Author: مرزا آفتاب بیگ

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین کی مزید افادیت سامنے آگئی

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کی مزید افادیت سامنے آگئی

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سے متعلق نئی تحقیق سامنے آگئی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کورونا وائرس کی برطانیہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم کے خلاف بھی بہت زیادہ مؤثر ہے، یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

    ویکسین ٹرائل کے سربراہ پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ برطانیہ میں ہماری ویکسین کے ٹرائلز کے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ویکسین پرانی قسم کی طرح بی 1.1.7 کے خلاف بھی اتنی ہی مؤثر ہے، جتنی وائرس کی پرانی قسم کے خلاف تھی۔

    اس تحقیق کے نتائج کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور میں جاری کیے گئے ہیں، نتائج میں بھی ایک حالیہ تجزیے کی تفصیلات بھی شامل کیں گئیں ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کا ایک ڈوز کووڈ 19 کے شکار افراد میں وائرس کے جھڑنے کا دورانیہ مختصر اور وائرل لوڈ کو کم کرسکتی ہے، جس سے وائرس کے آگے پھیلاؤ میں بھی کمی آئے گی۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن لوگوں میں وائرس کے خلاف بیماری کے نتیجے میں یا ویکسین سے مدافعت پیدا ہوچکی ہے، ان کے جسم میں بھی وائرس موجود رہ کر آگے پھیل سکتا ہے۔

    جنوبی افریقہ اور برازیل میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کی افادیت کے لیے تحقیق جاری ہے، جس میں ای 484 کے میوٹیشن موجود ہے جو برطانوی قسم میں نہیں، یہ میوٹیشن وائرس کی اسپائیک پروٹین کی ساخت پر اثرانداز ہوئی ہے اور مدافعتی ردعمل سے بچنے میں مدد ملتی ہے جو موجودہ ویکسینز سے پیدا ہوتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کیا عام دوا کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے مددگار ثابت ہوسکتی ہے؟

    واضح رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے گزشتہ ماہ ویکسین کی نئی اقسام کی تیاری پر کام شروع کردیا تھا تاکہ ضرورت پڑنے پر ان کی تیاری مکمل ہو، ایسٹرا زینیکا کا کہنا ہے کہ ہمارا ماننا ہے کہ آکسفورڈ ویکسین کا تدوین شدہ ورژن نئی اقسام کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہوگا اور موسم خزاں تک تیار ہوجائے گا۔

    دیگر تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا تھا کہ جانسن اینڈ جانسن، موڈرنا اور نووا واکس کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسینز جنوبی افریقی قسم کے خلاف 60 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہیں، مگر یہ پرانی قسم کے مقابلے میں نئی قسم کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہے۔

  • کورونا ویکسین سے متعلق سائنسدانوں کا بڑا دعوٰی، نئی تحقیق جاری

    کورونا ویکسین سے متعلق سائنسدانوں کا بڑا دعوٰی، نئی تحقیق جاری

    برطانوی سائنسدانوں نے آکسفورڈ آسٹرا زینیکا ویکسین سے متعلق مزید تحقیق جاری کر دی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق آسٹرا زینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں کے درمیان 12 ہفتےکا وقفہ زیادہ مؤثر نتائج دے گا۔

    ویکسین کی پہلی خوراک 3 ماہ تک 76 فیصد مؤثر رہے گی تاہم دوسری خوراک کےبعدنتائج مزید مؤثر ہوں گے۔

    برطانوی سائنسدانوں نے آسٹرا زینیکا نامی ویکسین کو کرونا کی نئی آنے والے قسم کے لئے محفوظ قراردےدیا ہے، میڈیسن ریگولیٹری ایجنسی کو گزشتہ ہفتےٹرائل ڈیٹا مہیا کیا گیا تھا، جس سے ثابت ہوا کہ مذکورہ کرونا ویکسین نئےقسم کےوائرس سے بھی تحفظ دےگی۔

    برطانوی حکومت نے پہلےہی 100ملین ویکسین کا آرڈر دے رکھا ہے، کورونا ویکسین سستی ہو گی اور اسے اسٹوراور ٹرانسپورٹ کرنا آسان ہوگا، کورونا ویکسین لگانے کا عمل چار جنوری سے شروع کیا جائے گا۔

    آسٹرازنیکا برطانیہ اور سویڈن کی مشترکہ ملٹی نیشنل فارما کمپنی ہے، آسٹرازنیکا کی کورونا ویکسین تمام عمر کے افراد کیلئے موثر پائی گئی ہے ، آسٹرازنیکا برٹش میڈیسن و ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی سےمنظورشدہ ہے اور اس کی کورونا ویکسین کو گھریلو فریج میں بھی محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

    آسٹرازنیکا نے کورونا ویکسین پاکستان لانے کی اجازت مانگتے ہوئے پاکستانی فارما کمپنی کے ذریعے ڈریپ کو رجسٹریشن کی درخواست دے دی، رجسٹریشن کے بعد آسٹرازنیکا ویکسین پاکستان میں استعمال ہو سکے گی۔

  • کیا کرونا ویکسین میں حیوانی اجزا شامل ہیں؟ ویکسین چیف انویسٹگیٹر کا اہم بیان

    کیا کرونا ویکسین میں حیوانی اجزا شامل ہیں؟ ویکسین چیف انویسٹگیٹر کا اہم بیان

    لندن: کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین میں حیوانی اجزا کے شامل ہونے سے متعلق برطانوی پروفیسر نے اہم وضاحت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویکسین چیف انویسٹگیٹر پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کو وِڈ ویکسین سے متعلق سوشل میڈیا پر معلومات غیر حقیقی ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ کرونا ویکسین سے متعلق پھیلی ہوئی افواہیں بے بنیاد ہیں، کرونا ویکسین میں کوئی حیوانی اجزا شامل نہیں کیے گئے، ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے۔

    اینڈریو پولارڈ نے کہا کہ کرونا ویکسین کے اثرات دو ہفتوں بعد ظاہر ہوں گے، اور یہ ویکسین حاملہ خواتین کے لیے بھی محفوظ ہے۔

    آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر پروفیسر اینڈریو جان پولارڈ

    واضح رہے کہ پروفیسر اینڈریو جان پولارڈ ایک بائیولوجسٹ ہیں، اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر ہیں، وہ ماہر ویکسینیات بھی ہیں۔

  • برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کی پہلی ڈوز 82 سالہ برطانوی شہری کو لگا دی گئی، برطانوی اسپتالوں میں اس ویکسین کی 5 لاکھ 30 ہزار خوراکیں مہیا کی جا چکی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ پہلی ویکسین آکسفورڈ کے چرچل اسپتال میں 82 سالہ برائن پنکر کو لگائی گئی ہے۔

    برطانوی ہیلتھ سیکریٹری نے اس پیش رفت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کی کرونا وبا کے خلاف جنگ کامیابی کی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے اور بہت جلد حفاظتی پابندیوں سے چھٹکارا مل جائے گا۔

    آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا ویکسین برطانیہ کے 6 ہیلتھ ٹرسٹس میں لگائی جارہی ہے جن میں آکسفورڈ، لندن، سسیکس، لنکا شائر اور وارک شائر شامل ہیں۔

    ان اسپتالوں میں 5 لاکھ 30 ہزار ویکسینز مہیا کی جا چکی ہیں جبکہ اس ہفتے کے اختتام پر برطانیہ بھر کی سینکڑوں جنرل فزیشنز کو بھی مزید ویکسینز مہیا کر دی جائیں گی۔

    اس سے قبل تحقیقاتی جریدے دی لانسیٹ میں شائع کرونا وائرس ویکسین کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

    ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کووڈ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے ساتھ بیماری اور موت سے بھی تحفظ فراہم کرسکے گی۔

    نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔

  • عام ریفریجریٹر میں رکھی جانے والی کرونا ویکسین کی ترسیل شروع

    عام ریفریجریٹر میں رکھی جانے والی کرونا ویکسین کی ترسیل شروع

    آکسفورڈ: برطانیہ کی نامور یونیورسٹی اور مقامی کمپنی کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کی ترسیل کا عمل شروع ہوگیا، ویکسینیشن کا عمل پیر سے شروع ہوگا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانوی یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی اور آسٹرازینیکا کی تیار کردہ ویکسین کی ترسیل کا عمل شروع ہوگیا، پانچ لاکھ تیس ہزار شہریوں کو ویکسین لگانے کا آغاز پیر سے ہوگا۔

    آکسفورڈ اور آسٹرزینیکا کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کو عام ریفریجریٹر میں بھی رکھا جاسکتا ہے جبکہ امریکی کمپنی فائرز کی ویکسین کو محفوظ بنانے کے لیے بہت زیادہ درجہ حرارت کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا کرونا وائرس کی نئی قسم ویکسینز کو بیکار کرسکتی ہے؟

    یہ بھی پڑھیں: 4 جنوری سے تمام اسکول نہیں‌ کھلیں‌ گے، برطانوی وزیر تعلیم کا اعلان

    واضح رہے کہ برطانیہ کے وزارتِ صحت نے کرروناویکسین لگانےکی منظوری گزشتہ روز دی جس کے بعد اب کمپنی ہر ہفتے ویکسین کی بیس لاکھ خوراکیں فراہم کرے گی۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں کرونا کی نئی قسم کا پھیلاؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں شہری خوف زدہ ہیں۔ آکسفورڈ ٹیچرز یونین نے تعلیمی اداروں کی بندش میں اضافے پر دباؤ دینا شروع کردیا ہے جبکہ حکومت اسکولوں کی چھٹیاں بڑھانے یا نہ بڑھانے پر تذبذب کا شکار ہے۔

  • برطانیہ آج رات گیارہ بجے 27 ملکی اتحاد سے نکل جائے گا

    برطانیہ آج رات گیارہ بجے 27 ملکی اتحاد سے نکل جائے گا

    آکسفورڈ : برطانیہ اور یورپی یونین کے بریگزٹ معاہدے کی مدت آج ختم ہورہی ہے، برطانیہ آج رات گیارہ بجے27ملکی اتحاد سے نکل جائے گا۔

    یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے پر مدت ختم ہونے سے صرف چھ روز قبل دستخط کرکے برطانیہ نے اپنے ملک کی عوام کو نہ صرف کرسمس کا تحفہ دیا بلکہ ساتھ ساتھ یہ یقینی بھی بنایا کہ یورپ کے دیگر ممالک کے ساتھ ان کے دیرینہ تعلقات قائم رہیں۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین میں آج سے علیحدگی ہوجائے گی، برطانیہ آج رات گیارہ بجے 27 ملکی اتحاد سے نکل جائے گا جس کے بعد برطانیہ اور یورپ کے درمیان آزادانہ نقل و حرکت بند ہوجائے گی۔

    نئے سال کے آغاز سے برطانیہ میں پوائنٹس کی بنیاد پر نیا امیگریشن نظام نافذ ہوجائے گا برطانوی باشندے یورپ میں نوے دن تک ویزے کے بغیر رہ سکیں گے اور یورپ سے آنے والے مسافر ڈیوٹی فری شاپنگ کی سہولت سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔

    معاہدے کے تحت یورپی افراد کو برطانیہ میں مستقل رہائش کے لیے ویزہ درکار ہوگا، اس ویزے کی شرائط دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ہوں گی، اس کے علاوہ برطانوی پولیس کی یورپ میں رسائی محدود ہونے کے بعد یورپی ڈیٹا بیس تک رسائی بھی ختم ہوجائے گی۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین مجرمانہ ریکارڈ، فنگر پرنٹس اور مطلوب مجرموں کا تبادلہ بھی ختم کردیا جائے گا اور کاروباری طبقے کو یورپ سے معاملات کے لیے مزید کاغذی کاروائی کرنا ہوگی۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں لاکھوں پاکستانی برسوں سے رہائش پذیر ہیں وہاں وہ کاروبار اور نوکریاں کرتے ہیں اور پاکستان میں زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر سال ہزاروں پاکستانی برطانوی تعلیمی اداروں میں اعلی تعلیم کی غرض سے بھی جاتے ہیں اور ان کا پاکستان اور برطانیہ سے گہرا تعلق رہتا ہے۔

    ایسی صورتحال میں برطانیہ کی سیاسی اور معاشرتی صورتحال میں بریگزٹ جیسے معاہدے کے بعد رونما ہونے والی تبدیلیاں یقینی طور پر پاکستانی نژاد افراد اور پاکستانیوں کو بھی کسی حد تک متاثر کر سکتی ہیں۔

  • برطانوی سائنسدانوں کی ایک اور بڑی کامیابی، نئے وائرس کے خلاف اعلان جنگ

    برطانوی سائنسدانوں کی ایک اور بڑی کامیابی، نئے وائرس کے خلاف اعلان جنگ

    لندن: برطانوی سائنسدانوں نے کرونا کی آنے والی نئی قسم سے متعلق بھی بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی سائنسدانوں نے آسٹرا زینیکا نامی ویکسین کو کرونا کی نئی آنے والے قسم کے لئے محفوظ قراردےدیا ہے، میڈیسن ریگولیٹری ایجنسی کو گزشتہ ہفتےٹرائل ڈیٹا مہیا کیا گیا تھا، جس سے ثابت ہوا کہ مذکورہ کروناویکسین نئےقسم کےوائرس سے بھی تحفظ دےگی۔

    برطانوی حکومت نے پہلےہی 100ملین ویکسین کا آرڈر دے رکھا ہے، کورونا ویکسین سستی ہو گی اور اسے اسٹوراور ٹرانسپورٹ کرنا آسان ہوگا، کورونا ویکسین لگانے کا عمل چار جنوری سے شروع کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد کرونا کیسز میں پھر سے تیزی آ گئی ہے، سیکریٹری ہیلتھ کا کہنا تھا کہ کرونا کیسز کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

    ادھر برطانوی وزیر صحت نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم جنوبی افریقا سے برطانیہ میں آئی ہے، بدھ کے روز برطانیہ نے کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ پر جنوبی افریقا سے سفر پر پابندیاں عائد کر دیں۔

  • برطانیہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام، سائنس دان کا حکومت کو انتباہ

    برطانیہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام، سائنس دان کا حکومت کو انتباہ

    لندن: برطانیہ میں ٹیئر 5 لاک ڈاؤن کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، کیوں کہ حکومت کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام رہی ہے، دوسری طرف ایک برطانوی سائنس دان نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ مزید سخت اقدامات نہ کیے گئے تو تباہی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    برطانوی میڈیا نے حکومتی ذرایع سے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں اب ٹیئر 5 لاک ڈاؤن کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیئر 4 کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام ہو رہا ہے۔

    20 دسمبر کو لندن اور دیگر علاقوں میں ٹیئر 4 لاک ڈاؤن نافذ کیاگیا تھا، حکومت نے اسکول بندکرنے کی تجویز پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔

    ادھر آکسفورڈ کے برطانوی سائنس دان پروفیسر اینڈریو ہیورڈ نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ کرونا کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو روکنا انتہائی ضروری ہے، نئے سال کے آغاز پر سخت حکومتی اقدامات کیے جائیں، اگر برطانیہ نے مزید سخت اقدامات نہ کیے تو تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    برطانوی سائنس دان کا کہنا تھا کرونا میں اضافے کو روکنے کے موجودہ اقدامات نا کافی ہیں، حکومت ملک میں جاری پابندیوں کا کل دوبارہ جائزہ لے گی، ایسے میں مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    دوسری طرف این ایچ ایس کے سی ای او کا کہنا ہے کہ برطانوی اسپتالوں میں پہلی لہر کی نسبت مریضوں کی تعداد اب زیادہ ہے، سائمن اسٹیونز نے کہا کہ گزشتہ روز ریکارڈ 41385 کرونا کیسز سامنے آئے اور اسپتالوں میں ایک دن میں 20426 کرونا کے شکار مریضوں کا علاج کیاگیا۔

  • آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    آکسفورڈ: برطانیہ کی کاؤنٹی آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا، سیکریٹری ہیلتھ نے شہریوں کو کرسمس پر محتاط رویہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹی آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 فور کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا، ٹیئر 4 باکسنگ ڈے ہفتہ سے شروع ہوگا۔

    سیکریٹری ہیلتھ کے مطابق کرونا وائرس بہت تیزی سے پھل رہا ہے اور اس کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں، سیکریٹری ہیلتھ نے شہریوں کو کرسمس پر محتاط رویہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔

    سیکریٹری کا کہنا ہے کہ حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد لندن اور جنوبی انگلینڈ میں ٹیئر 4 کی سخت پابندیاں لاگو ہو چکی ہیں جن کے تحت لوگوں کے اپنے اپنے علاقوں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے۔

    اس کے علاوہ ٹیئر 4 سے نیچے کے ٹیئر کے کسی بھی علاقے سے ٹیئر 4 علاقوں میں داخلے پر پابندی ہے۔

    دوسری جانب ویلز اس وقت مکمل طور پر لاک ڈاؤن کی زد میں ہے جبکہ اسکاٹ لینڈ میں 26 دسمبر کی شب لاک ڈاؤن لاگو کر دیا جائے گا۔

    اب تک یورپ میں فرانس، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ، ڈنمارک، بیلجیئم، آسٹریا، بلغاریہ اور جمہوریہ آئر لینڈ نے برطانیہ آنے جانے والی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا، ترکی، ہانگ کانگ، ایران، اسرائیل، کویت اور مراکش سمیت چند جنوبی امریکی ممالک نے بھی برطانیہ آنے جانے والی پروازوں پر پابندیاں لگا دی ہیں۔

  • کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    لندن: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے کا مکمل ڈیٹا آخری اجازت کے لیے جمع کروا دیا گیا ہے۔

    ویکسین کی حتمی منظوری میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر ایجنسی دے گی، ہیلتھ سیکریٹری کے مطابق کرونا ویکسین کی منظوری 28 دسمبر کو متوقع ہے۔

    آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین موجودہ ویکسین سے سستی ہوگی، برطانوی حکومت نے پہلے ہی 100 ملین ویکسینز کا آرڈر دے رکھا ہے۔

    کرونا کی نئی قسم کہاں سے آئی؟ اہم انکشاف

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد کرونا کیسز میں پھر سے تیزی آ گئی ہے، سیکریٹری ہیلتھ کا کہنا تھا کہ کرونا کیسز کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

    ادھر برطانوی وزیر صحت نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم جنوبی افریقا سے برطانیہ میں آئی ہے، بدھ کے روز برطانیہ نے کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ پر جنوبی افریقا سے سفر پر پابندیاں عائد کر دیں۔