Author: مرزا آفتاب بیگ

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب یونیورسٹی انتظامیہ کے لیے درد سر بن گیا

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب یونیورسٹی انتظامیہ کے لیے درد سر بن گیا

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب یونیورسٹی انتظامیہ کے لیے درد سر بن گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی میں چانسلر کے انتخاب کا معاملہ پیچیدہ ہو گیا ہے، جس کی وجہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی ہیں، جو ان دنوں پاکستان کی جیل میں ہیں۔

    رواں ہفتے انتخاب میں شریک شخصیات کی حتمی فہرست کا اعلان ہونا ہے، لیکن تاحال یہ طے نہیں ہو پایا کہ بانی پی ٹی آئی بھی امیدوار بننے کا قانونی جواز رکھتے ہیں یا نہیں۔

    یونیورسٹی کے طے شدہ بنیادی شرائط کے مطابق امیدوار کو یونیورسٹی کا فارغ التحصیل ہونے کے ساتھ ساتھ نہ تو یونیورسٹی کا ملازم ہونا چاہیے، اور نہ ہی کسی چیریٹی تنظیم کے فراڈ کا ثابت شدہ مجرم ہونا چاہیے، لیکن اگر تفصیل میں جایا جائے تو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ امیدوار غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے سزا یافتہ تو نہیں ہے یا پھر وہ گزشتہ دو سال میں کسی حکومتی عہدے پر رہ چکا ہے۔

    یونیورسٹی الیکشن کمیشن ان تمام نکات کو دیکھنے اور پرکھنے کے لیے اب قانونی رائے لے رہی ہے، جس کے بعد آئندہ چند روز میں اعلان ہوگا کہ کون کون سے امیدوار آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر انتخابات میں حصہ لے پائیں گے۔

  • سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز، والد نے پولیس کو فون کال میں‌ قتل کا اعتراف کیا

    سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز، والد نے پولیس کو فون کال میں‌ قتل کا اعتراف کیا

    لندن: 10 سالہ سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کا لندن کے اولڈ بیلی کی عدالت میں گزشتہ روز باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ مقتولہ کے والد نے پولیس کو فون کال میں‌ قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ 10 سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف نے پاکستان سے پولیس کو فون کیا اور اعتراف کیا کہ اس نے سارہ کو ان کے سرے کے گھر میں قتل کیا ہے۔

    عرفان شریف نے یہ اعتراف 8 منٹ کی کال میں گزشتہ سال 10 اگست کو ان کے اہل خانہ کی پرواز کے اسلام آباد میں لینڈنگ کے تقریباً ایک گھنٹے بعد کیا تھا۔

    سارہ شریف

    تاہم 42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی سوتیلی ماں 30 سالہ بینش بتول اور اس کے چچا فیصل ملک نے اولڈ بیلی میں لڑکی کو قتل کرنے سے انکار کیا ہے۔

    پراسیکیوٹر نے دعویٰ کیا کہ سارہ کی موت کی ذمہ دار بینش بتول ہیں، پراسیکیوٹر بل ایملن جونز کیوسی نے عدالت کو بتایا کہ سارہ طویل مدت تک پرتشدد حملوں کا شکار رہی۔

    انھوں نے بتایا کہ سارہ کے جسم پر تشدد کے نمایاں نشانات پائے گئے، جسم پر استری کے نشان اور کئی ہڈیاں بھی ٹوٹی تھیں، دانتوں کے کاٹنے کے نشانات بھی موجود تھے۔

    پولیس نے بیان دیا کہ سوتیلی ماں بینش بتول نے اپنے دانتوں کے نمونے دینے سے انکار کیا ہے، پراسیکیوشن نے مزید کہا کہ سارہ کو اپنی پسلیوں، کندھے کے بلیڈ، انگلیوں اور ریڑھ کی ہڈی میں 11 علیحدہ فریکچر کے ساتھ ساتھ دماغی تکلیف دہ چوٹ کے نشانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

    کیس کی سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کر دی گئی، اور اس کی سماعت آج پھر کی جائے گی۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونیوالے احمد کیلئے برطانیہ کا اعلیٰ ترین اعزاز

    سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونیوالے احمد کیلئے برطانیہ کا اعلیٰ ترین اعزاز

    آکسفورڈ: سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونے والے احمد نواز کو شاہ چارلس سوئم نے برطانیہ کا اعلیٰ ترین اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے۔

    شاہ چارلس سوئم کی جانب سے احمد نواز کو برٹش ایمپائر میڈل دینے کا اعلان کیا گیا ہے، برٹش ایمپائر میڈل برطانیہ کا اعلیٰ ترین اعزاز ہے، احمد نواز کا کہنا تھا کہ یہ اعزاز میرے غیرمتزلزل عزم کا ثبوت ہے۔

    احمد نواز نے کہا کہ یہ اعزاز دنیا بھر میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے خدمات کا اعتراف ہے، اس اعزاز سے اپنا سفر جاری رکھنے کا میرا عزم مضبوط ہوا۔

    سانحہ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونے والے احمد نواز نے مزید کہا کہ آئندہ سالوں میں نوجوانوں کو مزید بااختیار بناتا رہوں گا۔

    واضح رہے کہ سال 2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور میں معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنا کر پاکستان کو گہری چوٹ پہنچائی گئی تھی، 6 مسلح دہشتگرد اسکول پر حملہ آور ہوئے تھے۔

    جدید اسلحے سے لیس ظالم ترین دشمنوں نے نہتے بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا تھا، انسانیت کے لفظ سے بھی ناآشنا دہشتگردوں نے 132 بچوں سمیت 149 افراد کو شہید کیا تھا۔

  • اسرائیل کو اسلحے کی فروخت کیخلاف برطانوی وزارت خارجہ کا افسر مستعفی

    اسرائیل کو اسلحے کی فروخت کیخلاف برطانوی وزارت خارجہ کا افسر مستعفی

    اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کیخلاف برطانوی وزارت خارجہ کا افسر مستعفی ہوگیا، فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس نے معاملے پر تبصرے سے انکار کردیا۔

    برطانوی میڈیا نے بتایا کہ برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے پر احتجاجی رد عمل کے طور پر برطانوی وزارت خارجہ کے افسر مارک اسمتھ نے استعفیٰ دیدیا ہے۔

    وزارت خارجہ کے افسر مارک اسمتھ کا کہنا تھا کہ حکومت کو اعلیٰ سطح پر تحفظات سے آگاہ کیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا، اسرائیل کو اسلحہ دینا جنگی جرائم میں شمولیت کے برابر ہے۔

    مارک سمتھ آئیرلینڈ میں برطانوی سفارت خانہ میں تعینات تھے، اس حوالے سے فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس کا کہنا ہے کہ ہم انفرادی سطح پر تبصرہ نہیں کرتے۔

    میڈیا رپورٹس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ نے 2008 سے اسرائیل کو 574 ملین پونڈز کے اسلحہ لائسنس دیے ہیں۔

    خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت شہریوں کی صحت کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہے، غزہ میں 25 سال بعد پولیو کا پہلا کیس سامنے آ گیا ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ بمباریوں میں اب تک کم از کم 40,005 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 92,401 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

  • سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی

    سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی

    لندن: سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخمی احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے اے پی ایس کے ایک زخمی طالب علم احمد نواز نے برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی ہے۔

    اس موقع پر احمد نواز نے کہا ’’میرا ناقابل یقین خواب پورا ہو گیا ہے، اس قابل فخر دن پر اپنے رب کریم، اپنے معاونین، والدین اور دوستوں کا شکر گزار ہوں، میرا یہ سفر سخت محنت، استقامت اور لچک سے عبارت ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’اب وقت آ چکا ہے کہ میں آگے بڑھوں اور مزید اونچی اڑان بھروں، اب وقت آ گیا ہے کہ آکسفورڈ کی اس اعلیٰ درسگاہ کی تعلیم اور تجربات کو دنیا کو بدلنے کے لیے استعمال کروں۔‘‘

    یاد رہے کہ احمد نواز 16 دسمبر 2014 کو اپنے بھائی حارث نواز کے ساتھ آرمی پبلک اسکول گیا تھا، جب دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دیگر بچوں کے ہمراہ حارث نواز شہید جب کہ احمد نواز شدید زخمی ہو گیا تھا، احمد نواز کو بعد ازاں علاج کی غرض سے برطانیہ لایا گیا، جہاں طویل علاج کے بعد وہ صحت یاب ہو گئے۔

    احمد نواز نے میرٹ پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیڈی مارگریٹ ہال کالج میں داخلہ حاصل کیا اور گزشتہ روز اپنی گریجویشن مکمل کی۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی یونین الیکشن میں پاکستانی طالب علم کی بڑی کامیابی

    آکسفورڈ یونیورسٹی یونین الیکشن میں پاکستانی طالب علم کی بڑی کامیابی

    آکسفورڈ: آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کے الیکشن میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے طالب علم نے بڑی کامیابی حاصل کر لی۔

    پاکستانی طالب علم اسرار خان کاکڑ بڑے مارجن سے یونین کے صدر منتخب ہوگئے۔ یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوئی تھیں۔

    اسرار خان کاکڑ نے الیکشن میں 617 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار صرف 393 ووٹ حاصل کر سکے۔ اسرار خان کاکڑ قانون میں ڈاکٹریٹ پڑھ رہے ہیں اور ان کا آبائی تعلق قلعہ عبداللہ بلوچستان سے ہے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گزشتہ ہفتے اسرار خان کاکڑ کو اسکالرشپ دینے کا اعلان کیا تھا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی یونین الیکشن میں پاکستانی طالب علم کی بڑی کامیابی آکسفورڈ یونیورسٹی یونین الیکشن میں پاکستانی طالب علم کی بڑی کامیابی آکسفورڈ یونیورسٹی یونین الیکشن میں پاکستانی طالب علم کی بڑی کامیابی آکسفورڈ یونیورسٹی یونین الیکشن میں پاکستانی طالب علم کی بڑی کامیابی آکسفورڈ یونیورسٹی یونین الیکشن میں پاکستانی طالب علم کی بڑی کامیابی

    یاد رہے کہ اس سے قبل مارچ 2021 میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والے اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے طالب علم احمد نواز کامیاب ہوئے تھے۔

    احمد نواز گورننگ باڈی اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبر منتخب قرار پائے تھے۔ احمد نواز کو 2020 اگست میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ ملا تھا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر انہوں نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ آج مجھے یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ مجھے آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا جہاں اب میں مزید تعلیم کا سلسلہ جاری رکھوں‌ گا۔

  • جھنگ سے آکسفورڈ پہنچنے والا غریب طالب علم

    جھنگ سے آکسفورڈ پہنچنے والا غریب طالب علم

    آکسفورڈ: جھنگ شہر کے پس ماندہ علاقے کنڈل کھوکھرا کے غربت میں گھرے گھر میں پیدا ہونے والا جابر علی دنیا کی اعلیٰ ترین علمی درس گاہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں پہنچ گیا۔

    والد کی مزدوری اور والدہ کے زیورات فروخت کر کے جھنگ میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والے جابر علی نے ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد سے اپنی محنت اور قابلیت کے بل بوتے پر گریجویشن اور ماسٹرز ڈگری حاصل کی، جس کے بعد انھیں دو مرتبہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ تو مل گیا لیکن مالی معاونت نہ ملنے کی وجہ سے وہ آکسفورڈ نہیں پہنچ پائے۔

    اس دوران آکسفورڈ یونیورسٹی پروگرام ان کی مدد کو پہنچی اور تیسری کوشش میں داخلے کے ساتھ ساتھ مالی معاونت بھی مل گئی، اس طرح ایک نہایت پس ماندہ گھر کا ہونہار نوجوان اپنے روشن مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے دنیائے علم کی عظیم درس گاہ آکسفورڈ یونیورسٹی تک پہنچ گیا۔

    جابر علی کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ پاکستان پروگرام نے انھیں میرٹ پر اعلیٰ ترین اسکالر شپ دے کر ان کے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے میں بڑی مدد فراہم کی ہے۔

    جابر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر کے ملک و قوم کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلیوں کے لیے بھی مدد کرنا چاہتے ہیں، جن کی وجہ سے قابلیت اور صلاحیت ہونے کے باوجود مالی وسائل اعلیٰ تعلیم کے حصول میں رکاوٹ بنے رہتے ہیں۔

  • برطانوی افواج میں داڑھی اور مونچھ سے متعلق پالیسی میں بڑی تبدیلی

    برطانوی افواج میں داڑھی اور مونچھ سے متعلق پالیسی میں بڑی تبدیلی

    آکسفورڈ: برطانیہ کی بری افواج نے سپاہیوں کے داڑھی اور مونچھیں رکھنے سے متعلق پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی۔

    پالیسی میں تبدیلی کے مطابق فوجیوں کو داڑھی اور مونچھیں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ داڑھی اور مونچھیں باقاعدہ تراش خراش ہونی چاہیے۔

    اس متعلق ترجمان برطانوی افواج نے بتایا کہ پالیسی تبدیلی کا معاملہ کئی ماہ زیرِ بحث رہا، بعض حالات میں محکمانہ احکامات پر کلین شیو لازمی ہوگی۔

    ترجمان نے بتایا کہ نئی پالیسی سے نئی بھرتیوں میں مدد ملے گی، مسلمان اور سکھ فوجیوں کو یہ اجازت پہلے ہی حاصل ہے، برطانوی بحریہ اور ہوائی فوجیوں کو یہ اجازت پہلے ہی حاصل تھی۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخمی احمد نواز کا سوشل میڈیا پر پیغام

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخمی احمد نواز کا سوشل میڈیا پر پیغام

    آکسفورڈ: 9 سال قبل سانحہ آرمی پبلک اسکول میں دہشتگرد حملے میں زخمی ہونے والے احمد نواز نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کر دیا۔

    اپنے چھوٹے بھائی حارث نواز شہید کی برفباری میں کھیلتے تصویر شئیر کرتے ہوئے احمد نواز نے کہا کہ برف میں اپنے چھوٹے بھائی حارث کا پیچھا کرنے سے زیادہ آج مجھے کوئی چیز یاد نہیں ہے۔

    احمد نواز نے کہا کہ میرا چھوٹا بھائی، میرا سب سے اچھا اور سب سے مہربان دوست تھا، میرا دل آج اپنے پیاروں کے کھونے پر سوگوار سب کے ساتھ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ وقت کبھی بھی آسان نہیں رہا۔

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کو آج نو برس بیت گئے۔ آج کے دن سفاک دہشتگردوں نے پھول جیسے بچوں کو لہو لہان کیا تھا۔ اس کی وجہ سے قوم کے دلوں پر جو زخم لگے وہ آج بھی ہرے ہیں۔

    پاکستان کی تاریخ میں 16 دسمبر ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ بلاشبہ یہ ایک قومی سانحہ تھا جس نے ہر پاکستانی کے دل کو زخمی کیا۔

    سال 2014ء میں آرمی پبلک اسکول پشاور میں معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنا کر پاکستان کو گہری چوٹ پہنچائی گئی تھی۔ 6 مسلح دہشتگرد اسکول پر حملہ آور ہوئے۔

    جدید اسلحے سے لیس امن دشمنوں نے نہتے بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا تھا۔ انسانیت کے لفظ سے بھی ناآشنا دہشتگردوں نے 132 بچوں سمیت 149 افراد کو شہید کیا تھا۔

  • سارہ شریف قتل کیس : والد، والدہ اور چچا کا قتل کے الزام سے انکار

    سارہ شریف قتل کیس : والد، والدہ اور چچا کا قتل کے الزام سے انکار

    لندن : سارہ شریف قتل کیس میں مقتولہ کے والد عرفان ، والدہ بینش بتول اور چچا فیصل ملک نے قتل کے الزام سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی عدالت میں 10 سالہ سارہ شریف قتل کیس کی سماعت ہوئی، تینوں ملزمان نے ویڈیو لنک پر اولڈ بیلی عدالت میں حاضری دی۔.

    عدالت میں سارہ شریف کے والد عرفان ، والدہ بینش اور چچا فیصل نے قتل کے الزام سے اور موت کی وجہ کے جرم سے بھی انکار کردیا۔

    ہائی کورٹ آئندہ ستمبر میں اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت کرے گی، جو چھ ہفتے تک جاری رہنے کی امید ہے۔

    یاد رہے برطانوی پولیس کو دس سالہ سارہ شریف کی لاش دس اگست کو گھرسے ملی تھی، جس کے بعد سے اس کا باپ ملک عرفان دوسری بیوی اور چار بچوں سمیت غائب تھا، جن کےبارے میں پتہ چلا کہ وہ پاکستان فرار ہوگئے ہیں۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سارہ کے جسم پر زخموں کے نشانات پائے گئے تھے۔

    بعد ازاں سارہ شریف کے والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش اور چچا فیصل ملک کو برطانیہ میں لینڈ کرتے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ پاکستان میں عرفان اور بینش کے پانچ بچے پولیس کی حفاظتی تحویل میں ہیں۔

    سارہ شریف قتل کیس میں والدین اور چچا پر قتل کی فرد جرم عائد کی جاچکی ہے تاہم ملزمان نے فرد جرم ماننے سے انکار کیا تھا۔