Author: نعیم اشرف بٹ

  • پنجاب میں انتظامی افسران کی تعیناتی ن لیگ اور پی پی مل کر کریں گی

    پنجاب میں انتظامی افسران کی تعیناتی ن لیگ اور پی پی مل کر کریں گی

    پنجاب میں انتظامی افسران کی تعیناتی کا ن لیگ اور پی پی کی کمیٹی فیصلےکرے گی۔

    ذرائع کے مطابق وفاق میں ن لیگ کی اتحادی پیپلزپارٹی آئینی عہدوں کے ساتھ ساتھ پنجاب کے انتظامی افسران کی تعیناتی میں بھی فیصلے کرے گی۔

    پی پی نے انتظامی افسران کی تعیناتی کی کمیٹی کیلئے نام دے دیے ہیں۔ ن لیگ پی پی مذاکرات میں کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوا تھا۔

    پنجاب میں کابینہ کی تشکیل کے لیے تیاریاں تیز ہو گئی ہیں اس سلسلے میں کئی ناموں پر غور شروع ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق رانا ثنااللہ کو مشیر داخلہ پنجاب بنائے جانے کا امکان ہے۔ رانا ثنااللہ پہلے مرحلے میں مشیر داخلہ پنجاب کا حلف اٹھائیں گے وہ شیخوپورہ یا لاہور سے ضمنی الیکشن میں حصہ لیں گے۔

  • پارٹی کے کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے نواز شریف وزیراعظم بنیں، سینیٹر آصف کرمانی

    پارٹی کے کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے نواز شریف وزیراعظم بنیں، سینیٹر آصف کرمانی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ پارٹی کےکچھ لوگ نہیں چاہتے تھے نواز شریف وزیراعظم بنیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ایکسٹینشن پر نوازشریف کو بے بس کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی نے اے آروائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے نواز شریف وزیراعظم بنیں، یہ وہی ہیں جولندن جاتے تھے،شہباز شریف سے زیادہ مطمئن ہیں، یہ وہی ہیں جنہوں نے ایکسٹینشن پر نوازشریف کو بے بس کیا تھا۔

    آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ قمرجاوید باجوہ کو ایکسٹینشن کے ووٹ کا نتیجہ انتخابات میں ملاہے، نوازشریف مدبر اور اسٹیٹس مین ہیں اس لیے ان کو شہباز شریف پسند ہیں، یہ وہی مفاہمت والے لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں نوازشریف کا جھگڑا ہوجاتا ہے۔

    ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ میں گواہ ہوں نوازشریف نےکبھی جان بوجھ کر خود سے لڑائی نہیں لی، جے آئی ٹی چل رہی تھی تو نواز شریف نے اہم وزرا کو کہا مجھے استعفیٰ دیناچاہیے، اس وقت سارے وزرا میں سےکسی نے نواز شریف کے فیصلے کی حمایت نہیں کی، کسی نے کہا میرا فلاں منصوبہ رہتا ہے اور کسی نے کہا میرےجہاز آرہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ میں نے کہا تھا اسمبلیاں توڑکر الیکشن کا اعلان کریں،یہ جےآئی ٹی ختم ہوجائیگی،پانامہ کےوقت کا بیانیہ اور تقریریں عرفان صدیقی ہی لکھ کر دیتے تھے، خلائی مخلوق اورووٹ کو عزت دو وغیرہ عرفان صدیقی ہی کے الفاظ تھے۔

    آصف کرمانی نے کہا کہ اللہ کرے بیانیہ تبدیل کرانےوالوں کو شیروانیاں پہننا بھی نصیب ہوں، شہباز شریف اور چوہدری نثار کی خفیہ ملاقاتوں کا نواز شریف کو علم نہیں ہوتاتھا، نواز شریف نے شہبازشریف کو کہا آپ نے کسی کو ملنا ہے تو دن کی روشنی میں ملیں، اور شکوہ کیا آپ ملاقات کیلئے رات کو کیوں جاتے ہیں۔

    نواز شریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نظریات پر رہتاہے لیکن اردگرد کے لوگوں کی ضروریات بدلتی رہتی ہیں لیکن میرا لیڈر نواز شریف تھا، ہے اور رہے گا۔

    سائیڈلائن کرنے سے متعلق سوال پر آصف کرمانی نے بتایا کہ پہلےنہیں لگتا تھا لیکن اب یقین ہے ایک گروپ نے مجھے سائیڈلائن کیا ،مجھے سائیڈ لائن کرنیوالے الیکشن میں اپنے ہی گڑھے میں گرگئے، باقی بھی گریں گے، اگرمیں ن لیگ میں نہ رہا تو کچھ دیر کے لیے بریک لیکر گھررہنا پسند کروں گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ساری جماعت کیلئے سوچنے کا لمحہ ہے بھاری مینڈیٹ لینے والا نواز شریف آج کہاں ہے، جو لوگ اس تنزلی کے ذمہ دارہیں کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی۔

    چیئرمین سینیٹ کے عدم اعتماد سے متعلق سوال پر ن لیگی سینیٹر نے جواب دیا کہ چیئرمین سینیٹ کے عدم اعتماد پرپارٹی کی جانب سے میری کردار کشی کی گئی ،حلفیہ کہتا ہوں صادق سنجرانی کا فون آیا تومیں نےان کی پوری بات نہ سنی، سنجرانی کو کہا آپ کو ووٹ نہیں دوں گا کیونکہ میرا ووٹ نواز شریف کی امانت ہے، یہ صرف آپ نے کہا باقی آپکی جماعت والوں نے تو مجھ سے وعدے کیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف سےرابطہ تھا اور اب بھی ہے، میں نےووٹ کاسٹ کرتے دیکھا لوگوں نےروایتی سیاست کیخلاف بغاوت کی، اسی اشرافیہ کیخلاف مڈل کلاس کی یوتھ نے ووٹ کے ذریعے بغاوت کی ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان درست کہہ رہے ہیں: لیگی رہنما راجہ ریاض

    مولانا فضل الرحمان درست کہہ رہے ہیں: لیگی رہنما راجہ ریاض

    سابق اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما راجہ ریاض نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان درست کہہ رہے ہیں، انکے ساتھ زیادتی ہوئی انکی بھی پکی سیٹیں ہروادی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما راجہ ریاض نے اے آر وائی نیوز کو خصوسی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد سے 20 روز پہلے میرے پاس آئے اور کہا آپ مجاہد ہیں، آپکا نام سنہری حروف میں ہوگا گھبرائیں نہیں۔

    انٹرویو مین لیگی رہنما راجی ریاض نے کہا کہ مولانا نے مجھے کہا گھبرائیں نہیں عدم اعتماد میں ہمیں بہت سی جگہوں سے سپورٹ ہے اور مولانا اب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ہمیں قمرباجوہ  کی سپورٹ حاصل تھی، مولانا سچ بول رہے ہیں۔

    سینئر لیگی رہنما راجہ ریاض نے مزید کہا کہ سپورٹ کے بغیر عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی حلف دینے کو تیار ہوں ہماری حد تک براہ راست قمرباجوہ نے کچھ نہیں کہا، مجھے شہباز شریف نے کہا تھا عدم اعتماد کا پروگرام ہے میں نے کہا آپ کے ساتھ ہیں۔

    سابق اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما راجہ ریاض نے اے آر وائی نیوز کو خصوسی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کی کمیٹیوں کی باتوں کو سنجیدہ نہ لیں یہ صرف کارڈز کھیل رہے ہیں، آصف زرداری  اور شہبازشریف کے درمیان سب کچھ طے ہوچکا ہے۔

  • زرداری اور شہبازشریف کے درمیان سب کچھ طے ہوچکا، یہ صرف کارڈز کھیل رہے ہیں: راجہ ریاض کا تہلکہ خیز انٹرویو

    زرداری اور شہبازشریف کے درمیان سب کچھ طے ہوچکا، یہ صرف کارڈز کھیل رہے ہیں: راجہ ریاض کا تہلکہ خیز انٹرویو

    سابق اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما راجہ ریاض نے کہا ہے کہ آصف زرداری  اور شہبازشریف کے درمیان سب کچھ طے ہوچکا ہے یہ صرف کارڈز کھیل رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما راجہ ریاض نے اے آر وائی نیوز کو خصوسی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کی کمیٹیوں کی باتوں کو سنجیدہ نہ لیں یہ صرف کارڈز کھیل رہے ہیں، آصف زرداری  اور شہبازشریف کے درمیان سب کچھ طے ہوچکا ہے۔

    راجہ ریاض نے انکشاف کیا کہ ساری گیم پیچھے بیٹھے آصف زرداری نے کرنی ہے اور وہ کچھ نہیں بولے، ان کی صرف تصویر چل رہی ہیں ان کا اب تک کوئی بیان نہیں آیا، ن لیگ اور پی پی کے درمیان یہ سب  ان کی حالیہ میٹنگ سے پہلے کا طے ہے صرف فائنل اب ہورہا ہے۔

    راجہ ریاض نے کہا کہ کچھ دنوں میں ان سب کو وزارتوں کے حلف اٹھاتے دیکھیں گے اور پھر سندھ بھی تو لینا ہے، اگر پی پی نہیں مانے گی تو سندھ واپس بھی لیا جاسکتا ہے کیوںکہ  جو دیتے ہیں وہ واپس بھی لے لیتے ہیں۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ مارشل لا نہیں لگے گا، یہ لولی لنگڑی حکومت اللہ کرے مضبوط ترین حکومت ہو، انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرتا ہوں اور جیتنے والے کو مبارک دیتا ہوں، مجموعی طور پر پورے ملک میں الیکشن  متنازع ہوگئے ہیں، مولاناکے ساتھ زیادتی ہوئی ان کی پکی سیٹیں ہروادی گئیں۔

    راجہ ریاض نے کہا کہ بہت سی جگہوں پر 100 فیصد جیتے ہوئے لوگ ہروادیئے گئے، رانا ثنا سمیت ہمارے بڑے ناموں کو فیصل آباد سے ہرا دیا گیا، اپنی ہارتو مان سکتا ہوں لیکن رانا ثنا کسی صورت الیکشن نہیں ہار سکتے، ن کے جو بڑے نام ہروائے گئے یہ ترازو کو برابر کرنے کے لیے جواز بنایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ن لیگ بڑے پن کا مظاہرہ کررہی ہے اور ملک کو ڈی ریل ہونے سے بچا رہی ہے، بعض اضلاع میں پی ٹی آئی، کچھ میں ن لیگ جیتی، یہ پالیسی خطرناک ہوگی۔

    ان لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان عدم اعتماد سے 20 روز پہلے میرے پاس آئے اور کہا آپ مجاہد ہیں، مولانانے کہا گھبرائیں نہیں عدم اعتماد میں ہمیں بہت سی جگہوں سے سپورٹ ہے اور مولانا اب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ہمیں قمرباجوہ  کی سپورٹ حاصل تھی، مولانا سچ بول رہے ہیں اور انہیں ضرور کسی نے کہا ہوگا۔

    سینئر لیگی رہنما راجہ ریاض نے مزید کہا کہ سپورٹ کے بغیر عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی حلف دینے کو تیار ہوں ہماری حد تک براہ راست قمرباجوہ نے کچھ نہیں کہا، مجھے شہباز شریف نے کہا تھا عدم اعتماد کا پروگرام ہے میں نے کہا آپ کے ساتھ ہیں، اس میں کوئی شک نہیں لوگ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ  تھے۔

  • چوہدری برادران کی جیل میں پرویزالٰہی سے ملاقات کا احوال

    چوہدری برادران کی جیل میں پرویزالٰہی سے ملاقات کا احوال

    چوہدری برادران کی اڈیالہ جیل میں پرویزالٰہی سے ملاقات کا احوال سامنے آگیا۔

    خاندانی ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت اور پرویزالٰہی گلے لگ کر جذباتی ہو گئے، چوہدری شجاعت نےکہا اپنی زندگی میں خاندان کو اکٹھا دیکھنا چاہتا ہوں جس پر پرویزالٰہی نےکہا میں مشاورت کر کےآئندہ پیشی پربتاؤں گا۔

    شافع حسین ساتھ ہونےکے باوجود پرویزالٰہی سے نہ مل سکے کیونکہ چوہدری پرویزالٰہی چوہدری شافع حسین سے ناراض ہیں۔

    چوہدری سالک حسین کا کہنا ہے کہ شافع ساتھ تھےلیکن ان کا نام لسٹ میں نہیں تھا اسلیے نہ مل سکے۔

    https://urdu.arynews.tv/chaudhry-shujat-meet-pervaiz-elahi-in-adiala-jail/

    ملاقات میں ملکی سیاسی مجموعی صورتحال اور خاندانی معاملات پر بات چیت ہوئی۔

    (ق) لیگ کے قائدین اور پرویز الٰہی میں پونے تین گھنٹے ملاقات جاری رہی۔ ملاقات کے بعد چوہدری خاندان میڈیا سے گفتگو کیے بغیر وہاں سے روانہ ہوگیا۔

    ذرائع کے مطابق پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت کی ملاقات جیل کے کانفرنس روم میں کروائی گئی جس میں پی ٹی آئی رہنما کی صحت اور فراہم سہولیات پر بھی بات چیت کی گئی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چوہدری سالک نے بتایا کہ پرویز الٰہی سے ملاقات میں کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی، وہ ہمارے بڑے ہیں اس لیے ملاقات کی۔

  • پیپلزپارٹی رہنماؤں کی اکثریت کس جماعت سے  اتحاد کے حق میں ہیں، ن لیگ یا پی ٹی آئی؟

    پیپلزپارٹی رہنماؤں کی اکثریت کس جماعت سے اتحاد کے حق میں ہیں، ن لیگ یا پی ٹی آئی؟

    لاہور : رہنما پیپلز پارٹی ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کارکن اوررہنماؤں کی اکثریت ن لیگ سے اتحاد کےحق میں نہیں ، اکثریت پی ٹی آئی سے ملکرن لیگ کیخلاف کام کرنا چاہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رہنما پیپلز پارٹی ندیم افضل چن نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ ن لیگ کیساتھ اتحاد پیپلزپارٹی کی مجبوری ہوسکتی ہے ترجیح نہیں، پیپلزپارٹی کارکن اوررہنماؤں کی اکثریت ن لیگ سے اتحاد کے حق میں نہیں۔

    ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ ن لیگ کیساتھ بیٹھے تو پیپلزپارٹی کو بڑی قربانی اورقیمت ادا کرنا ہوگی، کسی پر احسان ہوگا اور کسی کو قربانی دینا پڑے گی۔

    رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ درست مینڈیٹ پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی کے آزاد لوگوں کےپاس ہے، پیپلزپارٹی اکثریت چاہتی ہےپی ٹی آئی سےملکرن لیگ کیخلاف کام کرنا چاہیے۔

    ن لیگ کی سیٹوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جوجرات کامظاہرہ سعدرفیق،نثارچیمہ نے کیا باقی کرتے تو ن لیگ کےپاس15سیٹیں ہوتیں۔

    ندیم افضل چن نے بتایا کہ پی ٹی آئی سیاسی ڈائیلاگ کی طرف نہیں جائےگی توپیپلزپارٹی کےپاس کیا آپشن ہے، اسوقت عوام میں ن لیگ کیخلاف نفرت بہت زیادہ ہے، اس لئے جو بھی ن لیگ سے ہاتھ ملائے گا اسے نقصان اٹھانا پڑے گا، اس حوالے سے بلاول بھٹو سے بات ہوئی ہے دیکھتے ہیں سی ای سی میں کیا ہوتا ہے۔

    محسن نقوی کے حوالے سے رہنما پی پی کا کہنا تھا کہ محسن نقوی میرے دوست ہوتے تو آج میں بھی ایم این اے ہوتا۔

    کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کو ووٹ دیئے ہیں ان کے ووٹ کی قدر کرنی چاہیے۔

    ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ مجھے بھی لوگوں نےاسی لیے ووٹ دیئےکہ میں نےسسٹم کیخلاف بات کی اور بلاول بھی مقبول اسی وجہ سے ہوئے کہ انہوں نے ن لیگ پر تنقید کی۔

    الیکشن سے متعلق رہنما پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ میرے مدمقابل کا ماموں پنجاب کا چیف سیکرٹری ہے تو پھرساری مشینری اسی کیلئے تھی، ہمارے پاس ثبوت آگئے ہیں 20 ہزار پرچیوں پرشیرکے ٹھپے لگا کر دیئے گئے، پولیس ان کےساتھ ملی تھی لیکن اس کے باوجود وہ ہار گئے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ہمارے 50 فارم 45 مسنگ ہیں اب عدالت میں پٹیشن کر رہاہوں، مختارا بڑا پریشان تھا تو میں نے کہا ہم ووٹوں سے نہیں ہارے اس لیے پریشان نہ ہو، مختار یا صبرکر، ظلم آگے ہارنا بہتر نہیں بلکہ کھڑے ہونا بہتر اے۔

  • ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو بڑے عہدوں کی آفر کردی

    ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو بڑے عہدوں کی آفر کردی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں حکومت سازی کے لیے رابطوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کی جانب سے پیپلز پارٹی کو 3 آئینی عہدوں کی پیشکش کی گئی، پیپلز پارٹی کو صدر، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ کی پیشکش کی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کیلئے پیپلز پارٹی کی خواہش پر راضی ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے پنجاب میں بڑے عہدے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے پنجاب میں پی پی کو ڈپٹی وزیر اعلیٰ یا سینئر وزیر دینے کی پیشکش کی ہے لیکن پیپلز پارٹی پنجاب میں ن لیگ کی دی گئی پیشکش پر ابھی تک راضی نہیں ہوئی۔

     ذرائع نے مزید بتایا کہ دونوں جماعتیں اپنی سی ای سی سے مشاورت کے بعد حتمی بات چیت کریں گی۔

  • 2013 میں پیپلزپارٹی چھوڑنا سیاسی غلطی تھی: سابق وزیر صمصام بخاری کا تہلکہ خیز انٹرویو

    2013 میں پیپلزپارٹی چھوڑنا سیاسی غلطی تھی: سابق وزیر صمصام بخاری کا تہلکہ خیز انٹرویو

    سابق وزیر اور استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما سید صمصام بخاری نے کہا ہے کہ 2013 میں پیپلز پارٹی چھوڑنا سیاسی غلطی تھی۔

    استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے رہنما صمصام بخاری نے اے آر وائی نیوز سے انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پیپلز پارٹی نہیں چھوڑنی چاہی تھی اختلاف رکھتا اور الیکشن بھی نہ لڑتا لیکن پیپلزپارٹی نہ چھوڑتا۔

     صمصام بخاری نے کہا کہ 2013 میں ن لیگ میں شمولیت کی آفر تھی میں  نے نہیں مانی، دوسری غلطی یہ تھی پیپلزپارٹی چھوڑنی تھی تو ن لیگ کی آفرمان لیتا، پی ٹی آئی چھوڑنے کے فیصلے میں جتنی تاخیر کرسکتا تھا کرتا رہا۔

    انہوں نے کہا کہ اللہ کرے یہ الیکشن لوگوں کو قابل قبول ہوں، ایک کے سوا تمام جماعتوں کا جھگڑا 9 فروری کو ختم ہوجائے گا، یہ جماعتیں 10 فروری کو حکومت سازی کا عمل شروع کردیں گے، الیکشن کے بعد ملک کے وسیع تر مفاد میں سب اکٹھے ہوجائیں گے۔

     صمصام بخاری نے کہا کہ جب سے سیاست شروع کی پہلی بار ہے الیکشن نہیں لڑرہا، موجودہ حالات میں الیکشن نہ لڑنا بہتر سمجھا لیکن سیاست نہیں چھوڑی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ زندگی میں اتنی پولرائزیشن اور تقسیم کبھی نہیں دیکھی، اس وقت ہمیں اتحاد اور عزت کی سیاست کی ضرورت ہے، وزیر اطلاعات تھا تو کہا جاتا تھا ن لیگ کے خلاف جارحانہ بات کروں میں نے پہلے بھی زبان قابو میں رکھی اور اب بھی رکھوں گا۔

  • پیپلزپارٹی نے انتخابی نتائج کے نظام پر تحفظات سے باضابطہ آگاہ کردیا

    پیپلزپارٹی نے انتخابی نتائج کے نظام پر تحفظات سے باضابطہ آگاہ کردیا

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن کو انتخابی نتائج کے نظام پر تحفظات سے باضابطہ آگاہ کردیا، نئی ایپ کے بجائے واٹس ایپ کو ہی انتخابی نتائج بھیجنے کا ذریعہ بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے انتخابی نتائج کے نظام پر تحفظات تحریری طور پر الیکشن کمیشن میں جمع کرادی ہے۔

    پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے الیکشن کمیشن کو خط کی کاپی اےآروائی نیوز نےحاصل کرلی ہے، خط میں کہا گیا کہ الیکشن نتائج کے نئے نظام ای ایم ایس پر سنجیدہ اعتراضات آپکے نوٹس میں لارہے ہیں۔

    پیپلزپارٹی کے خط کا متن میں کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن کمیشن نے واٹس ایپ کا استعمال کو رد کیا کہ انٹرنیٹ کا مسئلہ ہوگا۔

    خط کا کہنا تھا کہ جب واٹس ایپ کیلئے مسئلہ ہوگا تو پھر نئی ایپ کےلیےتوزیادہ مسائل ہوں گے، ای ایم ایس کا استعمال الیکشن کی شفافیت پر سمجھوتا ہوگا۔

    پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا کہ نئی ایپ کے بجائے واٹس ایپ کو ہی انتخابی نتائج بھیجنے کا ذریعہ بنایاجائے، جو رزلٹ پریذائیڈنگ افسران آراوز کو واٹس ایپ کریں وہی امیدوار،ایجنٹس کو بھیجیں۔

    خط کے مطابق واٹس ایپ گروپس بنائےجائیں جہاں پر پولنگ کےدوران شکایات بھی بتائی جاسکیں، خدشہ ہےنئے انتخابی نتیجے کے نظام سے 2018 کے آر ٹی ایس والا معاملہ ہوگا۔

  • الیکشن 2024 پاکستان: پی پی کو آئندہ انتخابات کے رزلٹ سسٹم پر تحفظات

    الیکشن 2024 پاکستان: پی پی کو آئندہ انتخابات کے رزلٹ سسٹم پر تحفظات

    پاکستان پیپلز پارٹی کو 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج سسٹم پر تحفظات کا اظہار ہے اور اس حوالے سے وہ الیکشن کمیشن سے رجوع کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کو 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کے لیے استعمال کیے جانے والے سسٹم پر تحفظات ہیں اور اس حوالے سے پی پی نے نتائج کے نظام کو شفاف بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کو درخواست دے گی۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آر ٹی ایس طرز پر ایپلی کمیشن متعارف کرانا چاہتا ہے جب کہ پارٹی کی رائے یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی اس نئی ایپ سے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    پیپلز پارٹی کی تجویز ہے کہ پریزائیڈنگ افسران کی جانب سے ریٹرننگ افسر کو واٹس ایپ پر نتائج بھیجے جائیں اور یہی فارم 45 کا رزلٹ پولنگ ایجنٹس کو بھی واٹس ایپ پر بھیجا جائے۔

    ملک بھر سے بروقت نتائج الیکشن کمیشن بھیجنے کے لیے کیا انتظامات کیے گئے ہیں؟

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن 2024 میں الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ای ایم ایس سے نتائج انٹرنیٹ اور بغیر انٹرنیٹ کے بھی بھیجے جا سکیں گے۔