Author: مرزا آفتاب بیگ

  • سانحہ اے پی ایس آج بھی میرے لیے ڈراؤنا خواب ہے، زخمی طالب علم کی روداد

    سانحہ اے پی ایس آج بھی میرے لیے ڈراؤنا خواب ہے، زخمی طالب علم کی روداد

    آکسفورڈ : سانحہ اے پی ایس کو گزرے چھ سال ہو گئے لیکن اس کے زخم آج بھی تازہ ہیں احمد نواز دہشت گردی کے اس واقعہ میں زخمی ہونے والے وہ طالب علم ہیں جن کے بھائی حارث نواز اسی سانحہ میں شہید ہوئے احمد نواز شدید زخمی حالت میں برطانیہ گئے اور علاج کے بعد نئی زندگی کا آغاز کیا۔

    ان دنوں آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیڈی مارگریٹ ہال میں زیر تعلیم احمد نواز نے آج سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سانحہ اے پی ایس آج بھی ان کے لیے ڈراؤنا خواب ہے جس نے اس کے بھائی سمیت درجنوں دوستوں کی جانیں لے لیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں علاج کے بعد انہوں نے اپنی تمام توجہ اعلیٰ تعلیم کی جانب مبذول کرلی اور میرٹ کی بنیاد پر آج آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔

    احمد نواز کا کہنا ہے کہ پاکستان ان کی روح میں ہے اور جوں ہی حالات نے اجازت دی وہ پاکستان جائیں گے، احمد نواز ان دنوں تعلیم کے ساتھ ساتھ سماجی کام میں بھی مصروف ہیں جہاں وہ پاکستان اور لبنان سمیت کئی دیگر ممالک کے نوجوانوں میں تعلیم کے حصول کی آگاہی پھیلا رہے ہیں۔

    احمد نواز نے پاکستانی نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی زندگیوں میں تعلیم اور سماجی خدمت کو ترجیح دیں تاکہ ملک و قوم کی عزت و احترام میں اضافہ ہو سکے۔

    احمد نواز ان دنوں جس کالج میں تعلیم حاصل کررہے ہیں وہاں سے سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو سمیت دنیا کی نامور شخصیات نے تعلیم حاصل کی ہے لیکن احمد کا سیاست میں حصہ لینے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے وہ اپنی تمام توجہ تعلیم اور سماجی خدمت پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔

    اس کے علاوہ احمد نواز آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی اسٹوڈنٹس سوسائٹی کے سرگرم رکن بھی ہیں جس کا مقصد پاکستان کی اقدار و روایات اور ثقافت کو دیگر ممالک کے طلباء تک پہچانا ہے۔

  • برطانیہ نے کرونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی، دنیا کا پہلا ملک بن گیا

    برطانیہ نے کرونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی، دنیا کا پہلا ملک بن گیا

    آکسفورڈ: برطانیہ نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے کرونا ویکسین کے وسیع پیمانے پر استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کرونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی گئی، اس طرح برطانیہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں اب ویکسین وسیع پیمانے پر دستیاب ہوگی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری نے فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دی ہے۔

    برطانوی وزیر صحت نے ایک بیان میں کہا کہ آئندہ ہفتے سے ویکسین دستیاب ہونا شروع ہوگی۔

    کرونا ویکسین پہلے کسے دستیاب ہوگی، فیصلہ ہوگیا

    ایم ایچ آر اے برٹش ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین کرونا وائرس سے 95 فی صد تک تحفظ فراہم کرے گی، اور آئندہ ہفتے سے ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے 40 ملین ڈوزز کا آرڈر دے رکھا ہے، جو کہ 20 ملین افراد کے لیے ہے، ان میں سے 10 ملین ڈوز فوری طور پر دستیاب ہوں گے، 8 لاکھ ڈوز چند ہی دن میں برطانیہ کو موصول ہو جائیں گے۔

    یہ دنیا کی تیز ترین تیار ہونے والی ویکسین ہے جس کی تیاری میں صرف 10 ماہ کا عرصہ لگا، یہ ویکسین اب سب سے پہلے انھیں دی جائے گی جنھیں زیادہ ضرورت ہے جیسا کہ بڑی عمر کے افراد۔

    ویکسی نیشن کے لیے پچاس اسپتالوں کو تیار کیا جا چکا ہے جب کہ کانفرنس سینٹرز جیسے مقامات میں بھی ویکسی نیشن مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔

  • برطانیہ میں نئے امیگریشن قوانین کا آغاز، ویزے کے خواہشمند افراد کیلئے سہولتیں

    برطانیہ میں نئے امیگریشن قوانین کا آغاز، ویزے کے خواہشمند افراد کیلئے سہولتیں

    لندن: برطانیہ میں نئے امیگریشن قوانین کا آغاز ہوگیا، دنیا بھر سے ویزے کے خواہش مند افراد خصوصی پوائنٹس سسٹم کے تحت ویزا حاصل کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں نئے امیگریشن قوانین کے تحت ویزے کے اجرا کا نیا پوائنٹس سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔ نئے نظام کے ذریعے آج سے ہی آن لائن ویزے کا آغاز ہوگیا۔

    برطانیہ کے یورپ سے انخلاء کے بعد یہ پوائنٹس سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملازمت کے ویزوں کو آسان اور لچکدار بنایا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ملازمت کے ویزوں کے لیے جاب آفر میں انگلش زبان اور 25,600پاؤنڈ تنخواہ کی شرائط رکھی کی گئیں۔

    برطانیہ کی نئی ویزا پالیسی، ہنر مند افراد کے لیے اہم فیصلہ

    نئے سال کے آغاز سے برطانیہ اور یورپ کے درمیان بغیر ویزا آمدورفت بند ہو جائے گی۔ جبکہ برطانیہ میں موجود یورپی افراد مستقل رہائشی اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں نئے امیگریشن قوانین کے تحت ویزوں کے لیے یورپ سمیت دنیا بھر سے ہنرمند افراد کو ترجیح دی جائے گی۔ اس طرح دیگر ممالک کے شہری ملازمت اور ویزے کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

  • آکسفورڈ کورونا ویکسین کی آزمائش کامیاب، بڑی خبر آگئی

    آکسفورڈ کورونا ویکسین کی آزمائش کامیاب، بڑی خبر آگئی

    آکسفورڈ : برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے آکسفورڈ ویکسین کے آزمائشی مرحلے میں آکسفورڈ ویکسین کو کورونا علامات کو روکنے میں 70فیصد کامیابی ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    برطانیہ میں تیار کی گئی کورونا وائرس ویکسین 70.4 فیصد افراد کو کووڈ-19 ہونے سے بچا سکتی ہے اور ڈیٹا میں دیکھا گیا ہے کہ اس کی کم خوراک کے استعمال سے 90 فیصد افراد کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی جانب سے ویکسین کے آزمائشی مرحلے کے ان نتائج کو بڑی کامیابی کہا جارہا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے اعلان کیا ہے کہ ان کی مشترکہ ویکسین بہت سے لوگوں کو بیمار پڑنے سے بچا سکتی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق مذکورہ ویکسین دنیا بھر میں سستی اور باآسانی مہیا ہوگی، ریگولیٹر اتھارٹی سے منظوری کے بعد ویکسین کا کورونا وباء سے نمٹنے میں اہم کردار ہوگا۔

    ویکسین کے مکمل کورس سے90 فیصد نتائج حاصل ہو سکیں گے، واضح رہے کہ برطانوی حکومت پہلے ہی سو ملین ویکسین خوراک کا آرڈر دے چکی ہے یہ ویکسین خوراک 50ملین برطانوی عوام کے لیے کافی ہوگی۔

    اس سسلے میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ آکسفورڈ کورونا ویکسین کے کامیاب نتائج کی خبرحیرت انگیز ہے۔ یہ ویکسین دس ماہ کی ریکارڈ مدت میں تیار ہوئی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں ویکسینالوجی کی پروفیسر سارا گلبرٹ کا کہنا ہے کہ اس اعلان نے ہمیں اس وقت کے ایک اور قدم قریب کردیا ہے جب ہم ویکسین کو (کووڈ-19) کی تباہیاں ختم کرنے کے لیے استعمال کرسکیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا ہم متعلقہ حکام کو تفصیلی معلومات فراہم کرنے پر کام کرتے رہیں گے۔ اس کثیر قومی کوشش کا حصہ بننا اعزاز کی بات ہے، جس کے فوائد پوری دنیا کو ہوں گے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کے تجربے کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی جائزے میں دیکھا گیا کہ ویکسین 70 فیصد تک مؤثر ہے۔

  • کرونا ویکسین کی تیاری کرسمس سے قبل ممکن نہیں

    کرونا ویکسین کی تیاری کرسمس سے قبل ممکن نہیں

    لندن : آکسفورڈ یونیورسٹی کرونا ویکسین ٹرائل کے ڈائریکٹر اینڈریو پولارڈ نے رواں برس کرونا ویکسین کی تیاری کو ناممکن قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی عالمگیر وبا کرونا وائرس کے سدباب کےلیے دنیا کے بڑے بڑے ادارے ویکسین کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں تاہم ابھی تک سوائے روس کے کسی بھی کمپنی یا ملک کی جانب سے ویکسین کی تیاری کا اعلان نہیں کیا گیا۔

    بیشتر ممالک میں کرونا وائرس کی دوسری لہر پھیل چکی ہے اور ایسے وقت میں آکسفورڈ یونیورسٹی کرونا ویکسین ٹرائل کے ڈائریکٹر نے لوگوں کو یہ کہہ کر مزید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے کہ رواں برس ویکسین کی تیاری ممکن نہیں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کورونا ویکسین ٹرائل کے ڈائریکٹر اینڈریو پولارڈ نے کہا ہے کہ کرسمس سے قبل کرونا ویکسین کی تیاری کا امکان کم ہے لیکن آخری تحقیقی مرحلے کے نتائج جلد متوقع ہیں۔

    اینڈریو پولارڈ نے کہا کہ حتمی نتائج کے بعد تحقیقی ڈیٹا کا جائزہ لیا جائے گا، جس کے بعد آئندہ برس کے آغاز میں ویکسین تیاری کو ممکن ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین سے متعلق خوش گوار انکشاف ہوا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی تیارہ کردہ کرونا وائرس ویکسین بزرگوں اور نوجوانوں دونوں کے لیے مؤثر ہے۔

  • کورونا وائرس : برطانوی حکومت نے دوبارہ لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا

    کورونا وائرس : برطانوی حکومت نے دوبارہ لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا

    لندن : کورونا کیسز کی دوسری لہر کے پیش نظر برطانوی حکومت نے آئندہ ہفتے دوبارہ ملک گیر لاک ڈاؤن پر غور شروع کردیا، جو کرسمس کے آغاز تک جاری رہ سکتا ہے۔

    اس حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکام نے برطانیہ میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر ملک گیر لاک ڈاؤن کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    اس سلسلے میں وزیراعظم بورس جانسن نے حتمی فیصلے کے لیے غور شروع کردیاہے، برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کہا جارہا ہے کہ مذکورہ لاک ڈاؤن کرسمس کے آغاز تک یعنی رواں سال دسمبر کے آخر تک جاری رہ سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی کی دوسری لہر کے دوران اموات کی شرح میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے، اس بات کو لیتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں نے حکمرانوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ لیبر پارٹی کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات میں بہت دیر ہوچکی ہے۔

    علاوہ ازیں خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ ہفتے برطانوی سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے نہ صرف کیسز بڑھ رہے ہیں بلکہ اسپتال میں لوگوں کے مرنے کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، اس لیے ملک گیر لاک ڈاؤن آخری لائن ہے مگر ہم قومی سطح کے لاک ڈاؤن کو نظر انداز کرکے مقامی ایکشن چاہتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ملک میں کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے شمال مشرقی علاقوں میں نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جب کہ برطانیہ کی 65 ملین کی آبادی میں اب بھی 11 ملین سے زائد افراد مقامی طور پر نافذ کی گئی پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں جن میں برمنگھم، مانچسٹر، شمال مشرق، لانرکشرے اور لیسٹر کے علاقے کے شہری شامل ہیں۔

  • برٹش ائیرویزکا لندن سے پاکستان پروازوں کے دوبارہ آغاز کا اعلان

    برٹش ائیرویزکا لندن سے پاکستان پروازوں کے دوبارہ آغاز کا اعلان

    لندن: برٹش ایئرویز نے لندن سے پاکستان پروازوں‌ کے دوبارہ آغاز کا اعلان کردیا.

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق برٹش ایئر ویز کی جانب سے پابندی کے خاتمے کے بعد اسلام آباد اورلندن کےدرمیان ہفتے میں3 پروازیں چلائی جائیں‌ گی، مسافروں‌ کو ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا.

    ذرائع کے مطابق لندن سفر کے دوران مسافروں‌ کے لیے ماسک پہننا لازمی ہوگا، برٹش ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ فلائٹس کا آغاز دونو ں ملکوں میں مضبوط تعلقات کی مثال ہے۔

    ترجمان برٹش ایئر ویز کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹ فلائٹس سے ہزاروں مسافر مستفید ہوں گے۔

     واضح رہے کہ  امریکا ، برطانیہ اور یورپی ممالک کی جانب سے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے تحت پروازوں کی معطلی کا اعلان کیا گیا تھا۔

    حکومت کی جانب سے متعدد پائلٹس کو جعلی لائسنس پر معطل کیا جاچکا ہے جبکہ فہرست میں موجود کئی پائلٹس کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

    اس سے قبل وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور نے پی آئی اے میں پائلٹس کے جعلی لائسنس کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد سے غیرملکی ایئرلائن کی جانب سے پی آئی اے پائلٹس کی وضاحت طلب کی گئی تھیں۔

  • انگلینڈ: ماسک نہ لگانے پر 21 ہزار روپے جرمانے ہوگا، اعلان ہوگیا

    انگلینڈ: ماسک نہ لگانے پر 21 ہزار روپے جرمانے ہوگا، اعلان ہوگیا

    آکسفورڈ: انگلینڈ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ جو شہری ماسک نہیں پہنے گا اُس پر 100 پاؤنڈز جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق انگلینڈمیں آج رات سے شہریوں کے لیے فیس ماسک پہننے کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے، انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ مارکیٹوں، پوسٹ آفس، بینکوں میں ماسک نہ پہننےپر100پاؤنڈز جرمانہ عائد کیا جائے گا جو پاکستانی کرنسی کے حساب سے 21 ہزار 351 روپے کے قریب بنتا ہے۔

    انتظامیہ نے شہریوں کے لیے واضح کیا ہے کہ ریستوران، جمز اور کلبز میں ماسک استعمال نہ کرنے پر جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا جبکہ معذور افراد، 11سال سےکم عمر بچوں کو  پابندی سےمستثنیٰ ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: کیا کرونا ماسک پہننے سے آکسیجن میں کمی ہوجاتی ہے؟ اصل کہانی سامنے آگئی

    یاد رہے کہ برطانوی حکومت نے عوامی ٹرانسپورٹ میں پہلےہی ماسک کااستعمال لازمی قرار دیا ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں اب تک کرونا کے 2 لاکھ 97 ہزار 146 مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 769 مریضوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    برطانیہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 53 مریضوں کی اموات ہوئیں جس کے بعد مجموعی تعداد 45 ہزار 554 تک پہنچ چکی ہے۔

  • برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار حاضر سروس میجر جنرل کا کورٹ مارشل

    برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار حاضر سروس میجر جنرل کا کورٹ مارشل

    لندن: برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار ایک حاضر سروس میجر جنرل کا کورٹ مارشل کیا جارہا ہے، میجر جنرل نک ویلش کو بچوں کی تعلیم پر حد سے زائد اخراجات کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک حاضر سروس میجر جنرل کو کورٹ مارشل کا سامنا ہے، فراڈ کے جرم میں برطانوی فوج کے میجر جنرل نک ویلش کا کورٹ مارشل کیا جائے گا۔

    نک ویلش پر جمعہ کے روز فوجی عدالت نے فرد جرم عائد کی، میجر جنرل نک ویلش کو بچوں کی تعلیم پر حد سے زائد اخراجات کرنے کے جرم میں فوجی عدالت نے چارج لگا کر کورٹ مارشل کر دیا۔

    قانون کے مطابق بچے کی تعلیم پر سالانہ 23 ہزار پاونڈز سے زائد رقم خرچ نہیں کی جاسکتی تاہم نک ویلش پر اپنے زیر تعلیم بچے پر 50 ہزار پاونڈز خرچ کیے جانے کا الزام ہے۔

    نک ویلش برطانوی افواج اور وزارت دفاع کے اہم عہدوں پر فائض رہ چکے ہیں، وہ افغانستان میں برطانوی فوج کے سیکنڈ کمانڈ تھے اور امریکن فورسز کے ساتھ مشترکہ کاروائیوں میں حصہ بھی لے چکے ہیں۔

    شواہد کی روشنی میں نک ویلش کا اگلے سال باقاعدہ ٹرائل شروع کیا جائے گا۔

  • اورئیل کالج کے گورنرز نے سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹانے کے حق میں ووٹ دے دیا

    اورئیل کالج کے گورنرز نے سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹانے کے حق میں ووٹ دے دیا

    آکسفورڈ (مرزا آفتاب بیگ) آکسفورڈ یونیورسٹی کے اورئیل کالج کے گورنرز نے سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹانے کے حق میں ووٹ دے دیا ہے جس کے بعد مجسمہ ہٹانے کی مہم آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

    امریکی سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی پولیس افسر کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مہم کا آغاز ہو گیا جس میں سامراجیت کو پروان چڑھانے والی عالمی شخصیات کے مجسمے ہٹانے کی مہم نے بھی زور پکڑ لیا۔

    برسٹل میں ایڈورڈ کولسٹن کے مجسمے کو ہٹانے کے بعد بلیک لائیوز میٹرز نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں رہوڈز سکالرشپ کے بانی سیسل رہوڈز کا مجسمہ ہٹانے کا بھی مطالبہ کر دیا جنھیں بعدازاں یونیورسٹی کے طلباء کی حمایت بھی حاصل ہو گئی ۔

    سیسل رہوڈز کی زندگی بھی اسی سامراجی طبقہ سے جڑی ہوئی ہے لیکن دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے ہزاروں اہم افراد نے اسی سیسل رہوڈز کے مالی تعاون سے چلنے والی سکالرشپ سے عالمی شہرت یافتہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلی تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے جب کہ ان میں درجنوں افراد کا تعلق پاکستان سے بھی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر لارڈ پیٹن نے اسی بنیاد پر مجسمے کو ہٹانے کی مہم کو منافقت کہا تھا کہ جس شخص کے مجسمے کو ہٹانے کا مطالبہ ہو رہا ہے اس کے مالی تعاون کی وجہ سے دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے قابل طلباء فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں اور اس نکتے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔

    مزید پڑھیں: سیاہ فام کی ہلاکت کیخلاف مظاہرے  آکسفورڈ یونیورسٹی سے مجسمہ ہٹانے کا مطالبہ

    قبل ازیں آکسفورڈ کے کونسلرز اور ممبران پارلیمنٹ نے بھی مجسمہ ہٹانے کی مہم کی حمایت کر رکھی ہے امید کی جارہی ہے کہ بہت جلد ایک منصوبے کے تحت اس مجسمے کو ہٹا کر آکسفورڈ یونیورسٹی کے تاریخی عجائب گھر کی زینت بنا دیا جائے گا۔