Author: منظور احمد

  • وی آئی پی موومنٹ کے دوران تعلیمی و کاروباری سرگرمیوں کو بند کرنے سے روکنے کا حکم

    وی آئی پی موومنٹ کے دوران تعلیمی و کاروباری سرگرمیوں کو بند کرنے سے روکنے کا حکم

    کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے وی آئی پی موومنٹ کے دوران کوئٹہ میں تعلیمی و کاروباری سرگرمیوں کو بند کرنے سے روکنے کا حکم جاری کر دیا۔

    بلوچستان ہائی کورٹ نے وی آئی پی موومنٹ سے متعلق شہری کی آئینی درخواست پر 8 اپریل کو محفوظ کیا گیا فیصلہ تحریری طور پر جاری کیا۔

    قائمقام چیف جسٹس ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس شوکت علی رخشانی نے فیصلہ تحریر کیا جس میں عدالت نے آئینی درخواست میں صوبائی حکومت اور دیگر فریقین کو کوئٹہ میں وی آئی پی موومنٹ کے دوران روٹ میں آنے والے تعلیمی اداروں و دکانوں و کاروباری مراکز کو بند کرنے سے روک دیا۔

    عدالت نے ہدایت کی کہ وی آئی پی موومنٹ کے دوران  بلیو بک کے مطابق سڑکوں کو بھی دو منٹ سے زیادہ بند نہ کیا جائے اور غیر ضروری طور پر ٹریفک کی روانی میں بھی خلل نہ ڈالا جائے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ وی آئی پی اور اہم شخصیات کی سکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر شہریوں کے بنیادی حقوق کی بھی اہمیت ہے، سکیورٹی کی فراہمی کے مقصد کیلیے اسکولوں، دکانوں اور سڑکوں کو جائز جواز اور متبادل تلاش کیے بغیر بند کرنا غیر متناسب ہے۔

    عدالت نے کہا کہ وی آئی پی موومنٹ کیلیے اٹھائے جانے والے تمام سکیورٹی انتظامات بنیادی انسانی حقوق اور آزادانہ نقل و حمل کے حق کے متناسب ہوں۔

    یاد رہے کہ شہری نعمت اللہ نے 2018 میں  وزیر اعظم، صدر و دیگر وی آئی پیز شخصیات کی آمد کے موقع پر سکیورٹی پروٹوکول کے خلاف آئینی درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ صدر مملکت یا وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر روٹ میں آنے والے اسکولوں، دکانوں اور راستوں کو بند کیا جاتا ہے جو آئین کے مطابق انسانی بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔

  • بچوں کا مستقبل داؤ پر، اسکولوں میں مستقل اساتذہ نے اپنے متبادل اساتذہ رکھ لیے

    بچوں کا مستقبل داؤ پر، اسکولوں میں مستقل اساتذہ نے اپنے متبادل اساتذہ رکھ لیے

    کوئٹہ: بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا، بلوچستان کے اسکولوں میں مستقل اساتذہ نے اپنے متبادل اساتذہ رکھ لیے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع کے اسکولوں میں مستقل اساتذہ کی جانب سے اپنے متبادل اساتذہ رکھنے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن بلوچستان نے سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    محکمہ تعلیم کے حکام کے مطابق سیکریٹری تعلیم صالح ناصر ان دنوں مختلف اضلاع میں اسکولوں کا دورہ کر رہے ہیں، ضلع قلعہ سیف اللہ کے اسکولوں کے دورے کا دوران یہ انکشاف ہوا کہ اسکولوں میں مستقل اساتذہ اپنی جگہ کسی اور شخص کو پیسے دے کر اسکول میں بچوں کو پڑھانے کے لیے بھیجتے ہیں۔

    سیکریٹری محکمہ اسکول ایجوکیشن نے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے تمام اساتذہ کو ڈیوٹی پر حاضر ہونے کی تنبیہ جاری کر دی، اور کہا کہ اساتذہ دو دن کے اندر اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہو جائیں، انھوں نے وارننگ دی کہ اگر اساتذہ کی جگہ کسی اور کو اسکول میں پڑھاتے ہوئے دیکھا گیا تو اصل ٹیچر کو برخاست کر دیا جائے گا، اور ہیڈ ماسٹر کے خلاف سخت کارروائی کے علاوہ متبادل ٹیچر پر بھی مقدمہ درج ہوگا۔

    سیکریٹری تعلیم بلوچستان صوبے کے ڈویژنل ایجوکیشن ڈائریکٹرز اور ضلعی آفیسران کو ہدایت جاری کی ہے کہ متبادل ٹیچرز کی نشان دہی کی جائے اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

  • 2 ہزار عادی غیر حاضر ٹیچرز کی برطرفی کے لیے کارروائی شروع

    2 ہزار عادی غیر حاضر ٹیچرز کی برطرفی کے لیے کارروائی شروع

    کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے 2 ہزار عادی غیر حاضر ٹیچرز کی برطرفی کا فیصلہ کر لیا ہے، غیر فعال اسکولوں کی فعالیت اور تدریسی اسٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    آج پیر کو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کا اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں مختلف کیڈرز کے دو ہزار عادی غیر حاضر ٹیچرز کی برطرفی اور غیر فعال اسکولوں کی فعالیت اور تدریسی اسٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں بلوچستان کی شرح تعلیم میں اضافے، اساتذہ کی حاضری، بنیادی سہولیات کی فراہمی سمیت سرکاری تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل و مشکلات کا جائزہ لیا گیا اور مجموعی صورت حال اور کارکردگی کو بہتر بنانے سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف سیکریٹری بلوچستان دو ماہ کے اندر اندر عادی غیر حاضر ٹیچرز کی برطرفی کی کارروائی مکمل کریں گے، سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کے لیے اسکولوں میں مرحلہ وار بائیو میٹرک سسٹم نصب ہوگا، جس کو متعلقہ تعلیمی ادارے کا سربراہ ہر صورت بحال رکھے گا، بائیو میٹرک سسٹم میں کسی بھی قسم کی خرابی کا ذمہ دار اسکول سربراہ ہوگا، ابتدائی طور پر بائیو میٹرک کے اس پائلٹ پروجیکٹ کی شروعات ضلع ڈیرہ بگٹی اور ضلع موسیٰ خیل سے کی جائے گی۔

    وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ مقامی تعلیمی افسران کو جواب دہ اوراساتذہ کو ڈیوٹی کا پابند بنانے کے لیے مقامی بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بھی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپس میں شامل کیا جائے، انھوں نے کہا کہ معیاری تعلیم سے ہی آنے والی نسلوں کا روشن مستقبل وابستہ ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں واضح کیا کہ محکمہ تعلیم کو ہر قسم کی غیر ضروری مداخلت سے پاک کیا جائے گا، افسران اور تدریسی سربراہان کی تقرری میرٹ پر ہوگی، کوئی سیاسی دباؤ خاطر میں نہیں لایا جائے گا، اور سیکرٹری سے لے کر ایک ماتحت تک کو عملی کارکردگی دکھانی ہوگی۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا اب میں بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں کے اسکولوں کے اچانک دورے بھی کروں گا، انھوں نے کہا نان فنکشنل اسکولوں کی اصطلاح کو مزید واضح کرنا ہوگا، غیر فعال اسکولوں سے مراد صرف وہ اسکول نہیں جہاں ٹیچرز، سپورٹنگ اسٹاف یا بچے نہیں ہیں، بلکہ نان فنکشنل میں ان اسکولوں کو بھی شمار کیا جائے جہاں ایس این ای کے مطابق آسامیاں بھی ہیں، استاد اور ماتحت اسٹاف تنخواہیں بھی لے رہے ہیں، تاہم اسکولوں کی عمارتیں وڈیروں اور بااثر افراد کے نجی استعمال میں ہیں۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں 80 ہزار سرکاری اساتذہ ہیں، 7 ہزار سنگل روم اسکول ہیں، مجموعی طور پر 3300 نان فنکشنل اسکولوں کی نشان دہی ہوئی ہے، 5 ہزار اٹیچ اساتذہ کو ان کی اصل جائے تعیناتیوں پر بھیج دیا گیا ہے جس کی بدولت 729 غیر فعال اسکول فعال ہو گئے ہیں۔ تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے گلوبل پارٹنر شپ سے 23 ملین ڈالر کا پانچ سالہ معاہدہ بھی طے پاچکا ہے۔

  • بلوچستان سے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کی ابتدائی فہرست جاری

    بلوچستان سے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کی ابتدائی فہرست جاری

    کوئٹہ: صوبائی الیکشن کمشنر نے بلوچستان سے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کی ابتدائی فہرست جاری کر دی۔

    صوبائی الیکشن کمشنر و ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے جاری ابتدائی فہرست کے مطابق بلوچستان سے سینٹ کی 7 جنرل نشستوں پر 17 امیدوار مد مقابل ہیں۔

    امیدواروں میں سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، اے این پی کے ایمل ولی خان، نیشنل پارٹی کے جان محمد بلیدی، ن لیگ کے شاہ زیب درانی، پیپلز پارٹی کے چنگیز جمالی، سردار عمر گورگیج، جمعیت کے مولانا واسع سمیت دیگر کے نام شامل ہیں۔

    خواتین کی نشستوں پر 8 اور ٹیکنوکریٹ کی 2 نشستوں پر 13 امیدوار مد مقابل ہیں، خواتین امیدواروں میں حسنہ بانو، ثنا جمالی اور ن لیگ کی راحیلہ حمید درانی سمیت دیگر شامل ہیں۔

    انتخابی شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 19 مارچ کو کی جائے گی، 21 مارچ تک کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں دائر کی جا سکیں گی، ایپلیٹ ٹریبونل 25 مارچ تک اپیلوں پر فیصلے کریں گے۔

    امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست کی اشاعت 26 مارچ کو ہوگی، 27 مارچ تک امیدوار دست بردار ہو سکیں گے، پولنگ 02 اپریل 2024 کو صبح 9 سے شام 4 بجے تک صوبائی اسمبلی بلوچستان کوئٹہ میں ہوگی۔

  • بی اے پی سینیٹ کی خالی نشستوں پر اپنے سینیٹرز بلامقابلہ منتخب کرانے کے لیے سرگرم

    بی اے پی سینیٹ کی خالی نشستوں پر اپنے سینیٹرز بلامقابلہ منتخب کرانے کے لیے سرگرم

    کوئٹہ: بی اے پی سینیٹ کی خالی 3 نشستوں میں سے 2 پر اپنے سینیٹرز بلامقابلہ منتخب کرانے کے لیے سرگرم ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی نے سینٹ کی دو نشستوں پر اتحادی جماعتوں سے حمایت حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

    اس سلسلے میں بی اے پی کی مرکزی قیادت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت سے جلد رابطہ کرے گی، بی اے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ رہنماؤں نے گزشتہ روز دونوں جماعتوں کی صوبائی قیادت سے ملاقات کی تھی، جس میں انھیں مرکزی قیادت سے بات کرنے کا کہا تھا۔

    بلوچستان اسمبلی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعت بی اے پی کا مؤقف ہے کہ سینٹ کی 2 نشستیں ہماری خالی ہوئی ہیں، اس لیے بی اے پی کے امیدواروں کی حمایت کر کے انھیں بلامقابلہ منتخب کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کر دیے ہیں، پیپلز پارٹی کی جانب سے میر عبدالقدوس بزنجو، جب کہ میر دوستین ڈومکی ن لیگ کے سینٹ پر امیدوار ہیں، بی اے پی کے کہدہ بابر اور مبین خلجی، جمعیت علمائے اسلام کے حاجی عبدالشکور غبیزئی سمیت 12 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    9 مارچ کو امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست جاری ہوگی، جب کہ 14 مارچ کو بلوچستان سے سینٹ کی خالی ہونے والی 3 جنرل نشستوں پر انتخابات ہوں گے، ارکان اسمبلی ووٹ دے کر سینیٹرز کا انتخاب کریں گے، 14 مارچ کو ہونے والے سینٹ کے ضمنی انتخابات میں بلوچستان اسمبلی سے ایک سینیٹر کو کامیاب کرانے کے لیے کم و بیش 22 ووٹ درکار ہیں۔

  • پی پی کے سرفراز بگٹی بلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان نامزد

    پی پی کے سرفراز بگٹی بلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان نامزد

    پیپلزپارٹی کے سرفراز بگٹی بلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان نامزد ہو گئے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کےعہدے کیلئے کاغذات جمع کرانے کا وقت ختم ہو گیا۔ پیپلزپارٹی کے میرسرفراز بگٹی کےسوا کسی نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔

    ذرائع اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ سرفراز بگٹی کے مقابلے میں کسی امیدوار نےکاغذات جمع نہیں کرائے۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ  کا انتخاب کل ہوگا۔

    وزیراعلی منتخب ہونے کیلئے 65میں 33 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ،بی اے پی اتحاد کو سادہ اکثریت حاصل ہے۔

     بلوچستان اسمبلی کے تمام اکاون نشستوں کے نتائج بھی آگئے، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف گیارہ ، گیارہ نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں۔

    ن لیگ دس سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، چھ نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، بی اے پی نے چار، نیشنل پارٹی نے تین جبکہ اے این پی نے دونشستیں جیت لیں۔

  • وزیر اعلیٰ بلوچستان، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی نامزدگی تاحال نہ ہو سکی

    وزیر اعلیٰ بلوچستان، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی نامزدگی تاحال نہ ہو سکی

    کوئٹہ: بلوچستان میں حکومت سازی کا عمل شروع نہ ہو سکا، وزیر اعلیٰ بلوچستان، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی نامزدگی تاحال نہیں ہو سکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں 3 روز رہ گئے ہیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے لیے تاحال کسی کو نامزد نہیں کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی اسپیکر کا عہدہ لینے کا خواہش مند ہے، جب کہ اسپیکر کے لیے ن لیگ کی پارلیمانی کمیٹی نے راحیلہ حمید درانی کا نام مرکزی قیادت کو تجویز کر دیا ہے۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق ن لیگ کے صوبائی پارلیمانی کمیٹی نے اسپیکر کا عہدہ کسی اور جماعت کو دینے کی مخالفت کی ہے، جب کہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے لیے نامزدگی کا فیصلہ مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کرے گی۔

    ن لیگ کی پارلیمانی کمیٹی نے صوبے میں ترجیحی وزارتوں کے نام بھی طے کر لیے ہیں، پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد اور پاور شیئرنگ کے معاملات طے کرنے کے لیے ن لیگ کی جانب سے 7 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے، جس میں جام کمال خان، نواب جنگیز مری، میر سلیم کھوسہ، میر عاصم کرد گیلو، صوبائی صدر شیخ جعفر مندوخیل اور جنرل سیکریٹری جمال شاہ کاکڑ کمیٹی کا حصہ ہیں۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق مرکزی قیادت سے ملاقات و مشاورت کے بعد کمیٹی پیپلز پارٹی سے معاملات پر بات چیت شروع کرے گی۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے حصے میں آنے والی وزارت اعلیٰ اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں پر کسی کو تاحال نامزد نہیں کیا گیا ہے، دونوں جماعتوں کے نو منتخب ارکان صوبائی اسمبلی و صوبائی قیادت مرکزی قیادت کی جانب دیکھ رہی ہے۔

  • بلوچستان میں بارش اور برفباری، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا

    بلوچستان میں بارش اور برفباری، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا

    کوئٹہ: پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں بارش اور برفباری کے حوالے سے الرٹ جاری کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈیم ایم اے نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو فوری نوعیت کا ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ آج 25 فروری کی شام سے 27 فروری تک بلوچستان میں بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی ہے۔

    پی ڈی ایم اے الرٹ کے مطابق بارش اور برفباری سے لینڈ سلائیڈنگ اور سڑکیں بند ہو سکتی ہیں، شہری اور سیاحوں سے اس دوران محتاط رہنے کی استدعا ہے، موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے اس لیے کسان ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    الرٹ میں کہا گیا ہے کہ بارش بارانی علاقوں میں کاشت کاری کے لیے فائدہ مند ہوگی، تاہم تمام ڈپٹی کمشنرز پیشگی اقدامات کرتے ہوئے الرٹ رہیں۔

    موسم کے حوالے سے آج کی تازہ خبر

    ادھر محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ بارش برسانے والا سسٹم پہنچ گیا ہے، بلوچستان کے بیش تر اضلاع میں موسم ابر آلود رہے گا، کوئٹہ میں آسمان پر بادل چھا گئے ہیں، آج رات سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 20 سے زائد اضلاع میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔

    موسمیات نے کہا ہے کہ آج پنجگور، گوادر، تربت، کیچ، مکران چاغی، نوشکی، خاران، آواران، خضدار، واشک میں تیز بارش متوقع ہے، جب کہ کوئٹہ، شیرانی، بارکھان، موسیٰ خیل، کوہلو، قلات، زیارت، چمن، پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، اور ژوب میں بھی بارش اور پہاڑوں پر برفباری ہوگی

  • بلوچستان کے 11 سینیٹرز کب ریٹائر ہوں گے؟

    بلوچستان کے 11 سینیٹرز کب ریٹائر ہوں گے؟

    کوئٹہ: سینٹ سے بلوچستان کے 11 سینیٹرز آئندہ ماہ مارچ میں ریٹائر ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ ذرائع نے کہا ہے کہ مارچ میں بلوچستان کے گیارہ سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے، جس پر نو منتخب صوبائی اسمبلی ان خالی نشستوں پر سینیٹرز کا انتخاب کرے گی۔

    سینٹ ذرائع کے مطابق 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنو کریٹ/ علما کی نشستوں پر انتخابات ہوں گے، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے حمایت یافتہ 6 آزاد سینیٹرز بھی ریٹائر ہونے والوں میں شامل ہوں گے۔

    پیپلزپارٹی کو بلوچستان میں حکومت سازی میں مشکلات کا سامنا

    بی اے پی حمایت یافتہ آزاد سینیٹر انوار الحق کاکڑ مستعفی ہو چکے ہیں، نیشنل پارٹی کے 2، جمعیت اور پشتونخوامیپ کا ایک ایک سینیٹر ریٹائر ہو رہا ہے، جب کہ 6 سال بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی بلوچستان سے اپنے سینیٹرز کا انتخاب کر سکے گی۔

  • بلوچستان میں نگراں وزیر اعلیٰ پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان بات چیت شروع نہ ہو سکی

    بلوچستان میں نگراں وزیر اعلیٰ پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان بات چیت شروع نہ ہو سکی

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کی مدت ختم ہونے میں 2 دن رہ گئے لیکن صوبے میں نگران وزیر اعلیٰ پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان بات چیت شروع نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے نگران وزیر اعلیٰ کے لیے ناموں پر مشاورت مکمل کر لی ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں نگران وزیر اعلیٰ پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان بات چیت شروع نہیں ہو سکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی نے میر حمل کلمتی، اور جے یو آئی نے عثمان بادینی کو نامزد کیا ہے، بی این پی، جے یو آئی کے درمیان مشترکہ طور پر ایک نام دینے کے لیے بھی مشاورت جاری ہے۔

    نگراں وزیراعظم کی تقرری، شہباز شریف کا اپوزیشن لیڈر کو خط

    سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی اسلام آباد سے واپسی پر اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعلیٰ کی ملاقات ہوگی، ان اسلام آباد سے واپسی آج متوقع ہے، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ میر نصیر بزنجو، سابق ٹیکنوکریٹ میر شبیر مینگل اور بہروز ریکی بھی نگراں وزیر اعلیٰ کے منصب کی دوڑ میں شامل ہیں۔