ن مزید تقسیم کا شکار ہوگئی ہے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ ایک طرف عمران خان کا دباؤ اور دوسری طرف مشکل فیصلوں نے مسلم لیگ ن کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ اب پارٹی دو بیانیوں کے باعث مزید تقسیم کا شکار نظر آ رہی ہے اور پارٹی میں اب اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ مشکل معاشی حالات پر قابو اور پارٹی کی گرتی سیاسی ساکھ کو کیسے بحال کیا جائے؟

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کی بحالی کے حامی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہمارے اس بیانیے کو عوام میں بہت پذیرائی ملی تھی۔ دوسری جانب پارٹی میں اس بحث کے چھڑنے پر وزیراعظم شہباز شریف جو مفاہمانہ پالیسی کے ہمیشہ حامی رہے ہیں وہ مزید دباؤ کا شکار ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کیا واپس ووٹ کو عزت دو کے بیانے کی طرف جائے گی؟ یا موجودہ مفاہمانہ کردار ہی جاری رکھے گی؟ آنے والے دنوں میں اس حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے پارٹی میں روز کی بنیاد پر زومز پر میٹنگ ہو رہی ہیں جس کی قیادت ن لیگ کے قائد نواز شریف کر رہے ہیں اور اس میں اختلاف رائے بڑے پیمانے پر سامنے آ رہا ہے۔

     

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے بعد سرگرمیاں اسی جانب پیش قدمی ہیں۔ ان کے اقدامات سے لگتا ہے کہ انہوں نے حکومت کو ٹیک اوور کر لیا ہے تمام فیصلے وہی کر رہے ہیں اور وہ نواز شریف جو تمام معاملات پر مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں اس پر عملدرآمد کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔