Author: نعیم اشرف بٹ

  • انتخابات میں 2018 والی تاریخ دہرائی گئی تو سخت مزاحمت کریں گے ، سینیٹرعبدالغفور حیدری

    انتخابات میں 2018 والی تاریخ دہرائی گئی تو سخت مزاحمت کریں گے ، سینیٹرعبدالغفور حیدری

    اسلام آباد : جمعیت علما اسلام(ف) کے سیکرٹری جنرل عبدالغفورحیدری کا کہنا ہے کہ  انتخابات میں کسی کیلئے بھی دوہزاراٹھارہ کی تاریخ دہرائی گئی تو سخت مزاحمت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام(ف) کے سیکرٹری جنرل عبدالغفورحیدری نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو میں انتخابات کے حوالے سے کہا کہ سب کا مطالبہ ہے انتخابات شفاف ہوں اورکوئی مداخلت نہ ہو، اگر انتخابات میں2018والی تاریخ دہرائی گئی توسخت مزاحمت کریں گے۔

    قومی حکومت کے سوال پر عبدالغفورحیدری نے کہا کہ میری نظر میں قومی حکومت کمزورہوتی ہے،چوں چوں کا مربہ نہیں بناناچاہئے، 2 یا 3 جماعتیں ملکر حکومت بنائیں تو فیصلے کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

    جمعیت علما اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ الیکشن شیڈول کااعلان نہ ہونےسےشکوک وشبہات پیداہوتےہیں، الیکشن کمیشن کومضبوط اعصاب کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

    سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئےپارٹی کمیٹی کاسربراہ ہوں اورجماعتوں سےرابطےمیں ہوں، ن لیگ سےآغاز ہوا ہےدیکھتےہیں دیگر جماعتوں سےکہاں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے۔

    سینیٹرعبدالغفور حیدری نے مزید بتایا کہ بلوچستان میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئےپیپلزپارٹی سےرابطہ ہواہے، ثناٰاللہ زہری سےملاقات ہوئی اوراچھی بھی رہی، لگتاہےبلوچستان میں پیپلزپارٹی بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خواہش رکھتی ہے۔

    جمعیت علما اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ کسی نے اٹھارہویں ترمیم کو چھیڑا تو ساتھ نہیں دیں گے۔

    نواز شریف کو لاڈلہ کہنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ بلاول بھٹونےنوازشریف پر لاڈلےکاالزام لگایاثابت بھی کرنا ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کسی کو وزیراعظم اور کسی کو صدر بنایا تو ہمارا بھی استحقاق ہےمولانافضل الرحمان کوصدربنائیں۔

  • پیپلز پارٹی کیساتھ حکومت بنانے سے بہتر ہے ن لیگ حکومت ہی نہ بنائے: حنیف عباسی

    پیپلز پارٹی کیساتھ حکومت بنانے سے بہتر ہے ن لیگ حکومت ہی نہ بنائے: حنیف عباسی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ اب اتحادی حکومت نظر نہیں آرہی، پیپلزپارٹی کیساتھ حکومت بنانے سے بہتر ہے ن لیگ حکومت نہ بنائے۔

    پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے اے آروائی نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ اگر پہلے جیسی اتحادی حکومت ہوئی تو نوازشریف اپنا وژن مکمل نہیں کرسکیں گے، شہبازشریف سے متعلق بلاول کی باتیں اخلاق سے گری ہوئی ہیں، آصف زرداری اور بلاول دونوں شہبازشریف کو  بڑا بھائی کہتے رہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا حساب، انگور کھٹے والا ہے، آپ نے شو باز کہا ہے تو پھر آپ بھی سندھ کو ٹھیک کر کے شو بازی کر لیں، پورے سندھ میں پینے کا صاف پانی نہیں، انہوں نے  سندھ والوں کو صحت اور تعلیم بھی نہیں دی۔

    حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ سندھ کے اسکول،کالجز میں جانور بندھے ہیں، وڈیروں نے زمینوں پر قبضہ کرلیا، ہم لاڈلے نہیں، بس انصاف دیر سے ملا، پی پی سے کہتا ہوں محنت کر حسد نہ کر۔

    انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بلاول نے وزیراعظم کو کہا ہمیں لاڑکانہ اور کراچی  ٹھیک کرکے دیں، بلاول نےاسمبلی میں کہا ہمیں سندھ میں شہبازشریف چاہیے۔

    سابق معاون خصوصی حنیف عباسی نے کہا کہ پنجاب میں ہم جیتیں گے، بلوچستان میں بھی ن لیگ حکومت بنارہی ہے، کے پی میں مولانا کے ساتھ اتحادی حکومت بنائینگے، سندھ میں پی پی سے ٹکر کا مقابلہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیپلزپارٹی کی وزارتوں میں مداخلت نہیں کی اور آپ ان کی کارکردگی دیکھ لیں، بلاول بھٹو کی وزارت خارجہ میں کیا کارکردگی رہی، ممی ڈیڈی وزیر خارجہ لگا دیں گے تو کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔

    مسلم لیگ کن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت  کے لوگ ق لیگ سے اتحاد کے حق میں نہیں، گجرات کی ایک 2 نشستوں  پر اختلاف تھا اب سیٹ ایڈجسٹمنٹ لیڈر شپ کا فیصلہ ہوگا۔

    حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگا کر ملک نہیں چل سکتا لیکن  9 مئی والے عناصر کو نکال دیں، اگر 9 مئی والوں کو بھی لیول پلئینگ فیلڈ دینی ہے تو کالعدم تنظیموں کو بھی ہونی چاہیے، شیخ رشید کی بات کا یقین نہیں،کسی کام کا چلہ نہیں کاٹا، جھوٹ بولتا ہے۔

    حنیف عباسی نے دعویٰ کیا کہ پرویزالہٰی اتنے مضبوط نہیں، انکو تو کسی نے پریس کانفرنس کا کہا ہی نہیں۔

  • ن لیگی قیادت کی ق لیگ سے مکمل انتخابی اتحاد کی مخالفت

    ن لیگی قیادت کی ق لیگ سے مکمل انتخابی اتحاد کی مخالفت

    لاہور : مسلم لیگ ن کی قیادت نے ق لیگ سے مکمل انتخابی اتحاد کی مخالفت کرتے ہوئے چند نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی قیادت نے مسلم لیگ ق سے مکمل انتخابی اتحاد کی مخالفت کردی ، ذرائع نے بتایا کہ لیگی قیادت نے چند نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کا مشورہ دیا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ رپورٹ ن لیگ کی ٹکٹ کےامیدواروں کے ابتدائی انٹرویوز کےبعد تیار کی گئی، جس میں ن لیگ کی ٹکٹ کمیٹی نےایک دونشستوں پرسیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تجویزدی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ گجرات میں چوہدری وجاہت اورحسین الہٰی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی مخالفت کی گئی ہے، گجرات شہر کی قومی اسمبلی کی سیٹ پرسالک حسین سےسیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے۔

    چوہدری وجاہت کے حلقے سے نوابزادہ غضنفر گل کو ٹکٹ دینے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ ایم پی اےکی سیٹ سےبھی شافع حسین کی جگہ ن لیگ کےحاجی ناصر کی حمایت کی۔

    ذرائع کےمطابق بہاولپور سے طارق بشیر چیمہ بھی ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کےخواہشمند ہیں،سالک حسین کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے پرویزالہٰی یا ان کے خاندان کا فرد انتخاب لڑے گا۔

    ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ق لیگ سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا حتمی فیصلہ نوازشریف کریں گے۔

  • ن لیگ کی منشور کمیٹی میں 18ویں ترمیم کے معاملے پر اختلافات

    ن لیگ کی منشور کمیٹی میں 18ویں ترمیم کے معاملے پر اختلافات

    لاہور: مسلم لیگ ن کی منشور کمیٹی میں 18ویں ترمیم کے معاملات پر اختلافات سامنے آگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن میں اکثریت کی رائے ہے کہ 18ویں ترمیم کا معاملہ دوسری سیاسی جماعتوں سے مشاورت پر چھوڑ دیا گیا ہے جب تک سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے نہ ہو 18ویں ترمیم کو نہ چھیڑا جائے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ ن لیگ کے چند رہنما 18ویں تمریم کی کچھ شقوں میں تبدیلی کے حامی ہیں۔

    منشور کمیٹی کی حکومت میں آنے کی صورت میں جلد بلدیاتی انتخابات کی سفارش کی گئی ہے، بلدیاتی اداروں کو مالی، انتظامی معاملے پر خود مختار بنانے پر قانون سازی کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق ڈی سی، اسسٹنٹ کمشنر کے چند اختیارات بلدیاتی نمائندوں کو دینے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جبکہ منشور کمیٹی نے بلدیاتی اداروں کی مدت اسمبلیوں کے برابر کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ رواز مسلم لیگ ن کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پارٹی کا منشور تیاری کے آخری مراحل میں ہے جلد عوام کے سامنے پیش کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے منشور کا ایجنڈا پاکستان اور پاکستانی عوام کی ترقی ہوگی، ہم صرف وعدے نہیں کریں گے، ماضی کی طرح عمل کرکے دکھائیں گے۔

  • اسحاق ڈار کی قائدِایوان تقرری، کئی سوالات اٹھ گئے

    اسحاق ڈار کی قائدِایوان تقرری، کئی سوالات اٹھ گئے

    اسحاق ڈار کو سینیٹ میں قائدایوان مقرر کرنے کے معاملے پر وزیراعظم کے نوٹیفکیشن نےچیئرمین سینیٹ کے دعوے پر سوالات اٹھا دیئے۔

    چیئرمین سینیٹ نے ایک ماہ پہلے 29 اکتوبر کو ہی اسحاق ڈار کو قائد ایوان بنا دیا تھا۔چیئرمین سینیٹ نے ایوان کو کہا وزیراعظم کےکہنے پر اسحاق ڈار کو قائدایوان بنایا ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے ایک ماہ بعد آج اسحاق ڈار کو قائدایوان مقرر کیا ہے۔ پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں نے 29 اکتوبر کو ہی اقدام کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔

    اےآروائی نیوز نے نوٹیفکیشن کے بغیر اسحاق ڈار کی تقرری کی خبر30 اکتوبر کو دی تھی۔

    گزشتہ روز چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ اجلاس میں نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے بتایا کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کی توثیق کے بعد اسحاق ڈار سینیٹ میں بطور قائد ایوان آئینی ذمہ داری انجام دیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیم مانڈوی والا کو سینیٹ میں حکومتی چیف وہیپ مقرر کیا گیا ہے۔ سلیم مانڈوی والا کا عہدہ وزیر مملکت کے برابر ہوگا۔

    تاہم پیپلزپارٹی کی جانب سے اسحاق ڈارکی بطور قائد ایوان نامزدگی پر اعتراض کیا گیا ہے۔ ذرائع پی پی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ شہباز شریف وزیراعظم نہیں تو قائدایوان کسی اور کو ہونا چاہیے۔

  • پنجاب میں ٹکٹوں کی تقسیم پر مسلم لیگ(ن) کو 20 حلقوں میں مشکلات

    پنجاب میں ٹکٹوں کی تقسیم پر مسلم لیگ(ن) کو 20 حلقوں میں مشکلات

    لاہور : مسلم لیگ نون کو پنجاب کے بیس سے زائد قومی اسمبلی کےحلقوں میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نون کے لیے پنجاب کے بیس سے زائد قومی اسمبلی کےحلقوں میں ٹکٹوں کا اجراٰ معمہ بن گیا ہے۔

    پارٹی کے سینئر رہنما نے بتایا کہ ان حلقوں میں ایک سیٹ کے لیے تین سے چار طاقتور الیکٹیبلز کے درمیان سخت مقابلہ اور کھینچا تانی جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سب سے بڑا مسئلہ فیصل اباد کے حلقہ این اے 102 کو ہے، جہاں پر نون لیگ کے رہنما طلال چوہدری اور تحریک انصاف کو چھوڑنے والے نواب شیر وسیر کےدرمیان مقابلہ چل رہا ہے۔

    اس سلسلے میں دونوں اطراف اپنی اپنی لابی کےذریعے پارٹی قائدین تک سفارشیں کروا رہےہیں۔

    دو روز قبل لاہور میں سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے نواب شیر وسیر کے ہمراہ نون لیگ کے صدر شہبازشریف سے ملاقات کی۔

    جس میں شہبازشریف کو کہا گیا کہ وعدے کےمطابق ائندہ انتخابات میں حلقہ این اے ایک سو دو سے نون لیگ کی ٹکٹ نواب شیر وسیر کو ملنی چاہیے، جس پر شہبازشریف نے کہا کہ وہ ان کو سپورٹ کریں گے۔

    دوسری جانب طلال چوہدری بھی مریم نواز کےذریعے اسی حلقے سے ٹکٹ حاصل کرنے کےلیے دباو ڈال رہےہیں، ذرائع کے مطابق طلال چوہدری کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ سینیٹر بن جائیں، اس تجویز پر طلال چوہدری نے ابھی تک حامی نہیں بھری ہے تاہم پارٹی ٹکٹ کا حتمی فیصلہ نوازشریف ہی کریں گے۔

  • عدم اعتماد سے 2 ماہ پہلے ن لیگ سے ہمارے مذاکرات میں سب کچھ طے ہوا: راجہ ریاض

    عدم اعتماد سے 2 ماہ پہلے ن لیگ سے ہمارے مذاکرات میں سب کچھ طے ہوا: راجہ ریاض

    اسلام آباد: سابق اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما راجہ ریاض نے کہا ہے کہ عدم اعتماد سے 2 ماہ پہلے ن لیگ سے ہمارے مذاکرات میں سب کچھ طے ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما راجہ ریاض نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ عدم اعتماد سے 2 ماہ پہلے ن لیگ سے ہمارے مذاکرات میں سب کچھ طے ہوا، ہماری بات شہباز شریف اور رانا ثنااللہ سے ہوتی تھی پھر شہباز شریف فون پر نواز شریف کو بتاتے تھے، عدم اعتماد سے پہلے جو طے ہوا اس پر ہم اور وہ قائم ہیں۔

    راجہ ریاض نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہوا تھا ہم نے پی ٹی آئی چیئرمین کو وزیراعظم نہیں رہنے دینا ہے، پی ٹی آئی چیئرمین ہماری عزت نہیں کرتا تھا اور اسکا سیکرٹری ہمارا فون نہیں سنتا تھا، اعظم خان اب وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے وہ  پہلے فرعون بنا ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی اتنی ہمت نہیں تھی کہ گھنٹی بجا کر اعظم خان کو میٹنگ میں بلا لے، اعظم خان تو پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کو لفٹ نہیں کرواتا تھا، پتا نہیں پی ٹی آئی چیئرمین کی کیا مجبوری تھی۔

    سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عدم اعتماد سے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی کو سپورٹ نہیں تھی ان کے اوپر سے ہاتھ کھینچ لیا گیا تھا، ہمیں پتا چلا تھا کہ ایک جرنیل کے ذریعے ہمیں لاجز سے اٹھانے کی کوشش ہونی تھی، اس لئے سندھ ہاؤس چلے گئے۔

    ’’ پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ کرنے کو کہا تھا لیکن ہمیں نہیں اٹھایا گیا تو اسکا مطلب ہے ہاتھ کھینچ لیا گیا تھا، جب ہمیں نہیں اٹھانے دیا گیا تو اسکا مطلب تھا عدم اعتماد کامیاب ہوجائےگی‘‘۔

    راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ہم نے تو کشتیاں جلا دی تھیں اور عدم اعتماد میں ووٹ ڈال کر نا اہل ہونے کو تیار تھے اس دن  ایوان میں بھی موجود تھا لیکن شہباز شریف نے ہمیں ووٹ دینے سے منع کر دیا۔

    ن لیگ رہنما راجا ریاض نے مزید کہا کہ شہبازشریف نے جس سے جو وعدہ کیا پورا کیا، میں ان کامشکور ہوں، لیکن ہمارے گروپ کے 8 لوگ ن لیگ کے علاوہ کہیں اور جانا چاہتے ہیں۔

  • نواز شریف کے وزیر اعظم بننے کے لیے لابنگ ہو رہی ہے: راجہ ریاض

    نواز شریف کے وزیر اعظم بننے کے لیے لابنگ ہو رہی ہے: راجہ ریاض

    اسلام آباد: سابق اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما راجہ ریاض نے کہا ہے کہ صرف ایک چیز کی لابنگ ہورہی ہے کہ نواز شریف ان شااللہ وزیر اعظم بنیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما راجہ ریاض نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت بہت مشکلات میں ہے اگر نئے امیدواروں آتے ہیں تو ان کے پاس وقت کم ہے۔

    سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس وقت صرف ایک چیزکی لابنگ ہورہی ہے کہ نواز شریف ان شااللہ وزیر اعظم بنیں گے، ن لیگ اسوقت پنجاب میں سوئپ کر رہی ہے اسکے مقابلے میں کوئی جماعت اتنی مضبوط نہیں ہے۔

     عدم اعتماد سے متعلق راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد سے 2 ماہ پہلے ن لیگ سے ہمارے مذاکرات میں سب کچھ طے ہوا، ہماری بات شہباز شریف سے ہوتی تھی پھر فون پر نواز شریف کو بتایا جاتا تھا جس کا ضامن کوئی نہیں، عدم اعتماد سے پہلے جو طے ہوا اس پر ہم اور وہ قائم ہیں۔

    راجہ ریاض نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہوا تھا ہم نے پی ٹی آئی چیئرمین کو وزیراعظم نہیں رہنے دینا ہے، پی ٹی آئی چیئرمین ہماری عزت نہیں کرتا تھا اور اسکا سیکرٹری ہمارا فون نہیں سنتا تھا، اعظم خان اب وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے وہ  پہلے فرعون بنا ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی اتنی ہمت نہیں تھی کہ گھنٹی بجا کر اعظم خان کو میٹنگ میں بلا لے، وہ تو پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کو لفٹ نہیں کرواتا تھا، پتا نہیں پی ٹی آئی چیئرمین کی کیا مجبوری تھی۔

    سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عدم اعتماد سے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی کوسپورٹ نہیں تھی ان کے اوپر سے ہاتھ کھینچ لیا گیا تھا، ہمیں پتا چلا تھا کہ ایک جرنیل کے ذریعے ہمیں لاجز سے اٹھانے کی کوشش ہونی تھی، اس لئے سندھ ہاؤس چلے گئے۔

    ’’ پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ کہا تھا لیکن ہمیں نہیں اٹھایا گیا تو اسکا مطلب ہے ہاتھ کھینچ لیا گیا تھا، جب ہمیں نہیں اٹھانے دیا گیا تو اسکا مطلب تھا عدم اعتماد کامیاب ہوجائےگی‘‘۔

    راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ہم نے تو کشتیاں جلا دی تھیں اور عدم اعتماد میں ووٹ ڈال کر نا اہل ہونے کو تیار تھے اس دن  ایوان میں بھی موجود تھا لیکن شہباز شریف نے ہمیں ووٹ دینے سے منع کر دیا۔

    ن لیگ رہنما راجا ریاض نے مزید کہا کہ شہبازشریف نے جس سے جو وعدہ کیا پورا کیا، میں ان کامشکور ہوں، لیکن ہمارے گروپ کے 8 لوگ ن لیگ کے علاوہ کہیں اور جانا چاہتے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات کی خبروں پر  راجہ ریاض نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے بیانات ہلکے پھلکے ہیں ان کو سنجیدہ نہ لیں۔

    راجہ ریاض نے کہا کہ ایک کی ڈیوٹی آگ لگانا اور دوسرے کی آگ بجھانا ہے، زرداری صاحب منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اور بلاول ابھی سیکھ رہے ہیں۔

     راجہ ریاض نے انٹرویو میں مزید کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی کا ووٹر تو نظر نہیں آرہا اس لیے انکے لیے دعا ہی کر سکتا ہوں، قومی حکومت بنانی ہی پڑے گی، پاکستان کا فائدہ ہی قومی حکومت میں ہے جس میں سب ایک پیج پر بیٹھیں اور حکومت میں شامل ہوں، دہشت گردوں کے علاوہ پی ٹی آئی والے بھی نیشنل حکومت کا حصہ ہوسکتے ہیں۔

  • 20 میں سے 9 پی ٹی آئی منحرفین کو ن لیگ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں مشکلات

    20 میں سے 9 پی ٹی آئی منحرفین کو ن لیگ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں مشکلات

    اسلام آباد: ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ 2022 میں پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والے چند سابق ایم این ایز کو پاکستان مسلم لیگ ن میں ٹکٹ کے حصول کے سلسلے میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 20 میں سے 9 پی ٹی آئی منحرفین کو ن لیگ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، ن لیگ میں ان کی یہ مخالفت 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے نتائج کی وجہ سے ہو رہی ہے۔

    ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ 11 میں سے 8 کو ٹکٹ دینے کی حمایت اور 3 کا فیصلہ پارٹی قیادت سے مشاورت سے ہوگا۔ ایک لیگی رہنما نے بتایا کہ ان منحرف ارکان میں سے جس کی حلقے میں پوزیشن بہتر ہوئی صرف اسے ہی ٹکٹ دیا جائے گا۔

    لیگی رہنما کے مطابق ہو سکتا ہے کہ بعض کو ایم پی اے کا ٹکٹ ملے، اور ن لیگ اپنے رہنما کو ایم این اے کا امیدوار بنائے، تاہم ٹکٹوں کا حتمی فیصلہ پارلیمانی بورڈ ان امیدواروں کے انٹرویوز اور مقامی حالات پر کرے گا۔

  • محمد علی درانی نے قومی حکومت کا نیا فارمولا پیش کر دیا، اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو

    محمد علی درانی نے قومی حکومت کا نیا فارمولا پیش کر دیا، اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو

    اسلام آباد: سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے قومی حکومت کا نیا فارمولا پیش کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے کہا ’’میرا اگلا فارمولا منتخب ’نیشنل یونٹی گورنمنٹ‘ کا ہے، اس میں تمام سیاسی جماعتیں ہوں گی۔‘‘

    درانی نے کہا ’’بہترین نیشنل حکومت وہی ہے جسے عوام منتخب کرے، نیشنل حکومت کا پہلا پوائنٹ یہ ہوگا کہ اس میں تمام سیاسی جماعتیں ہوں گی، دوسرا ان جماعتوں میں سب سے زیادہ نشستوں والی جماعت وزیر اعظم کے لیے 3 نام دے، ان میں سے جس کو اسمبلی منتخب کرے وہ وزیر اعظم بنے۔‘‘

    سابق وزیر نے کہا ’’منتخب نیشنل یونٹی گورنمنٹ کا تیسرا نکتہ یہ ہے کہ کابینہ میں 30 سے زیادہ وزرا نہیں ہونے چاہئیں، چوتھا پوائنٹ یہ ہے کہ 6 ماہ میں بلدیاتی انتخابات ہوں جن کی مدت اسمبلیوں کے برابر ہو، یہ بھی طے ہو کہ آئندہ قومی و صوبائی انتخابات کے ساتھ بلدیاتی انتخابات بھی ہوں۔‘‘

    محمد علی درانی کے مطابق ’’اس وقت ہماری جمہوریت چند الیکٹیبلز کے گرد گھوم رہی ہے، ہم نے نظام کو پاکستان، عوام اور ان کے اداروں کے مفاد میں لانا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا انتخابات سے پہلے سیاسی جماعتیں تحریری معاہدے پر دستخط کریں، اور اس معاہدے میں اقرار کریں کہ الیکشن کے بعد ہم سب مل کر حکومت بنائیں گے، نواز شریف آئے تو 70 فی صد لوگوں نے ان کی مفاہمت کی بات کو پسند کیا، مفاہمت پر مائنس پی ٹی آئی کا ابھی تک کوئی آئینی اور قانونی ثبوت نہیں ہے۔‘‘