Author: نعیم اشرف بٹ

  • بشریٰ بی بی کو زہر دینے کا کسی کو کیا فائدہ ہے؟ وفاقی وزیر رانا تنویر

    بشریٰ بی بی کو زہر دینے کا کسی کو کیا فائدہ ہے؟ وفاقی وزیر رانا تنویر

    اسلام آباد : وفاقی وزیر صنعت اور پیداوار رانا تنویر نے سوال اٹھایا کہ بشریٰ بی بی کو زہر دینے کا کسی کو کیا فائدہ ہے؟ ان کا اتنا سیاسی دباؤ نہیں کہ کوئی اسےزہر دے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرصنعت اور پیداوار رانا تنویر نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے پی ٹی آئی کے بیانات بے بنیاد ہیں ، جہاں پی ٹی آئی جیتےوہاں الیکشن درست جہاں ہارے وہاں دھاندلی ،دہرا معیار نہیں چل سکتا،الیکشن میں رانا ثنا،سعد رفیق خود نواز شریف ایک سیٹ ہارےاورفیصلےتسلیم کیے۔

    بشریٰ بی بی کو زہر دینے کے دعویٰ پر رانا تنویر نے سوال اٹھایا بشریٰ بی بی کو زہر دینے کا کسی کو کیا فائدہ ہے؟ بشریٰ بی بی کا اتنا سیاسی دباؤ نہیں کہ کوئی اسےزہر دے۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے9مئی کوقومی دفاعی اداروں پرحملےکرکےوہ کام کیاجودشمن کرتےہیں، پی ٹی آئی کی سوچ منفی ہے وہ سسٹم خراب کرتے ہیں۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کے اعلان پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عید کے بعد احتجاج کرنا اپوزیشن جماعتوں کاحق ہے، احتجاج اگر قانون توڑے گاتو پھرقانون حرکت میں آئے گا۔

    شیخ رشید کا دعویٰ کے دعویٰ پر رانا تنویر نے کہا کہ ’’ن سے ش‘‘ نکلنے کا شیخ رشید کا دعویٰ محض سیاسی شعبدہ بازی ہے، وفاقی حکومت آج بھی نوازشریف کی مشاورت سےکام کر رہی ہے۔

  • سائنسی بنیاد پر پاکستان میں عید الفطر کب ہوگی؟ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی  نے بتادیا

    سائنسی بنیاد پر پاکستان میں عید الفطر کب ہوگی؟ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی نے بتادیا

    اسلام آباد : چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیرآزاد نے سائنسی بنیاد پر عید کا چاند 29 کا ہونے کا امکان ظاہر کردیا ، جس کےمطابق پاکستان میں عید الفطر بروز بدھ 10 اپریل کو ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیرآزاد نے شوال کے چاند کے لیے سائنسی تعاون لینے کا اشارہ دے دیا۔

    مولانا عبدالخبیرآزاد نے سائنسی بنیاد پر عید کا چاند 29 کا ہونے کا امکان ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ سائنسی لحاظ سے چاند کی عمر بیس گھنٹے کے قریب اور زاویہ بھی 10 ڈگری ہوگا۔

    چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کو بھی کہا تھا کہ ہم سائنسی لوگوں کو مانتے ہیں لیکن وقت آنے پر چاند کا فیصلہ شہادت اور شریعت کے مطابق کریں گے۔

    اگر شوال کا چاند 29 کا ہوا تو اس کے مطابق پاکستان میں عید الفطر بروز بدھ 10 اپریل کو ہونے کا امکان ہے۔

  • ’’پہلے کہا باجوہ نے واٹس ایپ پر جتوایا، اب اُنھی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں‘‘

    ’’پہلے کہا باجوہ نے واٹس ایپ پر جتوایا، اب اُنھی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں‘‘

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے نام لیے بغیر وزیر دفاع خواجہ آصف پر بھی وار کیا، اے آر وائی نیوز کو انٹرویو میں کہا ’’پہلے کہا باجوہ نے واٹس ایپ پر جتوایا، اب اُنھی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔‘‘

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما حنیف عباسی نے اپنی ہی پارٹی رہنماؤں پر گولہ باری کر دی، خواجہ آصف کا نام لیے بغیر کہا ایک آدمی کہتا تھا ’’مجھے تو واٹس ایپ پر جتوایا گیا‘‘ اب وہ اُنھی کے خلاف بات کرتا ہے، اس سے قد نہیں بڑھے گا۔

    حنیف عباسی نے خواجہ آصف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب مولانا اور ہماری پارٹی کے ایک لیڈر باجوہ صاحب پر تنقید کر رہے ہیں، جب کہ پہلے کہتے تھے کہ باجوہ نے واٹس ایپ پر الیکشن جتوا دیا۔ اخلاقی جرات کرتے تو اس وقت بولتے جب وہ عہدے پر تھے۔ مجھے تو اس وقت زیادہ تکلیف ہوئی تھی لیکن میں اس وقت نہیں بولا تو اب کیوں بولوں۔

    مشاہد حسین سے نون اور کتنی بار ڈسی جائے گی: حنیف عباسی

    انھوں نے کہا یہ حکومت چوں چوں کا مربہ نہیں، ساری قوتیں ایک پیج پر ہیں، احتجاج سے تو پی ٹی آئی بھی حکومت نہیں گرا سکی تو مولانا کیسے کر لیں گے، یہ حکومت تو پانچ سال نہیں گرتی، اللہ نہ گرائے تو بندوں سے یہ نہیں ہوگا، فضل الرحمان کو چاہیے جو مل گیا ہے اسی پر اکتفا کر لیں، یہ نہیں ہوتا والد نے حصہ دینے کا کہا تو وہ ملا نہیں اس لیے میں نہیں مانتا، مولانا احتجاج کریں گے تو ان کی خدمت کریں گے، کھانا کھلائیں گے، وہ پہلے بھی آئے تھے اور چلے گئے تھے۔

  • مشاہد حسین سے نون اور کتنی بار ڈسی جائے گی: حنیف عباسی

    مشاہد حسین سے نون اور کتنی بار ڈسی جائے گی: حنیف عباسی

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ مشاہد حسین سے نون اور کتنی بار ڈسی جائے گی، یہ جس کی مقبولیت دیکھتا ہے ادھر ہو جاتا ہے اور بعد میں پھر واپس آ جاتا ہے۔

    پی ایم ایل این کے رہنما حنیف عباسی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنی ہی پارٹی رہنماؤں پر گولہ باری کر دی، کہا کہ مشاہد حسین کو ہی دیکھیں ہماری لیڈر شپ کتنی بار اس سے ڈسی گئی، مشاہد حسین کسی کی مقبولیت دیکھتے ہیں تو اس طرف چلے جاتے ہیں پھر واپس آ جاتے ہیں۔

    انھوں نے کہا زبیر عمر بھی اپنا فلسفہ جھاڑ رہے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ پارٹی رہنما نہیں لکھنا چاہیے، ایک تنقید اس لیے کرتا ہے کہ اس کو کچھ ملا نہیں اور دوسرا ہار گیا ہے، جاوید لطیف کی میں اکثر پارٹی سے سفارش کرتا تھا لیکن وہ ان کو زیادہ جانتے تھے، وہ مجھے کہتے تھے یہ ٹھیک نہیں تو آج وہ درست ثابت ہوئے میں غلط تھا، کرمانی تو عوامی سطح پر تھا ہی نہیں، پارٹی ان سے علیحدگی کا اعلان کرے۔

    حنیف عباسی نے کہا میاں جاوید لطیف بتائیں انھیں کس نے کہا کہ ان کا حلقہ کھلا تو ساتھ میں نواز شریف کا حلقہ بھی کھلے گا؟ انھوں نے کہا میں جاوید لطیف کے انتخابات سے متعلق بیانات پر حیران ہوں، پارٹی کو پوچھنا چاہیے، جاوید لطیف کوعقل مند سمجھتا تھا مگر وہ تو ریٹنگ بڑھانے کے لیے لیڈر شپ سے کھیل رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا اب وہ اس لیے تنقید کر رہے ہیں کہ ہار گئے ہیں، اب جاوید لطیف حوصلہ کریں، اس کی ہار اور نواز شریف کی جیت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے، جاوید لطیف بتائیں وہ کون ہے جس نے آپ کا حلقہ کھولنے پر نواز شریف کا حلقہ کھولنے کی بات کی؟ جاوید لطیف نام تو بتائیں تاکہ پوچھیں تم کون ہوتے ہو نواز شریف کا حلقہ کھولنے والے۔

  • ’جاوید لطیف بتائیں کون ہے جس نے نواز شریف کا حلقہ کھولنےکی بات کی‘

    ’جاوید لطیف بتائیں کون ہے جس نے نواز شریف کا حلقہ کھولنےکی بات کی‘

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ جاوید لطیف بتائیں کون ہے جس نے آپ کا حلقہ کھولنے پر نواز شریف کا حلقہ کھولنے کی بات کی۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے اے آْر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جاوید لطیف کی ہار اور نواز شریف کی جیت کا کوئی مقابلہ نہیں، وہ ناکامی کے بعد تنقید کر رہے ہیں۔ جاوید لطیف بتائیں کون ہے جس نے آپ کا حلقہ کھولنے پر نواز شریف کا حلقہ کھولنے کی بات کی تاکہ ان سے پوچھیں کہ تم کون ہوتے ہو نواز شریف کا حلقہ کھولنے والے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ جاوید لطیف کے انتخابات سے متعلق بیانات پر حیران ہوں، میں تو ان کو عقلمند سمجھتا تھا مگر وہ تو لیڈر شپ سے کھیل رہے ہیں، پارٹی کو پوچھنا چاہیے، محمد زبیر بھی فلسفہ جھاڑ رہے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ پارٹی رہنما نہیں لکھنا چاہیے، ایک اس لیے تنقید کرتا ہے کہ اس کو کچھ ملا نہیں اور دوسرا اس لیے کہ ہار گیا ہے۔ لیڈر شپ کو اب فیصلہ کرنا چاہیے کہ جاوید لطیف کا کیا کرنا ہے۔

    حنیف عباسی نے کہا کہ مشاہد حسین سے ہماری لیڈر شپ کتنی بار ڈسی گئی، وہ جس کی مقبولیت دیکھتے ہیں اس طرف چلے جاتے ہیں اور پھر واپس آ جاتے ہیں۔ ہماری پارٹی میں بھی قمر باجوہ سے متعلق ایک شخص نے بات کی، مولانا اور ہماری پارٹی کے رہنما کو اس وقت بات کرنی چاہیے تھی جب وہ عہدے پر تھے۔ پہلے کہوں مجھے واٹس ایپ پر کسی نے جتوا دیا اور اب اسی سے متعلق بات کروں تو درست نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت چوں چوں کا مربہ نہیں بلکہ ساری قوتیں ایک پیج پر ہیں، احتجاج سے تو پی ٹی آئی بھی حکومت نہیں گرا سکی تو مولانا کیسے گرا لیں گے، یہ حکومت تو 5 سال نہیں گرتی، اللہ نہ گرائے تو بندوں سے یہ نہیں ہوگا، فضل الرحمان کو چاہیے جو مل گیا ہے اسی پر اکتفا کر لیں، مولانا احتجاج کریں گے تو ان کی خدمت کریں گے اور کھانا کھلائیں گے۔

  • حکومت کو بانی پی ٹی آئی سے بات چیت کرنی چاہیے، وفاقی وزیر

    حکومت کو بانی پی ٹی آئی سے بات چیت کرنی چاہیے، وفاقی وزیر

    اسلام آباد : وفاقی وزیر بحری امور قیصراحمد شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت کو بانی پی ٹی آئی سےبات چیت کرنی چاہیے، لوگوں نے انھیں مینڈیٹ دیا تو ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر بحری امور قیصراحمد شیخ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی انٹرویو میں بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ حکومت کو بانی پی ٹی آئی سےبات چیت کرنی چاہیے، بانی پی ٹی آئی کو لوگوں نے مینڈیٹ دیا،ان کاوژن ہے توہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کوبھی چاہیےملک کی بہتری کی بات کریں ،آئی ایم ایف کوخط نہ لکھیں۔

    اپنی وزارت سے متعلق قیصراحمد شیخ کا کہنا تھا کہ میری بھی خواہش تھی وزارت خزانہ ملے،بحری امور کی وزارت سے بھی خوش ہوں، کراچی میں رہتاہوں،ایم کیوایم سے اچھے تعلقات ہیں وہ میرےساتھ تعاون کریں گے۔

  • اسحاق ڈار فنانس بہتر سمجھتے ہیں لیکن پرائیویٹ سیکٹران سے خوش نہیں تھا،  قیصراحمد شیخ

    اسحاق ڈار فنانس بہتر سمجھتے ہیں لیکن پرائیویٹ سیکٹران سے خوش نہیں تھا، قیصراحمد شیخ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر بحری امور قیصراحمد شیخ کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار فنانس بہتر سمجھتے ہیں لیکن پرائیویٹ سیکٹران سے خوش نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر بحری امور قیصراحمد شیخ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی انٹرویو میں نئے وزیر خزانہ کے حوالے سے کہا کہ بینکر پہلے بھی بہت آئے، محمد اورنگزیب کی بہت تعریف سنی ہے، اللہ کرے محمد اورنگزیب کامیاب ہوں ہمارا بڑامسئلہ ہی معیشت ہے۔

    قیصراحمدشیخ کا کہنا تھا کہ دوسرے ملکوں میں تو ایسا نہیں ہوتا کہ وزیر خزانہ باہر سے لایاجائے، کیا کل ہم وزیراعظم بھی امپورٹ کریں گے، جب پارلیمنٹ ہے تو وزیرخزانہ وہاں سے لیں۔

    اسحاق ڈار سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر بحری امور نے کہا کہ اسحاق ڈارفنانس بہتر سمجھتےہیں لیکن پرائیویٹ سیکٹران سےخوش نہیں تھا، پرائیویٹ سیکٹر کہتا تھا اسحاق ڈار کو مشورہ کرنا اور سہولت دینی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے اسحاق ڈار کی بھی کچھ مجبوریاں ہوں،ہماری پارٹیاں کیوں ایسے لوگوں کو ڈائریکٹ منتخب نہیں کراتیں جوفنانس جانتے ہوں۔

  • شہباز شریف اچھا ایڈمنسٹریٹر ہے، سیاستدان نہیں، ن لیگی رہنما شیخ روحیل اصغر

    شہباز شریف اچھا ایڈمنسٹریٹر ہے، سیاستدان نہیں، ن لیگی رہنما شیخ روحیل اصغر

    لاہور : مسلم لیگ(ن) کے رہنما شیخ روحیل اصغر کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اچھا ایڈمنسٹریٹر ہے لیکن سیاستدان نہیں، بڑے پیڑ کے نیچے چھوٹا پیڑ پھل نہیں سکتا، روح رواں نوازشریف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے اے آروائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے حوالے سے کہا ن لیگ کاپیپلزپارٹی سےاتحادغیرفطری ہے،مفادات تک قائم رہےگا ، پیپلزپارٹی بائیں بازو اور ن لیگ دائیں بازو کی سیاست کرتی ہے۔

    شہباز شریف سے متعلق سوال پر مسلم لیگ(ن)کے رہنما نے کہا کہ شہباز شریف اچھا ایڈمنسٹریٹر ہے لیکن سیاستدان نہیں، بڑے پیڑ کے نیچے چھوٹاپیڑپھل نہیں سکتا روح رواں نوازشریف ہیں کیونکہ وزیراعظم اورلیڈر میں بہت فرق ہوتا ہے۔

    روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ حکومت کابوجھ کسی نےتواٹھاناتھالیکن اب غلطی کی گنجائش نہیں اور حکومت کے پاس زیادہ وقت نہیں، لوگ اب تھک چکے،5سال تک بہتری کا انتظار نہیں کریں گے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    انتخابات کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ میرےحلقہ این اے 128کو3حلقوں میں تقسیم کردیاگیا، میرےحلقےمیں تبدیلی کرانے والے میری ہی جماعت کے لوگ ہیں، میری شکست کےحقیقی ہونےکےسوال کوکھلنےمیں وقت لگے گا۔

    شیخ روحیل اصغر نے مزید کہا کہ میری عادت نہیں شور مچاؤں لیکن جب گرہیں کھلیں گی توسب کوپتہ چلےگا، جس نے یہ کیا وہ یہی چاہتا ہوگا کہ میں سیاست سے علیحدہ ہوجاؤں، چھیڑچھاڑ انہی لوگوں نےکی جو میری جگہ الیکشن لڑنےکےخواہشمندتھے لیکن میں ہار کرپاؤں پرکھڑاہوں اوروسیم قادرجیت کربھی پاؤں پر نہیں۔

  • گورنر پنجاب کون ہوگا؟   پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    گورنر پنجاب کون ہوگا؟ پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    لاہور: مسلم لیگ ن کی جانب سے گورنر پنجاب کے لیے ندیم افضل چن کے نام کی مخالفت کردی جبکہ قمر زمان کائرہ اورمخدوم احمد محمود یاکسی نئے نام کی حامی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کیلئے مجوزہ ناموں پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں اختلافات سامنے آگئے، ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ کی جانب سےگورنر کےلیےندیم افضل چن کے نام کی مخالفت کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ قمر زمان کائرہ اورمخدوم احمد محمود یاکسی نئے نام کی حامی ہے جبکہ پیپلزپارٹی قیادت ندیم افضل چن کو گورنر کے لیے بہتر چوائس قراردے رہی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ ندیم افضل چن الیکشن کےدوران اور حکومت سازی میں ن لیگ کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

  • عہدوں کی پیشکش مسترد، مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ

    عہدوں کی پیشکش مسترد، مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کے قائد نوازشریف سے ملاقات میں حکومت میں شمولیت کی حامی نہیں بھری۔

    نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ اس دوران دونوں رہنماؤں میں ملک کی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کی مولانا فضل الرحمان کو وزیر اعظم کیلیے ووٹ دینے کی درخواست کی۔ سابق وزیر اعظم نے سربراہ جے یو ؤئی (ف) کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

    (ن) لیگ کی جانب سے ملاقات میں اسحاق ڈار، احسن اقبال، راناثنااللہ اور سعد رفیق جبکہ جے یو آئی (ف) کی طرف سے عبدالغفور حیدری، گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی  اور نور عالم  خان موجود رہے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں (ن) لیگ نے فضل الرحمان کو حکومت میں شمولیت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سربراہ جے یو آئی (ف) کی جانب سے نواز شریف کے ساتھ گلے شکوے کیے گئے۔ سابق وزیر اعظم نے ان کو حکومت سازی میں مدد کی درخواست کی تو انہوں نے ان کے سامنے شکایات کے ڈھیر لگا دیے۔

    مولانا فضل الرحمان نے آئینی عہدوں پر ووٹ دینے کے بدلے اہم عہدوں کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے حکومتی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا پیغام دیا۔

    انہوں نے کہا کہ فوری طور پر حکومت میں شمولیت سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا بعد میں پارٹی سے مشاورت کر کے فیصلہ کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کیجانب سے جےیو آئی کو وفاق کےاہم عہدوں کی پیشکش کی گئی جسے انہوں نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی اس کا ازالہ کون کرے گا؟ فی الحال ہم اپوزیشن میں ہی بیٹھیں گے بعدمیں دیکھا جائے گا۔