پاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرموں کو معاف کردیا گیا ہے، سزاؤں پر عملدرآمد کے دوران مجرمان نے قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحم اور معافی کی پٹیشنز دائر کیں، مجرموں کو ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جا رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ سانحہ 9 مئی کے مجموعی طور پر67 مجرمان نے رحم کی پٹیشنز دائر کیں، جس میں سے 48 پٹیشنز کو قانونی کارروائی کیلئے کورٹس آف اپیل میں نظر ثانی کیلئے ارسال کیا گیا ان میں سے 19 مجرموں کی پٹیشنز کو خالصتاً انسانی بنیاد پر قانون کے مطابق منظور کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دائر کی گئی دیگر رحم کی پٹیشنز پر عمل درآمد مقررہ مدت میں قانون کے مطابق ہوگا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کورٹ آف اپیل سے معافی پانے والوں میں محمد ایاز ولد صاحبزادہ خان، سمیع اللہ والد میر داد خان، لئیق احمد ولد منظور احمد، امجد علی ولد منظور احمد، یاسر نواز ولد امیر نواز خان، سعید عالم ولد معاذ اللہ خان، سعید عالم ودل معاذ اللہ خان، زاہد خان ولد محمد نبی، محمد سلیمان ولد سعید غنی جان، حمزہ شریف ولد محمد اعظم اور محمد سلمان ولد زاہد نثار شامل ہیں۔
اس کے علاوہ م اشعر بٹ، محمد وقاص، سفیان ادریس، منیب احمد، محمد احمد، محمد نواز، محمد علی، محمد بلاول، محمد الیاس کی سزا معاف کی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مجرمان کو ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جا رہا ہے، دیگر تمام مجرمان کے پاس بھی اپیل، قانون وآئین کے مطابق حقوق برقرار ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سزاؤں کی معافی ہمارے منصفافہ قانونی عمل، انصاف کی مضبوطی کا ثبوت ہے، ہمارا نظام ہمدردی، رحم کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔
سال 2024 پاکستان نیوی کے لیے بھرپور کامیابیوں کا سال ثابت ہوا، ایک طرف تو پاکستان نیوی کا ماڈرنائزیشن پروگرام آگے بڑھتا دکھائی دیا، اور دوسری طرف بحری دفاع کے شعبے میں خود انحصاری کے حوالے سے بھی خاصی ترقی دکھائی دی۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی نیول چیف کی جانب سے پاکستان نیوی کی صلاحیتوں میں زبردست اضافے پر تشویش ظاہر کرتی ہے کہ پاک بحریہ دشمن کی طرف سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
پاکستان بحریہ نے حالیہ چند برسوں میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے حصول میں تیزی سے ترقی کی ہے، سطح آب پر طغرل کلاس فریگیٹس، بابر کلاس کورویٹس اور یرموک کلاس گائیڈڈ میزائل کورویٹس کے ساتھ زیر آب ہنگور کلاس آب دوز دونوں کی تیاری اور شمولیت پاکستان نیوی کی ترقی اور ماڈرنائزیشن پروگرام کو ظاہر کرتے ہیں۔
سال 2024 میں ایک طرف تو جدید ترین پلیٹ فارمز پاکستان نیوی کا حصہ بنے تو دوسری طرف کسی بھی جنگ میں پیچیدہ حربی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان نیوی نے کئی مشقیں بھی منعقد کیں۔ سال 2024 میں 2 جنوری کو بارا کوڈا مشقوں کے ساتھ چند ہی روز بعد 9 جنوری کو سی گارڈ مشقوں کا انعقاد کیا گیا۔ جنوری کے مہینے میں پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے بحیرہ عرب میں پھنسے 9 بھارتی شہریوں کی جان بچائی۔
25 جنوری 2024 کو پاک بحریہ نے سی اسپارک مشقوں کا آغاز کیا اور ایکسرسائز سی سپارک کے دوران لائیو ویپن فائرنگ کا مظاہرہ کیا۔ سی سپارک کے دوران پاک بحریہ نے اپنے جنگی جہازوں اور ایئر بورن پلیٹ فارمز کی مدد سے بھارتی نیوی کے جہازوں، آب دوزوں اور طیاروں کا سراغ لگایا جو ان مشقوں کو آبزرو کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
21 فروری 2024 کو رومانیہ کی ڈامن شپ یارڈ کی جانب سے تیار کیے جانے والے یرموک کلاس کے تیسرے او پی وی پی این ایس یمامہ کو لانچ کیا گیا۔ 25 مارچ کو پاک بحریہ نے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے ساتھ مل کر مشترکہ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں ایرانی کشتی الاسد کے 14 لاپتا ماہی گیروں میں سے 10 کے جسد خاکی کو سمندر سے ڈھونڈ نکالا۔
26 اپریل 2024 وہ تاریخی دن تھا، جب پاک بحریہ نے چین کے اشتراک سے تیار کردہ ہنگور کلاس آب دوز کو باضابطہ طور پر لانچ کیا۔ جدید ترین ڈیزل الیکٹرک ہنگور کلاس آبدوز اپنی بے پناہ اور بے مثال صلاحیتوں کی بدولت دشمن کے لیے خاموش قاتل کی حیثیت رکھتی ہے۔
یکم مئی 2024 کو پاکستان اور امریکا نے انسپائرڈ یونین کے نام سے جنگی مشقیں منعقد کیں جب کہ 7 جون کو پی این ایس اصلت نے ہسپانوی اور جاپانی بحریہ کے ساتھ مشقوں میں حصہ لیا۔ 17 جون کو پی این ایس بابر ترکیہ میں جنگی مشقوں میں شامل ہوا جب کہ تین جولائی کو پاکستان نیوی نے سطح سے فضا میں مائر کر مار کرنے والے میزائلوں کی کامیاب فائرنگ کا مظاہرہ کیا۔ 23 جولائی کو پاکستان بحریہ کمبائنڈ ٹاسک فورس 150 کی کمانڈ 13 ویں بار سنبھالی۔ 26 جولائی کو پاک بحریہ نے پی این ایس حنین کی کمشننگ کی تقریب منعقد ہوئی جب کہ 29 اگست کو پی این ایس حنین نے رومانیہ سے وطن آتے ہوئے عمانی بحریہ کے ساتھ جنگی مشقوں میں حصہ لیا۔
ستمبر کے مہینے میں امریکی بحریہ کے جہاز یو ایس ایس اوکین نے کراچی کا دورہ کیا اور پاکستان بحریہ کے جنگی جہاز پی ایم ایس بابر کے ساتھ بحری مشقیں کیں۔ 6 ستمبر یعنی یوم دفاع کے موقع پر پاکستان نیوی نے بہ یک وقت دو جدید جنگی جہازوں کو اپنے بحری بیڑے میں شامل کیا جس میں پی این ایس حنین اور پی این ایس بابر شامل ہیں پی این ایس بابر ترکی کے تعاون سے تیار ہونے والا پہلا بابر کلاس جہاز ہے جب کہ پی این ایس حنین یرموک کلاس جہازوں کی سیریز کا تیسرا جہاز ہے۔
18 ستمبر کو پی این ایس شمشیر نے برطانوی بحریہ کے جہاز لنکاسٹر کے ساتھ بحری مشقوں میں حصہ لیا۔ 4 نومبر 2024 وہ تاریخی دن تھا جب پاک بحریہ نے مقامی طور پر تیار کیے گئے بیلیسٹک میزائل کا بحری جنگی جہاز سے کامیاب تجربہ کیا۔ 350 کلومیٹر رینج والا میزائل سسٹم زمینی اور سمندری اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اکتوبر کے مہینے میں اطالوی ایئر کرافٹ کیرئیر ITS CAVOUR اور فریگیٹ پر مشتمل اطالوی بحریہ کے کیرئیر اسٹرائیک گروپ نے کراچی کا دورہ کیا اور پاکستان بحریہ کے ساتھ بحیرہ عرب میں مشقیوں حصہ لیا۔ اکتوبر میں پاک بحریہ کے جہاز ذوالفقار نے خلیج عمان میں ایران کے 23 ماہی گیروں کو ریسکیو کیا۔
دسمبر 2024 میں پی این ایس معاون نے مشرقی افریقہ کے دورے کے دوران کینیا میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں مریضوں مفت طبی سہولتیں اور ادویات مہیا کی گئیں۔ اسی طرح 11 دسمبر کو پی این ایس سیف نے عمانی بحریہ کے ساتھ مشقوں میں حصہ لیا۔ 17 دسمبر کو رومانیہ کی ڈامن شپ یارڈ کی جانب سے یرموک کلاس آف شور پیٹرول ویسلز کی سیریز کا آخری جہاز پی این ایس یمامہ پاکستان نیوی کے حوالے کیا گیا۔
سال 2024 میں پاک بحریہ نے مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کئی انسداد منشیات کے آپریشن کیے۔ ان آپریشنز کے دوران ضبط کی جانے والی منشیات کی عالمی منڈی میں قیمت کئی ملین ڈالرز ہیں۔
راولپنڈی: خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی 3 مختلف کارروائیوں میں 13 دہشتگرد ہلاک جبکہ 33 سالہ میجر بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں 2 خوارج ہلاک ہوئے شمالی وزیر ستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 5 خوارج ہلاک اور 8 زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشتگردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں میجر محمد اویس شہید ہوگئے۔ جنوبی وزیرستان میں کارروائی کے دوران 6 خوارج ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوئے۔
فتنہ الخوارج کے خاتمے کیلیے علاقے میں آپریشن جاری رہا۔ سکیورٹی فورسز دہشتگردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلیے پرعزم ہیں جبکہ بہادر سپوتوں کی قربانیاں عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیںْ
33 سالہ میجر محمد اویس شہید کا تعلق ضلع نارووال سے ہے۔ انہوں نے 10 سال تک دفاع وطن کا مقدس فریضہ سر انجام دیا جبکہ سوگواران میں اہلیہ، ایک بیٹا، والدین اور بہن بھائی چھوڑے۔
صدرمملکت آصف علی زرداری نے 13 خوارج ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ جام شہادت نوش کرنے والے میجر محمد اویس کو خراج عقیدت پیش کیا۔
آصف علی زرداری نے شہید میجر اویس کی مغفرت کیلیے دعا اور اہلخانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے شہید کی بہادری اور جذبہ حب الوطنی کو سراہا۔
صدر مملکت نے فتنہ الخوارج کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی فورسز کے ساتھ ہے، دہشتگردی کی لعنت کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
سانحہ 9 مئی میں ملوث مزید 60 مجرموں کو سزائیں سنا دی گئیں جناح ہاؤس حملے میں ملوث حسان نیازی کو 10 سال قید با مشقت سزا سنائی گئی۔
ٓئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سانحہ 9 مئی کیسز پر شواہد کی جانچ پڑتال کے بعد مزید 60 مجرموں کو سزائیں سنا دی ہیں اور یہ سزائیں مجرموں کو انکے قانونی حق کی فراہمی اور تقاضوں کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے سنائی گئی ہیں۔
فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے جناح ہاؤس حملے میں ملوث حسان نیازی ولد حفیظ اللہ نیازی کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ اسی حملے میں ملوث بریگیڈیئر(ر) جاوید اکرم ولد چوہدری اکرم، رئیس احمد ولد شفیع اللہ ، علی رضا ولد غلام مصطفیٰ، محمد رحیم ولد نعیم خان، وقاص علی، مدثر حفیظ اور ارزم جنید ولد جنید رزاق کو 6، چھ سال قید با مشقت کی سزائیں دی گئی ہیں۔
جناح ہاؤس پر حملے میں ہی ملوث راجا دانش، سجاد احمد ولد محمد اقبال اور امیر ذوہیب کو 4، چار سال جب کہ میاں عباد فاروق ولد امانت علی، محمد اکرم عثمان، حیدر مجید ولد محمد مجید اور کیپٹن وقاص احمد محسن(ریٹائرڈ) کو 2، دو سال قید بامشقت کی سزائیں دی گئی ہیں۔
جی ایچ کیو حملے میں ملوث حسن شاہ ولد آصف حسین شاہ کو 9 سال قید با مشقت اور محمد عبداللہ ولد کنور اشرف خان کو 4 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ اے آئی ایم ایچ راولپنڈی پر حملے میں ملوث علی حسین ولد خلیل الرحمان اور فرہاد خان ولد شاہد حسین کو 7، سات سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔
بنوں کینٹ حملے میں ملوث امین شاہ ولد مشتر خان، اکرام اللہ ولد خانزادہ خان، خضر حیات، ثقلین حیدر ولد رفیع اللہ خان، عزت گل ولد میر داد خان، نیک محمد ولد نصر اللہ جان، رحیم اللہ ولد بیعت اللہ اور خالد نواز ولد حامد خان کو 9، 9 سال قید با مشقت جب کہ سمیع اللہ کو دو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
فیصل آباد آئی ایس آئی آفس حملے میں ملوث فہد عمران ولد محمد عمران شاہد کو 9 سال اور محمد فرخ ولد شمس تبریز کو 8 سال قید با مشقت جب کہ حمزہ شریف ولد محمد اعظم، محمد علی ولد محمد بوٹا، امجد علی ولد منظور احمد اور محمد سلمان ولد زاہد نثار کو 2، 2 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث احسان اللہ ولد نجیب اللہ کو 10 سال قید بامشقت، فہیم ساجد ولد محمد خان کو 8 سال، محمد ارسلان کو 7، محمد عمیر کو 6 جب کہ محمد بلال ولد محمد افضل اور نعمان محمود شاہ کو 4، چار سال قید بامشقت کی سزا ہوئی ہے۔
راہوالی گیٹ گوجرانوالہ کینٹ حملے میں ملوث احمد ولد محمد نذیر، منیب احمد، محمد نواز، محمد وقاص ولد ملک محمد کلیم، اشعر بٹ اور سفیان ادریس کو 2، دو سال قید با مشقت کی سزائیں دی گئی ہیں۔
ہیڈ کوارٹر دیر اسکاؤنٹس تیمرگرہ حملے میں ملوث سہراب ولد ریاض خان، اسد اللہ درانی کو 4، چار سال قید بامشقت جب کہ محمد سلیمان سعید غنی، عزت خان ولد اول خان، محمد الیاس ولد محمد فضل حلیم کو دو، دو سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث خرم لیاقت ولد لیاقت علی شاہد کو 4 سال قید بامشقت جب کہ پیرزادہ محمد اسحاق بھٹہ ولد پیرزادہ قمرالدین اور حامد علی ولد سید ہادی شاہ کو 3 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
قلعہ چکدرہ حملے میں ملوث ذاکر حسین ولد شاہ فیصل اور گوہر رحمان ولد گل رحمان کو 7، سات سال جب کہ اکرام اللہ ولد شاہ زمان اور رئیس احمد ولد خستہ رحمان کو 4، چار سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔
پنجاب رجمنٹ سینٹر مردان حملے میں ملوث زاہد خان ولد محمد نبی اور گیٹ ایف سی کینٹ پشاور حملے میں ملوث محمد ایاز ولد صاحبزادہ خان کو 2 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی حراست میں لیے گئے تمام ملزمان پر مقدمات کی سماعت متعلقہ قوانین کے تحت مکمل کی گئی۔ آئین اور قانون کےتحت مجرموں کے پاس اپیل و دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں۔
آئی ایس پی آر کے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت اور مسلح افواج انصاف اور ریاست کی ناقابل تسخیر رٹ برقرار رکھنے میں ثابت قدم ہیں۔
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان شاء اللہ ہر قسم کی دہشتگردی اور انتہا پسندگی کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا کا دورہ کیا جہاں ان کو موجودہ سکیورٹی صورتحال اور انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں پر جامع بریفنگ دی گئی۔
جوانوں سے خطاب میں شپہ سالار نے کہا کہ شہدا پاکستان کا فخر ہیں اور ان کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی، قوم کی حمایت سے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے پُرعزم ہیں۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ملک بھر میں پائیدار استحکام یقینی بنائیں گے۔ دورے کے دوران انہوں نے دہشتگردی کے خلاف افسروں اور جوانوں کے عزم کو سراہا۔
3 دسمبر کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے نارووال اور سیالکوٹ کے قریب تربیتی مشقوں کا مشاہدہ کیا تھا جہاں انہیں مشق کے مختلف پہلوئوں، مقاصد اور انعقاد کے بارے میں جامع بریفنگ دی گئی تھی۔
اس موقع پر سپہ سالار کا کہنا تھا کہ قوم کی حمایت سے مسلح افواج ہر خطرے کا بھرپور اور مؤثر مقابلہ کرنے کیلیے تیار ہیں اور ملک کے خلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مسلح افواج مادر وطن کی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں، ہر خطرے کا بھرپور اور مؤثر جواب دینے کیلیے تیار ہیں۔
قبل ازیں، مشق کے علاقے میں پہنچنے پر کمانڈر گوجرانوالہ کور اور انسپکٹر جنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن نے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کا استقبال کیا تھا۔
ہندو قوم پرستوں کی وجہ سے بھارت میں مساجد شدید خطرات سے دوچار ہے، مودی سرکار کے دور میں مسلمانوں کی مساجد اور مقدس مقامات پر قبضے کرنے کی رفتار میں اضافہ ہوگیا۔
حال ہی میں بھارتی ریاست سنبھل میں صدیوں پرانی تاریخی مسجد بھی انتہا پسند ہندوؤں کے نشانے پر ہے، انتہا پسند ہندوؤں نےمسجد کو مندر پر تعمیر کرنے کا ایک جھوٹا دعویٰ کیا ہے۔
ہندو قوم پرست اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کیلئے عدالت پہنچ گئےہندو قوم پرستوں کی تاریخی مسجد کی حفاظت پر مامور مسلمانوںپر تشدد اور ظلم کی انتہا، 4 نمازی بھی شہید کئے اپوزیشن رہنمائوں نے مسجد پر قبضے کی کوشش پر مودی سرکار کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے اسے متصبانہ سوچ قرار دیا۔
اپوزیشن رہنما نے کہا مسجد پر قبضے کی کوشش کی، مسجد تنازع کو بڑھا کر مودی سرکار آئندہ انتخابات میں یہاں سے ہندو ووٹوں کی تعداد بڑھنا چاہتی ہے، مسجد تنازع پر مذہبی تنائو میں اضافے کے بعد سڑکیں بند اور علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
انسانی حقوق کی کارکن سوشیتا مہاجن کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اور ار ایس ایس مسلسل تاریخ کا غلط استعمال کر کے اپنی غلط روایات کو دہرا رہی ہے۔
مسجد انتظامیہ کے رکن مشہود علی فاروقی کا کہنا ہے کہ انتہا پسند ہندوئوں کی جانب سے مسجد کا مندر پر تعمیر کا دعویٰ جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔
مشہود علی فاروقی نے کہا ہمارے پاس مسجد کی تعمیر کے حوالے سے تمام دستاویزات موجود ہیں، اس کے باوجود اس کیس کے نتائج کے لیے ہمیں 10 سے 20 سال انتظار کرنا ہوگا۔
ہندو قوم پرست راکیش کمار جین نے کہا مسلمانوں سے اپنے تمام مندر چھین کر رہیں گے، ہندو قوم پرست نے کہا ہمارے پاس مودی سرکار کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
معروف وکیل شارخ عالم کا کہنا ہے تھا کہ بھارتی قانون میں مسلمانوں سمیت تمام شہریوں کو برابر شہری حقوق حاصل ہیں۔
وکیل نے کہا بھارتی آئین کے مطابق عبادت گاہوں کی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، مودی کے بھارت میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو مندروں میں تبدیل کرنا ثابت کرتا ہے کہ انتہا پسند ہندوئوں کے ہوتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں مذہبی آزادی نہیں ہے۔
راولپنڈی: جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں دہشتگردوں نے چیک پوسٹ پر بزدلانہ حملہ کر کے سکیورٹی فورسز کے 16 جوانوں کو شہید کر دیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیک پوسٹ پر حملے کے دوران سکیورٹی فورسز جوابی کارروائی میں 8 خوارجی مارے گئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ علاقے میں ممکنہ خوارجیوں کے خاتمے کیلیے کلیئرنس آپریشن کیا گیا، فورسز دہشتگردی کے خاتمے کیلیے پرعزم ہیں اور بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید تقویت دیتی ہیں۔
30 سالہ لانس نائیک لیاقت علی شہید کا تعلق ضلع کرم سے ہے جنہوں نے 11 سال پاک فوج میں دفاع وطن کا فریضہ سر انجام دیا۔ 31 سالہ لانس نائیک محمد اسحاق شہید ضلع کرک کے رہائشی ہیں جنہوں نے 9 سال پاک فوج میں ذمہ داریاں نبھائیں۔
38 سالہ حوالدار ایوب خان شہید کا تعلق ضلع اٹک سے ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے 15 سال پاک فوج کو دیے۔ 40 سالہ حوالدار عمر حیات شہید کا تعلق ضلع کوہاٹ سے ہے جنہوں نے 17 سال تک پاک فوج میں دفاع وطن کا فریضہ سر انجام دیا۔
26 سالہ سپاہی محبوب رحمان شہید کا تعلق ضلع ٹانک سے ہے جنہوں نے 8 سال پاک فوج کو دیے اور وطن کا دفاع کیا۔ 37 سالہ حوالدار محمد حیات شہید بنوں کے رہائشی ہیں جنہوں نے 17 سال پاک فوج میں ذمہ داریاں نبھائیں۔ 26 سالہ لانس نائیک شیر محمد شہید کا تعلق ضلع مالاکنڈ سے ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے 7 سال پاک فوج کو دیے۔
22 سالہ سپاہی احسان الحق شہید کا تعلق ضلع لوئر دیر سے ہے جنہوں نے 4 سال پاک فوج میں رہتے ہوئے وطن کا دفاع کیا۔ 25 سالہ سپاہی جنید شہید کا تعلق ضلع خیبر سے ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے 3 سال پاک فوج کو دیے۔ 29 سالہ لانس نائیک حامد علی شہید کا تعلق ضلع صوابی سے ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے 8 سال پاک فوج کو دیے۔
26 سالہ سپاہی کلیم اللہ شہید ضلع لکی مروت کے رہائشی ہیں جنہوں نے 3 سال تک پاک فوج میں خدمات سر انجام دیں۔ 41 سالہ حوالدار طاہر محمود شہید کا تعلق ضلع کوہاٹ سے ہے جنہوں نے 18 سال پاک فوج میں رہتے ہوئے وطن کا دفاع کیا۔ 29 سالہ لانس نائیک مصور شاہین شہید ضلع کوہاٹ کے رہائشی ہیں جنہوں نے 7 سال تک پاک فوج میں خدمات سرانجام دیں۔
22 سالہ سپاہی فیض محمد شہید کا تعلق ضلع مانسہرہ سے ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے 4 سال پاک فوج کو دیے۔ 23 سال سپاہی طیب علی شہید کا تعلق ضلع ہری پور سے ہے جنہیں پاک فوج میں بھرتی ہوئے صرف ایک سال ہوا تھا، انہوں نے سوگواران میں والدین کو چھوڑا۔
26 سالہ سپاہی جنید شہید کا تعلق ضلع شانگلہ سے ہے جنہوں نے نے پاک فوج میں 4 سال تک دفاع وطن کا فریضہ سر انجام دیا، انہوں نے سوگواران میں والدین اور اہلیہ کو چھوڑا۔
اسلام آباد: 9 مئی حملوں میں ملوث مجرمان کو سزائیں سنا دی گئی ہیں، جناح ہاؤس حملے میں ملوث پی ٹی آئی کے شرپسند جان محمد خان کو بھی 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
اقرار جرم میں مجرم جان محمد خان نے اعتراف کیا کہ وہ جناح ہاؤس پر حملے میں ملوث تھا، مجرم نے کہا ”میں نے ملٹری یونیفارم کی شرٹ پہن کر ویڈیو بنائی اور پھرشرٹ کو جلا دیا۔“
پی ٹی آئی شرپسند علی شان کو بھی 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے، مجرم علی شان نے اقرار جرم میں کہا ’’’عمران خان کی آرمی مخالف تقاریر سے میری ذہن سازی ہوئی، جب عمران خان کی گرفتاری ہوئی تو سیاسی رہنماؤں کے ورغلانے پر میں نے جناح ہاؤس پر حملہ کیا، اور توڑ پھوڑ کی۔‘‘
پی ٹی آئی شرپسند بابر جمال خان کو ایم ایم عالم بیس میانوالی پر حملے میں دس سال قید بامشقت کی سزا ہوئی ہے، اس نے کہا ’’میں میانوالی بیس پر حملے میں ملوث تھا اور میں اپنا جرم قبول کرتا ہوں۔‘‘ پی ٹی آئی شر پسند داؤد خان کو جناح ہاؤس حملے میں دس سال قید بامشقت کی سزا ہوئی ہے، اس نے کہا ”میں نے یاسمین راشد اور حسان نیازی کے اکسانے پر جناح ہاؤس پر حملہ کیا۔‘‘
مجرم داؤد خان نے مزید کہا ’’تقاریر کے ذریعے ہمارے ذہنوں میں فوج کے خلاف نفرت پیدا کی گئی، میں اپنا جرم قبول کرتا ہوں۔‘‘ پی ٹی آئی شر پسند محمد حاشر کو 6 سال قید با مشقت کی سزا ہوئی ہے، اس نے کہا ’’میں نے 9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملہ کیا اور انقلاب کے نام پر لوگوں کو اکسایا اور ویڈیوز بنائیں، جناح ہاؤس پر حملے کی منصوبہ بندی پہلے سرزمین پارک میں یاسمین راشد کی قیادت میں کی گئی۔“
مجرم فہیم حیدر کو 6 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے، اس نے کہا ”پی ٹی آئی قیادت نے جناح ہاؤس حملے کے لیے میری ذہن سازی کی۔“ مجرم محمد عاشق خان کو 4 سال قید بامشقت کی سزا ہوئی ہے، اس نے کہا ”9 مئی کو ہمیں پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے جناح ہاؤس پر حملے کے لیے اکسایا گیا، میں جناح ہاؤس میں داخلے ہوا اور وہاں کے سامان کو اٹھا کر ویڈیو بنوائی، ہمیں زمان پارک میں فوج کے خلاف حملے کے لیے ٹریننگ ملتی رہی۔‘‘
مجرم محمد بلاول کو 2 سال قید با مشقت کی سزا ہوئی ہے، بلاول نے اعتراف میں کہا ’’9 مئی کو پی ٹی آئی قیادت کے اکسانے پر میں نے جناح ہاؤس حملے میں حصہ لیا اور توڑ پھوڑ کی، پی ٹی آئی قیادت بشمول ڈاکٹر یاسمین راشد کی تقاریر سے میری ذہن سازی ہوئی۔‘‘
پاک فوج نے ضلع خیبرکے علاقے راجگال میں آپریشن کیا ہے، اس دوران 4 خارجیوں کو ان کے انجام تک پہنچا دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خارجیوں کا ایک گروہ پاک افغان بارڈرسے دراندازی کی کوشش کر رہا تھا، پاک فوج نے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے 4 خارجیوں کو ہلاک کردیا، اس دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں 22 سالہ سپاہی عامر سہیل آفریدی بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان بارہا عبوری افغان حکومت سے بہتر بارڈر مینجمنٹ کا کہتا آیا ہے، توقع ہے عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کریگی۔
توقع ہے افغان سرزمین کا پاکستان مخالف کارروائیوں میں استعمال روکا جائیگا، سیکیورٹی فورسز بارڈرز کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہے۔
اس سے قبل خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں سکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کرتے ہوئے فتنہ الخوارج کے انتہائی مطلوب دہشتگرد کو ہلاک کر دیا تھا
سکیورٹی ذرائع کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ 17 اور 18 دسمبر کی درمیانی شب ٹانک میں انٹیلی جنس بیسڈآپریشن کیا گیا اور 7 خوارج کو ہلاک کیا گیا، ان میں انتہائی مطلوب خارجی سرغنہ علی رحمان عرف طٰحہ سواتی بھی شامل ہے جو فتنہ الخوارج کے اہم سرغنہ مفتی فضل اللہ کا قریبی ساتھی تھا۔
ہلاک خارجی علی رحمان نے 2010 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی تھی اور خوارج کی شوریٰ کا اہم سرغنہ تھا۔ وہ فتنہ الخوارج کے اہم سرغنہ قاری امجد عرف مفتی مزاحم کا ساتھی تھا۔
آپریشن میں خارجی نے گھر میں داخل ہو کر کمرے میں 2 بچوں کو یرغمال بنایا جبکہ فرار ہونے کیلیے خاتون کا لباس پہن لیا تھا۔ خارجی نے دونوں بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن فورسز کی کامیاب حکمت عملی کے باعث دونوں بچوں کو بحفاظت بازیاب کرایا گیا۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اہلِ علاقہ نے بچوں کی بحفاظت بازیابی پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا، ہشتگردوں سے اسلحہ اور بارود سے بھری گاڑی بھی برآمد کیا گیا جو کسی بڑی دہشتگردی کیلیے استعمال کیا جانا تھا۔
راولپنڈی: فوجی عدالتوں نے سانحہ 9 مئی میں ملوث مجرمان کو سزائیں سنا دیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بڑھکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے،9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔
نفرت اور جھوٹ پر مبنی ایک پہلے سے چلائے گئے سیاسی بیانیے کی بنیاد پر مسلح افواج کی تنصیبات بشمول شہداء کی یادگاروں پر منظم حملے کئے گئے اور اُن کی بے حرمتی کی گئی،یہ پر تشدد واقعات پوری قوم کے لئے ایک شدید صدمہ ہیں۔
سزا پانے والے 25 ملزمان کی تفصیلات:
1۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث جان محمد خان ولد طور خان کو 10 سال قید بامشقت
2۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث محمد عمران محبوب ولد محبوب احمدکو10 سال قید بامشقت
3۔جی ایچ کیو حملے میں ملوث راجہ محمد احسان ولد راجہ محمد مقصود کو 10 سال قید بامشقت
4۔پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملے میں ملوث رحمت اللہ ولد منجور خان کو 10 سال قید بامشقت
5۔پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث انور خان ولد محمد خان کو 10 سال قید بامشقت
6۔ بنوں کینٹ حملے میں ملوث محمد آفاق خان ولد ایم اشفاق خان کو 9 سال قید بامشقت
7۔چکدرہ قلعہ حملے میں ملوث داؤد خان ولد امیر زیب کو 7 سال قید بامشقت
8۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث فہیم حیدر ولد فاروق حیدر کو 6 سال قید بامشقت
9۔ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث زاہد خان ولد محمد خان کو 4 سال قید بامشقت
10۔پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث یاسر نواز ولد امیر نواز خان کو 2 سال قید بامشقت
11۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث عبدالہادی ولد عبدالقیوم کو 10 سال قید بامشقت
12۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث علی شان ولد نور محمد کو 10 سال قید بامشقت
13۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث داؤد خان ولد شاد خان کو 10 سال قید بامشقت
14۔جی ایچ کیو حملے میں ملوث عمر فاروق ولد محمد صابرکو 10 سال قید بامشقت
15۔پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث بابر جمال ولد محمد اجمل خان کو 10 سال قید بامشقت
16۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث محمد حاشر خان ولد طاہر بشیرکو 6 سال قید بامشقت
17۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث محمد عاشق خان ولد نصیب خان کو 4 سال قید بامشقت
18۔ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث خرم شہزاد ولد لیاقت علی کو 3 سال قید بامشقت
19۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث،محمد بلاول ولد منظور حسین کو 2 سال قید بامشقت
20۔پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث سیِعد عالم ولد معاذ اللہ خان کو 2 سال قید بامشقت
21۔آئی ایس آئی آفس فیصل آباد حملے میں ملوث لئیق احمد ولد منظور احمد کو 2 سال قید بامشقت
22۔جناح ہاؤس حملے میں ملوث علی افتخار ولد افتخار احمدکو10 سال قید بامشقت
23۔ جناح ہاؤس حملے میں ملوث ضیا الرحمان ولد اعظم خورشید کو 10 سال قید بامشقت
24۔پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملے میں ملوث عدنان احمد ولد شیر محمد کو 10 سال قید بامشقت
25۔پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملے میں ملوث شاکر اللہ ولد انور شاہ کو 10 سال قید بامشقت
آئی ایس پی آر کے مطابق 9مئی کے واقعات واضح طور پر زور دیتے ہیں کہ کسی کو بھی سیاسی دہشتگردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس یوم سیاہ کے بعد تمام شواہد اور واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کی گئی، ملوث ملزمان کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد اکٹھے کئے گئے۔
کچھ مقدمات قانون کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے لئے بھجوائے گئے جہاں مناسب قانونی کارروائی کے بعد ان مقدمات کا ٹرائل ہوا۔
13 دسمبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے زیر التواء مقدمات کے فیصلے سنانے کا حکم صادر کیا، وہ مقدمات جو سپریم کورٹ کے سابقہ حکم کی وجہ سے التواء کا شکار تھے۔
بیان کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی ہیں، یہ سزائیں تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائی گئی ہیں۔ سزا پانے والے ملزمان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے تمام قانونی حقوق فراہم کئے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی اُن کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے، 9 مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
9 مئی کی سزائیں اُن تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں، سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کیلئے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
بیان کے مطابق متعدد ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں میں بھی مقدمات زیر سماعت ہیں، صحیح معنوں میں مکمل انصاف اُس وقت ہوگا جب 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا مل جائے گی۔
ریاست ِ پاکستان 9مئی کے واقعات میں مکمل انصاف مہیا کر کے ریاست کی عملداری کو یقینی بنائے گی، 9مئی کے مقدمہ میں انصاف فراہم کرکے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ اور تباہ کُن سیاست کو دفن کیا جائے گا۔
9 مئی پر کئے جانا والا انصاف نفرت، تقسیم اور بے بنیاد پروپیگنڈا کی نفی کرتا ہے، آئین اور قانون کے مطابق تمام سزا یافتہ مجرموں کے پاس اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا حق ہے۔