Author: نعیم اشرف بٹ

  • ہمارے ساتھ جوہورہا ہے اس کے پیچھے ن لیگ ہے، اسد قیصر

    ہمارے ساتھ جوہورہا ہے اس کے پیچھے ن لیگ ہے، اسد قیصر

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ جوہورہا ہے اس کے پیچھے ن لیگ ہے، جوکچھ عثمان ڈار کے ساتھ ہوا وہ خواجہ آصف نے کرایا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ اسد قیصر نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم کافی سیکھ چکے ہیں،ہم چاہتےہیں لیول پلیئنگ فیلڈہو ،شفاف انتخابات ہوں، عوام کوفیصلہ کرنے دیں،اگرعوامی مینڈیٹ چوری ہواتوملک کےساتھ ظلم ہوگا۔

    مسلم لیگ سے متعلق سوال پر رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ن لیگ کاووٹ کوعزت دوکانعرہ کہاں گیا،ہمارے ساتھ جوہورہا ہےاسکےپیچھےن لیگ ہے، جوکچھ عثمان ڈار کے ساتھ ہوا وہ خواجہ آصف نے کرایا اور پھر جو فرخ حبیب کےساتھ ہورہاہے، لوگ دوسروں کانام بھی لیتےہیں لیکن میں کہتاہوں اس سب کے پیچھے ن لیگ ہے۔

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا شہبازشریف نے کوئی کارکردگی دکھائی یہ تمام تباہی کے ذمہ دارہیں، مریم نواز فارمولےکی بات کرتی ہیں تو30سال توآپ حکومت میں رہے کیا فارمولاتھا، آپ جلسے کررہی ہیں ،ہمیں جلسے کی اجازت نہیں ، کنونشن پرہمارے لوگ گرفتار ہوگئے۔

    اسد قیصر نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان سے پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا یہ پری پول دھاندلی کا آغاز نہیں، ملک کےساتھ کھلواڑ نہ کریں ،ہم کسی سےتصادم نہیں چاہتے، الیکشن کمیشن بتائےکیامجرم کااستقبال اور دوسری طرف ملزمان کو روکنا لیول پلیئنگ فیلڈ ہے۔

  • ‘یقین ہے پی ٹی آئی کا مشکل وقت ختم ہونے والا ہے’

    ‘یقین ہے پی ٹی آئی کا مشکل وقت ختم ہونے والا ہے’

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ اسد قیصر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین اداروں سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، یقین ہے پی ٹی آئی کا مشکل وقت ختم ہونے والا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ اسد قیصر نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن احترام کی بنیادپر ایک دوسرےکےحق کو تسلیم کیا جائے۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ محمد علی درانی سےملاقات ہوئی ،انہوں نےجوکہاوہ ہماری پارٹی کا بیانیہ ہے، محمد علی درانی کی کاوش اچھی ہے، ہم کسی صورت اداروں سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، پی ٹی آئی چیئرمین سےہماری بات ہوئی وہ بھی کسی سےٹکراؤنہیں چاہتے، پاکستان، جمہوریت اور فوج کو تنازعات سے باہر رکھا جائے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ بات چیت کافیصلہ پہلےہماری کمیٹیوں نےکیاپھرچیئرمین سے منظوری لی، میں جوبات کررہا ہوں وہ پی ٹی آئی چیئرمین کے دیئے مینڈیٹ سے کر رہا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے پی ٹی آئی کا مشکل وقت ختم ہونیوالاہے، ہم کسی مائنس ون پر یقین نہیں رکھتے، پی ٹی آئی چیئرمین ہی تحریک انصاف ہیں،امیدہے چیئرمین پی ٹی آئی جلدعوام میں ہوں گے۔

    سربراہ پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی نے بتایا کہ محمدعلی درانی کے سوا اور بھی کچھ لوگ مفاہمت کی کوششیں کررہے ہیں،جوکوششیں کررہےہیں وہ پرامید ہیں کہ سمجھداری غالب آجائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آپس میں مشاورت کے بعد فیصلہ کیا انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، پرویزخٹک نے اپنی زندگی کی سب سےبڑی سیاسی غلطی کی ہے۔

    اسد قیصر نے پارٹی کے حوالے سے کہا کہ تحریک انصاف اس وقت تاریخ کےمشکل ترین دورسےگزررہی ہے، جس طرح ہمارےلیڈرکےخلاف من گھڑت جھوٹے کیسز بنائے گئے یہ افسوسناک ہے، پی ٹی آئی کےساتھ جوکچھ ہورہاہےیہ ناسمجھی اورمس انڈراسٹینڈنگ پرہورہاہے، یہ زیادتی صرف پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں بلکہ پاکستان کےساتھ ہورہی ہے۔

    انھوں نے واضح کہا کہ مقدمات کا عدالتوں میں سامنا کریں گے،کوئی حمایت نہیں چاہیے، پاکستان کے شہری ہیں، انتخابات میں بھرپورحصہ لینا ہمارا حق ہے انتخابات کیلئےٹکٹوں کی تقسیم ،امیدواروں کےچناؤ کی حکمت عملی بنائی ہوئی ہے۔

  • سینیٹر طاہر بزنجو کا بھی اتحادی حکومت پر بلز پاس کروانے میں رشوت کا الزام

    سینیٹر طاہر بزنجو کا بھی اتحادی حکومت پر بلز پاس کروانے میں رشوت کا الزام

    لاہور : سینیٹر طاہر بزنجو نے بھی اتحادی حکومت پر بلز پاس کروانے میں رشوت کاالزام لگاتے ہوئے کہا کہ نجی یونیورسٹیز کے بلوں کی منظوری میں بہت مال بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر طاہر بزنجو اے آر وائی نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں اتحادی حکومت پر الزام عائد کیا کہ بلز پاس کروانے میں مال بنایا گیا۔


    سینیٹر طاہر بزنجو کا کہنا تھا کہ غیر فعال اسمبلی سے سینکڑوں بل پاس کروائے تو لوگ ہنس رہے تھے، اتنی بڑی تعداد میں نجی یونیورسٹیوں کے بلز پر ارکان اسمبلی کیوں دلچسپی لے رہے تھے، میرے پاس معلومات تھیں کہ ان بلز کی منظوری میں ٹھیک ٹھاک پیسے کمائے گئے۔

    طاہربزنجو نے مزید کہا کہ نجی یونیورسٹیں کے بلوں کی منظوری میں مال بنایا گیا، یہ سب کچھ کوئی اکیلاتونہیں کرسکتا تھااس لئےبہت سارے ملے ہوئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کئی ایسے بلز ہوتے تھے جو ایجنڈے میں نہیں ہوتے تھے لیکن سپلمنٹری لے آتے تھے، پرائیویٹ یونیورسٹیوں کےلیے بڑی تعدادمیں بلوں کی میں نےبھرپورمخالفت کی۔

    نیشنل پارٹی کے رہنما نے مزید بتایا کہ میں نے کہا کہ پہلے ایچ ای سی اس کی منظوری دے پھر بلز کو پارلیمنٹ میں لائیں لیکن بدقسمتی سے منٹوں اور سیکنڈز میں بلز پاس ہوتے رہے اورہم 2 سینیٹرزبے بس تھے۔

  • ‘کوئی مانے یا نہ مانے پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے’

    ‘کوئی مانے یا نہ مانے پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے’

    لاہور : نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو کا کہنا ہے کہ کوئی مانےیا نہ مانےپی ٹی آئی بڑی جماعت ہے، پی ٹی آئی کوالیکشن میں حصہ لینے کا مساوی موقع ملنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے اے آر وائی نیوزکو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ کوئی مانے یا نہ مانے پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے. پی ٹی آئی کو بھی انتخابات میں حصہ لینے کے مواقع ملنے چاہئیں۔

    طاہر بزنجو کا کہنا تھا کہ واقعی ہم جمہوری ہیں تو پھر جو بھی جماعت جیتے ہمیں قبول کرنا چاہیے اور انتقامی سیاست کواب ختم ہونا چاہیے۔

    پی ڈی ایم حکومت سے متعلق رہنما نیشنل پارٹی نے کہا کہ بدقسمتی سے پی ڈی ایم حکومت میں انتقامی سیاست کی روایت کو قائم رکھا گیا، ہم نے کھل کر انتقامی سیاست کی مخالفت کی اورکہتے رہے کہ یہ نہ کریں، ہمیں آگے دیکھنا چاہیے، سیاست کو خدارا دشمنی میں نہ بدلیں۔

    انھوں نے روز دیا کہ دوراندیشی کا مظاہرہ کرکے اچھاسیاسی ماحول بنائیں تاکہ جمہوریت طاقتور ہو۔

    طاہر بزنجو نے بتایا کہ حکومت کو کہتا رہا اگرآپ بھی ایسا کریں گے تو پھر آپ میں اور اس میں فرق کیا ہے؟ انہوں نےسبق نہیں سیکھا تو اب اس کے نتائج آپ کے سامنےہیں۔

  • سینیٹر طاہر بزنجو کا جلد شفاف انتخابات کروانے کا مطالبہ

    سینیٹر طاہر بزنجو کا جلد شفاف انتخابات کروانے کا مطالبہ

    لاہور : نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے جلد شفاف انتخابات کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ خداراجتنی جلدی ہوسکےالیکشن کی تاریخ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہربزنجو نے اے آر وائی نیوزکو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے جلد شفاف انتخابات کروانے کا مطالبہ کردیا

    سابقہ حکومت سے متعلق طاہربزنجو کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کو کہتا رہا سبق سیکھیں، انتقامی سیاست ترک کردیں لیکن ایسا نہ ہوا، سیاسی استحکام کے لیے صاف وشفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔

    رہنما نیشنل پارٹی نے کہا کہ خداراجتنی جلدی ہوسکے الیکشن کی تاریخ دیں، ماضی کی نسبت شفاف بھی ہوں، اگر انتخابات متنازع ہوئے تو سیاسی بحران مزید گہرا ہوتا جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ میں نے 2 دفعہ شہبازشریف کو کہا آپ کی اتنی بڑی کابینہ کی ضرورت کیاہے، غیر فعال اسمبلی سے سیکڑوں بل پاس کروائے تو لوگ ہنس رہے تھے، اتنی بڑی تعداد میں نجی یونیورسٹیوں کے بلز پر ارکان اسمبلی کیوں دلچسپی لے رہے تھے، میرے پاس معلومات تھیں کہ ان بلز کی منظوری میں ٹھیک ٹھاک پیسے کمائے گئے۔

    طاہربزنجو نے مزید کہا کہ نجی یونیورسٹیں کےبلوں کی منظوری میں مال بنایا گیا، یہ سب کچھ کوئی اکیلاتونہیں کرسکتا تھااس لئےبہت سارے ملے ہوئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کئی ایسے بلز ہوتے تھے جو ایجنڈے میں نہیں ہوتے تھے لیکن سپلمنٹری لے آتے تھے، پرائیویٹ یونیورسٹیوں کےلیےبڑی تعدادمیں بلوں کی میں نےبھرپورمخالفت کی۔

    نیشنل پارٹی کے رہنما نے مزید بتایا کہ میں نے کہا کہ پہلے ایچ ای سی اس کی منظوری دے پھر بلز کو پارلیمنٹ میں لائیں لیکن بدقسمتی سے منٹوں اور سیکنڈز میں بلز پاس ہوتے رہے اورہم 2 سینیٹرزبے بس تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئین صرف کاغذپر نظرآتاہےاوراگرایسانہ ہوتا تو چیزیں مختلف ہوتیں، اس بھیڑمیں رک رک کرچلنےوالی لاغر جمہوریت مزید کمزور ہوچکی ہے۔

  • ‘پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہنماؤں نے کہا ہے وہ ٹکراؤ نہیں چاہتے’

    ‘پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہنماؤں نے کہا ہے وہ ٹکراؤ نہیں چاہتے’

    لاہور : سابق وزیراطلاعات محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہنماؤں نے کہا ہے وہ ٹکراؤ نہیں چاہتے اور یہ بھی بتایا گیا ہے چیئرمین پی ٹی آئی بھی ٹکراؤ نہیں چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراطلاعات محمد علی درانی نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہنماؤں نے کہا ہےکہ وہ ٹکراؤ نہیں چاہتے، مجھےیہ بھی بتایا گیا ہے چیئرمین پی ٹی آئی بھی ٹکراؤ نہیں چاہتے، عدالتی معاملات عدالتوں میں ڈیل ہوں یہ بھی طے ہوگیا ہے۔

    محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ وہ جماعتیں بھی پیچھے ہٹ گئیں جو کہتی تھیں فلاں کو الیکشن سے نکال دیا جائے، جس سےبھی ملاقات ہوئی سب چاہتے ہیں ٹکراؤ کےبجائےمحبت کی فضا بنے، سیاسی بندے سے لیکر اہمیت رکھنے والے متعلقہ لوگوں کے سامنے اپنا مؤقف رکھا۔

    سابق وزیراطلاعات نے کہا کہ لڑائی ڈالنے والوں کی خواہش تھی لڑائی ہو لیکن ایسا نہیں ہوا، کچھ سیاسی ذہن یہ چاہتےتھےان قوتوں کو بیچ میں پھنسادیں جونہیں آنا چاہتیں، یہ بات واضح کردوں اب کسی کی بھی لڑائی نہیں ہوگی، آپ بہت جلد دیکھیں گے اب ہر کسی کو اپنا ایجنڈا دینا پڑے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ غیر جانبدار کو جانبدار بنانا چاہتے تھے وہ گیم اب ختم ہے، ایک دوسرے کو مائنس کرنے سے کوئی پلس نہیں ہوگا، ٹکراؤ کا سودا اب نہیں بکنا،سب ملکر ایک دوسرےکو پلس کریں۔

    نواز شریف کے حوالے سے سوال پر محمد علی درانی نے کہا کہ میں نے میاں صاحب کو پیغام دیا اس وقت ٹکراؤ کا بیانیہ اختیار نہ کریں او میاں صاحب نےمہربانی کی اور اس مؤقف کو نیچے کردیا، اب لوگ ٹکراؤ اور نفرت کے بجائے مفاہمت اور محبت کی بات کررہے ہیں۔

  • محمد علی درانی نے مفاہمت کا دوسرا فارمولا  پیش کردیا

    محمد علی درانی نے مفاہمت کا دوسرا فارمولا پیش کردیا

    لاہور : سابق وزیر اطلاعات محمدعلی درانی نے قومی وصوبائی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز دے دی اور کہا قومی اورصوبائی کےساتھ بلدیاتی انتخابات بھی ہونگےتودھاندلی نہیں ہوسکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پہلے سی بی ایمز کے بعد سابق وزیر اطلاعات محمدعلی درانی نے مفاہمت کا دوسرا فارمولا پیش کردیا، جس میں قومی وصوبائی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    محمد علی درانی نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مفاہمت پر میرے دوسرے فارمولے میں جلد از جلد شفاف انتخابات کاانعقاد ہے، میری تجویزہے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ساتھ بلدیاتی انتخابات بھی ہوں، ایک ہی روزایک جتنی مدت کے لیے تینوں انتخابات کرائے جائیں۔

    سابق وزیر کا کہنا تھا کہ قومی اورصوبائی کےساتھ بلدیاتی انتخابات بھی ہونگےتودھاندلی نہیں ہوسکےگی، یہ انتخابات گلی محلے کے بن جائیں گے تو پھر بلدیاتی امیدوار دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے جتنے لوگوں نے بھی بات کی انہوں نے اسے ناممکن نہیں کہا، قانونی طور پر تینوں انتخابات اکٹھے کرانا ممکن ہیں ،اسکےلیےآرڈیننس ہوسکتا ہے اور بلدیاتی انتخابات ساتھ کرانے سے قومی،صوبائی انتخابات میں تاخیر نہیں ہوگی ، پیلے اور سبز بیلٹ پیپر کے ساتھ نیلے رنگ کاتیسرا پیپربھی شامل ہوجائےگا۔

  • لندن میں ن لیگ کا اجلاس :  مریم نواز کی  پیش کی گئی سروے رپورٹس میں پی ٹی آئی کی انتخابی پوزیشن  بہتر قرار

    لندن میں ن لیگ کا اجلاس : مریم نواز کی پیش کی گئی سروے رپورٹس میں پی ٹی آئی کی انتخابی پوزیشن بہتر قرار

    لندن : مسلم لیگ نون کی لندن میں ہونے والی میٹنگز میں چیف آرگنائزر مریم نواز کی جانب سے پیش کی گئی سروے رپورٹس میں تحریک انصاف کی انتخابی پوزیشن کو بہتر قرار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نون کی لندن میٹنگز کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ، ذرائع نے کہا ہے کہ نون لیگ کےچند بڑوں کی2میٹنگز میں پاکستان کی سروےرپورٹس کا جائزہ لیا گیا اور میٹنگز میں آئندہ انتخابات پر 3 سروے رپورٹس پر مشاورت کی گئی۔

    ذرائع نون لیگ کا کہنا تھا کہ 3 میں سے 2 سروے رپورٹس مریم نواز پاکستان سے لیکر گئیں اور میٹنگز میں پیش کیں، تینوں سروے رپورٹس میں تحریک انصاف کی انتخابی پوزیشن کو بہترقراردیا گیا۔

    پہلی 2 رپورٹس میں پنجاب میں 40-60 اور تیسری رپورٹ میں45-55کا تناسب دیاگیا، اس تناسب کو بہتر اور برابری پر لانے کے لیے نون لیگ نے مقبول بیانیہ بنانے کا فیصلہ کیا۔

    ذرائع نے کہا کہ بیانیے کے ساتھ نواز شریف کی وطن واپسی سے بھی تناسب میں بہتری آئے گی۔

  • ‘قمرجاوید باجوہ کی خواہش اور پی ڈی ایم کی نالائقی نے چیئرمین پی ٹی آئی  کو بڑی قوت بنایا’

    ‘قمرجاوید باجوہ کی خواہش اور پی ڈی ایم کی نالائقی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بڑی قوت بنایا’

    لاہور : ن لیگی رہنما مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ مارچ 22 میں چیئرمین پی ٹی آئی ختم ہوچکا تھا لیکن قمرجاوید باجوہ کی خواہش اور پی ڈی ایم کی نالائقی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بڑی قوت بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ اور ن لیگی رہنما مشاہدحسین سید نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے حساب سے نوازشریف کی خواہش ممکنات میں سے نہیں ہے، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کبھی نہیں چاہے گی ان کے بندے کا احتساب کوئی اور کرے، اس کا فیصلہ وہ خود کریں گے اور یہ کام وہ ہونے نہیں دیں گے۔

    مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال ن لیگ حکومت تھی کوئی الیکشن لینا تھا تو اس وقت لیتے، جنرل یحیی کو ریاستی اعزاز ملا اور پرویزمشرف کو بھی آپ روک نہیں سکے تھے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی مقبولیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میرا تو پی ڈی ایم حکومت سے ایک ہی گلہ ہے، مارچ 22 میں چیئرمین پی ٹی آئی ختم ہوچکا تھا،قمرجاوید باجوہ کی خواہش اور پی ڈی ایم کی نالائقی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بڑی قوت بنایا، چیئرمین پی ٹی آئی کی مقبولیت کے ایوارڈ میں شہبازشریف اور باجوہ سرفہرست ہوں گے۔

    نواز شریف کے شکوے پر ن لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کا گلہ جائزہے2017 میں زیادتی ہوئی اور یہ رجیم چینج تھا، میں نے نوازشریف سے کہا تھا چیئرمین نیب کےخلاف ریفرنس لائیں تو نوازشریف نے مجھے کہا آپ ریفرنس تیار کریں تو میں نے تیار بھی کرلیا ہے لیکن اگلے ہی روز ان کے وکیل ڈر گئے کہ اس وقت کے چیف جسٹس ناراض ہوں گے، جس پر میں نے نوازشریف کو کہا اگرسیاست کرنی ہے تووکیلوں کی بات نہ سنیں۔

    قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کےلندن والےفیصلےکےگناہ میں شامل نہیں تھا۔

    سیاستدانوں سے متعلق مشاہد حسین سید نے کہا کہ سیاستدان کئی مرتبہ مرتے، گرتے اور ہارتےہیں لیکن پھرواپس آجاتے ہیں، سیاستدان کو ہرانےکا ایک ہی طریقہ ہے اوروہ انتخابات ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید کہا کہ سیاست آگے بڑھنے کا نام ہے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا لسٹ بنالیں کہ اس نے یہ اور وہ کیا، آپ کی کمزوری ہے کہ صرف 1 ارب ڈالرز کے لیے منتیں کیں۔

  • قیدی نمبر804 پکڑائی نہیں دے رہا، سنبھالا نہیں جا رہا توسبق سیکھیں، مشاہد حسین

    قیدی نمبر804 پکڑائی نہیں دے رہا، سنبھالا نہیں جا رہا توسبق سیکھیں، مشاہد حسین

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قیدی نمبر804 پکڑائی نہیں دے رہا، سنبھالا نہیں جا رہا توسبق سیکھیں، لگتاہےچیئرمین پی ٹی آئی سے’’مدر آف آل ڈیلز‘‘ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ اور ن لیگی رہنما مشاہدحسین سید نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی ائی کے حوالے سے کہا کہ مجھے لگتا ہے چیئرمین پی ٹی آئی سے’’مدر آف آل ڈیلز‘‘ہوگی، اب قیدی نمبر804 پکڑائی نہیں دے رہا، سنبھالا نہیں جا رہا تو اس سے سبق سیکھیں۔

    مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ سب کو ساتھ لیکر چلیں اور اگر اب تصادم ہوا توملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    ن لیگی رہنما نے بتایا کہ مغربی ممالک کے وفدنے مجھے پوچھا چیئرمین پی ٹی آئی اوراسٹیبلشمنٹ میں کیا چل رہا ہے؟ تو میں نے کہا یہ عاشق اور معشوق کی لڑائی ہے، جس میں معافی تلافی بھی ہوجاتی ہے۔

    انتخابات سے متعلق سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ویسے بھی یوٹرن کےماہر ہیں، معتبر الیکشن کرانے ہیں تو بشمول پی ٹی آئی کسی کو باہر نہیں رکھ سکتے، پی ٹی آئی کا انتخابات میں کردار ہے۔