Author: مرزا آفتاب بیگ

  • مانچسٹر یونیورسٹی بھی کورونا وائرس کی زدمیں آگئی

    مانچسٹر یونیورسٹی بھی کورونا وائرس کی زدمیں آگئی

    مانچسٹر : یونیورسٹی بھی کورونا وائرس کی زدمیں آگئی، یونیورسٹی میں ملازمتوں میں کمی اور270ملین پاؤنڈز خسارے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس میں 50فیصد کمی کی پیشگوئی کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوروناوائرس کےمعاشی وار جاری ہے ، مانچسٹریونیورسٹی میں ملازمتوں میں کمی اور270ملین پاؤنڈز خسارے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔

    اس سلسلے میں یونیورسٹی سربراہ نے ملازمین کوتنخواہ میں کٹوتی، ملازمتوں میں کمی کے خدشے کا خط لکھ دیا، جس میں یونیورسٹی نے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس میں50فیصد کمی کی پیشگوئی کر دی ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ یونیورسٹی میں خسارے کی بڑی وجہ اسٹوڈنٹس فیس میں کمی ہوگی، یونیورسٹی نے سینئرمینجمنٹ کی تنخواہوں میں بھی 20فیصد کٹوتی کااعلان کیا ہے جبکہ یونیورسٹی اپنے اخراجات میں 15سے 20 فیصد کمی لائے گی۔

    گزشتہ ہفتے برطانوی چانسلر نے300سال کےبدترین معاشی بحران اور معیشت میں 35فیصد خسارہ، 34لاکھ ملازمتیں ختم ہونیکا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

  • کورونا ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع

    کورونا ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع

    لندن :‌آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ میں کووڈ 19 ویکسین کی انسان پر آزمائش کا آغاز ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسانوں پر ویکسین کی آزمائش کا مرحلہ آج سے بیک وقت تین اداروں میں شروع ہو گیا ہے جس کے لیے 18 سے 55 سال تک کے 500 افراد کا سخت اسکریننگ کے بعد انتخاب کیا گیا ہے۔

    ان افراد نے آن لائن درخواست جمع کروا کر رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کی ہیں، آزمائش میں حصہ لینے والے افراد کے لیے مکمل صحت مند ہونے کی شرط رکھی گئی ہے، ان میں کسی قسم کی الرجی، کینسر یا کورونا وائرس کی علامات بالکل نہیں ہونی چاہیئں۔

    تحقیق کاروں کا منصوبہ ہے کہ وہ اس آزمائش کے لیے ایک ہزار سے زائد افراد کو رجسٹرڈ کریں گے جنہیں دو گرپوں میں تقسیم کر کے الگ الگ قسم کی ویکسین لگائی جائیں گی۔

    ٹرائل میں حصہ لینے والوں کو متعدد بار ریسرچ سینٹر بلایا جائے گا اور انہیں سفری اخراجات کے ساتھ ساتھ دیگر اخراجات کے لیے 625 پاؤنڈ تک فراہم کیے جائیں گے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور امپیریل کالج کو کورونا ویکیسن کی ریسرچ کے لیے مزید 41ملین فنڈز کی توثیق کی گئی ہے جس کا مقصد ویکسین کے تحقیقی مرحلے کو جلد از جلد مکمل کرنے کو یقینی بنانا ہے۔

    دونوں تحقیقی ٹیمیں بڑی محنت اور پرجوش انداز میں کام کر رہی ہیں۔

    اس حوالے سے سیکرٹری صحت میٹ ہین کاک نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ کامیاب تحقیق کے لیے تمام وسائل استعمال کریں گے اور ویکسین کی مینوفیکچرنگ میں بھی سرمایہ کاری بڑھائی جائے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ ویکسین کی ایجاد میں پہلا ملک کہلوانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے جب کہ آئندہ ستمبر تک ویکسین کی ایک ملین ڈوز تیار کرنے کا دعوی کیا گیا ہے۔


    دوسری جانب کورونا وائرس ویکسین کی آزمائش کے لیے خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کرنے والے شخص نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں ٹرائل کے بعد سائیڈ افیکٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    سیموئن کورٹی نامی شخص نے مارننگ شو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگ رہا ہے کہ آج جب ان پر ویکسین کی آزمائش کی جائے گی تو وہ بخار میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن کے مضر صحت اثرات ہلکے یا بدترین بھی ہوسکتے ہیں، چند دن بخار بھی ہو سکتا ہے اور سر درد کے ساتھ ساتھ کھانسی بھی ہو سکتی ہے۔

    سیموئن کورٹی کو لگتا ہے کہ کورونا ویکیسن کی آزمائش پر انہیں فلو اور مختلف جسمانی اعضا میں دردوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    مسٹر کورٹی نے واضح کیا کہ وہ سیکڑوں رضاکاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اس آزمائش میں حصہ لیا تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کا ٹرائل محفوظ ہے یا نہیں، اس کی تصدیق ہونے کے بعد کوویڈ 19 کے مریضوں پر دوا کو آزمانے اور علاج کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکے گا۔

  • کرونا بحران، برطانوی حکومت طبی عملے کو حفاظتی سامان مہیا کرنے میں ناکام

    کرونا بحران، برطانوی حکومت طبی عملے کو حفاظتی سامان مہیا کرنے میں ناکام

    لندن : برطانوی حکومت کو حفاظتی سامان کی کمی کے باعث تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ فرنٹ لائن اسٹاف (طبی عملہ) مایوسی کا شکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ بھی کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 20 ہزار سے زائد ہوچکی ہے لیکن حکومت میڈیکل اسٹاف کو حفاظتی سامان مہیا کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔

    برطانوی طبی عملہ پی پی ای کی کمی کے باعث حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے،حفاظتی سامان کی کمی کے باعث فرنٹ لائن اسٹاف میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی سے آج آنے والا حفاظتی سامان بھی برطانیہ نہ پہنچ سکا، جس پر نیشنل ہیلتھ سروسز نے حکومت اقدامات پر سوالات اٹھا دئیے ہیں۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فرنٹ لائن اسٹاف مایوسی کا شکار ہے، پی پی ای نہ ملنے پر کام سے انکار بھی کیا جاسکتا ہے۔

    حکومتی وزیر نے این ایچ ایس انتظامیہ کے سوالات پر میڈیا کو بتایا کہ آج ترکی سے 84 ٹن حفاظتی سامان پہنچنا تھا جو کچھ وجوہات کی بنا پر نہیں پہنچ سکا۔

    کرونا وائرس سے نمٹنے کےلیے برطانوی حکومت کے اقدامات کا یہ حال ہے کہ دو ماہ تک حکومت وائرس سے فرنٹ لائن پر لڑنے والے طبی عملے کو ٹیسٹ نہیں کرسکی اور نہ ہی مناسب حفاظتی سامان مہیا کیا جاسکتا ہے۔

    کرونا وائرس کے باعث برطانوی معیشت شدید مشکلات سے دوچار

    جس کی وجہ سے طبی عملے کے ٹیسٹ کے آغاز سے ہی لندن کے ایک ہی ہسپتال کے 73 افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 318 افراد آئیسولیشن میں چلے گئے۔