Author: منظور احمد

  • فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا

    فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا

    کوئٹہ: فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے 16 سال کے مریض کو گزشتہ روز تشویش ناک حالت میں لایا گیا تھا، جہاں انھیں طبی امداد دی گئی مگر وہ جاں بر نہ ہو سکا۔

    مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق کی گئی تھی، جس کی موت کے بعد صوبہ بلوچستان میں رواں سال کانگو وائرس سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی ہے، جب کہ رواں سال صوبے میں کانگو وائرس کے 34 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ کانگو وائرس کیسز میں تیزی سے اضافے کے باعث گزشتہ برس نومبر میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی، جس میں مذبح خانوں کے علاوہ کھلے مقامات پر جانوروں کے ذبح کرنے پر پابندی لگائی گئی تھی، اور مویشی منڈیوں میں اسپرے اور دیگر حفاظتی انتظامات کا فیصلہ کیا گیا تھا، ہیلتھ ایمرجنسی کے باوجود رواں سال بھی کانگو وائرس کیسز میں تیزی سے اضافہ اور اموات کا سلسلہ جاری ہے۔

    پاکستان میں منکی پاکس کا چھٹا کیس سامنے آگیا

    یاد رہے کہ ہفتہ 14 ستمبر کو بھی فاطمہ جناح اسپتال میں زیر علاج کانگو وائرس کی مریضہ دم توڑ گئی تھی، محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اس دن 24 گھنٹوں کے دوران کانگو وائرس سے 2 مریضوں نے دم توڑا تھا۔

    کانگو سے دم توڑنے والی مریضہ کا تعلق کوئٹہ کے علاقے کلی کمالو سے تھا، جب کہ اس سے قبل آئسولیشن وارڈ میں دم توڑنے والی 40 سالہ خاتون کا تعلق موسیٰ خیل سے تھا۔

  • آواران میں 5 بچے ڈوب کر جاں بحق

    آواران میں 5 بچے ڈوب کر جاں بحق

    بلوچستان کے ضلع آواران میں بارش کے جمع پانی میں ڈوب کر 5 بچے جاں بحق ہو گئے۔

    ڈی سی آواران عائشہ زہری کے مطابق واقعہ جھاوسر مستانی پٹ میں پیش آیا جہاں بارش کے جمع پانی میں بچےنہا رہے تھے کہ ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔

    ڈوبنے والے بچوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے اور بچوں کی عمریں 2 سے 9 سال کے درمیان ہیں۔

    بچوں کی لاشیں تالاب سے نکال لی گئی ہیں اور انہیں لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ واقعے پر علاقے میں سوگ کی فضا ہے اور اس ناگہانی پر علاقہ مکین رنج و غم کے عالم میں ہیں۔

    حکام نے افسوسناک سانحہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے اظہارتعزیت کیا ہے۔

  • کوئٹہ میں موٹر سائیکل چھیننے کی واردات کی فوٹیج سامنے آ گئی

    کوئٹہ میں موٹر سائیکل چھیننے کی واردات کی فوٹیج سامنے آ گئی

    کوئٹہ: بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بھی موٹر سائیکل چھیننے کی ایک واردات کی فوٹیج سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں اسلحے کے زور پر راہزنی کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز زاہد محمود نامی شہری سے جان محمد روڈ پر گلی کے اندر مسلح افراد موٹر سائیکل چھین کر فرار ہو گئے۔

    اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہوئی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ واردات کل شام ساڑھے آٹھ بجے کی گئی تھی۔

    شہری کا پیچھا کر کے آنے والے 3 لٹیرے ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے، جیسے ہی شہری اپنے گھر کے دروازے پر پہنچا، پیچھے سے لٹیروں نے اسے گھیر لیا۔

    دو لٹیروں نے شہری سے اسلحے کے زور پر موٹر سائیکل چھینی، اور فرار ہو گئے، پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل چھننے کی واردات کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ یاد رہے کہ 2 روز قبل خروٹ آباد کے علاقے میں موٹر سائیکل چھین کر ایک شہری کو قتل کر دیا گیا تھا۔

  • بچوں کو گلا کاٹ کر قتل کرنے والے سفاک مجرم کو تین بار سزائے موت

    بچوں کو گلا کاٹ کر قتل کرنے والے سفاک مجرم کو تین بار سزائے موت

    کوئٹہ: عدالت نے تین معصوم بچوں کو گلا کاٹ کر قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو تین بار سزائے موت سنا دی۔

    سیشن جج سریاب نجیب اللہ کاکڑ نے بیانات اور گواہوں کی روشنی میں مجرم محمد اقبال کو سزا سنائی۔ مجرم نے ایک بچی کو زخمی بھی کیا تھا جس کے خلاف اسے 10 سال قید اور مجموعی طور پر 15 لاکھ 50 ہزار جرمانے کی بھی سزا سنائی گئی۔

    محمد اقبال کو مقدمہ میں دفعہ 337 ایف کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار جرمانے کی سزا سنا دی گئی۔ مجرم نے 2021 میں چار معصوم بہن بھائیوں کو ان کے گھر میں قتل اور زخمی کیا تھا۔

    گلے کاٹے جانے کے باعث تین معصوم بچے زین اللہ، اقصی بی بی اور محمد حسنین جاں بحق ہوئے تھے جبکہ ایک بچی کشمالہ بی بی زخمی ہوئی تھی۔

    مقتول بچوں کی ماں نرگس کو بھی ایک سال بعد مجرم نے قتل کیا تھا جس پر عدالت کی جانب سے سزائے موت سنا دی گئی تھی۔

  • بلوچستان کا سالانہ بجٹ پیش، ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا اعلان

    بلوچستان کا سالانہ بجٹ پیش، ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا اعلان

    کوئٹہ: بلوچستان کے آئندہ مالی سال 25-2024 کیلیے 930 ارب روپے سے زائد کا سرپلس بجٹ پیش کر دیا گیا جس میں پنشن اصلاحات لانے، بلوچستان پنشن فنڈ 2 ارب روپے رکھنے، تعلیم کے بجٹ میں 52 فیصد، صحت میں 30 فیصد اضافہ کرنے، وفاق کی طرز پر تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کی تجویز شامل ہیں۔ صوبائی ترقیاتی بجٹ کیلیے 321 ارب مختص کیے گئے جبکہ 3 ہزار نئی آسامیاں تخلیق کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔

    صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان کے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا جس میں 25 ارب روپے سے زائد کا سرپلس ظاہر کیا گیا۔

    صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیرانی نے بجٹ تقریر میں کہا کہ بجٹ میں صوبے کی آئندہ مالی سال کیلیے کل آمدن کا تخمینہ 955 ارب روپے لگایا گیا جس میں وفاق سے 726.6 ارب روپے صوبائی محصولات کی مد میں 124 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔ کل اخراجات کا تخمینہ 930 ارب روپے ہے جس میں غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 609 ارب روپے غیر ترقیاتی بجٹ کا کل حجم 321 ارب روپے ہے۔

    صوبائی ترقیاتی بجٹ میں 2704 نئے منصوبے جبکہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی تعداد 3976 بتائی گئی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنشن اصلاحات کے تحت یکم جولائی سے نئے سرکاری ملازمین کیلیے کنٹریبیوشن فنڈ متعارف کرانے کے علاوہ بلوچستان سول سرونٹ ایکٹ 1974 اور بلوچستان سول سرونٹ پنشن رولز 1989 کے متعلقہ شقوں میں ترمیم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ تعلیم کیلیے 126 ارب، صحت کیلیے 57 ارب روپے مختص کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ  لوکل گورنمنٹ گرانٹ 16 ارب سے بڑھاکر 35ارب روپے کر دیا گیا، 29 ہزار زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے، مختلف اسپتالوں کی مشینری کی خریداری کیلیے 2.8ارب روپے، ادویات کی خریداری کیلیے 6.6ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ کوئٹہ کے تین بڑے سرکاری اسپتالوں کو نیم خودمختار بنایا جا رہا ہے۔

    بجٹ میں ماہی گیروی و ساحلی ترقی کیلیے 6 ارب 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ محکمہ تعلیم میں 535 نئی آسامیاں تخلیق کی جائیں گی۔ وفاقی حکومت کی طرز پر گریڈ 1 سے 16 ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا۔ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ریٹائر ملازمین کی پینشن 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

    صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ کینسر کے مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کیلیے 582 ملین روپے، صحت کارڈ کیلیے بجٹ میں 5.5 ارب روپے مختص کیے گئے۔

    صوبائی وزیر خزانہ کی تقریر میں بتایا گیا کہ جنرل پبلک سروس کیلیے 138 ارب 40 کروڑ، امن و امان کیلیے 93 ارب 12 کروڑ روپے، اکنامک افیئرز کے محکموں کیلیے 79 ارب 36 کروڑ روپے، تحفظ ماحولیات کیلیے 90 کروڑ مختص کیے گئے۔

    ہاؤسنگ و کمیونٹی سہولیات کیلیے 49 ارب 92 کروڑ روپے، تفریح و سیاحت، ثقافت و مذہبی امور کیلیے 6 ارب روپے، سماجی تحفظ کے شعبے کیلیے 13 ارب 35 کروڑ، صوبے پر واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کیلیے 8 ارب 65 کروڑ پنشن اور دیگر مدات کیلیے 13 ارب روپے مختص کیے گئے۔

  • بلوچستان کی آمدنی اور بجٹ کتنا ہے؟

    بلوچستان کی آمدنی اور بجٹ کتنا ہے؟

    بلوچستان کے آئندہ مالی سال 2024-25 کی بجٹ دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔

    دستاویز کے مطابق بلوچستان کے آئندہ مالی سال کا کل حجم 930 ارب روپے ہے جب کہ بجٹ میں کل آمدن کا تخمینہ 955 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    آئندہ مالی سال کا بجٹ 25 ارب روپے سرپلس ہو گا۔

    رواں اخراجات کی مد میں564 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صوبے کے ترقیاتی بجٹ پی ایس ڈیو پی کا حجم 321 ارب روپے تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    تعلیم کے 126 ارب صحت کیلئے 57 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ قابل تقسیم محاصل سے 667 ارب روپے، صوبے کی آمدن کا تخمینہ 124 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

  • 5 ارب روپے کی گندم خریداری سے متعلق صوبائی کابینہ کا فیصلہ غیر قانونی قرار

    5 ارب روپے کی گندم خریداری سے متعلق صوبائی کابینہ کا فیصلہ غیر قانونی قرار

    کوئٹہ : بلوچستان ہائیکورٹ نے 5 ارب روپے کی گندم خریداری سے متعلق صوبائی کابینہ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے صوبائی کابینہ کے پانچ ارب روپے کی گندم خریداری کے فیصلے کے خلاف دائر آئینی درخواست پر محفوظ فیصلہ جاری کردیا۔

    آٹھ صفحوں پر مشتمل فیصلے میں آئینی درخواست کو منظور کرتے ہوئے 20 اپریل 2024 کو منعقد صوبائی کابینہ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا، جس میں 4 ہزار روپے فی من کے حساب سے پانچ ارب روپے کی گندم خریداری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خوراک بلوچستان کے گوداموں می 8 لاکھ 15 ہزار گندم کی بوریاں موجود ہیں جبکہ گوداموں میں کل گنجائش دس لاکھ بوریاں رکھنے کی ہے، مزید خریدی جانے والی پانچ لاکھ گندم کی بوریاں رکھنے کی گنجائش موجود نہیں تو خرید کر کیسے محفوظ بنائی جائیں گی۔

    عدالت عالیہ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی تجاویز کے مطابق مذکورہ رقم سے نصیر آباد میں ٹیکنیکل سینٹر قائم ، ٹاون پلاننگ اور واٹر سپلائی اسکیم بنائی جائے اور محکمہ خوراک پر واجب الادا قرض ادا کی جائے جس پر سالانہ سود دینا پڑ رہا ہے۔

    عدالت نے حکومت بلوچستان کو نقصان میں جانے والے محکموں کو بند کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    تحریری فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ بادی النظر میں محکمہ خوراک اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ پاسکو کے ہوتے ہوئے صوبے میں محکمہ خوراک کی ضرورت نہیں صرف ڈوپلیکیشن ہے محکمہ خوراک صوبے کے محدود وسائل پر بوجھ ہے۔

    فیصلہ میں صوبے کے محدود وسائل پر بوجھ بننے والے محکموں کو بند کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو اعلی سطح کی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، کمیٹی اس ضمن سفارشات پیش کرے گی۔

    چیف جسٹس ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل بینچ نے اوستہ محمد کے شہری کی جانب سے آئینی دائر آئینی درخواست پر سماعت مکمل کرکے عید سے قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    عدالت نے وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کو بھی دوران سماعت کی سماعت کے دوران طلب کیا جس پر وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی دو بار عدالت میں پیش ہوئے۔

  • کوئٹہ کے لیے بری خبر، وفاق نے اہم منصوبہ منسوخ کر دیا

    کوئٹہ کے لیے بری خبر، وفاق نے اہم منصوبہ منسوخ کر دیا

    کوئٹہ: وفاق نے کوئٹہ کے لیے 100 گرین بسوں کی فراہمی کا منصوبہ منسوخ کر دیا۔

    ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے وفاقی بجٹ میں 100 گرین بسیں فراہم کرنے کی تجویز دی تھی، تاہم پلاننگ کمیشن نے 100 کی بجائے 25 بسوں کی منظوری دی، بعد ازاں سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں اسے بھی منسوخ کر دیا گیا۔

    واضح رہے کہ بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں شہریوں کو ماس ٹرانزٹ کی سہولت میسر نہیں ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے نجی کمپنی کے ذریعے 8 گرین بسیں چلائی جا رہی ہیں۔

    ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ منصوبہ منسوخ ہوا ہے اس معاملے کو دوبارہ وفاق کے ساتھ اٹھائیں گے، کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ گرین بسوں کی فراہمی وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ترجیح میں شامل ہے۔

    بی آر ٹی بس میں چوری کی بڑھتی وارداتیں: جرائم پیشہ خواتین کی تصاویر اسٹیشنز پر آویزاں

    شاہد رند کا کہنا تھا کہ سو بسیں نہ بھی ملیں تو زیادہ سے زیادہ بسیں وفاق سے لینے کی کوشش کریں گے، باقی بسیں صوبائی بجٹ سے پورا کرنے کی کوشش کریں گے، انھوں نے کہا کہ صوبائی تجویز بجٹ میں شامل کرنے نہ کرنے کا فیصلہ وفاق کا حق ہے، اس میں کوئی منفی چیز نہیں ہے، امید ہے وفاق کے ساتھ دوبارہ بات چیت میں درمیانی راستہ نکل آئے گا۔

  • وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس کے دوران بجلی چلی گئی

    وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس کے دوران بجلی چلی گئی

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس کے دوران بجلی چلی گئی جس پر انہوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

    وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی وزیراعلی سیکرٹیریٹ میں صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے کہ اس دوران بجلی چلی گئی ہال میں اندھیرا چاگیا وزیراعلی بلوچستان نے موضوع سے ہٹ کر صحافیوں سے کہا کہ کیوں نہ کیسکو پر بات کرلیں۔

    وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ گرمی میں طویل لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے شدید گرمی میں دیہی علاقوں میں 2 سے 3 گھنٹے صرف بجلی لوگوں کو مل۔رہی ہے انہوں نے کہا کہ کیسکو نے بلوچستان میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے طویل لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وزیراعظم سے بھی بات کریں گے ۔ یاد رہے گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی اجلاس کے دوران بھی بجلی چلی گئی تھی جس پر اسپیکر صوبائی اسمبلی نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا

    گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں غیر اعلامیہ لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے اہم اجلاس طلب کیا جس میں تمام متعلقہ وزرا و افسران کو شرکت کی ہدایت کی گئی۔

    اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف شدید گرمی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق اہم فیصلہ کریں گے۔

  • بلوچستان میں محکمہ موسمیات کے نظام کو جدید بنانے کا منصوبہ شروع نہ ہو سکا، فنڈنگ رکنے کا خطرہ

    بلوچستان میں محکمہ موسمیات کے نظام کو جدید بنانے کا منصوبہ شروع نہ ہو سکا، فنڈنگ رکنے کا خطرہ

    کوئٹہ: بلوچستان میں بارش کی مقدار اور طوفان کی شدت کی پیشگوئی کرنے والے پہلے جدید ترین ریڈار کی تنصیب کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا، 6 ماہ سے صوبائی حکومت کے مختلف محکمے زمین دینے یا نہ دینے کے لیے خط و کتابت تک محدود ہیں۔

    بلوچستان بالخصوص صوبے کی ساحلی پٹی موسمیاتی تبدیلی، شدید اور طوفانی بارشوں کی زد میں ہے، اس کے باوجود محکمہ موسمیات پاکستان کے نظام کو جدید بنانے کے منصوبے کے تحت گوادر میں پہلے جدید ترین ریڈار ڈول پولارائزڈ ریڈار (ایس بینڈ) کی تنصیب کا منصوبہ زمین نہ ملنے کے باعث تاحال شروع نہیں ہو سکا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق محکمہ موسمیات پاکستان کی جانب سے ورلڈ بینک کی فنڈنگ سے گوادر میں 2 ارب روپے سے زائد لاگت کا جدید ترین ویدر ریڈار نصب کیا جانا ہے، جو بارش کے وقت کے علاوہ ملی میٹرز میں بارش کی مقدار اور طوفانوں کی شدت کی پیشگوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    اس ضمن میں محکمہ موسمیات پاکستان نے گوادر کے کوہ باطل پر ایک ایکڑ زمین کی فراہمی کے لیے اکتوبر 2023 میں بلوچستان حکومت کو خط لکھا ہے، تاہم 6 ماہ گزرنے کے باوجود زمین دینے یا نہ دینے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ چیف سیکریٹری بلوچستان آفس، ڈپٹی کمشنر گوادر، محکمہ ریونیو اور پی ڈی ایم اے خط و کتاب تک محدود ہیں۔

    محکمہ موسمیات کے ایک عہدے دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تاحال 6 کے قریب خطوط صوبائی حکومت کو لکھے گئے ہیں، صوبائی عہدے داران سے ملاقات کرنے کی کوشش کی گئی ہے، تاہم کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، جب کہ 6 ماہ بعد خط کا جواب یہ آیا ہے کہ صوبائی محکمہ تاحال زمین دینے سے متعلق جائزہ لے رہا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ صوبائی محکموں کی سست روی اور عدم توجہی کے باعث ورلڈ بینک کے فنڈ سے لگنے والا یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے، آئندہ چھ ماہ میں ریڈار کی تنصیب پر کام شروع نہ ہوا تو آئندہ سال منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق جائزہ اجلاس میں اس کی فنڈنگ روک دی جائے گی۔

    عہدے دار کے مطابق ملک میں ایکنک کی منظوری کے بعد ورلڈ بینک کے فنڈ سے ملک بھر میں 50 ملین ڈالر کا موڈرنائزیشن آف ہائیڈرومیٹ سروس کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ بلوچستان میں شدید بارشوں اور طوفانوں کے خطرات کے پیش نظر صوبہ بالخصوص ساحلی پٹی کو اوّلیت دی گئی ہے اور پہلی مرتبہ ڈول پولارائزڈ ریڈار (ایس بینڈ) گوادر میں نصب ہونا ہے، اگر بروقت یہ منصوبہ شروع نہ ہوا تو بلوچستان جدید ریڈار سے محروم ہو کر شدید بارشوں اور طوفان سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کرنے کی صلاحیت حاصل نہیں کر پائے گا۔

    اس حوالے سے بلوچستان حکومت کا مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم جواب موصول نہیں ہوا، محکمہ موسمیات کے عہدے دار کے مطابق اس منصوبے کے تحت گوادر کے علاوہ کوئٹہ اور قلات میں بھی تین جدید ریڈار اور صوبہ بھر میں 105 آٹو میٹک ویدر اسٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں۔

    ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے بلوچستان میں محکمہ موسمیات کلائمٹ اینڈ انوائرنمنٹل ڈیٹا بیس بنانے کی صلاحیت حاصل کرے گا، جو صوبے میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کے علاوہ پائیدار ڈیمز کی تعمیر میں درکار معلومات کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ یاد رہے ورلڈ بینک کے فنڈ سے اسی نوعیت کا 60 ملین ڈالرز کا منصوبہ 2021 میں تاخیر کے باعث پہلے بھی منسوخ ہو چکا ہے۔ دوسری جانب 2022 کے سیلاب میں بلوچستان میں تعمیر کیے گئے متعدد ڈیم ٹوٹ چکے ہیں۔