Author: نعیم اشرف بٹ

  • پاکستان، جمہوریت اور فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہیے: صدر مملکت

    پاکستان، جمہوریت اور فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہیے: صدر مملکت

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان، جمہوریت اور فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی سے سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی کی آج دوسری ملاقات ہوئی ہے، ذرائع ایوان صدر کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات ایوان صدر میں کچھ دیر قبل ہوئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ چند روز میں دونوں رہنماؤں نے اپنی دیگر ملاقاتوں پر مشاورت کی، صدر مملکت نے قومی اتفاق رائے کے لیے مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    ذرائع کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان، جمہوریت اور فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہیے، دونوں رہنماؤں نے جمہوریت کے تسلسل اور الیکشن کے انعقاد میں آسانیاں پید اکرنے پر بھی اتفاق رائے کیا۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا تھا قمرباجوہ کو چھوڑدیں وہ اب ریٹائرہوگئے ہیں، حامد خان

    چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا تھا قمرباجوہ کو چھوڑدیں وہ اب ریٹائرہوگئے ہیں، حامد خان

    لاہور : پی ٹی آئی بانی رکن اورمعروف قانون دان حامد خان کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا تھا قمرباجوہ کو چھوڑدیں وہ اب ریٹائرہوگئے ہیں، بات کو نہ بڑھائیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی بانی رکن اور معروف قانون دان حامد خان نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 9مئی واقعات کو چیئرمین پی ٹی آئی سے نہیں جوڑسکتےوہ تو زیرحراست تھے۔

    معروف قانون دان نے بتایا کہ اب جوسلطانی گواہ بننے کو تیار ہیں یہ وہ لوگ ہیں جواسی لیےپالے جاتے ہیں، یہ لوگ پہلے کہتے تھے یہ نہیں ہوا، اب کہتے ہیں یہ ہوا ہے تو ان کی کیا کریڈیبلٹی ہے۔

    حامد خان کا چیئرمین پی ٹی آئی سے گفتگو کے بارے میں بتاتے ہوئے کہنا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا تھا عدلیہ، الیکشن کمیشن سے نہ بگاڑیں لیکن اسوقت پی ٹی آئی چیئرمین کو جو مشورے دینے والے تھے وہ بات بڑھاتے تھے ، میرے سامنے تو چیئرمین اتفاق کرتے تھے لیکن بعد میں آنیوالے معاملہ الجھا دیتے تھے۔

    ان کا مزید بتانا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا تھا قمرباجوہ کو چھوڑدیں وہ اب ریٹائرہوگئے ہیں ، غیرضروری لوگوں کے نام لے کر بات کو نہ بڑھائیں۔

    انتخابات کے حوالے سے پی ٹی آئی بانی رکن نے کہا کہ پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے اس کے بغیر انتخابات کی کوئی ساکھ نہیں ہوگی۔

    نواز شریف کا حوالہ دیتے ہوئےحامد خان نے کہا کہ نواز شریف جب زیرعتاب تھے تو اس وقت ان کی جماعت کو الیکشن میں پوری آزادی تھی، میاں صاحب کی طرح پی ٹی آئی سربراہ کو چیئرمین نہ بھی مانیں پھربھی وہی اتھارٹی ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 2008 کی وکلا تحریک کی طرح وکلا میں کچھ بظاہر ہمارے ساتھ ہیں مگر اندر سے نہیں، ہمیں ایسے لوگوں کا پتہ ہے، کچھ وکلا چہرہ چھپانے کیلئے 90 دن میں الیکشن کا کہتے ہیں۔

  • انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں، فاروق ایچ نائیک کی بات پر بلاول کا اظہار ناراضی

    انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں، فاروق ایچ نائیک کی بات پر بلاول کا اظہار ناراضی

    اسلام آباد: انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں ہیں، فاروق ایچ نائیک کی اس بات پر بلاول بھٹو زرداری نے انھیں شریف الدین پیرزاد کا طعنہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کا احوال سامنے آ گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروق ایچ نائیک نے اجلاس میں کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں ہیں، انھوں نے اس سلسلے میں قانونی پیچیدگیوں سے آگاہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق فاروق ایچ نائیک کی بریفنگ پر بلاول بھٹو زرداری نے ناراضی کا اظہار کیا، اور کہا کہ آپ شریف الدین پیرزادہ کا کردار ادا نہ کریں۔ پی پی چیئرمین نے کہا ’’ہم ق لیگ نہیں ہیں جو ہر بات مان لیں، پیپلز پارٹی کا اپنا نظریہ ہے اسی پر چلیں گے۔‘‘

  • محمد علی درانی نے مفاہمت کے پہلے ‘سی بی ایمز’ کا اعلان کر دیا

    محمد علی درانی نے مفاہمت کے پہلے ‘سی بی ایمز’ کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے مفاہمت کے پہلے سی بی ایمز کا اعلان کرتے ہوئے کہا پاکستان، جمہوریت اور فوج میرے پہلے سی بی ایمز ہیں،ان تینوں کو متنازع نہ بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے مفاہمت کے پہلے سی بی ایمز کا اعلان کر دیا۔

    محمد علی درانی نے کہا کہ پاکستان، جمہوریت اور فوج میرےپہلے سی بی ایمز ہیں، ان تینوں کو متنازع نہ بنایا جائے، ہر قسم کی لڑائی سے باہر لے آئیں اور پاکستان پرکوئی ایسا ماحول پیدا نہ کیا جائے جس سے اسکی سالمیت کو خطرہ ہو۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ دوسری چیز جمہوریت ہے ، یہ ملک جمہوری عمل سے وجود میں آیا، ہم جمہوریت پر سوال نہیں اٹھاسکتے اس کی راہیں متعین کرناپارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے، جمہوریت کا چلتا رہناہی پاکستان کی بقا کی علامت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تیسرا سی بی ایم ہماری فوج ہے، اگر مشکل ترین حالات میں دشمن میلی آنکھ سے نہیں دیکھ رہا تو وہ فوج کے طاقتورہونے سےہے، ہماری سیاسی جماعتوں،عوام کو کلیئر ہونا چاہیےکہ ان 3کوالگ کر کےسیاست کرنی ہے۔

    محمد علی درانی نے مزید بتایا کہ یہ سی بی ایمزاس ٹکراؤ کے ماحول میں ٹھنڈی ہواکا جھونکا ہوں گے، ان تین چیزوں پرکیاکسی کوکوئی اعتراض ہوگا، پہلے خرابی اس لیےہوئی کیونکہ ان تینوں کااستحصال کرنے کی کوشش ہوئی، اگر ان تین چیزوں کو تقدس دیں تو ملک مضبوط اورعوام کی عزت ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ جس دن سےمیں نے مفاہمت کی آوازنکالی ہےکامیابی ہی نظرآرہی ہے، اگرخاموشی کو رضا سمجھاجائے تواس میں سب کی رضا شامل ہے۔

    سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میں ملاقات کو ذریعہ ضرور سمجھتا ہوں لیکن اسکواپنابینچ مارک نہیں بناناچاہتا، الیکشن اسوقت تک شفاف نہیں ہوگاجب تک عوامی مقبولیت والےاس میں شامل نہ ہوں، اگر ملک،جمہوریت،فوج کی عزت کرنی ہے تواس کو نہ کرکے کونسے آپ بڑے ہوجائیں گے۔

  • کہا تھا نیب ختم کردو اب مقدمات سب بھگتیں گے، شاہد خاقان

    کہا تھا نیب ختم کردو اب مقدمات سب بھگتیں گے، شاہد خاقان

    مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پہلے ہی کہا تھا نیب ختم کردو اب مقدمات سب بھگتیں گے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ نیب کردو ورنہ ملک نہیں چلے گا، یہ بھی کہا تھا برسر اقتدار جماعت کے مقدمات روزانہ کی بنیاد پر چلنے چاہئیں یہ دونوں کام نہیں ہوئے غلط کیا اب یہ سب بھگتیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کے خلاف ہی مقدمات بنیں گے، نیب کو بنے چوبیس سال ہوگئے سیکڑوں مقدمات بنے بتائیں آج تک کس کو سزا ہوئی ہے۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب ناکام ادارہ ہے، اسے رکھیں گے تو نقصان ہی ہوگا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دیدیں۔

    چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے اپنی مدت ملازمت کے آخری روز اس کیس کا فیصلہ سنایا۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لیڈیز اینڈ جنٹلمین، دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنا رہے ہیں۔ پریم کورٹ کے تین رکنی بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے پر اختلاف کیا ہے۔

  • مجھے پتہ ہے پی ٹی آئی چیئرمین  کیا کریں گے ، جب چن چڑھےگا تو سب دیکھ لیں گے، سابق وزیر اطلاعات

    مجھے پتہ ہے پی ٹی آئی چیئرمین کیا کریں گے ، جب چن چڑھےگا تو سب دیکھ لیں گے، سابق وزیر اطلاعات

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ مجھے پتہ ہے پی ٹی آئی چیئرمین کیا کریں گے ، جب چن چڑھےگا تو سب دیکھ لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے بتایا کہ میں ان سب سے زیادہ پی ٹی آئی چیئرمین کو جانتا ہوں، مجھے پتہ ہے وہ کیا کریں گے ، جب چن چڑھےگا تو سب دیکھ لیں گے۔

    محمد علی درانی نے بتایا کہ مثبت نتائج کا امکان نہ ہوتا تو میں نکلتا ہی نہیں، میاں صاحب کو کہا تھا آپ امپائر کے سر پر گیند ماریں گے تو پی ٹی آئی چیئرمین نے آؤٹ نہیں ہونا، میں اب بھی یہی کہہ رہا ہوں امپائرکو گیند مارنے سے نقصان ہوگا۔

    سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کسی کو پتہ ہی نہیں کس نے کیا پوزیشن لےرکھی ہے، کچھ کردار ایسے ہوتےہیں جوٹکراؤپیدا کرکے اپنی اہمیت بتاتےہیں ،جو پھڈا ڈالنا چاہتےہیں ان سےدرخواست ہےکہ پیڑنہ گنیں آم کھائیں۔

    انھوں نے بتایا کہ صدرعلوی سے ملاقات کا بیک گراؤنڈ پی ٹی آئی کے زیرعتاب لوگ تھے، صدر سے پہلے تحریک انصاف کے ان لوگوں سے ملا جوپارٹی کیساتھ کھڑےہیں، مشکلات میں پھنسے پی ٹی آئی کےلوگوں نےمجھے بتایا وہ مفاہمت چاہتے ہیں، ان میں اکثروہ ہیں جن کو میں نےخود پی ٹی آئی چیئرمین کےحوالےکیاتھا۔

  • شہبازشریف سے جیل میں ملاقات کی تو کہا آپ کو فوج سے نہیں لڑنا چاہیے، محمد علی درانی

    شہبازشریف سے جیل میں ملاقات کی تو کہا آپ کو فوج سے نہیں لڑنا چاہیے، محمد علی درانی

    لاہور : سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ شہبازشریف سے جیل میں ملاقات کی تو کہا آپ کو فوج سے نہیں لڑنا چاہیے، جو مؤقف شہبازشریف کا تھا اسی طرح کا مثبت مؤقف عارف علوی کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جمعہ کو پہلے سی بی ایمز اعتماد کی بحالی کے نکات کا اعلان کروں گا، یہ سی بی ایمز ان لوگوں کی ترجمانی کریں گے، جوتحریک انصاف میں ہیں اور کرائسز میں ہیں۔

    محمد علی درانی نے بتایا کہ عارف علوی سے میری اور پھر آرمی چیف سےملاقات کےبعدحالات میں بہتری آئی، آئندہ چند دنوں میں انہی کی طرف سے معاملات کو آگے بڑھانےکیلئےکام ہوگا.

    سابق وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ شہبازشریف سے جیل میں ملاقات کی تو کہا آپ کو فوج سے نہیں لڑنا چاہیے، جو مؤقف شہبازشریف کا تھا اسی طرح کا مثبت مؤقف عارف علوی کا ہے، شہبازشریف نےکہامیں پارٹی قیادت کا پابند ہوں تومیں نےکہا ہم بھی حق بات کے پابند ہیں، سیاستدان پر کراس صرف عوام لگا سکتے ہیں۔

    بلاول کے بیانات سے متعلق انھوں نے کہا کہ بلاول کو والد سے معذرت کرنی چاہیے وہ جیسا بھی ہے ملک کا صدر رہا ہے، میرے ان سے اختلافات اپنی جگہ میں مر کر بھی ان کی جماعت میں نہ جاؤں۔

    محمد علی درانی نے مزید کہا کہ لوگ مجھے کہتےہیں کہ تم صلح کراتے کراتے آخری نوابزادہ نصراللہ بن رہےہو۔

  • ن لیگ موجودہ حالات میں سینیٹ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن کی مخالف

    ن لیگ موجودہ حالات میں سینیٹ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن کی مخالف

    لاہور : موجودہ عوامی مسائل میں مسلم لیگ نون کے سینیٹرز کی جانب سے سینٹ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کروانے کی سخت مخالفت کا انکشاف ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق نون لیگ نے موجودہ حالات میں سینیٹ اجلاس طلب کرنے کے لیے پیپلزپارٹی کی جانب سے ریکوزیشن جمع کروانے کی تجویز کی سخت مخالفت کی۔

    ذرائع نے بتایا کہ چند روز قبل جب پیپلزپارٹی نے سینیٹ اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کروانے کی تجویز دی تو لیگ سینیٹرز نے ایسا کرنے سے منع کرتےہوئے کہا ۔کہ موجودہ حالات میں اجلاس بلایا گیا تو پی ٹی ائی والے ہمیں کچا چبا جائیں گے۔

    تاہم پیپلزپارٹی کے اصرار پر نون لیگ نےریکوزیشن جمع کروانے پر مشروط امادگی ظاہر کی ۔۔۔۔اور ایجنڈے سے دیگر عوامی مسائل کو نکال کر ۔۔۔صرف۔۔۔جڑانوالہ واقعے پر بحث تک محدود کردیا۔

    پیپلزپارٹی کے سینٹر نے اے اروائی نیوز کو بتایا کہ ہم تو بجلی، چینی ، پٹرول سمیت تمام عوامی ایشوز کو ایجنڈے میں شامل کرنا چاہتے تھے۔۔

    ذرائع کےمطابق پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کے مشترکہ واٹس ایپ گروپ میں بھی نون لیگ نے سینیٹ اجلاس طلب کرنے کی مخالفت کی تھی، اس لئے ابھی تک ریکوزیشن پر چیرمین سینیٹ نے اجلاس طلب نہیں کیا۔

  • ’ن لیگ نے اگلی حکومت کا فیصلہ ہونے کے بعد نگراں وزیر اعظم کے نام پر دستخط کیے‘

    ’ن لیگ نے اگلی حکومت کا فیصلہ ہونے کے بعد نگراں وزیر اعظم کے نام پر دستخط کیے‘

    اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما و سینیٹر عمر فاروق نے کہا ہے کہ اگلی حکومت کا فیصلہ ہوچکا جس کیلئے ن لیگ نے نگراں وزیراعظم کے نام پر دستخط کیے۔

    اے آر وائی نیوز کے ہیڈآف انویسٹی گیشن سیل نعیم اشرف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما عمر فاروق نے انکشاف کیا کہ اگلی حکومت کا فیصلہ ہوچکا اس فیصلے کے بعد ہی ن لیگ نے نگراں وزیر اعظم کے نام پر دستخط کیے تھے، ہوسکتا ہے کہ پیپلزپارٹی کی بہت ساری فائلز کھل جائیں گی لیکن ن لیگ اس وقت پر سکون ہے

    عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما و سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ ن لیگ نواز شریف کی آمد تک نگراں سیٹ اپ میں توسیع چاہے گی اور اگر نگراں سیٹ اپ کو غیر ضروری توسیع دی گئی تو ملک میں سیاسی تحریک آسکتی ہے۔

    اے این پی کے رہنما نے کہا کہ اگلی حکومت بھی ن لیگ کی ہی ہے اس لیے وہ تو کسی بھی تحریک کا حصہ نہیں ہوگی، پی پی کے لیے بہت سارے مسئلے نگراں سیٹ اپ میں کھول سکتے ہیں، ہوسکتا ہے پیپلزپارٹی کی اب بہت ساری فائلز کھل جائیں گے لیکن ن لیگ اس وقت بہت پر سکون ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگلی حکومت کیلئے ن لیگ  نے جمہوریت اور عوام کے خلاف فیصلے لئے، ہمیں اس بات پر افسوس ہے ہمیں ایسی حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا اس وقت ہمیں پی ڈی ایم حکومت کی مخالفت کرنی چاہیے تھی۔

    سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ جو پہلے دوسرے سیاست دانوں کے ساتھ ہوا آج پی ٹی آئی کے ساتھ ہو رہا ہے اور جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہورہا ہے کل ہمارے لوگوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا۔

    اے این پی رہنما نے ایک اور انکشاف کیا کہ کچھ جماعتیں  اقتدار کے لیے ڈیل سمیت سب کچھ کرتی ہیں، پارلیمان کو کمزور کرنے میں بنیادی کردار ایسی ہی جماعتوں کا ہے۔

    رہنما اے این پی عمر فاروق نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم  نے 16 ماہ میں عوام کے لیے کچھ نہیں کیا، پی ڈی ایم دور میں جو بل پاس ہوئے وہ کوئی جمہوری شخص نہیں کرسکتا، 15 ایسے بل پاس کئے جن کا ہمیں علم ہی نہیں تھا، ہم نے اس بل کو مسترد کیا۔

    سینیٹر عمر فاروق نے مزید کہا کہ کہا کہ ملک میں بروقت الیکشن  آئینی حق ہے اگر الیکشن وقت پر نہ ہونے تو یہ ایک اور بڑا سوالیہ نشان ہوگا۔

  • ’مجھے کوئی اعتراض نہیں‘ بلاول نے معاملہ ختم کرادیا

    ’مجھے کوئی اعتراض نہیں‘ بلاول نے معاملہ ختم کرادیا

    پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں مولابخش چانڈیو نے اعتزازاحسن پر کڑی تنقید کی۔

    ہیڈآف انویسٹی گیشن اے آروائی نیوز نعیم اشرف بٹ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس میں مولابخش چانڈیو نے اعتزازاحسن کی جانب سے پارٹی پالیسیوں کو فالو نہ کرنے پر شکایت کی۔

    مولابخش چانڈیو نے کہا کہ اعتزاز احسن پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور پی ٹی آئی چیئرمین کو سپورٹ کرتے ہیں۔

    جس پر جواب دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے واضح کیا کہ ہمیشہ پارٹی کےساتھ رہا ہوں لیکن بعض معاملات میں اختلاف ہو سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہناہے کہ چیئرمین پیلزپارٹی بلاول بھٹو سینئر پارٹی رہنماؤں کے اختلاف پر دوٹوک کہا کہ مجھےکوئی اعتراض نہیں اور یہ کہہ کر معاملہ ختم کرا دیا۔ بلاول بھٹو نے پیغام دیا کہ مجھے کوئی شکایت نہیں تو کسی دوسرے کو بھی نہیں ہونی چاہیے۔