Author: نعیم اشرف بٹ

  • وزیراعظم کی بی اے پی کے اہم رہنماؤں کو مسلم لیگ ن میں شمولیت کی دعوت

    وزیراعظم کی بی اے پی کے اہم رہنماؤں کو مسلم لیگ ن میں شمولیت کی دعوت

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان عوامی پارٹی کے اہم رہنماؤں کو مسلم لیگ ن میں شمولیت کی دعوت دے دی، تاہم رہنماوں نے شمولیت کے باقاعدہ اعلان کیلئے وقت مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے سینٹرز اور صوبائی وزراء سمیت متعدد رہنماؤں اور پی ٹی آئی کے اہم بلوچ رہنما کی وزیراعظم شہباز شریف سے رات گئے خفیہ ملاقات ہوئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ یہ ملاقات گزشتہ رات دس بجے وزیراعظم ہاوس میں ہوئی، ملاقات کرنے والوں میں باپ پارٹی کے دو سینیٹرز سرفراز بگٹی اور انوارالحق کاکڑ کے علاوہ صوبائی وزراء سردار مسعود لونی، حاجی محمد خان لہڑی اورطور اتماتخیل شامل تھے۔

    اس کے علاوہ نواب چنگیز مری، عاصم گیلو، میرعبدلاغفورلہڑی، میردوستین ڈومکی، میر طارق مسوری، میرشعیب نوشیروانی، خرم فتح، اسد خان بلدی، علی گوہر، خان شیر، جعفرکریم بھنگراورپی ٹی آئی کے میر شوکگ بنگلزئی نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی۔

    وزیراعظم کے ساتھ رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق اوراسحاق ڈاربھی موجود تھے۔

    خیال رہے اےآروائی نیوزنے چھبیس جولائی کو یہ خبرنشرکی تھی کہ نون لیگ کی جانب سے بلوچستان کے رہنماوں کو شمولیت کی دعوت دی جائے گی جبکہ دو دن پہلے بی اے پی کے سینیٹر دنیش کمار نے بھی اے آر وائی نیوز کو انٹرویو میں تصدیق کی تھی کہ عنقریب بڑی وفاقی جماعت ہمارے ارکان پر حملہ آور ہوگی۔

  • ’جب اقتدار آتا ہے تو ان کی فرعونیت مزید بڑھ جاتی ہے‘ اتحادی بی اے پی سینیٹر برس پڑے

    ’جب اقتدار آتا ہے تو ان کی فرعونیت مزید بڑھ جاتی ہے‘ اتحادی بی اے پی سینیٹر برس پڑے

    اہم معاملات پر بی اے پی کو نظر انداز کرنے پر اتحادی سینیٹر دنیش کمار حکومت پر برس پڑے اور کہا کہ جب اقتدار آتا ہے تو ان کی فرعونیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

    جوں جوں موجودہ حکومت کے خاتمے کا وقت قریب آ رہا ہے اتحادیوں کے اختلافات اور شکوے شکایات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اب بی اے پی کو اہم معاملات پر نظر انداز کرنے پر سینیٹر دنیش کمار بھی حکومت پر برس پڑے ہیں اور کہتے ہیں کہ حیران ہوں کہ جب اقتدار آتا ہے تو ان کی فرعونیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

    بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر دنیش کمار نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فرعونیت کا ہی مظاہرہ ہے کہ بلوچستان کے ارکان کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ اسلام آباد کی نفسیات ہے جس کے تحت یہ چھوٹی پارٹیوں کو گھاس نہیں ڈالتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم پر ہم سے مشورہ ہوا نہ ہی اعتماد میں لیا گیا ہے۔ نگراں سیٹ اپ کیلیے ہمارے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ رابطہ نہ کیا تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ضرورت کے وقت ہمیں استعمال کرتے ہیں۔

    بی اے پی کے سینیٹر نے کہا کہ 2 بڑی جماعتیں اپنے مفادات کے تحت ہی فیصلہ کریں گی اور اس میں تیسری بھی شامل ہے، جب ان کو ضرورت ہوتی ہے تو ہمیں آکر گلے لگاتے ہیں اور جب ضرورت نہیں ہوتی تو ردی کے کاغذ کی طرح پھینک دیتے ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ ہمیشہ دھوکے بازی کی گئی۔

    دنیش کمار نے کہا کہ منتخب وزیراعظم بلوچستان سے آنے کا تو امکان نہیں اس لیے میری شدید خواہش ہے نگراں وزیراعظم بلوچستان سے ہو کیونکہ یہ بلوچ عوام کی خواہش ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اب رک گئے لیکن کسی اور جماعت نے دانت تیز کر لیے ہیں، جلد ہی ایک اور وفاقی پارٹی ہمارے ارکان پر حملہ آور ہونیوالی ہے۔ آپ جلد سن لیں گے کہ وہ کس طرح سے بلوچستان میں آکر اپنا پاور شو کریں گے۔

    بی اے پی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے بندے ٹوٹتے نہیں لیکن جب مین اسٹریم میں قبول نہ کیا جائے تو پھر مایوس ہوتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ وفاقی پارٹی میں شامل ہوں تاکہ ہمارے مسائل حل ہوں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں کن مردم شماری کا نوٹیفکیشن ہوگیا تو 4 ماہ تاخیر ہو سکتی ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ نئی مردم شماری پر انتخابات ہوں۔ پرانی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم دکھائی گئی، اب ہماری سیٹیں زیادہ ہوں گی۔

  • ’نواز شریف، شہباز سے بہتر وزیراعظم ہیں‘

    ’نواز شریف، شہباز سے بہتر وزیراعظم ہیں‘

    ترجمان پی ڈی ایم اور جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ نواز شریف اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف سے بہتر وزیراعظم ہیں۔

    ترجمان پی ڈی ایم اور جے یو آئی کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے نواز شریف کو اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف سے بہتر وزیراعظم قرار دے دیا اس کے ساتھ ہی انوہں نے استحکام پاکستان پارٹی اور پرویز خٹک کی جماعتوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے دونوں کو مفاد پرستوں کا ٹولہ قرار دیا۔

    حافظ حمد اللہ نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں شہباز شریف بہتر منتظم ہیں لیکن نواز شریف اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف سے بہتر وزیر اعظم ہیں۔ وہ بہتر ہیں اسی لیے تو تین بار ملک کے وزیراعظم بنے۔

    ترجمان پی ڈی ایم نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور الیکشن کے التوا میں نہیں، چاہتے ہیں کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں اگر ایسا نہ ہوا تو اس کا جواب بھی اسی وقت دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ پر ن لیگ سے غیر رسمی بات شروع ہو گئی ہے۔ سعد رفیق اور اسحاق ڈار کے ساتھ کچھ لوگ فضل الرحمان کے پاس آئے تھے۔ جب رسمی طور پر میٹنگ ہو گی تو اس کی کچھ اور شکل ہو جائے گی۔ تاہم جے یو اائی کا کسی سے انتخابی اتحاد نہیں ہوگا البتہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے۔

    حافظ حمد اللہ نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی یا پرویز خٹک کی پارٹی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ آئی پی پی اور پرویز خٹک کی سیاست ان کے مفادات ہیں، یہ پہلے مفادات کے لیے پی ٹی آئی میں گئے اور اب نئے گھونسلے ڈھونڈ رہے ہیں لیکن ہمیں ان کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    ترجمان پی ڈی ایم نے کہا کہ حاجی غلام علی کو گورنر کے پی بنانا تنہا جمعیت علماٰ ئے اسلام کا نہیں بلکہ سب اتحادیوں کا فیصلہ تھا۔ ایمل ولی خان نے خود چار سدہ کے جلسے میں غلام علی کے نام کا اعلان کیا تھا لیکن اب ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اے این پی گورنر پر اعتراضات اٹھا رہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر کچھ تحفظات ہیں تو اس کا فورم اتحادیوں کا اجلاس ہے لیکن میڈیا پر اچھالنے سے انتشار پیدا ہو گا، جس فورم نے ان کو گورنر بنایا اسی فورم پر الزامات کے شواہد لے آئیں تو پھر فیصلہ کر لیں۔

  • نواز شریف کی فوری وطن واپسی پر ن لیگ کی رائے تقسیم ہوگئی

    نواز شریف کی فوری وطن واپسی پر ن لیگ کی رائے تقسیم ہوگئی

    لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی فوری وطن واپسی پر ن لیگ کی رائے تقسیم ہوگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ چند ن لیگی رہنماؤں نے نواز شریف کو حالات کا مزید جائزہ لینے کے بعد واپسی کا مشورہ دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے سخت گیر رہنما نواز شریف کو ہر صورت وطن واپسی کا مشورہ دے رہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف رائے تقسیم ہونے پر نگراں سیٹ اپ کے بعد دوبارہ مشاورت کریں گے۔

    واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد وزیر قانون کے مطابق نواز شریف پر سے تاحیات نا اہلی کی تلوار ہٹ گئی جس کے بعد ملک بھر میں ان کی وطن واپسی کے حوالے سے چہ مہ گوئیاں اور پیش گوئیاں کی جانے لگی تھیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن نے بھی اپنے پارٹی رہنماؤں کو قائد اور سابق وزیراعظم کی وطن واپسی کے حوالے سے استقبال کی تیاریاں شروع کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

    مسلم لیگ ن کی جانب سے قومی، صوبائی ٹکٹ ہولڈرز کے علاوہ، ڈویژنل، ضلعی عہدیداروں کو خطوط جاری کیے گئے ہیں جن میں ان سے یوسی سطح پر نواز شریف کے استقبال کی تیاریاں کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

    خطوط میں کہا گیا تھا کہ پارٹی کسی بھی وقت نواز شریف کی وطن واپسی کا اعلان کر سکتی ہے اس لیے عہدیدار ان کے پرتپاک استقبال کی تیاریاں فوری شروع کر دیں۔

  • پی پی اور ن لیگ میں الیکشن سے قبل ہی مقابلہ بازی شروع ہو گئی

    پی پی اور ن لیگ میں الیکشن سے قبل ہی مقابلہ بازی شروع ہو گئی

    پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں آئندہ الیکشن میں کامیابی کے حصول کے لیے الیکٹیبلز شامل کرنے کا مقابلہ بلوچستان تک پہنچ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق موجودہ حکومتی حلیف جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں آئندہ الکشن میں کامیابی کے حصول کی کوششوں کے حوالے سے مقابلہ بازی شروع ہو گئی ہے اور دنوں جماعتوں کی جانب سے الیکٹیبلز کو اپنی جماعتوں میں شامل کرنے کا مقابلہ بلوچستان تک پہنچ گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے بعد ن لیگ کی نظریں بھی بلوچستان کے الیکٹیبلز پر مرکوز ہو گئی ہیں اور اس نے بلوچستان کے اہم ارکان اسمبلی سے ن لیگ میں رابطے کیے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ یہ رابطے اپنے اپنے حلقوں کے الیکٹیبلز آزاد اور بعض بلوچ قوم پرست رہنماؤں سے کیے گئے ہیں تاہم ن لیگ کو ابھی اس جانب سے کوئی حتمی جواب نہیں دیا گیا ہے بلکہ اس پر غور کرنے کے لیے وقت مانگا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جن سیاسی وقوم پرست رہنماؤں سے رابطے کیے گئے ہیں وہ موجودہ حکومت کے اختتام پر نگراں حکومت اور الیکشن کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد ہی وہ اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ دبئی میں پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت میں اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ آئندہ الیکشن کے نتیجے میں جس جماعت کو بھی چاہے ایک رکن ہی برتری ہوگی اس کو حکومت بنانے کا موقع دیا جائے گا اور دوسری جماعت اس کو سپورٹ کرے گی۔

    تاہم سابق صدر زرداری نے کچھ عرصہ قبل بلوچستان میں ایک جماعت کے کچھ الیکٹبلز اور ارکان اسمبلی کو پی پی میں شامل کرایا تھا جس سے یہ تاثر ملا کہ پیپلز پارٹی اگلے الیکشن میں اکثریت لے سکتی ہے جس کا توڑ کرتے ہوئے اب ن لیگ بے بھی بلوچستان کا رخ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ الیکشن کے بعد حکومت سازی میں بلوچستان سے الیکٹیبلز اپنا وزن کسی بھی سیاسی جماعت میں رکھ کر اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

  • ہم لاٹری کے ذریعے بھی پولی گراف ٹیسٹ کرتے ہیں،  ڈی جی فرانزک

    ہم لاٹری کے ذریعے بھی پولی گراف ٹیسٹ کرتے ہیں، ڈی جی فرانزک

    لاہور : پنجاب فرانزک ایجنسی کے سربراہ ڈاکٹر اشرف طاہر کا کہنا ہے کہ ہم لاٹری کے ذریعے بھی پولی گراف ٹیسٹ کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں ان کہنا تھا کہ ہم لاٹری سسٹم سے سب کو روٹین میں بھی چیک کرتے ہیں، پرچی ڈال کر جس کا بھی نام نکلے اس کا پولی گراف ٹیسٹ ہوتا ہے۔

    پنجاب فرانزک ایجنسی کے سربراہ ڈاکٹر اشرف طاہر نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کے پاس جو ملزم جرم تسلیم کرتا ہے وہ ہماری رپورٹس سے بے گناہ ثابت ہوتا ہے، اس سسٹم کی تفصیل نہیں بتا سکتا کیونکہ اس سے لوگوں کو معلوم ہوجائے گا۔

    ڈی جی فرانزک کا کہنا تھا کہ 3ملازمین اسی سسٹم کے تحت ہم نے پکڑ کر اینٹی کرپشن کو دیے، پولی گراف ٹیسٹ میں یہ جھوٹے پائے گئے اور تسلیم بھی کرلیا کچھ باہر کے ایجنٹ بھی پکڑے جو لوگوں سے پیسے لیتے تھے۔

    ڈاکٹر اشرف نے بتایا کہ یہاں بھرتی میرٹ پر ہوتی ہے لیکن کچھ لوگ پیسے لیتے ہیں جن کا اس ادارے سےکوئی تعلق نہیں، اسی طرح ایک نائب قاصد پیسے لیتا تھا، جو رپورٹس عدالت میں لے کر جاتا تھا۔

    ڈی جی لیب نے کہا کہ کسی کو کہتا تھا میں رپورٹ پہلے بتا دیتا ہوں اور کسی کو کہنا رپورٹ ٹھیک کر دیتا ہوں، پہلے بھی کہا تھا اب بھی لوگوں سے درخواست ہے کسی کو پیسے نہ دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں نے 35 سال امریکا میں کام کیاوہاں بھی ایسے کئی لوگ پکڑے، روزانہ لاٹری سسٹم سے ایک ملازم کا پولی گراف اور ڈرگ ٹیسٹ کرتےہیں، سائنسدان اگر باصلاحیت نہیں تو اس کا بھی فوراً پتہ چل جاتا ہے۔

  • پنجاب فرانزک ایجنسی میں رپورٹس کی تبدیلی کاانکشاف، 2 ملازم رشوت لینے میں ملوث نکلے

    پنجاب فرانزک ایجنسی میں رپورٹس کی تبدیلی کاانکشاف، 2 ملازم رشوت لینے میں ملوث نکلے

    لاہور : پنجاب فرانزک ایجنسی میں 3 ملازمین کو رپورٹس کی تبدیلی اور بھرتیوں پر رشوت لیتے ہوئے پکڑلیا گیا، ایک کیس میں نائب قاصدکے 10 لاکھ روپے لینے کا انکشاف ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق مجرموں کا سراغ لگانے والی پنجاب فرانزک ایجنسی میں فرانزک رپورٹس کی تبدیلی کاانکشاف ہوا، دستاویز میں بتایا گیاکہ فرانزک ایجنسی کے 3 ملازمین کو رپورٹس اور بھرتیوں پررشوت لیتےپکڑلیا گیا۔

    دستاویز میں کہا ہے کہ تینوں ملازمین کا انٹرنل انٹیلی جنس رپورٹ پر پولی گرافک ٹیسٹ کیا گیا، پولی گرافک ٹیسٹ میں تینوں ملازمین پکڑے گئے، جنہیں اینٹی کرپشن کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ پہلے فیزمیں نائب قاصد ،ڈرائیورزکو پکڑا گیاکچھ مزیدملازمین بھی ملوث ہوسکتےہیں، صرف ایک کیس میں نائب قاصدکے 10 لاکھ روپے لینے کا انکشاف ہوا،دستاویز

    ناصرمحمودکیخلاف مقدمہ درج کرنےکی درخواست اینٹی کرپشن حکام کو دیدی گئی ہے ، ناصرمحمودنےفرانزک رپورٹ کیلئے10لاکھ روپےرشوت لی، ملزم نے نارروال کےتھانہ کوٹ نیناں میں مقدمےکی رپورٹ کیلئےرقم لی۔

    ،ڈپٹی ڈائریکٹرایڈمن نے بتایا کہ ملزم پی ایس ایف اےکی لیگل ٹیم کیساتھ کام کرتا ہے ، ملزم کیخلاف شواہدمل گئے اور پولیس گرافک ٹیسٹ میں بھی جھوٹا نکلا۔

    :اینٹی کرپشن نے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے 2 ڈرائیوراور پرائیویٹ شخص کوگرفتارکرکےمقدمہ درج کرلیا ہے ، مقدمہ پی ایس ایف اےکےڈپٹی ڈائریکٹرایڈمن کی مدعیت میں درج کیاگیا۔

    ڈرائیورمحمدسجاد اورغلام رسول نےخاتون کوسیکیورٹی گارڈبھرتی کرنےکیلئےرقم لی ، کارروائی متاثرہ خاتون نادیہ نوشین کی درخواست پرعمل میں لائی گئی۔

    مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ خاتون نےایک لاکھ روپے بینک کےذریعےاورڈیڑھ لاکھ کیش دیا، ملزمان کےخلاف انکوائری پی ایس ایف اےمیں کی گئی، ملزمان پولی گرافک ٹیسٹ سمیت دیگرشواہدمیں مجرم پائےگئے۔

    اینٹی کرپشن حکام نے بغیر انکوائری مقدمہ درج کر لیا اور مزید تحقیقات جاری ہے۔

  • پنجاب فرانزک ایجنسی کے 3 ملازم رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے

    پنجاب فرانزک ایجنسی کے 3 ملازم رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے

    لاہور: مجرموں کا سراغ لگانے والی پنجاب فرانزک ایجنسی نے اپنے ادارے میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 3 ملازمین کو پکڑ لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دستاویز میں بتایا گیا کہ فرانزک ایجنسی کے 3 ملازمین کو رپورٹس اور بھرتیوں پر رشوت لیتے ہوئے پکڑ لیا گیا، ملازمین کا انٹرنل انٹیلی جنس رپورٹ پر پولی گرافک ٹیسٹ کیا گیا۔

    دستاویز کے مطابق پولی گرافک ٹیسٹ میں تینوں ملازمین پکڑے گئے جنہیں اینٹی کرپشن کے حوالے کر دیا گیا، پہلے فیز میں نائب قاصد اور ڈرائیورز کو پکڑا گیا جبکہ کچھ مزید ملازمین بھی ملوث ہو سکتے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق صرف ایک کیس میں نائب قاصد کے 10 لاکھ روپے لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

  • جہانگیرترین کے بھائی کی موت کیسے ہوئی؟ فارنزک رپورٹ سامنے آگئی

    جہانگیرترین کے بھائی کی موت کیسے ہوئی؟ فارنزک رپورٹ سامنے آگئی

    لاہور: استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیرترین کے بھائی عالمگیر ترین کی موت کی فارنزک رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ عالمگیرترین کی موت خودکشی سے ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیرترین کے بھائی عالمگیر ترین کی موت کی فارنزک رپورٹ تیار کرلی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ فارنزک رپورٹ میں عالمگیرترین کی موت خودکشی سے ہوئی، پستول پرفنگرپرنٹس اوردیگرشواہد عالمگیرترین کےاپنےہی ہیں۔

    جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے خودکشی کرلی تھی ، پولیس نے بتایا تھا کہ عالمگیر ترین نے سر میں گولی ماری اور خودکشی سے پہلے ایک خط بھی چھوڑا ہے، وہ گلبرگ لاہور میں رہائش پذیر تھے۔

    جہانگیر ترین کو بھائی کی موت کی خبر پارٹی اجلاس کے دوران ملی، جس کے بعد وہ اجلاس چھوڑ کر روانہ ہوگئے تھے۔

    پولیس کے مطابق انہوں نے اپنی بیماری سے پریشان ہوکر یہ انتہائی اقدام اٹھایا تھا تاہم پولیس کی جانب سے اس واقعے کے اصل حقائق تک پہنچنے کے لیے تفتیش جاری ہے۔

    انویسٹی گیش پولیس نے عالمگیر خان ترین مرحوم کی منگیتر سے تحقیقات کی تھی ، پولیس ذرائع کے مطابق وقوعہ والے روز عالمگیر ترین کی مذکورہ خاتون کی آدھا گھنٹے تک فون پر بات ہوئی اور اسی رات ایک سے دو بجے کے درمیان انہوں نے مبینہ خودکشی کی۔

  • شاہد خاقان عباسی کا آئندہ الیکشن نہ لڑنے کا عندیہ

    شاہد خاقان عباسی کا آئندہ الیکشن نہ لڑنے کا عندیہ

    سابق وزیراعظم اور سینئر ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے موجودہ نظام سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دیا ہے۔

    سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے موجودہ نظام سے مایوسی کا اظہار اور آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دے دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت جو سیاست ہو رہی ہے وہ ملکی مسائل حل کرنے کے لیے نہیں اور میں ایسے نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتا، یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے اور شاید باہر رہ کر اس سے بہتر کام کرلوں۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے حقیقت نظر آ رہی ہے، اگر یہ تمام اسٹیک ہولڈرز  ایک ساتھ نہیں بیٹھیں گے اور ملک کے مسائل حل کرنے کی سوچ بھی نظر نہ آئے تو میں ایسے الیکشن لڑ کر کیا کروں گا ان حالات میں تو پھر میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی کوئی نہیں ٹوٹتی، کوششیں پہلے بھی ہوئیں اور یہ تجربات ناکام رہے۔ ہمیں ان تجربات سے بھی سبق حاصل کرنا چاہیے۔ آپ نے نیب بنا کر، پیپلز پارٹی پیٹریاٹ اور پھر ق لیگ بنائی جو ناکام رہیں۔ نہ وہ پارٹیاں بنانے والے آج موجود ہیں اور نہ ہی بننے والے وہ رہے ہیں۔ بننے والوں کی نہ کوئی عزت ہے اور نہ ہی وہ ملک کو کچھ دے سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ استحکام پارٹی کا دعویٰ تو استحکام لانے کا ہی ہے لیکن تاریخ یہی سبق دیتی ہے کہ جو مشکل میں کھڑا رہتا ہے وہ ٹھیک ہی رہتا ہے۔

    سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ موجودہ سیاست پیچیدہ نہیں بلکہ بے مقصد ہو گئی ہے۔ اب یہ سیاست نہیں چلتی کہ اس کو گرا دو، اس کو بنا دو، یہ والی سیاست 75 سال میں بہت کر لی۔ آج نام نہاد احتساب کے ادارے کسی اور مقصد اور سیاست کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

     

    شاہد خاقان نے کا کہنا تھا کہ بزدار کی کرپٹ ترین حکومت تھی لیکن کیا کسی نے ان کو پوچھا؟ دو راستے ہیں یا پریس کانفرنس کروا لیں یا احتساب کر لیں۔ اگر بزدار کو معاف کر دیا تو پھر سب معاف ہوگئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ چوری شدہ الیکشن کا کیا نتیجہ نکلا، اگر آئندہ بھی الیکشن چوری ہوئے تو اس کے ملک پر مثبت اثرات نہیں ہوں گے۔

    نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی جاوید لطیف کا شعبہ ہے ان سے رابطہ کرلیں۔ کچھ عرصہ یہ شعبہ ایاز صادق کے پاس بھی رہا لیکن اب یہ شعبہ کُل مختاری کے ساتھ جاوید لطیف نے سنبھالا ہوا ہے میں بھی ان سے ہی پوچھتا رہتا ہوں کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی کوئی تاریخ آئی ہے؟