مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے حسن نقوی صرف ن لیگ کی وجہ سے نہیں بلکہ کچھ اور وجوہات پر بھی وزیر بنے ہیں۔
اے آروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم اس تاثر کو ختم کرنے میں ناکام رہے کہ نگراں حکومت ن لیگ کی نہیں جس کا سیاسی نقصان ہوا، محسن نقوی صرف ن لیگ کی وجہ سے نہیں بلکہ کچھ اور وجوہات پر بھی وزیر بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی ترمیم ہونی چاہیے کہ نگراں حکومتی شخصیت کسی بھی منتخب حکومت کا حصہ نہ ہو ورنہ اس طرح تو ہر نگراں حکومت اپنی سیٹ پکی کرنے کے لیے ایسے اقدامات کرے گی۔
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارٹی میٹنگ میں میری رائے تھی اتحادی حکومت نہیں بنانی چاہیے، یہ بات بھی درست نہیں کہ اس الیکشن سلیکشن ہوئی ہے، یہ سب سازشی تھیوریاں ہیں کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چاہوں تو اپنی شکست پر 10 باتیں نکال سکتا ہوں لیکن میں نے اپنی شکست کو تسلیم کیا، جاوید لطیف الیکشن سے متعلق غلط کہتے ہیں زیادتی کرتے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہوا، اس الیکشن میں جتنا مجھے اپنے ہارنے کا یقین ہے اتنا ہی جاوید لطیف کی ہار کے صحیح ہونے کا ہے، جاوید لطیف کا گلہ ہے وہ ہار گئے لیکن رانا تنویر کیوں جیت گئے۔
صدر ن لیگ پنجاب نے کہا کہ رانا تنویر بھی ہار جاتے تو جاوید لطیف سکون میں ہوتے، میں انکا درد سمجھتا ہوں، ان کا دکھ رانا تنویر کے ڈی نوٹیفائی ہونے سے ختم ہونے والا ہے، جاوید لطیف کو وہ بات کرنی چاہیے جو دوسرا مان بھی لے۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے اس وقت سیاسی استحکام میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بانی پی ٹی آئی ہے۔
اے آروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی خود کو اور ملک کو تباہ کرسکتے ہیں، اب دیکھنا ہے پہلے کس کو کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی ذمہ داری سیاستدانوں، سیاسی جماعتوں کی ہے اور دیاست دانوں کو یہ بات تسلیم کرنا چاہیے، اس وقت سیاسی استحکام میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بانی پی ٹی آئی ہے۔
’ہم سمجھتے تھے بانی پی ٹی آئی مزاحمت نہیں کرسکیں گے لیکن انہوں نے کی‘
راناثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ووٹ مزاحمت کا ہے اور لوگ مزاحمت سے محبت کرتے ہیں، ہم سمجھتے تھے بانی پی ٹی آئی مزاحمت نہیں کرسکے گا لیکن، ماننا پڑے گا بانی پی ٹی آئی نے مزاحمت کی، 32 سال سے نوازشریف کے ساتھ ہوں، انہوں نے مزاحمت کی سیاست کی، مگر اس بار وہ نہیں چلی۔
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہے پی ٹی آئی کی مزاحمت ہمیں لے ڈوبی یا ہماری مفاہمت، مجھے لگتا ہے اُن کی مزاحمت اور ہماری مفاہمت کے درمیان ہی کچھ ہے۔
’الیکشن میں کوئی سلیکشن نہیں ہوئی، نہ کسی کو ٹارگٹ کیا گیا، یہ سازشی تھیوریاں ہیں ‘
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارٹی میٹنگ میں میری رائے تھی اتحادی حکومت نہیں بنانی چاہیے، یہ بات بھی درست نہیں کہ اس الیکشن سلیکشن ہوئی ہے، یہ سب سازشی تھیوریاں ہیں کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چاہوں تو اپنی شکست پر 10 باتیں نکال سکتا ہوں لیکن میں نے اپنی شکست کو تسلیم کیا، جاوید لطیف الیکشن سے متعلق غلط کہتے ہیں زیادتی کرتے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہوا، اس الیکشن میں جتنا مجھے اپنے ہارنے کا یقین ہے اتنا ہی جاوید لطیف کی ہار کے صحیح ہونے کا ہے، جاوید لطیف کا گلہ ہے وہ ہار گئے لیکن رانا تنویر کیوں جیت گئے۔
صدر ن لیگ پنجاب نے کہا کہ رانا تنویر بھی ہار جاتے تو جاوید لطیف سکون میں ہوتے، میں انکا درد سمجھتا ہوں، ان کا دکھ رانا تنویر کے ڈی نوٹیفائی ہونے سے ختم ہونے والا ہے، جاوید لطیف کو وہ بات کرنی چاہیے جو دوسرا مان بھی لے۔
’مجھ پر ہیروئن کیس کروانے والا بانی پی ٹی آئی تھا لیکن کرنے والا قمر جاوید باجوہ ہی تھا‘
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے انٹرویو میں کہا کہ ہیروئن کیس پر پارلیمنٹ میں تقریب تھی تو قمرباجوہ نے میرے متعلق بہت غلط بات کی تھی جس پر تلح کلامی ہوگئی۔
راناثنااللہ نے کہا کہ شہباز شریف نے باجوہ کو کہا دیکھیں راناثنا کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے وہ بے گناہ ہیں، تو قمر باجوہ نے کہا وہ اس میں بے گناہ ہیں تو کوئی اور کام کیا ہوگا، اور میں نے یہ بات سن لی تھی۔
راناثنااللہ نے کہا کہ کچھ روز بعد پھر پارلیمنٹ میں بریفنگ تھی تو میری قمرباجوہ سے تلخی ہوگئی تھی میں نے باجوہ سے کہا آپ نے جو مقدمہ بنایا اللہ میرا انصاف کرے گا، جس پر قمرباجوہ نے مجھے جواب دیا نہیں میں نے نہیں بنایا تو میں نے کہا آپ نے ہی بنایا ہے، آپ کا ماتحت اگر آپ کی مرضی کے بغیر کوئی ایسا کرتا تو اس کا کورٹ مارشل ہوجاتا، جب ہمارے درمیان تلخی بڑھ گئی تو اعظم نذیرتارڑ اور سعد رفیق بیچ میں آئے اور کہا چھوڑ دیں۔
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ مجھ پر یہ کیس کروانے والا بانی پی ٹی آئی تھا لیکن کرنے والا قمر جاوید باجوہ ہی تھا۔
’ قانون نافذ کرنیوالے کسی ادارے کو حق نہیں کہ وہ چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرے‘
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے قانون نافذ کرنیوالے کسی ادارے کو حق نہیں کہ وہ چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرے، پی ٹی آئی والے شور تو مچاتے ہیں لیکن تحریری شکایت نہیں کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل اور اعظم سواتی کو میں نے خود کہا شکایت کرو ہم انکوائری کراتے ہیں، دونوں نے شکایت نہیں کی جب ہم پر ٹارچر ہوا تو ہم نے مقدمات درج کرائے تھے۔
’محسن نقوی صرف ن لیگ کی وجہ سے نہیں بلکہ کچھ اور وجوہات پر بھی وزیر بنے ہیں ‘
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم اس تاثر کو ختم کرنے میں ناکام رہے کہ نگراں حکومت ن لیگ کی نہیں جس کا سیاسی نقصان ہوا، محسن نقوی صرف ن لیگ کی وجہ سے نہیں بلکہ کچھ اور وجوہات پر بھی وزیر بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی ترمیم ہونی چاہیے کہ نگراں حکومتی شخصیت کسی بھی منتخب حکومت کا حصہ نہ ہو ورنہ اس طرح تو ہر نگراں حکومت اپنی سیٹ پکی کرنے کے لیے ایسے اقدامات کرے گی۔
’فیض آباد دھرنا تحریک لبیک کا اپنا فیصلہ تھا انہیں کسی نے نہیں اکسایا ‘
انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنا تحریک لبیک کا اپنا فیصلہ تھا اور وہ اس پر کسی کی نہیں سنتے، یہ کہناغلط ہے تحریک لبیک کو دھرنے کے لیے کسی اور نے کہا تھا، جب دھرنا لاہور نے نکلا تو اس وقت بطور وزیر قانون پنجاب پہلے مذاکرات میں نے کئے تھے۔
راناثنااللہ نے کہا کہ ٹی ایل پی نے زاہد حامد کا استعفیٰ مانگا تھا توہم نے کہا راجہ ظفرالحق انکوائری کرلیں تو پھر اس پر عمل کرینگے، چار دن انکوائری رپورٹ نہ آئی پھر انہوں نے کہا ہم پرامن رہیں گے اب ہمیں جانے دیں۔
راناثنااللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اوت تمام ایجنسیوں نے فیصلہ کیا ان کو نہیں روکنا کیونکہ اموات کا خدشہ تھا جب اسلام آباد میں مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو حکومت نے آپریشن کیا جو ناکام ہوا۔
راناثنااللہ نے مزید کہا کہ اس کے بعد فیض حمید اور قمر باجوہ نے کہا اسکو ختم کریں اور استعفیٰ دے دیں، اس لیے یہ کہنا غلط ہے ٹی ایل پی کو کسی نے اکسایا تھا۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے مجھ پر ہیروئن کیس کروانے والے بانی پی ٹی آئی تھے لیکن کرنے والا قمر جاوید باجوہ ہی تھا۔
اے آروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہیروئن کیس پر پارلیمنٹ میں تقریب تھی تو قمر باجوہ نے میرے متعلق بہت غلط بات کی تھی جس پر تلح کلامی ہوگئی۔
راناثنااللہ نے کہا کہ شہباز شریف نے باجوہ کو کہا دیکھیں راناثنا کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے وہ بے گناہ ہیں، تو قمر باجوہ نے کہا وہ اس میں بے گناہ ہیں تو کوئی اور کام کیا ہوگا، اور میں نے یہ بات سن لی تھی۔
راناثنااللہ نے کہا کہ کچھ روز بعد پھر پارلیمنٹ میں بریفنگ تھی تو میری قمرباجوہ سے تلخی ہوگئی تھی میں نے باجوہ سے کہا آپ نے جو مقدمہ بنایا اللہ میرا انصاف کرے گا، جس پر قمرباجوہ نے مجھے جواب دیا نہیں میں نے نہیں بنایا تو میں نے کہا آپ نے ہی بنایا ہے، آپ کا ماتحت اگر آپ کی مرضی کے بغیر کوئی ایسا کرتا تو اس کا کورٹ مارشل ہوجاتا، جب ہمارے درمیان تلخی بڑھ گئی تو اعظم نذیرتارڑ اور سعد رفیق بیچ میں آئے اور کہا چھوڑ دیں۔
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ مجھ پر یہ کیس کروانے والا بانی پی ٹی آئی تھا لیکن کرنے والا قمر جاوید باجوہ ہی تھا۔
’ قانون نافذ کرنیوالے کسی ادارے کو حق نہیں کہ وہ چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرے‘
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے قانون نافذ کرنیوالے کسی ادارے کو حق نہیں کہ وہ چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرے، پی ٹی آئی والے شور تو مچاتے ہیں لیکن تحریری شکایت نہیں کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل اور اعظم سواتی کو میں نے خود کہا شکایت کرو ہم انکوائری کراتے ہیں، دونوں نے شکایت نہیں کی جب ہم پر ٹارچر ہوا تو ہم نے مقدمات درج کرائے تھے۔
اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینئررہنماؤں نے قائد نواز شریف کو پارٹی صدارت سنبھالنے کا مشورہ دے دیا تاہم اس حوالے سے ایک دو ماہ میں اس بارے میں فیصلہ ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف پارٹی کو ازسر نو متحرک کرنے کے لیے سرگرم ہیں ، سینئر رہنماؤں نے میاں صاحب کو پارٹی صدارت سنبھالنے کا مشورہ دے دیا ہے۔
پارٹی کو ازسرنو متحرک کرنے سے متعلق مشاورتی اجلاس میں سینئر رہنماؤں کی جانب سے تجویز دی گئی ہےکہ حکومتی اورپارٹی عہدوں کو الگ کیا جائے، اس حوالے سے پارٹی کے سینئر رہنماعرفان صدیقی نے اے آر وائی نیوز کی خبر کی تصدیق کردی ہے۔
عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ امکان ہے قائد مسلم لیگ(ن) کی پارٹی صدارت سنبھالیں گے، ایک دو ماہ میں اس بارے میں فیصلہ ہو جائے گا۔
ن لیگ کے معتبر ذرائع کا کہنا ہے ن لیگی قائد کو دوبارہ پارٹی کا صدر بننے کا مشورہ دیا گیا ہے، وہ جلد پارٹی عیدیداروں سے ملاقاتوں کا آغاز کریں گے۔
رہنماؤں کی اکثریت نے تجویز کے حق میں رائے دی تو جنرل کونسل اجلاس بلا کر بڑےعہدوں میں تبدیلی لائی جائے گی۔
میاں صاحب نے پارٹی کو یہ بھی کہا ہے کہ مرکز کے بجائے پنجاب پر فوکس کریں اور صوبے میں ڈلیورکرکے ہی آئندہ انتخابات میں جاسکیں گے تاہم پارٹی اور حکومتی عہدوں کو الگ کرنے کا اطلاق مریم نواز پر نہیں ہوگا۔
یاد رہے انتخابات میں ن لیگ کو سادہ اکثریت نہ ملنے کی صورت میں ن لیگی قائد نے وزیر اعظم کا عہدہ قبول نہیں کیا تھا اور وزارت عظمی کے عہدے کے لیے اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو نامزد کیا تھا، وہ پیچھے بیٹھ کر وفاق اور پنجاب کی حکومتوں کی نگرانی کریں گے۔
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن نے پاکستان پیپلز پارٹی کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار سمیت اہم لیگی رہنما پیپلز پارٹی سے بات کر کے انھیں حکومت میں شمولیت کی ایک بار پھر دعوت دیں گے، پیپلز پارٹی کو حکومت میں شامل کرنے کا فیصلہ اپوزیشن الائنس کے بعد کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ میں شمولیت سے متعلق منقسم رائے رکھتی ہے، ایک سینئر پی پی رہنما نے بتایا کہ اس سلسلے میں پارٹی ارکان کی رائے ابھی تقسیم ہے، اگرچہ حکومت میں شمولیت کی دعوت کے
سلسلے میں اشارے ملے ہیں لیکن جب باقاعدہ بات ہوگی تو پارٹی کے اندر اس پر مشاورت کی جائے گی۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے لیکن اب دوبارہ دعوت کے بعد پھر مشاورت کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی طرف سے یہ بات کنفرم ہے کہ وہ اب پیپلز پارٹی کو پورے شد و مد سے آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی تاکہ موجودہ مشکل حالات سے نکلا جا سکے۔
اسلام آباد : عوامی نیشنل پارٹی ( اےاین پی) نے بلوچستان سے منتخب سینیٹرعمر فاروق کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب آج ہورہا ہے ، عوامی نیشنل پارٹی ( اےاین پی) نےڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےلیے اپنا امیدوارنامزدکردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اے این پی نےبلوچستان سےمنتخب سیینٹرعمرفاروق کو ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار نامزدکیا ہے۔
حکومت اور اتحادیوں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا عہدہ ن لیگ کو دینے کا فیصلہ کیا تھا، چیئرمین کیلئے یوسف رضاگیلانی حکومتی اتحادکے امیدوار ہیں۔
پی ٹی آئی کے بائیکاٹ کے باعث گیلانی کے بلامقابلہ منتخب ہونے کا امکان ہے تاہم اے این پی کا امیدوار آنے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئےووٹنگ ہوگی ۔
خیال رہے ایوان بالاکےنومنتخب اراکین کی حلف برداری کے بعد چیئرمین وڈپٹی چیئرمین کا چناؤ آج ہوگا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا چناؤ خفیہ رائے شماری سے کیا جائے گا۔
چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے 85 سینیٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، حلف برداری کے بعد پریزائیڈنگ آفیسر چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا شیڈول جاری کریں گے۔
چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار سیکرٹری سینیٹ سے کاغذات موصول اور جمع کراسکتے ہیں ، جس کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کی فہرست جاری کرے گا۔
امیدواروں کے اعلان کے بعد چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے سیکرٹ ووٹنگ ہوگی اور ایوان میں سادہ اکثریت سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا چناؤ کیا جائے گا۔
ایوان بالامیں کل ممبران 96 جبکہ موجودہ اراکین کی تعداد 85 ہے تاہم الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخاب ملتوی کر چکا ہے۔
سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا کل انتخاب ہوگا تاہم اتحادی سینیٹرز نے اپنا ووٹ دینے کے لیے ایک شرط رکھ دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اتحادی سینیٹرز نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کا ووٹ لینا ہے تو ہمیں کوئٹہ بھی پہنچائیں جس کے بعد ان چند سینیٹرز کے لیے چارٹرڈ طیارے کا بندوبست کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اتحادی سینیٹرز نے عید سے پلے کوئٹہ پہنچنے کے لیے چارٹرڈ طیارے کا مطالبہ کیا تھا جس کو پورا کرنے کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چارٹرڈ طیارہ کراچی سے اسلام آباد اور پھر کوئٹہ جائے گا۔
واضح رہے کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے پی پی کے یوسف رضا گیلانی امیدوار ہیں جنہیں حکومتی اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے دوسری جانب پی ٹی آئی نے اس الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
اسلام آباد : سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اچھےانسان ہیں، لیکن پی ٹی آئی میں ٹیم ورک نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اے آر وائی نیوز کو خصوصی گفتگو میں بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہبانی پی ٹی آئی اچھےانسان ہیں، لیکن پی ٹی آئی میں ٹیم ورک نہیں۔
عبدالقدوس بزنجو خان نے بتایا کہ خان صاحب نے مجھے کہا میں کوئٹہ آرہا ہوں، آپ نےشامل ہونا ہے،اس میں کچھ شک نہیں بلوچستان کو سب سے ذیادہ فنڈز عمران خان نےدیے۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے متعلق سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ نون کی جانب سے بھی مریم نواز،شہبازشریف نے بھی افرز کیں لیکن زرداری صاحب سیاسی بصیرت اورعزت دینے والے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ این ایف سی کے تحت ملنے والے فنڈز صوبے کے لئے ناکافی ہیں، عوام کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں ۔امید ہے سرفراز بگٹی مسائل حل کریں گے۔
اسلام آباد : سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی اصل تعداد100 کے قریب بھی نہیں لیکن شور ذیادہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اے آر وائی نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انکشاف کیا لاپتہ افراد اتنے نہیں جتنے بتائے جاتے ہیں، لاپتہ افراد کی تعداد 100 کے قریب ہے ،لیکن شور ذیادہ ہے۔
عبدالقدوس بزنجو نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے لیے ہوم اینڈ ٹرائبل افیئرز کےنام سے بورڈ بنایاتھا، چیک کیا تو لاپتہ افراد کی اصل تعداد 100 کے قریب بھی نہیں تھی۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ لوگ یہاں دھرنا دیتےہیں ، بہت سےلاپتہ افراد پہاڑوں پر لڑتے مرے اور کچھ ملک سے باہر ہیں، لاپتہ افراد کی فیملیز یہاں بیٹھی تھیں اور6 لوگ ایران میں مارے گئے اور کچھ اپس کی قبائلی لڑائیوں کی وجہ سے مارے گئے۔
عبدالقدوس بزنجو نے مزید کہا کہ کچھ لوگ مسنگ ضرور ہوں گے لیکن اداروں پر الزام لگانا درست نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہاڑوں پر باغیوں میں اتنی سکت نہیں وہ بڑے طاقتور ادارے سے لڑسکیں لیکن ان باغیوں کی وجہ سے بلوچستان 2 سو سال پیچھے چلا گیا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ لوگوں کی ضرورتیں پوری نہ کرسکنے کی وجہ سے بلوچستان میں ہر2یا ڈیڑھ سال بعد عدم اعتماد اور تبدیلی سامنے آجاتی ہے۔
عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ آدھے ملک کی سیکیورٹی بھی ہمارے گلے ہے، این ایف سی ایوارڈ کے فنڈز کا بڑا حصہ سیکیورٹی پر لگ جاتا ہے۔
سرفراز بگٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سرفراز بگٹی تجربہ کار ہے امید ہے معاملات چلالے گا اور میرا دوست ہے اس یے اسے سپورٹ بھی کروں گا۔
اسلام آباد : وزیرصنعت اور پیداوار رانا تنویر کا کہنا ہے کہ صنعتوں کیلئے بجلی اور گیس سستی کرنے کیلئے مختلف آپشنز پرغور کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیرصنعت اور پیداوار رانا تنویر نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بتایا کہ ایس آئی ایف سی پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی سہولت دےگی اور سعودی عرب کی آرمکوکمپنی پٹروکیمیکل میں سرمایہ کاری کی خواہش رکھتی ہے۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کو رکاوٹوں سے چھٹکارے کیلئے ایس آئی ایف سی ضروری ہے تاہم وزیراعظم چین کے دورے میں صنعتی شعبےمیں اشتراک پربات چیت کریں گے۔
وزیرصنعت اور پیداوار کا کہنا تھا کہ صنعتوں کیلئےبجلی اور گیس سستی کرنے کیلئےمختلف آپشنز پرغور کر رہے ہیں،آئی ایم ایف کی وجہ سے صنعتوں کووہ ریلیف نہیں دے پا رہے جو دینا چاہتے ہیں۔
جسٹس(ر) تصدق جیلانی کے تقرری کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ جسٹس(ر)تصدق جیلانی کے تقرر سے پہلے کابینہ میں تفصیلی بحث کی گئی تھی اور جسٹس (ر)تصدق جیلانی کو کمیشن کے ٹی او آرز سے آگاہ کیا گیا تھا ، ٹی اوآرز کے بعد تصدق جیلانی نے کچھ اضافی اختیارات پرمشاورت کی تھی۔