Author: نعیم اشرف بٹ

  • پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات ہوتے نہیں دیکھ رہا، شیخ رشید

    پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات ہوتے نہیں دیکھ رہا، شیخ رشید

    اسلام آباد : سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اورحکومت کے مذاکرات ہوتے نہیں دیکھ رہا ، عید کے بعد 2 مہینے بہت حساس ہیں، کچھ نیا بھی ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشیداحمد نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں مذاکرات کے حوالے سے سوال پر کہا کہ مذاکرات کامیاب ہوتےنہیں دیکھ رہا، اور پرامید نہیں ہوں، پہلے تو یہ مذاکرات کر نہیں رہےتھے اب جو شرائط ہیں وہ نہیں مانیں گے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عید کے بعد 2 مہینے بہت حساس ہیں،اگست تک آرپار ہوتا دیکھ رہاہوں، کچھ نیا بھی ہو سکتا ہے، پہلے بھی ان کےپاس کیا ہے، گنگو تیلی ننگے نہا رہے ہیں، یہ حکومت تودکھاوےکی ہے جو جمعہ جنجھ کے ساتھ ہے۔

    شہباز شریف کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ نوازشریف پھر بھی شہباز سے بہتر ہے جو کم کرپٹ ہے، شہباز تو صرف دستخط کے لیے ہے ، جس کی کوئی عزت نہیں۔

    نواز شریف شریف سے متعلق سوال پر سابق وزیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف گڈبک میں نہیں اس لیے وزارت عظمیٰ پر نہیں آنے دیا جائےگا،وہ جس طرح انگوٹھا لگا کر آیا ہے وہ تو خواہش بھی نہیں کرسکتا ہے۔

    لندن پلان پر سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ منصوبے بنتے رہتے ہیں اوریقیناً 2014میں لندن پلان بنا تھا، اس میں شک نہیں، طاہرالقادری لندن آئے اور بانی پی ٹی آئی سےملےتھے، مجھے لندن پلان کا پتہ تھا اور پھر جب پی ٹی آئی حکومت جارہی تھی اسکا بھی پتہ تھا کیونکہ ایم کیوایم والے بھائی ہیں انہوں نےمجھےپہلےہی بتا دیا تھا ہماری حکومت جارہی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ سرکاری گھر چھوڑا تو بانی پی ٹی آئی ناراض ہوئے کہ اس سے حکومت جانےکی بات ہورہی ہے، میں نے بانی پی ٹی آئی کو کہا ہم جا رہے ہیں تو انہوں نے کہا نہیں میرےمعاملات ٹھیک ہوگئےہیں، جس پر میں نے بانی پی ٹی آئی کو بتایا ایم کیوایم والے کہہ رہے ہیں کہ انہیں اشارہ مل گیاہے۔

    سربراہ عوامی مسلم لیگ نے مزید کہا کہ کچھ شک نہیں پی ٹی آئی حکومت گرانے میں قمر باجوہ ملوث تھے، میں ایک گھر میں جا رہا تھا تو وہاں سے سالک اور محسن نقوی کونکلتےدیکھاتوسمجھ گیا، مجھ سمیت پاکستان میں کوئی شخص گیٹ نمبر4 کے بغیر سیاست میں نہیں آیا.

    190ملین پاؤنڈ کیس کے حوالے سے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 190ملین پاؤنڈ والے معاملے کی منظوری میں شامل نہیں تھا، 4 بار بلایا گیا نہیں گیا،شہزاداکبرکی جب کوئی چیز ہوتی تھی میں اس میٹنگ میں جاتاہی نہیں تھا، میری شہزاداکبرسےسلام دعاہی نہیں تھی توپھر بندےکواپنی عزت پیاری ہوتی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم سیاست کرتے ہیں اور زلفی بخاری جیسے بعض لوگ شاطر ہیں جوتعلقات بناتے ہیں، ان تمام وجوہات کے باوجود اپنی اتھارٹی کو چیلنج نہیں کرنے دیا، اتنا بھولا نہیں ہوں.

    سابق وزیر نے بتایا کہ میرےچلے کےبعد لوگوں نے فون کرنا بھی چھوڑدیاتھا، جس لال حویلی میں روزانہ 2 چار سو بندہ آتا تھا وہاں اب 20 لوگ آتے ہیں۔

  • جس طرح ائیرپورٹ سے گھر آنے تک نواز شریف کے مقدمات ختم ہوئے اب وہ بھی کریں،  سابق وفاقی وزیر

    جس طرح ائیرپورٹ سے گھر آنے تک نواز شریف کے مقدمات ختم ہوئے اب وہ بھی کریں، سابق وفاقی وزیر

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ جس طرح ائیرپورٹ سے گھر آنے تک نواز شریف کے مقدمات ختم ہوئے اب وہ بھی کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے اےآروائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ اس وقت حکومت پگھل رہی ہے تو ایسا نہ ہوکہ پھر بعد میں پشیمانی ہی نہ رہ جائے، لوگوں کوجیلوں سے نکال کربات چیت سےملک کوٹریک پرڈالا جائے۔

    سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جس طرح ائیرپورٹ سے گھرآنے تک نوازشریف کے مقدمات ختم ہوئے اب وہ بھی کریں، اس عمل سے اداروں کومثبت پیغام جائےگاکہ مفاہمت کی طرف قدم بڑھاہے.

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف ابھی قدم اٹھائیں گے تو جمہوری ہوگا بعد میں مجبوری بنے گا، نواز شریف ایسے مفاہمتی لیڈربن کر ابھریں کہ آئندہ کسی انتخابات میں وزیراعظم بن سکیں۔

    سابق وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ن لیگ والے ڈرنےکی بجائےمفاہمت کی طرف بڑھیں، مذاکرات کسی ادارے ، ایمبیسی یا عدالت کی بجائے پارلیمنٹ میں کریں۔

  • بانی پی ٹی آئی کبھی ڈیل نہیں کریں گے ، محمدعلی درانی

    بانی پی ٹی آئی کبھی ڈیل نہیں کریں گے ، محمدعلی درانی

    اسلام آباد :سابق وفاقی وزیراطلاعات محمدعلی درانی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کبھی ڈیل نہیں کریں گے، حکومت پی ٹی آئی قیادت کے مقدمات ختم کرکے مفاہمت کا ماحول پیدا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے اےآروائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں بانی تحریک انصاف کے حوالے سے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کبھی ڈیل نہیں کریں گے لیکن ڈائیلاگ سےکبھی انکارنہیں کیا، ان کی باتیں کئی ذرائع سے پہنچتی ہیں،عمرایوب نے مذاکرات کی بات کی۔

    سابق وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت پی ٹی آئی قیادت کے مقدمات ختم کرکے مفاہمت کا ماحول پیدا کرے کیونکہ حکومت کو عدالتوں میں جوسبکی ہورہی ہےوہ خود ان کے لیے اچھی نہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ دوست ممالک اورآئی ایم ایف بھی حکومت سے مفاہمت کا مطالبہ کررہے ہیں ، ایسا قدم اٹھایا جائے کہ عوام کومزید جھٹکوں سے بچانے کے لیے ماحول ٹھنڈا ہو۔

    ان کہنا تھا کہ حکومت نے اسی عوام کے پاس جانا ہے جوان سےنالاں ہیں، مقدمات ختم کرنا حکومت کا پاکستان اور عوام سے محبت کا اظہار ہوگا.

    رانا ثنااللہ کے حوالے سے سابق وزیر نے کہا کہ راناثنااللہ کی شخصیت کا مضبوط پہلویہ ہے وہ خود سیاسی کارکن ہیں، راناثنا کو کوئی جیل میں نہ رکھ سکا تو آج کون مائی کالال کیسے رکھ سکتا ہے۔

  • اسی سال حکومت جاتی اور الیکشن ہوتے نظر آرہے ہیں، عمر ایوب

    اسی سال حکومت جاتی اور الیکشن ہوتے نظر آرہے ہیں، عمر ایوب

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ مجھے اسی سال حکومت جاتی اورالیکشن ہوتےنظرآرہےہیں , جتنی جلد حکومت تبدیل ہوگی ملک کے لیے اچھا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے لیکن ابھی مکمل نہیں بدلا۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ مجھےتو اسی سال حکومت جاتی اورالیکشن ہوتےنظرآرہےہیں، یہ سسٹم اور حکومت نہیں چل سکتی اس لیے جلد گرے گی، جتنی جلد حکومت تبدیلی ہوگی ملک کےلیےاچھا ہوگا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت کمپرومائزڈ ہےاس پر کسی کو اعتماد ہے نہ ہی سخت فیصلےکرسکتی ہے، فوری نئےانتخابات، لیول پلیئنگ فیلڈ،پی ٹی آئی قیادت پرمقدمات ختم کئے جائیں۔

    مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کریں پھر ان سیاسی جماعتوں سےہی بات کریں گے،ابھی تک ہماری کمیٹی کی کسی سے بات نہیں ہوئی نہ ہی ہم اسکےمتمنی ہیں۔

    پیپلزپارٹی کے سینئررہنما نے مجھے کہا یا تو ن لیگ یا ہم ان کی پیٹ پر چھرا ماریں گے، حکومت کےدن گنےجاچکے اور یہ بجٹ کی تاریخ بھی آگے کرتے جارہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نےبھی ان کوکہااپوزیشن سےبجٹ پر مشاورت کریں لیکن نہیں کی گئی،ہمارا مینڈیٹ واپس اورمقدمات ختم ہوتےہیں توپھر نئے انتخابات بھی نہ ہوں۔

    رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہم توآگ کی بھٹی سےنکل کرلوہا بنےہیں اب پیچھےہٹنےوالا کوئی نہیں ہے، مقدمات کاسامنا کررہے ہیں ضمانت منسوخ ہوئی تو جیل میں سرکاری دال کھائیں گے۔

  • اسی سال حکومت کی تبدیلی : رہنما پیپلز پارٹی کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

    اسی سال حکومت کی تبدیلی : رہنما پیپلز پارٹی کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر رمیش کمار دعویٰ کیا ہے کہ اسی سال اسی سال حکومت کی تبدیلی دیکھ رہا ہوں کیونکہ مشکل بجٹ کے بعد مزید خرابی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر رمیش کمار نے اےآروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ مجھےہرچیز کاپتہ ہے، اس لیے ن لیگ کی حکومت قائم رہتے نہیں دیکھ رہا۔

    ڈاکٹر رمیش کمار نے دعویٰ کیا کہ آگے حالات بگڑتے اور اسی سال حکومت کی تبدیلی دیکھ رہاہوں، مشکل بجٹ کےبعدمزیدخرابی ہوگی۔

    پیپلزپارٹی کےرہنما نے کہا کہ مشکل حالات کے بعد آگے گیم کس طرف جاتا ہے ستمبراکتوبرمیں پتہ چلے گا۔

    نواز شریف سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کواینٹی اسٹیبلشمنٹ کی طرف یوٹرن لیتے دیکھ رہا ہوں اور اگر کروٹ بانی پی ٹی آئی کی طرف چلی جاتی ہےتوپھریہ ملک کےلیےمزیدتباہی ہوگی۔

    انھوں نے بتایا کہ ساڑھے3سال بانی پی ٹی آئی کےساتھ رہاہوں، حکومت اس کے بس کی بات نہیں۔

    بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے پی پی رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ستارے اچھے ہیں لیکن ملک چلانا اس کے لیے مشکل ہے، وہ ملک کو بہتری کی طرف لے جائے اس کا امکان صفرہے۔

    ڈاکٹر رمیش کا مزید کہنا تھا کہ سال2025 سے ملک کا مستقبل روشن نظر آرہا ہے، دیکھنا ہوگا بہتری دوبارہ انتخابات سےآتی ہےیا کوئی اور سیٹ اپ آتاہے، ہوسکتا ہے کوئی سیٹ اپ سب کےاتفاق رائے سے آجائے۔

  • پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر نے مسلم لیگ ن کو اشرافیہ کی جماعت قرار دے دیا

    پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر نے مسلم لیگ ن کو اشرافیہ کی جماعت قرار دے دیا

    اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل سینیٹر تاج حیدر نے مسلم لیگ ن کو اشرافیہ کی جماعت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر تاج حیدر نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ن لیگ اشرافیہ کی جماعت ہے، اشرافیہ کی سیاست کرنیوالی جماعت عوام کو طاقت کا سرچشمہ نہیں سمجھتی۔

    وفاقی کابینہ میں شمولیت کے سوال پر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سی ای سی اجلاس میں متفقہ فیصلہ تھا، وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہوں گے، بطورسیکرٹری جنرل اس کے منٹس لکھے کابینہ کاحصہ نہیں ہوں گے۔

    پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ جن وجوہات پرکابینہ میں شامل نہیں ہوئےوہ اب بھی موجودہیں، اب سی ای سی فیصلے کو وہی فورم تبدیل کرسکتا ہے، کابینہ میں جاکر ہمارے ہاتھ بندھ جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پارٹی منشور کو چھوڑ دیں تواسکا مطلب ہوگا ہم نےعوام سے رشتہ توڑلیا، جب مخالفین بھی کہیں ہم جمہوریت کےلیےپرعزم ہیں توتقویت ملتی ہے۔

  • پی ٹی آئی کے معاملات خیبرپختونخوا قیادت کو دینے پر غور

    پی ٹی آئی کے معاملات خیبرپختونخوا قیادت کو دینے پر غور

    اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کے معاملات خیبرپختونخوا قیادت کو دینے پر غور شروع کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں میں رہنماؤں سے مشاورت کی گئی جس کے بعد وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کو مرکز میں بھی اہم کردار ملنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو مشورہ دیا گیا ہے کہ عہدے دیے بغیر پارٹی معاملات وزیر اعلیٰ کے پی کو دیں۔

    ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کے پی میڈیا ٹیم کی کارکردگی پر خوشی کا اظہار کیا ہے جبکہ وہ پارٹی کی مرکزی قیادت بیرسٹر گوہر ودیگر سے ناخوش ہیں۔

     واضح رہے کہ اس سے قبل بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے شیخ مجیب کی پروپیگنڈا ویڈیو اپ لوڈ کرنے پر ایف آئی اے سائبر ونگ نے انکوائری کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ 26 مئی کو بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے شیخ مجیب الرحمان پر ویڈیو ٹوئٹ کی گئی، وہ جیل میں قید ہیں جبکہ اکاؤنٹ پروپیگنڈا ویڈیو کے لیے استعمال ہوا۔

    ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ سائبر ونگ پی ٹی آئی کے چار لوگوں سے معاملے پر بات چیت کرے گا۔

    ایف آئی اے ٹیم بانی پی ٹی آئی، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، رؤف حسن سے بات چیت کرے گی، ٹیم تعین کرے گی ویڈیو ٹوئٹ بانی پی ٹی آئی نے خود کی یا ان کی اجازت سے یہ کیا گیا۔

    ذرائع کا بتانا تھا کہ انکوائری میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ پاکستان مخالف پروپیگنڈا کس نے بنایا اور کس نے چلایا۔

  • لیگی رہنما نوازشریف کو ایک بار پھر وزیراعظم بنانے کیلئے سرگرم

    لیگی رہنما نوازشریف کو ایک بار پھر وزیراعظم بنانے کیلئے سرگرم

    لاہور : پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کو ایک بار پھر وزیر اعظم کے منصب پر فائز کرنے کیلیے کوششوں کا آغاز کردیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے چند اہم رہنما نواز شریف کو ایک بار پھر وزیر اعظم بنانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف کو مسلم لیگ صدارت دوبارہ ملنے کے بعد متعلقہ رہنما اہم ترین حکومتی عہدے کی مہم چلائیں گے۔


    چند روز قبل ن لیگ کے کچھ وفاقی وزرا نے اسلام آباد کی اہم محفل میں اس خواہش کا برملا اظہار کیا تھا، مذکورہ محفل میں بیرونی ممالک کی کچھ اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔

    اس حوالے سے ایک وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملکی معاملات کو بہتر کرنے کیلئے نواز شریف کو ہی وزیر اعظم بننا چاہیے۔

    ذرائع  نے مزید بتایا کہ ن لیگ کی اہم ترین شخصیت نواز شریف کو وزیراعظم بنانے کی مخالف ہیں اور وزارت عظمیٰ پر نواز شریف نے بھی ابھی تک اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا ہے۔

    واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف مسلم لیگ ن کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

    اس موقع پر (ن) لیگ کی جنرل کونسل سے اپنے اہم خطاب میں انہوں نے بتایا کہ سال 2014 میں کے دھرنے کے دوران میرے پاس ایک بندہ بھیجا گیا کہ استعفیٰ دے دیں اور گھر جائیں لیکن میں نے کہا کہ آپ نے جو کرنا ہے کر لیں میں استعفیٰ نہیں دوں گا۔

    نواز شریف نے کہا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے مجھے زندگی بھر کیلیے پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیا تھا، شہباز شریف، عوام اور میرے درمیان دراڑیں ڈالنے کی کوشش بھی کی گئی۔

  • بانی پی‌‌ ٹی آئی جیل سے کب باہر آئیں گے؟ رانا ثنا اللہ نے بتادیا

    بانی پی‌‌ ٹی آئی جیل سے کب باہر آئیں گے؟ رانا ثنا اللہ نے بتادیا

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثنا اللہ کا بانی پی ٹی آئی کے جیل سے باہر آنے کے حوالے سے اہم بیان سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو عنقریب جیل سےباہر نہیں دیکھ رہا ہوں.

    پی ٹی آئی سے مذاکرات کے سوال پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک پی ٹی آئی والاکہہ رہا تھا انہوں نے ہمیں مذاکرات کی اجازت نہیں دینی ہے، اجازت لینا ہمارا کام ہے،آپ اس کو چھوڑیں اورآئیں بات کریں۔

    سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ اب پی ٹی آئی والے کہتے ہیں پہلے ہمارامینڈیٹ دیں اور قیدی رہاکریں، اگرقیدی رہا اورمینڈیٹ دےدیں تو ہم نے مذاکرات کیا کرنےہیں، اگر سب کچھ آپ کو دے دیں تو پھر ہم تو جیلوں میں ہوں گے۔

    اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد خود ہی بن رہا ہے ،ان کو کوئی اشارہ نہیں ہے، اگراپوزیشن اتحادبن جائےتو مذاکرات کاراستہ کھل سکتا ہے، اپوزیشن اتحاد مکمل ہوجائے پھر مولانافضل الرحمان سے بات کریں گے اور اگر مولاناسے پہلے بات کرلی تو پھر وہ جے یوآئی کواتحاد میں نہیں لیں گے۔

    رانا ثنااللہ نے بتایا کہ اب میں بانی پی ٹی آئی سے نفرت والا معاملہ نہیں رکھتا ہوں، بانی پی ٹی آئی نےبھلےغلط سمت میں جدوجہد کی لیکن مزاحمت کی اوراسٹینڈلیا، بانی پی ٹی آئی سیاسی حقیقت ہے لیکن وہیں کھڑا اور مذاکرات سے انکاری ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نہ وہ ہمیں اور نہ ہی ہم اسے ختم کر سکتےہیں تو پھر بیٹھ کر بات ہی کرسکتے ہیں، یہ بات ان کو سمجھ نہیں آرہی تو پھر آپ کا سامنا خواجہ سراؤں سے ہی ہونا ہے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ مزاحمت وقت کی ضرورت ہونی چاہیے، مزاحمت برائے مزاحمت نہیں ہونی چاہیے، جب اسٹیبلشمنٹ اپنےکردارمیں رہنے پر رضا مند ہےتو پھر مزاحمت کیوں کرنی ہے، اگر وہ ایس آئی ایف سی میں آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں تومزاحمت کی کیا ضرورت ہے۔

    حکومت کو جوخطرےہوتےہیں وہی خطرےہوتے ہیں اور وہ کوئی خطرہ نہیں،بانی پی ٹی آئی اگر سیاست کرتا تو جو اسپیس عدم اعتماد کے وقت ہمیں ملی وہ کبھی نہ ملتی۔

  • بانی پی ٹی آئی پارلیمان چھوڑ کر نہ بھاگتے تو ہماری حکومت 16 ماہ قائم نہ رہتی، رانا ثنااللہ

    بانی پی ٹی آئی پارلیمان چھوڑ کر نہ بھاگتے تو ہماری حکومت 16 ماہ قائم نہ رہتی، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے سیاسی مشیر راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پارلیمان چھوڑ کر نہ بھاگتے تو ہماری حکومت سولہ ماہ قائم نہ رہتی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر راناثنااللہ نے اے آروائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو حالیہ ریلیف کسی اشارے سے نہیں مل رہا، جو روپوش ہیں انہیں سامنے آنا چاہیے۔

    بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے راناثنا کا کہنا تھا کہ اگربانی پی ٹی آئی پارلیمان چھوڑ کر نہ بھاگتا تو ہماری حکومت 16 ماہ کبھی قائم نہ رہتی اور اگر یہ دو صوبوں میں اپنی حکومتیں نہ گراتاتو9مئی بھی نہ ہوتا۔

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام معاشی عدم استحکام کو جنم دیتا ہے اور اس کی وجہ بانی پی ٹی آئی ہے، بانی پی ٹی آئی سیاستدان ہوکر غیرسیاسی رویہ اپنائے ہوئے ہے، پارلیمانی سسٹم میں اگر مذاکرات سےانکاری ہوں تو پھر آپ سسٹم کیلئے خطرہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ انقلاب لانا ہے تو پارلیمنٹ چھوڑیں کیونکہ پارلیمان کا انقلاب سےکوئی تعلق نہیں، جس طرف سے آنکھ ماری جاتی ہےاب وہ آنکھ مارنے والی بات سے آگےہیں۔

    پرویز الہی کے حوالے سے مشیر کا کہنا تھا کہ پرویزالٰہی کی رہائی بنتی تھی، مجھے تو ان سے اتنی برداشت کی امید نہیں تھی، بے شک پرویزالہٰی مخالف ہیں لیکن جولیڈرکےساتھ کھڑا رہے، میں اس کی عزت کرتا ہوں۔