Author: مرزا آفتاب بیگ

  • آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبہ کیسے داخلہ لے سکتے ہیں؟ ویڈیو رپورٹ‌

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبہ کیسے داخلہ لے سکتے ہیں؟ ویڈیو رپورٹ‌

    ویلنگٹن : آکسفورڈ یونیورسٹی کا شمار دنیا کی قدیم ترین اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے اور یہاں داخلہ حاصل کرنا ایک باوقار لیکن سخت مقابلے کا عمل ہوتا ہے، خاص طور پر غیر ملکی یا پاکستانی طلبہ کے لیے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میں داخلے کے حوالے سے ہر سال دنیا بھر سے 30 ہزار کے زائد طلبہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلیے یہاں آتے ہیں۔

    پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو، ٹونی بلیئر، ڈیوڈ کیمرون اور دنیا کی نامور ترین شخصیات نے اس عظیم تعلیمی درسگاہ سے استفادہ کیا۔

    رپورٹ کے مطابق فنڈز کی کمی کے باعث بے شمار پاکستانی طلبہ یہاں تعلیم حاصل نہیں کرپاتے یہ فنڈز کہاں سے اور کیسے حاصل کیے جاسکتے ہیں اس سلسلے میں وہاں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ نے تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    اس حوالے سے جھنگ کے جعفر علی اور چترال سے تعلق رکھنے والے عبد الواحد نے بتایا کہ ایک پروگرام کے تحت داخلے کے خواہشمند پاکستانی طلبہ کو کاغذات اور دیگر معاملات سے متعلق مکمل رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔

    اس وقت آکسفورڈ یونیورسٹی میں صرف 50 پاکستانی طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، یقیناً پاکستان میں ذہین اور قابل طلباکی کمی نہیں، حکومتی سطح پر دلچسپی اور سرپرستی سے یہ طلبہ دنیا کی اعلیٰ تعلیمی اداروں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

    داخلے کا مکمل طریقہ کار

    مندرجہ ذیل سطور میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبہ کے داخلے کا مکمل طریقہ کار بیان کیا گیا ہے۔

    پہلے فیصلہ کریں کہ آپ کون سا مضمون پڑھنا چاہتے ہیں (جیسے لاء ، طب، انجینئرنگ وغیرہ)۔

    تعلیمی قابلیت کیلیے اے لیولز میں عام طور پر AAA یا AAA گریڈز درکار ہوتے ہیں۔ صرف ایف ایس سی سے براہ راست داخلہ ممکن نہیں۔ ، اے لیولز یا فاؤنڈیشن ایئر ضروری ہے۔

    داخلے کیلیے آپ کو یو سی اے ایس ویب سائٹ کے ذریعے اپلائی کرنا ہوتا ہے، جس کی آخری تاریخ ہر سال 15 اکتوبر ہوتی ہے۔
    www.ucas.com

    اس کے علاوہ کچھ کورسز کے لیے ٹیسٹ اور آن لائن انٹرویو دینا ہوتا ہے۔ یونیورسٹی سے آفر لیٹر ملنے کے بعد پھر آپ کو یو کے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے اپلائی کرنا ہوگا۔

    اگر آپ کسی خاص مقصد کے لیے مدد چاہتے ہیں یا اسکالر شپ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو ان مفید ویب سائٹ پر وزٹ کریں۔
    www.ox.ac.uk

    اس کے علاوہ آکسفورڈ کی اس ویب سائٹ پر تمام کورسز کی فہرست موجود ہے:
    https://www.ox.ac.uk/admissions

  • 7/7 لندن بم دھماکوں کے 20 برس، کنگ چارلس کا اہم پیغام

    7/7 لندن بم دھماکوں کے 20 برس، کنگ چارلس کا اہم پیغام

    لندن: برطانیہ میں 7/7 لندن بم دھماکوں کو 20 سال ہو گئے ہیں، اس تباہ کن سانحے کی یادیں اب بھی تازہ ہیں۔

    آج، برطانیہ میں 7 جولائی لندن بم دھماکوں کی یاد منائی جا رہی ہے، دہشت گردی کے واقعات جو 20 سال قبل سات جولائی 2005 کو ہوئے تھے ان حملوں میں 52 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے، جب صبح کے مصروف اوقات میں 3 زیر زمین ٹرینوں اور لندن کی ایک بس پر 4 خود کش بم دھماکے ہوئے۔

    کنگ چارلس نے ایک پیغام میں لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ’’ان لوگوں کے خلاف جو ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کریں متحد رہیں۔‘‘ انھوں نے بم دھماکوں کو ’’برائی کی بے ہودہ حرکتیں‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی دعائیں ہر متاثرہ شخص کے ساتھ ہیں، بشمول وہ لوگ جو ابھی تک جسمانی یا جذباتی زخموں کا شکار ہیں۔

    لندن بم دھماکے 7/7 London bombings

    بادشاہ نے یہ بھی کہا کہ ایک ایسے ملک کی تعمیر ضروری ہے جہاں تمام مذاہب اور پس منظر کے لوگ احترام اور افہام و تفہیم کے ساتھ مل جل کر رہیں۔

    وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر نے اپنے پیغام میں کہا کہ برطانیہ نہ صرف مرنے والوں کو بلکہ ان لوگوں کو بھی یاد کرنے کے لیے متحد ہے جن کی زندگیاں اس دن ہمیشہ کے لیے بدل گئیں۔ انھوں نے مزید کہا: ’’جنھوں نے ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی وہ ناکام رہے۔ ہم تب بھی ساتھ تھے، اور اب ہم نفرت کے خلاف آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

    لندن بم دھماکے 7/7 London bombings

    ہوم سیکریٹری یوویٹ کوپر نے کہا کہ 20 سال گزرنے کے بعد بھی یہ حملے ہمیں زخمی کر رہے ہیں۔ انھوں نے ہنگامی خدمات اور بحران کے دوران مدد کرنے والے عام لوگوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بہادری ملک کے لیے اہم ہے۔

    کنگ چارلس، جنھوں نے طویل عرصے سے مختلف مذاہب کے درمیان امن اور افہام و تفہیم کی حمایت کی ہے، کہا کہ 7/7 کے بعد دکھائے جانے والے اتحاد نے لندن اور پوری قوم کو مزید مضبوط و مستحکم ہونے میں مدد کی۔

  • برطانوی ایئر فورس بیس میں دخل اندازی کرنے والے افراد پر دہشت گردی کا چارج لگ گیا

    برطانوی ایئر فورس بیس میں دخل اندازی کرنے والے افراد پر دہشت گردی کا چارج لگ گیا

    آکسفورڈ: برطانیہ کے رائل ایئر فورس بیس میں دخل اندازی کرنے والے افراد پر دہشت گردی کا چارج لگ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ کے رائل ایئر فورس بیس پر دخل اندازی کرنے کے الزام میں گرفتار 4 افراد کو اینٹی ٹیررازم پولیس نے دہشت گردی کے جرم میں چارج کر لیا۔

    چاروں افراد جن کا تعلق فلسطین ایکشن گروپ سے بتایا جا رہا ہے، کو آج لندن کی مجسٹریٹ کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    پولیس کے مطابق 22 اور 29 سال کے درمیان عمروں کے افراد گزشتہ ہفتے آکسفورڈ کے برائز نورٹن ایئر بیس میں داخل ہوئے اور وہاں موجود 4 فوجی جہازوں کو شدید نقصان پہنچایا، جس کا تخمینہ 7 ملین پونڈ لگایا گیا ہے۔

    پولیس کے حالیہ اقدامات کو برطانوی پارلیمنٹ کی گزشتہ روز کی قانون سازی سے تقویت ملی ہے، جس میں 26 کے مقابلے میں 385 ممبران پارلیمنٹ نے فوجی تنصیبات پر مجرمانہ کارروائیوں کو دہشت گردی کے زمرے میں شامل کیا ہے۔


    برطانیہ فلسطین ایکشن گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار نہ دے، یو این ماہرین نے متنبہ کر دیا


    واضح رہے کہ برطانوی قانون سازوں نے فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے اور اسے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔

    منگل کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت فلسطینی گروپ پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر پابندی نہ لگائے۔ اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیز نے برطانیہ کو تنبیہ کی کہ سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کہنا آزادی اظہار کے لیے خطرہ ہے، فلسطین ایکشن گروپ کی سرگرمیاں انسانی جانوں کے لیے خطرناک نہیں ہیں، پرامن سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کے زمرے میں نہ لایا جائے۔

  • فلاحی اصلاحات پر برطانوی وزیر اعظم مشکل میں پڑ گئے، پارٹی تقسیم کا خطرہ

    فلاحی اصلاحات پر برطانوی وزیر اعظم مشکل میں پڑ گئے، پارٹی تقسیم کا خطرہ

    لندن: برطانیہ کے وزیر اعظم اور لیبر لیڈر سر کیئر اسٹارمر کو مجوزہ فلاحی اصلاحات (ویلفیئر بل) پر بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ کا سامنا ہے، جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قدم پارٹی تقسیم کا باعث بن سکتا ہے۔

    لیبر حکومت فلاحی قوانین کو سخت بنانے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کام کے لیے راغب کرنے کے منصوبے متعارف کروا رہی ہے، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو طویل مدتی بیماری یا معذوری کا شکار ہیں۔

    ان نئے منصوبوں کی وجہ سے پارٹی میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور محتاط اندازے کے مطابق 120 لیبر ممبران پارلیمنٹ ان نئی کٹوتیوں کے خلاف بغاوت کر سکتے ہیں، جب کہ کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ اصلاحات کا مقصد پیداواری صلاحیت کو بڑھانا اور ریاست پر انحصار کو کم کرنا ہے۔

    تاہم ٹریڈ یونینز، معذوروں کے حقوق کے گروپس، اور لیبر ممبران پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ تجاویز سے قدامت پسندانہ انداز حکومت کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، جس سے کمزور لوگوں کو سزا دینے کا تاثر ملتا ہے۔


    برطانیہ میں دہشت گرد ی کا خطرہ ہے، وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر


    ناقدین وزیر اعظم کیئر اسٹارمر پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ درمیانی درجے کے ووٹروں کے تعاقب میں سماجی انصاف کے لیے پارٹی کی روایتی وابستگی کو ترک کر رہے ہیں۔

    کیئر اسٹارمر کا اصرار ہے کہ اصلاحات ہمدردانہ اور تحقیقی ثبوت پر مبنی ہوں گی، لیکن جیسے جیسے اپوزیشن بڑھ رہی ہے، سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا لیبر پارٹی اس وژن کے ساتھ متحد رہ پائے گی یا نہیں؟

  • برطانوی رائل ایئر فورس کے اڈے میں گھس کر 2 افراد نے فوجی طیاروں پر اسپرے کر دیا

    برطانوی رائل ایئر فورس کے اڈے میں گھس کر 2 افراد نے فوجی طیاروں پر اسپرے کر دیا

    آکسفورڈ: برطانیہ کی رائل ایئر فورس کے اڈے میں فوجی طیاروں پر اسپرے کرنے کی ویڈیو سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رائل ایئر فورس کے اڈے میں گھس کر فوجی طیاروں پر اسپرے کا حیران کن واقعہ پیش آیا ہے، جو ایک بڑی سیکیورٹی بریچ ہے۔

    معلوم ہوا ہے کہ فلسطین کے حامی کارکن ایئر فورس برائز نورٹن میں داخل ہو گئے تھے، فلسطین ایکشن گروپ نے سیکیورٹی خلاف ورزی کی فوٹیج بھی جاری کر دی ہے، اس واقعے میں کارکنوں نے 2 فوجی جہازوں پر سرخ سپرے کیا۔

    برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اس پر سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا یہ قابل مذمت اور شرمناک عمل ہے۔


    برطانیہ میں بھی سورج آگ برسانے کو تیار، وارننگ جاری


    فوٹیج کے مطابق ایئر بیس پر 2 افراد داخل ہوئے تھے، جن میں سے ایک شخص الیکٹرک اسکوٹر پر داخل ہوا، انھوں نے جہاز کے انجن پر اسپرے کر دیا۔

    برطانوی وزارت دفاع نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے کے بعد ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی کا جائزہ لیا جائے گا، اور واقعے کی مشترکہ تحقیقات پولیس سے مل کر شروع کر دی گئی ہے۔

  • اے آئی ٹیکنالوجی، سڑکوں پر خود سے ڈرائیو ہونے والی ٹیکسیاں کب سے چلیں گی؟

    اے آئی ٹیکنالوجی، سڑکوں پر خود سے ڈرائیو ہونے والی ٹیکسیاں کب سے چلیں گی؟

    لندن: ٹرانسپورٹ اور اے آئی کمپنیوں کا ایک بڑا منصوبہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت اب سڑکوں پر خود سے ڈرائیو ہونے والی ٹیکسیاں چلیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اوبر نے ایک اے آئی کمپنی سے مل کر نیا منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت آئندہ سال 2026 کے موسم بہار سے لندن میں سیلف ڈرائیو ٹیکسی چلائی جائے گی، یہ سڑکوں پر چلنے والی مکمل طور پر خود مختار ٹیکسی ہوگی۔

    برطانیہ کی حکومت نے بھی نئی قانون سازی کے بعد سیلف ڈرائیو کار کے ٹرائلز کے سلسلے کو تیز کر دیا ہے، محکمہ ٹرانسپورٹ نے تصدیق کی ہے کہ ڈرائیور کے بغیر ’’ٹیکسی اور بس جیسی‘‘ سروسز کے تجارتی ٹرائلز مقررہ وقت سے ایک سال پہلے شروع ہوں گے۔

    ٹرانسپورٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹرائل کے دوران ابتدائی طور پر گاڑی میں ہیومن سیفٹی ڈرائیور موجود ہوگا، تاہم توقع ہے کہ ان ٹرائلز کے دوران ہی مکمل طور پر بغیر ڈرائیور کی آزمائش بھی کر لی جائے گی۔


    مصنوعی ذہانت نوکریاں کھا گئی : آئی بی ایم سے ہزاروں ملازمین برطرف


    بغیر ڈرائیور کی اس کار میں جدید ترین 4 AI ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی، جسے مائیکروسافٹ جیسے سرمایہ کاروں کی مدد حاصل ہے، یہ ٹیکنالوجی پیچیدہ ماحول کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے اس لیے اس کا تجربہ لندن کی بدنام ترین مصروف اور غیر متوقع سڑکوں پر کیا جائے گا۔

    برطانوی حکومت کا خیال ہے کہ ان ٹرائلز کو تیز کرنے سے بڑے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں، جن میں سڑک پر مسافروں کی حفاظت کو بہتر بنانا، اندازاً 38,000 ملازمتیں پیدا کرنا اور 2035 تک 42 ارب پاؤنڈ تک کی سرمایہ کاری شامل ہے۔ ٹرانسپورٹ سیکریٹری ہیڈی الیگزینڈر کا کہنا تھا کہ برطانیہ نقل و حمل کو جدید طرز میں ترقی دے کر عالمی رہنما کے طور پر اپنا مقام بنائے گا۔

    دوسری طرف ناقدین اور لندن کے بلیک کیب ڈرائیورز نے خبردار کیا ہے کہ شہر کی تنگ سڑکیں، ٹریفک رش اور جی پی ایس سگنل اس منصوبے کی کامیابی میں اہم رکاوٹیں ہیں،

    واضح رہے کہ اوبر پہلے ہی امریکا اور دیگر جگہوں پر روبو ٹیکسیاں کامیابی سے چلا چکی ہے۔

  • برطانیہ میں فیملی ویزے کے سلسلے میں بڑی خبر

    برطانیہ میں فیملی ویزے کے سلسلے میں بڑی خبر

    لندن: برطانیہ میں فیملی ویزے کے لیے گزشتہ حکومت کی سالانہ آمدن کی شرائط مسترد کر دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی نے اپنی جائزہ رپورٹ جاری کر دی، جس میں فیملی ویزے کے لیے گزشتہ حکومت کی سالانہ آمدن کی شرائط مسترد کی گئی ہیں۔

    رپورٹ میں سالانہ آمدن 23 اور 25 ہزار کے درمیان رکھنے کی سفارش کی گئی ہے، اور کہا گیا ہے کہ سالانہ آمدن کم کرنے سے مائیگریشن میں 3 فی صد اضافہ کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ ٹوری حکومت نے گزشتہ سال فیملی ویزا کے لیے کم ازکم آمدن 29 ہزار کر دی تھی، جو آئندہ سال بڑھ کر 38 ہزار 700 ہونا تھی، جب کہ لیبر پارٹی نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

    لیبر پارٹی نے آتے ہی اس معاملے کا حکومتی جائزہ لینے کے لیے مائیگریشن ایڈوائززری کمیٹی قائم کر دی، یہ جائزہ رپورٹ گزشتہ روز جاری کی گئی ہے، جائزہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ فیملی ویزے کے لیے آمدن 23 اور 25 ہزار کے درمیان ہونی چاہیے۔


    فیملی کیلیے پانچ سال کا ملٹی انٹری ویزا


    فیملی ویزے کے لیے سالانہ آمدن 2024 میں 18 ہزار 600 پونڈ تھی، سالانہ آمدنی کی حد کم کرنے سے مائیگریشن میں 3 فی صد اضافہ متوقع ہے۔

    حکومتی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یو کے فیملی ویزا قوانین کو آسان بنایا جائے، گزشتہ حکومت نے قوانین کو سخت بنا دیا تھا، برطانوی افراد کو اپنے خاندان کے ساتھ رہنے کا حق ملنا چاہیے۔

  • برطانیہ میں ڈسپوزیبل ویپ پر آج سے پابندی کا آغاز، ویڈیو رپورٹ

    برطانیہ میں ڈسپوزیبل ویپ پر آج سے پابندی کا آغاز، ویڈیو رپورٹ

    برطانیہ میں ڈسپوزیبل ویپ پر آج سے پابندی کا آغاز ہو رہا ہے، نئی نسل میں ڈسپوزیبل ویپ کا استعمال عام ہوتا جا رہا ہے، جس کے اثرات انسانی صحت کے ساتھ ساتھ ماحول پر بھی پڑ رہے ہیں۔

    برطانیہ میں ڈسپوزیبل ویپ کے ماحولیاتی اثرات پر قابو پانے کے لیے حکومتی سطح پر آج سے پابندی کا آغاز ہو رہا ہے، اس بارے میں تفصیلات اس ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں۔


    ٹرمپ نے ادارے بند کرنے کی پالیسی کہاں سے لی؟ نوم چومسکی کی کتاب پر آڈیو پوڈ کاسٹ، حیرت انگیز انکشافات


  • پاکستان کی پہلی خاتون نے کیمبرج یونیورسٹی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے

    پاکستان کی پہلی خاتون نے کیمبرج یونیورسٹی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے

    لندن: پاکستان کی پہلی خاتون ڈاکٹر ماہیرہ عبد الغنی نے کیمبرج یونیورسٹی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی پہلی خاتون ڈاکٹر ماہیرہ عبد الغنی نے کیمبرج یونورسٹی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہوئے میٹریل سائنس اور میٹالرجی (Material science & Metallurgy) میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر لی ہے، جو پاکستان کے لیے ایک اور بڑا اعزاز ہے۔ماہیرہ خان کیمبرج یونیورسٹی میٹریل سائنس

    ماہیرہ عبد الغنی نے پاکستان سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے، انھوں نے ایراسمس منڈس اسکالرشپ کے تحت جرمنی اور فرانس سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے، کیمبرج یوینورسٹی میں ڈاکٹر ماہیرہ کی تحقیق ٹو ڈی میٹریلز پر مرکوز رہی۔


    سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز کے لیے برٹش ایمپائر میڈل کا اعزاز


    انھوں نے جدید الیکٹرانکس میں درپیش چیلنجز کا مطالعہ کیا، اور دوران تحقیق انھوں نے نیٹو فیبریکیشن میں مہارت حاصل کی، یہ پاکستانی خواتین کے لیے STEM کے میدان میں بڑی کامیابی ہے۔

  • برطانیہ کا امیگریشن کنٹرول کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ، طلبہ کے لیے بری خبر

    برطانیہ کا امیگریشن کنٹرول کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ، طلبہ کے لیے بری خبر

    لندن: برطانیہ نے امیگریشن کنٹرول کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس میں طلبہ کے لیے بھی بری خبر ہے۔

    برطانوی سیکریٹری داخلہ کے مطابق برطانیہ میں اب ورکرز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مقامی لوگوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی، جس کے لیے کیئر ویزہ کے قوانین میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔

    برطانوی سیکریٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ بیرون ممالک سے ورکرز کے حصول کو سخت بنایا جا رہا ہے، اوورسیز طلبہ کو کام کی اجازت پر بھی نظر ثانی کی جائے گی۔

    برطانوی سیکریٹری داخلہ کے مطابق جرائم میں ملوث اوورسیز کے خلاف بھی سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو غیر ملکی جرائم میں ملوث ہوں گے ان کا ویزہ منسوخ کر دیا جائے گا۔


    برطانیہ کا ویزا درخواستوں کے حوالے سے بڑا اعلان


    یاد رہے کہ جمعرات کو برطانوی اخبار نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ برطانیہ ان ملکوں کی ویزا درخواستوں کو محدود کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جن کا ویزے کی مقررہ مدت سے زیادہ قیام یا سیاسی پناہ لینے کا امکان زیادہ ہے۔

    ٹائمز اخبار کے مطابق ہوم آفس کی جانب سے پاکستان، نائیجیریا اور سری لنکا سمیت بعض ممالک کے شہریوں کی جانب سے ورک اور اسٹڈی ویزے کی درخواستوں پر سخت شرائط لگ سکتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ان منصوبوں کا اعلان جلد ہی امیگریشن وائٹ پیپر میں کیا جائے گا، کیوں کہ حکومت امیگریشن کےاعداد و شمار کو قابو کرنا چاہتی ہے۔